• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

اَئمہ قراء ات کے لیل و نہار

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
تقویٰ و للّـٰـہیت کے چند مختصر واقعات
علم حاصل کرنے کے بعد بھی اگر تقویٰ و پرہیز گاری پیدا نہ ہو تو ایسے علم کا کچھ فائدہ نہیں ہوتا۔ تقویٰ و طہارت جتنی زیادہ ہوگی اتنا ہی زیادہ علمی فیض جاری ہوگا کیونکہ قرآن و حدیث نورِ ہدایت ہیں یہ خوشبو کی مانند ہیں۔ معصیت اِلٰہی اور گناہ بدبو کی طرح ہیں۔ لہٰذا یہ کیسے ہوسکتا ہے کہ خوشبو اور بدبو دونوں ایک جگہ جمع ہوں؟
دیکھنا یہ ہے کہ جن اشراف لوگوں نے قرآن مجید کی خدمت کی آج تک لوگ ان کا نام اتنے اَدب و احترام سے لیتے ہیں۔ ان میں تقویٰ و خلوص کی صفت کس درجہ تھی۔ ان کی زبانیں کتنی پاک و صاف تھیں، ان میں کتنا اَثر ہوگا؟
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
الف چنانچہ امام عاصم کوفی﷫ کے بارے میں امام جزری﷫ فرماتے ہیں:
’’کہ امام عاصم کوفی﷫ بڑے عابد و زاہد اور تقویٰ کے اعلیٰ مقام پر فائز تھے۔کثرت سے نوافل اَدا کرتے تھے۔جمعہ کے دن عصر تک مسجد میں بیٹھے رہتے۔کہیں جاتے ہوئے راستہ میں اگر مسجد آجاتی تو رُک کر نفل اَدا کرتے۔پھر آگے چلتے۔ اِمام عاصم﷫ نے ۵۰ سال تک مسجد صحابہ عراق میں قراء ات کی تعلیم دی۔‘‘ (غایۃ النھایۃ في طبقات القراء للجزري: ۱؍۳۴۸)
نوافل آدمی کو اللہ کے بہت زیادہ قریب کردیتے ہیں۔ ان کی وجہ سے عبادات میں لذت بڑھ جاتی ہے اور اللہ کی محبت تمام محبتوں پر غالب آجاتی ہے۔
ب امام نافع مدنی﷫ جن کے بارے میں پیچھے ذکر ہوچکا ہے کہ اُنہیں خدمت قرآن سے ذرا فرصت نہ تھی۔ قرآن مجید بہت بڑا ذکر ہے جس شخص کو اس ذکر کی مداومت نصیب ہوجائے اس کی قسمت کا کیا کہنا؟
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
امام جزری﷫ فرماتے ہیں:
’’امام نافع مدنی﷫ تابعی حد درجہ عابد و زاہد، متقی و پرہیزگار تھے۔ستر سال تک قرآن پڑھنا پڑھانا بڑی فضیلت کی بات ہے وہ بھی نبیﷺ کی مسجد میں بیٹھ کر۔امام قالون﷫ کا بیان ہے کہ نافع﷫ سب لوگوں سے زیادہ پاکیزہ اَخلاق ، عمدہ عادات رکھنے والے اور قرآن خوبصورت اَنداز و آواز سے پڑھنے والے تھے۔انہوں نے ساٹھ سال تک مسجد نبوی میں نمازیں اَدا کیں۔ امام نافع﷫ کے بارے میں کئی علماء نے یہ بات لکھی ہے کہ جب وہ گفتگو کرتے یا قرآن مجید کی تلاوت کرتے تومنہ سے کستوری جیسی خوشبو آیا کرتی تھی۔جب ان سے کہا گیا کہ آپ بڑی عمدہ خوشبو استعمال کرتے ہیں تو اُنہوں نے اِنکارکردیا اور بتایا کہ ایک رات امام الانبیاء کی زیارت حالت خواب میں نصیب ہوئی۔آپﷺکے حکم پر میں نے قرآن مجید کی تلاوت سنائی آپﷺنے خوش ہوکر میرے منہ میں اپنا لعب مبارک لگا دیا۔سمجھتا ہوں کہ اس دن سے لے کر آج تک میرے منہ سے یہ خوشبو آرہی ہے۔ (معرفۃ القراء الکبار للذہبي: ۱؍۱۰۸)
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
امام نافع﷫ جنت البقیع میں امام مالک کے پہلو میں سپرد خاک ہیں۔
ج اِمام حمزہ﷫ کوفی جلیل القدر اَئمہ میں سے ایک ہیں، حافظ حدیث تھے، صحیح مسلم کے راوی ہیں۔ تقویٰ و پرہیز گاری کا یہ عالم تھاکہ اَپنے طالب علم سے پانی تک نہ پیتے تھے۔ زیتون بیچاکرتے تھے۔
