• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

اجماع ! صحیح بخاری قرآن کے بعد سب سے صحیح کتاب ہے !!!

شاہد نذیر

سینئر رکن
شمولیت
فروری 17، 2011
پیغامات
1,969
ری ایکشن اسکور
6,263
پوائنٹ
412
لولی بھائی۔
دو الگ الگ چیزیں ہوتی ہیں۔ ایک اجماع کا انکار اور ایک کسی مسئلہ میں اجماع کے ثابت ہونے کا انکار۔
اجماع کا انکار احناف میں سے کوئی نہیں کرتا۔ البتہ ثابت ہونے کا انکار کرنا ممکن ہے۔ اس صورت میں مدعی اجماع کو اجماع ثابت کرنے کے لیے دلیل دینی پڑے گی۔
اشماریہ صاحب آپ لفاظی کرتے ہوئے اور تاویلات کا فن آزماتے ہوئے بعض اوقات ایسی بے تکی باتیں کرتے ہیں جن کا نہ کوئی سر ہوتا ہے نہ کوئی پیر۔ بلکہ آپ کی نام نہاد علمیت پر ہنسنے کو دل چاہتا ہے۔
کسی اجماع کے ثبوت کا انکار کرنا ہی تو اس اجماع کا انکار ہے۔ جب ایک چیز ثابت ہی نہیں تو اسے تسلیم کرنے کا کیا مطلب؟؟؟

کیا آپ تین طلاق کے تین ہونے پر حنفی اجماع کا ثبوت پیش کرسکتے ہیں کہ یہ اجماع کس زمانہ میں ہوا؟ سب سے پہلے اس اجماع کی بات کس نے کی؟ اشماریہ صاحب حنفی اجماع کا ثبوت چاہیے آپ کی لفاظی نہیں۔ عمر رضی اللہ عنہ نے جب اعلان فرمایا کہ میں ایک مجلس کی تین طلاقوں کو تین شمار کرونگا۔ تو یہ ان کا بطور خلیفہ ذاتی فیصلہ ہے۔ اس بات کا ثبوت چاہیے کہ تمام صحابہ نے اس فیصلہ کو نہ صرف تسلیم کرلیا بلکہ اس پر اجماع کرلیا۔ اگر سچے ہو تو دلیل لاؤ۔

فی الحال ہم یا میں تو چھٹی صدی کے بعد کے اجماع کے ثابت ہونے کا انکار نہیں کرتے۔ اور چھٹی صدی سے پہلے کے بارے میں کہتے ہیں کہ ثابت نہیں ہے۔ اگر کوئی کہتا ہے کہ ثابت ہے تو اس ثبوت پر اس کو دلیل لانی ہوگی۔ (دلیل اصحیت پر لانی ہے اور فریق ثانی صحت پر لاتا ہے۔ صحت کے تو ہم بھی قائل ہیں اس لیے یہ دلیل دعوے کے مطابق نہیں ہے۔ لیکن گھما پھرا کر پھر وہی بات کر دی جاتی ہے۔)
اگر چھٹی صدی سے پہلے اجماع نہیں تھا تو چھٹی صدی کے بعد اجماع کیوں ہوا؟؟؟ کیا کوئی وحی نازل ہوگئی تھی کہ اب بخاری کے ’’اصح الکتب بعد کتاب اللہ‘‘ ہونے پر اجماع تسلیم کرو؟؟؟

اشماریہ صاحب میں پہلے بھی عرض کرچکا ہوں کہ آپ کا یہ کہنا کہ بخاری کے ’’اصح الکتب‘‘ ہونے پر اجماع چھٹی صدی کے بعد کا ہے چھٹی صدی سے پہلے بخاری کے ’’اصح الکتب‘‘ ہونے پر اجماع نہیں تھا محض آپ کی تلبیس اور فریب ہے اور آپ کی اپنی ذاتی اور انوکھی رائے ہے۔ جس کی ہمارے نزدیک کوئی حیثیت نہیں۔ اگر کسی معتبر عالم نے یہ بات کہی ہے تو پیش کریں۔

@شاہد نذیر !
آپ بھی اسے ملاحظہ فرما لیں کیوں کہ پیچھے آپ یہ فاش غلطی دو تین بار کر چکے ہیں۔ اگر ہماری بات آگے چلتی ہے تو میں اس معاملے کو لاؤں گا ان شاء اللہ۔
فی الحال تو آپ کے دعوے یا الزام کے ایک جملے پر میں نے آپ سے دلیل مانگی ہے اپنی کسی بات پر نہیں۔ یا اس جملے سے رجوع کر لیں یا دلیل دے دیں۔
جواب دے دیا گیا ہے۔
 

