• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

احناف کے نزدیک زیر ناف ہاتھ باندھنے والی روایت ضعیف ہے.

جمشید

مشہور رکن
شمولیت
جون 09، 2011
پیغامات
871
ری ایکشن اسکور
2,331
پوائنٹ
180
جہاں تک اپنی تحقیق کا معاملہ ہے تو میں عرض کر چکا ہوں کہ تقابلی فقہ کا ایک طالب علم اور استاذ ہونے کی وجہ سے میں ایک رائے رکھتا ہوں لیکن اسے بیان اس لیے نہیں کرتا کہ مقصود یہاں کوئی مناظرہ نہیں ہے۔ بس سوال اس لیے قائم کیا تھا کہ اگر واقعتا یہ تاثر غلط ہے تو یہ ایک سنہری موقع ہے کہ اس تاثر کی بنیادیں ہلا دی جائیں لیکن اس کے لیے کوئی ایسی صحیح روایت ہمارے کسی حنفی بھائی کی طرف پیش ہونی چاہیے، جس میں عورتوں کے سینے پر ہاتھ باندھنے کا ذکر ہو۔بس اس سادہ سے مطالبہ پر آپ نے پوری تاریخ مانگ لی؟ سو ہم نے اجمالا بیان بھی کر دی۔
مجھے حیرت ہے ۔ آپ نے فرمایاکہ آپ فقہ تقابلی کے ایک طالب علم ماضی میں اوراستاد حال ہیں ۔ پھربھی آپ نے مذکورہ بات کو لفظ سنا سے تعبیر کیاجو کسی حد تک خلاف واقعہ تھا۔ اب آتے ہیں آپ کے مذکورہ تاثر کی جانب ۔
ظاہر سی بات ہے کہ آپ جب کہتے ہیں کہ آپ نے چارسال تقابلی فقہ کا مطالعہ کیااورپھر اس کے بعد اسی کا درس دیتے ہوئے ایک مدت گزاری ہے تو کافی سارے مسائل ایسے آپ کے علم میں آئے ہوں گے جس سے آپ کا یہ تاثر بناہوگا۔
اگر ایک مسئلہ میں یہ ثابت ہوجائے کہ وہی زیادہ راجح ہے توکیاآپ کا وہ تاثر جو ڈھیرے سارے مسائل کے مطالعہ کے بعد بناہے صرف ایک مسئلہ کی وجہ سے ختم ہوجائے گا؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟
بقیہ باتیں بعد میں
 

گڈمسلم

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 10، 2011
پیغامات
1,407
ری ایکشن اسکور
4,912
پوائنٹ
292
افتاب بھائی پوسٹ نمبر42 میں آپ نے یہ کہا ’’لیکن اس کا مقام کیا ہو گا ۔ سینہ پر یا ناف کے نیچے ۔ یہ مقام کسی صحیح حدیث سے ثابت نہیں ‘‘ یہاں آپ مقام کی نفی کررہے ہیں آپ کے الفاظ سے یہ بھی معلوم ہورہا ہے کہ آپ کو بھی معلوم نہیں کہ اس کا مقام کیا ہے۔اور پھر پوسٹ نمبر49 میں آپ نے کہا ’’ ید سے یہاں کیا مراد ہیں ۔ حدیث میں واضح نہیں ‘‘عربي میں يد کے کئی معنی پائے جاسکتے ہیں(مفصل تک،ما دون المرفق،الی المنکب) پہلی پوسٹ مقام کی نفی کررہی ہے اور اس پوسٹ میں آپ نے ید کے معنی میں احتمال پیدا کردیا۔ٹھیک ہے بھائی لغت میں الید کے معنی ہاتھ ہیں اور اس کا اطلاق مونڈھے سے انگلیوں کے کناروں تک ہوتا ہے لیکن پہلے تو آپ یہ بتائیں کہ آپ ید کے کس معنی پر عمل کرتے ہیں اور حنفی عورتیں کس معنی پر اور کیوں؟؟ اور دوسری بات کہ جس آدمی کے لمبائی میں الید(بازوں) چھوٹے ہوں اور قد بڑا ہو تو وہ کہاں ہاتھ باندھے گا؟؟؟
 

کفایت اللہ

عام رکن
شمولیت
مارچ 14، 2011
پیغامات
4,999
ری ایکشن اسکور
9,800
پوائنٹ
722
اور دوسری بات کہ جس آدمی کے لمبائی میں الید(بازوں) چھوٹے ہوں اور قد بڑا ہو تو وہ کہاں ہاتھ باندھے گا؟؟؟
ابتسامہ۔
بڑا دلچسپ سوال ہے !!!
 

