بنتِ تسنيم
رکن
- شمولیت
- مئی 20، 2017
- پیغامات
- 269
- ری ایکشن اسکور
- 40
- پوائنٹ
- 66
طوفانِ بے حیائی - Hypersexuality کے اس دور میں مسلم نوجوانوں سے مطلوب ایمان
إبن الجوزی ایک صالح نوجوان کی کہانی روایت کرتے ہیں؛
وہ کہتے ہیں کہ ایک نیکو کار نوجوان جو دن کو روزے رکھتا اور رات قیام میں گزارتا. وہ نوجوان ہمیشہ ایسے ہر کام سے بچتا جو حرام ہوتا. وہ جانتا تھا کہ اس کے اردگرد موجود لوگ بہت بد اطوار ہیں. چنانچہ وہ لوگوں کے ہجوم میں بیٹھنے سے ہمیشہ گریز کرتا کیونکہ لوگ ہر وقت غیبت اور بدگوئی میں مگن رھتے. وہ اپنے گھر میں ہی موجود رھتا. جب اسے کھانے پینے کی ضرورت ہوتی تو گھر سے نکل کر اتنی اشیاء خوردنی خرید کر جمع کر لیتا جو کئی دنوں تک اس کے لیے کافی ہو جاتیں اور پھر وہ اللہ کی عبادت کے لئے ہر وقت گھر میں ہی موجود رھتا.
ایک بار علاقے کے لوگ جمع ہو کر آپس میں کہنے لگے کہ اس نوجوان کو دیکھو، یہ سمجھتا ہے کہ یہ ہم سب سے بہتر ہے. یہ نہ ہی ہماری محفلوں میں آتا ہے اور نہ ہی ہمارے درمیان چلتا پھرتا ہے اور نہ ہم سے گفتگو کرتا ہے. ہم اسے صرف دیکھتے ہیں. گھر سے باہر نکل کر اپنی آنکھیں نیچی کیے خریداری کرتا ہے اور واپس اپنے گھر چلا جاتا ہے. وہ تو بالکل اِدھر اُدھر بلکہ سامنے بھی نہیں دیکھتا. نظریں جھکائے چلتا ہے. اس طرح تمام لوگ اس نوجوان سے حسد کرنے لگے.
"شیطان صرف خود سے آپ پر حملہ آور نہیں ہوتا، شیطان بدطینت لوگوں کے ذریعے سے حملہ کرتا ہے. وہ لوگوں کو حرام اعمال مزین کر کے دکھاتا ہے پھر انہیں اہلِ ایمان پر حملہ کرنے پر آمادہ کرتا ہے."
چنانچہ لوگوں نے ایسا ہی کیا. انہوں نے اپنے علاقے کی سب سے خوبصورت عورت تلاش کی. وہ عورت جوان دوشیزہ تھی. لوگ اس خاتون کے پاس گئے اور کہا " ہمیں تمہاری ضرورت ہے کہ تم اس نوجوان کو اپنی طرف مائل کر کے اس سے ناجائز تعلق استوار کرو."
اس عورت نے کہا کہ "وہ ایسے کیسے کر سکتی ہے." عورت اس علاقے کی غریب ترین لوگوں میں سے ہوتی ہے جو بہت ہی کسمپرسی میں زندگی بسر کر رھی ہوتی ہے. چنانچہ لوگوں نے عورت کو کہا کہ "اگر تم یہ کام کرو گی تو ہم تمہارے وزن کے مطابق یا اس سے بھی زیادہ تمہیں سونا دیں گے. جس سے تمہاری یہ غربت بالکل ختم ہو جائے گی. تمہیں صرف اس شخص کے ساتھ زنا کا ارتکاب کرنا ہے."
عورت گھر جا کر اپنی حالتِ زار پر غور کرتی ہے. اور سوچتی ہے کہ میں کس قدر غربت میں زندگی بسر کر رھی ہوں کہ میرے پاس کچھ بھی نہیں ہے اور میں اس غربت مر رھی ہوں. چنانچہ وہ لوگوں کے بتائے کام کو قبول کر کے ان سے کہتی ہے کہ میں جاؤں گی اور اس شخص کو زنا کی دعوت دوں گی.
