• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

تعلیم قرآن

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
۱۸۔ قرآن ، اللہ تعالی کا کلام ہے۔ مخالفت وحمایت میں اور اپنی بات پیش کرنے میں اس کا اسلوب بیان، الفاظ کا انتخاب،زبانی ادب اور اخلاق ایک انسان کو نیا انسان بناتے ہیں۔دعوت دین کی بہتر بنیاد بناتے ہیں اورتعلیم کتاب کی تأثیر میں اہم رول ادا کرتے ہیں۔ ایسا رنگ صبغۃ اللہ کا ہی اللہ تعالی کو مطلوب ہے۔ اگر تعلیم قرآن سے معلم ومتعلم ایسا رنگ نہیں پکڑتے تو سب کچھ عبث ہے۔ اس لئے معلم کی زبان والفاظ میں جوش بے شک ہو مگر ہوش بھی ہو۔اس لئے کہ وہ داعی بھی ہے اور ایک نمونہ بھی۔تَخَلَّقُوا بِأَخْلاَقِ اللّٰہِ اور صبغۃ اللہ میں خود ڈھلتا جائے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
۱۹۔ آیات کے اختتام پر صفات باری تعالی کا ذکر بڑی ہی اہمیت کا حامل ہے۔ بیشتر آیات کے آخر میں غفور رحیم، خبیر، بصیر، علیم بذات الصدور، عالم الغیب والشہادۃ، سمیع علیم وغیرہ صفات کیا معنی وتعلق رکھتی ہیں۔ معلم ان صفات کو سابقہ گفتگو سے جوڑے۔باہمی تعلق بتائے۔مسلسل اہمیت واضح کرے تاکہ رب کریم کی صحیح پہچان اور عظمت دلوں میں بیٹھتی جائے۔ اس مقتدر ہستی کے مقابلے میں وہ خود کو اورہر ایک کو چھوٹا وبے بس سمجھے۔اللہ عظیم کے مقابلے میں غیر اللہ اور من دون اللہ اس پر واضح ہوتا جائے۔ اللہ ورسول کی ا طاعت ومحبت اس کی گھٹی میں پڑجائے۔ اس کی مہربانیوں اور رحمتوں پرا للہ کی محبت اس کے دل میں بیٹھے، اس کا خوف اسے رلادے۔ اپنے گناہوں پر معلم ومتعلم کی نظر ہو اور رب کی ناراضگی بھی ہمہ وقت ان کے پیش نظر رہے۔
 
Last edited:

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
۲۰۔ قرآن مجید نے خود رسول اکرم ﷺ کے اخلاق فاضلہ کو سراہا ہے وہ اخلاق کیا ہیں۔ سیرت نبوی واحادیث نبویہ سے رسول اکرم ﷺ کی روزمرہ زندگی اور معاملات کی مثالیں معلم کو ازبر ہوں جن کے اثرات بہت گہرے ہیں اس لئے کہ سیرت رسول اور قرآن دونوں اپنے اپنے مقام پر ساتھ ساتھ ہیں یعنی رسول کی سیرت سے جو کچھ ٹپکتا ہے خواہ عمل کی صورت میں ہو یا قول کی یا لوگوں کے ساتھ معاملے کی، سیرت بھی قرآن کے ساتھ ساتھ چلتی ہے۔اس لئے احادیث، واقعات، غزوات، اسفار رسول، اذکار رسول، مناجات رسول، معاملات رسول کو بھی ساتھ پیش کرتا جائے تاکہ کَانَ خُلُقُہُ الْقُرآنُ کی صحیح تصویر طالب علم کے سامنے آجائے۔ حب رسول طالب علم کی سیرت بن جائے۔

