• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کا غسل اور ڈاکٹر شبیرکی غلط فہمی

ندیم محمدی

مشہور رکن
شمولیت
جولائی 29، 2011
پیغامات
347
ری ایکشن اسکور
1,279
پوائنٹ
140
پوسٹ نمبر 35 میں موجود وضاحت کے باوجود یہ دعویٰ:
جس نے یہ حدیث لکھی ہے کے ماں نے غسل کر کہ دکھایا (استغراللہ) اس سے سوال کریں کہ وہ کس کا مسلم ہے؟؟؟
اور پھر
اور لوگ اس کی تائید میں بحث کرتے ہیں۔ آپ ان لوگوں سے سوال کریں کہ کیا وہ یہ حدیث قیامت کے دن اللہ کو سنا سکیں گے؟؟؟؟
سبحان اللہ کیا سوال کیا حضرت نے ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ !
 

muslim

رکن
شمولیت
ستمبر 29، 2011
پیغامات
467
ری ایکشن اسکور
567
پوائنٹ
86
ندیم احمد یار خان صاحب۔
پوسٹ نمبر 35 میں کوئی اللہ کی آیات نہیں لکھیں کہ میں ان پر ایمان لے آؤں۔ آپ تو اندھے بہرے ہو کر پوسٹ #35 پر کر گئے ہیں۔ حافظ زبیر علی زئی صاحب نے جو بحث کی ہے آپ نے صحیح طرح پڑھی تک نہیں ہے۔ آئیں اسکا تجزیہ کرٰیں۔
پہلے میں یہ بات بالکل واضح کردوں کہ حضرت عائشہ اور حضرت عبداللہ بن عمرو دونوں شخصیات میرے لئے بے حد قابل احترام اور انتہائی معزز ہیں۔
حافظ زبیر علی زئی صفحہ # 78 پر تحریر فرمارہے ہیں کہ
1۔ صحابی رسولﷺ حضرت عبداللہ بن عمرو، عورتوں کو حکم دیتے تھے کہ غسل کرتے وقت اپنے سر کے بال کھول کر غسل کریں۔ اسکے جواب میں حضرت عائشہ نے تعجب فرمایا اور نہ صرف سخت الفاظ میں اس کا رد فرمایا ، بلکہ عبداللہ بن عمرو کے رد کے لئے سیدہ عائشہ نے عملا" سر پر پانی ڈال کر سمجھایا کہ بال کھولنا ضروری نہیں ہیں۔
اب آپ بتائیں کہ عبداللہ بن عمرو صحابی رسول ﷺ ہو کر عورتوں کو غلط حکم کس طرح دے سکتے ہیں؟؟؟؟؟
اگر ان کا حکم درست تھا تو حضرت عائشہ کا رد غلط ہو جائے گا؟؟؟؟
اس فضول بحث اور بیکار روائتوں کی وجہ سے آپ کو یہ کہنا پڑے گا کہ دونوں عظیم ہستیوں میں سے کسی ایک کا عمل درست اور دوسرے کا غلط ہے۔
اس فضول بحث جس کو دلیل بنا کر آپ نہایت نادانی کا ثبوت دے رہے ہیں ، اس سے یہ نتیجہ بھی نکل رہا ہے کہ معاذاللہ، رسول ﷺ نے صحابہ کو عورتوں کے غسل جنابت کے متعلق نہیں بتایا اور ان کو آپس میں شدید اختلاف کے لئے چھوڑدیا۔ اور اس لئے بھی کہ آپﷺ کے وصال کے بعد آپﷺ کی زوجہ محترمہ سے اس بارے میں صحابہ سوال کریں۔ (یہ نہایت غلط اور ناقابل فہم بات اس بے ہودہ بحث سے نکل رہی ہے جس پر آپ جیسے لوگ بغلیں بجا بجا کر خوش ہو رہے ہیں۔)
اگر یہ بے تکی اور گھڑی ہوئی بات فرضی طور پر درست بھی تسلیم کرلی جائے کہ حضرت عائشہ نے غسل کر کے دکھایا (استغفراللہ) تو ہی مسلمان عورتوں کو غسل جنابت کے بارے میں معلوم ہوا۔ تو آپ ان جلیل القدر انبیاء اور رسولوں کی ازواج اور ان مومنات کے غسل جنابت کے طریقہ کے بارے میں کیا فرمائیں گے جو بعثت محمد رسول اللہﷺ سے پہلے ہو چکے۔ مثلا" ابراہیم علیہ سلام کی زوجہ، اسماعیل علیہ سلام کی زوجہ، اسحاق علیہ سلام کی زوجہ، یعقوب علیہ سلام، موسی علیہ سلام زکریا علیہ سلام ،ان سب کی ازواج اور ان پر ایمان لانے والی مومنات کس طرح غسل جنابت کرتی تھیں؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟ حضرت عائشہ تو اس وقت موجود نہیں تھیں، پھر ان عظیم خواتین کو غسل جنابت کس نے سکھایا؟؟؟؟؟؟؟

