• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

Top 10 dangerous animals

شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,799
پوائنٹ
1,069
بڑی بات ہے کہ مچھر کو پہلا نمبر مل گیا


mosqito_8-20-2013_114429_l.jpg

کراچی...ملیریا سمیت بعض وبائی امراض کا باعث بننے والا مچھر ازل سے انسانوں کیلیے پریشانی کا باعث رہا ہے ،چند سال سے ڈینگی کی وجہ سے خطے کے بعض دیگر علاقوں کی طرح پنجاب میں بھی دہشت کی علامت بن گیا ہے۔مچھر دیکھنے میں جتنا چھوٹا اتنا ہی خطرناک،کرہ ارض کا کوئی بھی خطہ کوئی بھی ملک ، ہوا میں بھنبھناتی یہ ننھی منی مخلوق اپنی موجودگی کا احساس دلاتی دکھائی دے گی ،ایک تحقیق کے مطابق دنیا بھر میں مچھروں کی تیس ہزار سے زائد اقسام ہیں ، کئی اقسام انسانی صحت کے لیے نقصان دہ نہیں ، تاہم دو سے تین اقسام انسانوں کیلیے مصیبت بنی ہوئی ہیں۔دیگر کئی ممالک کی طرح پاکستان میں بھی مچھر مخصوص موسم اور علاقوں میں ملیریا اور دیگر وبائی بیماریوں کا باعث بنتا رہتا ہے جبکہ چند سالوں سے بالخصوص پنجاب میں ڈینگی مچھر نے دہشت پھیلا رکھی ہے ، طبی ماہرین ڈینگی سے بچاوٴ کیلیئے صفائی سمیت حفاظتی تدابیر پر زور دیتے ہیں۔طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ مچھر سے گھبرانے کے بجائے احتیاطی تدابیر اختیار کر کے اس سے پھیلنے والی بیماریوں سے بچا جا سکتا ہے۔
 
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,799
پوائنٹ
1,069
مچھر (انگریزی: Mosquito) مکھی کی ایک قسم ہے۔

اقسام اور ارتقائی مراحل[ترمیم]
  • دنیا بھر میں ان کی 3،500 اقسام پائی جاتی ہیں۔ مچھر کی زندگی چار ارتقائی مراحل پر مشتمل ہوتی ہے ۔ "انڈہ" "لاروا" "پیوپا" اور مکمل مچھر۔ ان کی افزائش عموما جوہڑوں ، تالابوں ، نالیوں ، یا پانی کی کسی بھی ذخیرے اور پودوں کے پتوں پر ہوتی ہے ۔ ان کی زندگی کے پہلے تین مرحلے ایک سے دو ہفتے میں مکمل ہو جاتے ہیں ۔ مادہ مچھر ایک ماہ تک زندہ رہ سکتی ہے مگر عام طور پر اس کی زندگی ایک سے دو ہفتے تک ہوتی ۔ ان کی افزائش اور زندگی میں ماحول کو خاص اہمیت حاصل ہے ۔

خوراک[ترمیم]
  • مچھروں کی اصل خوراک پھلوں پھولوں کا رس ہے ۔ خون کی ضرورت صرف مادہ مچھر کو ہوتی ہے ۔ انڈے دینے کے لئے مادہ مچھر کو فولاد اور پروٹین کی ضرورت ہوتی جو یہ خون سے حاصل کرتی ہے ۔ خون حاصل کرنے کے بعد مادہ مچھر آرام کرتی ہے جب تک کہ یہ خون ہضم نہ ہو جائے اور انڈے تیار نہ ہو جائیں ۔مچھروں کی بعض اقسام مسلسل چار گھنٹے تک اڑ سکتی ہیں اور رات بھر میں یہ بارہ کلیومیٹر تک کا سفر طے کر لیتے ہیں ۔ ان کی زیادہ اقسام گرم مرطوب علاقوں میں پائی جاتی ہیں جہاں یہ سارا سال اپنی زندگی کا پہیہ چلاتے رہتے ہیں ۔ سرد موسم یہ اگرچہ غیر فعال ہو جاتے ہیں مگر مکمل ختم نہیں ہوتے ۔