آفتاب

مبتدی
شمولیت
مئی 20، 2011
پیغامات
132
ری ایکشن اسکور
718
پوائنٹ
0
پہلی پوسٹ مقام کی نفی کررہی ہے اور اس پوسٹ میں آپ نے ید کے معنی میں احتمال پیدا کردیا
اور میں پہلی پوسٹ میں مقام کی نفی نہیں کی تھی ۔ یہ کہا تھا کسی صحیح حدیث اور ٹھوس دلائل سے نماز میں ہاتھ باندھنے کا مقام ثابت نہیں ۔ احتمال ٹھوس دلیل نہیں ہوتا ۔ جب کسی چیر کے متعلق احتمال ہو تو راجح کی طرف عمل کیا جاتا ہے اور لیکن جو افراد دوسرے احتمال پر عمل کر رہے ہوں تو ان کے عمل پر اعتراض نہیں کیا جاتا ۔

ٹھیک ہے بھائی لغت میں الید کے معنی ہاتھ ہیں اور اس کا اطلاق مونڈھے سے انگلیوں کے کناروں تک ہوتا ہے
حوالہ دیں ۔
وقال تعالى لموسى : وَأَدْخِلْ يَدَكَ فِي جَيْبِكَ تَخْرُجْ بَيْضَاءَ مِنْ غَيْرِ سُوءٍ سورة النمل آية 12
کیا موسی علیہ السلام نے جیب میں ہاتھ مونڈھے تک ڈالا تھا ؟


حنفی عورتیں کس معنی پر اور کیوں
خواتین کے نماز کے حوالہ سے دلائل الگ تھریڈ بنا ہوا ہے وہاں جواب دینا چاہ رہا ہوں لیکن ٹائم کی کمی وجہ سے وہاں جواب دینے سے قاصر ہوں ۔


اور دوسری بات کہ جس آدمی کے لمبائی میں الید(بازوں) چھوٹے ہوں اور قد بڑا ہو تو وہ کہاں ہاتھ باندھے گا؟؟؟
نماز میں قیام فرض ہے لیکن بیمار کے لئیے جو قیام پر قادر نہ ہو رخصت ہے ۔ آپ نے بھی استثنائی حالت ذکر کی ۔
﴿لاَ يُكَلِّفُ اللّهُ نَفْساً إِلاَّ وُسْعَهَا (286)﴾ سورة البقره
 

گڈمسلم

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 10، 2011
پیغامات
1,407
ری ایکشن اسکور
4,912
پوائنٹ
292
آفتاب بھائی
1۔سب سے پہلے تو آپ یہ بتائیں کے آپ کے نزدیک ٹھوس دلیل ناف کے نیچے ہاتھ باندھنے والی ہے یا سینہ پر ہاتھ باندھنے والی؟؟
2۔ٹھیک ہے بھائی لغت میں الید کے معنی ہاتھ ہیں اور اس کا اطلاق مونڈھے سے انگلیوں کے کناروں تک ہوتا ہے۔(حوالہ،القاموس الوحید۔تالیف مولانا وحیدالزماں قاسمی کیرانوی،ادارہ اسلامیات لاہور۔کراچی،اشاعت اول جون2001،صفحہ نمبر1910) یہ لیں بھائی حو الہ۔
3۔آپ حدیث میں وارد الید کا مفہوم سورۃ النمل کی آیت سے مختص کررہے ہیں کس بنیاد اور کس دلیل پر ۔؟ پہلے آپ خود کہہ چکے ہیں کہ اس کامقام معلوم نہیں اور اب آپ خود اس کا مقام آیت سے طے کررہے ہیں ۔وائے؟
4۔اللہ تعالی آپ کے ٹائم میں وسعت ڈالدے کہ آپ جلد از جلد جواب دےسکیں۔آمین
5۔چلیں مان لیتے ہیں کہ ایسا آدمی جس کے بازوں چھوٹے ہوں اور قد بڑا ہو یا جس آدمی کا پیٹ بڑا ہو وہ بیمار ہوتا ہے ۔تو بھائی یہ دونوں آدمی سینہ پر ہاتھ بآسانی باندھ سکتے ہیں لیکن ناف کے نیچے نہیں تو کیا خیال ہے کہ یہ سینہ پر ہاتھ باندھیں؟؟
 