اگر آپ لوگ توبہ کر کہ باز آجائیں تو ہو سکتا ہے اللہ آپ کو معاف کردے (اگر اللہ نے آپ لوگوں کے دلوں پر مہر نہ لگادی ہو) ورنہ آپ لوگوں کا انجام کہیں اس آیت کے مطابق نہ ہو جائے۔

اور لوگوں میں سے ایسے بھی ہیں جنہوں نے بغیر جانے بوجھے اللہ کی راہ سے گمراہ کرنے کے لئے لھو (بے ہودہ) حدیث خریدی اور اس کو ہنسی مذاق سمجھا۔ وہی ہیں جن کے لئے رسواکن عذاب ہے۔ (31:6)

توبہ کریں ورنہ رسواکن عذاب کے لئے تیار رہیں۔
 

muslim

رکن
شمولیت
ستمبر 29، 2011
پیغامات
467
ری ایکشن اسکور
567
پوائنٹ
86
صُمٌّ بُكْمٌ عُمْيٌ فَهُمْ لاَ يَرْجِعُون
یہ بہرے ہیں گونگے ہیں اندھے ہیں کہ کسی طرح سیدھے رستے کی طرف لوٹ ہی نہیں سکتے۔
لگتا ہے یہ آیت آپ پر صادق آرہی ہے۔ کیونکہ آپ لھوالحدیث سے باز نہیں آرہے۔