پھر ایک سرد رات، وہ عورت اس نیک نوجوان کے گھر جا کر دروازے پر دستک دینے لگی. نوجوان نے دروازہ کھول کر جب عورت کو دیکھا تو دروازہ بند کر دیا. اس عورت نے بلند آواز میں کہا کہ برائے مہربانی مجھے اپنے گھر آنے دو. میں مسافرہ ہوں اور سوچا تھا کہ رات سے پہلے منزل پر پہنچ جاؤں لیکن رات ہو گئی ابھی سفر آدھا ہوا ہے. میں نہیں جانتی کہ میں کہاں ہوں اور اس علاقے میں بھی کسی کو نہیں جانتی اور اگر تم مجھے اپنے گھر پناہ نہیں دیتے تو مجھے ڈر ہے کہ میرے ساتھ کوئی حادثہ نہ پیش آ جائے.
نوجوان نے اسے کہا کہ میرے گھر کے آس پاس بہت سے پڑوسی موجود ہیں. ان کا دروازہ کھٹکھٹاؤ. ان شاء اللہ، وہ لوگ تمہاری مدد کریں گے.
وہ عورت جا کر پھر کچھ دیر بعد دوبارہ نوجوان کے گھر کا دروازہ بجا کر کہنے لگی کہ میں نے بہت سے گھروں کا دروازہ بجایا ہے لیکن کسی نے نہیں کھولا. باہر بہت سردی ہے اور اگر تم نے مجھے پناہ نہ دی تو ڈر ہے کہ موت نہ مجھے آ لے.
اس نوجوان نے کہا کہ پھر کسی پہاڑی کے دامن میں چلی جاؤ. وھاں اور بہت سے گھر ہیں اور ان شاء اللہ وہ لوگ تمہیں ضرور اپنے ساتھ جگہ دیں گے. میرے گھر میں اور کوئی نہیں ہے اور تمہیں اپنے ساتھ رکھنا جائز نہیں ہے.
وہ عورت چلی گئی. کچھ دیر بعد عورت نے پھر نوجوان کے گھر کا دروازہ کھٹکھٹایا. نوجوان نے دروازہ کھولا تو عورت کو موجود پایا. عورت کہنے لگی کہ اللہ کی قسم اگر تم نے مجھے پناہ نہ دی اور کسی مرد نے میری عزت پر حملہ کیا اور میری عصمت دری کی تو یوم قیامہ میں اللہ کے سامنے کہوں گی کہ اس آدمی کی وجہ سے میرے ساتھ ایسے ہوا. اس آدمی کی وجہ سے میری عزت پامال ہوئی. جب اس نوجوان نے اللہ کا نام سنا تو بہت خائف ہوا.... کیوں... کیونکہ ایمان والوں کے سامنے جب اللہ کا نام لیا جاتا ہے تو ان کے دل کانپ اٹھتے ہیں.
چنانچہ وہ نوجوان اللہ کا نام سن کر ڈر گیا اور اس نے کہا کہ اسکے گھر میں دو کمرے ہیں. تم آؤ اور دوسرے کمرے میں ٹھہر جاؤ لیکن نہ ہی میرے کمرے کا دروازہ بجانا اور نہ مجھ سے کوئی کلام کرنا. اور جیسے ہی فجر کا وقت ہونے لگے میرے گھر سے نکل جانا اور اپنے سفر پر روانہ ہو جانا.
اس نوجوان نے عورت کو دوسرے کمرے میں ٹھہرایا اور اپنے کمرے میں جا کر دروازہ مقفل کر کے قرآن مجید کی تلاوت کا دوبارہ آغاز کر دیا.
اب علاقے کے تمام لوگ نوجوان کے گھر کے ارد گرد جمع ہو گئے کیونکہ وہ جانتے تھے کہ عورت گھر میں داخل ہو چکی ہے. اب وہ لوگ اس بات کے منتظر تھے کہ عورت اور نوجوان کو زنا کی حالت میں پکڑیں.
نوجوان بہت صالح انسان تھا اس نے کبھی زندگی میں ایسا کچھ نہ دیکھا تھا. وہ نوجوان تلاوتِ کلام الہی مگن تھا جبکہ عورت نوجوان سے زنا کرنے لیے بالکل تیار تھی. اور علاقے کے لوگ گھر سے باہر دونوں کو حالتِ زنا پکڑنے کے منتظر کھڑے تھے.
