اس طرح کے سوالوں کا کیا جواب ہے؟مجھے بڑی خوشی ہوئی کہ آپ نے تین طلاق کے ایک طلاق کے جواز پر اپنا موقف پیش کیا۔
میں نے آپ کی پوسٹ کا مطالعہ کرلیا ہے اور انشا اللہ بہت جلد آپ کی اپنے موقف میں پیش کردہ دلیل کے ضمن میں جمہور کی طرف سے دئے گئے دلائل کو بڑی ذمہ داری سے پیش کرنے کی سعادت حاصل کروں گا۔
اس کے بعد ہی قارئین کرام خود دوطرفہ دلائل کی روشنی میں اپنے ضمیر کو مطمئن کرسکیں گے ۔ انشا اللہ
فی الوقت مین سفر پر ہوں جیسے ہی اپنے مقام پر واپسی ہوگی میں جواب ترتیب دوں گا۔ فی الحال آپ کے موقف کو سمجھنے کے لئے مجھے آپ سے چند سوالوں کا جواب چاہئے۔
۱ آپ ایک مجلس کی تین طلاق کو ایک مانتے ہیں سوال یہ ہے کہ ایک شخص نے اپنی بیوی کو تین طلاقین الگ الگ مجلسوں میں دی یعنی ایک صبح دوسری دوپہر تیسری رات کو آپ کے نزدیک کتنی طلاقیں ہونگیں؟
۲ ایک شخص اپنی بیوی کو بروز منگل ایک طلاق دیتا ہے دوسری بروز بدھ اور تیسری بروز جمعرات آپ کے نزدیک کتنی طلاقیں ہونگیں؟
۳ ایک شخص آج ایک طلاق دیتا ہے دوسری طلاق ایک ہفتہ بعد اور تیسری پھر ایک ہفتہ بعد آپ کے نزدیک کتنی طلاقیں ہونگیں؟
۴ایک شخص اپنی بیوی کو ہر الگ الگ مجلس میں تین تین طلاق دیتا ہے یعنی نو طلاق تین مجلسوں میں دیتا ہے آپ کے نزدیک کتنی طلاقیں ہونگیں؟
میرے بھائی ان سوالوں کا جواب مختصا عنایت فرمادیں اگر سب کا جواب ایک ہے تو ایک ہی جواب دے دیں۔ تاکہ اسی کی روشنی میں میں آپ کی پوسٹ پر دلائل پیش کرسکوں۔
آپ کا بہت بہت شکریہ۔
یہ ایک ہی سوال ہے جو کئی طرح سے کیا گیا ہے۔اس موضوع پر ایک حنفی بھائی نے یہ سوال کے ہیں
اس طرح کے سوالوں کا کیا جواب ہے؟مجھے بڑی خوشی ہوئی کہ آپ نے تین طلاق کے ایک طلاق کے جواز پر اپنا موقف پیش کیا۔
میں نے آپ کی پوسٹ کا مطالعہ کرلیا ہے اور انشا اللہ بہت جلد آپ کی اپنے موقف میں پیش کردہ دلیل کے ضمن میں جمہور کی طرف سے دئے گئے دلائل کو بڑی ذمہ داری سے پیش کرنے کی سعادت حاصل کروں گا۔
اس کے بعد ہی قارئین کرام خود دوطرفہ دلائل کی روشنی میں اپنے ضمیر کو مطمئن کرسکیں گے ۔ انشا اللہ
فی الوقت مین سفر پر ہوں جیسے ہی اپنے مقام پر واپسی ہوگی میں جواب ترتیب دوں گا۔ فی الحال آپ کے موقف کو سمجھنے کے لئے مجھے آپ سے چند سوالوں کا جواب چاہئے۔
۱ آپ ایک مجلس کی تین طلاق کو ایک مانتے ہیں سوال یہ ہے کہ ایک شخص نے اپنی بیوی کو تین طلاقین الگ الگ مجلسوں میں دی یعنی ایک صبح دوسری دوپہر تیسری رات کو آپ کے نزدیک کتنی طلاقیں ہونگیں؟
۲ ایک شخص اپنی بیوی کو بروز منگل ایک طلاق دیتا ہے دوسری بروز بدھ اور تیسری بروز جمعرات آپ کے نزدیک کتنی طلاقیں ہونگیں؟
۳ ایک شخص آج ایک طلاق دیتا ہے دوسری طلاق ایک ہفتہ بعد اور تیسری پھر ایک ہفتہ بعد آپ کے نزدیک کتنی طلاقیں ہونگیں؟