اشماریہ

سینئر رکن
شمولیت
دسمبر 15، 2013
پیغامات
2,684
ری ایکشن اسکور
751
پوائنٹ
290
چلیں آپ اپنی بات کی وضاحت کریں بات آگے بڑھاتے ہیں۔ دیوبندی اکابرین نے امت مسلمہ کے اجماع کی جو بات کی ہے اس کی مدت کہاں سے شروع ہو کر کہاں ختم ہوتی ہے۔ اس سلسلے میں آپ کی لفاظی یا تاویلات قابل قبول نہیں ہونگی بلکہ آپ کو اپنے ہی کسی عالم یا اکابر کا قول یا وضاحت پیش کرنی ہوگی۔ جب دعویٰ آپ کے اکابرین کا ہے تو اسکی وضاحت بھی انہیں کی ہوگی۔ ایسا نہیں ہوسکتا کہ دعویٰ آپ کے اکابرین کریں اور وضاحتیں آپ پیش کریں اور وہ بھی ایسی وضاحتیں جو اصل عبارت کے خلاف ہیں۔

جہاں تک دیوبندی اکابرین کی غلطی یا کذب کی بات ہے تو ہمارے نزدیک دیوبندی اکابرین نے نہ کذب بیانی کی ہے نہ غلطی کی ہے بلکہ ایک حق اور سچ بات کہی ہے جس کی تصدیق اہل حدیث کے موقف سے بھی ہوتی ہے اور واقعتاً بھی یہی بات درست ہے کہ بخاری کے ’’اصح الکتب بعد کتاب اللہ‘‘ ہونے پر امت مسلمہ کا اجماع ہے۔ ظاہر ہے یہ جملہ عموم پر دلالت کرتا ہے جس میں بخاری کے وجود میں آنے کے بعد ہر زمانہ مراد ہے نہ کہ کوئی مخصوص زمانہ۔ جب بھی کوئی دیوبندی اس اجماع کو جھوٹا کہے گا تو پہلے اسے اپنے ان اکابرین کو جھوٹا تسلیم کرنا پڑے گا جنھوں نے بخاری کے ’’اصح الکتب بعد کتاب اللہ‘‘ ہونے پر امت مسلمہ کے اجماع کا دعویٰ کیا ہے۔ ظاہر ہے جب اجماع جھوٹا ہے تو اس اجماع کے دعویدار بھی جھوٹے ہیں جن میں دیوبندی اکابرین و علماء بھی شامل ہیں۔
اچھا جی۔
آپ کا کہنا یہ ہے کہ یہ جملہ کہ "امت مسلمہ کا اجماع ہے" اپنے عموم کی وجہ سے بخاری کے وجود میں آنے کے بعد ہر زمانے پر دلالت کرتا ہے۔
اب ذرا ایک سوال کا جواب دیجیے کہ امت مسلمہ تو بخاری کے وجود سے پہلے کی امت کو بھی کہتے ہیں۔ یہ جملہ ان پر دلالت کیوں نہیں کرتا؟
اس سوال کا جواب بھی ماقبل کے سوالات کی طرح آپ پر ادھار رہا۔

اجماع کی تعریف ہے:۔
فهو اتفاق مجتهدي أمة محمد صلى الله عليه وسلم بعد وفاته في عصر من الأعصار على أمر من الأمور.
ارشاد الفحول 1۔193 ط دار الکتاب العربی

"وہ امت محمد ﷺ کے مجتہدین کا زمانوں میں سے کسی
ایک زمانے میں معاملات میں سے کسی ایک معاملہ پر اتفاق کرنا ہے۔"
یہ تعریف علامہ شوکانی نے کی ہے۔
اس کو ذرا غور سے پڑھیے: کسی ایک زمانے میں۔ یعنی جب کسی ایک زمانے میں علماء کا اتفاق ہو جائے تو اسے علماء کا اجماع قرار دیا جاتا ہے۔
اب جب ہم کہیں گے کہ امت محمدیہ یا امت مسلمہ کا اجماع ہے تو اس تعریف کی رو سے کسی ایک زمانے کا اجماع مراد ہوگا۔
اب ذرا بتائیے کہ تمام زمانوں کا اجماع کیسے مراد ہوگا لفظ کے عموم کی وجہ سے؟ لفظ کی تعریف خود ایک زمانے پر دلالت کر رہی ہے تو تمام زمانے یہاں کہاں سے آ جائیں گے؟
 
Last edited:

شاہد نذیر

سینئر رکن
شمولیت
فروری 17، 2011
پیغامات
1,969
ری ایکشن اسکور
6,263
پوائنٹ
412
اجماع کی تعریف ہے:۔
فهو اتفاق مجتهدي أمة محمد صلى الله عليه وسلم بعد وفاته في عصر من الأعصار على أمر من الأمور.
ارشاد الفحول 1۔193 ط دار الکتاب العربی

