• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

الاسلام

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
25- عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ؓقَالَ بَيْنَمَا نَحْنُ فِي الْمَسْجِدِ خَرَجَ النَّبِيُّ ﷺفَقَالَ انْطَلِقُوا إِلَى يَهُودَ فَخَرَجْنَا حَتَّى جِئْنَا بَيْتَ الْمِدْرَاسِ فَقَالَ أَسْلِمُوا تَسْلَمُوا وَاعْلَمُوا أَنَّ الْأَرْضَ لِلَّهِ وَرَسُولِهِ وَإِنِّي أُرِيدُ أَنْ أُجْلِيَكُمْ مِنْ هَذِهِ الْأَرْضِ فَمَنْ يَجِدْ مِنْكُمْ بِمَالِهِ شَيْئًا فَلْيَبِعْهُ وَإِلَّا فَاعْلَمُوا أَنَّ الْأَرْضَ لِلَّهِ وَرَسُولِهِ. ([1])
(۲۵)ابو ہریرہ ؓسے روایت ہے کہ ہم ابھی مسجد نبوی میں موجود تھے کہ نبی کریم ﷺتشریف لائے ۔اور فرمایا کہ یہودیوں کی طرف چلو۔ چنانچہ ہم روانہ ہوئے اور جب بیت المدارس (یہودیوں کا مدرسہ)پہنچے تو رسول اللہ ﷺنے ان سے فرمایا کہ اسلام لاؤ تو سلامتی کے ساتھ رہو گے اور سمجھ لو کہ زمین اللہ اور اس کے رسول کی ہے۔ اور میرا ارادہ ہے کہ تمہیں اس ملک سے نکال دوں ۔پھر تم میں سے اگر کسی کی جائداد کی قیمت آئے تو اسے بیچ ڈالے۔ اگر تم اس پر تیار نہیں ہو تو تمہیں معلوم ہونا چاہیئے کہ زمین اللہ اور اس کے رسول ہی کی ہے۔

26- عَنْ عَبْدِ اللهِ بْنِ عُمَرَ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللهِﷺ يَقُولُ: تُقَاتِلُكُمْ الْيَهُودُ فَتُسَلَّطُونَ عَلَيْهِمْ حَتَّى يَقُولَ الْحَجَرُ يَا مُسْلِمُ هَذَا يَهُودِيٌّ وَرَائِي فَاقْتُلْهُ. ([2])
(۲۶)عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺنے فرمایا تم لڑو گے یہود سے اور مارو گے ان کو یہاں تک کہ پتھر بولے گا اے مسلمان !یہ یہودی ہے آ اور اس کو مار ڈال۔

27- عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي لَيْلَى قَالَ حَدَّثَنَا أَصْحَابُ مُحَمَّدٍ ﷺأَنَّهُمْ كَانُوا يَسِيرُونَ مَعَ النَّبِيِّ ﷺفَنَامَ رَجُلٌ مِنْهُمْ فَانْطَلَقَ بَعْضُهُمْ إِلَى حَبْلٍ مَعَهُ فَأَخَذَهُ فَفَزِعَ فَقَالَ رَسُولُ اللهِ ﷺلَا يَحِلُّ لِمُسْلِمٍ أَنْ يُرَوِّعَ مُسْلِمًا.
(۲۷)عبدالرحمن بن ابی لیلیٰ بیان کرتے ہیں کہ محمد ﷺکے صحابہ نے ہمیں حدیث بیان کی کہ ہم نبی ﷺکے ساتھ رفیق سفر تھے پس ان میں سے ایک شخص سو گیا تو ان میں سے کسی نے اس شخص کی رسی لے لی۔ (جب وہ بیدار ہوا اور رسی نہ ملی) تو وہ گھبرا گیا ،نبی ﷺنے فرمایا" کسی مسلمان کے لئے حلال نہیں کہ وہ کسی مسلمان کو خوفزدہ کرے"۔([3])

28- عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللهِ ﷺيَقُولُ حَقُّ الْمُسْلِمِ عَلَى الْمُسْلِمِ خَمْسٌ رَدُّ السَّلَامِ وَعِيَادَةُ الْمَرِيضِ وَاتِّبَاعُ الْجَنَائِزِ وَإِجَابَةُ الدَّعْوَةِ وَتَشْمِيتُ الْعَاطِسِ. ([4])
(۲۸)ابو ہریرہ ؓنے بیان کیا کہ میں نے رسول اللہ ﷺسے سنا ہے کہ مسلمان کے مسلمان پر پانچ حق ہیں سلام کا جواب دینا، مریض کا مزاج معلوم کرنا، جنازے کے ساتھ چلنا، دعوت قبول کرنا، اور چھینک پر(اس کے الحمد للہ کے جواب میں )یر حمک اللہ کہنا ۔

29- عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنْ النَّبِيِّ ﷺقَالَ حَقٌّ لِلَّسهِ عَلَى كُلِّ مُسْلِمٍ أَنْ يَغْتَسِلَ فِي كُلِّ سَبْعَةِ أَيَّامٍ يَغْسِلُ رَأْسَهُ وَجَسَدَهُ. ([5])
(۲۹)ابو ہریرہ ؓسے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺنے فرمایا ہر مسلمان پر حق ہے( اللہ تعالیٰ کا) ہر سات دن میں ایک دن جمعہ میں غسل کرے۔ جس میں اپنے سر اور بدن کو دھوئے۔


[1] - صحيح البخاري،كِتَاب الْجِزْيَةِ، بَاب إِخْرَاجِ الْيَهُودِ مِنْ جَزِيرَةِ الْعَرَبِ، رقم (3167)
[2] - صحيح مسلم،كِتَاب الْفِتَنِ وَأَشْرَاطِ السَّاعَةِ، بَاب لَا تَقُومُ السَّاعَةُ حَتَّى يَمُرَّ الرَّجُلُ بِقَبْرِ الرَّجُلِ...، رقم (2921)
[3] - (صحيح)صحيح سنن أبي داود رقم (5004)، سنن أبى داود،كِتَاب الْأَدَبِ، بَاب مَنْ يَأْخُذُ الشَّيْءَ عَلَى الْمِزَاحِ، رقم (5004)
[4] - صحيح البخاري،كِتَاب الْجَنَائِزِ، بَاب الْأَمْرِ بِاتِّبَاعِ الْجَنَائِزِ، رقم (1240)
[5] - صحيح مسلم،كِتَاب الْجُمُعَةِ، بَاب الطِّيبِ وَالسِّوَاكِ يَوْمَ الْجُمُعَةِ، رقم (849)
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
30- عَنْ أَبِي مُوسَى الأَشْعَرِيِّ عَنْ النَّبِيِّ ﷺقَالَ الْخَازِنُ الْمُسْلِمُ الْأَمِينُ الَّذِي يُنْفِذُ وَرُبَّمَا قَالَ يُعْطِي مَا أُمِرَ بِهِ كَامِلًا مُوَفَّرًا طَيِّبًا بِهِ نَفْسُهُ فَيَدْفَعُهُ إِلَى الَّذِي أُمِرَ لَهُ بِهِ أَحَدُ الْمُتَصَدِّقَيْنِ. ([1])
(۳۰)ابو موسیٰ ؓنے کہ نبی کریم ﷺنے فرمایا خازن مسلمان امانتدار جو کچھ بھی خرچ کرتا ہے اور بعض دفعہ فرمایا وہ چیزیں پوری طرح دیتا ہے جس کا اسے سرمایہ کے مالک کی طرف سے حکم دیا گیا اور اس کا دل بھی اس سے خوش ہے اور اسی کو دیا ہے جسے دینے کے لئے مالک نے کہا تھا تو وہ دینے واالا بھی صدقہ دینے والوں میں سے ایک ہے۔

31- عَنْ عَبْدِ اللهِ بْنِ مَسْعُودٍؓ قَالَ دَخَلْتُ عَلَى رَسُولِ اللهِ ﷺوَهُوَ يُوعَكُ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللهِ إِنَّكَ لَتُوعَكُ وَعْكًا شَدِيدًا قَالَ أَجَلْ إِنِّي أُوعَكُ كَمَا يُوعَكُ رَجُلَانِ مِنْكُمْ قُلْتُ ذَلِكَ أَنَّ لَكَ أَجْرَيْنِ قَالَ أَجَلْ ذَلِكَ كَذَلِكَ مَا مِنْ مُسْلِمٍ يُصِيبُهُ أَذًى شَوْكَةٌ فَمَا فَوْقَهَا إِلَّا كَفَّرَ اللهُ بِهَا سَيِّئَاتِهِ كَمَا تَحُطُّ الشَّجَرَةُ وَرَقَهَا. ([2])
(۳۱)سیدناعبداللہ بن مسعوؓنے بیان کیا کہ میں رسول اللہ ﷺکی خدمت میں حاضر ہوا آپ کو شدید بخار تھا میں نے عرض کیا یا رسول اللہ! آپ کو بہت تیز بخار ہے۔ رسول اللہ ﷺنے فرمایا ہاں مجھے تنہا ایسا بخار ہوتا ہے جتنا تم میں کے دو آدمی کو ہوتا ہے ۔میں نے عرض کیا یہ اس لئے کہ رسول اللہ ﷺکا ثواب بھی دوگنا ہے؟ فرمایا کہ ہاں یہی با ہے مسلمان کو جو بھی تکلیف پہنچتی ہے کانٹا ہو یا اس سے زیادہ تکلیف دینے والی کوئی چیز تو جیسے درخت اپنے پتوں کو گراتا ہے اسی طرح اللہ پاک اس تکلیف کو اس کے گناہوں کا کفارہ کر بنادیتاہے۔

32- عَنْ تَمِيمٍ الدَّارِيِّؓ أَنَّ النَّبِيَّ ﷺقَالَ الدِّينُ النَّصِيحَةُ قُلْنَا لِمَنْ قَالَ لِلَّهِ وَلِكِتَابِهِ وَلِرَسُولِهِ وَلِأَئِمَّةِ الْمُسْلِمِينَ وَعَامَّتِهِمْ. ([3])
(۳۲)تمیم الداری ؓسے روایت ہے بے شک رسول اللہ ﷺنے فرمایا دین خیر خواہی کا نام ہے۔ صحابہ نے سوال کیا کس کے لئے ؟ آپ نے فرمایا اللہ ،اس کی کتاب،رسول ،مسلمانوں کے حکمران اور عام مسلمانوں کے لئے۔

