• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

اَئمہ قراء ات کے لیل و نہار

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
شہادت
الف۔۔’’عاصم بن أبي النجود الکوفي الأسدي، أحد القراء السبعۃ تابعي، من أھل الکوفۃ، ووفاتہ فیھا، کان ثقۃ في القرائات، صدوقا في الحدیث۔‘‘
’’عاصم بن ابی النجود کوفی اَسدی۔ قراء سبعہ میں سے ایک ہیں، تابعی ہیں، اہل کوفہ سے ہیں اور اسی میں ان کی وفات ہوئی۔ قراء ات میں ثقہ اور حدیث میں صدوق ہیں۔‘‘ (الأعلام، للزرکلي: ۳؍۲۴۸)
ب۔۔’’قال عبد اﷲ بن أحمد بن حنبل سالت أبی عن عاصم بن بھدلۃ قال: ھو عاصم بن أبي النجود وکان رجلاً صالحا وبھدلۃ ھو أبوالنجود وکان رجلاً ناسکاً، قرأ علی زر وقرأ زر علیٰ علي وقرأ علي علیٰ عبدالرحمن السلمي وقرأ أبوعبد الرحمن علی عبداﷲ وکان قارئا للقرأن۔ وأھل الکوفۃ یختارون قرائۃ عاصم، قال عبداﷲ: قال أبي: وأنا أختار قرائۃ عاصم۔‘‘
’’عبداللہ بن احمد بن حنبل﷫ کہتے ہیں کہ میں نے اپنے والد احمد سے عاصم بن بھدلۃ کے برے میں سوال کیا انہوں نے کہا وہ عاصم بن ابی النجود ہیں۔ وہ نیک آدمی ہیں۔ اور بہدلۃ ابوالنجود ہیں اور وہ ثقہ ہیں۔ انہوں نے زر بن جیش سے پڑھا اور زر بن حیش نے علی﷫ سے پڑھا۔ اسی طرح عاصم نے سلمی تابعی سے پڑھا۔ انہوں نے عبداللہ بن مسعود﷜ سے پڑھا۔ عاصم قرآن کے قاری تھے۔ اہل کوفہ عاصم کی قراء ۃ پڑھتے ہیں اور میں بھی عاصم کی قراء ت اختیا رکرتاہوں۔‘‘ (تاریخ بغداد،خطیب بغدادی:۲۵؍۲۲۴)
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
ج۔۔’’قال أبواسحق السبیعي: ما رأیت أحداً قط أقرأ للقرآن من عاصم بن أبي النجود۔‘‘
’’میں نے عاصم بن ابی النجود سے بڑا قرآن کاقاری نہ دیکھا۔‘‘ (تاریخ بغداد:۲۵؍۲۲۴)
وہ کتب جن میں امام عاصم کوفی﷫ کی مرویات آئی ہیں:
(١) سنن أبي داؤد شریف ۱۔ حدیث رقم نمبر۱۴۱۳
(٢) سنن ابن ماجہ ۵۔ حدیثیں رقم نمبر۱۴۷-۲۲۲-۱۸۰۸-۳۸۷۱-۳۹۶۳
(٣) جامع الترمذي ۶ ۔حدیثیں
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
(٤) سنن دارقطني ۵۔حدیثیں
(٥) صحیح ابن خزیمۃ ۳۔حدیثیں
(٦) مسند الشافعي ۱۔حدیث
(٧) صحیح ابن حبان ۳۱۔ احادیث
(٨) سنن الکبریٰ للبیہقي ۱۷۔ احادیث
(٩) مسند الإمام أحمد تقریباً ۶۰۔ احادیث
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
ایک حدیث :
’’قال الإمام أحمد حدثنا یزید أنبانا حماد بن سلمۃ عن عاصم بن أبي النجود عن أبي صالح عن النبي ﷺ۔ قال: ’’إِنَّ اﷲَ اطَّلَعَ عَلـٰی أَھْلِ بَدْرٍ فَقَالَ: اعْمَلُوْا مَا شِئْتُمْ فَقَدْ غَفَرْتُ لَکُمْ‘‘۔ (صحیح البخاري: ۳۰۰۷، ۳۰۸۱)
’’امام احمد﷫ نے کہا کہ ہم سے یزید نے حدیث بیان کی۔ یزید سے حماد بن سلمۃ نے اور انہوں نے امام عاصم﷫ سے ، امام عاصم﷫ سے ابوصالح﷫ سے اور انہوں نے نبی اکرم1 سے۔ بے شک اللہ تعالیٰ نے اہل بدر کو مطلع کردیا ہے کہ تم جو چاہے عمل کرو میں نے تم کو معاف کررکھا ہے۔‘‘
