• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

(38)فقہ السیرۃ النبویہ Fiqh Us Seerat Un Nabavia(( تربیت و افراد سازی اور نبوی اسوہ ))

شمولیت
نومبر 14، 2018
پیغامات
305
ری ایکشن اسکور
48
پوائنٹ
79
فقہ السیرۃ النبویہ: سیرت طیبہ سے فکری ، دعوتی ، تربیتی ، تنظیمی اور سیاسی رہنمائی

(( حافظ محمد فیاض الیاس الأثری ، ریسرچ فیلو: دارالمعارف لاہور ))

تربیت و افراد سازی اور نبوی اسوہ :

(1)سرتاجِ رسل ﷺ کے ظاہری سہارے ایک ایک کرکے ختم ہوتے گئے۔حالت یتیمی میں آپ کی ولادت باسعادت ہوئی، بچپن ہی میں والدہ ماجدہ اور دادا جان کا سایہ عاطفت اٹھ گیا۔ آخر میں آپ کے چچا جناب زبیر اور سرداد ابوطالب نے آپ کی نگہداشت کی۔

(2) تربیت و پرورش کے اہم ترین اسباب و تعلق داروں کی عدم موجودگی کے باوجود باری تعالیٰ نے آپ کی مثالی تربیت فرمائی۔ بعثت سے قبل کی آپ کی حیاتِ طیبہ بھی بے عیب اور لاریب تھی۔

(3) جنھیں آپ کی رفاقت و نگہداشت کی سعادت حاصل ہوئی، وہ بھی تربیت و اخلاق میں بلند ترین معیار پر فائز ہوئے۔ آپ کے تربیت یافتگان معاشرے کے مثالی افراد تھے۔ آپ کے تعلیم یافتہ ہمہ گیر اوصاف و کمالات کے حامل تھے۔ آپ کے شاگردان گرامی حسن کردار وگفتار کے مالک تھے۔

(4) آپ کے تلامذہ اعلیٰ اقدار و روایات کے خوگر تھے۔ آپ کے اصحاب کرام عزم عالی شان سے متصف تھے۔ آپ کے چاہنے والے غلبہ اسلام کے جذبے سے سرشار تھے۔ آپ کے رفقائے مشن دعوت و اصلاح کے عظیم فریضہ کے لیے ہمہ تن گوش رہتے تھے۔

(5) آپ نے اہل عرب کی ایسی تربیت فرمائی کہ تاریخ انسانی میں اس کی مثالی نہیں ملتی۔ آپ کا اسلوب افراد سازی اور انداز تعلیم و تربیت یگانہ تھا۔ آپ کے تربیت یافتہ ایمان و عقیدے میں کوہ گراں تھے۔

(6) آپ کے تربیت یافتگان عبادت و ریاضت کے خوگر تھے۔ صدق و وفاشعاری کے عادی تھے۔ عمل و کردار میں کے غازی اور جرأت و بہادری میں عدیم النظیر تھے۔ جذبہ جاں نثاری اور اخوت و بھائی چارگی ان کا امتیازی وصف تھا۔ رضائے الٰہی کی خاطر اپنا تن من دھن قربان کرنا ان کی زندگی کی اولین خواہش تھی۔

(7) احکامِ الٰہی کی فوری تعمیل، نبوی ہدایات کی من و عن تصدیق ، ان کا یگانہ وصف تھا۔ آپ کی بیٹیاں آپ ہی کی تربیت یافتہ تھیں۔ انھوں نے دین کی خاطر کیا کچھ برداشت نہیں کیا۔

(8) خلفائے راشدین اور عشرہ مبشرہ آپ ہی کے شاگرد خاص تھے۔ انھوں نے دعوت و جہاد کے میدان میں کیسے کارہائے نمایاں انجام دیے۔ انصار و مہاجرین، اصحاب صفہ، اہل بدر وحنین اور دار ارقم کے متعلمین کے معلم اعظم اور مربی اکبر آپ ہی تھے۔

(9) آپ کے نصاب تربیت وافراد سازی میں ایمان و عقیدے کو اولیت حاصل تھی۔ آپ نے اپنے تربیت یافتگان کی فکری، روحانی اور ایمانی تعلیم و تربیت پر سب سے زیادہ محنت فرمائی۔ آپ کے تربیت یافتہ اہل اسلام کی تاریخ انسانی میں نظیر نہیں ملتی۔

(10) خود پروردگار عالم نے آپ کے اصحاب ذی شان کو معیار ایمان قرار دیا اور انھیں دنیا ہی میں انعام و اکرام اور جنت خلد کی بشارت دی۔ (رَضِیَ اللّٰہُ عَنْھُمْ وَ رَضُوْا عَنْہُ)

""""""""''''''"""""""""""'''''''''''''''"""""""""""""
عصر حاضر میں سیرت طیبہ سے ہمہ گیر رہنمائی اور سیرت النبی سے فکری وعملی مضبوط وابستگی بہت اہمیت وافادیت کی حامل ہے
 
Top