محمد عامر یونس
خاص رکن
- شمولیت
- اگست 11، 2013
- پیغامات
- 17,117
- ری ایکشن اسکور
- 6,785
- پوائنٹ
- 1,069
اسلام میں حدیث کی اہمیت و حیثیت :
Last edited:
کیا اسلام کے علاوہ کسی اور دین پر عمل جائز ہے؟اِنَّ الدِّيْنَ عِنْدَ اللّٰهِ الْاِسْلَامُ (آل عمران:19)
''بے شک اﷲ کے نزدیک دین صرف اسلام ہے''۔
یہ بھی فرمایا :اِتَّبِعُوْا مَآ اُنْزِلَ اِلَيْكُمْ مِّنْ رَّبِّكُمْ وَلَا تَتَّبِعُوْا مِنْ دُوْنِهٖٓ اَوْلِيَاۗءَ ۭ (الاعراف:3)
''لوگو تمہارے رب کی طرف سے جو نازل ہوا ہے اس کی پیروی کرو اور اس کے علاوہ اولیاء کی پیروی نہ کرو''۔
اﷲ تعالیٰ نے رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم کو رسالت کے ساتھ مخصوص فرماکر آپ پر اپنی کتابِ ھدایت نازل فرمائی اورآپ ﷺ کواس کی مکمل تشریح ووضاحت کرنےکا حکم دیا :وَمَنْ يَّبْتَـغِ غَيْرَ الْاِسْلَامِ دِيْنًا فَلَنْ يُّقْبَلَ مِنْهُ ۚ وَھُوَ فِي الْاٰخِرَةِ مِنَ الْخٰسِرِيْنَ 85 (آل عمران :85)
''اور جو شخص اسلام کے علاوہ کسی اوردین کا طلبگار ہوگاتو وہ اس سے ہر گز قبول نہیں کیاجائیگا اور ایسا شخص آخرت میں نقصان اٹھانیوالوں میں سے ہوگا''۔
آیت کریمہ کے اس حکم میں دو باتیں شامل ہیں :وَاَنْزَلْنَآ اِلَيْكَ الذِّكْرَ لِتُبَيِّنَ لِلنَّاسِ مَا نُزِّلَ اِلَيْهِمْ (النحل :44)
''اور ہم نے آپ پر یہ کتاب نازل کی ہے تاکہ جو(ارشادات) نازل ہوئے ہیں وہ لوگوں سے بیان کر دو''۔
اسی لئے فرمایا :وَمَا يَنْطِقُ عَنِ الْهَوٰى Ǽۭ اِنْ هُوَ اِلَّا وَحْيٌ يُّوْحٰى Ćۙ (النجم:3-4)
''اور وہ صلی اللہ علیہ وسلم ) اپنی خواہش سے کچھ نہیں بولتے جو کہتے ہیں وہ وحی ہوتی ہے''۔
یہی وجہ ہے کہ دینی امور مین فیصلہ کن حیثیت فقط اﷲ تعالیٰ اور اس کےرسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم ہی کو حاصل ہے، فرمانِ باری تعالیٰ ہے:مَنْ يُّطِعِ الرَّسُوْلَ فَقَدْ اَطَاعَ اللّٰهَ ۚ (النساء :80)
''جس نے رسول کی اطاعت کی پس تحقیق اس نے اﷲ کی اطاعت کی''۔
معلوم ہوا کہ اسلام اﷲ تعالیٰ اور اس کے رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم کی پیروی کانام ہے ۔فَاِنْ تَنَازَعْتُمْ فِيْ شَيْءٍ فَرُدُّوْهُ اِلَى اللّٰهِ وَالرَّسُوْلِ اِنْ كُنْتُمْ تُؤْمِنُوْنَ بِاللّٰهِ وَالْيَوْمِ الْاٰخِرِ (النساء :59)