نوجوان جو تلاوت قرآن مگن تھا. اچانک عورت نے چیخنا چلانا شروع کر دیا. اور مسلسل چیختی رھی. وہ نوجوان اپنے کمرے سے نکل کر ہاتھ میں لالٹین پکڑے دوسرے کمرے میں داخل ہوا جھاں عورت موجود تھی. نوجوان نے عورت کو فرش پر برہنہ حالت میں اپنی طرف بلاتے ہوئے دیکھا.
نوجوان اب وہ چیز دیکھ رھا تھا جو اس نے کبھی اپنی زندگی میں نہ دیکھی تھی. کیونکہ اس نے اپنی نظریں ہمیشہ نیچی رکھی تھیں. نوجوان نے اپنے دل ایسی کیفیت محسوس کی جو اسے پہلے کبھی محسوس نہ ہوئی تھی. اس کا ذھن اسے ایسی چیزیں بتانے لگا جو پہلے کبھی سوچی نہ تھیں. اب اسکے سامنے علاقے کی سب سے حسین عورت زنا کی طرف بلاتے ہوئے موجود تھی. وہ کیا کرتا؟ ایک انسان ایسی صورتحال میں کیا کرے جس کا اس نے کبھی سامنا نہ کیا ہو؟
گھر سے باہر موجود لوگوں نے جب عورت کی پہلی چیخ سنی تو جان کہ اب بہت جلد ہم ان دونوں کو زنا کرتے پکڑ لیں گے. وہ دروازہ کے قریب ہوتے گئے.
اچانک ہی عورت نے بلا توقف چلانا شروع کر دیا. عورت کی چیخیں سن کر لوگ گھر کا دروازہ توڑ کر اندر داخل ہوئے تو انہوں نے دیکھا کہ عورت کمرے کے ایک کونے میں فرش پر اور نوجوان کمرے کے دوسرے کونے میں فرش پر موجود ہیں. اور عورت مسلسل چیختی جا رھی تھی جبکہ نوجوان کونے میں بیٹھا رو رھا تھا اور اس کا ہاتھ لالٹین میں جلتی ہوئی آگ پر تھا. عورت مسلسل چلّا رھی تھی جبکہ نوجوان مسلسل رو رھا تھا. عورت نے کہا اللہ کے واسطے مجھے لے چلو، واللہ اس نوجوان کا ایمان مجھے مار رھا ہے. میں نے جو دیکھا ہے اس نے میرے قلب و ذھن پر کیفیت طاری کر دی ہے، وہ بیان سے باہر ہے. اس نوجوان کا ایمان مجھے مار ڈالے گا، خدارا مجھے باہر لے چلو. چنانچہ لوگ عورت کو گھر سے باہر لے گئے.
نوجوان کمرے کے کونے میں بیٹھا مسلسل رو رھا تھا. کیونکہ جب جب اس کا قدم عورت کی جانب اٹھتا، وہ آگ پر اپنا ہاتھ رکھ دیتا. اور پھر کہتا کہ یاد رکھ کہ جہنم کی آگ، دنیا کی آگ سے زیادہ تیز گرم ہے. پھر وہ فرش پر گر پڑتا، پھر اٹھتا پھر جب اسکے قدم عورت کی جانب اٹھتے، وہ اپنا ہاتھ آگ پر رکھ دیتا اور کہتا کہ جہنم کی آگ، دنیا کی آگ سے زیادہ بے رحم ہے. وہ ایسے ہی کرتا رھا یہاں تک کہ اسکا ہاتھ جلتا رھا. عورت نے چلّانا شروع کیا پھر لوگ اسے باہر لے گئے.
پھر اس نوجوان نے اللہ کی طرف رجوع کیا اور دعا کی کہ یا اللہ مجھے میرے گناہ پر معاف فرما دے. جس کا میں نے ارتکاب کیا.
نوجوان نے کس گناہ کا ارتکاب کیا؟ وہ زنا سے دور رھا؟ علاقے کی سب سے حسین عورت سے دور رھا؟ کون سا گناہ کیا اس نے؟؟
نوجوان نے کہا یا اللہ میں نے اس عورت کی جانب جو بھی قدم اٹھائے، وہ معاف فرما دے.
اس نوجوان کا ایمان دیکھیے. صالحین کا ایمان دیکھیے. کوئی چیز بھی انہیں فتنہ میں مبتلا نہیں کرتی اور نہ اللہ سے دور کرتی ہے.