"وہ امت محمد ﷺ کے مجتہدین کا زمانوں میں سے کسی
ایک زمانے میں معاملات میں سے کسی ایک معاملہ پر اتفاق کرنا ہے۔"
امام صاحب کے عربی نہ جاننے کا احساس کمتری مقلدین کو ہر وقت پریشان کئے رکھتا ہے اس لئے یہ بیچارے ہر جگہ عربی سے ترجمہ کی فرضی غلطیاں نکالتے نظر آتے ہیں۔ یہی معاملہ اشماریہ صاحب کے ساتھ بھی ہے یہ بھی بار بار یہی اعتراض کرتے ہیں کہ عربی کا ترجمہ غلط ہوا ہے یا ترجمہ میں فلاں لفظ عربی عبارت میں دکھاؤ وغیرہ
دیکھئے:
مترجم جو بھی ہے ہائیلائٹ کیا ہوا کوئی لفظ عربی عبارت میں موجود نہیں ہے۔ اب اسے خیانت سمجھیں یا فاش غلطی۔
اس "تمام" کو عربی عبارت میں دکھانا پڑے گا۔ اردو میں تو میں بھی لکھ سکتا ہوں۔
ہائیلائٹ شدہ "تمام" عربی عبارت میں موجود نہیں۔
اشماریہ صاحب نے اوپر اجماع کی تعریف میں عربی کی ایک عبارت پیش کی ہے جس کا ترجمہ کرتے وقت ’’ایک‘‘ کا لفظ سرخ رنگ سے نمایاں کیا ہے۔ اشماریہ صاحب سے درخواست ہے کہ بتائیں ’’ایک‘‘ کا لفظ کون سے عربی لفظ کا ترجمہ ہے؟؟؟

@محمد باقر صاحب یہی سوال آپ سے بھی ہے کیونکہ ابوحنیفہ کی تقلید چھوڑ کر آپ بھی اشماریہ کی اندھی تقلید میں یہی اعتراض کرتے رہے ہیں کہ فلاں عبارت میں فلاں لفظ کس عربی لفظ کا ترجمہ ہے وغیرہ۔
عامر بھائی جناب نے علامہ عینی حنفی کی اس عبارت کا ترجمہ سو فیصد غلط کیا ہے !
یہ خطِ کشید الفاظ کس عربی عبارت کا ترجمہ ہیں؟
اس عبارت میں "تمام" کس عربی لفظ کا ترجمہ ہے؟
 
Last edited:

اشماریہ

سینئر رکن
شمولیت
دسمبر 15، 2013
پیغامات
2,684
ری ایکشن اسکور
751
پوائنٹ
290
امام صاحب کے عربی نہ جاننے کا احساس کمتری مقلدین کو ہر وقت پریشان کئے رکھتا ہے اس لئے یہ بیچارے ہر جگہ عربی سے ترجمہ کی فرضی غلطیاں نکالتے نظر آتے ہیں۔ یہی معاملہ اشماریہ صاحب کے ساتھ بھی ہے یہ بھی بار بار یہی اعتراض کرتے ہیں کہ عربی کا ترجمہ غلط ہوا ہے یا ترجمہ میں فلاں لفظ عربی عبارت میں دکھاؤ وغیرہ
دیکھئے:




اشماریہ صاحب نے اوپر اجماع کی تعریف میں عربی کی ایک عبارت پیش کی ہے جس کا ترجمہ کرتے وقت ’’ایک‘‘ کا لفظ سرخ رنگ سے نمایاں کیا ہے۔ اشماریہ صاحب سے درخواست ہے کہ بتائیں ’’ایک‘‘ کا لفظ کون سے عربی لفظ کا ترجمہ ہے؟؟؟

@محمد باقر صاحب یہی سوال آپ سے بھی ہے کیونکہ ابوحنیفہ کی تقلید چھوڑ کر آپ بھی اشماریہ کی اندھی تقلید میں یہی اعتراض کرتے رہے ہیں کہ فلاں عبارت میں فلاں لفظ کس عربی لفظ کا ترجمہ ہے وغیرہ۔
میرے پیارے میں آپ کی طرح عربی سے نابلد نہیں ہوں۔ تجربہ تو آپ پہلے بھی کر ہی چکے ہیں۔ (ابتسامہ)

عربی عبارت میں "عصر" نکرہ ہے جس کا ترجمہ ایسے الفاظ سے کیا جاتا ہے جو غیر معین پر دلالت کریں جیسے کتاب کا ترجمہ ہوگا: کوئی کتاب، ایک کتاب، کسی کتاب، کوئی ایک کتاب وغیرہ
میں کہوں: ایت بکتاب من الکتب تو اس کا مطلب ہوتا ہے کتابوں میں سے کوئی ایک کتاب لے آؤ۔ (یہاں بھی آپ جیسا عقلمند و دانا شخص کہے گا کہ لفظ کے عموم میں ساری کتابیں داخل ہیں۔ پوری لائبریری اٹھانے کا کہا ہے۔)
اسی طرح یہاں پہلے عصر نکرہ ہے اور پھر اس کی صفت من الاعصار ہے جس میں من تبعیضیہ ہے۔ مطلب ہے: زمانوں (جمع) میں سے کوئی زمانہ (واحد نکرہ)۔ اسی کو کہتے ہیں: زمانوں میں سے کوئی ایک زمانہ۔

