• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

الاسلام

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
الاسلام
اسلام کی لغوی بحث:

”الإِسْلاَمُ ،اَسْلَمَ“(ازباب افتعال) کا مصدر ہے۔ بمعنی فرمانبردار ہونا، خود کو کسی کے سپرد کرنا وغیرہ، اس کا اصل مادہ (س ل م) ہے۔ جو کہ غالب طور پر صحت و عافیت پر دلالت کرتا ہے۔ اور ”سَلاَمَة“کا معنی ہے کہ انسان آفت ، تباہی اور تکلیف سے بچ جائے۔اور اللہ ”السَّلاَمُ“ ہے، کیوں کہ وہ سلامت ہے اس سے جو لاحق ہوتا ہے مخلوق کو عیب، نقص، فساد وغیرہ سے اور اسی باب سے ”الإِسْلاَمُ“ ہے اس کا معنی”الإِنْصَادُ“ مطیع ہونا ہے ۔کیوں کہ وہ انکار سے بچ جاتا ہے۔ اور اس سے ”السِلْمُ“بکسر السین بمعنی صلح کے ہے۔ اور ”الإِسْلاَمُ وَالإِسْتِسْلاَمُ“ جھک جانے فرماں بردار ہونے کو کہتے ہیں۔ اور فلاں مسلم کے بارے میں دو قول ہیں ایک ”هُوَ الْمُسْتَسْلِمُ لِأَمْرِ اللہِ“ یعنی وہ اللہ کے امر کے لئے مطیع ہونے والا۔ جھک جانے والا ہے۔ اور دوسرا”المُخْلِصُ لِلہِ الْعِبَادَة“ وہ اللہ کے لئے عبادت کو خالص کرنے والا ہے۔
کہتے ہیں”سَلَّمَ الشَّيْءَ لِفُلاَنٍ أَيْ خَلَّصَهُ“ اس نے اس چیز کو فلاں کے لئے خالص کر دیا۔اور ”سَلِمَ الشَّيْءُ لَهُ“ یعنی چیز اس کے لئے خالص ہوئی۔راغب نے کہا: ”الإِسْلاَمُ الدُّخُولُ فِي السِّلْمِ“ یعنی اسلام سلامتی میں داخل ہونے کو کہتے ہیں۔ اور اس کا معنی ہے کہ دونوں میں سے ہر ایک دوسرے کے الم و تکلیف سے سلامت رہے۔

اور شرع کے اندر اسلام کی دو قسمیں ہیں:

(۱)فقط زبان سے اعتراف کرنا۔ اور اسی سے جان و مال محفوظ ہوتے ہیں ۔اس کے ساتھ اعتقاد ہو یا نہ ہو۔ اور یہی معنی مراد ہے اس فرمان الٰہی سے : قَالَتِ الْأَعْرَ‌ابُ آمَنَّا ۖ قُل لَّمْ تُؤْمِنُوا وَلَـٰكِن قُولُوا أَسْلَمْنَا … ﴿١٤الحجرات
یعنی اعراب (دیہاتی بدؤں) نے کہا ہم ایمان لائے ہیں۔ آپ کہہ دیجئے تم ایمان نہیں لائے لیکن کہو کہ ہم اسلام لائے ہیں (یعنی فقط زبانی )۔

(۲)جب ایمان سے بھی زیادہ اشیاء مشتمل ہو۔ یعنی اقرار باللسان کے ساتھ ساتھ اعتقاد بالقلب ،عسل اور ہر قضاء و قدر الٰہی میں اس کا مطیع ہونا۔ جیسا کہ ابرہیم علیہ السلامکے بارے میں فرمان الٰہی ہے: إِذْ قَالَ لَهُ رَ‌بُّهُ أَسْلِمْ ۖ قَالَ أَسْلَمْتُ لِرَ‌بِّ الْعَالَمِينَ ﴿١٣١البقرة
یعنی جب اس کو اس کے رب نے کہا فرمانبردار بن جاؤ، کہا میں رب العالمین (جہانوں کےرب) کا مطیع و فرمانبردار ہو گیا۔
او فرمایا: تَوَفَّنِي مُسْلِمًا وَأَلْحِقْنِي بِالصَّالِحِينَ ﴿١٠١ يوسف
یعنی مجھے ان لوگوں سے بنا جو تیری رضا کے لئے جھک جاتےہیں۔ اور یہ بھی معنی ہو سکتا ہے۔ مجھے شیطان کے شر سے سالم رکھ۔
اور فرمان الٰہی ہے: يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا ادْخُلُوا فِي السِّلْمِ كَافَّةً وَلَا تَتَّبِعُوا خُطُوَاتِ الشَّيْطَانِ ۚ إِنَّهُ لَكُمْ عَدُوٌّ مُّبِينٌ ﴿٢٠٨البقرة
یہاں پر ”السَّلْمُ“ سے مراد اسلام اور اس کے تمام شرائع مراد ہیں۔ ”سِلْم“ اسلام کو کہتے ہیں۔
شاعر امرص نے کہا ہے:
فَذَادُوا عَدُوَّالسِّلْمِ عَنْ عُقْرِ دَارِھِمْ
پس انہوں نے اسلام کے دشمن کو اپنے اصل گھر سے دھکیل دیا
وَأَرْسَوْا عَمُوْدَ الدِّیْنِ بَعْدَ التَّمَایُلِ
اور مضبوط گاڑ دیا دین کےعمو د کو آپس میں جنگ کے بعد​
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
اصلاحی بحث:

جودین محمد ﷺلائے ہیں اس کو قبول کرنے اور اس پر عمل کرنے کا اظہار کرنا۔ اور کسی نے کہا ہے ”إِظْهَارُ الشَّرِیْعَةِ، وَالْتِزَامُ مَا أَتَی بِهِ النَّبِیُّ ﷺ“ یعنی شریعت کا اظہار (اقرار) کرنا اور جو نبی کریم ﷺلائے ہیں اس کا عمل التزام کرنا۔

کسی نے کہا:”هُوَ الإْسْتِسْلاَمُ لِلہِ بِالتَّوحِیْد وَالإِنْقِيَادُ لَهُ بِالطَّاعَةِ وَالخُلُوصِ مِنَ الشِّرْك“ یعنی اللہ تعالیٰ کو توحید کے ساتھ ماننا ، عمل صالح کے ساتھ اس کی فرمانبرداری کرنا اور شرک سے بچنا اسلام کہلاتا ہے۔

اور یہ بھی کہا ہے:”الإِسْلاَمُ أَنْ تَشْھَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللہُ وَأَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللہِ وَتُقِیْمُ الصَّلاَةَ وَتُؤْتِی الزَّکَاةَ، وَتَصُوْمَ رَمَضَانَ وَتَحُجَّ الْبَیْتَ إِنِ السْتَطُعْتَ إِلَیْهِ سَبِیْلاً“ یعنی اسلام یہ ہے کہ اس بات کی گواہی دے کہ اللہ تعالیٰ کے سواء کوئی معبود بر حق نہیں ہے اور محمد ﷺاللہ کے رسول ہیں۔ اور نماز قائم کرے اور زکاۃ ادا کرے اور رمضان کے روزے رکھے اور بیت اللہ کا حج کرے اگر وہاں تک پہنچ سکتا ہے۔

