• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

UC-63کے چیئر مین کا پہلا خطاب

شمولیت
جنوری 31، 2015
پیغامات
287
ری ایکشن اسکور
58
پوائنٹ
71
آزاد امیدوار ’’ چوہدری محمد صادق آرائیں ‘‘ ، کی فتح کے موقع پر ، پرُ جوش ہجوم دیکھ کر چیئر مین صاحب اپنے مرکزی دفتر کی چھت پر چڑھ کر عوام الناس سے مخاطب ہوئے ۔ انہوں نے کہا : ’’ میرے مقابلے میں بڑے بڑے شیر اور بڑے بڑے جاگیردار آئے اور جنہوں نے میری مخالفت کی ، آج سے نہیں کی بلکہ آج سے اٹھارہ سال پہلے جب میں اس فیلڈ میں آیا تھا اس وقت سے کر رہے ہیں جبکہ غریب عوام میرے ساتھ رہی ہے یعنی آپ لوگ اور جو چوہدری تھے وہ میرے مخالف رہے ہیں ۔ میں نے اپنی کوشش جاری رکھی ، آج سے پندرہ سال پہلے میں شروع ہوا تھا اس منزل کے لئے ، اس عوام کی خاطر کہ ہماری آبادی تیرہ ہزار ہے اور دوسرے قصبوں کی آبادی کم ہے مگر ہمیں بھی اتنا ہی حصہ دیتے تھے جتنا دوسروں کو دیتے تھے ۔ جب بھی گئے ہیں کسی نے کہا فلاں چوہدری ہے اسے مانو فلاں کو مانو فلاں کو مانو ، مگر میں نے اپنی کوشش جاری رکھی اور تمہارا ساتھ میرے ساتھ رہا ہے اور اللہ کی مہربانی کے ساتھ جس طرح آپ لوگ ہو میں بھی اسی طرح کا ہی ہوں میں کوئی جاگیر دار نہیں اور نہ ہی میں کوئی وڈیرہ ہوں ۔ آپ لوگوں نے میرا ساتھ دیا ہے اور میں تمہارا ساتھ دیتا رہوں گا جب تک میری زندگی ہے ۔ باقی یہ جو چیئر مینی ہے یہ جو عزت ہے جو ۱۷ چک کی پگ ( یعنی سہرا ) ہے وہ تمہاری عزت ہے میری نہیں ۔ میں نے وہ سیاست نہیں کرنی کہ ایک گھر میں گیا دو بھائی ہیں ان کو لڑایا اور ایک ساتھ لیا اور دوسرے کو مشکل میں ڈال دیا ۔ ان شاء اللہ میں گاؤں میں اگر کوئی چھوٹا موٹا جگڑا یا کوئی معاملہ بنتا ہے تو میں ان شاء اللہ بیٹھ کے منت کر کے پاؤں پکڑ کے ان کی صلح کروانگا ان کا جگڑا نہیں کروانگا ۔ باقی میرا آپ کے ساتھ وعدہ ہے ان شاء اللہ کوئی گنڈہ گردی کوئی بد معاشی یا کوئی میرے ووٹر یا سپوٹر کو پریشان کرئے گا تو وہ اللہ کی مہربانی سے خود پریشان رہے گا ۔ اللہ کی مہربانی کے ساتھ جو کہتے تھے اس کے ہاتھ میں چیئرمینی یا ناظمی کی لکیر ہی نہیں ہے (عوام کی طرف اشارہ کرتے ہوئے ) یہ دیکھو ! کتنی ساری لکیریں ہیں ۔ مجھے اللہ کی مہربانی کے ساتھ آپ لوگوں نے عزت دی ہے ۔ مجھے ۱۸ چک والوں نے عزت دی ہے مجھے ۱۵ چک والوں نے عزت دی ہے ۔ ۱۵ چک والوں نے ہمیں ۱۷ چک والوں کو عزت دی ہے جو ۱۵۰ ووٹ سے ادھر سے بھی جتوا کے بھیجا ہے ۔ جو میرے ساتھ نہیں بھی چلے میں ان شاء اللہ ان سے انتقام یا ایسی سیاست نہیں کرونگا ، میں تم میں سے ہوں اور میرے ۲۴ گھنٹے ، دن یا رات جب بھی کسی کو کام ہو میری ضرورت ہو میں ان شاء اللہ ۲۴ گھنٹے اس گاؤں میں تمہارے لئے حاضر ہوں ۔ باقی جو میرے دوست ، میری برادری کے یا جو بھی بھٹکے ہوئے تھے جو مجھ سے علیحدہ ہوئے تھے ان سب کو دعوت دونگا سارے گاؤں کو ساری یونین کونسل کو ساتھ لیکر چلونگا ان شاء اللہ ۔ اللہ کی مہربانی کے ساتھ میں بتاؤں گا کہ اپنا حق کس طرح لے کے آتے ہیں میں بتاؤں گا کہ اس گاؤں کے ساتھ کس طرح لوگ زیادتیاں کرتے رہے ہیں ۔ آ پ کا حق جو بنتا ہے میں ان شاء اللہ لے کر دیکھاؤں گا ان شاء اللہ ۔ جو ہمارا حق نہیں دے گا میں تمہیں سارے بھائیوں کو ساتھ لے کر جاؤنگا اور کہوں گا کہ ہمارا حق دو کیوں نہیں دیتے تم ؟ باقی ان شاء اللہ تھانے ، کچہری والی سیاست نہیں ہو گی میرا مطلب ہے کسی کو میری طرف سے کوئی پریشانی نہیں ہو گی ۔ اور نہ ہی میں نے ذہن میں بغض رکھا ہے اور نہ ہی میں زیادتی کرنے کے لئے تیار ہوں میرے لئے سارے برابر ہیں ۔ ان شاء اللہ میں تمہیں ساتھ لیکر چلونگا اور تمہارے جو بھی مسائل ہیں سب مل کر حل کریں گے ان شاء اللہ ۔ ‘‘
اللہ تعالیٰ سورۃ ال عمران کی آیت نمبر ۲۶ میں فرماتے ہیں کہ : ’’ آپ کہہ دیجئے اے اللہ ! اے تمام جہان کے مالک ! تو جسے چاہے بادشاہی دے اور جس سے چاہے سلطنت چھین لے اور تو جسے چاہے عزت دے اور جسے چاہے ذلت دے ، تیرے ہی ہاتھ میں سب بھلائیاں ہیں ، بے شک تو ہر چیز پر قادر ہے ‘‘ ۔ پوری دنیا میں ہر صاحب اقتدار پر لازم ہے کہ اللہ پاک کے احکامات کے مطابق فیصلے کرے جیسا کہ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں : ’’ اور جب تم بات کرو تو انصاف کرو ، گو وہ شخص قرابت دار ہی ہو ‘‘ ، (الانعام : ۱۵۲ ) ۔ اور فرمایا : ’’ اور اگر تم فیصلہ کرو تو ان میں عدل و انصاف کے ساتھ فیصلہ کرو ، یقیناًعدل والوں کے ساتھ اﷲ محبت رکھتا ہے ‘‘ ، ( المائدہ : ۴۲ ) ۔آپ ﷺ نے فرمایا : ’’ قاضی (یعنی فیصلہ کرنے والے ) کے ساتھ اﷲ کی مدد اور تائید اس وقت تک رہتی ہے جب تک وہ ظلم نہیں کرتا ۔ لہٰذا جب وہ ظلم کرتا ہے تو اﷲ کی مدد کنارہ کشی اختیار کر لیتی ہے اور شیطان اس کے ساتھ ہو جاتا ہے ‘‘ ، ( ترمذی : ۱۱۹۴ ) ۔ سیدنا بریدہؓ سے روایت ہے کہ رسول اﷲ ﷺ نے فرمایا : ’’ قاضی تین طرح کے ہوتے ہیں ، ایک جنتی اور دو جہنمی ، رہا جنتی تو وہ ایسا شخص ہو گا جس نے حق کو جانا اور اسی کے موافق فیصلہ کیا ، اور وہ شخص جس نے حق کو جانا اور اپنے فیصلے میں ظلم کیا تو وہ جہنمی ہے ۔ اور وہ شخص جس نے نا دانی سے ( یعنی بغیر جانے پہچانے ) لوگوں کا فیصلہ کیا وہ بھی جہنمی ہے ‘‘ ، ( ابو داود : ۳۵۷۳ ) ۔ اگر حکمران قرآن و حدیث کے مطابق فیصلے کریں تو ملک سے بدامنی ، افراتفری اور بے چینی جڑ سے ختم ہو جائے ۔
 