''پس اگر کسی بات میں تم میں اختلاف واقع ہو تو اگر تم اﷲ تعالیٰ اور روزِ آخرت پر ایمان رکھتے ہو تو اﷲ اور اس کے رسول کی طرف رجوع کرو''۔
فَلَمَّا بَلَــغَ مَعَهُ السَّعْيَ قَالَ يٰبُنَيَّ اِنِّىْٓ اَرٰى فِي الْمَنَامِ اَنِّىْٓ اَذْبَحُكَ فَانْظُرْ مَاذَا تَرٰى ۭ قَالَ يٰٓاَبَتِ افْعَلْ مَا تُــؤْمَرُ ۡ سَتَجِدُنِيْٓ اِنْ شَاۗءَ اللّٰهُ مِنَ الصّٰبِرِيْنَ ١٠٢ فَلَمَّآ اَسْلَمَا وَتَلَّهٗ لِلْجَبِيْنِ ١٠٣ۚ وَنَادَيْنٰهُ اَنْ يّـٰٓاِبْرٰهِيْمُ ١٠٤ۙ قَدْ صَدَّقْتَ الرُّءْيَا ۚ اِنَّا كَذٰلِكَ نَجْزِي الْمُحْسِنِيْنَ ١٠٥ (الصافات :102۔105)
'' ابراہیم علیہ السلام نے کہا اے بیٹے میں خواب میں دیکھتا ہوں کہ تم کو ذبح کر رہا ہوں تم بتاؤ تمہارا کیاخیال ہے ؟؟؟ اُس(بیٹے)نے کہا ابا جان جو آپ کو حکم ہوا وہ کر گزرئیے اﷲ نے چاہا تو آپ مجھے صابر پائیں گے جب دونوں نے حکم مان لیا اور باپ نے بیٹے کو ماتھے کے بل لٹا دیا تو ہم نے ان پکارا کہ ابراہیم تم نے اپنا خواب سچا کر دکھایا ہم نیکوکاروں کو ایسا ہی بدلہ دیاکرتے ہیں'' ۔
معلوم ہوا کہ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم کو بھی خواب میں وحی ہوئی ۔لَـقَدْ صَدَقَ اللّٰهُ رَسُوْلَهُ الرُّءْيَا بِالْحَقِّ ۚ لَتَدْخُلُنَّ الْمَسْجِدَ الْحَرَامَ اِنْ شَاۗءَ اللّٰهُ اٰمِنِيْنَ ۙ (الفتح:27)
''بلاشبہ اﷲ نے اپنے رسول کو سچا خواب دکھایا تم ضرور مسجد حرام میں امن و امان سے داخل ہوگے۔ اگر اﷲ نے چاہا''۔
وَمَا جَعَلْنَا الْقِبْلَةَ الَّتِىْ كُنْتَ عَلَيْهَآ اِلَّا لِنَعْلَمَ مَنْ يَّتَّبِـــعُ الرَّسُوْلَ مِمَّنْ يَّنْقَلِبُ عَلٰي عَقِبَيْهِ ۭ (البقرۃ::143)
''اور ہم نے وہ قبلہ جس پر آپ اب تک تھے اسی لئے مقرر کیا تھا کہ دیکھیں کون رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم کی پیروی کرتا ہے اورکون الٹے پاؤں پھرتا ہے''۔
حٰفِظُوْا عَلَي الصَّلَوٰتِ وَالصَّلٰوةِ الْوُسْطٰى ۤ (البقرۃ:238)
''(مسلمانو ) سب نمازیں خصوصاً بیچ کی نماز (یعنی نماز عصر ) پورے التزام کے ساتھ ادا کرتے رہو ''۔
معلوم ہوا کہ جمعہ کی نماز کا اہتمام باقی دنوں کے علاوہ خاص درجہ رکھتا ہے اس نماز کا وقت کونسا ہے؟؟؟يٰٓاَيُّهَا الَّذِيْنَ اٰمَنُوْٓا اِذَا نُوْدِيَ لِلصَّلٰوةِ مِنْ يَّوْمِ الْجُمُعَةِ فَاسْعَوْا اِلٰى ذِكْرِ اللّٰهِ وَذَرُوا الْبَيْعَ ۭ ذٰلِكُمْ خَيْرٌ لَّكُمْ اِنْ كُنْتُمْ تَعْلَمُوْنَ Ḍ (الجمعۃ:9)۔
