• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

القراء ات والقراء

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
کوفہ کے قراء
(١) علقمہ رحمہ اللہ (۶۲ھ) (٢) أسودرحمہ اللہ (۷۵ھ)
(٣) مسروق رحمہ اللہ (۷۳ھ) (٤) عبیدۃ بن عمرو السلماني رحمہ اللہ (۷۳ھ)
(٥) عمروبن شرجیل في أیام عبیداﷲ بن زیادرحمہ اللہ
(٦) عمرو بن میمون رحمہ اللہ (۷۵ھ) (٧) ربیع بن حیثم رحمہ اللہ توفي قبل (۹۰ھ)
(٨) عمرو بن میمون رحمہ اللہ (۷۵ھ) (٩) أبوعبدالرحمن السلمي رحمہ اللہ (۹۶ھ)
(١٠) زر بن حبیش رحمہ اللہ (۸۲ھ) (١١) عبید بن نضلۃ في حدود رحمہ اللہ (۷۵ھ)
(١٢) أبوزرعہ بن عمرو بن جریر رحمہ اللہ (١٣) سعید بن جبیررحمہ اللہ (۹۵ھ)
(١٤) إبراہیم بن یزید أبو عمران النخعي رحمہ اللہ (۹۶ھ)
(١٥) إمام شعبي رحمہ اللہ (۱۰۵ھ) (١٦) عامر بن شرحبیل رحمہ اللہ
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
بصرہ کے قراء
(١) عامر بن عبد قیس رحمہ اللہ (۱۰۰ھ) (٢) أبو العالیۃ رفیع بن مہران الریاحي رحمہ اللہ (۹۳ھ)
(٣) أبو رجاء أوطاردی رحمہ اللہ (۱۰۵ھ) (٤) نصر بن عاصم رحمہ اللہ(۱۰۰ھ یا (۹۰ھ)
(٥) یحیی بن یعمررحمہ اللہ قبل (۹۰ھ) (٦) معاذ بن معاذرحمہ اللہ (۱۰۶ھ)
(٧) أبو الشعثاء جابر بن یزید رحمہ اللہ (۹۳ھ) (٨) حسن بن سیرین رحمہ اللہ (۱۱۰ھ)
(٩) قتادہ بن دعامۃ السدوسي رحمہ اللہ (۱۱۸ھ)
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
شام کے قراء
(١) مغیرۃ بن أبي شہاب المخزومي صاحب عثمان بن عفان رحمہ اللہ (۹۱ھ)
(٢) خلید بن سعد صاحب أبي الدرداء رحمہ اللہ
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
ان تابعین میں بعض کے مصاحف بھی مشہور ہیں
(١) مصحف عبید بن عمیر اللیثي رواہ عنہ عمرو بن دیناررحمہ اللہ
(٢) مصحف عطاء بن أبي رباح رواہ عنہ طلحۃ رحمہ اللہ
(٣) مصحف عکرمہ رواہ عنہ عاصم الأحول رحمہ اللہ
(٤) مصحف مجاہد رواہ عنہ حمید رحمہ اللہ
(٥) مصحف سعید بن جبیر رواہ عنہ أبو بشررحمہ اللہ
(٦) مصحف أسود بن یزید وعلقمہ بن قیس رواہ عنہما النخعی رحمہ اللہ
(٧) مصحف محمد بن أبي موسیٰ الشامی رواہ عنہ داؤد بن أبي ہندرحمہ اللہ
(٨) مصحف حطان بن عبداﷲ الرقاشی رواہ عنہ أبوہارون الغنوي رحمہ اللہ
(٩) مصحف صالح بن کیسان مدیني رواہ عنہ ابن عیینہ رحمہ اللہ
(١٠) مصحف طلحۃ بن مصرف الأیامی رحمہ اللہ
(١١) مصحف سلیمان بن مہران الأعمش رواہ أبو نعیم رحمہ اللہ
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
تبع تابعین اور دیگر اَئمہ
ان کے بہت سے علماء کلیّۃ اسی کام میں لگ گئے اور ضبط قراء ۃ میں انہوں نے اعتناء سے کام لیا حتیٰ کے اس فن کے امام مشہور ہوئے اور ہر شہر میں اہل علم نے ان کی قراء ۃ کو تلقی بالقبول کا شرف بخشا اور قراء ات ان کی طرف منسوب ہوئیں۔