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
(٢) اِمام نافع مدنی﷫ تابعی
ابن عدی فرماتے ہیں:
’’ میں نے ان کی کوئی حدیث منکر نہیں دیکھی اور میرے خیال میں ان میں کوئی حرج کی بات نہیں۔‘‘
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
ثقاہت و عدالت
علامہ جسری﷫، یحییٰ بن معین﷫، احمد بن حنبل﷫، ابن سعد﷫ نے ثقہ، حاتم اور نسائی نے صدوق الحدیث کہا ہے۔ (معرفۃ القراء: ۱؍۱۱۱)
نسائی﷫ اور ابن المدنی﷫ کے نزدیک:
ان کی مرویات نقل کرنے میں کچھ حرج نہیں۔ ( میزان الاعتدال:۳؍۲۲۷)
ابن حبان﷫نے آپ کا ذکر کتاب الثقات میں کیا ہے۔
ابن حجر﷫ فرماتے ہیں:
’’لم أر في أحادیثہٖ شیئا منکرا وأرجوا أنہ لا بأس بہٖ۔‘‘
’’میں ان کی مرویات میں کوئی منکر بات نہیں دیکھتا، میرا خیال ہے کہ ان کے قبول کرنے میں کچھ بھی حرج نہیں۔‘‘ (تہذیب: ۱؍۴۰۷)
اِمام نافع وجوہ قراء ات ، عربیت کے عالم اور حدیث پر مضبوطی سے عمل کرنے والے تھے۔ (شرح الشاطبی: ۱۱)
علامہ اصمعی﷫ فرماتے ہیں:
’’کان من القراء الفقھاء العباد‘‘
’نافع قراء ،فقہا اور عبادت گزاروں میں سے تھے۔‘‘
مشہور محدث لیث بن سعد﷫ اور امام مالک مدنی﷫ دونوں مشہور محدث ہیں امام نافع﷫ کے شاگرد ہیں۔ اسی طرح امام قالون﷫ اور ورش بھی أشھر تلامذہ میں سے ہیں۔ (طبقات القراء: ۲؍۳۳۱، معرفۃ القراء: ۱؍۱۰۷)
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
(٣) امام حمزہ بن مجیب الزیات﷫
بعض نے کہا ہے کہ اُنہوں نے کچھ صحابہ کوبھی دیکھا ہے۔ (طبقات القراء: ۱؍۲۶۱)
اِمام حمزہ﷫ کوفی بڑے عالم و فاضل، متقی، پرہیز گار اور عابد و زاہد تھے۔ قرآن، حدیث، تجوید، اَدب، فرائض وغیرہ میں غیر معمولی دسترس رکھتے تھے۔
(١) ابن حجر﷫کہتے ہیں:
’’ سچے اور زاھد تھے۔‘‘ (تہذیب التہذیب:۳؍۲۸)
(٢) علامہ ذہبی﷫ فرماتے ہیں:
’’ کان رأسا في القرآن والفرائض‘‘
’’آپ علوم قرآن اور فرائض میں بہت ماہر تھے۔‘‘ (العبر فی خبر من غبر: ۱؍۲۲۶)
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
آپ کے کچھ اَساتذہ یہ ہیں
امام اعمش﷫، حمران بن اعین﷫، محمد بن عبدالرحمن بن ابی لیلی﷫، ابوعبداللہ جعفر صادق﷫۔ (میزان الاعتدال: ۱؍۲۸۴۔ غایۃ: ۱؍۲۶۱۔ معرفۃ: ۱؍۱۱۲)
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
حدیث کے اَساتذہ
حکم بن عیینہ﷫، حبیب ابن ابی ثابت﷫، عمرو بن مرہ﷫، طلحہ بن مصرف﷫، عدی بن ثابت﷫، حماد بن اعین﷫، ابواسحق السبیعی﷫، اعمش﷫، منصور بن معتمر سلمی﷫، مغیرہ بن مقسم﷫۔ (میزان الاعتدال: ۱؍۲۸۴۔ غایۃ: ۱؍۲۶۱۔ معرفۃ: ۱؍۱۱۲)
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
امام حمزہ﷫ کے تلامذہ
عبداللہ بن مبارک﷫، حسین جعفی﷫، عبداللہ بن صالح العجلی﷫، سلیم بن عصیی﷫ ، وکیع بن جراح﷫، یحییٰ بن یمان﷫، ابراہیم بن ادھم﷫، سفیان ثوری﷫، شریک بن عبداللہ﷫، امام کسائی﷫، محمد بن ابوعبید ھذلی﷫، امام فراء نحوی﷫، یحییٰ یزیدی﷫، امام خلف﷫، خلاد﷫۔
 
Top