• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

ايک اور امريکی منصوبہ

فواد

رکن
شمولیت
دسمبر 28، 2011
پیغامات
434
ری ایکشن اسکور
13
پوائنٹ
74


شفاف اور مذہبی تشدد کی سوچوں سے پاک ترقی کی جانب گامزن امریکی معاشرے کے حوالے سے مسٹر @فواد کے لیے ایک تحفہ۔
http://www.armytimes.com/story/military/crime/2016/06/10/army-reserve-officer-mosque/85695876/
میجر رسل تھامس ایک امریکی فوجی افسر ہے۔ اس نے ایک مسجد کے دروازے پر کھوپڑی پھینکی اور نماز پڑھتے ہوئے لوگوں کو دھمکیاں دیں کہ انہیں قتل کر کے مسجد کے پیچھے دفنا دے گا۔ اور صرف دھمکیاں نہیں دیں اسلحہ بھی نکالا۔

۔۔۔
فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

امريکہ ميں مسجد کی بے حرمتی پر سابق فوجی کو 20 سال قيد اور 4۔1 ملين ڈالرز جرمانہ

http://english.alarabiya.net/en/News/world/2013/04/17/Ex-Marine-gets-20-years-in-US-mosque-fire.html


ايک سابق امريکی فوجی کے خلاف انتہائ سخت سزا کے اعلان کے بعد يہ حقيقت واضح ہے کہ امريکی حکومت اور امريکی نظام انصاف تمام مذہبی گروہوں کے تقدس کے تحفظ کے ضمن ميں مصمم ارادہ رکھتا ہے اور ان افراد کے خلاف تاديبی کاروائ کے ليے کسی پس وپيش سے کام نہيں ليا جاۓ گا جو معاشرے کے کسی بھی طبقے کے خلاف نفرت اور تشدد پر مبنی سوچ کو عملی جامہ پہنانے کی کوشش کريں گے۔

میں آپ کو يقين دلاتا ہوں کہ امريکی حکومت يقينی طور پر اظہار راۓ کی آزادی کا مکمل احترام کرتی ہے ليکن ملک کے اندر مسلمانوں سميت کسی بھی گروہ کے خلاف نفرت پر مبنی جرائم کی روک تھام کے ليے پوری طرح پرعزم ہے۔

فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

digitaloutreach@state.gov

www.state.gov

https://twitter.com/USDOSDOT_Urdu

http://www.facebook.com/USDOTUrdu

 

محمد فیض الابرار

سینئر رکن
شمولیت
جنوری 25، 2012
پیغامات
3,039
ری ایکشن اسکور
1,234
پوائنٹ
402
فواد صاحب امریکی حکومت کی اس طرح عدل و انصاف پر مبنی اقدامات سے اب دھوکہ دینا بند کر دیں
اور جو کچھ میں نے شئیر کیا اس کا بھی جواب دیں اور اگر اب آپ نے اپنے آقاؤں کے مرتب کردہ لنک دینا بند نہیں کریں گے تو آپ کی کسی بات کا جواب نہیں دیا جائے گا آپ ان کا دفاع کر رہے ہیں تو مناسب طریقہ تو یہ ہے کہ ہمارے اعتراضات کا جواب دیں نہ کہ اس طرح کہ اکا دکا واقعات کے لنک دے کر اصل موضوع سے پھیرنے کی کوشش کریں
 

اشماریہ

سینئر رکن
شمولیت
دسمبر 15، 2013
پیغامات
2,684
ری ایکشن اسکور
751
پوائنٹ
290
ايک سابق امريکی فوجی کے خلاف انتہائ سخت سزا کے اعلان کے بعد يہ حقيقت واضح ہے کہ امريکی حکومت اور امريکی نظام انصاف تمام مذہبی گروہوں کے تقدس کے تحفظ کے ضمن ميں مصمم ارادہ رکھتا ہے اور ان افراد کے خلاف تاديبی کاروائ کے ليے کسی پس وپيش سے کام نہيں ليا جاۓ گا جو معاشرے کے کسی بھی طبقے کے خلاف نفرت اور تشدد پر مبنی سوچ کو عملی جامہ پہنانے کی کوشش کريں گے۔
میں یہ بتا رہا تھا کہ آپ کے شفاف معاشرے کا کیا حال ہے۔ باقی مقدمہ تو ظاہر ہے ایسے معاملات میں چلتا ہے اور سزا بھی ہوتی ہے۔ لیکن معاشرے میں کس قدر تعصب ہے لوگوں کے دلوں میں ایک دوسرے کے لیے وہ واضح ہے۔
 