(سچی کہانی)
️ ویڈیو ھذا کا ترجمہ؛
إبن الجوزی ایک صالح نوجوان کی کہانی روایت کرتے ہیں؛
وہ کہتے ہیں کہ ایک نیکو کار نوجوان جو دن کو روزے رکھتا اور رات قیام میں گزارتا. وہ نوجوان ہمیشہ ایسے ہر کام سے بچتا جو حرام ہوتا. وہ جانتا تھا کہ اس کے اردگرد موجود لوگ بہت بد اطوار ہیں. چنانچہ وہ لوگوں کے ہجوم میں بیٹھنے سے ہمیشہ گریز کرتا کیونکہ لوگ ہر وقت غیبت اور بدگوئی میں مگن رھتے. وہ اپنے گھر میں ہی موجود رھتا. جب اسے کھانے پینے کی ضرورت ہوتی تو گھر سے نکل کر اتنی اشیاء خوردنی خرید کر جمع کر لیتا جو کئی دنوں تک اس کے لیے کافی ہو جاتیں اور پھر وہ اللہ کی عبادت کے لئے ہر وقت گھر میں ہی موجود رھتا.
ایک بار علاقے کے لوگ جمع ہو کر آپس میں کہنے لگے کہ اس نوجوان کو دیکھو، یہ سمجھتا ہے کہ یہ ہم سب سے بہتر ہے. یہ نہ ہی ہماری محفلوں میں آتا ہے اور نہ ہی ہمارے درمیان چلتا پھرتا ہے اور نہ ہم سے گفتگو کرتا ہے. ہم اسے صرف دیکھتے ہیں. گھر سے باہر نکل کر اپنی آنکھیں نیچی کیے خریداری کرتا ہے اور واپس اپنے گھر چلا جاتا ہے. وہ تو بالکل اِدھر اُدھر بلکہ سامنے بھی نہیں دیکھتا. نظریں جھکائے چلتا ہے. اس طرح تمام لوگ اس نوجوان سے حسد کرنے لگے.
"شیطان صرف خود سے آپ پر حملہ آور نہیں ہوتا، شیطان بدطینت لوگوں کے ذریعے سے حملہ کرتا ہے. وہ لوگوں کو حرام اعمال مزین کر کے دکھاتا ہے پھر انہیں اہلِ ایمان پر حملہ کرنے پر آمادہ کرتا ہے."
چنانچہ لوگوں نے ایسا ہی کیا. انہوں نے اپنے علاقے کی سب سے خوبصورت عورت تلاش کی. وہ عورت جوان دوشیزہ تھی. لوگ اس خاتون کے پاس گئے اور کہا " ہمیں تمہاری ضرورت ہے کہ تم اس نوجوان کو اپنی طرف مائل کر کے اس سے ناجائز تعلق استوار کرو."
اس عورت نے کہا کہ "وہ ایسے کیسے کر سکتی ہے." عورت اس علاقے کی غریب ترین لوگوں میں سے ہوتی ہے جو بہت ہی کسمپرسی میں زندگی بسر کر رھی ہوتی ہے. چنانچہ لوگوں نے عورت کو کہا کہ "اگر تم یہ کام کرو گی تو ہم تمہارے وزن کے مطابق یا اس سے بھی زیادہ تمہیں سونا دیں گے. جس سے تمہاری یہ غربت بالکل ختم ہو جائے گی. تمہیں صرف اس شخص کے ساتھ زنا کا ارتکاب کرنا ہے."
عورت گھر جا کر اپنی حالتِ زار پر غور کرتی ہے. اور سوچتی ہے کہ میں کس قدر غربت میں زندگی بسر کر رھی ہوں کہ میرے پاس کچھ بھی نہیں ہے اور میں اس غربت مر رھی ہوں. چنانچہ وہ لوگوں کے بتائے کام کو قبول کر کے ان سے کہتی ہے کہ میں جاؤں گی اور اس شخص کو زنا کی دعوت دوں گی.
