• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

بیوی کی ذمے داریاں۔ ۔ اسعد الزوجین

محمد آصف مغل

سینئر رکن
شمولیت
اپریل 29، 2013
پیغامات
2,677
ری ایکشن اسکور
4,006
پوائنٹ
436
بیوی زیادہ دیر شوہر کی نظروں سے غائب نہ ہو۔
اگر بیوی لمبے عرصے تک شوہر کی نظروں سے غائب رہے توممکن ہے کہ اسکے اخلاق و عادات بگڑ جائیں یا وہ غلط صحبت میں اُٹھنے بیٹھنے لگے جو اسے ایسے غلط کاموں کی طرف مائل کریں جن سے وہ پہلے واقف نہ تھا۔اس لئے بیوی کو اس معاملے میں احتیاط برتنی چاہیئے اور لمبے عرصے تک گھر سے غائب نہ رہے۔

کبھی ایسا ہوتا ہے کہ بیوی کی ماں بیمار ہوجاتی ہے اور بیوی فوراً ماں کے پاس چلی جاتی ہے تاکہ اس کی خدمت کر سکے اگرچہ یہ ایک اچھا عمل ہے لیکن لمبے عرصے تک وہیں ٹھہرنا اور شوہر کو اکیلا چھوڑ دینا کہاں کی نیکی ہے۔ کیونکہ یہ ممکن ہے کہ بیوی اور اسکی بہنیں باری باری ماں کے پاس تین دن یاچار دن رکیں اور نیک سگھڑ و عقلمند بیوی ایسی صورتحال میں اپنا راستہ نکال لیتی ہے ۔

اور اگر اس کی بہن نفاس کے دور سے گذر رہی ہے تو بیوی اس کے پاس نہ جائے بلکہ وہ بہن اپنی دوسری نفاس والی بہنوں کو بلالے یاباری باری اس کے پاس رہیں۔

مقصودیہ ہے کہ شوہر کو لمبے عرصے تک اکیلا نہ چھوڑا جائے ماں شفا یاب ہوسکتی ہے بہن کانفاس کادور ختم ہوسکتا ہے لیکن شوہر کو پڑنے والی غلط عادات کا ختم ہونا مشکل ہے اور یہ سب سے بڑی آفت ہے ہوسکتا ہے کہ بیوی کو اس کی بھاری قیمت چکانی پڑے۔اس لئے بہتر ہے کہ بیوی اسے چھوڑ کر نہ جائے ۔
 

محمد آصف مغل

سینئر رکن
شمولیت
اپریل 29، 2013
پیغامات
2,677
ری ایکشن اسکور
4,006
پوائنٹ
436
شوہر کی پسندیدہ چیزوں کاخیال رکھنا
اپنے شوہر کادل جیتنے کے لئے ضروری ہے کہ جو شوہر چاہے ،بیوی وہی کرے بعض شوہروں کایہ طریقہ ہوتا ہے کہ وہ صبح جلدی اٹھ جاتے ہیں اور فجر کی نماز جماعت کے ساتھ پڑھنے کے بعد جب واپس آتے ہیں تو چاہتے ہیں کہ ان کاکھانا یا قہوہ تیار ہو۔اسی طرح بعض شوہروں کو یہ اچھا لگتا ہے کہ انکے کپڑے ایک خاص طریقے سے استری کئے جائیں۔بعض کچھ الفاظ کو پسند کرتے ہیں اور کچھ کو ناپسند بعضوں کو گفتگو میں کوئی ایک خاص طریقہ پسند ہوتا ہے بعض کو یہ پسند ہوتا ہے کہ معاملات زندگی میں وہ ایک خاص طریقہ اپنائیں۔ بعض کو اپنے گھر والوں کے یہاں جانا بہت پسند ہوتاہے بعض شوہروں کو کچھ جانور بہت پسند ہوتے ہیں ۔

