• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

الاسلام

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
72- عَنْ حُسَيْنٍ بْنِ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللهِ ﷺ مِنْ حُسْنِ إِسْلَامِ الْمَرْءِ تَرْكَهُ مَا لَا يَعْنِيهِ. ([1])
(۷۲)علی بن حسین بن علی بن ابی طالبفرماتے ہیں کہ آپ ﷺنے ارشاد فرمایا انسان کے اسلام کی اچھائی کی علامت یہ ہے کہ لا یعنی امور کو چھوڑ دے۔

73- عَنْ جَرِيرِ بْنِ عَبْدِ اللهِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللهِ ﷺمَنْ سَنَّ فِي الْإِسْلَامِ سُنَّةً حَسَنَةً فَلَهُ أَجْرُهَا وَأَجْرُ مَنْ عَمِلَ بِهَا مِنْ بَعْدِهِ مِنْ غَيْرِ أَنْ يَنْقُصَ مِنْ أُجُورِهِمْ شَيْءٌ وَمَنْ سَنَّ فِي الْإِسْلَامِ سُنَّةً سَيِّئَةً كَانَ عَلَيْهِ وِزْرُهَا وَوِزْرُ مَنْ عَمِلَ بِهَا مِنْ بَعْدِهِ مِنْ غَيْرِ أَنْ يَنْقُصَ مِنْ أَوْزَارِهِمْ شَيْءٌ. ([2])
(۷۳)جریر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے رسول اللہ ﷺنے فرمایا کہ جس نے اسلام میں آکر نیک بات (یعنی کتاب و سنت کی بات) جاری کی اس کے لئے اپنے عمل کا بھی ثواب ہے اور جو لوگ اس کے بعد عمل کریں (اس کی دیکھا دیکھی) ان کا بھی ثواب ہے۔ بغیر اس کے کہ ان لوگوں کا کچھ ثواب گھٹے اور جس نے اسلام میں آکر بری چال ڈالی( یعنی جس سے کتاب و سنت نے روکا ہے) اس کے اوپر اس کا عمل کا بھی بار ہے اور ان لوگوں کا بھی جو اس کے بعد عمل کریں بغیر اس کے کہ ان لوگوں کا کچھ بار گھٹے۔

74- عَنْ كَعْبِ بْنِ مُرَّةَ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللهِ ﷺيَقُولُ مَنْ شَابَ شَيْبَةً فِي الْإِسْلَامِ كَانَتْ لَهُ نُورًا يَوْمَ الْقِيَامَةِ.
(۷۴)کعب بن مرۃ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ آپ ﷺکو میں نے یہ فرماتے ہوئے سنا جو شخص اسلام کی حالت میں بوڑھا ہوا تو اس کے بالوں کی چاندی قیامت کے روز اس کے لئے نور کا سبب ہوگی۔ ([3])

75- عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَؓ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللهِ ﷺمَنْ نَفَّسَ عَنْ مُؤْمِنٍ كُرْبَةً مِنْ كُرَبِ الدُّنْيَا نَفَّسَ اللهُ عَنْهُ كُرْبَةً مِنْ كُرَبِ يَوْمِ الْقِيَامَةِ وَمَنْ يَسَّرَ عَلَى مُعْسِرٍ يَسَّرَ اللهُ عَلَيْهِ فِي الدُّنْيَا وَالْآخِرَةِ وَمَنْ سَتَرَ مُسْلِمًا سَتَرَهُ اللهُ فِي الدُّنْيَا وَالْآخِرَةِ وَاللهُ فِي عَوْنِ الْعَبْدِ مَا كَانَ الْعَبْدُ فِي عَوْنِ أَخِيهِ. ([4])
(۷۵)ابو ہریرہ سے روایت ہے رسول اللہ ﷺنے فرمایا جو شخص کسی مومن پر سے کوئی سختی دور کرے تو اللہ اس پر سے آخرت کی سختیوں میں سے ایک سختی دور کرے گا ۔اور جو شخص مفلس کو مہلت دے اللہ تعالیٰ اس پر آسانی کرے گا دنیا اور آخرت میں اور جو شخص کسی مسلمان کا عیب ڈھانکے گا دنیا میں تو اللہ اس کا عیب ڈھانکے گا دنیا اور آخرت میں اور اللہ بندہ کی مدد میں رہےگا جب تک بندہ اپنے بھائی کی مدد میں رہے گا ،اور جو شخص راہ چلے علم حاصل کرنے کے لئے اللہ تعالیٰ اس کے لئے جنت کا راستہ سہل کردے گا اور جو لوگ جمع ہوں کسی اللہ کے گھر میں اللہ کی کتاب پڑھیں اور ایک دوسرے کو پڑھائیں تو ان پر اللہ کی رحمت اُترے گی ،اور رحمت ان کو ڈھانپ لے گی اور فرشتے ان کو گھیر لیں گے۔ اور اللہ تعالیٰ ان لوگوں کا ذکر کرے گا اپنے پاس رہنے والوں میں ۔اور جس کا عمل کوتاہی کرے تو اس کا خاندان کچھ کام نہ آئے گا۔


[1] - (صحيح)صحيح سنن الترمذي رقم (2318)، سنن الترمذى،كِتَاب الزُّهْدِ، بَاب فِيمَنْ تَكَلَّمَ بِكَلِمَةٍ يُضْحِكُ بِهَا النَّاسَ، رقم (2318)
[2] - صحيح مسلم،كِتَاب الزَّكَاةِ، بَاب الْحَثِّ عَلَى الصَّدَقَةِ وَلَوْ بِشِقِّ تَمْرَةٍ أَوْ كَلِمَةٍ طَيِّبَةٍ...، رقم (1017)
[3] - (صحيح)صحيح سنن الترمذي رقم (1634)، سنن الترمذى،كِتَاب فَضَائِلِ الْجِهَادِ، بَاب مَا جَاءَ فِي فَضْلِ مَنْ شَابَ...، رقم (1634)
[4] - صحيح مسلم،كِتَاب الذِّكْرِ وَالدُّعَاءِ وَالتَّوْبَةِ وَالِاسْتِغْفَارِ، بَاب فَضْلِ الِاجْتِمَاعِ عَلَى تِلَاوَةِ الْقُرْآنِ وَعَلَى الذِّكْرِ، رقم (2699)
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
76- عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَؓ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللهِ ﷺمَنْ يَأْخُذُ عَنِّي هَؤُلَاءِ الْكَلِمَاتِ فَيَعْمَلُ بِهِنَّ أَوْ يُعَلِّمُ مَنْ يَعْمَلُ بِهِنَّ فَقَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ قُلْتُ أَنَا يَا رَسُولَ اللهِ فَأَخَذَ بِيَدِي فَعَدَّ خَمْسًا وَقَالَ اتَّقِ الْمَحَارِمَ تَكُنْ أَعْبَدَ النَّاسِ وَارْضَ بِمَا قَسَمَ اللهُ لَكَ تَكُنْ أَغْنَى النَّاسِ وَأَحْسِنْ إِلَى جَارِكَ تَكُنْ مُؤْمِنًا وَأَحِبَّ لِلنَّاسِ مَا تُحِبُّ لِنَفْسِكَ تَكُنْ مُسْلِمًا وَلَا تُكْثِرْ الضَّحِكَ فَإِنَّ كَثْرَةَ الضَّحِكِ تُمِيتُ الْقَلْبَ. ([1])
(۷۶)ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ آپ ﷺنے ارشاد فرمایا کون ہے مجھ سے ان الفاظ کو سیکھتا ہے؟پھر وہ اس پر عمل کرتا ہے۔یا وہ کسی شخص کو سکھاتا ہے جو اس پر عمل کرتا ہے ۔ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا میں نے کہا مَیں ہوں اللہ کے رسول۔پس آپ ﷺنے میرے ہاتھ سے لیا پھر پانچ چیزیں گنوائیں ۔فرمایا (۱)اللہ کی حرام کردہ چیزوں سے ڈر جا تو سب سے زیادہ عبادت گذار بن جائے گا،(۲)اللہ کی تقسیم پر راضی رہ تو سب سے زیادہ غنی ہو جائے گا۔(۳)اپنے مومن پڑوسی سے اچھا سلوک کر ۔(۴)لوگوں کے لئے وہ پسند کر جو اپنے نفس کے لئے پسند کرتا ہے تو تُو مسلمان ہو جائے گا۔(۵)کثرت سے نہ ہنسا کر پس بے شک زیادہ ہنسنا دل کو مردہ بنا دیتا ہے۔

77- عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّؓ أَنَّ رَسُولَ اللهِ ﷺقَالَ: يَا أَبَا سَعِيدٍ مَنْ رَضِيَ بِاللهِ رَبًّا وَبِالْإِسْلَامِ دِينًا وَبِمُحَمَّدٍ نَبِيًّا وَجَبَتْ لَهُ الْجَنَّةُ. ([2])
(۷۷)ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے رسول اللہ ﷺنے فرمایا اے ابو سعیدجو راضی ہو اللہ کے رب ہونےسے اور اسلام کے دین ہونے سے اور محمد ﷺکے نبی ہونے سے اس کے لئے جنت واجب ہے

78- عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنِّ النَّبِيَّ ﷺقَالَ: يَا نِسَاءَ الْمُسْلِمَاتِ لَا تَحْقِرَنَّ جَارَةٌ لِجَارَتِهَا وَلَوْ فِرْسِنَ شَاةٍ. ([3])
(۷۸)ابو ہریرہ ؓروای ہیں کہ رسول اللہ ﷺنے فرمایا ،اے مسلمان عورتو! کوئی تم میں سے اپنے ہمسائے کو حقیر نہ جانے اگرچہ ایک بکر ی کا کھر ہی دے۔(یعنی نہ لینے والا اس کو حقیر سمجھ کر انکار کرے نہ دینے والا شرمندہ ہو کر دینے سے باز رہے)۔

79- عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللهُ عَنْهُمَا قَالَ كَانَ النَّبِيُّ ﷺإِذَا قَامَ مِنْ اللَّيْلِ يَتَهَجَّدُ قَالَ اللَّهُمَّ لَكَ الْحَمْدُ أَنْتَ قَيِّمُ السَّمَوَاتِ وَالْأَرْضِ وَمَنْ فِيهِنَّ وَلَكَ الْحَمْدُ لَكَ مُلْكُ السَّمَوَاتِ وَالْأَرْضِ وَمَنْ فِيهِنَّ وَلَكَ الْحَمْدُ أَنْتَ نُورُ السَّمَوَاتِ وَالْأَرْضِ وَلَكَ الْحَمْدُ أَنْتَ مَلِكُ السَّمَوَاتِ وَالْأَرْضِ وَلَكَ الْحَمْدُ أَنْتَ الْحَقُّ وَوَعْدُكَ الْحَقُّ وَلِقَاؤُكَ حَقٌّ وَقَوْلُكَ حَقٌّ وَالْجَنَّةُ حَقٌّ وَالنَّارُ حَقٌّ وَالنَّبِيُّونَ حَقٌّ وَمُحَمَّدٌ ﷺحَقٌّ وَالسَّاعَةُ حَقٌّ اللَّهُمَّ لَكَ أَسْلَمْتُ وَبِكَ آمَنْتُ وَعَلَيْكَ تَوَكَّلْتُ وَإِلَيْكَ أَنَبْتُ وَبِكَ خَاصَمْتُ وَإِلَيْكَ حَاكَمْتُ فَاغْفِرْ لِي مَا قَدَّمْتُ وَمَا أَخَّرْتُ وَمَا أَسْرَرْتُ وَمَا أَعْلَنْتُ أَنْتَ الْمُقَدِّمُ وَأَنْتَ الْمُؤَخِّرُ لَا إِلَهَ إِلَّا أَنْتَ أَوْ لَا إِلَهَ غَيْرُكَ. ([4])
(۷۹)ابن عباس رض اللہ عنہما سے سنا کہ رسول اللہ کریم ﷺجب رات میں تہجد کے لئے کھڑے ہوتے تو یہ دعاپڑھتے ،(جس کا ترجمہ یہ ہے)" اے میرے اللہ! ہر طرح کی تعریف تیرے ہی لئے زیبا ہے، تو آسمان اور زمین اور ان میں رہنے والی تمام مخلوق کا سنبھالنے والا ہے اور حمد تمام کی تمام بس تیرے ہی لئے مناسب ہے ۔آسمان و زمین اور ان کی تمام مخلوقات پر حکومت صرف تیرے ہی لئے ہے اور تعریف تیرے ہی لئے ہے۔ تو آسمان اور زمین کا نور ہے اور تعریف تیرے ہی لئے زیباہے، تو سچا ہے تیرا وعدہ سچا ہے، تیرے ملاقات سچی تیرا فرمان سچا ہے، جنت سچ ہے، دوزخ سچ ہے، انبیاء سچے ہیں، محمد ﷺسچے ہیں، اور قیامت کا ہونا سچ ہے۔ اے میرے اللہ! میں تیرا ہی فرمان بردار ہوں ،اورتجھی پر ایمان رکھتا ہوں، تجھی پر بھروسہ ہے، تیری ہی طرف رجوع کرتا ہوں، تیرے ہی عطا کئے ہوئے دلائل کے ذریعہ بحث کرتا ہوں ، اور تجھی کو حکم بناتا ہوں۔ پس جو خطائیں مجھ سے پہلے ہوئیں اور جو بعد میں ہوں گی ان سب کی مغفرت فرما خواہ وہ ظاہر ہوئی ہوں، یا پوشیدہ ،آگے کرنے والا اور پیچھے رکھنے والا تو ہی ہے۔ معبور صرف تو ہی ہے، یا(یہ کہا کہ) تیرے سوا کوئی معبود نہیں"۔

80- عَنْ عَائِشَةَ أَنَّ النَّبِيَّ ﷺدَخَلَ عَلَيْهَا وَعِنْدَهَا امْرَأَةٌ قَالَ مَنْ هَذِهِ قَالَتْ فُلَانَةُ تَذْكُرُ مِنْ صَلَاتِهَا قَالَ مَهْ عَلَيْكُمْ بِمَا تُطِيقُونَ فَوَاللهِ لَا يَمَلُّ اللهُ حَتَّى تَمَلُّوا وَكَانَ أَحَبَّ الدِّينِ إِلَيْهِ مَادَامَ عَلَيْهِ صَاحِبُهُ. ([5])
(۸۰)عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت نقل کی کہ رسول اللہ ﷺ(ایک دن) ان کے پاس آئے ،اس وقت ایک عورت میرے پاس بیٹھی تھی، آپ نے دریافت کیا یہ کون ہے؟ میں نے عرض کیا فلاں عورت اور اس کی نماز(کے اشتیاق اور پابندی ) کا ذکرکیا۔ آپ نے فرمایا ٹھہر جاؤ (سن لو کہ) تم پراتنا ہی عمل واجب ہے جتنے عمل کی تمہارے اندر طاقت ہے۔ اللہ کی قسم ( ثواب دینےسے) اللہ نہیں اکتاتا، مگر تم (عمل کرے کرتے) اکتا جاؤ گے۔ اور اللہ کو دین ( کا) وہی عمل زیادہ پسند ہے جس کی ہمیشہ پابندی کی جا سکے (اور انسان بغیر اکتائے اسے انجام دے)۔

81- عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنْ النَّبِيِّ ﷺقَالَ إِنَّ الدِّينَ يُسْرٌ وَلَنْ يُشَادَّ الدِّينَ أَحَدٌ إِلَّا غَلَبَهُ فَسَدِّدُوا وَقَارِبُوا وَأَبْشِرُوا وَاسْتَعِينُوا بِالْغَدْوَةِ وَالرَّوْحَةِ وَشَيْءٍ مِنْ الدُّلْجَةِ. ([6])
(۸۱)ابو ہریرہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺنے فرمایا بے شک دین آسان ہے اور جو شخص دین میں سختی اختیار کرے گا تو دین اس پر غالب آجائے گا ( اور اس کی سختی نہ چل سکے گی) پس( اس لئے ) اپنے عمل میں پختگی اختیار کرو۔ اور جہاں تک ممکن ہو میانہ روی برتو اور خوش ہو جاؤ (کہ اس طرز عمل سے تم کو دارین کے فوائد حاصل ہو ں گے) اور صبح اور دوپہر اور شام اور کسی قدر رات میں (عبادت سے ) مدد حاصل کرو۔ (نماز پانچ وقتہ بھی مراد ہو سکتی ہے کہ پابندی سے ادا کرو)۔

[1] - (حسن)صحيح سنن الترمذي، رقم (2305)، سنن الترمذى،كِتَاب الزُّهْدِ، بَاب مَنْ اتَّقَى الْمَحَارِمَ فَهُوَ أَعْبَدُ النَّاسِ، رقم (2305)
[2] - صحيح مسلم، كِتَاب الْإِمَارَةِ، بَاب بَيَانِ مَا أَعَدَّهُ اللَّهُ تَعَالَى لِلْمُجَاهِدِ فِي الْجَنَّةِ مِنْ الدَّرَجَاتِ، رقم (1884)
[3] - صحيح مسلم،كِتَاب الزَّكَاةِ، بَاب الْحَثِّ عَلَى الصَّدَقَةِ وَلَوْ بِالْقَلِيلِ وَلَا تَمْتَنِعُ مِنْ الْقَلِيلِ لِاحْتِقَارِهِ، رقم (1030)
[4] - صحيح البخاري،كِتَاب الْجُمُعَةِ، بَاب التَّهَجُّدِ بِاللَّيْلِ رقم (1120)، صحيح مسلم رقم (478)
[5] - صحيح البخاري،كِتَاب الْإِيمَانِ، بَاب أَحَبُّ الدِّينِ إِلَى اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ أَدْوَمُهُ، رقم (43)
[6] - صحيح البخاري،كِتَاب الْإِيمَانِ، بَاب الدِّينُ يُسْرٌ، رقم (39)
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
اسلام کے متعلق آثار اور علماء ومفسرین کے اقوال
(۱)جناب عمر بن خطاب ؓنے کہا اس شخص کا اسلام میں کوئی حصہ نہیں ہے جو نماز نہیں ادا کرتا۔([1])

(۲)عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے کہا بے شک دین کی مضبوطی اور استقامت نماز اور زکوٰۃ ہے۔ اور ان دونوں کے درمیان کوئی فرق نہیں ہے۔ اور بیت اللہ کا حج اور رمضان المبارک کے روزے بھی اور صدقہ اور جھاد زیادہ اچھے اعمال میں سے ہیں۔([2])