گڈمسلم

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 10، 2011
پیغامات
1,407
ری ایکشن اسکور
4,912
پوائنٹ
292
سب سے پہلے تو عامر بھائی کی اس پوسٹ’’احناف کے نزدیک زیر ناف ہاتھ باندھنے والی روایت ضعیف ہے.‘‘ کا جواب کسی نے بھی نہیں دیا تو اس کا مطلب ہے کہ اپنے بھائی یہ تسلیم کرچکے ہیں کہ ہمارے نزدیک بھی یہ روایت ضعیف ہے۔تب ہی تو جواب نہیں دیا۔بھائیوں کا یہ اعتراض کہ ہمیں کوئی صحیح حدیث دکھاؤ جس پر ناصر بھائی نے اس پوسٹ میں جواب دیا ہے مزید کچھ اس پوسٹ میں بیان کیا جارہا ہے اللہ تعالی عمل کی توفیق دے۔آمین
ناف کے نیچے ہاتھ یا سینہ پر
1۔حضرت وائل بن حجر  کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہﷺ کےساتھ نمازپڑھی تو آپﷺ نے اپنے ہاتھ ،دایاں ہاتھ بائیں ہاتھ پر رکھ کر ‘ سینے پر باندھے۔(ابن خزیمہ جلدایک صفحہ نمبر243۔اسے امام ابن خزیمہ نے صحیح کہا ہے)
2۔حضرت ہلب  فرماتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو سینے پر ہاتھ رکھے ہوئے دیکھا۔(مسنداحمدجلدپانچ،ص226۔حافظ ابن عبدالبر اور علامہ عظیم آبادی نے اسے صحیح کہا ہے)
3۔حضرت وائل بن حجر رسو ل اللہﷺ کی نماز کا طریقہ بیان کرتے ہوئے فرماتے ہیں کہ آپﷺ نے دائیں ہاتھ کوبائیں ہاتھ کی ہتھیلی (کی پشت) اس کے جوڑاور کلائی پر رکھا۔(نسائی،الافتتاح،باب فی الامام اذی رای الرجل قد وضع شمالہ علی یمینہ)
ہمیں بھی دایاں ہاتھ بائیں ہاتھ پر اس طرح رکھنا چاہیے کہ دایاں ہاتھ بائیں ہاتھ کی ہتھیلی کی پشت جوڑ اور کلائی پر آجائے اور دونوں کوسینے پر باندھا جائے تاکہ تمام روایات پر عمل ہوسکے۔
4۔حضرت سہل بن سعد سے روایت ہے کہ لوگوں کو رسول اللہﷺ کی طرف سے یہ حکم دیا جاتا تھا کہ :’’نماز میں دایاں ہاتھ بائیں کلائی (ذراع) پر رکھیں۔‘‘(صحیح بخاری)
5۔رہی حضرت علی  کی روایت کہ سنت یہ ہے کہ ہتھیلی کوہتھیلی پر زیر ناف رکھا جائے۔(ابوداؤد) تو اسے امام بیہقی اور حافظ ابن حجر نے ضعیف قراردیا ہے اورامام نووی فرماتے ہیں کہ اس کے ضعف پر سب کا اتفاق ہے۔
 