''اے ایمان والو!جب تم کو جمعہ کے دن نماز کے لئے بلایا جائے تو اﷲ کے ذکر کی طرف جلدی آیا کرو اور خریدو فروخت چھوڑ دو''۔
مذکورہ بالا آیت کریمہ سے بعض صحابہ کرام رضوان اﷲ علیہم اجمعین نے چھوٹے بڑے تمام گناہوں کو ظلم سمجھا اس لئے یہ آیت ان لوگوں پر گراں گزری لہٰذا عرض کیا، اے اﷲ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ہم میں ایسا کون ہے کہ جس نے ایمان کے ساتھ کوئی گناہ نہ کیا ہو تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اس ظلم سے مراد عام گناہ نہیں بلکہ یہاں ظلم سے مراد شرک ہے کیاتم نے قرآن حکیم میں لقمان کا یہ قول نہیں پڑھا:اَلَّذِيْنَ اٰمَنُوْا وَلَمْ يَلْبِسُوْٓا اِيْمَانَهُمْ بِظُلْمٍ اُولٰۗىِٕكَ لَهُمُ الْاَمْنُ وَهُمْ مُّهْتَدُوْنَ 82ۧ (الانعام :82)
''اور جو لوگ ایمان لائے اور انہوں نے اپنے ایمان کے اندر ظلم کی ملاوٹ نہیں کی، وہی امن والے ہیں اور وہی ہدایت یافتہ ہیں''۔
'' اِنَّ الشِّرْكَ لَظُلْمٌ عَظِيْمٌ 13 ''۔
(لقمان : 13) شرک ظلم عظیم ہے۔ (بخاری و مسلم )
(وَاِذَا ضَرَبْتُمْ فِي الْاَرْضِ فَلَيْسَ عَلَيْكُمْ جُنَاحٌ اَنْ تَقْصُرُوْا مِنَ الصَّلٰوةِ ڰ اِنْ خِفْتُمْ اَنْ يَّفْتِنَكُمُ الَّذِيْنَ كَفَرُوْا ۭ) (النساء:101)
''اور جب تم سفر پر جاؤ تو تم پر کچھ گناہ نہیں کہ نماز کو کچھ کم کرکے پڑھو ، بشرطیکہ تم کو خوف ہو کہ کافر تم کو ایذا دیں گے ''۔
اس آیت میں چوری کا مطلقاً ذکر ہے جبکہ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ''چور کا ہاتھ چوتھائی دینار یا اس سے زیادہ کی چوری پر کاٹا جائے''۔ (بخاری و مسلم )وَالسَّارِقُ وَالسَّارِقَةُ فَاقْطَعُوْٓا اَيْدِيَهُمَا (المائدۃ:38)
''اور چوری کرنیوالے مرد اور چوری کرنیوالی عورت کا ہاتھ کاٹ دیا جائے''۔
حُرِّمَتْ عَلَيْكُمُ الْمَيْتَةُ وَالدَّمُ وَلَحْمُ الْخِنزِيرِ وَمَا أُهِلَّ لِغَيْرِ اللَّـهِ بِهِ ۔۔۔۔۔ ﴿٣﴾ ۔ (المائدۃ:3)
''تم پر مرا ہوا جانور، خون ،سور کا گوشت اور جس چیز پر اﷲ کے سوا کسی اور کا نام پکارا جائے حرام ہے''۔
معلوم ہوا کہ حدیث نے مچھلی اور ٹڈی کو مردار اور کلیجی اور تلی کو خون سے مستثنیٰ قرار دیا ہے۔رسول اﷲ ﷺ نے فرمایا کہ ہمارے واسطے دو مردار ٹڈی اور مچھلی اور دوخون کلیجی اور تلّی حلال ہیں ۔ (بیہقی)