بیوی کو چاہیئے کہ ان جانوروں کو جاننے کی کوشش کرے کہ وہ کس طرح رہتے ہیں اور انکا نظام زندگی کیاہے تاکہ ان کے بارے میں اپنے شوہر سے بات کرے۔

بیوی کو یہ سمجھنا چاہیئے کہ زندگی میں ہر شوہر کااپنا طریقہ ہوتا ہے پس بیوی کاکام یہ ہے کہ اس طریقے کے مطابق اپنے آپ کو ڈھال لے تاکہ اس کے دل پرملکہ بن کر راج کرسکے۔
 

محمد آصف مغل

سینئر رکن
شمولیت
اپریل 29، 2013
پیغامات
2,677
ری ایکشن اسکور
4,006
پوائنٹ
436
شورہر کی محبت کاامتحان لینے کے لئے یاازراہ مذاق بھی کسی آدمی کے لئے اپنی پسندیدگی کااظہار نہ کریں
بعض عورتیں ،اللہ انھیں ھدایت دے اپنے شوہر کے ساتھ زندگی کے مصائب اور مشکلات کے بارے میں گفتگو کرتی ہیں اور ذکر کرتے کرتے وہ اپنے کسی قریبی رشتے دار مردوں کاذکر کرنے لگتی ہیں کہ فلاں نے زندگی میں بڑی جدوجہد کی ہے اور بڑے صبر اور برداشت کا مظاہرہ کیاہے اور ہربات کے آخر میں باقاعدہ اس فلاں کے لئے پسندیدگی کااظہار کرتی ہے اور کہتی ہے مجھے یہ شخص بہت اچھا لگتا ہے یا کہتی ہے مرد ہوں تو اس طرح ہوں !! اس کو یہ نہیں معلوم ہوتا کہ ایسے جملے اس کی زندگی میں کتنے طوفان لاسکتے ہیں ۔اس کی وجہ یہ ہے کہ اس طرح کے جملوں سے مردوں کو غیرت آتی ہے اور وہ اس فلاں پر نکتہ چینی کرنا شروع کر دیتا ہے اور اس کی برائی کرتا ہے جواباً بیوی اس آدمی کادفاع کرتی ہے اور اسکی تعریف کرتی ہے اور پھر بحث شروع ہوجاتی ہے جو اس کے لئے مشکلات کاباعث بن سکتی ہے ۔ہوسکتا ہے کہ بیوی کے دفاع اور اسکی تعریف سے شوہر یہ سمجھنے لگے کہ اس کی بیوی اس فلاں سے محبت کرتی ہے اور اس کو اس پر ترجیح دیتی ہے ۔

اور بعض بیویاں دوسرے مردوں کاذکر اور ان کی تعریف اس لئے کرتی ہیں تاکہ اپنے شوہر کو کسی خاص کام پر اکسا سکیں۔ جیسے گھر بنانا، گاڑی خریدنا، فرنیچر وغیرہ لینا۔ بیوی کو چاہیے کہ اس طرح کی باتیں کرتے وقت احتیاط سے کام لے اور پسندیدگی کے پیرائے میں ایسی چیزیں ذکر نہ کرے بیوی کاانداز ایسا ہو جیسے وہ اس کو صرف بتارہی ہے اور ایک خبر دے رہی ہے ۔

کچھ بیویاں جنہیں اپنے آپ پر بھروسہ نہیں ہوتا وہ اپنے شوہروں کی محبت کاامتحان لینے کی کوشش کرتی ہیں اور ان کے سامنے دوسرے مردوں کی تعریف کرتی ہیں لیکن پھر انہیں آگے جاکر اس تعریف کی بھاری قیمت چکانی پڑتی ہے اور ان سب مصائب و مشکلات کا محرک محض ایک جملہ یالفظ ہوتا ہے جو انہوں نے ازراہ مذاق یاشوہر کی محبت کو جانچنے کے لئے کہا ہوتا ہے ۔
 