اور کسی نفس کے لئے ممکن نہیں کہ اللہ کے حکم کے بغیر ایمان لے آئے۔ اور وہ (اللہ) نجاست ڈال دیتا ہے ان لوگوں پر جو عقل سے کام نہیں لیتے۔ (یونس ۔100)
اور اگرچہ تو کتنا ہی چاہے لوگوں کی اکثریت ایمان نہ لائے گی۔ (یوسف۔103)
ہم خوب جانتے ہیں کہ جو کچھ وہ کہتے ہیں تجھے اس سے ملال ہوتا ہے۔ تاہم وہ تیری تکذیب تو نہیں کرتے بلکہ (وہ) ظالم تو اللہ کی آیات کا انکار کرتے ہیں۔ (الانعام۔33)
یہ ہیں اللہ کی آیات جو ہم نے تجھے حق کے ساتھ پڑھ کر سنائیں۔ تو پھر اللہ اور اس کی آیات کے بعد یہ لوگ کس حدیث پر ایمان لائیں گےَ؟(الجاثیہ۔6)
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
ندیم احمد یار خان صاحب۔
پوسٹ نمبر 35 میں کوئی اللہ کی آیات نہیں لکھیں کہ میں ان پر ایمان لے آؤں۔ آپ تو اندھے بہرے ہو کر پوسٹ #35 پر کر گئے ہیں۔ حافظ زبیر علی زئی صاحب نے جو بحث کی ہے آپ نے صحیح طرح پڑھی تک نہیں ہے۔ آئیں اسکا تجزیہ کرٰیں۔
پہلے میں یہ بات بالکل واضح کردوں کہ حضرت عائشہ اور حضرت عبداللہ بن عمرو دونوں شخصیات میرے لئے بے حد قابل احترام اور انتہائی معزز ہیں۔
حافظ زبیر علی زئی صفحہ # 78 پر تحریر فرمارہے ہیں کہ
1۔ صحابی رسولﷺ حضرت عبداللہ بن عمرو، عورتوں کو حکم دیتے تھے کہ غسل کرتے وقت اپنے سر کے بال کھول کر غسل کریں۔ اسکے جواب میں حضرت عائشہ نے تعجب فرمایا اور نہ صرف سخت الفاظ میں اس کا رد فرمایا ، بلکہ عبداللہ بن عمرو کے رد کے لئے سیدہ عائشہ نے عملا" سر پر پانی ڈال کر سمجھایا کہ بال کھولنا ضروری نہیں ہیں۔
اب آپ بتائیں کہ عبداللہ بن عمرو صحابی رسول ﷺ ہو کر عورتوں کو غلط حکم کس طرح دے سکتے ہیں؟؟؟؟؟
اگر ان کا حکم درست تھا تو حضرت عائشہ کا رد غلط ہو جائے گا؟؟؟؟
اس فضول بحث اور بیکار روائتوں کی وجہ سے آپ کو یہ کہنا پڑے گا کہ دونوں عظیم ہستیوں میں سے کسی ایک کا عمل درست اور دوسرے کا غلط ہے۔
اس فضول بحث جس کو دلیل بنا کر آپ نہایت نادانی کا ثبوت دے رہے ہیں ، اس سے یہ نتیجہ بھی نکل رہا ہے کہ معاذاللہ، رسول ﷺ نے صحابہ کو عورتوں کے غسل جنابت کے متعلق نہیں بتایا اور ان کو آپس میں شدید اختلاف کے لئے چھوڑدیا۔ اور اس لئے بھی کہ آپﷺ کے وصال کے بعد آپﷺ کی زوجہ محترمہ سے اس بارے میں صحابہ سوال کریں۔ (یہ نہایت غلط اور ناقابل فہم بات اس بے ہودہ بحث سے نکل رہی ہے جس پر آپ جیسے لوگ بغلیں بجا بجا کر خوش ہو رہے ہیں۔)
اگر یہ بے تکی اور گھڑی ہوئی بات فرضی طور پر درست بھی تسلیم کرلی جائے کہ حضرت عائشہ نے غسل کر کے دکھایا (استغفراللہ) تو ہی مسلمان عورتوں کو غسل جنابت کے بارے میں معلوم ہوا۔ تو آپ ان جلیل القدر انبیاء اور رسولوں کی ازواج اور ان مومنات کے غسل جنابت کے طریقہ کے بارے میں کیا فرمائیں گے جو بعثت محمد رسول اللہﷺ سے پہلے ہو چکے۔ مثلا" ابراہیم علیہ سلام کی زوجہ، اسماعیل علیہ سلام کی زوجہ، اسحاق علیہ سلام کی زوجہ، یعقوب علیہ سلام، موسی علیہ سلام زکریا علیہ سلام ،ان سب کی ازواج اور ان پر ایمان لانے والی مومنات کس طرح غسل جنابت کرتی تھیں؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟ حضرت عائشہ تو اس وقت موجود نہیں تھیں، پھر ان عظیم خواتین کو غسل جنابت کس نے سکھایا؟؟؟؟؟؟؟

اگر آپ لوگ توبہ کر کہ باز آجائیں تو ہو سکتا ہے اللہ آپ کو معاف کردے (اگر اللہ نے آپ لوگوں کے دلوں پر مہر نہ لگادی ہو) ورنہ آپ لوگوں کا انجام کہیں اس آیت کے مطابق نہ ہو جائے۔

اور لوگوں میں سے ایسے بھی ہیں جنہوں نے بغیر جانے بوجھے اللہ کی راہ سے گمراہ کرنے کے لئے لھو (بے ہودہ) حدیث خریدی اور اس کو ہنسی مذاق سمجھا۔ وہی ہیں جن کے لئے رسواکن عذاب ہے۔ (31:6)

توبہ کریں ورنہ رسواکن عذاب کے لئے تیار رہیں۔
بھائی مسلم پہلے تو السلام علیکم، جو آپ شاید اب کرنا بھول گئے ہے. !