کاش کہ آپ نے اور کچھ نہیں تو عربی کا معلم کی پہلی جلد ہی پڑھ لی ہوتی۔
ابھی بھی محترم عبدہ بھائی عربی کا جو درس دے رہے ہیں اس میں ان شاء اللہ اگلے درس میں اس کی کچھ نہ کچھ تفصیل آ جائے گی۔ اسے دل کی آنکھیں کھول کر پڑھ لیجیے گا۔

باقی اگر اس ترجمہ پر ابھی بھی اشکال ہے تو پھر پہلے کی طرح استاد محترم @عبدہ بھائی کو میں ٹیگ کروں یا آپ کریں گے؟؟
 
Last edited:

شاہد نذیر

سینئر رکن
شمولیت
فروری 17، 2011
پیغامات
1,969
ری ایکشن اسکور
6,263
پوائنٹ
412
اچھا جی۔
آپ کا کہنا یہ ہے کہ یہ جملہ کہ "امت مسلمہ کا اجماع ہے" اپنے عموم کی وجہ سے بخاری کے وجود میں آنے کے بعد ہر زمانے پر دلالت کرتا ہے۔
اب ذرا ایک سوال کا جواب دیجیے کہ امت مسلمہ تو بخاری کے وجود سے پہلے کی امت کو بھی کہتے ہیں۔ یہ جملہ ان پر دلالت کیوں نہیں کرتا؟
آپ کو اپنے اکابرین کی طرح بے تکے سوال پوچھنے کا بہت شوق ہے لیکن جواب دینے کا کوئی شوق نہیں ہے۔ آپ ہر وقت علمیت کی رٹ لگائے رکھتے ہیں لیکن مباحثہ میں ایسی ایسی باتیں کرتے ہیں کہ جہالت بھی شرما جائے۔ اب اپنے اسی سوال کو دیکھ لیجئے جس کا جواب دیتے ہوئے مجھے شرم آرہی ہے لیکن آپ اتنے فخر سے سوال کررہے ہیں جیسے معلوم نہیں کتنا علمی سوال پوچھ لیا۔
یہ بات ایک جاہل شخص کو بھی سمجھ آتی ہے کہ جب بخاری کے بارے میں امت مسلمہ کے موقف کی بات ہورہی ہے تو ظاہر ہے اس سے بخاری کے بعد کی امت مسلمہ مراد ہوگی نہ کہ پہلے کی۔

اس سوال کا جواب بھی ماقبل کے سوالات کی طرح آپ پر ادھار رہا۔
ہمارے کتنے ہی سوالات اور پوسٹس ایسی ہیں جن کے بارے میں آپ نے چپ سادھ لی ہے۔ اب اپنی اسی پوسٹ کو دیکھ لیجئے ہم نے دو اقتباسات میں جواب دیا تھا لیکن آپ نے پہلے اقتباس کو مکمل نظر انداز کرکے جو کہ اصل موضوع پر تھا دوسرے اقتباس سے ایک من پسند جملہ اٹھا کر جواب لکھ مارا۔ کسی پر اعتراض کرنے سے پہلے اپنے گریبان میں ایک مرتبہ ضرور جھانک لیا کریں۔
میں یہ بات واضح کردوں کہ اب آپ کی ایسی کوئی چالاکی نہیں چلے گی۔ جس طرح ہم آپ کی پوسٹ کی ہر بات کا جواب دیتے ہیں آپ کو بھی ہماری پوری پوسٹ کا جواب دینا ہوگا۔

اجماع کی تعریف ہے:۔
فهو اتفاق مجتهدي أمة محمد صلى الله عليه وسلم بعد وفاته في عصر من الأعصار على أمر من الأمور.
ارشاد الفحول 1۔193 ط دار الکتاب العربی

"وہ امت محمد ﷺ کے مجتہدین کا زمانوں میں سے کسی
ایک زمانے میں معاملات میں سے کسی ایک معاملہ پر اتفاق کرنا ہے۔"
یہ تعریف علامہ شوکانی نے کی ہے۔
اس کو ذرا غور سے پڑھیے: کسی ایک زمانے میں۔ یعنی جب کسی ایک زمانے میں علماء کا اتفاق ہو جائے تو اسے علماء کا اجماع قرار دیا جاتا ہے۔
اب جب ہم کہیں گے کہ امت محمدیہ یا امت مسلمہ کا اجماع ہے تو اس تعریف کی رو سے کسی ایک زمانے کا اجماع مراد ہوگا۔
اب ذرا بتائیے کہ تمام زمانوں کا اجماع کیسے مراد ہوگا لفظ کے عموم کی وجہ سے؟ لفظ کی تعریف خود ایک زمانے پر دلالت کر رہی ہے تو تمام زمانے یہاں کہاں سے آ جائیں گے؟
سوال گندم جواب چنا

