• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

برطانیہ میں الیکشن سسٹم

کنعان

فعال رکن
شمولیت
جون 29، 2011
پیغامات
3,564
ری ایکشن اسکور
4,425
پوائنٹ
521
بریطانیہ میں الیکشن سسٹم
السلام علیکم

گو میں برطانیہ میں صادق خان اور ان کی فیملی کے ”لائف اسٹائل“ کے بارے میں کچھ نہیں جانتا۔۔۔

ویسے مغرب اور یورپ میں وہی ”مسلمان“ سماجی طور پر ”کامیاب“ ہوتا ہے، جو ”اسلام“ کو پس پشت ڈال کر سیکولر بن کر دکھائے
پاکستان میں الیکشن پر جو طریقہ کار ہے وہ تو آپ سب جانتے ہیں اس لئے اسے ساتھ لے کر چلنا یا لکھنے کی ضرورت نہیں، یہاں پر مکمل ایسا نہیں، اس پر جو بھی لکھوں گا سنی سنائی باتیں نہیں بلکہ خود سیاست کا حصہ ہونے پر جو سامنے ہے وہی بیان کروں گا اگر کوئی بات یاد نہ رہی تو پوچھ سکتے ہیں۔

یہاں کونسلر الیکشن، ایم پی الیکشن پر جو بھی ممبر کینڈیڈیٹ جس بھی پارٹی کی جانب سے ٹکٹ حاصل کرتے ہیں وہ جس گھر میں رہتے یا رہ رہے ہیں الیکشن پر ساری کمپین یہیں سے ہوتی ہے، پرائیویٹ جگہ جگہ یا کہیں کوئی آفس نہیں بنا سکتے۔

الیکشن کمپین پر دیواروں پر کوئی پوسٹر نہیں لگائے جاتے بلکہ ساری کمپین پوسٹ کے ذریعے ہوتی ہے یا ممبر کینڈیڈیٹ بمعہ فیملی منتخب علاقہ میں ہر گھر میں خود جا کر پمفلٹ ان کے لیٹر بکس میں ڈالتے ہیں۔ ممبر کینڈیڈیٹ خود جو جاب کرتا ہے یا کاروبار کرتا ہے وہ اسی پر ریگولر رہتا ہے اس کے پاس الیکشن کمپین کے لئے جو وقت ہے ہو شام 5 بجے کے بعد یا صبح جاب سے جانے سے پہلے چند گھنٹے یا ہفتہ اتوار کے دو ایام ہوتے ہیں یا الیکشن کمپین میں حصہ لینے پر بھی مزید لوگوں کی ضرورت پر ابتدائی ایام میں بائی پوسٹ میسج بھیجا جاتا ہے کہ اگر اس میں کوئی حصہ لینا چاہے تو اسے اس کے گھر میں فلاں وقت پر ملیں جس پر کام ان کا بھی یہی ہوتا ہے کہ گھروں میں پمفلٹ پھینکنا، ان پمفلٹ پر ہر مرتبہ نئے پیغام ہوتے ہیں اور اس سے ریمائینڈ کرنا ہوتا ھے۔ ممبر کینڈیڈیٹ ہفتہ و اتوار کو باہر جو مشہور شاپس ہوتی ہیں وہاں اکیلا یا اگر چند ایک جو اسے جانتے ہیں ان کے ساتھ مل کر باہر ہی لوگوں کو خوش اخلاقی سے ملتا ہے اور کھڑے کھڑے اپنا تعارف کرواتا ہے کہ وہ فلاں پارٹی سے الیکشن میں حصہ لے رہا ہے اور اسے اپنے ووٹ میں یاد رکھیں وغیرہ۔ یہاں یہ بھی ذہن میں رکھیں جو لوگ ممبر کنیڈیڈیٹ کو گھر میں ملتے ہیں وہ گھر کے دروزہ سے باہر ہی ہے اندر نہیں، اور چائے کا تو سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔

ووٹنگ کارڈ سب کو پوسٹ کے ذریعے گھروں میں تقریباً 1 مہینہ پہلے موصول ہوتے ہیں جس پر ووٹر نام، سینٹر کا نام، ووٹ نمبر اور گھر کا ایڈریس لکھا ہوتا ہے۔ اگر کوئی معذور یا کسی بھی وجہ سے خود جا کر ووٹ نہیں ڈال سکتا تو وہ پوسٹ کے ذریعے ووٹ ڈال سکتا ہے۔

ووٹنگ والے دن پولنگ اسٹیشن کا حال کچھ اسطرح ہے کہ پولنگ اسٹیشن گنجان ہوتا ہے، باہر نہ کوئی پولیس نہ بندہ نہ بندے کی ذات نہ کوئی ٹھیلہ نہ کوئی تمبو، پولنگ سٹیشن کے اندر سٹام تعداد 2 یا 3 میل/ فیمیل پر مشتمل ہوتا ہے۔ 1 کا کام ووٹ کارڈ سے نام اور نمبر دیکھ کر ووٹنگ شیٹ پر اٹنڈنس لگانی ہے، 2 نے ووٹنگ پیپر/ بیلٹ پیپر آپکو دینا ہے، سامنے اوپن کیبن پر پڑی پنسل سے ووٹ پر نشان لگائیں اور ساتھ پڑے بیلٹ بکس میں ڈالیں یہاں نمبر 3 کا کام ہے آپکے سامنے ایک باریک اور لمبے رولر کو بکس میں ڈال کر ووٹ کے نیچے دبانا ہے۔ پولنگ وقت صبح 7 بجے سے شام 10 بجے تک۔

الیکشن لوکل کونسل کا ہو یا ممبر آف پارلیمنٹ طریقہ کار بہت آسان بغیر رقم خرچ کئے اور بغیر کسی غیر ضروری طریقہ سے، جس پر فیصلہ عوام کا ہے۔

باقی باتیں یہاں ہونگی۔

والسلام
 

یوسف ثانی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
ستمبر 26، 2011
پیغامات
2,767
ری ایکشن اسکور
5,410
پوائنٹ
562
میرے کہنے کا مقصد صرف اور صرف یہ تھا کہ ترقی یافتہ غیر مسلم ممالک میں کوئی مسلمان بالعموم اسی وقت ”ترقی“ کرتا ہے، جب وہ اُس غیر مسلم سوسائٹی کے ”غیر اسلامی اقدار“ کم از کم اس لیول تک اپنا لے کہ وہ مقامی لوگون سے ”الگ تھلگ“ نہ نظر آئے۔ دین اسلام کو مظبوطی سے پکڑ کر وہ کبھی بھی غیرمسلم معاشرے میں ”پھل پھول“ نہیں سکتا۔
گو کہ آج کل مسلم معاشروں میں بھی بالعموم ”پھلنے پھولنے“ والے لوگ دین اسلام کو سختی سے تھامے ہوئے نظر نہیں آتے، لیکن اس کے باوجود یہ ایک حقیقت ہے کہ خراب سے خراب مسلم معاشرے میں بھی ترقی کے لئے غیر اسلامی اقدار کو ”اپنانا“ لازم نہیں ہوتا۔
واللہ اعلم بالصواب
 

کنعان

فعال رکن
شمولیت
جون 29، 2011
پیغامات
3,564
ری ایکشن اسکور
4,425
پوائنٹ
521
السلام علیکم

یہاں کے متعلق آپ کا اندازہ درست نہیں میں نے ابھی تک یہاں ایسا کچھ نہیں دیکھا،

یونائیٹڈ نیشن کا ایک قانون ہے کہ اگر کسی بندہ کو اپنے ملک میں جان کا خطرہ ہے تو وہ دوسرے ممالک میں داخل ہو کر جان کی پناہ پر درخواست دے سکتا ہے اس سے جان کی پناہ پر 6 قسم کی وجوہات ہیں جس میں سے ایک وجہ مذہبی ہے۔ اس سے یہاں کچھ لوگ جو جائز ناجائز طریقہ سے یہاں آتے ہیں ملک بدری پر رفیوجی کے حوالہ سے مذھبی اسائلم پر اپلیکشن دائر کرتے ہیں جس پر وہ سچ ہے یا جھوٹ خود اپنے مذھب کی تذلیل کے ذمہ دار ہوتے ہیں نہ کہ وہ ممالک جو انہیں پناہ دے رہے ہیں۔

