فلوجہ پر حملہ ....اس کے بعد بھی اگر کوئی کہے کہ مغرب میں انسانیت باقی ہے...تھذیب موجود ہے ......تو اس کی عقل کا علاج ہونا ضروری ہے...جی ہاں "قتل حسین " کا بدلہ لینے کا نعرہ لگاتے حملہ آوروں کو مکمل امریکی سپورٹ حاصل ہے....جن کا نشانہ مظلوم اور نہتے سنی ہیں...اور مقصد آبادی کا تناسب بدلنا
ابوبکرقدوسی
فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ
ستم ظريفی ديکھيں کہ وہی راۓ دہندگان جو مسلسل آئ ايس آئ ايس کے دہشت گردوں کے خلاف امريکی حکومت کے عزم کے حوالے سے شکوک وشہبات کا ذکر کرتے ہيں اور اس ضمن ميں آئ ايس آئ ايس کے ٹھکانوں پر امريکی فضائ حملوں کی ويڈيوز کو بھی بطور ثبوت ماننے سے انکار کر ديتے ہيں، وہی اب يہ الزام دھر رہے ہيں کہ ہم آئ ايس آئ ايس کے خطرے سے نبردآزما ہونے کے ليے ديگر گروپوں کو اسلحے کی فراہمی کے عمل کا بھی حصہ ہيں۔
سب سے پہلے تو يہ واضح رہے کہ امريکی حکومت جو لاجسٹک سپورٹ اور فوجی سازوسامان فراہم کر رہی ہے وہ عراق کی حکومت کے توسط سے فراہم کيا جا رہا ہے۔ يہ درست ہے کہ امريکہ اس وقت عراق اور شام ميں داعش کے ٹھکانوں کو ختم کرنے کے ليے جاری فضائ بمباری کی مہم ميں بڑھ چڑھ کر حصہ لے رہا ہے تاہم يہ عراق کی حکومت ہی ہے جو مجموعی حکمت عملی، فوجيوں کی نقل وحرکت اور مختلف گروہوں کو مسلح کرنے جيسے معاملات کے ليے ذمہ دار ہے۔
پينٹا گان کے افسران نے واضح کر ديا ہے کہ فلوجہ سے داعش کو بے دخل کرنے کے ليے عراقی فوجی کے جاری آپريشن کے ضمن ميں زمين پر امريکی عسکری ماہرين کی موجودگی کا کوئ امکان نہيں ہے۔
فلوجہ ميں امريکی فوج کے کردار کا تعين بالکل واضح طور پر بيان کر ديا گيا ہے
"يہ تمام تر کوشش عراقی زير قيادت کی جاۓ گی اور وہی واقعات کے تسلسل اور پيش رفت کا تعين کريں گے۔ اور اس ضمن ميں ہم انھيں تعاون فراہم کريں گے"۔
يہ بات بھی توجہ طلب ہے کہ يہ امريکی فوجی نہيں ہيں جو آئ ايس آئ ايس کے جنگجوؤں کے خلاف لڑ رہے ہيں۔ يہ عراقی حکومت اور فوج ہے جو زمين پر آئ ايس آئ ايس کے خلاف براہراست برسرپيکار ہيں۔ اس تناظر ميں يہ فيصلہ اور ذمہ داری کہ عراقی حکومت کی جانب سے آئ ايس آئ ايس سے جاری تنازعے کے ضمن ميں عراقی فوج کی مدد کے ليے کس مسلح گروہ کو اسلحہ فراہم کرنا ہے، مقامی انتظاميہ کی ہے۔ اس ضمن ميں امريکی حکومت کا کوئ کردار نہيں ہے۔ حتمی تجزيے ميں اپنے شہريوں کو آئ ايس آئ ايس کی دہشت گردی سے محفوظ رکھنے کی ذمہ داری عراقی حکومت اور ان کی فوج کی ہے۔
شروع دن سے امريکہ اس موقف پر قائم ہے کہ آئ ايس کے خلاف کامياب حکمت عملی فقط امريکہ کی مرہون منت ممکن نہيں ہے۔ اس کا دارومدار خطے کے عوام اور حکومتوں اور ان کے ليے جانے والے فيصلوں پر ہے۔ تاہم صدر اوبامہ نے يہ بھی واضح کيا ہے کہ امريکہ آئ ايس کو مکمل طور پر ختم کرنے کے ليے عراق اور شام سميت ہر اس جگہ کردار ادا کرنے کے ليے پرعزم ہے جہاں پر اس تنظيم کا وجود ہے
فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ
digitaloutreach@state.gov
www.state.gov
https://twitter.com/USDOSDOT_Urdu
http://www.facebook.com/USDOTUrdu
ستم ظريفی ديکھيں کہ وہی راۓ دہندگان جو مسلسل آئ ايس آئ ايس کے دہشت گردوں کے خلاف امريکی حکومت کے عزم کے حوالے سے شکوک وشہبات کا ذکر کرتے ہيں اور اس ضمن ميں آئ ايس آئ ايس کے ٹھکانوں پر امريکی فضائ حملوں کی ويڈيوز کو بھی بطور ثبوت ماننے سے انکار کر ديتے ہيں، وہی اب يہ الزام دھر رہے ہيں کہ ہم آئ ايس آئ ايس کے خطرے سے نبردآزما ہونے کے ليے ديگر گروپوں کو اسلحے کی فراہمی کے عمل کا بھی حصہ ہيں۔
سب سے پہلے تو يہ واضح رہے کہ امريکی حکومت جو لاجسٹک سپورٹ اور فوجی سازوسامان فراہم کر رہی ہے وہ عراق کی حکومت کے توسط سے فراہم کيا جا رہا ہے۔ يہ درست ہے کہ امريکہ اس وقت عراق اور شام ميں داعش کے ٹھکانوں کو ختم کرنے کے ليے جاری فضائ بمباری کی مہم ميں بڑھ چڑھ کر حصہ لے رہا ہے تاہم يہ عراق کی حکومت ہی ہے جو مجموعی حکمت عملی، فوجيوں کی نقل وحرکت اور مختلف گروہوں کو مسلح کرنے جيسے معاملات کے ليے ذمہ دار ہے۔
پينٹا گان کے افسران نے واضح کر ديا ہے کہ فلوجہ سے داعش کو بے دخل کرنے کے ليے عراقی فوجی کے جاری آپريشن کے ضمن ميں زمين پر امريکی عسکری ماہرين کی موجودگی کا کوئ امکان نہيں ہے۔
فلوجہ ميں امريکی فوج کے کردار کا تعين بالکل واضح طور پر بيان کر ديا گيا ہے
"يہ تمام تر کوشش عراقی زير قيادت کی جاۓ گی اور وہی واقعات کے تسلسل اور پيش رفت کا تعين کريں گے۔ اور اس ضمن ميں ہم انھيں تعاون فراہم کريں گے"۔
يہ بات بھی توجہ طلب ہے کہ يہ امريکی فوجی نہيں ہيں جو آئ ايس آئ ايس کے جنگجوؤں کے خلاف لڑ رہے ہيں۔ يہ عراقی حکومت اور فوج ہے جو زمين پر آئ ايس آئ ايس کے خلاف براہراست برسرپيکار ہيں۔ اس تناظر ميں يہ فيصلہ اور ذمہ داری کہ عراقی حکومت کی جانب سے آئ ايس آئ ايس سے جاری تنازعے کے ضمن ميں عراقی فوج کی مدد کے ليے کس مسلح گروہ کو اسلحہ فراہم کرنا ہے، مقامی انتظاميہ کی ہے۔ اس ضمن ميں امريکی حکومت کا کوئ کردار نہيں ہے۔ حتمی تجزيے ميں اپنے شہريوں کو آئ ايس آئ ايس کی دہشت گردی سے محفوظ رکھنے کی ذمہ داری عراقی حکومت اور ان کی فوج کی ہے۔
شروع دن سے امريکہ اس موقف پر قائم ہے کہ آئ ايس کے خلاف کامياب حکمت عملی فقط امريکہ کی مرہون منت ممکن نہيں ہے۔ اس کا دارومدار خطے کے عوام اور حکومتوں اور ان کے ليے جانے والے فيصلوں پر ہے۔ تاہم صدر اوبامہ نے يہ بھی واضح کيا ہے کہ امريکہ آئ ايس کو مکمل طور پر ختم کرنے کے ليے عراق اور شام سميت ہر اس جگہ کردار ادا کرنے کے ليے پرعزم ہے جہاں پر اس تنظيم کا وجود ہے
فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ
digitaloutreach@state.gov
www.state.gov
https://twitter.com/USDOSDOT_Urdu
http://www.facebook.com/USDOTUrdu