بھائی آپ حضرت عائشہ رضی الله عنہا کے بارے میں جو سوال کھڑے کیے ہے. چلے آپسے ہی پوچھ لیتے ہے کی غسل کا طریقہ قرآن سے بتائے یا ملت ابراہیم علیہ سلام سے ثابت کر دیں.
بھائی کسی پر بھی کیچڑ اچھالنا بہت آسان ہوتا ہے. چلے آپ ہی بتا دیں کی محمد رسول اللہﷺ سے پہلے مثلا" ابراہیم علیہ سلام کی زوجہ، اسماعیل علیہ سلام کی زوجہ، اسحاق علیہ سلام کی زوجہ، یعقوب علیہ سلام، موسی علیہ سلام زکریا علیہ سلام ،ان سب کی ازواج اور ان پر ایمان لانے والی مومنات کس طرح غسل جنابت کرتی تھیں؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟
آپ ہی کا سوال آپ ہی کے لئے. کیسا لگا. اسکا جواب آپ پر لازم ہے
آپنے کہا:
پہلے میں یہ بات بالکل واضح کردوں کہ حضرت عائشہ اور حضرت عبداللہ بن عمرو دونوں شخصیات میرے لئے بے حد قابل احترام اور انتہائی معزز ہیں۔
بھائی کیا آپ قرآن سے بتا سکتے ہے کی حضرت عائشہ اور حضرت عبداللہ بن عمر دونوں ہی جلیل القدر صحابی تھے.؟؟
آپ تو حدیثوں کی کتابوں کو بیکار کی بحث اور ہزارو صفحوں کی بیکار باتیں مانتے ہے. اور یہاں آپ کہہ رہیں ہے کی حضرت عائشہ اور حضرت عبداللہ بن عمرو دونوں شخصیات میرے لئے بے حد قابل احترام اور انتہائی معزز ہیں۔
کیسے بھائی.؟؟ قرآن سے ثابت کریں .
بھائی تھوڑی شرم کیجئے
 

muslim

رکن
شمولیت
ستمبر 29، 2011
پیغامات
467
ری ایکشن اسکور
567
پوائنٹ
86
بھائی مسلم پہلے تو السلام علیکم، جو آپ شاید اب کرنا بھول گئے ہے. !

بھائی آپ حضرت عائشہ رضی الله عنہا کے بارے میں جو سوال کھڑے کیے ہے. چلے آپسے ہی پوچھ لیتے ہے کی غسل کا طریقہ قرآن سے بتائے یا ملت ابراہیم علیہ سلام سے ثابت کر دیں.
بھائی کسی پر بھی کیچڑ اچھالنا بہت آسان ہوتا ہے. چلے آپ ہی بتا دیں کی محمد رسول اللہﷺ سے پہلے مثلا" ابراہیم علیہ سلام کی زوجہ، اسماعیل علیہ سلام کی زوجہ، اسحاق علیہ سلام کی زوجہ، یعقوب علیہ سلام، موسی علیہ سلام زکریا علیہ سلام ،ان سب کی ازواج اور ان پر ایمان لانے والی مومنات کس طرح غسل جنابت کرتی تھیں؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟
آپ ہی کا سوال آپ ہی کے لئے. کیسا لگا. اسکا جواب آپ پر لازم ہے
آپنے کہا:

بھائی کیا آپ قرآن سے بتا سکتے ہے کی حضرت عائشہ اور حضرت عبداللہ بن عمر دونوں ہی جلیل القدر صحابی تھے.؟؟
آپ تو حدیثوں کی کتابوں کو بیکار کی بحث اور ہزارو صفحوں کی بیکار باتیں مانتے ہے. اور یہاں آپ کہہ رہیں ہے کی حضرت عائشہ اور حضرت عبداللہ بن عمرو دونوں شخصیات میرے لئے بے حد قابل احترام اور انتہائی معزز ہیں۔
کیسے بھائی.؟؟ قرآن سے ثابت کریں .
بھائی تھوڑی شرم کیجئے
محترم بھائی عامر۔
السلام علیکم۔
بھائی آپ مجھ پر الزام لگا رہے ہیں، دانستہ یا نادانستہ۔ بھائی میری تمام پوسٹ کا مطالعہ کرلیں۔ میں نے سوال ضرور اٹھائے ہیں ان لوگوں پر جنہوں نے حضرت عائشہ کے متعلق باتیں لکھی ہیں نہ کہ حضرت عائشہ پہ۔ پھر دوبارہ بتا دوں میں نے حضرت عائشہ پر کوئی سوال نہیں اٹھایا اور نہ ہی مجھے اس کا کوئی حق ہے۔نہ ہی میری کوئی حیثیت ہے ۔
میں نے کسی بھائی پر کیچڑ نہیں اچھالی۔ ندیم بھائی بھی قابل احترام ہیں۔صرف تحریر کا تجزیہ کیا تھا۔
نہ صرف حضرت عائشہ اور حضرت عبداللہ بن عمرو میرے لئے قابل احترام اور معزز ہیں بلکہ ہر وہ انسان میرے لئے قابل احترام اور معزز ہے جب تک مجھ پر یہ عیاں نہ ہوجائے کہ وہ اللہ کا دشمن ہے۔
بھائی میرے سوالوں کا جواب دینے کی بجائے میرے سوال مجھ سے ہی پوچھ رہے ہیں۔ بہت خوب۔
دیکھیں بھائی میرے سوالوں کا ہرگز یہ مقصد نہیں ہے کہ آپ کو عاجز یا لاجواب کروں، بلکہ سوال کے زریعہ غور فکر اور سوچ کا دائرہ وسیع کرنا اور اللہ کی آیات پر تدبر کی دعوت دینا ہے۔
طریقہ غسل کا جواب میرے پاس موجود ہے، مگر پہلے آپ جواب عنایت فرمائیں میں بعد میں عرض کروں گا۔
میری تحریروں سے کسی بھائی کو تکلیف پہنچی ہو تو معذرت خواہ ہوں مگر میں نے کوشش کری ہے کہ حق بات کروں صرف اللہ کی آیات کے حوالے سے۔
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
وعلیکم السلام بھائی مسلم.