قُلْ مَنْ حَرَّمَ زِينَةَ اللَّـهِ الَّتِي أَخْرَجَ لِعِبَادِهِ وَالطَّيِّبَاتِ مِنَ الرِّزْقِ ۚ قُلْ هِيَ لِلَّذِينَ آمَنُوا فِي الْحَيَاةِ الدُّنْيَا خَالِصَةً يَوْمَ الْقِيَامَةِ ۗ ۔۔۔۔﴿٣٢﴾ (الاعراف:۳۲)
''پوچھو کہ جو زینت (و آرائش) اورکھانے(پینے) کی پاکیزہ چیزیں اﷲ تعالیٰ نے اپنے بندوں کے لئے پیدا کیں ان کو کس نے حرام کیا ہے کہہ دیجئیے یہ چیزیں دنیا کی زندگی میں ایمان والوں کے لئے بھی ہیں اور قیامت کے دن خاص انہی کیلئے ہوں گی''۔
اگر حدیث سے رہنمائی نہ لی جائے تو اس آیت سے مردوں کے لئےریشم اور سونے جیسی حرام چیزوں کو حلال سمجھ لیاجاتا۔رسول اﷲﷺ نے فرمایا کہ ریشم اور سونا میری امت کے مردوں کیلئے حرام اور عورتوں کیلئے حلال ہے۔ (مستدرک حاکم )
سوچئے کیا کتے اور دیگر درندوں کوا اور دیگر نوچنے ، چیر پھاڑ کرنے والے پرندوں کو حرام قرار دینے والی احادیثِ مبارکہ اس آیت کے خلاف ہیں؟؟قُل لَّا أَجِدُ فِي مَا أُوحِيَ إِلَيَّ مُحَرَّمًا عَلَىٰ طَاعِمٍ يَطْعَمُهُ إِلَّا أَن يَكُونَ مَيْتَةً أَوْ دَمًا مَّسْفُوحًا أَوْ لَحْمَ خِنزِيرٍ فَإِنَّهُ رِجْسٌ أَوْ فِسْقًا أُهِلَّ لِغَيْرِ اللَّـهِ بِهِ ۚ فَمَنِ اضْطُرَّ غَيْرَ بَاغٍ وَلَا عَادٍ فَإِنَّ رَبَّكَ غَفُورٌ رَّحِيمٌ ﴿١٤٥﴾ (الانعام:145)
'' آپ (ﷺ) کہہ دیجئے کہ جو کچھ احکام بذریعہ وحی میرے پاس آئے ان میں تو میں کوئی حرام نہیں پاتا کسی کھانے والے کے لئے جو اس کو کھائے، مگر یہ کہ وه مردار ہو یا کہ بہتا ہوا خون ہو یا خنزیر کا گوشت ہو، کیونکہ وه بالکل ناپاک ہے یا جو شرک کا ذریعہ ہو کہ غیراللہ کے لئے نامزد کردیا گیا ہو۔ پھر جو شخص مجبور ہوجائے بشرطیکہ نہ تو طالب لذت ہو اور نہ تجاوز کرنے واﻻ ہو تو واقعی آپ کا رب غفور و رحیم ہے''۔
معلوم ہوا کہ شریعت اسلامیہ سے مراد قرآن و حدیث دونوں ہیں، جس نے ان میں سے صرف ایک کو اختیار کیا اوردوسرے کو ترک کیا اس نے کسی ایک کو بھی اختیار نہیں کیا کیونکہ دونوں ایک دوسرے سے تمسک کا حکم دیتی ہیں ۔سیدنامقدام رضی اﷲ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا مجھے قرآن دیا گیا ہے اور اس کے ساتھ اسی کی مثل (جیسی) ایک اور چیز بھی دی گئی ہے(یعنی حدیث) خبردار عنقریب ایک پیٹ بھرا ہوا شخص تخت پر بیٹھ کر کہے گا کہ پس قرآن ہی کو لازم وکافی سمجھو جو اسمیں حلال ہے اس کو حلال مانو اور جو اسمیں حرام ہے اسکو حرام مانو حالانکہ جو رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے حرام کیا وہ ایسا ہی ہے جیسے اﷲ نے حرام کیا، خبردار تمہارے لئے شہری گدھا حلال نہیں۔