33- عَنْ الْأَحْنَفِ بْنِ قَيْسٍ قَالَ ذَهَبْتُ لِأَنْصُرَ هَذَا الرَّجُلَ فَلَقِيَنِي أَبُو بَكْرَةَ فَقَالَ أَيْنَ تُرِيدُ قُلْتُ أَنْصُرُ هَذَا الرَّجُلَ قَالَ ارْجِعْ فَإِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللهِ ﷺيَقُولُ إِذَا الْتَقَى الْمُسْلِمَانِ بِسَيْفَيْهِمَا فَالْقَاتِلُ وَالْمَقْتُولُ فِي النَّارِ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللهِ هَذَا الْقَاتِلُ فَمَا بَالُ الْمَقْتُولِ قَالَ إِنَّهُ كَانَ حَرِيصًا عَلَى قَتْلِ صَاحِبِهِ. ([4])
(۳۳)احنف بن قیس سے کہا کہ میں اس شخص (سیدنا علی ) کی مدد کرنے کو چلا۔ راستے میں مجھ کو ابو بکرہ ملےپوچھا کہاں جاتے ہو؟ میں نے کہا اس شخص (سیدنا علی) کی مدد کرنے کو جاتاہوں۔ ابو بکرہ نے کہا اپنے گھرکو لوٹ جاؤ۔میں نے رسول اللہ ﷺسے سنا ہے آپ فرماتے تھے جب دو مسلمان اپنی اپنی تلواریں لے کر بھڑ جائیں تو قاتل مقتول دونوں دوزخی ہیں۔ میں نے عرض کیایا رسول اللہ! قاتل تو خیر (ضرور دوزخی ہونا چاہیئے) مقتول کیوں؟ فرمایا "وہ بھی اپنے ساتھی کو مار ڈالنے کی حرص رکھتا تھا۔ "(موقع پاتا تو وہ اسے ضرور قتل کر دیتا دل کے عزم صمیم پروہ دوزخی ہوا)۔

34- عَنْ عَبْدِ اللهِ بْنِ مَسْعُودٍؓ أَنَّ النَّبِيَّﷺ قَالَ: سِبَابُ الْمُسْلِمِ فُسُوقٌ وَقِتَالُهُ كُفْرٌ.
(۳۴)عبداللہ بن مسعود ؓنے بیان کیا کہ رسول اللہ ﷺنے فرمایا کہ مسلمان کو گالی دینے سے آدمی فاسق ہوجاتا ہے اور مسلمان سے لڑنا کفر ہے۔ ([5])


[1] - صحيح البخاري،كِتَاب الزَّكَاةِ، بَاب أَجْرِ الْخَادِمِ إِذَا تَصَدَّقَ بِأَمْرِ صَاحِبِهِ غَيْرَ مُفْسِدٍ، رقم (1438)
[2] - صحيح البخاري،كِتَاب الْمَرْضَى، بَاب أَشَدُّ النَّاسِ بَلَاءً الْأَنْبِيَاءُ ثُمَّ الْأَمْثَلُ فَالْأَمْثَلُ، رقم (5648)
[3] - صحيح مسلم، كِتَاب الْإِيمَانِ،بَاب بَيَانِ أَنَّ الدِّينَ النَّصِيحَةُ، رقم (55)
[4] - صحيح البخاري،كِتَاب الْإِيمَانِ، بَاب{وَإِنْ طَائِفَتَانِ مِنْ الْمُؤْمِنِينَ اقْتَتَلُوا فَأَصْلِحُوا بَيْنَهُمَا} فَسَمَّاهُمْ الْمُؤْمِنِين، رقم (31)
[5] - صحيح مسلم،كِتَاب الْإِيمَانِ، بَاب بَيَانِ قَوْلِ النَّبِيِّ ﷺسِبَابِ الْمُسْلِمِ فُسُوقٌ وَقِتَالُهُ كُفْرٌ، رقم (48)
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
35- عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ؓ قَالَ شَهِدْنَا مَعَ رَسُولِ اللهِ ﷺفَقَالَ لِرَجُلٍ مِمَّنْ يَدَّعِي الْإِسْلَامَ هَذَا مِنْ أَهْلِ النَّارِ فَلَمَّا حَضَرَ الْقِتَالُ قَاتَلَ الرَّجُلُ قِتَالًا شَدِيدًا فَأَصَابَتْهُ جِرَاحَةٌ فَقِيلَ يَا رَسُولَ اللهِ الَّذِي قُلْتَ لَهُ إِنَّهُ مِنْ أَهْلِ النَّارِ فَإِنَّهُ قَاتَلَ الْيَوْمَ قِتَالًا شَدِيدًا وَقَدْ مَاتَ فَقَالَ النَّبِيُّ ﷺإِلَى النَّارِ قَالَ فَكَادَ بَعْضُ النَّاسِ أَنْ يَرْتَابَ فَبَيْنَمَا هُمْ عَلَى ذَلِكَ إِذْ قِيلَ إِنَّهُ لَمْ يَمُتْ وَلَكِنَّ بِهِ جِرَاحًا شَدِيدًا فَلَمَّا كَانَ مِنْ اللَّيْلِ لَمْ يَصْبِرْ عَلَى الْجِرَاحِ فَقَتَلَ نَفْسَهُ فَأُخْبِرَ النَّبِيُّ ﷺبِذَلِكَ فَقَالَ اللهُ أَكْبَرُ أَشْهَدُ أَنِّي عَبْدُ اللهِ وَرَسُولُهُ ثُمَّ أَمَرَ بِلَالًا فَنَادَى بِالنَّاسِ إِنَّهُ لَا يَدْخُلُ الْجَنَّةَ إِلَّا نَفْسٌ مُسْلِمَةٌ وَإِنَّ اللَّهَ لَيُؤَيِّدُ هَذَا الدِّينَ بِالرَّجُلِ الْفَاجِرِ. ([1])
(۳۵)ابو ہریرہ ؓنے بیان کیا کہ ہم رسول اللہ ﷺکے ساتھ ایک غزوہ میں موجود تھے۔ آپ نے ایک شخص کے متعلق جو اپنے کو مسلمان کہتا تھا فرمایا کہ یہ شخص دوزخ والوںمیں سے ہے۔ جب جنگ شروع ہوئی تو وہ شخص (مسلمانوں کی طرف)سے بڑی بہادری کے ساتھ لڑا اور وہ زخمی بھی ہو گیا۔صحابہ نے عرض کیا ۔یا رسول اللہ! جس کے متعلق آپ نے فرمایا تھا کہ وہ دوزخ میں جائے گا۔ آج تو وہ بڑی بے جگری کے ساتھ لڑا ہےاور(زخمی ہو کر ) مر بھی گیا ہے۔ آپ نے اب بھی وہی جواب دیا کہ جہنم میں گیا ۔ سیدنا ابو ہریرہ ؓ نے بیان کیا کہ ممکن تھا کہ بعض لوگوں کے دل میں کچھ شبہ پیدا ہوجاتا ۔لیکن ابھی لوگ اسی غورو فکر میں تھے کہ کسی نے بتایا کہ ابھی وہ مرا نہیں ہے البتہ زخم کاری ہے۔ پھر جب رات آئی تو اس نے زخموں کی تاب نہ لا کر خود کشی کر لی۔ جب رسول اللہ ﷺکو اس کی خبر دی گئی تو آپ نے فرمایا اللہ اکبر! میں گواہی دیتا ہوں کہ میں اللہ کا بندہ اور اس کا رسول ہوں۔ پھرآپ نے بلال کو حکم دیا اورانہوں نے لوگوں میں یہ اعلان کر دیا کہ مسلمان کے سوا جنت میں کوئی داخل نہیں ہوگا۔ اور اللہ تعالیٰ کبھی اپنےدین کی امداد کسی فاجر شخص سے بھی کرالیتا ہے۔

36- عَنْ ابْنِ عُمَرَ قَالَ صَعِدَ رَسُولُ اللهِ ﷺالْمِنْبَرَ فَنَادَى بِصَوْتٍ رَفِيعٍ فَقَالَ يَا مَعْشَرَ مَنْ أَسْلَمَ بِلِسَانِهِ وَلَمْ يُفْضِ الْإِيمَانُ إِلَى قَلْبِهِ لَا تُؤْذُوا الْمُسْلِمِينَ وَلَا تُعَيِّرُوهُمْ وَلَا تَتَّبِعُوا عَوْرَاتِهِمْ فَإِنَّهُ مَنْ تَتَبَّعَ عَوْرَةَ أَخِيهِ الْمُسْلِمِ تَتَبَّعَ اللهُ عَوْرَتَهُ وَمَنْ تَتَبَّعَ اللهُ عَوْرَتَهُ يَفْضَحْهُ وَلَوْ فِي جَوْفِ رَحْلِهِ. ([2])
(۳۶)ابن عمر رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں رسول اللہ ﷺمنبر پر تشریف لائے آپ نے بلند آواز کے ساتھ اعلان فرمایا"اے لوگو! جو زبان کے ساتھ اسلام لائے ہو اور ان کے دل تک اسلام نہیں پہنچا تم مسلمانوں کو ایذاء نہ پہنچاؤ، نہ ان کو عار دلاؤ اور نہ ہی ان کے عیوب ڈھونڈو۔ کیونکہ جو شخص اپنے مسلمان بھائی کے عیب تلاش کرے گا اللہ تعالیٰ اس کے عیب ڈھونڈے گا اور جس شخص کے عیب کا اللہ تعالیٰ پیچھا کرے گا تو اللہ تعالی اس کو ذلیل کردے گا۔ اگرچہ وہ اپنے گھر کے پردے میں ہو۔

37- عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَؓ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللهِ ﷺالصُّلْحُ جَائِزٌ بَيْنَ الْمُسْلِمِينَ زَادَ أَحْمَدُ إِلَّا صُلْحًا أَحَلَّ حَرَامًا أَوْ حَرَّمَ حَلَالًا وَزَادَ سُلَيْمَانُ بْنُ دَاوُدَ وَقَالَ رَسُولُ اللهِ ﷺالْمُسْلِمُونَ عَلَى شُرُوطِهِمْ. ([3])
(۳۷)ابو ہریرہ ؓفرماتے ہیں کہ آپ ﷺنے ارشاد فرمایا مسلمانوں کے درمیان صلح کرنا جائز ہے۔ امام احمد رحمہ اللہ کی روایت میں یہ اضافہ ہے (سوائے اس صلح کے جس میں حرام کو حلال کیا جائے یا حلال کو حرام کیا جائے۔اور سلیمان ابن داؤد کی روایت میں یہ اضافہ ہے کہ مسلمان اپنے شروط پر قائم رہتے ہیں ۔

38- عَنْ أَبِي مُوسَىؓ قَالَ قَالَ النَّبِيُّ ﷺعَلَى كُلِّ مُسْلِمٍ صَدَقَةٌ قَالُوا فَإِنْ لَمْ يَجِدْ قَالَ فَيَعْمَلُ بِيَدَيْهِ فَيَنْفَعُ نَفْسَهُ وَيَتَصَدَّقُ قَالُوا فَإِنْ لَمْ يَسْتَطِعْ أَوْ لَمْ يَفْعَلْ قَالَ فَيُعِينُ ذَا الْحَاجَةِ الْمَلْهُوفَ قَالُوا فَإِنْ لَمْ يَفْعَلْ قَالَ فَيَأْمُرُ بِالْخَيْرِ أَوْ قَالَ بِالْمَعْرُوفِ قَالَ فَإِنْ لَمْ يَفْعَلْ قَالَ فَيُمْسِكُ عَنْ الشَّرِّ فَإِنَّهُ لَهُ صَدَقَةٌ. ([4])
(۳۸)ابی موسیٰ اشعری ؓنے بیان کیا ان سے ان کے والد نے اور ان سے ان کے دادا( ابو موسیٰ اشعری) نے بیان کیا کہ نبی کریم ﷺنے فرمایا ہر مسلمان پر صدقہ کرناضروری ہے۔ صحابہ کرام نے عرض کیا اگر کوئی چیز کسی کو(صدقہ کےلئے) میسر نہ ہو۔آپ نے فرمایا پھر اپنے ہاتھ سے کام کرے اور اس سے خود کو بھی فائدہ پہنچائے اور صدقہ بھی کرے۔ صحابہ کرام نے عرض کی اگر اس میں اس کی طاقت نہ ہو یا کہا کہ نہ کر سکے۔ رسول اللہ ﷺنے فرمایا کہ پھر کسی حاجت مند پریشان حال کی مدد کرے۔ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے عرض کیا اگر وہ یہ بھی نہ کرسکے۔ فرمایا کہ پھر بھلائی کی طرف لوگوں کو رغبت دلائے یا "امر بالمعروف" کا کرنا عرض کیا اور اگر یہ بھی نہ کر سکے ۔رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ پھر برائی سے رکا رہے کہ یہ بھی اس کے لئے صدقہ ہے۔

[1] - صحيح البخاري،كِتَاب الْجِهَادِ وَالسِّيَرِ، بَاب إِنَّ اللَّهَ يُؤَيِّدُ الدِّينَ بِالرَّجُلِ الْفَاجِر، رقم (3062)
[2] - (حسن)صحيح سنن الترمذي رقم (2032)، سنن الترمذي،كِتَاب الْبِرِّ وَالصِّلَةِ، بَاب مَا جَاءَ فِي تَعْظِيمِ الْمُؤْمِنِ، رقم (2032)
[3] - (حسن)صحيح سنن أبي داود رقم (3549)، صحيح سنن أبى داود،كِتَاب الْأَقْضِيَةِ، بَاب فِي الصُّلْحِ، رقم (3594)
[4] - صحيح البخاري،كِتَاب الْأَدَبِ، بَاب كُلُّ مَعْرُوفٍ صَدَقَةٌ، رقم (6022)
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
39- عَنْ ابْنِ مَسْعُودٍ ؓقَالَ قَالَ رَجُلٌ يَا رَسُولَ اللهِ أَنُؤَاخَذُ بِمَا عَمِلْنَا فِي الْجَاهِلِيَّةِ قَالَ مَنْ أَحْسَنَ فِي الْإِسْلَامِ لَمْ يُؤَاخَذْ بِمَا عَمِلَ فِي الْجَاهِلِيَّةِ وَمَنْ أَسَاءَ فِي الْإِسْلَامِ أُخِذَ بِالْأَوَّلِ وَالْآخِرِ.([1])
(۳۹)سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے انہوں نے کہا ایک شخص (نام نا معلوم) نے عرض کیا یا رسول اللہ ﷺ! ہم نے جو گناہ(اسلام لانے سے پہلے) جاہلیت کے زمانہ میں کئے ہیں کیا ان کا مؤاخذہ ہم سے ہوگا؟ آپ نے فرمایا جو شخص اسلام کی حالت میں نیک عمل کرتا رہا اس سے جاہلیت کے گناہوں کا مؤاخذہ نہ ہوگا( اللہ تعالیٰ معاف کر دے گا) اور جو شخص مسلمان ہو کر بھی برے کام کرتا رہا اس سے دونوں زمانوں کے گناہوں کا مؤاخذہ ہوگا۔

40- عَنْ عَبْدِ اللهِ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِؓ أَنَّ رَسُولَ اللهِ ﷺقَالَ قَدْ أَفْلَحَ مَنْ أَسْلَمَ وَرُزِقَ كَفَافًا وَقَنَّعَهُ اللهُ بِمَا آتَاهُ. ([2])
(۴۰)عبداللہ بن عمرو بن عاص سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺنے فرمایا تحقیق وہ کامیاب ہو گیا جو اسلام لے آیااوراس کو کافی ہونے والا رزق عطا کیا گیا وہ اس پر راضی رہا۔

41- عَنْ حَكِيمِ بْنِ حِزَامٍ ؓقَالَ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللهِ أَرَأَيْتَ أَشْيَاءَ كُنْتُ أَتَحَنَّثُ بِهَا فِي الْجَاهِلِيَّةِ مِنْ صَدَقَةٍ أَوْ عَتَاقَةٍ وَمِنْ صِلَةِ رَحِمٍ فَهَلْ فِيهَا مِنْ أَجْرٍ فَقَالَ النَّبِيُّ ﷺأَسْلَمْتَ عَلَى مَا سَلَفَ مِنْ خَيْرٍ. ([3])
(۴۱)حکیم بن حزام رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ میں نے عرض کیا یا رسول اللہ ! ان نیک کاموں سے متعلق آپ کیا فرماتے ہیں جنہیں میں جاہلیت کے زمانہ میں صدقہ ،غلام آزاد کرنے اور صلہ رحمی کی صورت میں کیا کرتا تھا ۔کیا ان کا مجھے ثواب ملے گا؟ نبی کریم ﷺنے فرمایا کہ تم اپنی ان تمام نیکیوں کے ساتھ اسلام لائے ہو جو پہلے گزر چکی ہیں۔

42- عَنْ أَبِي مُوسَىؓ قَالَ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللهِ أَيُّ الْإِسْلَامِ أَفْضَلُ قَالَ مَنْ سَلِمَ الْمُسْلِمُونَ مِنْ لِسَانِهِ وَيَدِهِ. ([4])
(۴۲)ابو موسیٰ ؓفرماتے ہیں کہ میں نے آپ ﷺسے کہا: کون سا اسلام افضل ہے؟ آپ ﷺنے جواب میں فرمایا:جس کے ہاتھ اور زبان سے مسلمان محفوظ رہے۔

43- عَنْ سُفْيَانَ بْنِ عَبْدِ اللهِ الثَّقَفِيِّ قَالَ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللهِ قُلْ لِي فِي الْإِسْلَامِ قَوْلًا لَا أَسْأَلُ عَنْهُ أَحَدًا بَعْدَكَ قَالَ قُلْ آمَنْتُ بِاللهِ فَاسْتَقِمْ. ([5])
(۴۳)سفیان بن عبداللہ الثقفی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺسے کہا کہ مجھے اسلام کی ایسی بات بتائیں جومیں آپ کے علاوہ کسی اور سے نہ پوچھوں ۔فرمایا آپ یہ کہیں کہ میں ایمان لے آیاپھر اس پر استقامت اختیار کر۔


[1] - صحيح البخاري،كِتَاب اسْتِتَابَةِ الْمُرْتَدِّينَ وَالْمُعَانِدِينَ وَقِتَالِهِمْ، بَاب إِثْمِ مَنْ أَشْرَكَ بِاللَّهِ وَعُقُوبَتِهِ فِي الدُّنْيَا وَالْآخِرَةِ، رقم (6921)
[2] - صحيح مسلم، كِتَاب الزَّكَاةِ، بَاب فِي الْكَفَافِ وَالْقَنَاعَةِ، رقم (1054)
[3] - صحيح البخاري،كِتَاب الزَّكَاةِ، بَاب مَنْ تَصَدَّقَ فِي الشِّرْكِ ثُمَّ أَسْلَمَ، رقم (1436)
[4] - صحيح مسلم،كِتَاب الْإِيمَانِ، بَاب بَيَانِ تَفَاضُلِ الْإِسْلَامِ وَأَيُّ أُمُورِهِ أَفْضَلُ، رقم (42)
[5] - صحيح مسلم،كِتَاب الْإِيمَانِ، بَاب جَامِعِ أَوْصَافِ الْإِسْلَامِ، رقم (38)
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
44- عَنْ أَنَسٍ ؓ قَالَ كَانَ غُلَامٌ يَهُودِيٌّ يَخْدُمُ النَّبِيَّ ﷺفَمَرِضَ فَأَتَاهُ النَّبِيُّ ﷺيَعُودُهُ فَقَعَدَ عِنْدَ رَأْسِهِ فَقَالَ لَهُ أَسْلِمْ فَنَظَرَ إِلَى أَبِيهِ وَهُوَ عِنْدَهُ فَقَالَ لَهُ أَطِعْ أَبَا الْقَاسِمِ ﷺفَأَسْلَمَ فَخَرَجَ النَّبِيُّ ﷺوَهُوَ يَقُولُ الْحَمْدُ لِلَّهِ الَّذِي أَنْقَذَهُ مِنْ النَّارِ. ([1])
(۴۴)انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ ایک یہودی لڑکا (عبدالقدوس) نبی کریم ﷺکی خدمت کیا کرتا تھا۔ ایک دن وہ بیمار ہو گیا۔آپ ﷺاس کا مزاج معلوم کرنے کے لئے تشریف لائے او اس کے سرہانے بیٹھ گئے اور فرمایا کہ مسلمان ہو جا۔ اس نے اپنے باپ کی طرف دیکھا باپ وہیں موجود تھا۔ اس نے کہا کہ( کیا مضائقہ ہے؟) ابو القاسم ﷺجو کچھ کہتے ہیں مان لے۔ چنانچہ وہ بچہ اسلام لے آیا ۔ جب رسول اللہ ﷺباہر نکلے تو آپﷺ نے فرمایا کہ شکر ہے اللہ پاک کا جس نے اس بچے کو جہنم سے بچا لیا۔

45- عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ كَانَ النَّبِيُّ ﷺبَارِزًا يَوْمًا لِلنَّاسِ فَأَتَاهُ رَجُلٌ فَقَالَ مَا الْإِيمَانُ قَالَ الْإِيمَانُ أَنْ تُؤْمِنَ بِاللهِ وَمَلَائِكَتِهِ وَكُتُبِهِ وَبِلِقَائِهِ وَرُسُلِهِ وَتُؤْمِنَ بِالْبَعْثِ قَالَ مَا الْإِسْلَامُ قَالَ الْإِسْلَامُ أَنْ تَعْبُدَ اللَّهَ وَلَا تُشْرِكَ بِهِ شَيْئًا وَتُقِيمَ الصَّلَاةَ وَتُؤَدِّيَ الزَّكَاةَ الْمَفْرُوضَةَ وَتَصُومَ رَمَضَانَ قَالَ مَا الْإِحْسَانُ قَالَ أَنْ تَعْبُدَ اللَّهَ كَأَنَّكَ تَرَاهُ فَإِنْ لَمْ تَكُنْ تَرَاهُ فَإِنَّهُ يَرَاكَ قَالَ مَتَى السَّاعَةُ قَالَ مَا الْمَسْئُولُ عَنْهَا بِأَعْلَمَ مِنَ السَّائِلِ وَسَأُخْبِرُكَ عَنْ أَشْرَاطِهَا إِذَا وَلَدَتْ الْأَمَةُ رَبَّهَا وَإِذَا تَطَاوَلَ رُعَاةُ الْإِبِلِ الْبُهْمُ فِي الْبُنْيَانِ فِي خَمْسٍ لَا يَعْلَمُهُنَّ إِلَّا اللهُ ثُمَّ تَلَا النَّبِيُّ ﷺ إِنَّ اللَّـهَ عِندَهُ عِلْمُ السَّاعَةِ وَيُنَزِّلُ الْغَيْثَ وَيَعْلَمُ مَا فِي الْأَرْ‌حَامِ ۖ وَمَا تَدْرِ‌ي نَفْسٌ مَّاذَا تَكْسِبُ غَدًا ۖ وَمَا تَدْرِ‌ي نَفْسٌ بِأَيِّ أَرْ‌ضٍ تَمُوتُ ۚ إِنَّ اللَّـهَ عَلِيمٌ خَبِيرٌ‌ ﴿٣٤﴾(لقمان) الْآيَةَ ثُمَّ أَدْبَرَ فَقَالَ رُدُّوهُ فَلَمْ يَرَوْا شَيْئًا فَقَالَ هَذَا جِبْرِيلُ جَاءَ يُعَلِّمُ النَّاسَ دِينَهُمْ. ([2])
(۴۵)سیدنابو ہریرہ ؓسے نقل کیا کہ ایک دن رسول اللہ ﷺلوگوں میں تشریف فرما تھے کہ آپ کے پاس ایک شخص آیا اور پوچھنے لگا کہ ایمان کسے کہتےہیں ۔آپ ﷺنے فرمایا کہ ایمان یہ ہے کہ تم اللہ پاک کے وجود اور اس کی وحدانیت پر ایمان لاؤ۔ اور اس کے فرشتوں کے وجود پر اور اس(اللہ ) کی ملاقات کے برحق ہونے پر اور اس کے رسولوں کے برحق ہونے پر اور مرنے کے بعد دوبارہ اٹھنےپرایمان لاؤ۔ پھر اس نے پوچھا کہ اسلام کیا ہے ؟ آپ نے پھر جواب دیا کہ اسلام یہ ہے کہ تم خالص اللہ کی عبادت کرو اور اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ بناؤ اور نماز قائم کرو۔ اور زکوٰۃ فرض ادا کرو اور رمضان کے روزے رکھو ۔ پھر اس نے احسان کے متعلق پوچھا ۔ آپ نے فرمایا احسان یہ ہے کہ تم اللہ کی عبادت اس طرح کرو گویا تم اسے دیکھ رہے ہو اگر یہ درجہ نہ حاصل ہو تو پھر یہ تو سمجھو کہ وہ تم کو دیکھ رہا ہے۔ پھر اس نے پوچھا کہ قیامت کب آئے گی۔ آپ ﷺنے فرمایا کہ اس کے باے میں جواب دینے والا پوچھنے والے سے کچھ زیادہ نہیں جانتا (البتہ) میں تمہیں اس کی نشانیاں بتلا سکتا ہوں۔ وہ یہ ہیں کہ جب لونڈی اپنے آقا کو جنے گی اور جب سیاہ اونٹوں کے چرانے والے(دیہاتی لوگ ترقی کرتے کرتے) مکانات کی تعمیر میں ایک دوسرے سے بازی لے جانے کی کوشش کریں گے۔ (یاد رکھو قیامت کا علم ان پانچ چیزوں میں ہے جن کو اللہ کےسوا کوئی نہیں جانتا۔ پھر آپ ﷺنے یہ آیت پڑھی کہ اللہ ہی کو قیامت کا علم ہے کہ وہ کب ہوگی(آخر آیت تک) پھر وہ پوچھنے والا پیٹھ پھیر کر جانے لگا۔آپﷺ نے فرمایا کہ یہ جبرئیل تھے جو لوگوں کو ان کا دین سکھانے آئے تھے ۔

46- عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَؓ عَنْ رَسُولِ اللهِ ﷺقَالَ كُلُّ كَلْمٍ يُكْلَمُهُ الْمُسْلِمُ فِي سَبِيلِ اللهِ يَكُونُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ كَهَيْئَتِهَا إِذْ طُعِنَتْ تَفَجَّرُ دَمًا اللَّوْنُ لَوْنُ دَمٍ وَالْعَرْفُ عَرْفُ الْمِسْكِ...) ([3])
(۴۶)ابو ہریرہ ؓسےروایت ہے کہ رسول اللہ ﷺنے فرمایا ہر زخم جو اللہ کی راہ میں مسلمان کو لگے وہ قیامت کے دن اسی حالت میں ہوگا جس طرح وہ لگا تھا، اس میں سے خون بہتا ہوگا، جس کا رنگ (تو) خون کا سا ہوگا اور خوشبو مشک کی سی ہوگی۔