محمد آصف مغل

سینئر رکن
شمولیت
اپریل 29، 2013
پیغامات
2,677
ری ایکشن اسکور
4,006
پوائنٹ
436
کسی اجنبی عورت کو اپنے بیڈروم میں داخل مت کریں
بعض عورتیں شادی کے ابتدائی ایام میں جب ان کی کوئی سہیلی وغیرہ ان سے ملنے آتی ہے تووہ اسے گھر کے ساتھ ساتھ اپنا بیڈ روم حتی کہ باتھ روم بھی دکھاتی ہے ۔بعض دفعہ ایسا ہوتا ہے کہ یہ سہیلی ایمان کی کمزور ہوتی ہے وہ اس بیوی اور اس کے شوہر کاپڑا ہوا کوئی بال وغیرہ اٹھا لیتی ہے اور اس کو لے کر جادوگر کے پاس چلی جاتی ہے کیونکہ وہ اس کے شوہر کو شادی سے پہلے ہی پسند کرتی تھی یااس کی بیوی سے نفرت کرتی تھی یا اس کی وجہ اس کے کمزور دل میں پائے جانے والا حسد ہوتاہے ۔

اس کا ایک اور نقصان یہ ہوتا ہے کہ اس سے اس عورت کادل ٹوٹ جاتا ہے جسے قدرت نے یہ مال اور یہ نعمتیں نہیں عطا کیں اور کبھی اس کی نظر بھی لگ جاتی ہےاور نظر حق ہے اس لئے بیوی کو چاہیئے کہ شوہر کے کمرے میںصرف انتہائی خاص رشتے داروں کو آنے دے جیسے شوہر کی ماں یابہنیں اور سہیلیوں ،رشتے داروں یاپڑوسیوں کو ڈرائنگ روم میں بٹھائے ۔اور یہیں تک محدود رکھے۔

کتنی بیویوں کو افسوس اور پچھتاوا ہوتا ہے جب انھیں پتہ چلتا ہے کہ شوہر کے دوست کی جس بہن کو اس نے پورے کمرے کا معائنہ کرایا تھا وہی اس کے اور اس کے شوہر کے درمیان لڑائی کاسبب تھی۔اسلئے بہتر یہی ہے کہ ہر ایک کو ایک حد تک رکھاجائے ۔
 

محمد آصف مغل

سینئر رکن
شمولیت
اپریل 29، 2013
پیغامات
2,677
ری ایکشن اسکور
4,006
پوائنٹ
436
اپنے اور خاوند کے درمیان محبت کی بابت نہ بتائیں
بہت سی بیویاں ایسی ہوتی ہیں جن کا اپنے شوہر کی نظر میں بہت مقام اور مرتبہ ہوتا ہے اسی طرح خود اسکا بھی ان کی نظر میں ایک بڑا مقام ہوتا ہے دونوں ایک دوسرے کو تحفے تحائف وغیرہ دیتے رہتے ہیں اور خوش و خرم زندگی بسر کررہے ہوتے ہیں ۔پھر یہ بیویاں اس بارے میں اپنی سہیلیوں کوبتاتی ہیں اور روز انہیں وہ تحفہ دکھاتی ہیں جو شوہر ان کے لئے لایا ہوتا ہے۔ بعض سہیلیوں کے دل میں کھوٹ ہوتا ہے اور وہ اس کے شوہر پر ڈورے ڈالنے کی تیاری کرنے لگتی ہے تاکہ اسے بھی کچھ تحفے مل سکیں۔

بعض دفعہ اس عورت کی خوش و خرم زندگی کے حالات دوسروں تک پہنچ جاتے ہیں جس سے ان کی زندگی کو نظر لگ جاتی ہے اور نظر حق ہے پھر نتیجہ یہ نکلتا ہے کہ دونوں میں علیحدگی واقع ہو جاتی ہے اس لئے ایسی بیویاں احتیاط سے کام لیں اور اپنی محبت کے بارے میں کسی کو نہ بتائیں۔
 