ہم نے کب آپ سے اجماع کی تعریف مانگی تھی جو آپ نے امام شوکانی کی تعریف پیش کردی؟

آپ صحیح بخاری کے ’’اصح الکتب بعد کتاب اللہ‘‘ ہونے پر اجماع کے منکر تھے جس کے جواب میں ہم نے آپ پر بطور حجت آپ کے اکابرین کی گواہی پیش کی۔ لیکن آپ نے دعویٰ کیا کہ آپ کے اکابرین کا کلام تمام زمانوں کو محیط نہیں بلکہ اس سے خاص زمانہ مراد ہے۔ ہم نے وہی پوچھا تھا کہ دیوبندی اکابرین کی گواہی کہ بخاری کے ’’اصح الکتب بعد کتاب اللہ‘‘ ہونے پر امت مسلمہ کا اجماع ہے تو اس گواہی میں دیوبندی اکابرین کس مخصوص زمانے کی اجماع کی بات کررہے ہیں؟ اس زمانہ کا دورانیہ کیا ہے کب شروع ہوا اور کب ختم؟

ظاہر ہے یہ بات تو دیوبندی اکابرین کے خصوصی کلام اور خصوصی وضاحت ہی سے معلوم ہوگی کہ وہ صرف چھٹی صدی کے بعد کی زمانے کی بات کررہے ہیں یا بخاری کے وجود میں آنے کے بعد تمام زمانوں کی بات کررہے ہیں جیسا کہ ان کی گواہی کے الفاظ بتا رہے ہیں کہ انکی مراد بخاری کے بعد تمام زمانوں سے متعلق ہے۔ اشماریہ صاحب آپ مزید اور کتنا وقت برباد کریں گے؟ آپ جھگڑا ختم کریں اور اپنے اکابرین کے اقوال پیش کریں کہ امت مسلمہ کے اجماع سے انکی مراد مخصوص زمانے کا اجماع ہے۔ اگر آپ اپنے اکابرین کا ایسا کوئی کلام یا قول پیش کرنے میں ناکام رہے تو آپ کے اکابرین کا دعویٰ عام ہی رہے گا جس میں بخاری کے بعد کے تمام زمانے مراد ہونگے۔
 
Last edited:

اشماریہ

سینئر رکن
شمولیت
دسمبر 15، 2013
پیغامات
2,684
ری ایکشن اسکور
751
پوائنٹ
290
آپ کو اپنے اکابرین کی طرح بے تکے سوال پوچھنے کا بہت شوق ہے لیکن جواب دینے کا کوئی شوق نہیں ہے۔ آپ ہر وقت علمیت کی رٹ لگائے رکھتے ہیں لیکن مباحثہ میں ایسی ایسی باتیں کرتے ہیں کہ جہالت بھی شرما جائے۔ اب اپنے اسی سوال کو دیکھ لیجئے جس کا جواب دیتے ہوئے مجھے شرم آرہی ہے لیکن آپ اتنے فخر سے سوال کررہے ہیں جیسے معلوم نہیں کتنا علمی سوال پوچھ لیا۔
یہ بات ایک جاہل شخص کو بھی سمجھ آتی ہے کہ جب بخاری کے بارے میں امت مسلمہ کے موقف کی بات ہورہی ہے تو ظاہر ہے اس سے بخاری کے بعد کی امت مسلمہ مراد ہوگی نہ کہ پہلے کی۔
اس سے بھی زیادہ جاہل شخص کو یہ بات بآسانی سمجھ میں آتی ہے کہ بات اجماع کی ہو رہی ہے اور اجماع کا کہا جائے تو مراد ایک زمانے کے تمام علماء ہوتے ہیں جیسا کہ تعریف سے واضح ہے۔ اس لیے ایک زمانے کے علماء مراد ہیں۔
حیرت ہے آپ کو یہ بھی سمجھ نہیں آ رہی۔


ہمارے کتنے ہی سوالات اور پوسٹس ایسی ہیں جن کے بارے میں آپ نے چپ سادھ لی ہے۔ اب اپنی اسی پوسٹ کو دیکھ لیجئے ہم نے دو اقتباسات میں جواب دیا تھا لیکن آپ نے پہلے اقتباس کو مکمل نظر انداز کرکے جو کہ اصل موضوع پر تھا دوسرے اقتباس سے ایک من پسند جملہ اٹھا کر جواب لکھ مارا۔ کسی پر اعتراض کرنے سے پہلے اپنے گریبان میں ایک مرتبہ ضرور جھانک لیا کریں۔
میں یہ بات واضح کردوں کہ اب آپ کی ایسی کوئی چالاکی نہیں چلے گی۔ جس طرح ہم آپ کی پوسٹ کی ہر بات کا جواب دیتے ہیں آپ کو بھی ہماری پوری پوسٹ کا جواب دینا ہوگا۔
آپ کے مکمل سوال کا جواب دیتا ہوں۔ ایک ایک لفظ کا جواب دینے میں میں آپ کی طرح فارغ تو ہوں نہیں۔
لیکن آپ تو سوال بھی ہضم کر جاتے ہیں۔ پچھلی پوسٹس کے لنک دوں جہاں جہاں سوال کیے تھے؟؟