الکفوی رحمہ اللہ نے کہا :
اسلام کے دو قسمیں ہیں:
اول: ایمان کے بغیر یعنی فقط زبان سے اعتراف کرنا اگرچہ اس کےساتھ اعتقاد نہ ہو اور اسی سے جان محفوظ ہوجاتی ہے۔
دوم: ایمان سے بھی مزید اشیاء پر مشتمل ہے یعنی اقرار اور اس کے ساتھ دل سے اعتقاد رکھنا اور عمل سے دفاع کرنا۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
اسلام اور ایمان کے درمیان کیا فرق ہے:

غزالی نے کہا :علماء اسلام کا اس بارے میں اختلاف ہے کہ کیااسلام ایمان ہی ہے یا دوسری چیز ہے۔ اگر دوسری چیز ہے تو کیا وہ ایمان سے جدا اور متصل ہے اور ایمان کے سوا بھی موجود رہ سکتا ہے یا نہیں ۔یا وہ ایمان سے مرتبط (ملا ہوا )اور ملازم (ساتھ ساتھ) ہے۔
بعض نے کہا ایمان و اسلام ایک ہی چیز ہے۔بعض نے کہا دونوں الگ الگ ایک دوسرے سے منفصل(جدا جدا) چیزیں ہیں آپس میں مل نہیں سکتیں۔ بعض نے کہا کہ اسلام اور ایمان دو چیزیں ہیں لیکن ایک دوسرے کے ساتھ مرتبط (ملی ہوئی) ہیں۔ حق یہ ہے کہ اس باب میں تین مباحث ہیں:
(۱)مبحث لغوی(۲)مبحث تفسیری(۳)مبحث فقہی شرعی۔
محبث لغوی: دلائل کے اعتبار سے اور حق بات بھی یہی ہے کہ لغت میں ایمان تصدیق کو کہتے ہیں فرمان الٰہی ہے وَمَا أَنتَ بِمُؤْمِنٍ لَّنَا وَلَوْ كُنَّا صَادِقِينَ ﴿١٧(يوسف
یعنی( یوسف کے بھائیوں نے اپنے والد یعقوب علیہ السلام کو کہا) آپ ہماری تصدیق نہیں ہیں کرنے والے۔
اور اسلام ،تسلیم ،استسلام(سر جھکانے) اذعان و انقیاد(مطیع ہونے) اور سر کشی،انکار اور ضد کو چھوڑنے سے عبارت ہے۔ اور تصدیق کا ایک خاص محل ہے اور وہ قلب ہے ۔اور زبان اس کی ترجمان ہے جبکہ تسلیم (کرنے کا)قلب ،لسان اور جوارح سب سے تعلق ہے۔
کیوں کہ ہر تصدیق بالقلب ہی تسلیم اور انکار کو ترک صالحہ کے ساتھ فرمانبرداری ایک ہی چیز ہے۔
لہٰذا لغت کےد لائل ثابت کرتے ہیں کہ اسلام اعم( عام) ہے اور ایمان اخص( خاص) ہے۔ سو ایمان اسلام کے اشرف اجزاء سے عبارت ہے ۔لہٰذا ہر تصدیق تسلیم ہے اور ہر تسلیم تصدیق نہیں ہے۔
مبحث ثانی:دلائل کے اعتبار سے حق بات یہ ہے کہ شرع میں اسلام و ایمان مترادف ہیں۔ اور دونوں الفاظ علی سبیل الاختلاف واللہ اخلبھی وارد ہوئے ہیں۔
ترادف کی مثال فرمان الٰہی ہے: فَأَخْرَ‌جْنَا مَن كَانَ فِيهَا مِنَ الْمُؤْمِنِينَ ﴿٣٥﴾ فَمَا وَجَدْنَا فِيهَا غَيْرَ‌ بَيْتٍ مِّنَ الْمُسْلِمِينَ ﴿٣٦الذاريات
یعنی ہم نے اس (گاؤں سے) جو بھی مسلمان تھے سب کو نکال دیا۔ اور ہم نے وہاں مسلمانوں کا صرف ایک ہی گھر پایا۔
اور فرمان نبوی ہے:”بُنِيَ الإِسْلاَمُ عَلَی خَمْسٍ...“ یعنی اسلام کی بنیاد پانچ چیزوں پر ہے (اس میں شہادت اور اعمال سب آگئے)۔ اور (ایک وفعہ) رسول اللہ ﷺسے ایمان کے بارے میں پوچھا گیا تو آپ ﷺنے یہی پانچ چیزیں بتائیں۔
اور اسلام اور ایمان کےا ختلاف کے بارے میں فرمان الٰہی ہے: قَالَتِ الْأَعْرَ‌ابُ آمَنَّا ۖ قُل لَّمْ تُؤْمِنُوا وَلَـٰكِن قُولُوا أَسْلَمْنَا ۔۔۔﴿١٤الحجرات
یعنی اعراب (دیہاتی بدؤں) نے کہا کہ ہم ایمان لائے ہیں۔ آپ کہہ دیجئے کہ تم لوگ ایمان نہیں لائے ہو لیکن یہ کہو کہ( زبانی ) اسلام لائے ہو۔ اس کا معنی ہے "کہ ظاہر میں تسلیم کر لیا ہے" اور ایمان سے اس آیت میں باری تعالیٰ کی مراد فقط تصدیق بالقلب ہے اور اسلام سے ظاہر میں زبان اور جوارح سے تسلیم کرنا مراد لیا ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
اور حدیث جبریل میں ہے کہ جب جبریل علیہ السلام نے رسول اللہ ﷺسے ایمان کے متعلق سوال کیا تو فرمایا:”أَنْ تُؤمِنَ بِاللہِ وَ مَلاَئِكَتِهِ وَكُتُبِهِ وَرُسُلِهِ وَالْیَوْمِ الآخِر وَبِالْبَعْثِ بَعْدَ الْمَوْتِ وَبِالْحِسَابِ وَبِالْقَدْرِ خَیْرِهِ وَشَرِّہِ“
یعنی ایمان یہ ہے یہ کہ تم اللہ کو اور اس کےفرشتوں کو اور اس کے رسولوں کو اور آخرت کو اور مرنے کے بعد دوبارہ زندہ ہونے کو اور حساب کو اور اچھی یا بری تقدیر کو مانو۔ پھر انہوں نے پوچھا کہ: اسلام کیاہے ؟تو آپﷺ نے گذشتہ پانچ صفات (جن پر اسلام کی بنیاد ہے)بیان کیں۔
تو آپ ﷺنے ظاہر میں قول و عمل کے ساتھ تسلیم کرنے کو اسلام سے تعبیر کیاہے۔ اور ایک حدیث جو کہ سعد ؓسے ہے اس میں ہے کہ آپ ﷺنے ایک شخص کو کچھ عطیہ دیا اور دوسرے کو نہیں دیا،تو سعدؓ نے آپ ﷺسےکہا :اے اللہ کے رسول ﷺآپ نے فلاں شخص کو نہیں دیا حالانکہ وہ مومن ہے؟ تو آپ ﷺنے فرمایا: یا مسلم ؟سعد ؓنے دوبارہ کہاتو آپﷺ نے پھر وہی بات فرمائی۔
اور تداخل( کی بات ہے تو)آپ ﷺسے مروی ہے کہ آپ ﷺسے سوال کیا گیا کہ:”أَيُّ الأَعْمَالِ أَفْضَل؟“
کون سا عمل زیادہ افضل( اچھا ) ہے؟۔ فرما یا:”الإِسْلاَمُ“پھر پوچھا گیا کہ:” أَيُّ الإِسْلاَمِ أَفْضَل؟“ کون سا اسلام افضل ہے؟ فرمایا: ”الإِیْماَن“اور یہ دونوں کے مختلف ہونے اور تداخل پر بھی دلیل ہے۔
(نوٹ: تداخل کا مطلب ہے کہ دونوں ایک دوسرے سے ہیں)
اور لغت کے اند ر یہ سب سے زیادہ موافق ہے۔ استعمال کے لحاظ سے اس لئے کہ ایمان بھی ایک( صالح) عمل ہے۔ اور یہ سب سے افضل ہے۔ اور اسلام تسلیم کا نام ہے یا دل یا زبان و جوراح سے۔اور افضل وہ ہے جو قلب سے ہو اور اسی کو تصدیق بالقلب کہتےہیں جس کو ایمان کہتےہیں۔
لہٰذا ان دونوں (ایمان و اسلام ) کا بر سبیل اختلاف ،تداخل اور ترادف ہر طرف سے استعمال لغت کے انددر ہونے والے طریقہ استعمال سے خارج نہیں ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
مبحث ثالث: شریعت کے اندر اسلام و ایمان کے دو حکم ہیں(۱)دنیوی(۲)اخروی۔