نجاشی کو پورے آداب واحترام سے قرآن مجید سنایا گیا اس نے سنا اور غور سے سنا، سمجھ گیا اور ایمان لایا۔ جنوں نے قرآن سنا اور رسول کی تلاوت سے سنا۔ تو پکار اٹھے{ إنا سمعنا قرآنا عجباً یہدی إلی الرشد فآمنا بہ}۔ ہم نے بڑا عجیب قرآن سنا ہے جو سیدھی راہ کی راہنمائی کرتا ہے ہم تو اس پر ایمان لائے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
۲۱۔ معلم کو چاہئے کہ قرآن مجید کی اول تا آخر تعلیم دے۔ اس میں اپنی پسند وناپسند کے مطابق آیات کا نتخاب نہ کرے بلکہ قرآن کے رجحانات اور تعلیم کے مطابق خود کو ڈھالے اور ثابت کرے کہ ہر مقام پر مکرر آئی ہوئی عبارت کی کیا خصوصیت واہمیت ہے۔غیر ضروی مباحث سیاست، حکومت جیسے موضوعات سے اجتناب کرے اور اپنی نظر نص فہمی پر لگائے اور اسی کی تعلیم دے۔تاکہ اس کا ادراک اور احاطہ کرکے طلبہ میں تَفَقُّہ فِی القرآن کا پہلو اجاگر کرسکے۔ضعیف وموضوع روایات اور اسرائیلیات کا استعمال ہر گز نہ کرے۔عصری علوم کی مثالیں دیتے وقت حتمی بات نہ کرے اس لئے کہ یہ انسانی علوم ہیں ان میں وقت کے ساتھ تبدیلی آتی رہتی ہے جبکہ قرآن مجید ایک ابدی کتاب ہے اور ناقابل تغیر ہے۔عربی نص کا صحیح فہم طلبہ کے دماغ میں ڈالے تاکہ نماز میں یا تراویح میں قرآن سنتے وقت ان کے معانی ومفاہیم ان کے دماغ میں گھومتے جائیں اور اثر لے کر نماز میں اپنی مطلوبہ کیفیات کو حاصل کرسکیں۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
۲۲…معلم قرآن، امہات کتب تفسیر جن میں تفسیر ابن جریر طبری، ابن العربی کی أحکام القرآن، تفسیر ابن عطیہ، تفسیر ابن کثیر اور تفسیر قرطبی، تفسیر القاسمی اور تفسیر اضواء البیان از شنقیطی سے بھی مستفید ہو۔ تفسیری تائید کے لئے ائمہ محدثین کی کتب مثلاً صحیح بخاری، اس کی شرح فتح الباری، صحیح مسلم اور اس کی شرح المنہاج از امام نووی، المفہم از امام المازری، سنن اربعہ، موطأ امام مالک، التمہید از ابن عبد البر، سنن دار قطنی اور بیہقی، مسند احمد ، مسند دارمی، مسند ابوداؤد طیالسی، امام طبرانی کی تینوں معاجم، مصنف عبد الرزاق، وابن ابی شیبۃ، نیل الأوطار از امام شوکانی وغیرہ سے بھی مدد لے۔اسی طرح رجال کے بارے میں ائمہ جرح وتعدیل کی کتب پر اعتماد کرے جیسے تاریخ کبیر اور تاریخ صغیر از امام بخاری، تذکرۃ الحفاظ اور میزان الإعتدال از امام ذہبیؒ، تہذیب الکمال از امام ابو الحجاج المزی الکامل از ابن عدی، التقریب والتہذیب از امام ابن حجر عسقلانی ۔

… اہل لغت مثلاً ابو عبیدؒ، ابن مالکؒ کی کتب، ازہریؒ کی تہذیب اللغۃ اور فیومیؒ کی المصباح المنیر کو بھی پیش نظر رکھے۔لغوی مسائل اور صرف و اعراب کے مسائل کے لئے اشعار عرب سے بھی مدد لے۔

…قراءت شاذہ کے ذکر سے اجتناب کرے ہاں اگر تنبیہ مقصود ہو تو پھر ان کا ذکر مفید ہوگا۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
۲۳… ترجیح مسائل میں کسی معین مذہب میں متعصب ہوئے بغیر ، قرآن وصحیح حدیث کو یا اقرب کو دلیل بنائے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
۲۴۔ جدید سہولیات فراہم کرکے طلبہ میں قرآن سمجھنے کی استعداد بڑھائی جاسکتی ہے۔مثلاً گرمی وسردی کے موسم کے مطابق کلاس کا ماحول بنانے کا اہتمام کرے۔ طلبہ کی صحت درست رکھنا اورہونا بہت ضروری ہے اور کلاس میں حاضری بھی۔بیماری کے ایک آدھ ناغہ کے بعد طالبعلم استاذ کے ساتھ یا سبق کے ساتھ کلاس میں نہیں چل رہا ہوتا۔اس لئے حفظان صحت کے اصولوں سے واقفیت کرانے کے لئے ا ور موسم و ماحول میں ہونے والی تبدیلیوں سے طلبہ کو آگاہ کرنے کے لئے مختلف ماہرین کے وقتاً فوقتاً لیکچرز کا اہتمام کرے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
۲۵۔ اپنے طلبہ سے قلم کا استعمال کرائے۔ مثلاً وہ کلاس میں دوران سبق اہم نوٹس لیں۔سوالات لکھ کر دیں۔ روزانہ جو سبق پڑھیں اسے لکھیں تاکہ عربی خط درست ہو۔ معلم ہر طالب علم سے کم از کم ایک بار پورا قرآن ضرور لکھوالے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
طالب علم کی خصوصیات


۱۔طالبعلم کلاس میں آنے سے قبل تیار ہو۔ مسواک وخوشبو کا استعمال ضرور کرے۔ راستہ میں ذکر کرتا ہوا آئے۔

۲۔اپنے اخلاق اور کردار کو بہتر سے بہتر بنائے۔ اسباق ہی نہیں بلکہ قرآن کریم کوجتنا یاد کرسکتا ہو اس عرصہ میں کر لے۔

۳۔ کوشش کرے کہ استاذ کی آمد سے قبل اپنی جگہ پر طالب علم بیٹھ چکا ہو اور قلم ، نوٹ بک وکتب ہر شے اس کے پاس ہو تاکہ محتاجی نہ ہو۔ جس سے دوسرے طالب علم پر اچھا اثر نہیں پڑتا۔کوشش کرے کہ استاذ کے قریب والی جگہ پر بیٹھے۔