مثلاً مدینہ میں ابو جعفر یزید بن القعقاع شیبہ بن نصاح رحمہ اللہ اور پھر نافع بن ابی نعیم رحمہ اللہ کی قراء ۃ کو شہرت حاصل ہوئی اورمکہ میں عبداللہ بن کثیررحمہ اللہ، حمید بن قیس الاعرج رحمہ اللہ اور محمد بن محیصن رحمہ اللہ کی قراء ۃ کو اور کوفہ میں یحییٰ بن وثاب الاسدی رحمہ اللہ، عاصم بن ابی النجودرحمہ اللہ، سلیمان الاعمش رحمہ اللہ، حمزہ رحمہ اللہ اور الکسائی رحمہ اللہ کو شہرت ہوئی۔
اور بصرہ میں عبداللہ بن ابی اسحاق رحمہ اللہ، عیسیٰ بن عمررحمہ اللہ، ابوعمرو بن العلاءرحمہ اللہ ، عاصم الجحدری رحمہ اللہ اور یعقوب الحضرمی رحمہ اللہ مشہور ہوئے۔
اور شام میں عبداللہ بن عامررحمہ اللہ، عطیہ بن قیس الکلابی رحمہ اللہ، اسماعیل بن عبداللہ بن المہاجر رحمہ اللہ، یحییٰ بن الحارث الذماری رحمہ اللہ اور شریح بن یزید الخصرمی رحمہ اللہ نے شہرت حاصل کی۔
پھر ان کے بعد تو قراء کثرت سے بلاد اسلامیہ میں پھیل گئے اور ان میں اضافہ در اِضافہ ہوتا گیا ان میں بعض متقن(ماہر) في التلاوۃ اور روایت ودرایت میں مشہور تھے اور بعض ان اَوصاف میں قاصر تھے۔
اس وجہ سے ان میں اختلاف کا پیدا ہونا یقینی تھا لہٰذا جہابذہ اور صنادید اَئمہ نے نہایت اجتہاد سے کام لے کر حروف وقراء ات کو جمع کیا اور مشہوراور شاذ میں فرق کی وضاحت کی اور ان کے اصول و اَرکان مقرر کیے ۔دوسرے فنون کی طرح علم القراء ۃ میں بھی ارتقاء ہوا اورآخر کار اس نے ایک فن کی حیثیت اختیار کر لی، قراء ات کے ضبط اور قراء کے تراجم پر مستقل کتابیں مرتب ہوئیں۔
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
قراء ۃِ صحیحہ کا ضابطہ
جو قراء ۃ قواعد عربیہ کے موافق ہو، مصاحف عثمانیہ میں سے کسی ایک مصحف کے بھی مطابق ہو اور صحت سند کے ساتھ ثابت ہو وہ قراء ۃ صحیحہ میں داخل ہے ۔ اس کو رد کرنا یا اس کا اِنکار کرناجائزنہیں ہے اس کو ان احرف سبعہ میں شمار کیاجائے گا جن پرقرآن نازل ہوا۔ وہ قراء ۃ خواہ قراء سبعہ سے منقول ہو ، قراء عشرہ سے یا پھر ان کے علاوہ دوسرے اَئمہ سے۔
محققین اَئمہ سلف اورخلف نے ’قراء ۃ صحیحہ‘ کی یہی تعریف کی ہے ابوعمرو الدانی رحمہ اللہ، ابومحمد المکی رحمہ اللہ اور ابو العباس احمد عمار المہدوی رحمہ اللہ نے اپنی کتابوں میں متعدد مواضع میں اس کی تصریح کی ہے۔
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
٭ علامہ ابوشامہرحمہ اللہ ’المرشد الوجیز‘ میں لکھتے ہیں:
اعتماد ان اَوصاف ثلاثہ کے جمع ہونے پر ہے نہ کہ ان قراء میں سے کسی ایک قاری کی طرف منسوب ہونے پر، کیونکہ قراء سبعہ اور دوسرے قراء کی طرف جو قراء ات منسوب ہیں دو قسم پر ہیں:
(١) مجمع علیہا (٢) شواذ
٭ علامہ الجعبری رحمہ اللہ لکھتے ہیں:
’’اصل شرط صحت نقل ہے اور دوسری دونوں شرطیں اس کو لازم ہیں۔‘‘
٭ ابو محمد المکی رحمہ اللہ بیان فرماتے ہیں:
’’قرآن میں جو قراء ات مروی ہیں وہ تین قسم کی ہیں جو فی زمانہ رائج ہیں اور ان میں تین اَوصاف پائے جاتے ہیں۔
(١) ثقات نبی ﷺ سے روایت کریں۔ (٢) عربیت کی رو سے صحیح ہو۔
(٣) رسم مصحف کے مطابق ہو۔
اگر وہ قراء ۃ ان تین اوصاف کی حامل ہو تو اس کے مطابق پڑھا جائے گا اور اس کی صحت پر قطعی حکم لگایا جائے گا اس کے منکر کو کافر کہا جائے گا۔‘‘
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
٭ علامہ سیوطی رحمہ اللہ الاتقان میں لکھتے ہیں کہ قراء ات چھ قسم پر ہیں:
(١) المتواتر
جو ایک جماعت دوسری جماعت سے نقل کرے کہ ان کا تواطؤ علی الکذب عادۃً محال ہو(جھوٹ پر اتفاق ناممکن ہو) اور وہ قراء ت جسے سبعہ یا عشرہ روایت کریں۔
(٢) المشہور
جو صحت سند کے ساتھ ثابت ہو اورمصاحف عثمانی میں کسی ایک مصحف کے مطابق ہو، عام ہے کہ اس کو سبعہ یا عشرہ نقل کریں یا کسی دوسرے قاری سے منقول ہو۔ لیکن حد تواتر تک کو پہنچی ہو۔
یہ دونوں قسم کی قراء ات نماز میں جائز ہیں۔
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
(٣) ماصح سندہ
یعنی جو صحت سند کے ساتھ ثابت ہو لیکن رسم المصحف یا عربیت کے خلاف ہو، یا اسے شہرت حاصل نہ ہوئی ہو اس نوع کی قراء ت نماز میں جائز نہیں ہے اور نہ اس کی قرآنیت کا اعتقاد واجب ہے جیسا کہ ابوبکرہ رضی اللہ عنہ کی قراء ت میں ہے۔
’عَلٰی رِفَارِفَ خُضْرٍ وعباقري حسان‘ (الرحمن: ۷۶)
یا حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا کی قراء ت میں ہے۔
’لَقَدْ جَآئَکُمْ رَسُوْلٌ مِّنْ اَنْفَسِکُم‘ (التوبۃ: ۱۲۸)
(٤) الشاذۃ
اس سے مراد وہ قراء ات ہے جو صحت اسناد کے ساتھ ثابت نہ ہو جیسا کہ ابن السمفیع؟؟؟ کی قراء ت میں ہے:
’فَالْیَوْمَ نُنَحِّیْکَ بِبَدَنِکَ‘ (یونس:۹۲)
یعنی حا مہملہ کے ساتھ۔
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
(٥) الموضوع
جو کسی طرف بلا اسناد منسوب ہو جیساکہ وہ قراء ات جو محمد بن جعفر الخزاعی نے جمع کر کے امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ کی طرف منسوب کردیں۔
(٦) المدرج
جو مدرج حدیث کی مثل ہو یعنی وہ قراء ت جو بطور تفسیر اضافہ کی گئی ہو۔ (الاتقان:۱؍۱۳۲،۱۳۱) مثلاً مصحف عائشہ میں ’والصلاۃ الوسطی، صلاۃ العصر‘ کی ہے اور عبداللہ بن مسعود کی منفرد قراء ات اسی قسم سے ہیں۔
اس تفصیل سے معلوم ہوا کہ پہلی دو قسم کی قراء ات صحیحہ کی ہیں اور باقی اَقسام اَربعہ غیر صحیحہ کی ہیں۔واﷲ أعلم بالصّواب
 
Top