دنیوی حکم (یعنی کسی کے مسلمان ہونے کا)”إِقْرَارٌ بِالشَّهَادَتَیْنِ“سے ثابت ہوتا ہےکیوں کہ ایمان (اور اسلام)کلمہ (الشھادہ)سے ثابت ہوتا ہے ۔پھر جب وہ کلمہ شہادت کہے گا تو اس پر بالاتفاق ہم ایمان کا حکم لگائیں گے۔ اور اس پر اسلامی احکام لاگو ہوں گے۔ مثلاً اسے مسلمانوں کے قبرستان میں دفن کیا جائے گاشرع اسلامی کے مطابق میراث وغیرہ تقسیم ہوگی اور ان سے جزیہ نہیں لیا جائے گا وغیرہ۔
امام ابن تیمیہ نے کہا :لفظ اسلام دو طرح سے استعمال ہوتا ہے ۔متعدی مثلاً فرمان الٰہی ہے: وَمَنْ أَحْسَنُ دِينًا مِّمَّنْ أَسْلَمَ وَجْهَهُ لِلَّـهِ ۔۔۔ ﴿١٢٥﴾النساء اور لازم کے طور پر مثلا فرمان الٰہی ہے : إِذْ قَالَ لَهُ رَ‌بُّهُ أَسْلِمْ ۖ قَالَ أَسْلَمْتُ لِرَ‌بِّ الْعَالَمِينَ ﴿١٣١البقرة
یہ دو معانی کو جمع کرتا ہے ،ایک مطیع ہونا اور تسلیم کرنا( ظاہر میں) دوسرا اس کو خالص کرنا (یعنی اللہ تعالیٰ کے لئے) اور اس کی پہچان و علامت اور عنوان ”لاَ إِلَه إِلَّا اللہ“ہے اس کے دو معانی ہیں دین مشترک یعنی اللہ تعالیٰ اکیلے کی عبادت کرنا جس کا کوئی شریک نہیں یعنی وہ دین جس کے ساتھ سارے انبیاء کرام بھیجے گئے ہیں۔ (یعنی توحید باری تعالیٰ )

الثانی: وہ خاص دین شرع ومنہاج جو محمد رسول اللہ ﷺکو دیا گیا ہے۔ وہی شریعت و طریقت ہے اس کے دو مراتب ہیں۔
اول: ظاہری قول و عمل اس سے مراد اسلام کے بنیادی پانچ ارکان ہیں۔
ثانی: یہ کہ یہ ظاہری عمل و قول باطن کے موافق ہو اور یہ ایمان سے زیادہ عام ہے۔ لہٰذا ہر مومن مسلم ہے اور ہر مسلم مومن نہیں ہے۔
اور دوسری تفسیر کے حساب سے کہا جا سکتا ہے: إِنَّ الدِّينَ عِندَ اللَّـهِ الْإِسْلَامُ ۗ ۔۔﴿١٩آل عمران
یعنی اللہ کے ہا ں دین اسلام ہی ہے۔ اور آپ ﷺکا فرمان:”آمُرُكُمْ بِالإِیْمَان“ یعنی میں تمہیں ایمان کا حکم کرتا ہوں۔ پھر آپ نے اس کی تفسیر اسلام کی(پانچ ) صفات سے کی۔ اور اس تفسیر کے اعتبار ایمان تامہ، اور دین اسلام ایک ہی چیز ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
قرآن میں اسلام کس معنی میں استعمال ہوا ہے؟

ابن الجوزی نے کہا: لفظ”إِسْلاَم“ قرآن کریم میں پانچ اسباب پر وارد ہوا ہے ۔
(۱)دین :جس کو تم اختیار کرو، جیسا کہ فرمان الٰہی ہے: إِنَّ الدِّينَ عِندَ اللَّـهِ الْإِسْلَامُ ۗ آل عمران
(۲)توحید :مثلاً فرمان الٰہی ہے: فَلَا تَخْشَوُا النَّاسَ وَاخْشَوْنِ﴿٤٤المائدة
(۳)اخلاص: یعنی عبادت کو اللہ کے لئے خالص کرنا۔
(۴)اسْتِسْلاَم : (سرنگوں ہونا) فرمان الٰہی ہے: أَسْلَمَ مَن فِي السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْ‌ضِ طَوْعًا وَكَرْ‌هًا وَإِلَيْهِ يُرْ‌جَعُونَ ﴿٨٣آل عمران
یعنی آسمان و زمین جو بھی ہے اسی کے لئے سر جھکانے والا ہے خوشی یانا خوشی سے۔
(۵)إِقْرَارٌ بِاللِّسَان: (زبان سے اقرار کرنا) فرمان الٰہی ہے: قُولُوا أَسْلَمْنَا ۔۔﴿١٤الحجرات
اور ممکن ہے کہ تیسری وجہ کا بھی اس میں اضافہ کیا جائے وہ ہے اقرار باللسان اور عمل بالارکان۔
مزید تفصیل کے لئے دیکھئے۔ درج ذیل صفات:الایمان ،الاتباع، الاخلاص، الاستقامة ، اقامة الشهادة ، الطاعة ، معرفة الله عزوجل، الهدی، الیقین .
الکفر ، الاحاد، الشرک، النفاق، الضلال، الزندقاة، الاعراض، ترک الصلاة، الفسوق، العصیان الفساء، اتباع الهویٰ .
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
آیات

ا ولًا: السلام ھو خلاص العبادة لله وحده:

(١)وَدَّ كَثِيرٌ‌ مِّنْ أَهْلِ الْكِتَابِ لَوْ يَرُ‌دُّونَكُم مِّن بَعْدِ إِيمَانِكُمْ كُفَّارً‌ا حَسَدًا مِّنْ عِندِ أَنفُسِهِم مِّن بَعْدِ مَا تَبَيَّنَ لَهُمُ الْحَقُّ ۖ فَاعْفُوا وَاصْفَحُوا حَتَّىٰ يَأْتِيَ اللَّـهُ بِأَمْرِ‌هِ ۗ إِنَّ اللَّـهَ عَلَىٰ كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ‌ ﴿١٠٩﴾ وَأَقِيمُوا الصَّلَاةَ وَآتُوا الزَّكَاةَ ۚ وَمَا تُقَدِّمُوا لِأَنفُسِكُم مِّنْ خَيْرٍ‌ تَجِدُوهُ عِندَ اللَّـهِ ۗ إِنَّ اللَّـهَ بِمَا تَعْمَلُونَ بَصِيرٌ‌ ﴿١١٠﴾ وَقَالُوا لَن يَدْخُلَ الْجَنَّةَ إِلَّا مَن كَانَ هُودًا أَوْ نَصَارَ‌ىٰ ۗ تِلْكَ أَمَانِيُّهُمْ ۗ قُلْ هَاتُوا بُرْ‌هَانَكُمْ إِن كُنتُمْ صَادِقِينَ ﴿١١١﴾ بَلَىٰ مَنْ أَسْلَمَ وَجْهَهُ لِلَّـهِ وَهُوَ مُحْسِنٌ فَلَهُ أَجْرُ‌هُ عِندَ رَ‌بِّهِ وَلَا خَوْفٌ عَلَيْهِمْ وَلَا هُمْ يَحْزَنُونَ ﴿١١٢ البقرة
﴿١﴾ان اہل كتاب كے اكثر لوگ باوجود حق كے واضح ہو جانے كے محض حسد و بغض كی بنا پر تمہیں بھی ایمان سے ہٹا دینا چاہتے ہیں تم بھی معاف كرو اور چھوڑو یہاں تك كہ اللہ تعالیٰ اپنا حكم لائے یقینا اللہ تعالیٰ ہر چیز پر قدرت ركھتا ہے﴿109﴾تم نمازیں قائم ركھو اور زكوٰۃ دیتے رہا كرو اور جو كچھ بھلائی تم اپنے لئے آگے بھیجو گے، سب كچھ اللہ كے پاس پالو گے، بے شك اللہ تعالیٰ تمہارے اعمال كو خوب دیكھ رہا ہے﴿110﴾یہ كہتے ہیں كہ جنت میں یہود ونصاریٰ كے سوا اور كوئی نہ جائے گا، یہ صرف انكی آرزوئیں ہیں ان سے كہوكہ اگر تم سچے ہو تو كوئی دلیل تو پیش كرو﴿111﴾سنو جو بھی اپنے آپ خلوص كے ساتھ اللہ كے سامنے جھكا دے بے شك اسے اس كا رب پورا بدلہ دے گا، اس پر نہ تو كوئی خوف ہوگا نہ غم اور اداسی ﴿112﴾

(٢)وَإِذْ يَرْ‌فَعُ إِبْرَ‌اهِيمُ الْقَوَاعِدَ مِنَ الْبَيْتِ وَإِسْمَاعِيلُ رَ‌بَّنَا تَقَبَّلْ مِنَّا ۖ إِنَّكَ أَنتَ السَّمِيعُ الْعَلِيمُ ﴿١٢٧﴾ رَ‌بَّنَا وَاجْعَلْنَا مُسْلِمَيْنِ لَكَ وَمِن ذُرِّ‌يَّتِنَا أُمَّةً مُّسْلِمَةً لَّكَ وَأَرِ‌نَا مَنَاسِكَنَا وَتُبْ عَلَيْنَا ۖ إِنَّكَ أَنتَ التَّوَّابُ الرَّ‌حِيمُ ﴿١٢٨البقرة
﴿٢﴾ابراہیم علیہ السلام اور اسماعیل علیہ السلام كعبہ كی بنیادیں اور دیواریں اٹھا تے جاتے تھے اور كہتے جا رہے تھے كہ ہمارے پروردگار تو ہم سے قبول فرما تو ہی سننے والا اور جاننے والا ہے﴿127﴾اے ہمارے رب ہمیں اپنا فرمانبردار بنالے اور ہماری اولاد میں سے بھی ایك جماعت كو اپنی اطاعت گزارركھ اور ہمیں اپنی عبادتیں سكھا اور ہماری توبہ قبول فرما ،تو توبہ قبول فرمانے والا اور رحم و كرم كرنے والا ہے﴿128﴾

(٣)وَمَن يَرْ‌غَبُ عَن مِّلَّةِ إِبْرَ‌اهِيمَ إِلَّا مَن سَفِهَ نَفْسَهُ ۚ وَلَقَدِ اصْطَفَيْنَاهُ فِي الدُّنْيَا ۖ وَإِنَّهُ فِي الْآخِرَ‌ةِ لَمِنَ الصَّالِحِينَ ﴿١٣٠﴾ إِذْ قَالَ لَهُ رَ‌بُّهُ أَسْلِمْ ۖ قَالَ أَسْلَمْتُ لِرَ‌بِّ الْعَالَمِينَ ﴿١٣١﴾ وَوَصَّىٰ بِهَا إِبْرَ‌اهِيمُ بَنِيهِ وَيَعْقُوبُ يَا بَنِيَّ إِنَّ اللَّـهَ اصْطَفَىٰ لَكُمُ الدِّينَ فَلَا تَمُوتُنَّ إِلَّا وَأَنتُم مُّسْلِمُونَ ﴿١٣٢﴾ أَمْ كُنتُمْ شُهَدَاءَ إِذْ حَضَرَ‌ يَعْقُوبَ الْمَوْتُ إِذْ قَالَ لِبَنِيهِ مَا تَعْبُدُونَ مِن بَعْدِي قَالُوا نَعْبُدُ إِلَـٰهَكَ وَإِلَـٰهَ آبَائِكَ إِبْرَ‌اهِيمَ وَإِسْمَاعِيلَ وَإِسْحَاقَ إِلَـٰهًا وَاحِدًا وَنَحْنُ لَهُ مُسْلِمُونَ ﴿١٣٣﴾ تِلْكَ أُمَّةٌ قَدْ خَلَتْ ۖ لَهَا مَا كَسَبَتْ وَلَكُم مَّا كَسَبْتُمْ ۖ وَلَا تُسْأَلُونَ عَمَّا كَانُوا يَعْمَلُونَ ﴿١٣٤﴾ وَقَالُوا كُونُوا هُودًا أَوْ نَصَارَ‌ىٰ تَهْتَدُوا ۗ قُلْ بَلْ مِلَّةَ إِبْرَ‌اهِيمَ حَنِيفًا ۖ وَمَا كَانَ مِنَ الْمُشْرِ‌كِينَ ﴿١٣٥البقرة
﴿٣﴾دین ابراہیمی سے وہی بے رغبتی كرے گا جو محض بے وقوف ہو، ہم نے تو اسے دنیا میں بھی برگزیدہ كیا تھا اور آخرت میں بھی وہ نیكو كاروں میں سے ہے﴿130﴾جب كبھی بھی انہیں ان كے رب نے كہا، فرمانبردار ہو جا ، انہوں نے كہا میں نے رب العالمین كی فرمانبرداری كی﴿131﴾اسی كی وصیت ابراہیم اور یعقوب نے اپنی اولاد كو كی كہ ہمارے بچو اللہ تعالیٰ نے تمہارے لئے اس دین كو پسند فرمالیا ہے ،خبردار تم مسلمان ہی مرنا﴿132﴾كیایعقوب كے انتقال كے وقت تم موجود تھے؟جب انہوں نے اپنی اولاد كو كہا كہ میرے بعد تم كس كی عبادت كرو گے؟ تو سب نے جواب دیا آپ كے معبود كی اور آپ كے آباو اجداد ابراہیم ﴿ علیہ السلام﴾ اور اسماعیل﴿ علیہ السلام﴾ اور اسحاق﴿ علیہ السلام﴾ كے معبود كی جو معبود ایك ہی ہے اور ہم اسی كے فرمانبردار رہیں گے﴿133﴾یہ جماعت تو گزر چكی جو انہوں نے كیا وہ ان كے لئے ہے اور جو تم كرو گے تمہارے لئے ہے ان كے اعمال كے بارے میں تم نہیں پوچھے جاؤ گے﴿134﴾یہ كہتے ہیں كہ یہودو نصاریٰ بن جاؤ تو ہدایت پاؤ گے تم كہو بلكہ صحیح راہ پر ملت ابراہیمی والے ہیں ،اور ابراہیم خالص اللہ كے پرستار تھے اور مشرك نہ تھے﴿135﴾

