- شمولیت
- نومبر 14، 2018
- پیغامات
- 309
- ری ایکشن اسکور
- 48
- پوائنٹ
- 79
فقہ السیرۃ النبویہ: سیرت طیبہ سے فکری ، دعوتی ، تربیتی ، تنظیمی اور سیاسی رہنمائی
(( حافظ محمد فیاض الیاس الأثری ، ریسرچ فیلو: دارالمعارف لاہور ))
تزکیہ نفس اور جدید فکر وتہذیب
(1) شق صدر، تزکیہ نفس اور طہارت قلب و فکر کا بے مثل ربانی انتظام تھا۔ شرعی ہدایات، نبوی تعلیمات اور سیرت طیبہ میں ایمانیات ، روحانیات ، تزکیہ نفس اور طہارت قلب و باطن پر بہت زور دیا گیا ہے۔
(2) جدید فکر و تہذیب کا دامن اس کے تصور سے بھی خالی ہے۔ کیونکہ روح و دل کی طہارت اور تزکیہ نفس کا تعلق ظاہر سے زیادہ باطن سے ہے ،جبکہ مذہب بیزار جدید تہذیب نہ مذہب کی بالادستی قبول کرتی ہے، نہ وحی ہی کو کامل صورت میں تسلیم کرتی ہے ۔
(3) بلکہ تزکیہ نفس اور طہارت روح و قلب کی ان کے ہاں کوئی اہمیت ہی نہیں ہے۔دینی اور روحانی و فکری تعلیم و تربیت ان کے ہاں بالکل مفقود اور مردور ہے۔ یہ نفاق و زہد کے تصورِ اسلامی سے بالکل نابلد ہیں۔
(4) یہ عقائد و ایمانیات کو توہمات خیال کرتے ہیں۔ مذہبی پابندیوں کو ترقی و آزادی کے خلاف سمجھتے ہیں۔ غیبیات اور معجزات کو خلافِ عقل و سائنس گردانتے ہیں۔ اصلاح باطن، فکر آخرت، اخلاص و یقین، زہد و ورع اور توکل و تقویٰ کے اسلامی تصور سے بالکل ناآشنا ہیں۔
(5) ایمان و خشیت، غیرت و حمیت، صبر و شکر اور قناعت و عبادت کے حقیقی مفہوم سے بے علم ہیں، جبکہ ان تمام امور کا تزکیہ نفس اور طہارت قلب و باطن سے بہت گہرا تعلق ہے۔ جو صرف اسلام کا خاصہ ہے
(6) جدید فکر و تہذیب کے ہاں اہمیت ہے تو دنیاوی مال و متاع اور شہرت و ناموری کی ۔نمود و نمائش کی، ظاہری حسن و جمال کی اور دکھنے والی آرائش و زیبائش کی۔ نظر آنے والے انسانوں و کارناموں کی۔
(7) ظاہر پرستی، خود غرضی، فحاشی و عریانی، نفس فروشی، جنسی آوارگی اور مادی ترقی و خوشحالی جدید تہذیب کے بنیادی افکار و نظریات کا حصہ ہیں۔ زاہد و عابد کے بجائے گلوکاروں اور اداکاروں کی ان کے ہاں زیادہ مقبولیت ہے۔ کیونکہ یہ عارضی خوشی اور ظاہری فرحت کا ساماں کرتے ہیں ،
(8) اسلامی تہذیب و معاشرے میں جو افکار و افرادبدترین تصور کیے جاتے ہیں ،ان کو جدید تہذیب و الحاد کے حاملین کے ہاں آئیڈیل، ہیرو اور سپرسٹار گردانہ جاتا ہے۔ قبحہ گری اور نفس فروشی ان کا معزز ترین اور مفید ترین پیشہ ہے۔ یہ تمام کارنامے مذہب بیزاری اور تزکیہ نفس و قلب سے عاری تہذیب و ثقافت کا لازمی جز ہیں۔
(9) مغربی فکرو تہذیب کا موضوع بحث ناف سے نیچے کا آدھا انسان ہے،وہ ہے بطن اور فرج ۔ ناف سے اوپر کا آدھا انسان ان کی فکر و فلسفے سے خارج ہے،قلب وروح کی طہارت و تزکیہ اور وحی ودین ان کی عقل وفہم سے ماوراء ہے۔
(20) ان کے نظام تعلیم و تربیت، نظام معیشت و معاشرت اور نظام اخلاق و سیاست میں ظاہر پرستی اور مادی ترقی کا عنصر ہی کارفرما ہے: (یَعْلَمُوْنَ ظَاھِرًا مِّنَ الْحَیٰوۃِ الدُّنْیَا وَ ھُمْ عَنِ الْاٰخِرَۃِ ھُمْ غٰفِلُوْنَ) ''وہ د نیاوی زندگی کے ظاہر کو جانتے ہیں ، وہ آخرت سے تو بالکل ہی غافل ہیں۔'' (الروم 7:30)
""""""""''''''"""""""""""'''''''''''''''"""""""""""""
احباب گرامی ! رسول مقبول کی سیرت طیبہ سے عصر حاضر کی ہمہ گیر رہنمائی اور سیرت النبی سے فکری وعملی مضبوط وابستگی بہت اہمیت وافادیت کی حامل ہے ، اسی حوالے سے سیرت النبی ﷺ کا یہ مقدس سلسلہ شروع کیا گیا ہے،اسے خود بھی پڑھیں، اہل خانہ اور طلبہ کو بھی سنائیں اور ثواب کی نیت سے آگے بھی شیئر کریں