انس

منتظم اعلیٰ
رکن انتظامیہ
شمولیت
مارچ 03، 2011
پیغامات
4,178
ری ایکشن اسکور
15,346
پوائنٹ
800
جب کسی مسئلہ پر حدیث نہ ہو تو قیاس کیا جاتا ہے اور جب کوئی صحیح حدیث نہ ھوتو دیکھیں کون سی احادیث میں ضعف کم ہے اور اگر وہ حدیث قیاس کے قریب بھی ہو مسئلہ حل ۔
یہ بھی ذرا بتائیے گا کہ اگر ایک حدیث کے ضعف پر محدّثین کا اتفاق ہو (مثلاً وضع الیدین تحت السرہ والی روایت) اور دوسری کے ضعف میں اختلاف آپ کو بھی تسلیم ہے، آپ کے نزدیک وہ کچھ وجوہات (جن کا آپ کو بھی بخوبی علم ہے) کی بناء پر ضعیف ہے جبکہ ہمارے نزدیک صحیح۔
تو سوال یہ ہے کہ پھر عمل کس روایت پر ہونا چاہئے؟!!
علاوہ ازیں تحت السّرہ والی حدیث - جس کے ضعف پر اتفاق ہے - کس ’قیاس‘ کے مطابق ہے؟!! کیا آپ لوگوں نے ’حنفی موقف‘ کا نام ’قیاس‘ رکھا ہوا ہے؟!!
 

آفتاب

مبتدی
شمولیت
مئی 20، 2011
پیغامات
132
ری ایکشن اسکور
718
پوائنٹ
0
ناف کے نیچے ہاتھ یا سینہ پر
1۔حضرت وائل بن حجر  کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہﷺ کےساتھ نمازپڑھی تو آپﷺ نے اپنے ہاتھ ،دایاں ہاتھ بائیں ہاتھ پر رکھ کر ‘ سینے پر باندھے۔(ابن خزیمہ جلدایک صفحہ نمبر243۔اسے امام ابن خزیمہ نے صحیح کہا ہے)

2۔حضرت ہلب  فرماتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو سینے پر ہاتھ رکھے ہوئے دیکھا۔(مسنداحمدجلدپانچ،ص226 ۔حافظ ابن عبدالبر اور علامہ عظیم آبادی نے اسے صحیح کہا ہے)
3۔حضرت وائل بن حجر رسو ل اللہﷺ کی نماز کا طریقہ بیان کرتے ہوئے فرماتے ہیں کہ آپﷺ نے دائیں ہاتھ کوبائیں ہاتھ کی ہتھیلی (کی پشت) اس کے جوڑاور کلائی پر رکھا۔(نسائی،الافتتاح،باب فی الامام اذی رای الرجل قد وضع شمالہ علی یمینہ)
ہمیں بھی دایاں ہاتھ بائیں ہاتھ پر اس طرح رکھنا چاہیے کہ دایاں ہاتھ بائیں ہاتھ کی ہتھیلی کی پشت جوڑ اور کلائی پر آجائے اور دونوں کوسینے پر باندھا جائے تاکہ تمام روایات پر عمل ہوسکے۔
4۔حضرت سہل بن سعد سے روایت ہے کہ لوگوں کو رسول اللہﷺ کی طرف سے یہ حکم دیا جاتا تھا کہ :’’نماز میں دایاں ہاتھ بائیں کلائی (ذراع) پر رکھیں۔‘‘(صحیح بخاری)
5۔رہی حضرت علی  کی روایت کہ سنت یہ ہے کہ ہتھیلی کوہتھیلی پر زیر ناف رکھا جائے۔(ابوداؤد) تو اسے امام بیہقی اور حافظ ابن حجر نے ضعیف قراردیا ہے اورامام نووی فرماتے ہیں کہ اس کے ضعف پر سب کا اتفاق ہے۔
ان تمام احادیث کے جواب پوسٹ نمبر 5 اور اور پوسٹ نمبر 27 میں آجکے ہیں۔
اگر آپ دوبارہ جواب جاہتے ہیں تو براہ مہربانی حدیث راویوں کی سند کے ساتھ اور عربی متن کے ساتھ لکیھیں ۔ انشاء اللہ دوبارہ جواب دیا جائے گا۔
رواویں کی سند اس لئیے پتا چلے مین اس روایت کی سند میں کسی کے ضعف ثابت کروں تو آپ بولیں نہیں بھائی اس کی سند میں تو یہ راوی ہے نہیں ۔ بعض دفعہ ایک حدیث کی روایت کئی سند سے بھی مروی ہوتی ہے ۔ اور عربی متن اس لئیے کہ بعض دفعہ ترجمہ صحیح نہیں ہوتا یا عربی متن سے تو ایک تشریح ہوتی ہے اور اردو ترجمہ کو دیکھا جائے تودو احتمال نکلتے ہیں ۔
اگر صرف عربی کی متن لکھ دیں تو راویوں کی سند میں خود دیکھ لوں گا ۔