(٤)قُولُوا آمَنَّا بِاللَّـهِ وَمَا أُنزِلَ إِلَيْنَا وَمَا أُنزِلَ إِلَىٰ إِبْرَ‌اهِيمَ وَإِسْمَاعِيلَ وَإِسْحَاقَ وَيَعْقُوبَ وَالْأَسْبَاطِ وَمَا أُوتِيَ مُوسَىٰ وَعِيسَىٰ وَمَا أُوتِيَ النَّبِيُّونَ مِن رَّ‌بِّهِمْ لَا نُفَرِّ‌قُ بَيْنَ أَحَدٍ مِّنْهُمْ وَنَحْنُ لَهُ مُسْلِمُونَ ﴿١٣٦ البقرة
﴿٤﴾اے مسلمانو تم سب كہو كہ ہم اللہ پر ایمان لائے اور اس چیز پر بھی جو ہماری طرف اتاری گئی اور جو چیز ابراہیم ، اسماعیل ،اسحاق ،یعقوب﴿ علیہم السلام﴾ اور ان كی اولاد پر اتاری گئی اور جو كچھ اللہ كی جانب سے موسیٰ اور عیسی﴿ علیہما السلام﴾ اور دوسرے انبیا﴿ علیہم السلام﴾ دیئے گئے ہم ان میں سے كسی كے درمیان فرق نہیں كرتے ،ہم اللہ كے فرمانبردار ہیں﴿136﴾

(٥)فَلَمَّا أَحَسَّ عِيسَىٰ مِنْهُمُ الْكُفْرَ‌ قَالَ مَنْ أَنصَارِ‌ي إِلَى اللَّـهِ ۖ قَالَ الْحَوَارِ‌يُّونَ نَحْنُ أَنصَارُ‌ اللَّـهِ آمَنَّا بِاللَّـهِ وَاشْهَدْ بِأَنَّا مُسْلِمُونَ ﴿٥٢ آل عمران
﴿٥﴾مگر جب عیسیٰ علیہ السلام نے ان كا كفر محسوس كر لیا تو كہنے لگے اللہ تعالیٰ كی راہ میں میری مدد كرنیوالا كون كون ہے؟ حواریوں نے جواب دیا كہ ہم اللہ تعالیٰ كی راہ كے مدد گار ہیں ہم اللہ تعالی پر ایمان لائے اور آپ گواہ رہئے كہ ہم تابعدار ہیں﴿52﴾

(٦)قُلْ يَا أَهْلَ الْكِتَابِ تَعَالَوْا إِلَىٰ كَلِمَةٍ سَوَاءٍ بَيْنَنَا وَبَيْنَكُمْ أَلَّا نَعْبُدَ إِلَّا اللَّـهَ وَلَا نُشْرِ‌كَ بِهِ شَيْئًا وَلَا يَتَّخِذَ بَعْضُنَا بَعْضًا أَرْ‌بَابًا مِّن دُونِ اللَّـهِ ۚ فَإِن تَوَلَّوْا فَقُولُوا اشْهَدُوا بِأَنَّا مُسْلِمُونَ ﴿٦٤ آل عمران
﴿٦﴾آپ كہہ دیجئے كہ اے اہل كتاب ایسی انصاف والی بات كی طرف آؤ جو ہم میں تم میں برابر ہے كہ ہم اللہ تعالیٰ كے سوا كسی كی عبادت نہ كریں نہ اس كے ساتھ كسی كو شریك بنائیں، نہ اللہ تعالیٰ كو چھوڑ كر آپس میں ایك دوسرے كو ہی رب بنائیں پس اگر وہ منہ پھیر لیں تو تم كہہ دو كہ گواہ رہو ہم تو مسلمان ہیں﴿64﴾

(٧)مَا كَانَ إِبْرَ‌اهِيمُ يَهُودِيًّا وَلَا نَصْرَ‌انِيًّا وَلَـٰكِن كَانَ حَنِيفًا مُّسْلِمًا وَمَا كَانَ مِنَ الْمُشْرِ‌كِينَ ﴿٦٧ آل عمران
﴿٧﴾ابراہیم تو نہ یہودی تھے نہ نصرانی تھے بلكہ وہ تو یك طرفہ ﴿ خالص﴾ مسلمان تھے ،وہ مشرك بھی نہ تھے﴿67﴾
 
Last edited:

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
(٨)مَا كَانَ لِبَشَرٍ‌ أَن يُؤْتِيَهُ اللَّـهُ الْكِتَابَ وَالْحُكْمَ وَالنُّبُوَّةَ ثُمَّ يَقُولَ لِلنَّاسِ كُونُوا عِبَادًا لِّي مِن دُونِ اللَّـهِ وَلَـٰكِن كُونُوا رَ‌بَّانِيِّينَ بِمَا كُنتُمْ تُعَلِّمُونَ الْكِتَابَ وَبِمَا كُنتُمْ تَدْرُ‌سُونَ ﴿٧٩﴾ وَلَا يَأْمُرَ‌كُمْ أَن تَتَّخِذُوا الْمَلَائِكَةَ وَالنَّبِيِّينَ أَرْ‌بَابًا ۗ أَيَأْمُرُ‌كُم بِالْكُفْرِ‌ بَعْدَ إِذْ أَنتُم مُّسْلِمُونَ ﴿٨٠ عمران
﴿٨﴾كسی ایسے انسان كو جسے اللہ تعالیٰ كتاب و حكمت اور نبوت دے یہ لائق نہیں كہ پھر بھی وہ لوگوں سے كہے كہ تم اللہ تعالیٰ كو چھوڑ كے میرے بندے بن جاؤ بلكہ وہ تو كہے گا كہ تم سب رب كے ہو جاؤ تمہارے كتاب سكھانے كے باعث اور تمہارے كتاب پڑھنے كے سبب﴿79﴾اور یہ نہیں﴿ ہو سكتا﴾ كہ وہ تمہیں فرشتوں اور نبیوں كو رب بنا لینے كا حكم کركے كیا وہ تمہارے مسلمان ہونے كے بعد بھی تمہیں كفر كا حكم دے گا﴿ 80﴾