بھائی آپ نے کہا:
دیکھیں بھائی میرے سوالوں کا ہرگز یہ مقصد نہیں ہے کہ آپ کو عاجز یا لاجواب کروں، بلکہ سوال کے زریعہ غور فکر اور سوچ کا دائرہ وسیع کرنا اور اللہ کی آیات پر تدبر کی دعوت دینا ہے۔
بھائی الحمد للہ آپ کوئی ایک آیت بتا دیں جس سے ہمارا انکار ہو. ہمارا ہر آیت پر ایمان ہے. لیکن قرآن کو سمجھنے کے لئے قول رسول ﷺ لینا ہم ضروری سمجھتے ہے. نہ کی خود کی بنائی گیئی تفسیر کو ہی حق جان لیتے ہے. بھائی ہمارے یہاں بھی احمدآباد میں کئی قسم کے منکرین حدیث ملتے ہے. اور انہونے کئی لوگوں کو بھٹکا رکھا ہے.
ہمارے یہاں کے منکرین حدیث کہتے ہے کی نماز نہ پڑھو اور وہ اسکا جواب یوں دیتے ہے کی قرآن میں کہیں بھی نماز پڑھنے کا ذکر نہیں آیا ہے بلکی قرآن میں نماز قائم کرنے کا ذکر آیا ہے. اور وہ کہتے ہے کی الله نے ہمیں نماز کس طرح قائم کرنا ہے وہ بتایا ہی نہیں ہے اس لئے انہوں نے نماز ترک کرنے کا اچھا بہانہ کھوج نکالا ہے.
بھائی آپ سوچ رہے ہونگے کی عامر بھائی یہ قصّہ کیوں سنا رہے ہے تو بھائی میں اسلئے بتا رہا ہوں کی خود کی بنائی گیئی تفسیر اوپر بیان کیے گئے قصّے جیسی ہی ہوتی ہے.
طریقہ غسل کا جواب میرے پاس موجود ہے، مگر پہلے آپ جواب عنایت فرمائیں میں بعد میں عرض کروں گا۔
بھائی آپ جواب بتا دیں قرآن سے.
ہمارے دوسرے کئی دوستوں نے اسکا جواب پہلے ہی دے دیا ہے. مجھے اسکا جواب دینے کی ضرورت نہیں.
بھائی آپکو ذلیل کرنا ہمارا مقصد نہیں ہے. نہ ہی آپکو اکیلا جان کر آپ پر اپنی طاقت دکھانے کا کوئی خیال ہے. ہاں بھائی آپ جس طرح سوال کرتے ہے تو اس سے ہنسی بھی آتی ہے سوال بھی ادھورا ہوتا ہے اور غصّہ بھی آتا ہے۔ اسلئے کچھ باتیں سختی سے ہو جاتی ہے اس کے لئے دل سے معذرت.
الله آپکو اور ہم کو دین کی صحیح سمجھ عطا فرماے آمین.
 

