- شمولیت
- نومبر 14، 2018
- پیغامات
- 309
- ری ایکشن اسکور
- 48
- پوائنٹ
- 79
فقہ السیرۃ النبویہ : سیرت طیبہ سے فکری ، دعوتی ، تنظیمی ،تربیتی اور سیاسی رہنمائی
حسن اخلاق ومعاشرت اور نبوی اسوہ
(1) رسول مقبول ﷺ کی ولادت باسعادت اس عرب معاشرے میں ہوئی جو جہالت و گمراہی کی دلدل میں دھنسا ہوا تھا۔ حالت یتیمی میں ولادت، بچپن میں والدہ محترمہ اور دادا جان کی وفات، یہ ناقابل بیان صدمے تھے۔
(2) تمام ظاہری سہارے ایک ایک کر کے چھن گے اور نگہداشت کرنے والے ایک کے بعد ایک ساتھ چھوڑ گے۔اس کے باوجود آپ تمام طرح کے اخلاقی، فکری، سماجی اور معاشرتی و معاشی عیوب و نقائص سے مبرا رہے۔
(3) آپ کا دامن عرب بھر میں موجود بے راہ روی سے پاک رہا۔ آپ کا بچپن، آپ کا لڑکپن اور آپ کی جوانی بالکل بے داغ تھی۔
(4) نبوت سے قبل کی تمام عمر میں بھی آپ سے کوئی ایسا عمل سرزد نہیں ہوا، جس سے لوگوں کو انگشت نمائی کا موقع ملے۔ نبوت کے بعد کی حیات طیبہ کے تو کیا ہی کہنے۔
(5) رسول اللہ ﷺ حسن اخلاق و معاشرت، مثالی کردار و گفتار، اعلیٰ سماجی اقدار و روایات اور عمدہ اوصاف و کمالات میں بلند ترین درجے پر فائز تھے۔
(6) کعبہ کی تعمیر نو میں شرکت، حلف الفضول کے معاہدہ امن و آشتی میں شمولیت اور وقت زواج سیدہ خدیجہ رض کی آپ کے مثالی اخلاق و کردار کی گواہی۔
(7) یہ تمام امور اس حقیقت کی واضح شہادت ہیں کہ آپ عرب کے جاہلی معاشرے میں بھی اعلی اخلاق و کردار اور مثالی حسن معاشرت کے حامل تھے۔
(8) سچ گوئی، امانتداری، صلہ رحمی، مہمان نوازی، محتاجوں کی داد رسی اور بے کسوں کی معاونت میں آپ مشہور تھے۔ معاشرتی اعلیٰ اقدار و روایات میں آپ عرب بھر میں معروف تھے اور وہ بھی بعثت سے سرفراز کیے جانے سے قبل۔
(9) علانیہ دعوت کے آغاز میں آپ نے اپنے تمام عزیز و اقارب کو جمع فرمایا۔ انھیں پیغام ہدایت کی دعوت دینے سے قبل آپ نے اپنے عمل و کردار کی گواہی لی۔ سب نے آپ کے مثالی اخلاق و کردار کی شہادت دی۔
(10) بعثت کے بعد بھی آپ کے مخالفین تک آپ کے حسن اخلاق اور شاندار عمل و گفتار کے معترف تھے۔
(11) معاشرے کے تمام افراد سے آپ کا تعلق و برتاؤ بے مثل تھا۔ رضاعی رشتہ داروں، نسبی تعلق داروں، سسرالی عزیز و اقارب اور تجارت کے ساجی و شریک کار، سبھی سے آپ کی قرابت و رفاقت اور ہمدردی و خیر خواہی اپنی مثال آپ تھی۔
(12) رسول اللہ ﷺ کی بعثت سے قبل اور بعد کی زندگی میں اعلیٰ اخلاق و گفتار کے لحاظ سے کوئی فرق نہیں۔ البتہ رسالت کے بعد کی حیات طیبہ اور قبل ازبعثت کے نبوی واقعات و حوادث کو ایمان و عقیدے کے اعتبار سے ایک جیسا مقام و مرتبہ حاصل نہیں۔
(13) رسول مقبول ﷺ کے مثالی اخلاق و کردار اور حسن عمل و گفتار کی گواہی پروردگار نے دی: (وَاِِنَّکَ لَعَلٰی خُلُقٍ عَظِیْمٍ) ”بلاشبہ آپ اخلاق کے بلند ترین درجے پر فائز ہیں۔“ (القلم 4:68)
""""""""''''''"""""""""""'''''''''''''''"""""""""""""
عصر حاضر میں سیرت طیبہ سے ہمہ گیر رہنمائی اور سیرت النبی سے فکری وعملی مضبوط وابستگی بہت اہمیت وافادیت کی حامل ہے