یہ بھی ذرا بتائیے گا کہ اگر ایک حدیث کے ضعف پر محدّثین کا اتفاق ہو (مثلاً وضع الیدین تحت السرہ والی روایت) اور دوسری کے ضعف میں اختلاف آپ کو بھی تسلیم ہے، آپ کے نزدیک وہ کچھ وجوہات (جن کا آپ کو بھی بخوبی علم ہے) کی بناء پر ضعیف ہے جبکہ ہمارے نزدیک صحیح۔
آپ کیسے کہ رہے ہیں کہ وضع الیدین تحت السرہ والی روایت کے ضعف پر محدثین کا اتفاق ہے ؟

حدثنا و کیع عن موسٰی بن عمیر عن علقمہ بن وائل بن حجر عن ابیہ قال: رایت النبی صلی اللہ علیہ وسلم وضع یمینہ علٰی شمالہ فی الصلٰوۃ تحت السرہ ۔( مصنف ابن ابی شیبہ )


الشیخ قاسم بن قطلوبغا نے یہ حدیث ” تحت السرہ ” کے لفظ کے ساتھ لکھ کر ” تخریج احادیث الاختیار ” میں لکھا : ھذا سند جید ۔
پھر شیخ ابوالطیب المدنی السندھی نے شرح ترمذی میں یہ حدیث لکھ کر فرمایا:۔
ھذا حدیث قوی من حیث السند


تو سوال یہ ہے کہ پھر عمل کس روایت پر ہونا چاہئے؟!!
ایسے اجتہادی اختلاف کی دوران کیا کرنا چاہییے امام ترمذی کا قول پیش کرتا ہوں
قال الترمذي رحمه الله في "جامعه": "والعمل على هذا عند أهل العلم من أصحاب النبي صلى الله عليه وسلم والتابعين ومن بعدهم؛ يرون أن يضع الرجل يمينه على شماله في الصلاة، ورأى بعضهم أن يضعهما فوق السرة، ورأى بعضهم أن يضعهما تحت السرة، وكل ذلك واسع عندهم".
 

کلیم حیدر

ناظم خاص
رکن انتظامیہ
شمولیت
فروری 14، 2011
پیغامات
9,748
ری ایکشن اسکور
26,379
پوائنٹ
995
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ تھریڈ بعنوان
’’احناف کے نزدیک زیر ناف ہاتھ باندھنے والی روایت ضعیف ہے.‘‘
بہت طویل گفتگو تک پھیل چکا ہے۔لیکن ابھی تک کوئی حتمی رائے سامنے نہیں آئی۔ہمارے بھائیوں نے عامر بھائی کی پہلی پوسٹ کا جواب ابھی تک نہیں دیا۔جس کا صاف اور واضح مطلب یہ ہے کہ ہمارے بھائی اس بات کو تسلیم کرچکے ہیں کہ زیر ناف ہاتھ باندھنے والی روایت ان کے نزدیک ضعیف ہے۔اس موضوع پر مزید تفصیل اس عنوان کے تحت بیان کی گئی ہے۔


اَحناف کے دلائل پر تعاقب اور پیش کردہ روایات پر ایک ناقدانہ نظر​
 
Top