[1] - صحيح البخاري،كِتَاب الْجَنَائِزِ، بَاب إِذَا أَسْلَمَ الصَّبِيُّ فَمَاتَ...)، رقم (1356)
[2] - صحيح البخاري،كِتَاب الْإِيمَانِ، بَاب سُؤَالِ جِبْرِيلَ النَّبِيَّﷺعَنْ الْإِيمَانِ وَالْإِسْلَامِ...)، رقم (50)
[3] - صحيح مسلم، كِتَاب الْإِمَارَةِ، بَاب فَضْلِ الْجِهَادِ وَالْخُرُوجِ فِي سَبِيلِ اللَّهِ، رقم (1876)
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
47- عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَؓ قَالَ كُنْتُ أَدْعُو أُمِّي إِلَى الْإِسْلَامِ وَهِيَ مُشْرِكَةٌ فَدَعَوْتُهَا يَوْمًا فَأَسْمَعَتْنِي فِي رَسُولِ اللهِ ﷺمَا أَكْرَهُ فَأَتَيْتُ رَسُولَ اللهِ ﷺوَأَنَا أَبْكِي قُلْتُ يَا رَسُولَ اللهِ إِنِّي كُنْتُ أَدْعُو أُمِّي إِلَى الْإِسْلَامِ فَتَأْبَى عَلَيَّ فَدَعَوْتُهَا الْيَوْمَ فَأَسْمَعَتْنِي فِيكَ مَا أَكْرَهُ فَادْعُ اللَّهَ أَنْ يَهْدِيَ أُمَّ أَبِي هُرَيْرَةَ فَقَالَ رَسُولُ اللهِ ﷺاللَّهُمَّ اهْدِ أُمَّ أَبِي هُرَيْرَةَ فَخَرَجْتُ مُسْتَبْشِرًا بِدَعْوَةِ نَبِيِّ اللهِ ﷺفَلَمَّا جِئْتُ فَصِرْتُ إِلَى الْبَابِ فَإِذَا هُوَ مُجَافٌ فَسَمِعَتْ أُمِّي خَشْفَ قَدَمَيَّ فَقَالَتْ مَكَانَكَ يَا أَبَا هُرَيْرَةَ وَسَمِعْتُ خَضْخَضَةَ الْمَاءِ قَالَ فَاغْتَسَلَتْ وَلَبِسَتْ دِرْعَهَا وَعَجِلَتْ عَنْ خِمَارِهَا فَفَتَحَتْ الْبَابَ ثُمَّ قَالَتْ يَا أَبَا هُرَيْرَةَ أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللهُ وَأَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَرَسُولُهُ قَالَ فَرَجَعْتُ إِلَى رَسُولِ اللهِ ﷺفَأَتَيْتُهُ وَأَنَا أَبْكِي مِنْ الْفَرَحِ قَالَ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللهِ أَبْشِرْ قَدْ اسْتَجَابَ اللهُ دَعْوَتَكَ وَهَدَى أُمَّ أَبِي هُرَيْرَةَ فَحَمِدَ اللَّهَ وَأَثْنَى عَلَيْهِ وَقَالَ خَيْرًا قَالَ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللهِ ادْعُ اللَّهَ أَنْ يُحَبِّبَنِي أَنَا وَأُمِّي إِلَى عِبَادِهِ الْمُؤْمِنِينَ وَيُحَبِّبَهُمْ إِلَيْنَا قَالَ فَقَالَ رَسُولُ اللهِ ﷺاللَّهُمَّ حَبِّبْ عُبَيْدَكَ هَذَا يَعْنِي أَبَا هُرَيْرَةَ وَأُمَّهُ إِلَى عِبَادِكَ الْمُؤْمِنِينَ وَحَبِّبْ إِلَيْهِمْ الْمُؤْمِنِينَ فَمَا خُلِقَ مُؤْمِنٌ يَسْمَعُ بِي وَلَا يَرَانِي إِلَّا أَحَبَّنِي. ([1])
(۴۷)ابو ہریرہ ؓسے روایت ہے انہوں نے کہا میں اپنی ماں کو بلاتا تھا اسلام کی طرف وہ مشرک تھی ایک دن میں نے اس سے مسلمان ہونے کے لئے کہا اس نے رسول اللہ ﷺکے حق میں وہ بات سنائی جو مجھ کو ناگوار گذری ،میں جناب رسول اللہ ﷺکے پاس آیا اور روتا ہوا اور عرض کیا رسول اللہ میں اپنی ماں کو اسلام کی طرف بلاتا تھا وہ نہ مانتی تھی ۔آج اس نے آپ کے حق میں وہ بات مجھ کو سنائی جو مجھے نا گوار ہے تو آپ اللہ تعالیٰ سے دعا کیجئے کہ ابو ہریرہ کی ماں کو ہدایت کرے۔ رسول اللہ ﷺنے فرمایا یا اللہ ابو ہریرہ کی ماں کو ہدایت کر۔ میں خوش ہو کر نکلا رسول اللہ ﷺکی دعا سے۔ جب گھر پر آیا اور دروازہ پر پہنچا تو وہ بند تھا۔ میری ماں نے میرے پاؤں کی آواز سنی اور بولی ذرا ٹھہرا رہ۔ میں نے پانی کے گرنے کی آواز سنی۔ غرض میری ماں نے غسل کیا اور اپنا کرتا پہنا اور جلدی سے اوڑھنی اوڑھی پھر دروازہ کھولا اور بولی اے ابوہریرہ ! میں گواہی دیتی ہوں کہ کوئی برحق معبود نہیں ہے سوا اللہ کے اور میں گواہی دیتی ہوں کہ محمد ﷺاللہ کے بندے ہیں ،اور اس کے رسول ہیں۔ ابو ہریرہؓ نے کہا میں رسول اللہ ﷺکے پاس روتا ہوا آیا خوشی سے عرض کیا یا رسول اللہ ! خوش ہو جائیے اللہ نے آ پ کی دعا قبول کی اور ابو ہریرہؓ کی ماں کو ہدایت کی۔ آپ نے اللہ کی تعریف اور اس کی صفت کی اور بہتر بات کہی۔ میں نے عرض کیا یارسول اللہﷺ! اللہ عزوجل سے دعا کیجئے کہ میری اور میری ماں کی محبت مسلمانوں کے دلوں میں ڈال دے اور ان کی محبت ہمارے دلوں میں ڈال دے ،تب رسول اللہ ﷺنے فرمایا اللہ اپنے بندوں کی یعنی ابو ہریرہؓ اور ان کی ماں کی محبت اپنے مومن بندوں کے دلوں میں ڈال دے اور مومنوں کی محبت ان کے دلوں میں ڈالے دے پھر کوئی مومن ایسا نہیں پیدا ہوا جس نے مجھ کو سنا ہو یا دیکھا ہو مگر محبت رکھی اس نے مجھ سے۔

48- عَنْ قَيْسِ بْنِ عُبَادٍؓ قَالَ كُنْتُ جَالِسًا فِي مَسْجِدِ الْمَدِينَةِ فَدَخَلَ رَجُلٌ عَلَى وَجْهِهِ أَثَرُ الْخُشُوعِ فَقَالُوا هَذَا رَجُلٌ مِنْ أَهْلِ الْجَنَّةِ فَصَلَّى رَكْعَتَيْنِ تَجَوَّزَ فِيهِمَا ثُمَّ خَرَجَ وَتَبِعْتُهُ فَقُلْتُ إِنَّكَ حِينَ دَخَلْتَ الْمَسْجِدَ قَالُوا هَذَا رَجُلٌ مِنْ أَهْلِ الْجَنَّةِ قَالَ وَاللهِ مَا يَنْبَغِي لِأَحَدٍ أَنْ يَقُولَ مَا لَا يَعْلَمُ وَسَأُحَدِّثُكَ لِمَ ذَاكَ رَأَيْتُ رُؤْيَا عَلَى عَهْدِ النَّبِيِّ ﷺفَقَصَصْتُهَا عَلَيْهِ وَرَأَيْتُ كَأَنِّي فِي رَوْضَةٍ ذَكَرَ مِنْ سَعَتِهَا وَخُضْرَتِهَا وَسَطَهَا عَمُودٌ مِنْ حَدِيدٍ أَسْفَلُهُ فِي الْأَرْضِ وَأَعْلَاهُ فِي السَّمَاءِ فِي أَعْلَاهُ عُرْوَةٌ فَقِيلَ لِي ارْقَ قُلْتُ لَا أَسْتَطِيعُ فَأَتَانِي مِنْصَفٌ فَرَفَعَ ثِيَابِي مِنْ خَلْفِي فَرَقِيتُ حَتَّى كُنْتُ فِي أَعْلَاهَا فَأَخَذْتُ بِالْعُرْوَةِ فَقِيلَ لَهُ اسْتَمْسِكْ فَاسْتَيْقَظْتُ وَإِنَّهَا لَفِي يَدِي فَقَصَصْتُهَا عَلَى النَّبِيِّ ﷺقَالَ تِلْكَ الرَّوْضَةُ الْإِسْلَامُ وَذَلِكَ الْعَمُودُ عَمُودُ الْإِسْلَامِ وَتِلْكَ الْعُرْوَةُ عُرْوَةُ الْوُثْقَى فَأَنْتَ عَلَى الْإِسْلَامِ حَتَّى تَمُوتَ. ([2])
(۴۸)قیس بن عباد نے بیان کیا کہ میں مسجد نبوی میں بیٹھا ہوا تھاکہ ایک بزرگ مسجد میں داخل ہوئےجن کے چہرے پر خشوع و خضوع کے آثار ظاہر تھے لوگوں نے کہا کہ یہ بزرگ جنتی لوگوں میں ہیں۔ پھر انہوں نے دو رکعت نماز مختصر طریقہ پر پڑھی اور باہر نکل گئے۔ میں بھی ان کے پیچھے ہو لیا اور عرض کی کہ جب آپ مسجد میں داخل ہوئے تھے تو لوگوں نے کہا کہ یہ بزرگ جنت والوں میں سے ہیں۔ اس پر انہوں نے کہ اللہ کی قسم! کسی کے لئے ایسی بات زبان سے نکالنا مناسب نہیں ہے جسے وہ نہ جانتا ہو ۔اور میں تمہیں بتاؤں گا کہ ایسا کیوں ہے۔ نبی کریم ﷺکے زمانے میں میں نے خواب یہ دیکھا اور رسول اللہ ﷺسے اسے بیان کیا۔ میں نے خواب یہ دیکھا تھا کہ جیسے میں ایک باغ میں ہوں ،پھر انہوں نے اس کی وسعت اور اس کے سبزہ زاروں کا ذکر کیا اس باغ کے درمیان میں ایک لوہے کا کھمبا ہے جس کا نچلا حصہ زمین میں ہے اور اوپر کا آسمان پر اور اس کی چوٹی پر ایک گھنا درخت ہے۔(العروۃ) مجھ سے کہا گیا کہ اس پر چڑھ جاؤ میں نے کہا کہ مجھ میں تو اتنی طاقت نہیں ہے،اتنے میں ایک غلام آیا اور پیچھے سے میرے کپڑے اس نے اٹھائے تو میں چڑھ گیا۔ اور جب میں اس کی چوٹی پر پہنچ گیا تو میں نے اس گھنے درخت کو پکڑ لیا۔ مجھ سے کہا گیا کہ اس درخت کو پوری مضبوطی کے ساتھ پکڑ لے۔ ابھی میں اسے اپنے ہاتھ سے پکڑے ہوئے تھا کہ میری نیند کھل گئی۔ یہ خواب جب میں نے رسول اللہ ﷺسے بیان کیا تو آپ ﷺ نے فرمایا کہ جو باغ تم نے دیکھا ہے وہ تو اسلام ہے اور اس میں ستون اسلام کاستون ہے۔ اور عروہ (گھنا درخت) عروۃ الوثقی ہےاس لئے تم اسلام پر مرتے دم تک قائم رہو گے۔