ابن خلیل

سینئر رکن
شمولیت
جولائی 03، 2011
پیغامات
1,383
ری ایکشن اسکور
6,754
پوائنٹ
332
الله نے نماز قائم کرنے کو کہا لیکن اسکا طریقہ کہاں ہے قرآن میں ؟
اور اسی طرح سے بہت سی چیزیں ہیں اگر صرف ہم قرآن پر ہی چلینگے کہ رہے ہیں تو بھی ہم غلط ہیں
الله نے رسول کی اتبع کرنے کو کہا تو انکا ہر عمل وہ آپکو قرآن میں ملیگا یا احادیث میں ؟
muslim بھائی اپنے ہمارا بھی جواب نہیں دیا
 

muslim

رکن
شمولیت
ستمبر 29، 2011
پیغامات
467
ری ایکشن اسکور
567
پوائنٹ
86
muslim بھائی اپنے ہمارا بھی جواب نہیں دیا


جی میری بھی گزارش ہے کہ ایک موضوع پر بات کرتے ہوئے موضوع کی حدود ہی میں رہ کر سوالات اٹھائے جائیں۔ اس وقت صورتحال یہ ہے کہ مسلم بھائی سے علیحدہ دھاگوں میں موضوع سے ہٹ کر سوال کئے جا رہے ہیں جو درست طریقہ نہیں۔ نماز سے متعلق سوالات نماز والے فولڈر ہی میں کئے جائیں۔ موضوع کا تعین کر لیں۔ بلکہ بہتر ہوگا مسلم بھائی پہلے اپنا دعویٰ پیش کر دیں کہ آخر وہ صلاۃ کا مکمل طریقہ کہاں سے سیکھتے ہیں؟ ان کے کیا قرآنی دلائل ہیں۔ اور اس مسئلے میں احادیث سے کچھ اخذ کرنے کے روادار ہیں یا نہیں؟ کیونکہ منکرین حدیث کے کئی گروہ ہیں، بعض بالکل ہی احادیث کو رد کرتے ہیں اور بعض ”موافق قرآن“ کی اصطلاح کے تحت اپنی مرضی کی بعض احادیث قبول کرلیتے ہیں۔ اگر مسلم بھائی ذرا اپنے نظریات کی مختصر وضاحت کے بعد نماز کے تعلق سے اپنے دلائل پیش کر دیں تو اس کے بعد ان کا محاکمہ کیا جائے تو غالباً اس گفتگو سے کچھ مثبت اثرات کی توقع کی جا سکتی ہے۔
نیز یہ بھی ضروری ہے کہ ذاتی سطح پر نہ اترا جائے بلکہ اپنی گفتگو کو علمی بحث تک ہی محدود رکھا جائے۔ جزاکم اللہ خیرا۔
بھائی صاحب آپ کی تجاویز بہت ہی معقول اور مثبت سوچ کی حامل ہیں۔
صلاۃ کے بارے میں آیات کے زریعہ اپنا عمل اور ایمان بتا چکا ہوں۔آیات کے حوالے بھی دے چکا ہوں۔
قرآن سے یہ ثابت ہے کہ صلاۃ ، حدیث کی کتب کی تدوین سے پہلے بلکہ حضرت محمد ﷺ کی تشریف آوری سے بہت پہلے سے، اللہ کے گھر کے نزدیک قائم ہے۔ وہی صلاۃ حضرت محمد ﷺ نے بھی قائم کی۔
(حضرت ابراہیم علیہ سلام نے کہا) ہمارے رب بے شک میں نے اپنی زریت سے تیرے محترم گھر کے پاس ٹھرایا ایسی وادی کے ساتھ جو غیر زرعی ہے۔ اے ہمارے رب تاکہ یہ صلاۃ قائم کریں۔ پس لوگوں کے دلوں کو ان کی طرف خواہش کرنے والا بنادے اور ان کو پھلوں سے رزق دے تاکہ وہ شکر کریں۔

یہ ہی طریقہ حرم میں رائج ہے۔ مزید 3:96 اور 2:125 دیکھیں۔ ان کی وضاحت پہلے کرچکا ہوں۔
 