(۳)اور ابن عمر رضی اللہ عنہما سے ہی روایت ہے کہا انہوں نے ابن ابی موسیٰ اشعری کو کہا "کیا تجھے پتہ ہے میرے والد( عمر بن خطاب ) نے تیرے والد( ابو موسیٰ عبداللہ بن قیس اشعری) کو کیا کہا تھا؟ میں نے کہانہیں( مجھے نہیں پتہ) ابن عمر نے کہا" میرے والد نے تیرے والد کو کہا "اے ابو موسیٰ !کیا تجھے پسند ہے کہ ہمارا رسول اللہ کے پاس اسلام قبول کرنا اور آپ ﷺکے ساتھ ہجرت کرنا سب کچھ ہمارے لئے ثابت (یعنی قبول ) ہو جائے اور جو کچھ ہم نے آپ ﷺکے بعد عمل کیا ہے اس سے برابر برابر بچ جائیں( یعنی نہ ثواب اور نہ عذاب و گناہ ملے) تو تیرے والد (ابو موسیٰ اشعری) نے کہا نہیں اللہ کی قسم !ہم نے رسول اللہ ﷺکے بعد جہاد کیا ہے اور نمازیں روزے اور بہت نیکیاں کی ہیں ہم تو ان( کے ثواب ہی) کی امید کرتے ہیں ۔تو عمر رضی اللہ نے کہا میں تو اس ذات کی قسم ہے جس کے ہاتھ میں عمر کی جان ہے، یہ پسند کرتا ہوں کہ جو نیکیاں رسول اللہ ﷺکےساتھ کی ہیں وہ قبول ہو جائیں، اور جو بعد میں کی ہیں ان سے برابر برابر جان چھوٹ جائے ۔تو ابن ابی موسیٰ نے کہا" بلا شک آپ کے والد( یعنی عمر) میرے والد( ابو موسیٰ اشعری) سے بہتر تھے۔([3])

(۴) حذیفہ رضی اللہ عنہ نے کہا اسلام کے آٹھ حصے ہیں نماز حصہ ہے، زکوٰۃ حصہ ہے، جہاد حصہ ہے، رمضان کے روزے حصہ ہیں، بیت اللہ کا حج کرنا حصہ ہےاور نیکی کا حکم کرنا حصہ ہے اور برائی سے روکنا حصہ ہے اور اسلام بھی حصہ ہے۔ اور وہ شخص خوار ہے جس کا کوئی حصہ نہیں ہے۔([4])

(۵)سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ نے کہا جس دن میں نے اسلام قبول کیا اس دن کسی نے اسلام قبول نہیں کیا اور سات دن تک میں اس شک میں رہا کہ تین میں سے ایک مسلمان تھا۔([5])

(۶)طارق بن شہاب نے کہا (عمربن خطاب شام کی طر ف نکلے اور ہمارے ساتھ ابو عبیدہ بن جراح بھی تھے۔ پھر وہ ایک پانی کی جگہ پر آئے۔ عمر رضی اللہ عنہ اپنی اونٹنی پر تھے پھر اونٹنی سے اترے اور اپنے جوتے اتار کے کندھے پر رکھے اور اپنی اونٹنی کی مہار پکڑی اور اس کو پانی کے اندر داخل کیا تو ابو عبیدہ نے کہا اے امیر المومنین تم یہ کیا کر رہے ہو؟ جوتے اتار کر کندھے پر رکھے ہیں اور اپنی اونٹنی کی مہار پکڑ کو خود پانی کے اندر داخل ہو رہے ہو۔ مجھے یہ اچھا نہیں لگتا کہ یہاں کہ لوگ آپ کو (اس حال میں) دیکھ لیں ۔تو عمر رضی اللہ عنہ نے (غصہ سے) کہا :اے ابو عبیدہ! اگر یہ بات تیرے سوا کوئی اور کرتا تو میں اسے امت محمدیہ کے لئے نشان عبرت بنا دیتا۔ (خبردار) ہم کمزور ترین قوم تھے ۔پھر اللہ تعالیٰ نے ہمیں اسلام کے ذریعے سے عزت و قوت عطا فرمائی ۔پھر اگر ہم اس چیز کو چھوڑ کر جس سے اللہ نے ہمیں عزت و شان و شوکت عطا فرمائی ہے، کسی دوسری چیز سے عزت و قوت حاصل کرنے کی کوشش کریں گے تو اللہ تعالیٰ ہمیں پھر کمزور اور ذلیل کر دےگا۔([6])