۴ایک شخص اپنی بیوی کو ہر الگ الگ مجلس میں تین تین طلاق دیتا ہے یعنی نو طلاق تین مجلسوں میں دیتا ہے آپ کے نزدیک کتنی طلاقیں ہونگیں؟
میرے بھائی ان سوالوں کا جواب مختصا عنایت فرمادیں اگر سب کا جواب ایک ہے تو ایک ہی جواب دے دیں۔ تاکہ اسی کی روشنی میں میں آپ کی پوسٹ پر دلائل پیش کرسکوں۔
آپ کا بہت بہت شکریہ۔
جی بلکل اسی طرح کا جواب دیا گیا ہے انہییہ ایک ہی سوال ہے جو کئی طرح سے کیا گیا ہے۔
اس بھائی جان کو بولو کہ اللہ تیرا بھلا کرے دوبارہ پوسٹ تحریر کا بنظر غور مطالعہ فرماؤ آپ کے سوال کاجواب تحریر میں ہی موجود ہے۔
جی بلکل علمائے کرام کے جواب کا ہی انتظار ہےمجھے بھی اس سوال کا جواب جاننے کی خواہش ہے ۔ علمائے کرام ہی بہتر بتائیں گے۔ میں تو اب تک یہ سمجھتا ہوں کہ ایک طہر میں دی گئی تمام طلاقیں ایک ہی شمار ہوتی ہیں۔ دوسری طلاق کے شمار کے لئے ضروری ہے کہ حیض کے بعد دوسرے ماہ میں دی جائے۔ اس شرعی طریقہ طلاق پر احناف سمیت تمام مسلم گروہ متفق ہیں کہ ایک طلاق ایک طہر میں، دوسری دوسرے طہر میں اور تیسری طلاق تیسرے طہر میں دی جائے۔
فرق بس یہ ہے کہ احناف کہتے ہیں اگر ایک سے زائد طلاق ایک ہی طہر میں دے دی جائیں (اب چاہے وہ ایک ہی مجلس ہو، ایک دن ہو، ایک ہفتہ ہو وغیرہ) تو اگرچہ اس طرح طلاق دینا بدعت ہے، لیکن یہ دوسری طلاق بھی لاگو ہو جائے گی۔
اور اہلحدیث کہتے ہیں کہ جب ایک ہی طہر میں ایک سے زائد طلاق دینا ہی بدعت ہے تو لاگو کیسے ہوگی؟
جزاک اللہ خیرا شیخ اگر ایک منٹ کےلیے ہم یہ تسلیم کرلیتے ہیں کہ ایک مجلس کی تین طلاق دینا ازروئے شریعت ہے تو ناجائر یعنی بدعت لیکن اس بدعت کا وقوع ہوجائے گا۔تو پھر اہل بدعت کےلیے کیا راستہ نکلے گا۔؟ اور کہاں جاکر اہل بدعت دم توڑیں گے۔؟ اس کی کوئی حد ہی نہ ہوگی۔کیونکہ ہربدعت میں وہ اسی اصول کو سامنے رکھتے ہوئے یہ کہنے کے حق بجانب ہونگے کہ جس طرح تین طلاق ایک مجلس میں دینا بدعت ہے لیکن تین طلاق واقع ہوجاتی ہیں ۔اسی طرح ہر بدعت بدعت تو ہے لیکن اس بدعت کو جس مقصد کےلیے کیا جاتا ہے وہ مقصد حاصل ہوجاتا ہے۔ایسی صورت میں اس فرمان کا کیا ہوگا ؟ان تمام فتاوی کی اصل یہ ہے کہ طلاق سنت واقع ہوتی ہے اور طلاق بدعی واقع نہیں ہوتی ہے۔
کل بدعة ضلالة وكل ضلالة في النار
’’ہر بدعت گمراہی ہے اور ہر گمراہی آگ میں لے جانے کا ذریعہ، سبب،راستہ ہے‘‘
