شوہر جھوٹ بولنے سے گریز کرے۔
جھوٹ ہر حال میں کبیرہ گناہ اور قباحت ہے لیکن شوہر کے ساتھ جھوٹ بولنا جو کہ زندگی کا ساتھ ہے اور بھی بڑا گناہ ہے اور جھوٹ کو کتنے ہی دن کیوں نہ گذر جائیں بالآخر شوہر کو پتہ چل جاتا ہے کیونکہ وہ بیوی کے ساتھ ہی ہوتا ہے اور دن کا اکثر حصہ اس کے ساتھ گذارتا ہے۔
میرے خیال میں مجھے یہاں پر جھوٹ کی مذمت کے دلائل ذکر کرنے کی ضرورت نہیں ہے کہ پرائمری کلاسوں کے بچوں کو بھی پتہ ہے کہ جھوٹ حرام ہے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں: تین صفات جس میں ہیں وہ منافق ہے اگرچہ وہ نماز پڑھے اور روزہ رکھے اور خود کو مسلمان سمجھے۔ جب بات کرے تو جھوٹ بولے۔ جب وعدہ کرے تو خلاف ورزی کرے۔ اور جب کوئی امانت اس کے سپرد کی جائے تو اس میں خیانت کرے۔ (بخاری و مسلم)
نیز ایک اور حدیث میں ہے: جو انسان مذاق میں بھی جھوٹ بولنا چھوڑ دے میں اُسے جنت کے وسط میں ایک گھر کی ضمانت دیتا ہوں۔ (ایضاً)
اور آپ ﷺ فرماتے ہیں: جو چیز تمہیں شک میں ڈالے اُسے چھوڑ دو اور جو صاف اور واضح ہو اسے پکڑ لو کیونکہ سچائی اطمنان کا نام ہے اور جھوٹ شک کا نام ہے۔(البانی رحمہ اللہ نے اسے حسن لغیرہ کہا ہے)
ان احادیث میں نبی کریم ﷺ نے صاف صاف یہ بتایا ہے کہ سچائی اطمینان کا نام ہے جس کا نتیجہ ابدی سعادت اور خوش بختی کی صورت میں نکلتا ہے اور جھوٹ شک، الجھن اور دل کی پریشانی کا نام ہے جس سے دل پریشان اور فکرمند رہتا ہے۔ اور جھوٹ کا عرصہ کتنا ہی لمبا کیوں نہ ہو جائے بالآخر اُس کا پول کھل جاتا ہے اور پھر انجام المناک اور ہلاکت آمیز ہوتا ہے۔
کتنی ہی ایسی بیویاں ہیں جنہیں صرف جھوٹ کی وجہ سے طلاق ہوئی۔ ان کے گھر برباد ہوئے۔ ان کے بچے بے گھر ہوئے۔ حالانکہ ان کے خیال میں یہ جھوٹ ہی انہیں مصیبت سے نکالنے کا واحد راستہ تھا۔
وہ بیوی جسے اُس کا شوہر باہر نکلنے سے منع کرچکا ہے پھر وہ نکلتی ہے اور اس سے جھوٹ بولتے ہوئے کہتی ہے کہ وہ پڑوسن کے یہاں ہے کیونکہ پڑوسن بیمار ہے۔ اور وہ بیوی جسے اس کا شوہر کسی خراب عورت کے ساتھ نکلنے سے منع کرتا ہے۔ پھر وہ بیوی اسکے ساتھ نکلتی ہے اور شوہر سے جھوٹ بولتے ہوئے کہتی ہے کہ میں تو اپنی بہنوں کے ساتھ گئی تھی وغیرہ وغیرہ قسم کے جھوٹ۔ ایک نہ ایک دن جب شوہر کو اس کا پتہ چل جائے گا تو پھر قیامت برپا ہو گی اور طلاق طلاق کی آوازیں سنائی دیں گی۔