- شمولیت
- اپریل 27، 2013
- پیغامات
- 26,582
- ری ایکشن اسکور
- 6,751
- پوائنٹ
- 1,207
اخلاص
(خالص ہونا/نجات پانا/محفوظ رہنا)
لغوی بحث:
اخلاص فعل”أَخْلَصَ یُخلِصُ“ کا مصدر ہے اس کا اصل ما دّہ (خ ل ص )ہے جو کسی چیز کی صفا ئی اور مہذّب ہونے پر دلا لت کر تا ہے ([1])”خَالِصٌ“ صا ف سُتھری چیز کو کہا جا تا ہے ۔ فرق صرف یہ ہے کہ”خَالِصٌ“اُ س صا ف چیز کو کہتے ہیں جس میں پہلے کچھ ملاوٹ ہو بعد میں اس کو ملا وٹ سے پا ک کر دیا گیا ہو ۔
اور صا فی اس کو بھی کہتے ہیں کہ جو پہلے سے ہی پاک ہو اور اس کو بھی کہا جا تا ہے جس میں پہلے سے ملا وٹ ہو لیکن بعد میں صا ف کیا گیا ہو۔ کہا جا تا ہے :”خَلَّصْتُهُ فَخَلَصَ“ابن منظور کہتے ہیں کہ: ”خَلَصَ الشَّيْءُ“ (لام کے زَ بر کے ساتھ) اس چیز کیلئے استعمال ہوتا ہے جو پہلے پھنسا ہوا ہو پھراسےنجات ملےاوربچ جا ئے۔جسکا فعل مضارع ”یَخلُصُ“اور مصدر”خُلُوْ صٌ“اور ”خَلاَصٌ“ ہے۔ اور ”أَخْلَصَهُ وَ خَلَّصَه، وَأَخْلَصَ دِینَهُ لِله“کا معنیٰ ہے کہ با لکل خا لص کر دیا اور” أَخْلَصَ الشَّیْءَ“ کا معنیٰ ہے اس چیز کو چُن لیا اور سو رۂ ص میں ہے إِلَّا عِبَادَكَ مِنْهُمُ الْمُخْلَصِينَ ﴿٨٣﴾ (لام کے زَبر کے سا تھ) اور (لام کے زِیر کے ساتھ) دو نوں طرح سےیہ لفظ پڑھا گیا ہے ۔
امام ثعلب کہتے ہیں کہ: ”المُخْلِصِيْن“(لام کے زِیرکے ساتھ) مراد وہ لوگ ہیں جنہو ں نے اللہ تعا لیٰ کیلئے عبا دت کو خا ص کیا ہے ۔ اور (لام کے زَبَر کے سا تھ) مراد وہ لو گ ہیں جنہیں اللہ تعا لیٰ نے چُن لیا ہے تو ”مُخْلَصُوْن“( لام کے زبر کے ساتھ ) اللہ کے منتخب شدہ لوگ ہیں اور ”مُخْلِصُوْن“سے موحِّدین مراد ہیں ۔ اسی وجہ سے سور ة قُلْ هُوَ اللَّـهُ أَحَدٌ ﴿١﴾ اللَّـهُ الصَّمَدُ ﴿٢﴾ لَمْ يَلِدْ وَلَمْ يُولَدْ ﴿٣﴾ وَلَمْ يَكُن لَّهُ كُفُوًا أَحَدٌ ﴿٤﴾کو سو رۂ اخلاص کہا گیا ہے ۔ ابن الأثیر کہتے ہیں کہ اس سورت کو سورت اخلاص اس لئے کہتے ہیں کہ سور ة خا لص اللہ تعا لیٰ کے او صا ف کو بیان کر تی ہے اس لئے کہ اس سو رت کو تلا وت کر نے وا لا اللہ تعا لیٰ کی خا لص تو حید کا اقرار کر تا ہے ۔
اور” کَلِمَةُ الْإِخْلاَص کَلِمَةُ التَّوْحِیْد“ کو کہتے ہیں ۔ اور اطا عت میں اخلاص عمل میں ریا کا ری سے بچنے کو کہتے ہیں ۔([2])
[1]- مفردات الرا غب (۱۵۴)[2]- لسان العرب (7/۲۶)