49- عَنْ مُعَاذِ بْنِ جَبَلٍ قَالَ كُنْتُ مَعَ النَّبِيِّ ﷺفِي سَفَرٍ فَأَصْبَحْتُ يَوْمًا قَرِيبًا مِنْهُ وَنَحْنُ نَسِيرُ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللهِ أَخْبِرْنِي بِعَمَلٍ يُدْخِلُنِي الْجَنَّةَ وَيُبَاعِدُنِي مِنَ النَّارِ قَالَ لَقَدْ سَأَلْتَنِي عَنْ عَظِيمٍ وَإِنَّهُ لَيَسِيرٌ عَلَى مَنْ يَسَّرَهُ اللهُ عَلَيْهِ تَعْبُدُ اللَّهَ وَلَا تُشْرِكْ بِهِ شَيْئًا وَتُقِيمُ الصَّلَاةَ وَتُؤْتِي الزَّكَاةَ وَتَصُومُ رَمَضَانَ وَتَحُجُّ الْبَيْتَ ثُمَّ قَالَ أَلَا أَدُلُّكَ عَلَى أَبْوَابِ الْخَيْرِ الصَّوْمُ جُنَّةٌ وَالصَّدَقَةُ تُطْفِئُ الْخَطِيئَةَ كَمَا يُطْفِئُ الْمَاءُ النَّارَ وَصَلَاةُ الرَّجُلِ فِي جَوْفِ اللَّيْلِ قَالَ ثُمَّ تَلَا تَتَجَافَىٰ جُنُوبُهُمْ عَنِ الْمَضَاجِعِ حَتَّى بَلَغَ يَعْمَلُونَ السجدة ثُمَّ قَالَ أَلَا أُخْبِرُكَ بِرَأْسِ الْأَمْرِ كُلِّهِ وَعَمُودِهِ وَذِرْوَةِ سَنَامِهِ قُلْتُ بَلَى يَا رَسُولَ اللهِ قَالَ رَأْسُ الْأَمْرِ الْإِسْلَامُ وَعَمُودُهُ الصَّلَاةُ وَذِرْوَةُ سَنَامِهِ الْجِهَادُ... الحديث). ([3])
(۴۹)معاذ ؓسے روایت ہے وہ بیان کرتے ہیں میں نے عرض کیا اے اللہ کے رسول !مجھے ایسا عمل بتائیں جو مجھے جنت میں داخل کر دے اور دوزخ سے دور کر دے۔ آپنے فرمایا تو نے بہت بڑا سوال کیا ہے البتہ جس شخص کو اللہ تعالٰی توفیق عطا فرمائے اس کے لئے معمولی ہے۔ تو اللہ کی عبادت کر، اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہرا، نماز قائم کر، زکوٰۃ ادا کر، رمضان کے روزے رکھ، اور بیت اللہ کا حج کر۔ بعد ازاں آپ ﷺنے فرمایا کیا میں تجھے نیک کاموں کے دروازے نہ بتاؤں؟ (سن لے) روزہ ڈھال ہے ،صدقہ گناہوں کو یوں مٹادیتا ہے جیسا کہ پانی آگ کو بجھا دیتا ہے اور آدمی کا آدھی رات کو (بیدار ہو کر) نفل نماز ادا کرنا۔ بعد ازاں آپ نے ایک آیت تلاوت کی (جس کا ترجمہ ہے)” ان کے پہلو بستر سے دور رہتے ہیں“۔ یہ آیت آپ نے ”يعلمون“ تک پڑھی ۔بعد ازاں آپ نے فرمایا کیا میں تجھے اسلام کا سر، اس کا ستون اور اسکی چوٹی نہ بتلاؤں؟ میں نے عرض کیا۔ اے اللہ کے رسول! ضرور بتائیں۔ آپ نے فرمایا ،دین کا سر خود کو اللہ اور اس کے رسول کے سپرد کرنا ہے اور اس کا ستون نماز اور اس کی چوٹی جہاد ہے۔

50- عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍؓ أَنَّ رَسُولَ اللهِ ﷺقَالَ لَا تَبَاغَضُوا وَلَا تَحَاسَدُوا وَلَا تَدَابَرُوا وَكُونُوا عِبَادَ اللهِ إِخْوَانًا وَلَا يَحِلُّ لِمُسْلِمٍ أَنْ يَهْجُرَ أَخَاهُ فَوْقَ ثَلَاثِ لَيَالٍ. وَفِي رِوَايَةِ أَبِي أَيُّوبَ الْأَنْصَارِيِّ: لَا يَحِلُّ لِرَجُلٍ أَنْ يَهْجُرَ أَخَاهُ فَوْقَ ثَلَاثِ لَيَالٍ يَلْتَقِيَانِ فَيُعْرِضُ هَذَا وَيُعْرِضُ هَذَا وَخَيْرُهُمَا الَّذِي يَبْدَأُ بِالسَّلَامِ. ([4])
(۵۰)انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے رسول اللہ ﷺنے فرمایا کہ مت بغض رکھو ایک دوسرے سے مت حسد کرو ایک دوسرے سے مت دشمنی کرو ایک دوسرے سے اور ہو اللہ کے بندو ! بھائیوں کی طرح اور نہیں حلال ہے کسی مسلمان کو چھوڑ دے اپنے بھائی کی ملاقات تین دن سے زیادہ۔ابو ایوب انصاری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے رسول اللہ ﷺنے فرمایا کسی مسلمان کو درست نہیں اپنے مسلمان کاچھوڑنا تین راتوں سے زیادہ اس طرح پر کہ دونوں ملیں یہ ادھر منہ پھیرلے وہ ادھر منہ پھیرے لے۔ بہتر ان دونوں میں وہ ہے جو پہلے سلام کرے۔


[1] - صحيح مسلم،كِتَاب فَضَائِلِ الصَّحَابَةِ، بَاب مِنْ فَضَائِلِ أَبِي هُرَيْرَةَ الدَّوْسِيِّ ، رقم (2491)
[2] - صحيح البخاري،كِتَاب الْمَنَاقِبِ، بَاب مَنَاقِبُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ سَلَامٍ ، رقم (2484)
[3] - (صحيح) صحيح سنن الترمذي رقم (2616)، سنن الترمذي،كِتَاب الْإِيمَانِ، بَاب مَا جَاءَ فِي حُرْمَةِ الصَّلَاةِ، رقم (2616)
[4] - صحيح مسلم،كِتَاب الْبِرِّ وَالصِّلَةِ وَالْآدَابِ، بَاب تَحْرِيمِ التَّحَاسُدِ وَالتَّبَاغُضِ وَالتَّدَابُرِ، (2560،2559)
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
52- عَنْ عَبْدِ اللهِ بْنِ عَمْرِو قَالَ قَالَ رَسُولُ اللهِ ﷺلَا تَنْتِفُوا الشَّيْبَ مَا مِنْ مُسْلِمٍ يَشِيبُ فِي الْإِسْلَامِ إِلَّا كَانَتْ لَهُ نُورًا يَوْمَ الْقِيَامَةِ. ([1])
(۵۲)عبداللہ بن عمرو بن عاص فرماتے ہیں کہ آپ ﷺنے ارشاد فرمایا سفید بال نہیں اکھاڑو ،کسی مسلمان پر اسلام کی حالت میں سفیدی نہیں آتی سوائے یہ وہ سفیدی قیامت کے دن اس کے لئے نور کا باعث ہو گی۔

53- عَنْ عُثْمَانَ بْنَ عَفَّانَ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللهِ ﷺيَقُولُ لَا يَتَوَضَّأُ رَجُلٌ مُسْلِمٌ فَيُحْسِنُ الْوُضُوءَ فَيُصَلِّي صَلَاةً إِلَّا غَفَرَ اللهُ لَهُ مَا بَيْنَهُ وَبَيْنَ الصَّلَاةِ الَّتِي تَلِيهَا. ([2])
(۵۳)حمران سے روایت ہے جو مولیٰ تھے عثمان بن عفان کے انہوں نے کہا کہ میں نے سنا عثمان بن عفان سے وہ مسجد کے سامنے تھے اتنے میں مؤذن انکے پاس آیا عصر کی نماز کے وقت انہوں نے وضو کا پانی منگوایا اور وضو کیا۔پھر کہا اللہ کی قسم! میں تم سے ایک حدیث بیان کرتا ہوں اگر اللہ کی کتاب میں ایک آیت نہ ہو تو میں تم سے بیان نہ کرتا ،میں نے رسول اللہ ﷺسے سنا آپ فرماتے تھے جو شخص اچھی طرح وضو کرے پھر نماز پڑھے تو اس کے وہ گناہ بخش دئیے جائیں گے جو اس نماز سے لے کر دوسری نماز تک ہوں گے۔

54- عَنْ عُثْمَانَ بْنِ عَفَانَ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللهِ ﷺيَقُولُ لَا يَحِلُّ دَمُ امْرِئٍ مُسْلِمٍ إِلَّا بِإِحْدَى ثَلَاثٍ كُفْرٌ بَعْدَ إِسْلَامٍ أَوْ زِنًا بَعْدَ إِحْصَانٍ أَوْ قَتْلُ نَفْسٍ بِغَيْرِ نَفْسٍ فَوَاللهِ مَا زَنَيْتُ فِي جَاهِلِيَّةٍ وَلَا فِي إِسْلَامٍ قَطُّ وَلَا أَحْبَبْتُ أَنَّ لِي بِدِينِي بَدَلًا مُنْذُ هَدَانِي اللهُ وَلَا قَتَلْتُ نَفْسًا فَبِمَ يَقْتُلُونَنِي.
(۵۴)عثمان بن عفان فرماتے ہیں میں نے رسول اللہ ﷺکو فرماتے ہوئے سنا کسی مسلمان کا خون حلال نہیں ہے سوائے تین چیزوں کے (۱) اسلام کے بعد کفر کرنا۔(۲) شادی کے بعد زنا کرنا۔(۳)کسی شخص کو ناحق قتل کرنا۔اللہ کی قسم میں نے نہ جاہلیت میں نہ اسلام میں کبھی زنا نہیں کیا۔اور نہ میں نے پسند کیا کہ میں اسلام کے علاوہ کسی اور دین کو اختیار کروں۔ اور نہ میں نے کسی شخص کو قتل کیا۔پھر یہ لوگ مجھے کیوں قتل کر رہے ہیں؟ ([3])

55- عَنْ أَبِي مُوسَى الأَشْعَرِيِّؓ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللهِ ﷺإِذَا كَانَ يَوْمُ الْقِيَامَةِ دَفَعَ اللهُ عَزَّ وَجَلَّ إِلَى كُلِّ مُسْلِمٍ يَهُودِيًّا أَوْ نَصْرَانِيًّا فَيَقُولُ هَذَا فِكَاكُكَ مِنْ النَّارِ وَفٍي رِوَايَةٍ عَنْ النَّبِيِّ ﷺقَالَ لَا يَمُوتُ رَجُلٌ مُسْلِمٌ إِلَّا أَدْخَلَ اللهُ مَكَانَهُ النَّارَ يَهُودِيًّا أَوْ نَصْرَانِيًّا. ([4])
(۵۵)ابو موسیٰ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے رسول اللہ ﷺنے فرمایا جب قیامت کا دن ہوگا تو اللہ تعالیٰ ہر ایک مسلمان کو ایک یہودی یا نصرانی دے گا اور فرمائے گا یہ تیرا چھٹکارا ہے جہنم سے۔ابو موسیٰ رضی اللہ عنہ سے سن کر رسول اللہ نے فرمایا کوئی مسلمان نہیں مرے گا مگر اللہ اس کی جگہ پر ایک یہودی اور نصرانی کو جہنم میں داخل کرے گا۔