فواد

رکن
شمولیت
دسمبر 28، 2011
پیغامات
434
ری ایکشن اسکور
13
پوائنٹ
74
میں یہ بتا رہا تھا کہ آپ کے شفاف معاشرے کا کیا حال ہے۔ باقی مقدمہ تو ظاہر ہے ایسے معاملات میں چلتا ہے اور سزا بھی ہوتی ہے۔ لیکن معاشرے میں کس قدر تعصب ہے لوگوں کے دلوں میں ایک دوسرے کے لیے وہ واضح ہے۔


فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ


اردو فورمز پر ايک نقطہ نظر جو خاصا مقبول ہے وہ يہ تاثر ہے کہ جب کوئ مسلمان يا پاکستانی کسی جرم کا ارتکاب کرتا ہے يا اشتعال انگيز رويہ اختيار کرتا ہے تو مغرب عمومی طور پر اور امريکی ميڈيا اور شہری خاص طور پر اس موقع سے فائدہ اٹھا کر پوری کميونٹی پر تنقيد کرتے ہيں اور سب کو ایک ہی زاويے سے ديکھتے ہیں۔

کيا اکا دکا واقعات کے حوالے دے کر پورے امريکی معاشرے کو ايک خاص حوالے سے ہدف تنقيد بنا کر آپ بھی وہی نہیں کر رہے؟

آپ کی راۓ محترم،مگر ميں نے کبھی يہ دعوی نہيں کيا کہ امريکی حکومت، عوام اور معاشرہ عقل کل ہيں يا ہميشہ درست فيصلے کرتے ہيں۔ ميں نے اکثر اپنی پوسٹ ميں يہ بات کہی ہے کہ يقينی طور پر يہاں جرائم بھی سرزد ہوتے ہيں، حکومتی سطح پر غلطياں بھی ہوتی ہيں اور ايسے فيصلے بھی کيے گۓ ہيں جو وقت گزرنے کے ساتھ غلط ثابت ہوۓ ہيں۔

ميں صرف اس پس منظر، تاريخی حقائق اور تناظر کی وضاحت کرتا ہوں جن کی بنياد پر فيصلے کيے گۓ تھے اور پاليسياں مرتب کی گئيں۔ يہ ناممکن ہے کہ غلطيوں سے پاک ايسی پاليسياں تشکيل دی جائيں جس سے دنيا کے سارے مسائل حل کيے جا سکيں۔ ايسا کرنا امريکہ سميت دنيا کی کسی بھی حکومت کے ليے ممکن نہيں ہے۔

ليکن ميں اس بنيادی سوچ اور نقظہ نظر سے اختلاف رکھتا ہوں جس کے تحت ہر واقعہ، بيان اور پاليسی کو صرف تنقیدی زاويے سے ہی ديکھا جاۓ۔

يہ سوچ فہم اور منطق کے منافی ہے۔

فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

digitaloutreach@state.gov

www.state.gov

https://twitter.com/USDOSDOT_Urdu

http://www.facebook.com/USDOTUrdu

 

محمد فیض الابرار

سینئر رکن
شمولیت
جنوری 25، 2012
پیغامات
3,039
ری ایکشن اسکور
1,234
پوائنٹ
402
اردو فورمز پر ايک نقطہ نظر جو خاصا مقبول ہے وہ يہ تاثر ہے کہ جب کوئ مسلمان يا پاکستانی کسی جرم کا ارتکاب کرتا ہے يا اشتعال انگيز رويہ اختيار کرتا ہے تو مغرب عمومی طور پر اور امريکی ميڈيا اور شہری خاص طور پر اس موقع سے فائدہ اٹھا کر پوری کميونٹی پر تنقيد کرتے ہيں اور سب کو ایک ہی زاويے سے ديکھتے ہیں۔
صرف مقبول ہی نہیں بلکہ سچ ہی یہی ہے نائن الیون کا واقعہ صہیونی لابی کا اسلام اور مسلمانوں کے خلاف ایک سازش تھا ، اس کے بعد ہر وہ مسلمان بالخصوص جو داڑھی والا تھا اس کا تو جینا حرام کر دیا گیا اور عمومی طور پر ہر مسلمان دہشت گرد باور کروایا گیا
اور یہ واقعات سنے سنائے نہیں بلکہ میرے قریبی رشتہ دار اور کچھ دوستوں کے ساتھ پیش آئے
 