محمد آصف مغل

سینئر رکن
شمولیت
اپریل 29، 2013
پیغامات
2,677
ری ایکشن اسکور
4,006
پوائنٹ
436
غرور و تکبر سے بچو
عورت چاہے کتنے ہی علم ،مال ودولت، خوبصورتی اور بڑے عہدے کی مالک کیوں نہ ہو وہ مرد سے مستغنی نہیں ہوسکتی ۔مرد اور عورت ایک دوسرے کی تکمیل کرتے ہیں۔اس لئے اگر عورت کچھ کچھ چیزوں میں مرد سے زیادہ ہے تو اسے تکبر نہیں کرنا چاہیے۔

نیز تکبر کبیرہ گناہوں میں سے ہے ۔تکبر اور غرور کی وجہ سے ہی ابلیس کو جنت سے نکالا گیا اور اسی کی وجہ سے ابوجہل نے اسلام قبول نہیں کیا۔بیوی کو شوہر کی ضرورت ہوتی ہے اور شوہر کو بیوی کی ضرورت ہوتی ہے چاہے دونوں کتنے ہی اونچے اور بڑے کیوں نہ ہوجائیں۔

نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں :جس کے دل میں رائی کے دانے کے برابر بھی تکبر ہوگا وہ جنت میں داخل نہیں ہوگا۔ (ابو داؤد ،ترمذی، ابن ماجہ۔)

اس لئے جو بیوی اپنے شوہر کو اونچا بن کر دکھاتی ہے کہ اس کے گھر والے دولت مند ہیں یامعاشرے میں ان کا مقام ہے تو اسے سمجھ لینا چاہیئے کہ اگر اسکے شوہر نے اسکو چھوڑ دیا تونہ اس کے باپ کامقام اس کے کام آئے گا اور نہ اس کا مال ودولت اسے دوبارہ اس کاشوہر واپس لاکر دے گا۔

درخت کتنا ہی اونچا اور تن آور کیوں نہ ہوجائے بہرحال اس نے لکڑی ہونا ہے اور پھول چاہے کتنا ہی کیوں نہ کھل جائے اور دیکھنے والوں کے دلوں کو کتنا ہی بھائے آخر کو وہ سوکھ جائے گا اور کاٹ کر پھینک دیاجائے گا۔آگ چاہے کتنی ہی کیوں نہ بھڑک اُٹھے اور اونچی ہوجائے بہرحال وہ راکھ ہوجائے گی ۔
 

محمد آصف مغل

سینئر رکن
شمولیت
اپریل 29، 2013
پیغامات
2,677
ری ایکشن اسکور
4,006
پوائنٹ
436
غیر ت سے بچو
غیرت ایک ایسی صفت ہے جو عورتوں میں مطلوب ہے کیونکہ شوہر جب عورت میں غیرت دیکھا ہے توخوش ہوتا ہے او ریہ وصف آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی ازواج مطہرات میں بھی تھا۔

جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم خیبر سے واپس تشریف لائے اور آپ کے ساتھ صفیہ بنت حیی تھیں جنہیں آپ نے مالِ غنیمت میں سے اپنے لئے چن لیاتھا اور راستے میں ان سے نکاح کیاتھا عائشۃ ؓ فرماتی ہیں کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مدینہ تشریف لائے جبکہ آپ ﷺ نے صفیہ بنت حیی سے نکاح کر چکے تھے تو انصار کی عورتیں آئیں اور مجھے بتایا۔مجھے بہت برا لگا میں نے برقعہ پہنا اور اس طرف گئی ۔جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے میری آنکھوں کی طرف دیکھا توسمجھ گئے ۔میں مڑی اور اور جلدی جلدی واپس جانے لگی۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے آلیا اور مجھے دونوں ہاتھوں سے اپنے گھیرے میں لے لیا۔

آپ ﷺ نے فرمایا تمہارا کیاخیال ہے ؟میں نے کہا یہودی عورت کو یہودی عورتوں کے بیچ میں واپس بھیج دیں۔آپ کامطلب تھا کہ انہیں قید کردیں۔ (ابن ماجہ)

نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے دولت کدہ سے ایسے بہت سے واقعات مل جائیں گے۔

غیر ت دوقسم کی ہوتی ہے ۔ایک مذموم غیرت۔دوسری اچھی اور قابل تعریف غیرت۔آپ ﷺ فرماتے ہیں ایک غیرت وہ ہے جسے اللہ پسند کرتا ہے اورایک غیرت وہ ہے جسے اللہ ناپسند کرتا ہے وہ غیرت جسے اللہ پسند کرتا ہے وہ ایسی غیرت ہے جو شک یاغلط کام پر ہو اور جو غیرت اللہ ناپسند کرتا ہے وہ وہ غیرت ہے جو بغیر کسی شک کے ہو۔ (ابوداؤد، نسائی۔)

قابل تعریف غیرت وہ ہے جو عورت کو اپنے شوہر کادل جیتنے پرمجبور کرتی ہے چنانچہ عورت شوہر کی دل وجان سے خدمت کرتی ہے اسکے لئے بناؤ سنگھار کرتی ہے تاکہ اسکادل کسی اور کی طرف مائل نہ ہواور جب وہ اسے دیکھے توخوش ہو جب وہ کہیں جائے تواسکے مال وغیرہ کی حفاظت کرے اور جب آئے تو وہ اسے خوش کر دے ۔مذموم غیرت وہ ہے جوبغیر کسی بنیاد کے ہویا کسی شرعی کام پر ہو۔ جیسے کہیں جانے پر غیرت، خوشبو یا کسی فون کال کا غلط مطلب نکالنا وغیرہ۔

یہ مذموم غیرت ہی ہوتی ہے جو عورت کوشوہر کابریف کیس اس کی میز اسکے کپڑوں کی تلاشی لینے پر مجبور کردیتی ہے تاکہ وہ بزعم خویش اپنے شوہر کے دوسری عورت سے رابطوں کے ثبوت تلاش کر سکے ۔

یہ مذموم غیرت ہے جو شوہر کے جانے کے تھوڑی دیر کے بعد بیوی کومجبور کرتی ہے کہ وہ آفس فون کرکے اس بات کااطمینان کرے اسکا شوہر واقعی آفس میں ہی موجود ہے ۔

مذموم غیرت ہمیشہ عورت کوفکر مند اور پریشان رکھتی ہے اور عورت کے ذہن کو پراگندہ کر دیتی ہے جس سے ازدواجی زندگی میں اختلافات اور انتشار پیداہونے کے امکانات بڑھ جاتے ہیں ۔
 

محمد آصف مغل

سینئر رکن
شمولیت
اپریل 29، 2013
پیغامات
2,677
ری ایکشن اسکور
4,006
پوائنٹ
436
میانہ روی اور سخاوت
اپنے گھر کو بہترین سہولتیں اور آرام فراہم کرنے کی خاطر شوہر محنت مشقت کرتا ہے اور کبھی کبھی دس گھنٹے سے زیادہ کام کرتا ہے چنانچہ بیوی کو چاہئے کہ اس محنت کی قدر کرے اور اس کے دیئے ہوئے پیسوں کو احتیاط سے خرچ کرے۔ اپنے لئے، گھر کے لئے اور بچوں کے لئے وہی کچھ خریدے جس کی واقعی ضرورت ہو۔ ضروری نہیں کہ ہر تقریب کے لئے بچوں کے نئے کپڑے ہوں۔ نیز بیوی گھر کی ضروریات اور غیرضروری چیزوں میںفرق کرنا سیکھے۔ اور اس کا اندازہ لگا کر رکھے۔ نیز یہ کوئی مہمان داری نہیں کہ جب مہمان آئیں تو بیوی اُن کے سامنے سو طرح کے کھانے رکھ دے پھربچا ہوا بہت سا کھانا ڈسٹ بن یا کوڑے کے ڈھیر میں ہو۔ اسی طرح سے یہ کوئی ضروری نہیں کہ ہر بار کسی کو دینے کے لئے بیوی مہنگا تحفہ خریدے۔ شوہر کے پیسے جو اس نے انتھک محنت اور سخت جدوجہد کرکے کمائے ہیں وہ پیسے لے اور اسے مدد اور سخاوت کے نام پر اپنی سہیلیوں یا پڑوسنوں کو دے ڈالے۔