(٩)وَمَنْ أَحْسَنُ دِينًا مِّمَّنْ أَسْلَمَ وَجْهَهُ لِلَّـهِ وَهُوَ مُحْسِنٌ وَاتَّبَعَ مِلَّةَ إِبْرَ‌اهِيمَ حَنِيفًا ۗ وَاتَّخَذَ اللَّـهُ إِبْرَ‌اهِيمَ خَلِيلًا ﴿١٢٥ النساء
﴿٩﴾باعتبار دین كے اس سے اچھا كون ہے؟ جو اپنے كو اللہ كے تابع كر دے اور ہو بھی نیكو كار ساتھ ہی یكسوئی والے ابراہیم كے دین كی پیروی كر رہا ہو اور ابراہیم﴿ علیہ السلام﴾ كو اللہ تعالیٰ نے اپنا دوست بنا لیا ہے﴿125﴾

(١٠)قُلْ أَنَدْعُو مِن دُونِ اللَّـهِ مَا لَا يَنفَعُنَا وَلَا يَضُرُّ‌نَا وَنُرَ‌دُّ عَلَىٰ أَعْقَابِنَا بَعْدَ إِذْ هَدَانَا اللَّـهُ كَالَّذِي اسْتَهْوَتْهُ الشَّيَاطِينُ فِي الْأَرْ‌ضِ حَيْرَ‌انَ لَهُ أَصْحَابٌ يَدْعُونَهُ إِلَى الْهُدَى ائْتِنَا ۗ قُلْ إِنَّ هُدَى اللَّـهِ هُوَ الْهُدَىٰ ۖ وَأُمِرْ‌نَا لِنُسْلِمَ لِرَ‌بِّ الْعَالَمِينَ ﴿٧١ الأنعام
﴿١٠﴾آپ كہہ دیجئے كہ كیا ہم اللہ تعالیٰ كے سوا اسی چیز كو پكاریں كہ نہ وہ ہم كو نفع پہنچائے اور نہ ہم كو نقصان پہنچائے اور كیا ہم الٹے پھر جائیں اس كے بعد كہ ہم كو اللہ تعالیٰ نے ہدایت كر دی ہے، جیسے كوئی شخص ہو كہ اس كو شیطانوں نے كہیں جنگل میں بے راہ كر دیا ہو اور وہ بھٹكتا پھرتا ہو اس كے كچھ ساتھ بھی ہوں كہ وہ اس كو ٹھیك راستہ كی طرف بلا رہے ہوں كہ ہمارے پاس آ، آپ كہہ دیجئے كہ یقینی بات ہے كہ راہ راست وہ خاص اللہ ہی كی راہ ہے اور ہم كو یہ حكم ہوا ہے كہ ہم پروردگار عالم كے پورے مطیع ہو جائیں ﴿71﴾

(١١)قَالَ فِرْ‌عَوْنُ آمَنتُم بِهِ قَبْلَ أَنْ آذَنَ لَكُمْ ۖ إِنَّ هَـٰذَا لَمَكْرٌ‌ مَّكَرْ‌تُمُوهُ فِي الْمَدِينَةِ لِتُخْرِ‌جُوا مِنْهَا أَهْلَهَا ۖ فَسَوْفَ تَعْلَمُونَ ﴿١٢٣﴾ لَأُقَطِّعَنَّ أَيْدِيَكُمْ وَأَرْ‌جُلَكُم مِّنْ خِلَافٍ ثُمَّ لَأُصَلِّبَنَّكُمْ أَجْمَعِينَ ﴿١٢٤﴾ قَالُوا إِنَّا إِلَىٰ رَ‌بِّنَا مُنقَلِبُونَ ﴿١٢٥﴾ وَمَا تَنقِمُ مِنَّا إِلَّا أَنْ آمَنَّا بِآيَاتِ رَ‌بِّنَا لَمَّا جَاءَتْنَا ۚ رَ‌بَّنَا أَفْرِ‌غْ عَلَيْنَا صَبْرً‌ا وَتَوَفَّنَا مُسْلِمِينَ ﴿١٢٦ الأعراف
﴿١١﴾فرعون كہنے لگا كہ تم موسیٰ پر ایمان لائے ہو بغیر اس كے كہ میں تم كو اجازت دوں؟ بے شك یہ سازش تھی جس پر تمہارا عمل در آمد ہوا ہے اس شہر میں تاكہ تم سب اس شہر سے یہاں كے رہنے والوں كو باہر نكال دو سو اب تم كو حقیقت معلوم ہوئی جاتی ہے﴿123﴾میں تمہارے ایك طرف كے ہاتھ اور دوسری طرف كے پاؤں كاٹوں گا پھر تم سب كو سولی پرلٹكا دوں گا﴿124﴾انہوں نے جواب دیا كہ ہم﴿ مر كر﴾ اپنے مالك ہی كے پاس جائیں گے﴿125﴾اور تو نے ہم میں كونسا عیب دیكھا ہے بجز اس كے كہ ہم اپنے رب كے احكام پر ایمان لے آئے ،جب وہ ہمارے پاس آئے ،اے ہمارے رب ہمارے اوپرصبر كافیضان فرما اور ہماری جان حالت اسلام پر نكال﴿126﴾
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
(١٢)يَحْلِفُونَ بِاللَّـهِ مَا قَالُوا وَلَقَدْ قَالُوا كَلِمَةَ الْكُفْرِ‌ وَكَفَرُ‌وا بَعْدَ إِسْلَامِهِمْ وَهَمُّوا بِمَا لَمْ يَنَالُوا ۚ وَمَا نَقَمُوا إِلَّا أَنْ أَغْنَاهُمُ اللَّـهُ وَرَ‌سُولُهُ مِن فَضْلِهِ ۚ فَإِن يَتُوبُوا يَكُ خَيْرً‌ا لَّهُمْ ۖ وَإِن يَتَوَلَّوْا يُعَذِّبْهُمُ اللَّـهُ عَذَابًا أَلِيمًا فِي الدُّنْيَا وَالْآخِرَ‌ةِ ۚ وَمَا لَهُمْ فِي الْأَرْ‌ضِ مِن وَلِيٍّ وَلَا نَصِيرٍ‌ ﴿٧٤ التوبة
﴿١٢﴾یہ اللہ كی قسمیں كھا كر كہتے ہیں كہ انہوں نے نہیں كہا حالانكہ یقینا كفر كا كلمہ ان كی زبان سے نكل چكا ہے اور یہ اپنے اسلام كے بعد كافر ہوگئے ہیں اور انہوں نے اس كام كا قصد بھی كیا جو پورا نہ كر سكے ،یہ صرف اسی بات كا انتقام لے رہے ہیں كہ انہیں اللہ نے اپنے فضل سے اور اس كے رسول نے دولت مند كر دیا، اگر یہ اب بھی توبہ كر لیں تو یہ ان كے حق میں بہتر ہے ،اور اگر منہ موڑے رہیں تو اللہ تعالیٰ انہیں دنیا و آخرت میں درد ناك عذاب دے گا اور زمین بھر میں ان كا كوئی حمایت اور مدد گار نہ كھڑا ہوگا﴿74﴾