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,771
ری ایکشن اسکور
8,496
پوائنٹ
964
جیتنے کے بعد اس طرح کا خطاب بہت کم دیکھنے سننے میں آیا ہے ، ورنہ سب باتیں الیکشن ہونے سے پہلے ہوتی ہیں ، بعد میں فورا لہجہ ، تعبیرات و تصورات بدل جاتے ہیں ۔
محترم عبد اللہ بھائی ! ایک مفید مراسلے پر شکریہ قبول فرمائیے ۔
 
شمولیت
جنوری 31، 2015
پیغامات
287
ری ایکشن اسکور
58
پوائنٹ
71
جیتنے کے بعد اس طرح کا خطاب بہت کم دیکھنے سننے میں آیا ہے ، ورنہ سب باتیں الیکشن ہونے سے پہلے ہوتی ہیں ، بعد میں فورا لہجہ ، تعبیرات و تصورات بدل جاتے ہیں ۔
محترم عبد اللہ بھائی ! ایک مفید مراسلے پر شکریہ قبول فرمائیے ۔
جزاک اللہ
 

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,771
ری ایکشن اسکور
8,496
پوائنٹ
964
الیکشن جیتنے والوں کے لیے کچھ گزارشات
ہر حلقے کے امیدوار عموما اس قسم کی اچھی باتیں کرتے ہیں :
1۔ حلقے میں بہترین سڑکیں بنائی جائیں گی .
2۔. اسکولز بنائے جائیں گے یا ان کو ترقی دی جائے گی .
3۔ بائی پاس بن جائیں گے .
4۔ ذرائع مواصلات میں ترقی و سہولت پیدا کی جائے گی .
5۔ نکاسی کا بہترین انتظام کیا جائے گا .
6۔ سرکاری ہسپتال بنیں گے . مفت علاج معالجہ ہوگا .
الغرض بہتر سے بہتر دنیاوی سہولیات کا اعلان کیا جاتا ہے .
الیکشن جیتنے کے بعد کئی اچھے لوگ اس پر عمل در آمد بھی کرتے اور کرواتے ہیں ، لیکن بہت سی اہم چیزیں رہ جاتی ہیں
شاید بہت کم لوگوں کو توفیق ہوتی کہ وہ اعلان کریں :
1۔ مساجد اور دینی مدارس پر خصوصی توجہ دی جائے گی .
2۔ نماز اور دیگر عبادات کے اوقات کا لحاظ کیا جائے گا .
3۔فحاشی و عریانی کی روک تھام کے لیے خصوصی اقدامات کیے جائیں گے .
4۔ خلق خدا کو منشیات کے زہر سے دور رکھنے کی ہر ممکن کوشش کی جائے گی .
5۔ گاؤں یا قصبے میں آنے والے میڈیا کے ذرائع خصوصی نگرانی میں ہوں گے تاکہ نادان پھول اور نا سمجھ کلیاں لاپرواہی میں اپنی عادات و اطوار نہ بگاڑ سکیں .
6۔ شراب و شباب کی محفلوں پر بقدر استطاعت پابندی لگائی جائے گی ، جہاں علی الاعلان رب ذو الجلال کی حدود کو پامال کیا جاتا ہے .
7۔ نیکی کا حکم اور برائی سے روکنے کے لیے مستقل رضا کار ٹیمیں تشکیل دی جائیں گی ، جو مخلوق کو خالق کا بھلایا ہوا سبق وقتا فوقتا یاد دلاتی رہیں گی .

.................................
پہلی باتوں پر توجہ اور دوسری پر توجہ نہ ہونے کی سب سے واضح دلیل یہ ہےکہ ہمارے گاؤں ، قصبوں اور قصبے شہروں ، تنگ کچے رستے کشادہ پکے رستوں میں تبدیل ہورہے ہیں ، لیکن عبادات و اخلاقیات میں ہمارا حال بالکل الٹ جارہا ہے .. معاشرے کے اندر فحاشی و عریانی ، جھوٹ فریب ، مکاری و عیاری زوروں پر ہے ...
جی محترم چیزمین صاحب !
محترم ناظم صاحب !
محترم ایم این اے ، ایم پی اے صاحب !
جس طرح معاشرے کو دنیاوی سہولیات پہنچانے میں آپ کا بہت کردار ہے ، اسی طرح لوگوں کی دینی و اخلاقی گراوٹ کا میں بھی آپ جناب کا ہاتھ ہے .
للہ ، اس طرف بھی توجہ کریں .
خدا کے لیے ، ان اصلاحات کا بھی کبھی اعلان کریں .
خالق کائنات کا واسطہ ،رب کے دین کے لیے بھی تو کچھ کریں .
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
لیکن بہت سی اہم چیزیں رہ جاتی ہیں
شاید بہت کم لوگوں کو توفیق ہوتی کہ وہ اعلان کریں :
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
محترم شیخ خضر حیات!
ایک بہت ہی اہم بات رہ گئی ہے، ویسے تو سات نمبر میں اجمالا موجود ہے لیکن تفصیلا یہ ہے کہ:
"توحید کی ترویج اور شرک کی بیخ کنی کی جائے گی"
 