سوال گندم جواب چنا

ہم نے کب آپ سے اجماع کی تعریف مانگی تھی جو آپ نے امام شوکانی کی تعریف پیش کردی؟
حد ہو گئی۔
ناں بھائی۔ جب جواب بن نہیں رہا ہو تو ادھر ادھر کی مارنے سے کچھ نہیں ہوتا۔
میں نے تو صرف یہ دکھایا ہے کہ لفظ اجماع خود ایک زمانے کے علماء کا بتاتا ہے۔ اب اس لفظ کو چاہے اکابرین دیوبند استعمال کریں یا محدثین و فقہاء۔ یہ ایک ہی زمانے پر ایک وقت میں دلالت کرے گا۔
اب تو آپ کو دلیل دینی چاہیے تھی کہ نہیں یہ ایک ہی زمانہ نہیں بلکہ ہر زمانہ بتاتا ہے۔
جب کہا گیا: امت مسلمہ کا "اجماع" ہے۔ تو اس لفظ اجماع نے خود بتا دیا کہ شوکانی کی تعریف کے مطابق میں ایک زمانے کے علماء پر دلالت کرتا ہوں۔
زیادتی کو ثابت کرنے کے لیے آپ دلیل لائیں۔


ری کے ’’اصح الکتب بعد کتاب اللہ‘‘ ہونے پر اجماع کے منکر تھے جس کے جواب میں ہم نے آپ پر بطور حجت آپ کے اکابرین کی گواہی پیش کی۔ لیکن آپ نے دعویٰ کیا کہ آپ کے اکابرین کا کلام تمام زمانوں کو محیط نہیں بلکہ اس سے خاص زمانہ مراد ہے۔ ہم نے وہی پوچھا تھا کہ دیوبندی اکابرین کی گواہی کہ بخاری کے ’’اصح الکتب بعد کتاب اللہ‘‘ ہونے پر امت مسلمہ کا اجماع ہے تو اس گواہی میں دیوبندی اکابرین کس مخصوص زمانے کی اجماع کی بات کررہے ہیں؟ اس زمانہ کا دورانیہ کیا ہے کب شروع ہوا اور کب ختم؟

ظاہر ہے یہ بات تو دیوبندی اکابرین کے خصوصی کلام اور خصوصی وضاحت ہی سے معلوم ہوگی کہ وہ صرف چھٹی صدی کے بعد کی زمانے کی بات کررہے ہیں یا بخاری کے وجود میں آنے کے بعد تمام زمانوں کی بات کررہے ہیں جیسا کہ ان کی گواہی کے الفاظ بتا رہے ہیں کہ انکی مراد بخاری کے بعد تمام زمانوں سے متعلق ہے۔ اشماریہ صاحب آپ مزید اور کتنا وقت برباد کریں گے؟ آپ جھگڑا ختم کریں اور اپنے اکابرین کے اقوال پیش کریں کہ امت مسلمہ کے اجماع سے انکی مراد مخصوص زمانے کا اجماع ہے۔ اگر آپ اپنے اکابرین کا ایسا کوئی کلام یا قول پیش کرنے میں ناکام رہے تو آپ کے اکابرین کا دعویٰ عام ہی رہے گا جس میں بخاری کے بعد کے تمام زمانے مراد ہونگے۔

ویسے تو میں نے وضاحت کر دی ہے۔ لیکن ایک بار پھر اپنے الفاظ پڑھ کر ذرا غور کر لیں۔ میں ایک ایک حدیث لکھتا جاؤں گا ایک تھریڈ میں اور آپ سے مطالبہ کرتا جاؤں گا کہ اس کے فلاں فلاں لفظ کا معنی یا مراد حدیث سے ہی ثابت کریں کیوں کہ جس کا کلام ہے اسی کے کلام میں وضاحت ہونی چاہے۔ نہ لغت چلے گی نہ اقوال علماء اور نہ اصطلاح۔
کیا خیال ہے؟ ہاتھ کنگن کو آرسی کیا۔

کیسا بودا مطالبہ ہے۔ لاحول ولا قوۃ الا باللہ۔
 

شاہد نذیر

سینئر رکن
شمولیت
فروری 17، 2011
پیغامات
1,969
ری ایکشن اسکور
6,263
پوائنٹ
412
میرے پیارے میں آپ کی طرح عربی سے نابلد نہیں ہوں۔ تجربہ تو آپ پہلے بھی کر ہی چکے ہیں۔ (ابتسامہ)

عربی عبارت میں "عصر" نکرہ ہے جس کا ترجمہ ایسے الفاظ سے کیا جاتا ہے جو غیر معین پر دلالت کریں جیسے کتاب کا ترجمہ ہوگا: کوئی کتاب، ایک کتاب، کسی کتاب، کوئی ایک کتاب وغیرہ
میں کہوں: ایت بکتاب من الکتب تو اس کا مطلب ہوتا ہے کتابوں میں سے کوئی ایک کتاب لے آؤ۔ (یہاں بھی آپ جیسا عقلمند و دانا شخص کہے گا کہ لفظ کے عموم میں ساری کتابیں داخل ہیں۔ پوری لائبریری اٹھانے کا کہا ہے۔)
اسی طرح یہاں پہلے عصر نکرہ ہے اور پھر اس کی صفت من الاعصار ہے جس میں من تبعیضیہ ہے۔ مطلب ہے: زمانوں (جمع) میں سے کوئی زمانہ (واحد نکرہ)۔ اسی کو کہتے ہیں: زمانوں میں سے کوئی ایک زمانہ۔