اشماریہ

سینئر رکن
شمولیت
دسمبر 15، 2013
پیغامات
2,684
ری ایکشن اسکور
751
پوائنٹ
290
کيا اکا دکا واقعات کے حوالے دے کر پورے امريکی معاشرے کو ايک خاص حوالے سے ہدف تنقيد بنا کر آپ بھی وہی نہیں کر رہے؟

آپ کی راۓ محترم،مگر ميں نے کبھی يہ دعوی نہيں کيا کہ امريکی حکومت، عوام اور معاشرہ عقل کل ہيں يا ہميشہ درست فيصلے کرتے ہيں۔ ميں نے اکثر اپنی پوسٹ ميں يہ بات کہی ہے کہ يقينی طور پر يہاں جرائم بھی سرزد ہوتے ہيں، حکومتی سطح پر غلطياں بھی ہوتی ہيں اور ايسے فيصلے بھی کيے گۓ ہيں جو وقت گزرنے کے ساتھ غلط ثابت ہوۓ ہيں۔
یقینا میں آپ کی پوری کمیونٹی پر تنقید نہیں کر رہا۔ لیکن اتنا تو ظاہر ہے کہ آپ کا معاشرہ بھی ہمارے معاشرے کی طرح کامل نہیں ہے۔
بہر حال۔ آپ کا حکومتی غلط فیصلہ ہوتا ہے صرف۔ اور سامنے والے کی جان چلی جاتی ہے۔
اللہ پاک ہم سب کو ہدایت عطا فرمائیں۔ آمین
 

فواد

رکن
شمولیت
دسمبر 28، 2011
پیغامات
434
ری ایکشن اسکور
13
پوائنٹ
74
صرف مقبول ہی نہیں بلکہ سچ ہی یہی ہے نائن الیون کا واقعہ صہیونی لابی کا اسلام اور مسلمانوں کے خلاف ایک سازش تھا ،

فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

نو گيارہ – ايک امريکی سازش؟


نو گيارہ کے حادثے کو پندرہ برس کا عرصہ گزر چکا ہے۔ اس دن پيش آنے والے واقعات کے تسلسل کی مکمل روداد ريکارڈ پر موجود ہے اور باوجود اس کے کہ کسی بھی پہلو کے حوالے سے اب کوئ ابہام يا وضاحت طلب سوال باقی نہيں رہا، اب بھی ايسے تبصرہ نگار اور راۓ دہندگان موجود ہيں جو انھی پرانی سازشی کہانيوں کا راگ الاپتے رہتے ہيں جو عمومی طور پر ان شوقيہ افراد کی تخليق کردہ ويڈيوز پر مبنی ہيں جو انٹرنيٹ پر بآسانی دستياب ہيں۔

ميرے نے نہ صرف اس فورم پر بلکہ اردو کے بے شمار فورمز پر 911 کے حوالے سے کئ بار بڑی تفصيلی گفتگو کی ہےميں نے ايک بار پہلے بھی يہ لکھا تھا کہ اگر ميں 911 کے حوالے سے تمام سازشی کہانيوں کا جواب دينے کی کوشش کروں گا تو اس کے ليے تو مجھے کئ کتابيں لکھنا پڑيں گی۔

اصل ايشو يہ ہے کہ جو لوگ ان سازشی کہانیوں پر يقين رکھتے ہيں اور پھر ويڈيوز کے حوالے ديتے ہيں وہ دليل کے متضاد رخ ديکھنے کو تيار نہيں ہيں، جو کہ ايک متوازن تجزيے کی اصل اساس ہے۔

اسی تناظر ميں چاہوں گا کہ آپ القائدہ کے اپنے ميڈيا ونگ السحاب کی ريليز کردہ ويڈيوز کو بھی ديکھيں جس ميں القائدہ کے خود ساختہ مذہبی جنگجوؤں نے اپنی "عظيم کاميابی" کو بڑھا چڑھا کر خود بيان کيا ہے۔