[1] - (حسن) صحيح سنن أبي داود رقم (4202)، صحيح سنن أبى داود،كِتَاب التَّرَجُّلِ، بَاب فِي نَتْفِ الشَّيْبِ، رقم (4202)
[2] - صحيح مسلم، كِتَاب الطَّهَارَةِ، بَاب فَضْلِ الْوُضُوءِ وَالصَّلَاةِ عَقِبَهُ، رقم (227)
[3] - (صحيح) صحيح سنن أبي داود، رقم (4502)، سنن أبى داود،كِتَاب الدِّيَاتِ، بَاب الْإِمَامِ يَأْمُرُ بِالْعَفْوِ فِي الدَّمِ، رقم (4502)
[4] - صحيح مسلم،كِتَاب التَّوْبَةِ، بَاب قَبُولِ تَوْبَةِ الْقَاتِلِ وَإِنْ كَثُرَ قَتْلُهُ، رقم (2767)
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
56- عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَؓ عَنْ النَّبِيِّ ﷺقَالَ لَا يَمُوتُ لِأَحَدٍ مِنْ الْمُسْلِمِينَ ثَلَاثَةٌ مِنْ الْوَلَدِ فَتَمَسَّهُ النَّارُ إِلَّا تَحِلَّةَ الْقَسَمِ. ([1])
(۵۶)ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺنے فرمایا جس مسلمان کے تین بچے مر جائیں اس کو جہنم کی آگ نہ لگے گی مگر قسم اتارنے کے لئے۔

57- عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللهُ عَنْهُمَا عَنْ النَّبِيِّ ﷺقَالَ لَوْ كُنْتُ مُتَّخِذًا خَلِيلًا لَاتَّخَذْتُ أَبَا بَكْرٍ وَلَكِنْ أَخِي وَصَاحِبِي. وَفِي لَفْظٍ آخَرْ : لَوْ كُنْتُ مُتَّخِذًا خَلِيلًا لَاتَّخَذْتُهُ خَلِيلًا وَلَكِنْ أُخُوَّةُ الْإِسْلَامِ أَفْضَلُ. ([2])
(۵۷)عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ نبی کریم ﷺنے فرمایا اگر اپنی امت کے کسی فرد کو اپنا جانی دوست بنا سکتا تو ابو بکر کو بناتا لیکن وہ میرے دینی بھائی اور میرے دوست ہیں۔

58- عَن عَبْدِاللهِ بْنِ عُمَرَ أَنَّ رَسُولَ اللهِ ﷺقَالَ مَا حَقُّ امْرِئٍ مُسْلِمٍ لَهُ شَيْءٌ يُرِيدُ أَنْ يُوصِيَ فِيهِ يَبِيتُ لَيْلَتَيْنِ إِلَّا وَوَصِيَّتُهُ مَكْتُوبَةٌ عِنْدَهُ. ([3])
(۵۸)عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے رسول اللہ ﷺنے فرمایا مسلمان کو لائق نہیں ہے کہ اس کے پاس کوئی چیز ہو جس کے لئے وہ وصیت کرنا چاہے اور دو راتیں گذارے بے وصیت لکھی ہوئی۔

59- عَنْ أَنَسٍؓ قَالَ مَا سُئِلَ رَسُولُ اللهِ ﷺعَلَى الْإِسْلَامِ شَيْئًا إِلَّا أَعْطَاهُ قَالَ فَجَاءَهُ رَجُلٌ فَأَعْطَاهُ غَنَمًا بَيْنَ جَبَلَيْنِ فَرَجَعَ إِلَى قَوْمِهِ فَقَالَ يَا قَوْمِ أَسْلِمُوا فَإِنَّ مُحَمَّدًا يُعْطِي عَطَاءً لَا يَخْشَى الْفَاقَةَ. فَقَالَ أَنَسٌ إِنْ كَانَ الرَّجُلُ لَيُسْلِمُ مَا يُرِيدُ إِلَّا الدُّنْيَا فَمَا يُسْلِمُ حَتَّى يَكُونَ الْإِسْلَامُ أَحَبَّ إِلَيْهِ مِنْ الدُّنْيَا وَمَا عَلَيْهَا. ([4])
(۵۹)سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺسے اسلام کے واسطے کسی چیز کا سوال نہیں ہوا جو آپ نے نہ دی ہو ایک شخص آپ کے پاس آیا آپ نے اس کو دو پہاڑوں پر بکریاں دے دیں ،وہ لوٹ کر اپنی قوم کے پاس گیا اور کہنے لگا اے میری قوم کے لوگو! مسلمان ہو جاؤ کیوں کہ محمد ﷺاتنا کچھ دیتے ہیں کہ پھر اجتیاج کا ڈر نہیں رہتا۔انس رضی اللہ نے کہا ایک شخص مسلمان ہوتا محض دنیا کے لئے پھر وہ مسلمان نہیں ہوتا یہاں تک کہ اسلام اس کے نزدیک ساری دنیا سے زیادہ محبوب ہوجاتا۔

60- عَنْ أُمِّ الدَّرْدَاءِ عَنْ أَبِي الدَّرْدَاءِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللهِ ﷺمَا مِنْ عَبْدٍ مُسْلِمٍ يَدْعُو لِأَخِيهِ بِظَهْرِ الْغَيْبِ إِلَّا قَالَ الْمَلَكُ وَلَكَ بِمِثْلٍ. ([5])
(۶۰)ابو الدرداء رضی اللہ عنہ سے روایت ہے رسول اللہ ﷺنے فرمایا کوئی مسلمان ایسا نہیں ہے جو اپنے بھائی کے لئے پیٹھ پیچھے اس کے دعا کرے مگر فرشتہ کہتا ہے اور تجھ کو بھی یہی ملے گا( کیونکہ پیٹھ پیچھے دعا کرنا اخلاص کی دلیل ہے اور اخلاص کا ثواب بے حد ہے)۔

61- عَنْ أُمِّ حَبِيبَةَ أَنَّهَا قَالَتْ سَمِعْتُ رَسُولَ اللهِ ﷺيَقُولُ مَا مِنْ عَبْدٍ مُسْلِمٍ يُصَلِّي لِلَّهِ كُلَّ يَوْمٍ ثِنْتَيْ عَشْرَةَ رَكْعَةً تَطَوُّعًا غَيْرَ فَرِيضَةٍ إِلَّا بَنَى اللهُ لَهُ بَيْتًا فِي الْجَنَّةِ أَوْ إِلَّا بُنِيَ لَهُ بَيْتٌ فِي الْجَنَّةِ. ([6])
(۶۱)مسلمان کی ماں رسول اللہ ﷺکی بی بی ام حبیبہ rنے رسول اللہ ﷺسے سنا کہ کوئی بندہ مسلمان ایسا نہیں کہ اللہ کے لئے ہر دن میں بارہ رکعت خوشی سے پڑھے سوا فرض کے مگر اللہ تعالیٰ اس کے لئے ایک گھر جنت میں بناتا ہے یا فرمایا اس کے لئے ایک گھر جنت میں بنایا جاتا ہے۔


[1] - صحيح مسلم،كِتَاب الْبِرِّ وَالصِّلَةِ وَالْآدَابِ، بَاب فَضْلِ مَنْ يَمُوتُ لَهُ وَلَدٌ فَيَحْتَسِبَهُ، رقم (2632)
[2] - صحيح البخاري،كِتَاب الْمَنَاقِبِ، بَاب قَوْلِ النَّبِيِّﷺلَوْ كُنْتُ مُتَّخِذًا خَلِيلًا قَالَهُ أَبُو سَعِيدٍ، رقم (3656،3657)
[3] - صحيح مسلم،كِتَاب الْوَصِيَّةِ، رقم (3074)
[4] - صحيح مسلم،كِتَاب الْفَضَائِلِ، بَاب مَا سُئِلَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺشَيْئًا قَطُّ فَقَالَ لَا وَكَثْرَةُ عَطَائِهِ، رقم (2312)
[5] - صحيح مسلم،كِتَاب الذِّكْرِ وَالدُّعَاءِ وَالتَّوْبَةِ وَالِاسْتِغْفَارِ، بَاب فَضْلِ الدُّعَاءِ لِلْمُسْلِمِينَ بِظَهْرِ الْغَيْبِ، رقم (2732)
[6] - صحيح مسلم،كِتَاب صَلَاةِ الْمُسَافِرِينَ وَقَصْرِهَا، بَاب فَضْلِ السُّنَنِ الرَّاتِبَةِ قَبْلَ الْفَرَائِضِ وَبَعْدَهُنَّ وَبَيَانِ عَدَدِهِنَّ، رقم (728)
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
62- عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ؓ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللهِ ﷺمَا مِنْ مُسْلِمٍ يَغْرِسُ غَرْسًا أَوْ يَزْرَعُ زَرْعًا فَيَأْكُلُ مِنْهُ طَيْرٌ أَوْ إِنْسَانٌ أَوْ بَهِيمَةٌ إِلَّا كَانَ لَهُ بِهِ صَدَقَةٌ. ([1])
(۶۲)انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺنے فرمایا کوئی بھی مسلمان جو ایک درخت کا پودا لگائے یا کھیت میں بیج بوئے پھراس میں سے پرند یا انسان یا جانور جو بھی کھاتے ہیں وہ اس کی طرف سے صدقہ ہے۔

63- عَنْ عَبْدِ اللهِ بْنِ عَمْرو بْنِ العَاصِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللهِ ﷺمَا مِنْ مُسْلِمٍ يَمُوتُ يَوْمَ الْجُمُعَةِ أَوْ لَيْلَةَ الْجُمُعَةِ إِلَّا وَقَاهُ اللهُ فِتْنَةَ الْقَبْرِ. ([2])
(۶۳)عبداللہ بن عمرو بن عاص رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ آپ ﷺنے فرمایا کوئی بھی مسلمان جمعہ کی رات یا دن فوت ہوتا ہے تو اللہ تعالیٰ اس کو قبر کے فتنے سے محفوظ کرلیتا ہے۔