(۷)محمد بن حنفیہ سے پوچھا گیاکیا سب سے پہلے ابو بکر نے اسلام قبول کیا تھا؟ کہا نہیں پوچھا گیا کس چیز سے ابو بکر نے بلندی اور سبقت حاصل کی کہ ابو بکر کے سوا کسی کا نام ذکر نہیں کیا جاتا ہے۔ (محمد بن حنفیہ) نے کہا وہ مسلمان ہونے سے لے کر فوت ہونے تک(دین ) اسلام میں ان سب سے افضل تھے۔([7])

(۸)ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا( قیامت کے دن) اللہ تعالیٰ سفارش قبول کرتا رہے گا اور جنت میں داخل کرتا رہے گا اور سفارش قبول فرماتا رہے گا اور رحم فرماتا رہے گا ۔یہاں تک کہ کہے گا "جو بھی شخص مسلمان تھا وہ جنت میں داخل ہو جائے۔([8])

(۹)امام حسن بصری نے کہا اللہ تعالیٰ کا دین غلو اور کمی کے درمیان میں ہے۔([9])



[1] - الزهد للإمام أحمد رقم (145)
[2] - المصنف لإبن أبي شيبة رقم (46:11)
[3] - البخاري رقم (7/3915)
[4] - المصنف لإبن أبي شيبة رقم (7:11)
[5] - البخاري رقم (7/3727)
[6] - الحاكم في المستدرك رقم (62:1)
[7] - المصنف لإبن أبي شيبة رقم (7/472)
[8] - ابن جرير في التفسير رقم (8/14)، وابن أبي الدنيا في حسن الظن (ص:1440)
[9] - الدر المنثور للسيوطي رقم (2/466)
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
اسلام کے فوائد
(۱) (اسلام قبول کرنے سے) مال جان اور عزت محفوظ رہتی ہے۔

(۲) انسانوں کو بندوں کی بندگی سے نکال کر اکیلے اللہ تعالیٰ کی بندگی کی طرف لا تا جاتا ہے۔

(۳) اسلام اجتماعی عدل، رحمت اور برابری و مساوات پیدا کرتا ہے۔

(۴) اسلام خود ساختہ نظام اور الحادی دساتیر کا خاتمہ کرتا ہے۔

(۵) اسلام انسان کی عزت ،حقوق اور کاروبار وغیرہ کی حفاظت کرتا ہے۔

(۶)قلب کو ہدایت و رہنمائی کرتا ہے۔

(۷) جنت حاصل ہوتی ہے اور جہنم سے نجات ملتی ہے۔

(۸) انسانیت کے درمیان الفت و محبت اور اخوت قائم ہوتی ہے ۔

(۹) دنیا و آخرت میں عزت و سعادت کا منبع ہے۔

(۱۰) لوگوں کو اندھیروں سے نکال کر نور ( ہدایت ) کی طرف لاتا ہے اور لوگوں کو اللہ تعالیٰ کے سامنے جھکنے کی وجہ سے عزت دیتا ہے، پھر وہ اللہ تعالیٰ کی بندگی کا شرف حاصل کرتے ہیں۔

(۱۱) اسلام قبول کرنے والا دنیا میں کمال امن و ہدایت حاصل کرتا ہے ۔

(۱۲) اسلام کی وجہ سے معاشرہ میں امن و امام قائم ہوتا ہے پھر ہر فرد اپنے مسلمان بھائی کے قول و فعل کی تکلیف سے محفوظ رہتا ہے۔

(۱۳) اسلام کی وجہ سے لوگوں کےد رمیان باہمی کفالت ہوتی ہے اور شاھو کار محتاج کا ساتھ دیتا ہے جبکہ طاقتور کمزور کی مدد کرتا ہے ۔اور سارے انسان آپس میں محبت کرنے والے بھائی بن جاتے ہیں۔

(۱۴) اسلام تواضع پیدا کرتا ہے اور مسلمان کو عزت دلاتاہے۔

نضرۃ النعیم
 
Top