اس ميں کوئ شک نہيں کہ 911 کے واقعے کے بعد کچھ ہفتوں بلکہ مہينوں تک معلومات ميں تضادات اور ابہام موجود تھے جو کہ اتنے بڑے واقعے کے ضمن ميں کوئ غير معمولی بات نہيں ہے۔ يہ بھی درست ہے کہ ان نا مکمل معلومات کے نتيجے ميں بے شمار آرٹيکلژ اور ويڈيوز منظر عام پر آئيں اور يہی وہ ويڈيوز ہيں جن کے حوالے اکثر اردو فورمز پر "ثبوت" کے طور پر ديے جاتے ہيں۔ ليکن يہ بھی ايک حقيقت ہے کہ گزشتہ کچھ برسوں ميں بے شمار ماہرين اور درجنوں نجی تنظيموں کی تحقيقات کے نتيجے ميں تمام سوالوں کے جوابات ديے جا چکے ہيں۔

جہاں تک 911 کے واقعات ميں ملوث ہونے کے حوالے سے اسامہ بن لادن اور القائدہ کے خلاف ثبوت کا تعلق ہے تو اس ضمن ميں يہ نقطہ بھی اہم ہے کہ ابتدا ميں القائدہ کی ليڈرشپ کی جانب سے اس کی سختی سے ترديد کی گئ تھی۔ اس ضمن ميں آپ کو حامد مير کے مشہور زمانہ انٹرويو کا حوالہ دوں گا جس ميں اسامہ بن لادن نے واضح طور پر کہا تھا کہ ان کا نو گيارہ کے واقعات سے کوئ تعلق نہيں ہے۔ ليکن جب اسامہ بن لادن کی ويڈيو ٹيپ (جس ميں وہ اس حملے کا اعتراف کر رہے ہيں) اور القائدہ کے کئ سابق ممبران کے بيانات سميت کئ ناقابل ترديد ثبوت منظرعام پر آۓ تو نوگيارہ کے حوالے سے القائدہ کی ليڈرشپ کی جانب سے حکمت عملی ميں واضح تبديلی آئ۔ حاليہ برسوں ميں القائدہ کی ليڈرشپ کی جانب سے نہ صرف يہ کہ ان حملوں کی ذمہ داری قبول کی گئ ہے بلکہ اشتہاری مواد ميں اس "کاميابی" کو اجاگر کر کے مزيد دہشت گرد تيار کرنے کے ليے برملا استعمال کيا جا رہا ہے۔

جو راۓ دہندگان اب بھی نو گيارہ کے حوالے سے موجود واضح ثبوتوں کو ماننے سے انکاری ہيں اور افواہوں، سنی سنائ باتوں اور فلمی شواہد کی بنياد پر اپنی راۓ قائم کرنے پر بضد ہيں انھيں چاہيے کہ تھوڑی سے توجہ ان مجرموں کے اپنےاعتراف پر بھی ڈاليں جو اب اپنے جرائم پر پردہ ڈالنے کی کوشش بھی نہيں کر رہے ہيں۔

فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

digitaloutreach@state.gov

www.state.gov

https://twitter.com/USDOSDOT_Urdu

http://www.facebook.com/USDOTUrdu



 

فواد

رکن
شمولیت
دسمبر 28، 2011
پیغامات
434
ری ایکشن اسکور
13
پوائنٹ
74
اس کے بعد ہر وہ مسلمان بالخصوص جو داڑھی والا تھا اس کا تو جینا حرام کر دیا گیا اور عمومی طور پر ہر مسلمان دہشت گرد باور کروایا گیا
فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

پہلی بات تو ميں يہ واضح کر دوں کہ نو گيارہ کے بعد مسلمانوں کو بحثيت مجموعی امريکہ ميں نا تو ٹارگٹ کيا گيا تھا اور نا ہی انھيں اجتماعی سطح پر نسلی امتياز اور تفريق کا سامنا کرنا پڑا تھا۔ اس ميں کوئ شک نہيں کہ کچھ افراد کو نفرت کی بنياد پر نشانہ بنايا گيا اور اس ضمن ميں تشدد کے اکا دکا واقعات بھی رونما ہوۓ تھے۔

ليکن ميرا آپ سے سوال ہے – اسلام کے تشخص کو خراب کرنے اور اس کے بارے ميں غلط تاثر کے ليے آپ کسے مورد الزام قرار ديں گے؟