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,771
ری ایکشن اسکور
8,496
پوائنٹ
964
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
محترم شیخ خضر حیات!
ایک بہت ہی اہم بات رہ گئی ہے، ویسے تو سات نمبر میں اجمالا موجود ہے لیکن تفصیلا یہ ہے کہ:
"توحید کی ترویج اور شرک کی بیخ کنی کی جائے گی"
و علیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
جی بالکل ، یہ بھی بہت اہم بات ہے ۔
 
شمولیت
جنوری 31، 2015
پیغامات
287
ری ایکشن اسکور
58
پوائنٹ
71
الیکشن جیتنے والوں کے لیے کچھ گزارشات
ہر حلقے کے امیدوار عموما اس قسم کی اچھی باتیں کرتے ہیں :
1۔ حلقے میں بہترین سڑکیں بنائی جائیں گی .
2۔. اسکولز بنائے جائیں گے یا ان کو ترقی دی جائے گی .
3۔ بائی پاس بن جائیں گے .
4۔ ذرائع مواصلات میں ترقی و سہولت پیدا کی جائے گی .
5۔ نکاسی کا بہترین انتظام کیا جائے گا .
6۔ سرکاری ہسپتال بنیں گے . مفت علاج معالجہ ہوگا .
الغرض بہتر سے بہتر دنیاوی سہولیات کا اعلان کیا جاتا ہے .
الیکشن جیتنے کے بعد کئی اچھے لوگ اس پر عمل در آمد بھی کرتے اور کرواتے ہیں ، لیکن بہت سی اہم چیزیں رہ جاتی ہیں
شاید بہت کم لوگوں کو توفیق ہوتی کہ وہ اعلان کریں :
1۔ مساجد اور دینی مدارس پر خصوصی توجہ دی جائے گی .
2۔ نماز اور دیگر عبادات کے اوقات کا لحاظ کیا جائے گا .
3۔فحاشی و عریانی کی روک تھام کے لیے خصوصی اقدامات کیے جائیں گے .
4۔ خلق خدا کو منشیات کے زہر سے دور رکھنے کی ہر ممکن کوشش کی جائے گی .
5۔ گاؤں یا قصبے میں آنے والے میڈیا کے ذرائع خصوصی نگرانی میں ہوں گے تاکہ نادان پھول اور نا سمجھ کلیاں لاپرواہی میں اپنی عادات و اطوار نہ بگاڑ سکیں .
6۔ شراب و شباب کی محفلوں پر بقدر استطاعت پابندی لگائی جائے گی ، جہاں علی الاعلان رب ذو الجلال کی حدود کو پامال کیا جاتا ہے .
7۔ نیکی کا حکم اور برائی سے روکنے کے لیے مستقل رضا کار ٹیمیں تشکیل دی جائیں گی ، جو مخلوق کو خالق کا بھلایا ہوا سبق وقتا فوقتا یاد دلاتی رہیں گی .

.................................
پہلی باتوں پر توجہ اور دوسری پر توجہ نہ ہونے کی سب سے واضح دلیل یہ ہےکہ ہمارے گاؤں ، قصبوں اور قصبے شہروں ، تنگ کچے رستے کشادہ پکے رستوں میں تبدیل ہورہے ہیں ، لیکن عبادات و اخلاقیات میں ہمارا حال بالکل الٹ جارہا ہے .. معاشرے کے اندر فحاشی و عریانی ، جھوٹ فریب ، مکاری و عیاری زوروں پر ہے ...
جی محترم چیزمین صاحب !
محترم ناظم صاحب !
محترم ایم این اے ، ایم پی اے صاحب !
جس طرح معاشرے کو دنیاوی سہولیات پہنچانے میں آپ کا بہت کردار ہے ، اسی طرح لوگوں کی دینی و اخلاقی گراوٹ کا میں بھی آپ جناب کا ہاتھ ہے .
للہ ، اس طرف بھی توجہ کریں .
خدا کے لیے ، ان اصلاحات کا بھی کبھی اعلان کریں .
خالق کائنات کا واسطہ ،رب کے دین کے لیے بھی تو کچھ کریں .
جزاک اللہ! اللہ اور رسول اللہ ﷺ کی پیروی بہت ہی ضروری ہے۔ معاشرے میں سارے بگاڑ قرآن و حدیث پر عمل نہ کرنے کی وجہ سے ہیں۔ اس میں حکمرانوں کو کردار ادا کرنا چاہیے کہ وہ خود بھی کتاب و سنت پر عمل کریں اور لوگوں کو بھی کہیں۔
 
Top