۴۔ استاذ کی آمد کے وقت وہ باادب ہوکر بیٹھے۔ اور دوران سبق استاذ کی طرف ہمہ تن گوش رہے۔ ہر بات توجہ سے سنے اور اہم بات کے نوٹس لیتا جائے۔ جبریل امین خود آپ ﷺ کے آگے دوزانو ہو کر بیٹھے ۔ صحابہ کرام نے یہی سیکھا۔نیز خود رسول اکرم ﷺ نے جبریل امین سے وحی لیتے وقت مازاغ البصر وما طغی کا مظاہرہ کیا جو قطعی انہماک کی پوزیشن تھی۔

۵۔ دوران درس اٹھ کر قطعاً نہ جائے۔ بہت بڑی محرومی اور عدم دل چسپی کا مظاہرہ ہوگا ۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
رسول اکرمﷺ بحیثیت ایک معلم

آپ ﷺ معلم قرآن تھے۔یہی آپ ﷺ کا منصب تھاجو اللہ تبارک وتعالی نے آپ کو عطا فرمایا اور اسے اپنا ایک احسان عظیم فرمایا:
{کما أرسلنا فیکم رسولاً منکم یتلو علیکم آیتنا ویزکیکم ویعلمکم الکتب والحکمۃ ویعلمکم ما لم تکونوا تعلمون}۔
جیسا کہ ہم نے تم میں ایک رسول بھیجا جو تم میں سے ہی ہے جو تم پر ہماری آیات کو تلاوت کرتا ہے ، تمہارا تزکیہ کرتا ہے اور تمہیں کتاب وحکمت کی تعلیم دیتا ہے اور تمہیں وہ کچھ سکھاتا ہے جو تم نہیں جانتے۔

اسی طرح {الرَّ‌حْمَـٰنُ ﴿١﴾ عَلَّمَ الْقُرْ‌آنَ ﴿٢﴾} (الرحمٰن:۱،۲)پر غور کریں توکتاب کے پہلے معلم الرحمن ہیں، پھر اسے لے کر آنے والے جبریل امین اور پھر جناب رسول اکرم ﷺ معلم ومربی ہیں۔ سورہ نحل کی آیت (۴۴) میں قرآن کریم کی وضاحت وبیان کو رسول اکرم ﷺ کی ذمہ داری قرار دیا گیا۔اللہ تعالی نے اپنی مہربانیوں کا ذکر یوں فرمایا:
{وَعَلَّمَکَ مَا لَمْ تَکُنْ تَعْلَمُ } (النساء:۱۱۳)۔
اللہ نے آپ ﷺ کو وہ وہ تعلیم دی اور سکھادیا جسے آپ ﷺ پہلے نہیں جانتے تھے۔
اور پھر آپﷺ کو اس کی تعلیم{عَلَّمَہُ شَدِیْدُ الْقُوٰی} (النجم:۵)
بہت طاقتور فرشتے جبریل امین نے دی ۔

یہی آپ ﷺ کا منصب تھاجس کی دعا سیدنا ابراہیم علیہ السلام نے کی تھی۔آپ خود فرمایا کرتے:
أَنَا دَعْوَۃُ إبْراہیمَ وَبُشْرٰی عِیْسَی ابْنِ مَرْیَمَ عَلَیہِمَا السَلَامُ۔
میں اپنے بزرگ سیدنا ابراہیم علیہ السلام کی دعا اور سیدنا عیسیٰ بن مریم علیہ السلام کی بشارت ہوں(مسند احمد:۱۴۵۱۵)۔

٭…آپ ﷺ نے ایک طرف پورے قرآن مجید کی تلاوت صحابہ کرام کے سامنے کی تو دوسری طرف ان کے سامنے قرآن مجید کے مطالب ومعانی بھی بیان کئے ۔ چنانچہ تعلیم قرآن ہی کے دوران آپ ﷺ نے أقیموا الصلوۃ کا معنی ومفہوم واضح کیا اور حج البیت کی تفاصیل بیان کیں۔اسی تعلیم نے آتوا الزکوۃ کا معنی متعین کیا اور اسی نے صوم رمضان کی اہمیت کو اجاگر کیا۔روزمرہ کی زندگی اور معاملات میں آپ ﷺ چلتے پھر تے معلم تھے۔کیونکہ آپ ﷺ کا ہر عمل خواہ وہ گھر کی چار دیواری میں ہو یا گھر سے باہر قرآن کریم کی تعلیم کے عین مطابق تھا۔

٭…آپ ﷺ ایک کامیاب معلم تھے۔ کیاعجب تعلیمات تھیں۔عبادات، اخلاقیات ، معاملات ، معاشرت، تجارت، غزوات، دعوت دین کوئی شعبہ ایسا نہیں جس میں آپ ﷺ کی دی ہوئی تعلیم ایک راہنما اصول نہ ہو۔ کتب حدیث میں علماء محدثین کی ان کاوشوں کو بھی بغور دیکھا جاسکتا ہے جو انہوں نے احادیث رسول کو پیش کرنے سے قبل عنوانات کی صورت میں فہرست سازی کی ہے۔
 
Top