- شمولیت
- اپریل 27، 2013
- پیغامات
- 26,582
- ری ایکشن اسکور
- 6,751
- پوائنٹ
- 1,207
نبی ﷺ كی زندگی میں احسان كے عملی نمونے
(٢٨)مقداد فرماتےہیں كہ میں اور میرے دو ساتھی آئے اور (فاقہ وغیرہ) كی تكلیف سے ہماری آنكھوں اور كانوں كی قوت جاتی رہی، ہم اپنے آپ كو رسول اللہﷺ كے صحابہ سامنے پیش كرتے تھے لیكن ہمیں كوئی قبول نہیں كرتا تھا آخر ہم رسول اللہﷺكے پاس آئے تو آپ ہمیں اپنے گھر لے گئے وہاں تین بكریاں تھیں آپ نے فرمایا: ان كا دودھ دوہو، ہم تم سب پیئں گے، پھر ہم ان كا دودھ دوہا كرتے اورہم سب میں سے ہر ایك اپنا حصہ پی لیتا اور رسول اللہﷺ كا حصہ چھوڑ دیتے آپ ﷺ رات كو تشریف لاتے اور ایسی آواز سے سلام كر تے كہ جس سے سونے والا نہ جاگے اور جاگنے والا سن لے ۔پھر آپ مسجد میں آتے نماز پڑھتے پھر اپنے دودھ كے پاس آتے اور اس كو پیتے ایك رات جس میں میں اپنا حصہ پی چكا تھا شیطان نے مجھے بھڑكایا شیطان نے كہا كہ رسول اللہﷺ تو انصار كے پاس جاتے ہیں وہ آپ كو تحفہ دیتے ہیں اور جو آپ كو ضرورت ہے مل جاتا ہے ۔آپ كو اس ایك گھونٹ كی كیا ضرورت ہوگی؟ آخر میں آیا اور وہ دودھ پی گیا۔ جب دودھ پیٹ میں سما گیا اور مجھے یقین ہو گیا كہ اب وہ دودھ نہیں ملنے كا تو اس وقت شیطان نے مجھے ندامت دلائی اور كہنے لگا تیری خرابی ہو تو نے كیا كام كیا؟تو نے رسول اللہﷺ كا حصہ پی لیا ۔اب آپ آئیں گے اور دودھ كو نہ پائیں گے تو تجھ پر بددعا كریں گے اور تیری دنیا اور آخرت دونوں تباہ ہوجائیں گی، میں نے ایك چادر اوڑھی، جب اس كو پاؤں پر ڈالتا تو سر كھل جاتا اور جب سر ڈھانپتا تو پاؤں كھل جاتے تھے اور مجھے نیند بھی نہ آئی اور میرے ساتھی سو گئے اور انہوں نے یہ كام نہیں كیا تھا جو میں نے كیا تھا ۔آخر رسول اللہﷺ آئے اور معمول كے مطابق سلام كیا پھر مسجد میں آئے اور نماز پڑھی ۔اس كے بعد دودھ كے پاس آئے برتن كھولا تو اس میں كچھ نہ تھا آپ نے اپنا سر آسمان كی طرف اٹھایا میں نے سمجھا كہ اب آپ بد دعا كررہےہیں اور میں تباہ ہوگیا ۔آپ نے فرمایا اے اللہ كھلا اس كوجو مجھے كھلائے اور پلا اس كو جو مجھے پلائے یہ سن كر میں نے اپنی چادر كو مضبوط باندھا اور چھری لی اور بكریوں كی طرف چلا كے جو ان میں سے موٹی ہو اس كو رسول اللہﷺ كے لئے ذبح كروں،دیكھا تو اس كے تھن میں دودھ بھرا ہوا ہے ۔پھر دیكھا تو اور بكریوں كے تھنوں میں بھی دودھ بھرا ہوا ہے میں نے آپ كے گھر والوں كا ایك برتن لیا جس میں وہ دودھ نہ دھوتے تھے اس میں میں نے دودھ دوہا یہاں تك كہ اوپر تك جھاگ آگیا (اتنا زیادہ دودھ نكلا)اور میں نے اس كو لے كر آ پ كے پاس آیا تو آپ نے فرمایا: تم نے اپنے حصے كا دودھ رات كو پیا یا نہیں؟میں نے عرض كی كہ یا رسول اللہﷺ آپ دودھ پیجئے آپ نے پی كر مجھے دیا تو میں نے عرض كی كہ یا رسول اللہﷺ اور پیجئے آپ نے اور پیا پھر مجھے دیا جب مجھے معلوم ہو گیا كہ آپ سیر ہو گئے اور ان كی دعا میں نے لے لی ہے میں ہنسا۔یہاں تك كہ خوشی كے مارے زمین پر گر گیا تو رسول اللہﷺ نے فرمایا: اے مقداد تو نے كوئی بری بات كی وہ كیا ہے؟ میں نے عرض كی كہ یا رسول اللہﷺ میرا حال ایسا ہو ااور میں نے ایسا قصور كیا۔ آپ نے فرمایا: اس وقت كا دودھ( جو خلاف معمول اترا) اللہ كی رحمت تھی تو نے مجھے پہلے ہی كیوں نہ بتایا ہم اپنے دونوں ساتھیوں كو بھی جگا دیتے كہ وہ بھی یہ دودھ پیتے؟ میں نے عرض كی كہ قسم اس ذات كی جس نے آپ كو سچا كلام دے كر بھیجا ہے كہ اب مجھے كوئی پرواہ نہیں جب آپ نے اللہ كی رحمت حاصل كر لی اور میں نے آپ كے ساتھ حاصل كی تو كوئی بھی اس كو حاصل كرے۔
29- عُثْمَانَ يَخْطُبُ فَقَالَ إِنَّا وَاللهِ قَدْ صَحِبْنَا رَسُولَ اللهِ ﷺ فِي السَّفَرِ وَالْحَضَرِ وَكَانَ يَعُودُ مَرْضَانَا وَيَتْبَعُ جَنَائِزَنَا وَيَغْزُو مَعَنَا وَيُوَاسِينَا بِالْقَلِيلِ وَالْكَثِيرِ...) ([2])
(٢٩)عثمان بن عفان اپنے ایك خطبہ میں فرماتے ہیں : اللہ كی قسم ہم رسول اللہﷺ كے ساتھ حضر اور سفر میں رہے ہیں وہ ہمارے ساتھ غزوات میں بھی شریك ہوا كرتے تھے۔ اور ہمارے ساتھ كبھی تھوڑے سے اور كبھی زیادہ سے مدد بھی كیا كرتے تھے۔