64- عَنْ الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍؓ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللهِ ﷺمَا مِنْ مُسْلِمَيْنِ يَلْتَقِيَانِ فَيَتَصَافَحَانِ إِلَّا غُفِرَ اللهُ لَهُمَا قَبْلَ أَنْ يَفْتَرِقَا. ([3])
(۶۴)براء بن عازب رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ آپ ﷺنے ارشاد فرمایا کہ کوئی دو مسلمان آپس میں ملتے ہوئے مصافحہ کرتے ہیں تو اللہ ان کو معاف کردیتاہے۔ ان کے جدا ہونے سے پہلے۔

65- عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ قَالَ رَسُولُ اللهِ ﷺ مَا مِنْ مُصِيبَةٍ تُصِيْبُ الْمُسْلِمُ إِلَّا كَفَّرَ اللهُ بِهَا عَنْهُ حَتَّى الشَّوْكَةِ يُشَاكُهَا. ([4])
(۶۵)سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺنے فرمایا کسی مسلمان کو اگر ایک کانٹا لگے یا اس سے زیادہ کوئی دکھ پہنچے تو اس کے لئے ایک درجہ بڑھے گا اور ایک گناہ اس کا مٹ جائے گا۔

66- عَنْ عَائِشَةَ عَنْ النَّبِيِّ ﷺقَالَ مَا مِنْ مَيِّتٍ تُصَلِّي عَلَيْهِ أُمَّةٌ مِنْ الْمُسْلِمِينَ يَبْلُغُونَ مِائَةً كُلُّهُمْ يَشْفَعُونَ لَهُ إِلَّا شُفِّعُوا فِيهِ. ([5])
(۶۶)سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے نبی ﷺسے روایت کیا کہ آپ نے فرمایا کوئی مردہ ایسا نہیں کہ اس پر ایک گروہ مسلمانوں کا جس کی گنتی سو تک پہنچتی ہو اور پھر سب اس کی شفاعت کریں۔ مگر ضرور ان کی شفاعت قبول ہوگی۔ راوی نے کہا میں نے یہ روایت شعیب بن حجاب سے بیان کی تو انہوں نے کہا مجھ سے انس بن مالک نے رسول اللہ ﷺسے روایت کیا ہے۔

[1] - صحيح البخاري،كِتَاب الْمُزَارَعَةِ، بَاب فَضْلِ الزَّرْعِ وَالْغَرْسِ إِذَا أُكِلَ مِنْهُ، رقم (2320)، صحيح مسلم رقم (1553)
[2] - (حسن)صحيح سنن الترمذي رقم (1074)، سنن الترمذى،كِتَاب الْجَنَائِزِ، بَاب مَا جَاءَ فِيمَنْ مَاتَ يَوْمَ الْجُمُعَةِ، رقم (1074)
[3] - (صحيح)صحيح سنن أبي داود رقم (5212)، سنن أبى داود،كِتَاب الْأَدَبِ، بَاب فِي الْمُصَافَحَةِ، رقم (5212)
[4] - صحيح مسلم،كِتَاب الْبِرِّ وَالصِّلَةِ وَالْآدَابِ، بَاب ثَوَابِ الْمُؤْمِنِ فِيمَا يُصِيبُهُ مِنْ مَرَضٍ أَوْ حُزْنٍ ...، رقم (2572)
[5] - صحيح مسلم، كِتَاب الْجَنَائِزِ، بَاب مَنْ صَلَّى عَلَيْهِ مِائَةٌ شُفِّعُوا فِيهِ، رقم (947)
 
Last edited:

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
67- عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّؓ وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَؓ عَنْ النَّبِيِّ ﷺقَالَ مَا يُصِيبُ الْمُسْلِمَ مِنْ نَصَبٍ وَلَا وَصَبٍ وَلَا هَمٍّ وَلَا حَزَنٍ وَلَا أَذًى وَلَا غَمٍّ حَتَّى الشَّوْكَةِ يُشَاكُهَا إِلَّا كَفَّرَ اللهُ بِهَا مِنْ خَطَايَاهُ. ([1])
(۶۷)ابو سعید خدری  اور ابو ہریرہ نے بیان کیا کہ نبی کریم ﷺنے فرمایا مسلمان جب بھی کسی پریشانی ، بیماری، رنج وملال، تکلیف اور غم میں مبتلا ہوجاتا ہے یہاں تک کہ اگر اسے کوئی کانٹا بھی چبھ جائے تو اللہ تعالیٰ اسے اس کے گناہوں کا کفارہ بنا دیتا ہے۔

68- عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللهُ عَنْهُمَاقَالَ قَالَ رَسُولُ اللهِ ﷺالْمُسْلِمُ أَخُو الْمُسْلِمِ لَا يَظْلِمُهُ وَلَا يُسْلِمُهُ وَمَنْ كَانَ فِي حَاجَةِ أَخِيهِ كَانَ اللهُ فِي حَاجَتِهِ وَمَنْ فَرَّجَ عَنْ مُسْلِمٍ كُرْبَةً فَرَّجَ اللهُ عَنْهُ كُرْبَةً مِنْ كُرُبَاتِ يَوْمِ الْقِيَامَةِ وَمَنْ سَتَرَ مُسْلِمًا سَتَرَهُ اللهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ. ([2])
(۶۸)عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے فرمایا کہ رسول اللہ ﷺنے فرمایا ایک مسلمان دوسرے مسلمان کا بھائی ہے۔ پس اس پر ظلم نہ کرے اور نہ ظلم ہونے دے۔ جو شخص اپنے بھائی کی ضرورت پوری کرے اللہ تعالیٰ اس کی ضرورت پوری کرے گا جو شخص کسی مسلمان کی ایک مصیبت کو دور کرے اللہ تعالیٰ اس کی قیامت کی مصیبتوں میں سے ایک بڑی مصیبت دور فرمائے گا، اور جو شخص کسی مسلمان کے عیب کو چھپائے اللہ قیامت میں اس کے عیب چھپائے گا۔

69- عَنْ عَبْدِ اللهِ بْنِ عَمْرٍو رَضِيَ اللهُ عَنْهُمَا عَنْ النَّبِيِّ ﷺقَالَ الْمُسْلِمُ مَنْ سَلِمَ الْمُسْلِمُونَ مِنْ لِسَانِهِ وَيَدِهِ وَالْمُهَاجِرُ مَنْ هَجَرَ مَا نَهَى اللهُ عَنْهُ. ([3])
(۶۹)عبداللہ بن عمرو بن عاص سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺنے فرمایا مسلمان وہ ہے جس کی زبان اور ہاتھ سے مسلمان بچے رہیں اور مہاجر وہ ہے جو ان کاموں کو چھوڑ دے جن سے اللہ نے منع فرمایا۔

70- عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللهِ ﷺقَالَ مَنْ اتَّبَعَ جَنَازَةَ مُسْلِمٍ إِيمَانًا وَاحْتِسَابًا وَكَانَ مَعَهُ حَتَّى يُصَلَّى عَلَيْهَا وَيَفْرُغَ مِنْ دَفْنِهَا فَإِنَّه يَرْجِعُ مِنْ الْأَجْرِ بِقِيرَاطَيْنِ كُلُّ قِيرَاطٍ مِثْلُ أُحُدٍ وَمَنْ صَلَّى عَلَيْهَا ثُمَّ رَجَعَ قَبْلَ أَنْ تُدْفَنَ فَإِنَّهُ يَرْجِعُ بِقِيرَاطٍ. ([4])
(۷۰)ابو ہریرہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺنے فرمایا جو کوئی ایمان رکھ کر اور ثواب کی نیت سے کسی مسلمان کے جنازے کے ساتھ جائے اور نماز اور دفن سے فراغت ہونے تک اس کے ساتھ رہے تو وہ دو قیراط ثواب لے کر لوٹے گا ہر قیراط اتنا بڑا ہوگا جیسے احد کا پہاڑ ،اور جو شخص جنازےپرنماز پڑھ کر دفن سے پہلے لوٹ جائے تو وہ ایک قیراط ثواب لے کر لوٹے گا۔

71- عَنْ أَبِي أُمَامَةَ الْحَارِثِّيؓ أَنَّ رَسُولَ اللهِ ﷺقَالَ مَنِ اقْتَطَعَ حَقَّ امْرِئٍ مُسْلِمٍ بِيَمِينِهِ فَقَدْ أَوْجَبَ اللهُ لَهُ النَّارَ وَحَرَّمَ عَلَيْهِ الْجَنَّةَ فَقَالَ لَهُ رَجُلٌ وَإِنْ كَانَ شَيْئًا يَسِيرًا يَا رَسُولَ اللهِ قَالَ وَإِنْ قَضِيبًا مِنْ أَرَاكٍ. ([5])
(۷۱)ابو امامہ سے روایت ہے رسول اللہ ﷺنے فرمایا جو شخص کسی مسلمان کا حق مار لے ،قسم کھا کر تو اللہ نے اس کے لئے واجب کر دیا جہنم کو اور حرام کر دیا اس پر جنت کو۔ ایک شخص بو لا یا رسول اللہ! اگر وہ ذرا سی چیز ہو۔ آپ نے فرمایا اگر چہ ایک ٹہنی ہو پیلو کی۔


[1] - صحيح البخاري،كِتَاب الْمَرْضَى، بَاب مَا جَاءَ فِي كَفَّارَةِ الْمَرَضِ، رقم (5642،5641)، صحيح مسلم رقم (2573)
[2] - صحيح البخاري،كِتَاب الْمَظَالِمِ وَالْغَصْبِ، بَاب لَا يَظْلِمُ الْمُسْلِمُ الْمُسْلِمَ وَلَا يُسْلِمُهُ، رقم (2442)، صحيح مسلم رقم (2580)
[3] - صحيح البخاري،كِتَاب الْإِيمَانِ، بَاب الْمُسْلِمُ مَنْ سَلِمَ الْمُسْلِمُونَ مِنْ لِسَانِهِ وَيَدِهِ، رقم (10)، صحيح مسلم رقم (40)
[4] - صحيح البخاري،كِتَاب الْإِيمَانِ، بَاب اتِّبَاعُ الْجَنَائِزِ مِنْ الْإِيمَانِ، رقم (47)، صحيح مسلم رقم (945)
[5] - صحيح مسلم،كِتَاب الْإِيمَانِ، بَاب وَعِيدِ مَنْ اقْتَطَعَ حَقَّ مُسْلِمٍ بِيَمِينٍ فَاجِرَةٍ بِالنَّارِ، رقم (137)
 
Top