والسلام
 

یوسف ثانی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
ستمبر 26، 2011
پیغامات
2,767
ری ایکشن اسکور
5,410
پوائنٹ
562
میرے کہنے کا مقصد صرف اور صرف یہ تھا کہ ترقی یافتہ غیر مسلم ممالک میں کوئی مسلمان بالعموم اسی وقت ”ترقی“ کرتا ہے، جب وہ اُس غیر مسلم سوسائٹی کے ”غیر اسلامی اقدار“ کم از کم اس لیول تک اپنا لے کہ وہ مقامی لوگون سے ”الگ تھلگ“ نہ نظر آئے۔ دین اسلام کو مظبوطی سے پکڑ کر وہ کبھی بھی غیرمسلم معاشرے میں ”پھل پھول“ نہیں سکتا۔
گو کہ آج کل مسلم معاشروں میں بھی بالعموم ”پھلنے پھولنے“ والے لوگ دین اسلام کو سختی سے تھامے ہوئے نظر نہیں آتے، لیکن اس کے باوجود یہ ایک حقیقت ہے کہ خراب سے خراب مسلم معاشرے میں بھی ترقی کے لئے غیر اسلامی اقدار کو ”اپنانا“ لازم نہیں ہوتا۔
واللہ اعلم بالصواب
mayor london.jpg
 

یوسف ثانی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
ستمبر 26، 2011
پیغامات
2,767
ری ایکشن اسکور
5,410
پوائنٹ
562
بلا تبصرہ:
sadiq mayor.png
 

یوسف ثانی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
ستمبر 26، 2011
پیغامات
2,767
ری ایکشن اسکور
5,410
پوائنٹ
562
بلا تبصرہ:
Capture.GIF
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
ہمارے ہاں ایک آپشن "اسپائلر" کی مفتو مفت دستیاب ہے اور یہ عربی ٹیگ سے متصل "انسرٹ" آپشن میں دوسرے نمبر پر واقع ہے۔۔ ابتسامہ!
اسپائلر کی مدد سے آپ تصاویر کو بھی چھپا سکتے ہیں اور گویا کیفیت یوں ہوگی کہ صاف چھپتے بھی نہیں اور سامنے آتے بھی نہیں۔۔
mayor london.jpg
 

کنعان

فعال رکن
شمولیت
جون 29، 2011
پیغامات
3,564
ری ایکشن اسکور
4,425
پوائنٹ
521
السلام علیکم

یہ سیاست ہے اس سے اس کے مسلمان ہونے پر کوئی اثر نہیں پڑتا ایک الیکشن برطانیہ کے شہر لندن میں تھا، پاکستان میں بھی الیکشن ہوں تو اقلیتوں سے ووٹ حاصل کرنے کے لئے ملنے میں کوئی حرج نہیں مخالف اگر سکھوں کی دعوت پر ان سے مل سکتا ہے تو اگر یہ ہندوؤں کی دعوت پر ان سے ملا تو میری نظر میں برائی نہیں، اگر مزید اس پر کوئی ثبوت چاہئے ہوا تو سعود خاندان سے ایلبم پوری اسپائلیر میں پیش کر دی جائے گی جو امریکہ میں جا کر عیسائی قبروں پر پھول نچھاور کرنے کی، اور کلیسا اور کنیسا میں ان کے پیشوا سے ملاقات کی، شہزادہ چارلس کو سعودی عرب دعوت پر اس پر بھی اپنے جیسا رنگ رنگ دیا گیا اس سے نہ شہزادہ چارلس کے عیسائی ہونے پر کوئی فرق پڑا نہ ان کے مسلمان ہونے پر اس پر بھی ایک ایلبم ہے لیکن میری نظر میں یہ کوئی بڑا اشو نہیں تعلقات میں ایسا ہوتا ہے۔