صحیح طریقہ یہ ہے کہ ہر چیز کا حساب رکھا جائے۔ اگر کسی چیز کی واقعی ضرورت ہے تو اس کی ضرورت کے مطابق اتنے پیسے الگ کر دیئے جائیں۔ اور یہ بھی دھیان رہے کہ بچوں اور اپنے اوپر قدرت ہوتے ہوئے بھی خرچ نہ کرنامیانہ روی یا اقتصاد نہیں بلکہ یہ کنجوسی اور بخل ہے۔

اس لئے فضول خرچ عورت اور کنجوس عورت دونوں غلطی پر ہیں۔ اور دونوں گھر میں اپنے طرزِ عمل کے باعث لڑائی جھگڑے اور فساد کا سبب بنتی ہیں جس سے زندگی سے سکون اور اطمینان نکل جاتا ہے اور گھر میں ہر وقت کھچاؤ اور تناؤ کی کیفیت رہتی ہے۔
 

محمد آصف مغل

سینئر رکن
شمولیت
اپریل 29، 2013
پیغامات
2,677
ری ایکشن اسکور
4,006
پوائنٹ
436
شوہر کا دفاع کرنا
بہت سی بیویاں ایک بڑی غلطی کی مرتکب ہوتی ہیں اور وہ یہ کہ جب رشتے دار عورت یا شوہر کی بہنیں شوہر کو تنقید کا نشانہ بناتی ہیں تو یہ بیویاں اُن کی ہاںمیں ہاں ملاتی ہیں یا اُنکی تائید کرتی ہیں۔ حالانکہ ہونا یہ چاہئے کہ یہ بیویاں اپنے شوہروں کا دفاع کریں اُن کی ذات کے مثبت پہلو ذکر کریں۔ اُن کی اچھائیاں ذکر کریں یہ چیز دوسروںکے ساتھ بیٹھ کر اپنے شوہر کی حرام غیبت کرنے سے بہتر ہے۔

پچھلے صفحات میں ہم نے تین صحابہ رضی اللہ عنہم والی حدیث کا کچھ حصہ ذکر کیا ہے کہ ھلال بن اُمیہ کی بیوی آپ ﷺ کے پاس آئی اور آپ سے اُن کی خدمت کرنے کی اجازت مانگی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اجازت مرحمت فرمادی اور ساتھ ہی فرمایا: تمہارے قریب نہ آئیں۔ الغرض حدیث کے آخر میں ہلال بن اُمیہ کی بیوی بولیں: جب سے اُن کے ساتھ یہ ہوا ہے وہ مسلسل روئے جا رہے ہیں۔

ذرا دیکھئے اللہ آپ کو دین کی صحیح سمجھ عطا فرمائے کہ کیسے انہوں نے اپنی بات اپنے شوہر کا دفاع کرتے ہوئے ختم کی۔ اس لئے بیوی کو چاہئے کہ دوسری عورتوں کے سامنے اگر شوہر کا ذکر کرے تو اچھائی کے ساتھ کرے ورنہ خاموش رہنا ہی بہترہے کیونکہ ہو سکتا ہے کہ وہ بولتے بولتے شوہر کی بعض منفی عادات کا ذکر کر دے اور یوں شوہر کی ایک خراب تصویر دوسری عورتوں کے ذہنوں میں نقش ہو جائے۔ پھر وہ عورتیں دوسروں کو چار باتیں بڑھا کر بیان کریں۔ نیز یہ بھی ممکن ہے کہ کوئی عورت کسی خراب شوہر کا ذکر کرے اور وہ عورت بیوی کی موجودگی میں اس کے شوہر کو یہ کہے: ہاں یہ فلاںعورت کا شوہر ہے۔