پھر ایک سرد رات، وہ عورت اس نیک نوجوان کے گھر جا کر دروازے پر دستک دینے لگی. نوجوان نے دروازہ کھول کر جب عورت کو دیکھا تو دروازہ بند کر دیا. اس عورت نے بلند آواز میں کہا کہ برائے مہربانی مجھے اپنے گھر آنے دو. میں مسافرہ ہوں اور سوچا تھا کہ رات سے پہلے منزل پر پہنچ جاؤں لیکن رات ہو گئی ابھی سفر آدھا ہوا ہے. میں نہیں جانتی کہ میں کہاں ہوں اور اس علاقے میں بھی کسی کو نہیں جانتی اور اگر تم مجھے اپنے گھر پناہ نہیں دیتے تو مجھے ڈر ہے کہ میرے ساتھ کوئی حادثہ نہ پیش آ جائے.
نوجوان نے اسے کہا کہ میرے گھر کے آس پاس بہت سے پڑوسی موجود ہیں. ان کا دروازہ کھٹکھٹاؤ. ان شاء اللہ، وہ لوگ تمہاری مدد کریں گے.
وہ عورت جا کر پھر کچھ دیر بعد دوبارہ نوجوان کے گھر کا دروازہ بجا کر کہنے لگی کہ میں نے بہت سے گھروں کا دروازہ بجایا ہے لیکن کسی نے نہیں کھولا. باہر بہت سردی ہے اور اگر تم نے مجھے پناہ نہ دی تو ڈر ہے کہ موت نہ مجھے آ لے.
اس نوجوان نے کہا کہ پھر کسی پہاڑی کے دامن میں چلی جاؤ. وھاں اور بہت سے گھر ہیں اور ان شاء اللہ وہ لوگ تمہیں ضرور اپنے ساتھ جگہ دیں گے. میرے گھر میں اور کوئی نہیں ہے اور تمہیں اپنے ساتھ رکھنا جائز نہیں ہے.
وہ عورت چلی گئی. کچھ دیر بعد عورت نے پھر نوجوان کے گھر کا دروازہ کھٹکھٹایا. نوجوان نے دروازہ کھولا تو عورت کو موجود پایا. عورت کہنے لگی کہ اللہ کی قسم اگر تم نے مجھے پناہ نہ دی اور کسی مرد نے میری عزت پر حملہ کیا اور میری عصمت دری کی تو یوم قیامہ میں اللہ کے سامنے کہوں گی کہ اس آدمی کی وجہ سے میرے ساتھ ایسے ہوا. اس آدمی کی وجہ سے میری عزت پامال ہوئی. جب اس نوجوان نے اللہ کا نام سنا تو بہت خائف ہوا.... کیوں... کیونکہ ایمان والوں کے سامنے جب اللہ کا نام لیا جاتا ہے تو ان کے دل کانپ اٹھتے ہیں.
چنانچہ وہ نوجوان اللہ کا نام سن کر ڈر گیا اور اس نے کہا کہ اسکے گھر میں دو کمرے ہیں. تم آؤ اور دوسرے کمرے میں ٹھہر جاؤ لیکن نہ ہی میرے کمرے کا دروازہ بجانا اور نہ مجھ سے کوئی کلام کرنا. اور جیسے ہی فجر کا وقت ہونے لگے میرے گھر سے نکل جانا اور اپنے سفر پر روانہ ہو جانا.
اس نوجوان نے عورت کو دوسرے کمرے میں ٹھہرایا اور اپنے کمرے میں جا کر دروازہ مقفل کر کے قرآن مجید کی تلاوت کا دوبارہ آغاز کر دیا.
اب علاقے کے تمام لوگ نوجوان کے گھر کے ارد گرد جمع ہو گئے کیونکہ وہ جانتے تھے کہ عورت گھر میں داخل ہو چکی ہے. اب وہ لوگ اس بات کے منتظر تھے کہ عورت اور نوجوان کو زنا کی حالت میں پکڑیں.
نوجوان بہت صالح انسان تھا اس نے کبھی زندگی میں ایسا کچھ نہ دیکھا تھا. وہ نوجوان تلاوتِ کلام الہی مگن تھا جبکہ عورت نوجوان سے زنا کرنے لیے بالکل تیار تھی. اور علاقے کے لوگ گھر سے باہر دونوں کو حالتِ زنا پکڑنے کے منتظر کھڑے تھے.