کاش کہ آپ نے اور کچھ نہیں تو عربی کا معلم کی پہلی جلد ہی پڑھ لی ہوتی۔
ابھی بھی محترم عبدہ بھائی عربی کا جو درس دے رہے ہیں اس میں ان شاء اللہ اگلے درس میں اس کی کچھ نہ کچھ تفصیل آ جائے گی۔ اسے دل کی آنکھیں کھول کر پڑھ لیجیے گا۔

باقی اگر اس ترجمہ پر ابھی بھی اشکال ہے تو پھر پہلے کی طرح استاد محترم عبدہ بھائی کو میں ٹیگ کروں یا آپ کریں گے؟؟
میں نے بالکل ویسا ہی سوال یا مطالبہ کیا ہے جیسا کہ آپ کے دیوبندی بھائی اور خود آپ کرتے چلے آرہے ہیں۔ اور مطالبہ بہت سادہ ہے کہ ’’ایک‘‘ کا لفظ عربی عبارت میں کس لفظ کا ترجمہ ہے؟ شاید آپکو اردو سمجھ میں نہیں آتی؟

اسکا آسان سا جواب یہ ہے کہ عربی عبارت میں ایسا کوئی لفظ نہیں جس کا ترجمہ ’’ایک‘‘ کیا گیا ہے۔اب بقول آپ کے ہم اس اضافہ کو آپکی بددیانی کہیں یا خیانت؟؟؟

ہمارے بھائی نے عینی حنفی کی ایک عربی عبارت پیش کی تھی
اتفق علماء الشرق والغرب على أنه ليس بعد كتاب الله تعالى أصح من صحيحي البخاري -
جس کا ترجمہ کرتے وقت تمام کا اضافہ کیا تھا:دیکھئے:
مشرق و مغرب کے تمام علماء کا اس پر اتفاق ہے کہ قرآن مجید کے بعد صحیح بخاری سے زیادہ صحیح کوئی کتاب نہیں۔

اگرچہ عربی میں ایسا کوئی لفظ نہیں تھا جس کا ترجمہ ’’تمام‘‘ کیا جاتا لیکن عربی میں جو الفاظ استعمال ہوئے یعنی ’’اتفق علماء الشرق والغرب‘‘ یہ ایسے الفاظ ہیں کہ جس میں اگر تمام کا لفظ بڑھا دیا جائے تو مفہوم کے نہ صرف عین مطابق ہے بلکہ مفہوم میں ان الفاظ سے کوئی فرق نہیں پڑتا۔ لیکن آپ نے پھر بھی عربی میں وہ الفاظ دکھانے کا مطالبہ کیا ہے جس کا ترجمہ ’’تمام‘‘ کیا گیا ہے اسی طرح جب آپ سے یہی مطالبہ کیا گیا تو آپ کو عربی قاعدے کیوں یاد آگئے؟؟؟ کیا ’’تمام‘‘ کے لئے کوئی عربی یا اردو کا کوئی قاعدہ نہیں تھا؟؟؟

اشماریہ صاحب اپنی بدعادت کو ترک کریں اور اپنے دینے اور لینے کے باٹ ایک کریں۔

اگر ’’تمام‘‘ کے لفظ کا اضافہ اس لئے غلط ہے کہ عربی عبارت میں یہ لفظ نہیں تو ’’ایک‘‘ کا لفظ کیوں غلط نہیں جبکہ اس کے لئے بھی عربی عبارت میں کوئی لفظ نہیں۔

@عبدہ بھائی سے گزارش ہے کہ اشماریہ کا عربی کا احساس کمتری دور کریں اور انھیں بتائیں کہ اگر ’’اتفق علماء الشرق والغرب‘‘ کا ترجمہ کرتے وقت ’’تمام‘‘ کا لفظ بڑھا دیا جائے تو یہ عربی اور اردو کے کس قاعدے کے خلاف ہے؟
 

اشماریہ

سینئر رکن
شمولیت
دسمبر 15، 2013
پیغامات
2,684
ری ایکشن اسکور
751
پوائنٹ
290
ویسے @شاہد نذیر !
آپ سے کئی گنا اچھی پوسٹس تو @محمد عامر یونس بھائی کی ہوتی ہیں۔ وہ بسا اوقات غیر متعلق دلیل دے جاتے ہیں لیکن دلیل دیتے تو ہیں۔
آپ تو دیتے ہی نہیں ہیں۔
اب دیکھیں میں نے اجماع کی تعریف باحوالہ دکھا کر اپنی بات بیان کی۔ آپ نے ایسا کچھ کیا؟ وہی مرغ کی ایک ٹانگ کی طرح اپنی بات کو رٹا لگا دیا دوبارہ۔