اور یہ سب اس وجہ سے ہو گا کہ اس بیوی نے اُن عورتوں کے سامنے اپنے شوہر کی ضرورت سے زیادہ برائیاں کیں۔اب دوسروں کے برائی کے ساتھ تذکرے عداوت کا سبب بن سکتے ہیں اور ہو سکتا ہے کہ بات شوہر تک پہنچ جائے اور شوہر طیش میں آجائے اور بات آگے بڑھ جائے۔

اگر شوہر میں کوئی برائی اور انہیں ختم کرنے کی کوشش کرے تو چاہئے کہ پہلے کسی قابل بھروسہ، دیندار اور سگھڑ عورت سے مشورہ کرے۔ جو باتوں کو اِدھر اُدھر نہ کرتی ہو۔ یہ طریقہ زیادہ بہتر ہے بنسبت اس کے کہ آپ ہر ایک کو بتاتے پھریں جس سے آگے آپ کے اپنے لئے مسائل پیدا ہوں۔
 

محمد آصف مغل

سینئر رکن
شمولیت
اپریل 29، 2013
پیغامات
2,677
ری ایکشن اسکور
4,006
پوائنٹ
436
شوہرکی مالی حالت کا لحاظ کریں اور حد سے زیادہ فرمائشیں کرنے سے گریز کریں۔
شوہر سے کچھ مانگنے سے پہلے عورت کو مندرجہ ذیل باتوں کا خیال رکھنا چاہیے۔

۱۔ اس بات کا یقین کر لے کہ جو چیز وہ شوہر سے مانگنے جا رہی ہے وہ واقعی گھر کے لئے ضروری ہے یا نہیں؟

۲۔ شوہر کو تنگ نہ کرے اور گھر کے بجٹ پر دباؤ ڈالے۔

۳۔ جوچیز منگوائے اتنی مقدارمیں منگوائے جتنی اُسے ضرورت ہو۔ یہ نہ ہو کہ شروع میں زیادہ مقدار میں منگوا لے اور کچھ استعمال کر کے باقی پھینک دے۔

بعض عورتوں کو ایسی چیزوں کی فرمائشوں کا شوق ہوتا ہے جو ضروری نہیں ہوتیں بلکہ گھر کی سجاوٹ وغیرہ کے لئے ہوتی ہیں۔ مثلاً پر ایسی عورت ہر تھوڑے عرصے بعد فرنیچر بدلنے کا کہتی ہے یا اُس کا رنگ بدلنے کا مطالبہ کرتی ہے اور اس کی وجہ صرف یہ ہوتی ہے کہ فلاں رنگ یا فرنیچر کا فلاںڈیزائن فیشن میں ہوتا ہے حالانکہ موجودہ فرنیچر گھر میں اچھی حالت میں موجود ہے لیکن یہ ایک شوق ہے، ''خریداری کا شوق''۔

اس طرح کی بیویاں اپنے آپ کو بہت سی دنیوی نعمتوں سے محروم کر دیتی ہیں۔ مثلاً اگر شوہر گھر یا زمین یا نئی گاڑی خریدنے کا سوچ رہا ہے یا گرمیوں کی چھٹیوں میں کہیں باہر گھومنے کے لئے جانے کا پروگرام بنا رہا ہے مگر ایسے موقع پر اس طرح کے مطالبات ان منصوبوں کو نہ صرف یہ کہ سست کر سکتے ہیں بلکہ یکسر ختم کر سکتے ہیں۔

اس لئے بیوی کو چاہئے کہ تعمیری سوچ اپنائے اور گھر کو برباد کرنے کی بجائے اس کو آباد کرنے کی کوشش کرے۔
 
Top