lovelyalltime
سینئر رکن
- شمولیت
- مارچ 28، 2012
- پیغامات
- 3,735
- ری ایکشن اسکور
- 2,898
- پوائنٹ
- 436
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اور قرآن و حدیث سے تو یہ (دیوبندی) دلیل دینے سے رہے۔۔۔ابتسامہساتھ یہ بھی تو کہہ دیا ہے کہ ھدایہ میں لکھا ہے تو پھر اعتراض کیسا ۔۔۔۔ابتسامہ۔۔۔بہت خوب دلیل ہے!
جزاک اللہ خیرا
ترجمہ: چوری کرنے والے مرد اور عورت کے ہاتھ کاٹ دیا کرو۔ یہ بدلہ ہے اس کا جو انہوں نے کیا۔ عذاب، اللہ کی طرف سے اور اللہ تعالیٰ قوت وحکمت واﻻ ہے
محترم بھائی میں نے اکثر دیکھا ہے کہ فقہی اختلافات پر لوگوں بحث کرتے ہوئے اس چیز کا خیال نہیں رکھتے پس جیسے کہا جاتا ہے کہ خشک کے ساتھ گیلا بھی جلا دیا جاتا ہے اسی طرح غلط باتوں کے ساتھ جائز باتوں کو بھی رگڑ دیا جاتا ہے جیسے حنفی ہمیں کہتے ہیں کہ تم ---- کو پاک سمجھتے ہو تو کھا لو وغیرہ وغیرہ اسی طرح ہماری طرف بھی کچھ لوگ بغیر دیکھے لا شعوری طور پر کبھی ایسی بات کر جاتے ہیں جو الٹا دعوت کے لئے نقصان ہوتا ہے مثلا غیر شادی شدہ زانی کے بارے میں حنفی موقف کہ اسکو حرف کوڑے مارے جائیں وطن بدر نہ کیا جائے جو حدیث کے بالکل خلاف ہے تو ہم سمجھتے ہیں کہ وہ حدیث کا انکار کر رہے ہیں حالانکہ اس کی وجہ حدیث کا انکار نہیں کیونکہ پھر تو محدثین نے انکو منکرین حدیث میں شمار کیا ہوتا حالانکہ ایسا نہیںاعتراض سے پہلے بہتر ہوتا ہے کہ مقابل کا موقف بھی جان لیا جائے مسئلہ کے بارے میں۔
حیرت ہے۔۔!جب اس نے مہمان بنا کر خود اپنے حرز (محفوظ چیز) تک رسائی دے دی تو سرقہ کب رہا؟
حیرت ہے۔۔!
میزبان کی مرضی کے بغیر اس کی کوئی چیز اپنے ساتھ لے جانے کو کیا کہا جائے گا؟
یا فقط چار دیواری میں داخلے کی اجازت سے گھر میں موجود تمام چیزوں پر مہمان کا حق ملکیت بھی تسلیم کر لیا جائے گا۔
معذرت ایک عام آدمی کے نکتہ نظر سے یہ کافی حیرت انگیز باتیں ہیں۔ انہیں طنز کے معنوں میں نہ لیجئے گا۔
میرے بھائی، ہم بھی تو شبہات کی بات کہاں کر رہے ہیں۔۔
لیکن اس کی وجہ یہ ہے کہ عام آدمی کو پوری بات پتا نہیں ہے۔ احناف کے نزدیک ایسے تمام مقامات میں جہاں جرم پایا جائے اور پھر بھی حد نہ لگنے کا کہا جائے وہاں تعزیر لگتی ہے۔
یہاں بھی ہاتھ نہیں کاٹا جائے گا کیوں کہ حدود شبہات سے ساقط ہو جاتی ہیں۔ پھر جب جرم ثابت ہو جائے گا تو قاضی تعزیراً سزا دے گا اور یہ تعزیر قاضی کی صوابدید پر موقوف ہوتی ہے۔ جتنی مناسب سمجھے اتنی سزا دے۔ بسا اوقات یہ حد سے بڑھ بھی جاتی ہے ضرورتاً۔
یہاں حدود کا ذکر ہو رہا ہے اس لیے تعزیر کا ذکر نہیں کیا گیا۔ حد کا قانون بتایا گیا ہے صرف۔