اب دیکھیں نا علامہ شوکانی کیا کہتے ہیں:۔
ويخرج بقوله في عصر من الأعصار ما يتوهم من أن المراد بالمجتهدين جميع مجتهدي الأمة في جميع الأعصار إلى يوم القيامة
"اور فی عصر من الاعصار کے قول سے یہ وہم نکل جاتا ہے کہ مجتہدین سے مراد تمام زمانوں میں امت کے تمام مجتہدین ہیں قیامت تک۔"

اب یہ تو خود شوکانی نے کہہ دیا کہ اس وہم کو نکال دو تاکہ جب اجماع کہا جائے تو ایک زمانے کے علماء مراد ہوں۔
 

اشماریہ

سینئر رکن
شمولیت
دسمبر 15، 2013
پیغامات
2,684
ری ایکشن اسکور
751
پوائنٹ
290
میں نے بالکل ویسا ہی سوال یا مطالبہ کیا ہے جیسا کہ آپ کے دیوبندی بھائی اور خود آپ کرتے چلے آرہے ہیں۔ اور مطالبہ بہت سادہ ہے کہ ’’ایک‘‘ کا لفظ عربی عبارت میں کس لفظ کا ترجمہ ہے؟ شاید آپکو اردو سمجھ میں نہیں آتی؟

اسکا آسان سا جواب یہ ہے کہ عربی عبارت میں ایسا کوئی لفظ نہیں جس کا ترجمہ ’’ایک‘‘ کیا گیا ہے۔اب بقول آپ کے ہم اس اضافہ کو آپکی بددیانی کہیں یا خیانت؟؟؟

ہمارے بھائی نے عینی حنفی کی ایک عربی عبارت پیش کی تھی
اتفق علماء الشرق والغرب على أنه ليس بعد كتاب الله تعالى أصح من صحيحي البخاري -
جس کا ترجمہ کرتے وقت تمام کا اضافہ کیا تھا:دیکھئے:
مشرق و مغرب کے تمام علماء کا اس پر اتفاق ہے کہ قرآن مجید کے بعد صحیح بخاری سے زیادہ صحیح کوئی کتاب نہیں۔

اگرچہ عربی میں ایسا کوئی لفظ نہیں تھا جس کا ترجمہ ’’تمام‘‘ کیا جاتا لیکن عربی میں جو الفاظ استعمال ہوئے یعنی ’’اتفق علماء الشرق والغرب‘‘ یہ ایسے الفاظ ہیں کہ جس میں اگر تمام کا لفظ بڑھا دیا جائے تو مفہوم کے نہ صرف عین مطابق ہے بلکہ مفہوم میں ان الفاظ سے کوئی فرق نہیں پڑتا۔ لیکن آپ نے پھر بھی عربی میں وہ الفاظ دکھانے کا مطالبہ کیا ہے جس کا ترجمہ ’’تمام‘‘ کیا گیا ہے اسی طرح جب آپ سے یہی مطالبہ کیا گیا تو آپ کو عربی قاعدے کیوں یاد آگئے؟؟؟ کیا ’’تمام‘‘ کے لئے کوئی عربی یا اردو کا کوئی قاعدہ نہیں تھا؟؟؟

اشماریہ صاحب اپنی بدعادت کو ترک کریں اور اپنے دینے اور لینے کے باٹ ایک کریں۔

اگر ’’تمام‘‘ کے لفظ کا اضافہ اس لئے غلط ہے کہ عربی عبارت میں یہ لفظ نہیں تو ’’ایک‘‘ کا لفظ کیوں غلط نہیں جبکہ اس کے لئے بھی عربی عبارت میں کوئی لفظ نہیں۔

@عبدہ بھائی سے گزارش ہے کہ اشماریہ کا عربی کا احساس کمتری دور کریں اور انھیں بتائیں کہ اگر ’’اتفق علماء الشرق والغرب‘‘ کا ترجمہ کرتے وقت ’’تمام‘‘ کا لفظ بڑھا دیا جائے تو یہ عربی اور اردو کے کس قاعدے کے خلاف ہے؟
جی جناب عالی میں نے قاعدہ بتایا ہے نکرہ کا جس کے ذریعے یہ "کسی ایک" کا لفظ لگ رہا ہے۔
آپ ذرا قاعدہ دکھائیں جس کے ذریعے تمام کا لفظ آپ نے لگایا ہو۔ نہ کوئی لفظ ہے عربی میں یہاں پر ایسا اور نہ کسی قاعدے سے پتا چل رہا ہے۔ اگر ہے تو نہ گھوڑا دور نہ میدان۔ بتائیے۔
زیادہ سے زیادہ تاویل کرنے پر بھی علماء مشرق و مغرب سے موجودہ علماء ہی مراد ہوں گے ان کے زمانے کے۔ یہ آپ بخاری کے لکھے جانے سے اب تک کے تمام علماء کہاں سے گھسیٹ کر لا رہے ہیں؟

ویسے میری بات کی تائید توعلامہ شوکانی نے بھی کردی۔اب کیاکریں؟
 
Top