آپ نہيں سمجھتے کہ اس برہمی اور غصے کا رخ ان گروہوں اور افراد کی جانب ہونا چاہيے جنھوں نے دانستہ جانتے بوجھتے اسلام کا نعرہ بلند کر کے پوری مہذب دنيا کے خلاف جنگ شروع کرنے کی کوشش کی اور دنيا بھر ميں بغير کسی تفريق کے ہزاروں بے گناہ شہريوں کو موت کی گھاٹ اتار ديا؟

کسی بھی معصوم فرد کے مذہبی اور سياسی افکار اور وابستگی سے قطع نظر نفرت پر مبنی جرم کو منصفانہ قرار نہيں ديا جا سکتا ہے۔ امريکی آئين اور ملک ميں رائج قوانين اس بات کو يقينی بناتے ہيں کہ تمام شہريوں کو نفرت پر مبنی جرائم سے مکمل تحفظ فراہم کيا جاۓ اور محرک سے قطع نظر مجرموں کے ساتھ کسی قسم کی بھی نرمی نا برتی جاۓ۔

اپنی بات کو ثابت کرنے کے ليے کچھ اعداد وشمار پيش ہيں۔​
نو گيارہ کے واقعے کے بعد امريکی محکمہ انصاف نے مسلم، عرب، مشرق وسطی اور ايشيا سے تعلق رکھنے والے افراد کے خلاف تشدد کے واقعات کے ضمن ميں قريب 800 واقعات کی تحقيقات کروائ۔ سال 2011 تک ان ميں 48 ملزمان کے خلاف مقدمات کی سماعت ہوئ اور 41 افراد کو سزائيں بھی دی جا چکی ہيں۔ 911 کے واقعے کے بعد جسٹس ڈيپارٹمنٹ نے تعصب پر مبنی واقعات ميں اسٹيٹ اور مقامی انتظاميہ کی مدد سے 160 مقدمات درج کيے ہيں۔

آپ اس بارے ميں تفصيلات اس ويب لنک پر پڑھ سکتے ہیں۔

https://www.justice.gov/sites/default/files/crt/legacy/2012/04/16/post911summit_report_2012-04.pdf

باوجود اس کے کہ گيارہ ستمبر کے واقعے ميں نيويارک اور واشنگٹن پر جن 19 دہشت گردوں نے حملے کيے تھے انھوں نے اپنے جرم کو قابل قبول بنانے کے ليے اسلام کا سہارا ليا تھا، امريکی کميونٹی اور حکومت کا ردعمل مجموعی طور پر مسلم اقليتوں کے خلاف نا تو سنگين اور شديد تھا اور نا ہی کسی منظم طريقے سے مسلمانوں کو نشانہ بنايا گيا۔

اس ميں کوئ شک نہیں کہ مذہب کو يقینی طور پر دہشت گردی کے ضمن ميں غلط طريقے سے استعمال کيا گيا ہے۔ ليکن ميں اس راۓ سے متفق نہیں ہوں کہ اسلام کو دہشت گردی سے تعبير کرنے کے لیے ذمہ داری امريکی حکومت اور شہريوں پر عائد ہوتی ہے۔ دہشت گردی کو اسلام سے منسلک کرنے کا الزام امريکہ پر عائد کرنا حقائق کے منافی ہے۔ يہ نہيں بھولنا چاہيے کہ يہ القائدہ اور طالبان ہیں جنھوں نے ہميشہ يہ دعوی کيا ہے کہ وہ اسلامی تعليمات پر عمل پيرا ہيں۔

القائدہ نے اپنی مکروہ سوچ کی تشہير کے ليے جس مواد کا استعمال کيا ہے اس پر سرسری نظر ڈالنے سے ہی يہ واضح ہو جاتا ہے کہ ان کے تمام ايجنڈے کا محور و مرکز ہر کسی کے خلاف تشدد کا استعمال ہے جو ان سے اختلاف کرے اور اس ضمن ميں جذبات بھڑکانے اور اپنے جرائم کی توجيہہ کے ليے وہ ہميشہ مذہب کو ہتھيار کے طور پر استعمال کرتے ہيں۔

بہتر يہ ہے کہ آپ ان دہشت گردوں کی جانب سے مذہب کے غلط استعمال پر سوال اٹھائيں جو ان غلط فہميوں اور بدگمانيوں کا سبب بنتے ہيں جن کا ذکر آپ نے اپنی راۓ ميں کيا ہے۔

فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

digitaloutreach@state.gov

www.state.gov

https://twitter.com/USDOSDOT_Urdu

http://www.facebook.com/USDOTUrdu

 
Top