مؤجب امراض[ترمیم]
  • مچھر دنیا میں انسانوں کا سب سے بڑا قاتل ہے ۔ سالانہ اس سے متاثرہ افراد کی تعداد کروڑوں تک جا پہنچتی ہے اور ایک اندازے کے مطابق ہر سال 20 لاکھ لوگ اس سے پیدا ہونے والی بیماریوں ڈینگی بخار "پیلا بخار" اور ملیریا سے موت کے منہ میں چلے جاتے ہیں جن میں زیادہ تعداد افریقی اور ایشائی لوگوں کی ہوتی ہے ۔ تاہم مچھر کا خون پینے کا عمل ایڈز جیسی مہلک بیماری کا سبب نہیں بنتا ۔
 
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,799
پوائنٹ
1,069
مچھر ہی کی مثال کیوں؟ ڈاکٹر فرحت ہاشمی حفظہا اللہ
بِسْمِ اللهِ الرَّحْمنِ الرَّحِيمِ


[إِنَّ اللَّهَ لاَ يَسْتَحْيِي أَن يَضْرِبَ مَثَلاً مَّا بَعُوضَةً فَمَا فَوْقَهَا فَأَمَّا الَّذِينَ آمَنُواْ فَيَعْلَمُونَ أَنَّهُ الْحَقُّ مِن رَّبِّهِمْ وَأَمَّا الَّذِينَ كَفَرُواْ فَيَقُولُونَ مَاذَا أَرَادَ اللَّهُ بِهَـذَا مَثَلاً يُضِلُّ بِهِ كَثِيراً وَيَهْدِي بِهِ كَثِيراً وَمَا يُضِلُّ بِهِ إِلاَّ الْفَاسِقِينَ (26) الَّذِينَ يَنقُضُونَ عَهْدَ اللَّهِ مِن بَعْدِ مِيثَاقِهِ وَيَقْطَعُونَ مَا أَمَرَ اللَّهُ بِهِ أَن يُوصَلَ وَيُفْسِدُونَ فِي الأَرْضِ أُولَـئِكَ هُمُ الْخَاسِرُونَ (27) ]

ہاں! اللہ تعالیٰ اس بات سے نہیں شرماتے کہ مچھر یا اس سے بھی حقیر چیز کی تمثیلیں دیں، اس کی مثال بیان کریں۔

قرآن میں مختلف مثالیں:

آپ دیکھئے کہ جب قرآن پاک میں مختلف چیزوں کی مثال دی گئی۔ نبی ﷺ حق کو بیان کرنے کےلیے معمولی چیزوں کی مثال بیان کرتے تو منکرین حق شوشہ بازی کرتے اور کہتے کہ یہ اگر اللہ کی کتاب ہے تو اس میں مچھر کی بات کیوں ہے؟اس میں مکھی کی بات کیوں ہے؟ تو اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں کہ یہ تخلیق بھی میری اپنی ہے۔ مچھر کی مثال سے مجھے شرم نہیں آتی۔کیوں؟ اس لیے کہ تمہیں بظاہر مچھر بہت حقیر نظر آتا ہے لیکن وہ حقیر نہیں ہے۔

مچھر کی زندگی:

یہ اپنی زندگی کا آغاز پانی کے نیچے کرتا ہے، انڈوں سے لاروا بنتا ہے ۔ اس دوران اپنا رنگ بھی تبدیل کرلیتا ہے یعنی وہ فلاج ہوجاتا ہے۔ اپنے دشمنوں سے بچنے کی کامیاب کوشش کرتا ہے۔ پیوپا بننے کے بعد سطح آب پر آ جاتا ہے۔اس دوران قدرت نے اسے پانی سے بچانے کا خاص انتظام کیا ہوتا ہےجوکہ ایک خول ہوتا ہے۔ اس دوران اگر پانی کا ایک معمولی سا قطرہ بھی اندر چلا جائے تو اس کی موت واقع ہوجاتی ہے۔قدرت نے مچھر کو حرارت محسوس کرنے کی بے پناہ صلاحیت دے رکھی ہے۔انسانوں کو جو خون ہے یہ مچھروں کو ایسے بالکل ایکسرے کی طرح نظر آتا ہے۔ ہماری تو دو آنکھیں ہیں، مچھر کی سو آنکھیں ہیں۔اس کے اندر خون چوسنے کی حیرت انگیز صلاحیت اور ٹیکنیک ہوتی ہے۔صرف اس کی مادہ خون چوستی ہے کیونکہ اس کی مادہ کو انڈے دینے کےلیے پروٹین کی ضرورت ہوتی ہے۔اور نر مچھر کاٹتا نہیں، کیونکہ اسے ضرورت نہیں۔مچھر کے کاٹنے کا طریقہ کیا ہوتا ہے؟ اس کے ڈنگ ایک شیت کی طرح ایک چیز کے اندر ہوتا ہے۔ جہاں سے خون چوسنا ہوتا ہے ، وہاں اپنے منہ سے ایک مادہ خارج کرتا ہے۔ جیسے ہم ، جب ہم انجیکشن لگاتے ہیں تو پہلے ایک ذرا سی دوا لگاتے ہیں۔ اس سے جسم کا حصہ سن ہوجاتا ہے ۔ تو اس سے انسان کو پتہ ہی نہیں چلتا کہ مچھر آکر کچھ کرنے لگا ہے۔پھر یہ اپنے دانتوں سے ہلکا سا کٹ لگاتی ہے، آری کی طرح۔ اور پھر اس کے بعد ڈنگ کو اندر داخل کرکے ، جیسے ڈاکٹر خون کا نمونہ حاصل کرنے کےلیے سرنج جسم میں ڈالتے ہیں ، بالکل اسی طرح مادہ اپنا ڈنگ جسم کے اندر داخل کرتی ہے اور خون کو چوس لیتی ہے۔ وہ کام جو آپ کے بڑے بڑے ڈاکٹر کرتے ہیں ، یہ حقیر سا مچھر کرتا ہے۔یہ معمولی چیز نہیں۔ ہم اپنی کم عقلی کی وجہ سے یہ سمجھتے ہیں کہ مچھر حقیر چیز ہے۔