(( حافظ محمد فیاض الیاس الأثری ، ریسرچ فیلو: دارالمعارف لاہور ))
تزکیہ نفس اور جدید فکر وتہذیب
(1) شق صدر، تزکیہ نفس اور طہارت قلب و فکر کا بے مثل ربانی انتظام تھا۔ شرعی ہدایات، نبوی تعلیمات اور سیرت طیبہ میں ایمانیات ، روحانیات ، تزکیہ نفس اور طہارت قلب و باطن پر بہت زور دیا گیا ہے۔
(2) جدید فکر و تہذیب کا دامن اس کے تصور سے بھی خالی ہے۔ کیونکہ روح و دل کی طہارت اور تزکیہ نفس کا تعلق ظاہر سے زیادہ باطن سے ہے ،جبکہ مذہب بیزار جدید تہذیب نہ مذہب کی بالادستی قبول کرتی ہے، نہ وحی ہی کو کامل صورت میں تسلیم کرتی ہے ۔
(3) بلکہ تزکیہ نفس اور طہارت روح و قلب کی ان کے ہاں کوئی اہمیت ہی نہیں ہے۔دینی اور روحانی و فکری تعلیم و تربیت ان کے ہاں بالکل مفقود اور مردور ہے۔ یہ نفاق و زہد کے تصورِ اسلامی سے بالکل نابلد ہیں۔
(4) یہ عقائد و ایمانیات کو توہمات خیال کرتے ہیں۔ مذہبی پابندیوں کو ترقی و آزادی کے خلاف سمجھتے ہیں۔ غیبیات اور معجزات کو خلافِ عقل و سائنس گردانتے ہیں۔ اصلاح باطن، فکر آخرت، اخلاص و یقین، زہد و ورع اور توکل و تقویٰ کے اسلامی تصور سے بالکل ناآشنا ہیں۔
(5) ایمان و خشیت، غیرت و حمیت، صبر و شکر اور قناعت و عبادت کے حقیقی مفہوم سے بے علم ہیں، جبکہ ان تمام امور کا تزکیہ نفس اور طہارت قلب و باطن سے بہت گہرا تعلق ہے۔ جو صرف اسلام کا خاصہ ہے
(6) جدید فکر و تہذیب کے ہاں اہمیت ہے تو دنیاوی مال و متاع اور شہرت و ناموری کی ۔نمود و نمائش کی، ظاہری حسن و جمال کی اور دکھنے والی آرائش و زیبائش کی۔ نظر آنے والے انسانوں و کارناموں کی۔
(7) ظاہر پرستی، خود غرضی، فحاشی و عریانی، نفس فروشی، جنسی آوارگی اور مادی ترقی و خوشحالی جدید تہذیب کے بنیادی افکار و نظریات کا حصہ ہیں۔ زاہد و عابد کے بجائے گلوکاروں اور اداکاروں کی ان کے ہاں زیادہ مقبولیت ہے۔ کیونکہ یہ عارضی خوشی اور ظاہری فرحت کا ساماں کرتے ہیں ،
(8) اسلامی تہذیب و معاشرے میں جو افکار و افرادبدترین تصور کیے جاتے ہیں ،ان کو جدید تہذیب و الحاد کے حاملین کے ہاں آئیڈیل، ہیرو اور سپرسٹار گردانہ جاتا ہے۔ قبحہ گری اور نفس فروشی ان کا معزز ترین اور مفید ترین پیشہ ہے۔ یہ تمام کارنامے مذہب بیزاری اور تزکیہ نفس و قلب سے عاری تہذیب و ثقافت کا لازمی جز ہیں۔
(9) مغربی فکرو تہذیب کا موضوع بحث ناف سے نیچے کا آدھا انسان ہے،وہ ہے بطن اور فرج ۔ ناف سے اوپر کا آدھا انسان ان کی فکر و فلسفے سے خارج ہے،قلب وروح کی طہارت و تزکیہ اور وحی ودین ان کی عقل وفہم سے ماوراء ہے۔
(20) ان کے نظام تعلیم و تربیت، نظام معیشت و معاشرت اور نظام اخلاق و سیاست میں ظاہر پرستی اور مادی ترقی کا عنصر ہی کارفرما ہے: (یَعْلَمُوْنَ ظَاھِرًا مِّنَ الْحَیٰوۃِ الدُّنْیَا وَ ھُمْ عَنِ الْاٰخِرَۃِ ھُمْ غٰفِلُوْنَ) ''وہ د نیاوی زندگی کے ظاہر کو جانتے ہیں ، وہ آخرت سے تو بالکل ہی غافل ہیں۔'' (الروم 7:30)
""""""""''''''"""""""""""'''''''''''''''"""""""""""""
احباب گرامی ! رسول مقبول کی سیرت طیبہ سے عصر حاضر کی ہمہ گیر رہنمائی اور سیرت النبی سے فکری وعملی مضبوط وابستگی بہت اہمیت وافادیت کی حامل ہے ، اسی حوالے سے سیرت النبی ﷺ کا یہ مقدس سلسلہ شروع کیا گیا ہے،اسے خود بھی پڑھیں، اہل خانہ اور طلبہ کو بھی سنائیں اور ثواب کی نیت سے آگے بھی شیئر کریں