ح

بلا تبصرہ:
’ان کے پاس قرآن نہیں تھا تو میں نے کہا۔۔۔‘
صادق خان نے زندگی کا ایسا واقعہ سنا دیا کہ جان کر آپ کو بھی بے حد خوشی ہو گی
روزنامہ پاکستان، 09 مئی 2016

لندن (مانیٹرنگ ڈیسک) برطانیہ کے ارب پتی یہودی زیک گولڈ سمتھ کو شکست دے کر لندن کا پہلا مسلمان میئر بننے والے صادق خان کے بارے میں آپ اب تک بہت کچھ جان چکے ہوں گے، لیکن حال ہی میں ان کی زندگی کا ایک ایسا واقعہ سامنے آیا کہ جس نے دنیا بھر کے مسلمانوں کے دلوں کو چھو لیا ہے۔

اخبار دی انڈیپینڈنٹ کی ایک رپورٹ کے مطابق صادق خان نے اخبار ایوننگ سٹینڈرڈ کو دئیے گئے ایک انٹرویو میں پہلی بار اس واقعے کا تذکرہ کیا۔ یہ واقعہ اس وقت پیش آیا جب 2009ء میں صادق خان کو برطانوی ملکہ کی خصوصی کاﺅنسل کے رکن کی حیثیت سے چنا گیا۔

بکنگھم پیلس سے انہیں ایک فون کال موصول ہوئی، جس میں کہا گیا ”آپ ملکہ کے سامنے حلف لیں گے۔ آپ کس قسم کی بائبل پسند کریں گے؟“

جواب میں صادق خان کا کہنا تھا ”میں صرف قرآن مجید پر حلف لیتا ہوں، میں مسلمان ہوں۔“

ملکہ کے محل میں ہمیشہ بائبل پر حلف لیا جاتا تھا۔ منتظمین کو اس بات پر حیرانی ہوئی کہ پہلی دفعہ کوئی قرآن مجید پر حلف لینے پر اصرار کر رہا تھا، تاہم انہوں نے کہا ”ہمارے پاس قرآن مجید نہیں ہے۔ آپ اسے اپنے ساتھ لے آئیے۔“


صادق خان کا کہنا ہے کہ وہ حلف کی تقریب میں اپنے ساتھ قرآن مجید لے کر گئے اور اسی پر حلف لیا۔ جب تقریب ختم ہوئی تو قرآن مجید ان کے حوالے کیا گیا، لیکن انہوں نے کہا ”نہیں، میں اسے واپس نہیں لے جانا چاہتا۔ کیا میں اسے اگلے شخص کے لئے یہاں چھوڑ سکتا ہوں۔“

صادق خان نے خود قرآن مجید پر حلف لیا اور پھر اس کتاب مقدس کو برطانوی شاہی محل میں خصوصی طور پر رکھوا کر آئے، تاکہ ان کے بعد جب بھی کوئی مسلمان حلف لینے کے لئے شاہی محل آئے تو اسے بائبل کی پیشکش نہ کی جائے۔
========

اس مرتبہ کے حلف کی نوعیت دیکھنی پڑے گی کیا ہے پھر کچھ کہا جا سکتا ہے، حلف چرچ میں ہوا تو یہاں بےشمار مساجد جو چرچ ہی خرید کر بنائی گئی ہیں، بنائے جانے پر ٹوٹل کنسٹریشن ورک نہیں بلکہ معمولی تبدیلی ہے۔
 
Last edited:

کنعان

فعال رکن
شمولیت
جون 29، 2011
پیغامات
3,564
ری ایکشن اسکور
4,425
پوائنٹ
521
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
 

یوسف ثانی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
ستمبر 26، 2011
پیغامات
2,767
ری ایکشن اسکور
5,410
پوائنٹ
562
@کنعان برادر
اگر آپ کو مل جائے تو صادق خان کے حلف کا متن یہاں پیش کردیجئے۔ پیشگی شکریہ
 
Top