(١٣)وَاتْلُ عَلَيْهِمْ نَبَأَ نُوحٍ إِذْ قَالَ لِقَوْمِهِ يَا قَوْمِ إِن كَانَ كَبُرَ‌ عَلَيْكُم مَّقَامِي وَتَذْكِيرِ‌ي بِآيَاتِ اللَّـهِ فَعَلَى اللَّـهِ تَوَكَّلْتُ فَأَجْمِعُوا أَمْرَ‌كُمْ وَشُرَ‌كَاءَكُمْ ثُمَّ لَا يَكُنْ أَمْرُ‌كُمْ عَلَيْكُمْ غُمَّةً ثُمَّ اقْضُوا إِلَيَّ وَلَا تُنظِرُ‌ونِ ﴿٧١﴾ فَإِن تَوَلَّيْتُمْ فَمَا سَأَلْتُكُم مِّنْ أَجْرٍ‌ ۖ إِنْ أَجْرِ‌يَ إِلَّا عَلَى اللَّـهِ ۖ وَأُمِرْ‌تُ أَنْ أَكُونَ مِنَ الْمُسْلِمِينَ ﴿٧٢ يونس
﴿١٣﴾اور آپ ان كو نوح علیہ السلام كا قصہ سنائیے جب كہ انہوں نے اپنی قوم سے فرمایا كہ اے میری قوم اگر تم كو میرا رہنااور احكام الٰہی كی نصیحت كرنا بھاری معلوم ہوتا ہے تو میرا تو اللہ ہی پر بھروسہ ہے تم اپنی تدبیر مع اپنے شركا ءكے پختہ كر لو پھر تمہاری تدبیر تمہاری گھٹن كا باعث نہ ہونی چاہئے پھر میرے ساتھ كر گزرو اور مجھ كو مہلت نہ دو ﴿71﴾پھر بھی اگر تم اعراض ہی كئے جاؤ تو میں نے تم سے كوئی معاوضہ نہیں مانگا، میرا معاوضہ تو صرف اللہ ہی كے ذمہ ہے اور مجھ كو حكم كیا گیا ہے كہ میں مسلمانوں میں سے رہوں﴿72﴾

(١٤)أَمْ يَقُولُونَ افْتَرَ‌اهُ ۖ قُلْ فَأْتُوا بِعَشْرِ‌ سُوَرٍ‌ مِّثْلِهِ مُفْتَرَ‌يَاتٍ وَادْعُوا مَنِ اسْتَطَعْتُم مِّن دُونِ اللَّـهِ إِن كُنتُمْ صَادِقِينَ ﴿١٣﴾ فَإِلَّمْ يَسْتَجِيبُوا لَكُمْ فَاعْلَمُوا أَنَّمَا أُنزِلَ بِعِلْمِ اللَّـهِ وَأَن لَّا إِلَـٰهَ إِلَّا هُوَ ۖ فَهَلْ أَنتُم مُّسْلِمُونَ ﴿١٤ هود
﴿١٤﴾كیا یہ كہتے ہیں كہ اس قرآن كو اسی نے گھڑا ہے جواب دیجئے كہ پھر تم بھی اسی كے مثل دس سورتیں گھڑی ہوئی لے آؤ اور اللہ كے سوا جسے چاہو اپنے ساتھ بلا بھی لو اگر تم سچے ہو﴿13﴾پھر اگر وہ تمہاری اس بات كو قبول نہ كریں تو تم یقین سے جان لو كہ یہ قرآن اللہ كے علم كے ساتھ اتارا گیا ہے اور یہ كہ اللہ كے سوا كوئی معبود نہیں پس كیا تم مسلمان ہوتے ہو؟﴿14﴾

(١٥)رَ‌بِّ قَدْ آتَيْتَنِي مِنَ الْمُلْكِ وَعَلَّمْتَنِي مِن تَأْوِيلِ الْأَحَادِيثِ ۚ فَاطِرَ‌ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْ‌ضِ أَنتَ وَلِيِّي فِي الدُّنْيَا وَالْآخِرَ‌ةِ ۖ تَوَفَّنِي مُسْلِمًا وَأَلْحِقْنِي بِالصَّالِحِينَ ﴿١٠١ يوسف
﴿١٥﴾اے میرے پروردگار تونے مجھے ملك عطا فرمایا اور تو نے مجھے خواب كی تعبیر سكھلائی اے آسمان و زمین كے پیدا كرنے والے تو ہی دنیا و آخرت میں میرا ولی ﴿ دوست﴾ اور كارساز ہے تو مجھے اسلام كی حالت میں فوت كر اور نیكوں میں ملا دے﴿101﴾

(١٦)وَمَن يُسْلِمْ وَجْهَهُ إِلَى اللَّـهِ وَهُوَ مُحْسِنٌ فَقَدِ اسْتَمْسَكَ بِالْعُرْ‌وَةِ الْوُثْقَىٰ ۗ وَإِلَى اللَّـهِ عَاقِبَةُ الْأُمُورِ‌ ﴿٢٢ لقمان
﴿١٦﴾اور جو ﴿شخص ﴾اپنے آپ كو اللہ كے تابع كر دے اور ہو بھی وہ نیكو كار یقینا اس نے مضبوط كڑا تھام لیا،تمام كاموں كا انجام اللہ كی طرف ہے﴿22﴾

(١٧)قُلْ إِنِّي أُمِرْ‌تُ أَنْ أَعْبُدَ اللَّـهَ مُخْلِصًا لَّهُ الدِّينَ ﴿١١﴾ وَأُمِرْ‌تُ لِأَنْ أَكُونَ أَوَّلَ الْمُسْلِمِينَ ﴿١٢ الزمر
﴿١٧﴾آپ كہہ دیجئے كہ مجھے حكم دیا گیا ہے كہ اللہ تعالیٰ كی اس طرح عبادت كروں كہ اسی كے لئے عبادت كو خالص كرلوں﴿11﴾اور مجھے حكم دیا گیا ہے كہ میں سب سے پہلا فرماں بردار بن جاؤں﴿12﴾

(١٨)قُلْ إِنِّي نُهِيتُ أَنْ أَعْبُدَ الَّذِينَ تَدْعُونَ مِن دُونِ اللَّـهِ لَمَّا جَاءَنِيَ الْبَيِّنَاتُ مِن رَّ‌بِّي وَأُمِرْ‌تُ أَنْ أُسْلِمَ لِرَ‌بِّ الْعَالَمِينَ ﴿٦٦ غافر
﴿١٨﴾آپ كہہ دیجئےٰ كہ مجھے ان كی عبادت سے روك دیا گیا ہے جنہیں تم اللہ كے سوا پكار رہے ہو، اس بنا پر كہ میرے پاس میرے رب كی دلیلیں پہنچ چكی ہیں ،مجھے یہ حكم دیا گیا ہے كہ میں تمام جہانوں كے رب كا تابع فرمان ہو جاؤں﴿66﴾
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
ثانيًا: السلام ھو الدين الحق:

(١٩)آل عمران

﴿١٩﴾بے شك اللہ تعالیٰ كے نزدیك دین اسلام ہی ہے،اور اہل كتاب نے اپنے پاس علم آجانے كے بعد آپس كی سر كشی اور حسد كی بنا پر ہی اختلاف كیا ہے اور اللہ تعالیٰ كی آیتوں كے ساتھ جو بھی كفر كرے اللہ تعالیٰ اس كا جلد حساب لینے والا ہے﴿19﴾پھر بھی اگر یہ آپ سے جھگڑیں تو آپ كہہ دیں كہ میں اور میرے تابعداروں نے اللہ تعالیٰ كے سامنے اپنا سر تسلیم خم كر دیا ہے، اور اہل كتاب سے اور ان پڑھ لوگوں سے كہہ دیجئے كہ كیا تم بھی اطاعت كرتے ہو؟پس اگر یہ بھی تابعدار بن جائیں تویقینا ہدایت والے ہیں اور اگر یہ رو گردانی كریں تو آپ پر صرف پہنچا دینا ہے اور اللہ بندوں كو خوب دیكھ بھال رہا ہے﴿20﴾