ایک دفعہ سخت گرمی کے موسم میں کسی گھر کا دروازہ کھٹکھٹایا پیاس کی شدت تھی۔مگر جب ایک نوجوان گھر سے باہر نکلا تو پہچان گئے کہ اس نے مجھ سے قرآن پڑھا ہے۔بغیرپانی پئے وہاں سے چل دیئے۔(نزہۃ النظر شرح نخبۃ الفکر: ۵۱،حاشیہ نمبر۱،بحث معروف و منکر)
یہ کمال تقویٰ ہے،پرہیزگاری ہے کہ کہیں قرآن مجید کا اَجر ختم نہ ہوجائے۔طالب علم سے کوئی معاوضہ نہ لیتے۔حتیٰ کہ چھوٹی سے چھوٹی خدمت لینا بھی گوارا نہ کرتے۔امام شاطبی﷫ نے بڑی عمدہ بات کہی ہے۔
وحمزۃ ما أزکاہ من متورع
إماماً صبوراً للقرآن مرتلا​
’’اور حمزہ کس قدر پاکیزہ اور پرہیزگار، صبر کرنے والے امام ہیں جو قرآن کو ترتیل سے پڑھنے والے تھے۔‘‘
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
آپ کے شاگرد اِمام خلف کہتے ہیں کہ میرے والد گرامی فوت ہوگئے ان پر کچھ قرض تھا۔میں نے حمزہ﷫ سے کہا کہ قرض خواہ آپ کا شاگرد ہے اس کہہ کر قرض میں تخفیف کرا دیں۔حمزہ﷫ نے فرمایا:وہ میرے پاس قرآن پڑھتا ہے میں یہ کس طرح کرسکتا ہوں دیکھتے نہیں میں طالب علم کے ہاتھ سے پانی منگوانا بھی مناسب نہیں سمجھتا۔ (أخلاق حملۃ القرآن للآجری: ۱۷۹، معرفۃ القراء للذہبي: ۱؍۹۶)
عبداللہ عجلی﷫ کا بیان ہے کہ امام حمزہ﷫ ایک سال کوفہ میں رہتے اور ایک سال حلوان میں،مشاھیر حلوان میں سے ایک نے آپ﷫ سے مکمل قرآن پڑھا تو اس نے ایک ہزار درہم بھیجے۔آپ نے اپنے بیٹے سے فرمایا کہ اُسے واپس لوٹا دو میں قرآن پر اُجرت نہیں لیا کرتا۔ اللہ سے اس کے بدلہ میں جنت الفردوس کی اُمیدکرتا ہوں۔ (معرفۃ القراء الکبار للذہبی:۱؍۹۴)
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
د اِمام ہشام بن عمار دمشقی﷫، ابن عامر شامی﷫ کے راوی ہیں۔
آپ جامع مسجد دمشق میں خطیب تھے۔ اِنتہائی درجہ کے نیک، پارسا اور متقی اِنسان تھے۔بڑے خشوع و خضوع سے عبادات الٰہیہ میں مشغول رہتے۔
امام ذہبی﷫ لکھتے ہیں :
ھدبہ بن خالد اتنی لمبی نماز پڑھاتے کہ کچھ لوگ تنگ ہوجاتے اور عبدان اہوازی ان کے پیچھے نماز پڑھنے سے گریز کرتے۔ ہرسجدہ میں تیس سے زیادہ تسبیحات پڑھا کرتے تھے۔
ہدبہ بن خالد کئی باتوں میں مثلاً داڑھی، چہرے مہر ے حتیٰ کہ نماز پڑھنے میں وہ سب لوگوں سے زیادہ اِمام ہشام بن عمار﷫ سے مشابہت رکھنے والے تھے۔امام ہشام امیرالمؤمنین فی الحدیث امام بخاری﷫ کے اُستاد بھی ہیں۔
ہـ اِمام شعبہ بن عیاش﷫ کا قرآن مجید سے بے حد شغف تھا۔
اِمام احمد﷫ فرماتے ہیں:
’’ ابوبکر (شعبہ بن عیاش) صاحب قرآن و خیر ہیں۔‘‘ (تذکرۃ الحفاظ: ۱؍۲۴۱)
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
خطیب بغدادی﷫ نے لکھا ہے :
’’کہ ایک شخص آیا اور کہنے لگا کہ آپ لوگوں کو مستقل طور پر حدیث کیوں نہیں پڑھاتے، تو فرمانے لگے۔میں نے پچاس سال لوگوں کو قرآن کی تعلیم دی ہے، پھر اسے کہا پڑھو : ’’ قُلْ ھُوَ اﷲُ أَحَدٌ ‘‘(الاخلاص: ۱) اس نے پڑھا تو آپ نے پھر پڑھنے کا حکم دیا حتیٰ کہ آپ نے اُسے بیس مرتبہ پڑھایا تو اُسے ناگوار گزرا۔ ‘‘
اِمام شعبہ﷫ فرماتے ہیں:
’’ میں بھی تو ہوں کہ پچاس سال سے لوگوں کو تعلیم دیتا آرہا ہوں اورکبھی ناگواری اور دقت محسوس نہ کی اور تم ایک ہی وقت میں پریشان ہوگئے۔‘‘(تاریخ بغداد: ۱۴؍۳۷۹)
تقویٰ اور عبادت کا یہ عالم تھاکہ ۴۰ سال تک مسلسل شب و روز میں ایک قرآن ختم کرتے تھے۔(معرفۃ القراء الکبار للذہبي: ۱؍۱۳۸)