مچھر کی ہی مثال کیوںِِ؟:

اس کی مثال کیوں دی گئی؟اللہ تعالیٰ ارشادفرماتے ہیں:


[إِنَّ اللَّهَ لاَ يَسْتَحْيِي أَن يَضْرِبَ مَثَلاً مَّا بَعُوضَةً فَمَا فَوْقَهَا ]

بے شک اللہ تعالیٰ نہیں شرماتے کہ وہ کسی مچھر کی مثال بیان کریں یا اس کے اوپر کی کسی چیز کی۔
اوپر کی چیز کیا؟:

مچھر کے اوپر اس کے پر ہوتے ہیں جو اس سے بھی ہلکے ہوتے ہیں۔ مچھر کے پر کے اوپر ایک مائیکرو سکوپک پیرا سائیٹ ہوتا ہے۔ ایک جاندار [فَمَا فَوْقَهَا ] جو مچھر سے بھی حقیر چیز ہے جو تمہیں اپنی آنکھ سے نظر بھی نہیں آتی۔اللہ تعالیٰ کو تو تمہارے اعمال کی اور غلط کاموں کی مثال دینے کےلیے ایسے چیزوں کو سامنے لانے میں کچھ مشکل نہیں۔

ایمان والوں کا طرز عمل:

ہاں! [فَأَمَّا الَّذِينَ آمَنُواْ ]تو وہ لوگ جو ایمان لاتے ہیں [فَيَعْلَمُونَ أَنَّهُ الْحَقُّ مِن رَّبِّهِمْ ] وہ جانتے ہیں کہ وہ حق ہے، ان کے رب کی طرف سے ہے۔ ایمان لانے والوں کو اللہ تعالیٰ کی کوئی بات چھوٹی نہیں لگتی۔اس لیے وہ فوراً مان لیتے ہیں۔

منکرین حق کا رویہ:

[وَأَمَّا الَّذِينَ كَفَرُواْ ] لیکن جن لوگوں کو انکار کرنا ہوتا ہے [فَيَقُولُونَ مَاذَا أَرَادَ اللَّهُ بِهَـذَا مَثَلاً ] وہ کہتےہیں: اللہ تعالیٰ یہ مثال کیوں بیان کررہے ہیں؟کیا ارادہ ہے؟

[يُضِلُّ بِهِ كَثِيراً ]ایسی مثالوں سے اللہ تعالیٰ بہت سے لوگوں کو بھٹکا بھی دیتے ہیں، کیونکہ وہ تکبر کا شکار ہوتے ہیں، اللہ تعالیٰ کی تعلیم کو معمولی سمجھتے ہیں،
اس کی تخلیق کو معمولی چیز سمجھتے ہیں۔

[ وَيَهْدِي بِهِ كَثِيراً ] لیکن جو لوگ اللہ کو بڑا مانتے ہیں، اس کی بات پر ایمان رکھتے ہیں، ایمان بالغیب رکھتے ہیں، اللہ تعالیٰ ایسی مثالوں سے بہت سے لوگوں کو ہدایت بھی دیتا ہے۔