(٢٠)آل عمران
﴿٢٠﴾كیا وہ اللہ تعالیٰ كے دین كے سوا اور دین كی تلاش میں ہیں؟ حالانكہ تمام آسمانوں والے اور سب زمین والے اللہ تعالیٰ ہی كے فرمانبردار ہیں خوشی سے ہوں یا نا خوشی سے ،سب اسی كی طرف لوٹائے جائیں گے﴿83﴾آپ كہہ دیجئے كہ ہم اللہ تعالیٰ پر اور جو كچھ ہم پر اتارا گیا ہے او جو كچھ ابراہیم علیہ السلام اور اسماعیل علیہ السلام اور یعقوب علیہ السلام اور ان كی اولاد پر اتارا گیا اور جو كچھ موسیٰ و عیسیٰ اور دوسرے انبیاءاللہ تعالیٰ كی طرف سے دیئے گئے ان سب پر ایمان لائے ،ہم ان میں سے كسی كے درمیان فرق نہیں كرتے اور ہم اللہ تعالیٰ كے فرمانبر دار ہیں﴿84﴾جو شخص اسلام كے سوا اور دین تلاش كرے اس كا دین قبول نہ كیا جائے گا اور وہ آخرت میں نقصان پانے والوں میں ہوگا﴿85﴾

(٢١)آل عمران
﴿٢١﴾اے ایمان والو اللہ تعالیٰ سے اتنا ڈرو جتنا اس سے ڈرنا چاہیئے اور دیكھو مرتے دم تك مسلمان ہی رہنا﴿102﴾اللہ تعالیٰ كی رسی كو سب مل كر مضبوط تھام لو اور پھوٹ نہ ڈالو اور اللہ تعالیٰ كی اس وقت كی نعمت كو یاد كرو جب تم ایك دوسرے كے دشمن تھے،تو اس نے تمہارے دلوں میں الفت ڈال دی ،پس تم اس كی مہربانی سے بھائی بھائی ہو گئے اور تم آگ كے گڑھے كے كنارے پہنچ چكے تھے تو اس نے تمہیں بچالیا اللہ تعالیٰ اسی طرح تمہارے لئے اپنی نشانیاں بیان كرتا ہے تاكہ تم ہدایت پاؤ﴿103﴾تم میں سے ایك جماعت ایسی ہونی چاہیئے جو بھلائی كی طرف بلائے اور نیك كاموں كا حكم كرے اور برے كاموں سے روكے، اور یہ لوگ فلاح و نجات پانے والے ہیں﴿104﴾تم ان لوگوں كی طرح نہ ہو جانا جنہوں نے اپنے پاس روشن دلیلیں آجانے كے بعد بھی تفرقہ ڈالا اور اختلاف كیا انہیں لوگوں كے لئے بڑا عذاب ہے﴿105﴾

(٢٢)المائدة
﴿٢٢﴾تم پر حرام كیا گیا مردار اور خون اور خنزیر كا گوشت اور جس چیز پر اللہ كے سوا کسی دوسرے كا نام پكارا گیا ہو اور جو گلا گھٹنے سے مرا ہو اور جو كسی ضرب سے مرگیا ہو اور جو اونچی جگہ سے گر كر مرا ہو اور جو كسی كے سینگ مارنے سے مرا ہو اور جسے درندوں نے پھاڑ كھایا ہو لیكن اسے تم ذبح كر ڈالو تو حرام نہیں اور جو آستانوں پر ذبح كیا گیا ہو اور یہ بھی كہ قرعہ كے تیروں كے ذریعے فال گیری كرو یہ سب بدترین گناہ ہیں ،آج كفار تمہارے دین سے ناامید ہوگئے، خبردار تم ان سے نہ ڈرنا اور مجھ سے ڈرتے رہنا آج میں نے تمہارے لئے دین كو كامل كر دیا اور تم پر اپنا انعام بھرپور كر دیا اور تمہارے لئے اسلام كے دین ہونے پر رضامند ہوگیا ،پس جو شخص شدت كی بھوك میں بے قرار ہو جائے بشرطیكہ كسی گناہ كی طرف اس كا میلان نہ ہو تو یقینا اللہ تعالیٰ معاف كرنے والا اور بہت بڑا مہربان ہے﴿3﴾

(٢٣)الأنعام
﴿٢٣﴾آپ كہئے كہ كیاا للہ كے سوا جو كہ آسمانوں اور زمین كا پیدا كرنے والا ہے اور جو كہ كھانے كو دیتا ہے اور اس كو كوئی كھانے كو نہیں دیتا اور كسی كو معبود قرار دوں؟آپ فرمادیجئے كہ مجھ كو یہ حكم ہوا ہے كہ سب سے پہلے میں اسلام قبول كروں اور تو مشركین میں سے ہر گز نہ ہونا﴿14﴾آپ كہہ دیجئے كہ میں اگر اپنے رب كا كہنا نہ مانوں تو میں ایك بڑے دن كے عذاب سے ڈرتا ہوں﴿15﴾جس شخص سے اس روز وہ عذاب ہٹا دیا جائے تو اس پر اللہ نے بڑا رحم كیا اور صریح كامیابی ہے﴿16﴾

(٢٤)الأنعام
﴿٢٤﴾سو جس شخص كو اللہ تعالیٰ راستہ پر ڈالنا چاہے اس كے سینہ كو اسلام كے لئے كشادہ كر دیتا ہے اور جس كو بے راہ ركھنا چاہے اس كے سینے كو بہت تنگ كر دیتا ہے جیسے كوئی آسمان میں چڑھتا ہے، اسی طرح اللہ تعالیٰ ایمان نہ لانے والوں پر ناپاكی مسلط كر دیتا ہے ﴿125 ﴾اور یہی تیرے رب كا سیدھا راستہ ہے ہم نے نصیحت حاصل كرنے والوں كے واسطے ان آیتوں كو صاف صاف بیان كردیا﴿126﴾

(٢٥)الأنعام
﴿٢٥﴾آپ فرما دیجئے كہ بالیقین میری نماز اور میری ساری عبادت اور میرا جینا اور میرا مرنا یہ سب خالص اللہ ہی كا ہے جو سارے جہان كا مالك ہے﴿162﴾اس كا كوئی شریك نہیں اور مجھ كو اسی كا حكم ہوا ہے اور میں سب ماننے والوں میں سے پہلا ہو ں﴿163﴾آپ فرمادیجئے كہ كیا میں اللہ كے سوا كسی اور كو رب بنانے كے لئے تلاش كروں حالانكہ وہ مالك ہے ہر چیز كا اور جو شخص بھی كوئی عمل كرتا ہے وہ اسی پر رہتا ہے اور كوئی كسی دوسرے كا بوجھ نہ اٹھائے گا،پھر تم سب كو اپنے رب كے پاس جانا ہو گا، پھر تم كو جتلائے گا جس جس چیز میں تم اختلاف كرتے تھے﴿164﴾
 
Top