آپ نے وفات کے وقت بتایا کہ میں نے گھر کے اس کونے میں ۲۴۰۰۰ ہزار بار قرآن مجید مکمل پڑھا ہے۔ (مرأۃ الجنان: ۱؍۴۴۴)
ستر سال عبادت میں مصروف رہے۔ (تہذیب التہذیب، ابن حجر:۲؍۳۶)
یزید بن ہارون﷫ اور امام شعبہ﷫ بڑے عالم اور صاحب فضل تھے، چالیس سال تک زمین پر پہلو نہ لگایا۔ (تاریخ بغداد: ۱۴؍۳۸۰، معرفۃ القراء الکبار للذہبي: ۱؍۱)
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
ابن سعد﷫ کہتے ہیں:
’’ ابوبکر عبادت گزاروں میں سے تھے۔‘‘ (إبراز المعاني شرح شاطبیۃ، ابوشاھد: ۲۴)
یعقوب بن شعبہ﷫ اور ابوبکر شعبہ﷫ نیکی اور تقویٰ کی صفت میں معروف تھے۔ (تذکرۃ الحفاظ: ۱؍۲۴۱)
یحییٰ بن سعید کہتے ہیں:
’’ میں نے شعبہ سے بڑا متقی کوئی نہیں دیکھا۔‘‘ (معرفۃ القراء الکبار: ۱؍۱۳۷)
عبداللہ بن مبارک کہتے ہیں:
’’میں نے ابوبکر شعبہ﷫سے زیادہ سنت پر عمل کرنے والا کوئی نہیں دیکھا۔‘‘ (تہذیب التہذیب:۱۲؍۳۶)
عجلی کہتے ہیں:
’’وہ صاحب سنت اور عبادت کرنے والے تھے۔‘‘ (تہذیب التہذیب:۱۲؍۳۶)
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
بعض قراء پر جرح و تعدیل
عام طور پر کچھ لوگوں کے ذہنوں میں اشکال اُبھرتا ہے کہ اَئمہ قراء ات صرف قرآن مجید کے متن کی حفاظت میں لگے رہے اور حدیث میں اُن کی خدمات کا تذکرہ کیوں نہیں ملتا یا ایک اشکال یہ بھی ہوتا ہے کہ حدیث میں کچھ پرجرح ہوئی ہے۔ لہٰذا اگر وہ حدیث میں ثقہ نہیں تو قراء ات میں کیسے ثقہ بن گئے ؟ حالانکہ جرح کرنے والے تمام بزرگ کسی شیخ قراء ات پر جرح میں متفق نہیں بلکہ ایک جرح کرتا ہے تو دوسرا شخص حدیث میں اُسے ثقہ بتا رہا ہے۔
بات دراصل یہ ہے کہ ان اشراف لوگوں نے اتنی زیادہ تعداد میں اَحادیث حفظ نہ کیں جتنی محدثین نے کیں مثلاً امام احمد﷫ کے بارے آتا ہے کہ ان کو سات لاکھ سے زیادہ اَحادیث زبانی یاد تھیں یا یہ کہ حدیث پڑھانے کا موقع نہ ملا اور وہ اس میں اتنی مہارت اور پرکھ نہ رکھ سکے جو حدیث میں محدثین رکھتے ہیں۔ لیکن اگر کوئی اَیسا راوی قرآن مل جاتا ہے جو حدیث میں ضعیف ہے تو ساتھ علماء جرح اس کے قراء ات میں ثقہ ہونے کو پورے زور سے بیان کررہے ہیں کیونکہ قرآن مجید کثرت سے پڑھاتے ہوئے وہ لوگ اس میں ثقہ و عادل اور ضابط قرار پائے۔ اسی طرح تو اعتراض بڑھتے بڑھتے جلیل القدر محدثین پربھی وارد ہوگا کہ انہوں نے قرآنی متن کو محفوظ رکھنے کے لیے خدمات پیش نہ کیں۔ لہٰذا ہمارے نزدیک اس طرح کے اعتراضات محض بے بنیاد اور فضول ہیں۔ کوئی بھی شخص جو دین کے کسی پہلو پر خدمات دے رہا ہے وہ قابل تعظیم ہے اور انتہائی لائق احترام ہے۔ خادمین حدیث کے اپنی جگہ فضائل ہیں اور خادمین قرآن کے اپنی جگہ مناقب ہیں۔ اصل طور پر اللہ کا مقرب وہ ہے جو زیادہ پرہیزگار ہے۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ اَئمہ قراء ات کا حدیث میں کیا مقام ہے اور اُنہوں نے اَحادیث کن محدثین سے حاصل کیں۔ ان پر ہونے والی جرح کس نوعیت کی ہے؟
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
(١) امام عاصم کوفی﷫ تابعی
امام عاصم کوفی﷫ کو بعض نے حدیث میں ضعیف کہا ہے اور اکثر نے ثقہ، لیکن سب قراء ات میں ثقہ کہہ رہے ہیں۔
 
Top