نوجوان جو تلاوت قرآن مگن تھا. اچانک عورت نے چیخنا چلانا شروع کر دیا. اور مسلسل چیختی رھی. وہ نوجوان اپنے کمرے سے نکل کر ہاتھ میں لالٹین پکڑے دوسرے کمرے میں داخل ہوا جھاں عورت موجود تھی. نوجوان نے عورت کو فرش پر برہنہ حالت میں اپنی طرف بلاتے ہوئے دیکھا.
نوجوان اب وہ چیز دیکھ رھا تھا جو اس نے کبھی اپنی زندگی میں نہ دیکھی تھی. کیونکہ اس نے اپنی نظریں ہمیشہ نیچی رکھی تھیں. نوجوان نے اپنے دل ایسی کیفیت محسوس کی جو اسے پہلے کبھی محسوس نہ ہوئی تھی. اس کا ذھن اسے ایسی چیزیں بتانے لگا جو پہلے کبھی سوچی نہ تھیں. اب اسکے سامنے علاقے کی سب سے حسین عورت زنا کی طرف بلاتے ہوئے موجود تھی. وہ کیا کرتا؟ ایک انسان ایسی صورتحال میں کیا کرے جس کا اس نے کبھی سامنا نہ کیا ہو؟
گھر سے باہر موجود لوگوں نے جب عورت کی پہلی چیخ سنی تو جان کہ اب بہت جلد ہم ان دونوں کو زنا کرتے پکڑ لیں گے. وہ دروازہ کے قریب ہوتے گئے.
اچانک ہی عورت نے بلا توقف چلانا شروع کر دیا. عورت کی چیخیں سن کر لوگ گھر کا دروازہ توڑ کر اندر داخل ہوئے تو انہوں نے دیکھا کہ عورت کمرے کے ایک کونے میں فرش پر اور نوجوان کمرے کے دوسرے کونے میں فرش پر موجود ہیں. اور عورت مسلسل چیختی جا رھی تھی جبکہ نوجوان کونے میں بیٹھا رو رھا تھا اور اس کا ہاتھ لالٹین میں جلتی ہوئی آگ پر تھا. عورت مسلسل چلّا رھی تھی جبکہ نوجوان مسلسل رو رھا تھا. عورت نے کہا اللہ کے واسطے مجھے لے چلو، واللہ اس نوجوان کا ایمان مجھے مار رھا ہے. میں نے جو دیکھا ہے اس نے میرے قلب و ذھن پر کیفیت طاری کر دی ہے، وہ بیان سے باہر ہے. اس نوجوان کا ایمان مجھے مار ڈالے گا، خدارا مجھے باہر لے چلو. چنانچہ لوگ عورت کو گھر سے باہر لے گئے.
نوجوان کمرے کے کونے میں بیٹھا مسلسل رو رھا تھا. کیونکہ جب جب اس کا قدم عورت کی جانب اٹھتا، وہ آگ پر اپنا ہاتھ رکھ دیتا. اور پھر کہتا کہ یاد رکھ کہ جہنم کی آگ، دنیا کی آگ سے زیادہ تیز گرم ہے. پھر وہ فرش پر گر پڑتا، پھر اٹھتا پھر جب اسکے قدم عورت کی جانب اٹھتے، وہ اپنا ہاتھ آگ پر رکھ دیتا اور کہتا کہ جہنم کی آگ، دنیا کی آگ سے زیادہ بے رحم ہے. وہ ایسے ہی کرتا رھا یہاں تک کہ اسکا ہاتھ جلتا رھا. عورت نے چلّانا شروع کیا پھر لوگ اسے باہر لے گئے.
پھر اس نوجوان نے اللہ کی طرف رجوع کیا اور دعا کی کہ یا اللہ مجھے میرے گناہ پر معاف فرما دے. جس کا میں نے ارتکاب کیا.
نوجوان نے کس گناہ کا ارتکاب کیا؟ وہ زنا سے دور رھا؟ علاقے کی سب سے حسین عورت سے دور رھا؟ کون سا گناہ کیا اس نے؟؟
نوجوان نے کہا یا اللہ میں نے اس عورت کی جانب جو بھی قدم اٹھائے، وہ معاف فرما دے.
اس نوجوان کا ایمان دیکھیے. صالحین کا ایمان دیکھیے. کوئی چیز بھی انہیں فتنہ میں مبتلا نہیں کرتی اور نہ اللہ سے دور کرتی ہے.
(سچی کہانی)
️ ویڈیو ھذا کا ترجمہ؛