فی الحال کچھ مصروفیات کی بنا پر اس مسئلہ کے تمام پہلوں پر لکھ نہیں سکتا لیکن گڈمسلم صاحب نے جو نقطہ اٹھایا میرے نذدیک وہ باطل ہے ۔ صرف اس نقطہ کے حوالہ سے کچھ مختصر سا لکھنا چاہتا ہوں ۔جزاک اللہ خیرا شیخ اگر ایک منٹ کےلیے ہم یہ تسلیم کرلیتے ہیں کہ ایک مجلس کی تین طلاق دینا ازروئے شریعت ہے تو ناجائر یعنی بدعت لیکن اس بدعت کا وقوع ہوجائے گا۔تو پھر اہل بدعت کےلیے کیا راستہ نکلے گا۔؟ اور کہاں جاکر اہل بدعت دم توڑیں گے۔؟ اس کی کوئی حد ہی نہ ہوگی۔کیونکہ ہربدعت میں وہ اسی اصول کو سامنے رکھتے ہوئے یہ کہنے کے حق بجانب ہونگے کہ جس طرح تین طلاق ایک مجلس میں دینا بدعت ہے لیکن تین طلاق واقع ہوجاتی ہیں ۔اسی طرح ہر بدعت بدعت تو ہے لیکن اس بدعت کو جس مقصد کےلیے کیا جاتا ہے وہ مقصد حاصل ہوجاتا ہے۔ایسی صورت میں اس فرمان کا کیا ہوگا ؟
یہاں شاید ایک مجلس کی تین طلاق تین واقع ہوگی یا ایک اس پر بات ہو رہی ہےفی الحال کچھ مصروفیات کی بنا پر اس مسئلہ کے تمام پہلوں پر لکھ نہیں سکتا لیکن گڈمسلم صاحب نے جو نقطہ اٹھایا میرے نذدیک وہ باطل ہے ۔ صرف اس نقطہ کے حوالہ سے کچھ مختصر سا لکھنا چاہتا ہوں ۔
قراں و حدیث میں میاں بیوی میں علیحدگي کے لئیے جو لفظ آیا ہے وہ ہے "طلاق " ۔ اگر کوئی اپنی بیوی کو "طلاق" دیتے ہوئے "تلاک" کہے تو کیا طلاق ہوجائے گي ؟
اگر اس کا فتوی یہ دیا جائے کہ طلاق ہو جائے گي تو ہر شخص بغیر تجوید کے نماز پڑہے گا اور الحمد کی الہمد پڑہے گا ، صراط الذین کی جگہ صرات الذین پڑہے گا اور گڈمسلم صاحب کی طرح قیاس کرتے ہوئے کہے گا جب طلاق کو تلاک کہنے سے علیحدگي ہوجاتی ہے تو میری نماز بھی ہوجاتی ہے ۔
اس طرح کے فتنے کو روکنے کے لئیے آپ تلاک کہنے پر طلاق کا فتوی نہیں دیتے تو ان پاکستانیوں کا کیا ہوگا جو تجوید نہیں جانتے اور تلاک ہی کہتے ہیں ۔ اور ان خواتیں کے نکاح ثانی کا کیا ہوگا جو تلاک لینے کے بعد کرچکی ہیں
جو عرب ممالک ہیں وہاں کتب ، اخبارات میں تو اسٹینڈرڈ عربی (اللغہ الفصحی ) ہوتی ہے لیکن عام زندگي میں جو عربی بولی جاتی ہے وہ اللغہ العامیہ کہلاتی ہے اور اللغہ الفصحی سے کچھ مختلف ہوتی ہے ۔ اور ہر خطہ کی اللغہ العامیہ مختلف ہے ۔ مصر میں جو اللغہ العامیہ بولی جاتی ہے اس میں "ق" کی جگہ "ہمزہ" کی مانند آواز نکالی جاتی ہے ۔ وہ طلاق کو طلاء بولتے ہیں تو کیا کسی مصری کی طلاق واقع نہیں ہوگي ۔
گڈمسلم صاحب طلاق معاشرتی مسائل میں سے ہے اس کو عبادات پر قیاس نہ کریں
عبادات خلاف سنت ادا نہیں ہوتی لیکن طلاق اگر خلاف سنت دی جائے تو اس خلاف سنت طلاق دینے کا گناہ طلاق دینے والے کو ہوگا لیکن واقع ہوجائے گي ۔
اگر صرف اس کو موثر نہ ماننے کی وجہ خلاف سنت طریقہ سے طلاق دینا ہے تو تلاک بھی خلاف قران و حدیث لفظ ہے اس حوالہ سے ضرور بتائیے گا کہ تلاک کہنے سے طلاق ہوجاتی ہے یہ نہیں ۔ ہونے اور نہ ہونے دونوں صورتوں میں میں نے نتائج سے آگاہ کردیا ہے ۔
اب آپ کو بتانا ہے کہ آپ تلاک کہنے سے طلاق واقع ہونا سمجھتے ہیں یا خلاف قران و حدیث کے ہونے کی وجہ سے طلاق کو موثر نہیں سمجھتے ۔ جواب کا انتظار رہے گا