ابن خلیل

سینئر رکن
شمولیت
جولائی 03، 2011
پیغامات
1,383
ری ایکشن اسکور
6,754
پوائنٹ
332
جی میری بھی گزارش ہے کہ ایک موضوع پر بات کرتے ہوئے موضوع کی حدود ہی میں رہ کر سوالات اٹھائے جائیں۔ اس وقت صورتحال یہ ہے کہ مسلم بھائی سے علیحدہ دھاگوں میں موضوع سے ہٹ کر سوال کئے جا رہے ہیں جو درست طریقہ نہیں۔ نماز سے متعلق سوالات نماز والے فولڈر ہی میں کئے جائیں۔ موضوع کا تعین کر لیں۔ بلکہ بہتر ہوگا مسلم بھائی پہلے اپنا دعویٰ پیش کر دیں کہ آخر وہ صلاۃ کا مکمل طریقہ کہاں سے سیکھتے ہیں؟ ان کے کیا قرآنی دلائل ہیں۔ اور اس مسئلے میں احادیث سے کچھ اخذ کرنے کے روادار ہیں یا نہیں؟ کیونکہ منکرین حدیث کے کئی گروہ ہیں، بعض بالکل ہی احادیث کو رد کرتے ہیں اور بعض ”موافق قرآن“ کی اصطلاح کے تحت اپنی مرضی کی بعض احادیث قبول کرلیتے ہیں۔ اگر مسلم بھائی ذرا اپنے نظریات کی مختصر وضاحت کے بعد نماز کے تعلق سے اپنے دلائل پیش کر دیں تو اس کے بعد ان کا محاکمہ کیا جائے تو غالباً اس گفتگو سے کچھ مثبت اثرات کی توقع کی جا سکتی ہے۔
نیز یہ بھی ضروری ہے کہ ذاتی سطح پر نہ اترا جائے بلکہ اپنی گفتگو کو علمی بحث تک ہی محدود رکھا جائے۔ جزاکم اللہ خیرا۔
بھائی صاحب آپ کی تجاویز بہت ہی معقول اور مثبت سوچ کی حامل ہیں۔
صلاۃ کے بارے میں آیات کے زریعہ اپنا عمل اور ایمان بتا چکا ہوں۔آیات کے حوالے بھی دے چکا ہوں۔
قرآن سے یہ ثابت ہے کہ صلاۃ ، حدیث کی کتب کی تدوین سے پہلے بلکہ حضرت محمد ﷺ کی تشریف آوری سے بہت پہلے سے، اللہ کے گھر کے نزدیک قائم ہے۔ وہی صلاۃ حضرت محمد ﷺ نے بھی قائم کی۔
(حضرت ابراہیم علیہ سلام نے کہا) ہمارے رب بے شک میں نے اپنی زریت سے تیرے محترم گھر کے پاس ٹھرایا ایسی وادی کے ساتھ جو غیر زرعی ہے۔ اے ہمارے رب تاکہ یہ صلاۃ قائم کریں۔ پس لوگوں کے دلوں کو ان کی طرف خواہش کرنے والا بنادے اور ان کو پھلوں سے رزق دے تاکہ وہ شکر کریں۔

یہ ہی طریقہ حرم میں رائج ہے۔ مزید 3:96 اور 2:125 دیکھیں۔ ان کی وضاحت پہلے کرچکا ہوں۔
بھائي ناراض کيوں ہوتے ہو
يہاں ہمارا کوئي ارادہ نہيں آپکو پریشان کرنے کا اور نہ ہي ہم نے نماز کے تعلّق سے پوچھے ہیں، بلکہ يہ ايک مثال کے طور پر آپ سے پوچھے ہيں کے اس طرح سے آپ احاديث جو صحیح سند کے ساتھ ثابت ہيں اسکا انکار کرينگے تو باقی عمال کے لئے کہاں جاينگے اور بھی جو عبادت ہیں وہ سب بھی تو احادیث کے بغیر ادھوری ہیں انکا کیا کرینگے

اور ہماری یہ گفتگو علمی بحث کے لئے ہی ہے، اور اگر ہم غلط ہیں تو ہماری اصلاح کے لئے، باکی اور کوئی مقصد نہیں ہمارا

ٹھيک ہے آپ خود اپنے بارے میں باتيں آپ کونسي کیٹگری میں آتے ہيں ؟
سرے سے احادیث کے منکر ہیں یا پھر کچھ اور ؟

الله ہمیں دین کی صحیح سمجھ اتا فرماے آمین
 
Top