(ابو داؤد ، مسند احمد، دارمی، ابن ماجہ، صحیح مرعاۃ جلد اوّل صفحہ 156)
مَّن يُطِعِ الرَّسُولَ فَقَدْ أَطَاعَ اللَّـهَ ۖ (النساء :80)
''جس نے رسول کی اطاعت کی اس نے در حقیقت اﷲکی اطاعت کی''۔
وَمَن يُشَاقِقِ الرَّسُولَ مِن بَعْدِ مَا تَبَيَّنَ لَهُ الْهُدَىٰ وَيَتَّبِعْ غَيْرَ سَبِيلِ الْمُؤْمِنِينَ نُوَلِّهِ مَا تَوَلَّىٰ وَنُصْلِهِ جَهَنَّمَ ۖ وَسَاءَتْ مَصِيرًا ﴿١١٥﴾ (النساء :115)
''اور جو شخص سیدھا راستہ معلوم ہونے کے بعد رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم کی مخالفت کرے اور مومنوں کے راستے کے سوا اور راستے پر چلے تو جدھر وہ چلتا ہے ہم اسے ادھر ہی چلنے دیں گے اور (قیامت کے دن ) جہنم میں داخل کریں گے اور وہ بری جگہ ہے''۔
یہ بھی واضح ہو کہ مسلمانوں پر لازم ہے کہ وہ قرآن و حدیث میں تفریق نہ کریں اور یاد رکھیں کہ ان دونوں پر ایمان و عمل فرض ہے اور شریعت ِاسلامیہ کی بنیاد ان دونوں پر قائم ہے۔ایک عورت سیدنا عبداﷲ بن مسعود رضی اﷲ عنہ کے پاس آئی اور کہنے لگی کہ کیا آپ کہتے ہیں کہ اﷲ نے گودنے والی اور گدوانے والی عورت پر لعنت فرمائی ہے آپ نے فرمایا ہاں وہ عورت کہنے لگی کہ میں نے شروع سے آخر تک قرآن حکیم کی تلاوت کی ہے مگر اس بات کو کہیں نہیں پایا ؟ پس آپ نے فرمایا اگر تو نےصحیح طرح قرآن پڑھا ہوتا تو اس میں یہ ضرور پاتی،کیا تو نے یہ آیت نہیں پڑھی :
وَمَا آتَاكُمُ الرَّسُولُ فَخُذُوهُ وَمَا نَهَاكُمْ عَنْهُ فَانتَهُوا ۔۔۔ (الحشر:7)
''اور جو کچھ میرا رسول (ﷺ) تمہے دے دے اُسے لے لو اور جس سے منع کرے اُس سے رک جاؤ''۔
وہ کہنے لگی ہاں اب (بات سمجھ آگئی) سیدناعبداﷲ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے فرمایا :میں نے رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ لعنت کرتے ہوئے سنا ہے ۔
(بخاری و مسلم باب تحریم فصل الواصلۃ)
میں تم میں دوباتیں چھوڑ کر جارہا ہوں کتاب اﷲ اور میری سنت۔جب تک تم انہیں مضبوطی سے تھامے رکھوگے گمراہ نہ ہوگے۔
(موطاء امام مالک ، مستدرک حاکم جلد اوّل صفحہ 93)۔