((حافظ محمد فیاض الیاس الأثری ، ریسرچ فیلو : دارالمعارف ، لاہور ))
حسن اخلاق ومعاشرت اور نبوی اسوہ
(1) رسول مقبول ﷺ کی ولادت باسعادت اس عرب معاشرے میں ہوئی جو جہالت و گمراہی کی دلدل میں دھنسا ہوا تھا۔ حالت یتیمی میں ولادت، بچپن میں والدہ محترمہ اور دادا جان کی وفات، یہ ناقابل بیان صدمے تھے۔
(2) تمام ظاہری سہارے ایک ایک کر کے چھن گے اور نگہداشت کرنے والے ایک کے بعد ایک ساتھ چھوڑ گے۔اس کے باوجود آپ تمام طرح کے اخلاقی، فکری، سماجی اور معاشرتی و معاشی عیوب و نقائص سے مبرا رہے۔
(3) آپ کا دامن عرب بھر میں موجود بے راہ روی سے پاک رہا۔ آپ کا بچپن، آپ کا لڑکپن اور آپ کی جوانی بالکل بے داغ تھی۔
(4) نبوت سے قبل کی تمام عمر میں بھی آپ سے کوئی ایسا عمل سرزد نہیں ہوا، جس سے لوگوں کو انگشت نمائی کا موقع ملے۔ نبوت کے بعد کی حیات طیبہ کے تو کیا ہی کہنے۔
(5) رسول اللہ ﷺ حسن اخلاق و معاشرت، مثالی کردار و گفتار، اعلیٰ سماجی اقدار و روایات اور عمدہ اوصاف و کمالات میں بلند ترین درجے پر فائز تھے۔
(6) کعبہ کی تعمیر نو میں شرکت، حلف الفضول کے معاہدہ امن و آشتی میں شمولیت اور وقت زواج سیدہ خدیجہ رض کی آپ کے مثالی اخلاق و کردار کی گواہی۔
(7) یہ تمام امور اس حقیقت کی واضح شہادت ہیں کہ آپ عرب کے جاہلی معاشرے میں بھی اعلی اخلاق و کردار اور مثالی حسن معاشرت کے حامل تھے۔
(8) سچ گوئی، امانتداری، صلہ رحمی، مہمان نوازی، محتاجوں کی داد رسی اور بے کسوں کی معاونت میں آپ مشہور تھے۔ معاشرتی اعلیٰ اقدار و روایات میں آپ عرب بھر میں معروف تھے اور وہ بھی بعثت سے سرفراز کیے جانے سے قبل۔
(9) علانیہ دعوت کے آغاز میں آپ نے اپنے تمام عزیز و اقارب کو جمع فرمایا۔ انھیں پیغام ہدایت کی دعوت دینے سے قبل آپ نے اپنے عمل و کردار کی گواہی لی۔ سب نے آپ کے مثالی اخلاق و کردار کی شہادت دی۔
(10) بعثت کے بعد بھی آپ کے مخالفین تک آپ کے حسن اخلاق اور شاندار عمل و گفتار کے معترف تھے۔
(11) معاشرے کے تمام افراد سے آپ کا تعلق و برتاؤ بے مثل تھا۔ رضاعی رشتہ داروں، نسبی تعلق داروں، سسرالی عزیز و اقارب اور تجارت کے ساجی و شریک کار، سبھی سے آپ کی قرابت و رفاقت اور ہمدردی و خیر خواہی اپنی مثال آپ تھی۔
(12) رسول اللہ ﷺ کی بعثت سے قبل اور بعد کی زندگی میں اعلیٰ اخلاق و گفتار کے لحاظ سے کوئی فرق نہیں۔ البتہ رسالت کے بعد کی حیات طیبہ اور قبل ازبعثت کے نبوی واقعات و حوادث کو ایمان و عقیدے کے اعتبار سے ایک جیسا مقام و مرتبہ حاصل نہیں۔
(13) رسول مقبول ﷺ کے مثالی اخلاق و کردار اور حسن عمل و گفتار کی گواہی پروردگار نے دی: (وَاِِنَّکَ لَعَلٰی خُلُقٍ عَظِیْمٍ) ”بلاشبہ آپ اخلاق کے بلند ترین درجے پر فائز ہیں۔“ (القلم 4:68)
""""""""''''''"""""""""""'''''''''''''''"""""""""""""
عصر حاضر میں سیرت طیبہ سے ہمہ گیر رہنمائی اور سیرت النبی سے فکری وعملی مضبوط وابستگی بہت اہمیت وافادیت کی حامل ہے
((حافظ محمد فیاض الیاس الأثری ، ریسرچ فیلو : دارالمعارف ، لاہور ))