[ وَمَا يُضِلُّ بِهِ إِلاَّ الْفَاسِقِينَ (26) ] اور نہیں وہ گمراہ کرتا مگر فاسقوں کو۔ کون ہیں یہ فاسق؟

[الَّذِينَ يَنقُضُونَ عَهْدَ اللَّهِ ]جو اللہ کے عہد کو توڑ ڈالتے ہیں[مِن بَعْدِ مِيثَاقِهِ ]اس کو مضبوط کرنے کے بعد، اللہ کے عہد کو مضبوط باندھنے کے بعد اس کو توڑ دیتے ہیں،

[وَيَقْطَعُونَ مَا أَمَرَ اللَّهُ بِهِ أَن يُوصَلَ وَيُفْسِدُونَ فِي الأَرْضِ أُولَـئِكَ هُمُ الْخَاسِرُونَ (27) ] اللہ نے جسے جوڑنے کا حکم دیا ، اسے کاٹتے ہیں۔اور زمین میں فساد برپا کرتے ہیں۔ حقیقت میں یہی لوگ نقصان اُٹھانے والے ہیں۔

متکبر اور خودغرض انسان ہی نقصان اٹھانے والے ہیں:

یہ کس کی نفیسات ہے؟ جو اللہ کا عہد توڑے، بندوں کا خیال نہ رکھے؟ یہ متکبر انسان، جو خود غرض ہوتا ہے، جو صرف اپنے لیے جیتا ہے، جو صرف اپنے آپ کو بڑی چیز سمجھتا ہے، اس کائنات میں پھیلی ہوئی بڑی نشانیاں نظر نہیں آتیں۔ اسے اللہ کی کتاب میں کوئی بڑی بات نظر نہیں آتی۔وہ اس کی طرف توجہ نہیں کرتا، رجوع نہیں کرتا، اس سے سبق نہیں لیتا، انسانوں کو حقیر چیز سمجھتا ہے۔انسانوں کےحقوق ادا نہیں کرنا چاہتا ۔ ایک طرف وہ اللہ کے حقوق سے بے نیاز ہے، دوسری طرف وہ بندوں کےحقوق سے بےنیاز ہے۔وہ اللہ کے سامنے بھی نہیں جھکتا، وہ بندوں کے ساتھ بھی نہیں جڑتا، وہ بندوں کا بھی خیال نہیں رکھتا، ان کی خیر خواہی نہیں کرتا۔حالانکہ ہمیں ہمارا دین کیا سکھاتا ہے؟ [الدین النصیحۃ] کہ دین سراسر خیرخواہی ہے۔ ایسے لوگوں کا دین کیا دین ہے جو نہ اللہ کی قدر پہچانتے ہوں اور نہ بندوں کی؟ اور نہ ہی بندوں کے ساتھ ہمدردی کا معاملہ کرتے ہوں۔

ہدایت پانے کےلیے ضروری چیز:
جو لوگ ان نفسیات کا شکار ہوں، تو اللہ کی کتاب ان لوگوں کو ہدایت نہیں دیتی۔ تو گویا اس سے ہدایت پانے کےلیے انسان کے اندر کی عاجزی ضروری ہے۔اس کا جھکنا ضروری ہے۔ لیکن ایسے لوگ زمین میں فساد پیدا کرکے یہ نہ سمجھیں کہ وہ اپنی اس چند دن کی دنیا کی زندگی میں اپنے رعب، اپنے غلبے اور اپنی طاقت کے بل بوتے پرجس طرح دنیا میں بڑے بنے ہوئے ہیں، وہ آخرت میں بھی اسی طرح بڑےبنے ہوں گے۔نہیں!

[أُولَـئِكَ هُمُ الْخَاسِرُونَ (27)] یہی لوگ خسارہ پانے والے ہیں۔
 

قاری مصطفی راسخ

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
مارچ 07، 2012
پیغامات
679
ری ایکشن اسکور
743
پوائنٹ
301
مچھر کو اللہ تعالی نے ظالموں اور جابروں کا غرور خاک میں ملانے کے لءے پیدا کیا ہے۔یہ سب اللہ تعالی کے لشکر ہیں،اللہ ان میں سے کسی سے بھی کام لیکر غافل انسان کی طبیعت درست کر سکتے ہیں۔ورنہ حقیقت میں یہ سب جانور انسان کے لءے مسخر ہیں۔
 
Top