• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

جمعہ کے دن قبروں کی زیارت کیا کرو کیونکہ…

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
دوم: بارہ ربیع الاول اور نو ربیع الاول یا دوم ربیع الاول میں کتنا وقفہ ہے ، تم انہیں تاریخوں میں جشن مناتے ہو جن تاریخوں میں حسب اختلاف یہ علماء وفات نبوی تسلیم کرتے ہیں۔

سوم: جب تم ۹تاریخ وفات یا ۲ربیع الاول یا یکم ربیع الاول کو وفات نبوی تسلیم کرتے ہو او پھر انہیں تاریخوں میں تم جشن بھی مناتے ہو تو اس وقت تم کس کو خوش کر رہے ہوتے ہو۔ امام سیوطی بارہ ربیع الاول کو وفات کا دن جمہور اہل اسلام کا قول لکھتے ہیں، اس کے علاوہ وہ یکم، دوم وغیرہ کو بھی یوم وفات نقل کرتے ہیں۔ گویا یکم ، دوم، سوم چہارم، پنجم، ششم، ہفتم، ہشتم ، نہم دہم تا بارہ ربیع الاول وفات نبوی کے دنوں میں تم جشن مناتے ہو۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
نعمت و فضل اور رحمت پر خوش کرنا

سعیدی: (نعمت و فضل اور رحمت پر خوشی کرنا) اللہ تعالیٰ جسے کوئی نعمت عطا فرمائے تو اسے اس نعمت پر خوشی کرنے کا حق حاصل ہے اس کو خوشی سے روکنا بے وقوف حاسد اور سڑیل مزاج لوگوں کا کام ہے ، قرآنِ مجید نے حصول نعمت پر خوش ہونے کا حکم دیا ہے چنانچہ ارشاد باری تعالیٰ ہے:
(دلیل نمبر۱) قل بفضل اللہ وبرحمتہ فلیفرحوا ہو خیر مما یجمعون۔ (یونس ۵۸)

آپ فرما دیجئے اللہ ہی کے فضل اور اسی کی رحمت پر خوشی کریں وہ ان کے سب دھن و دولت سے بہتر ہے صدر الافاصل فرماتے ہیں کسی پیاری اور محبوب چیز کے پانے سے دل کو جو لذت حاصل ہوتی ہے اس کو فرح کہتے ہیں، معنی یہ ہیں کہ ایمان والوں کو اللہ کے فضل و رحمت پر خوش ہونا چاہئے کہ اس نے مواعظ اور شفا صدور اور ایمان کے ساتھ دل کی راحت و سکون عطا فرمائے۔ حضرت ابن عباس و حسن وقتادہ نے کہا کہ اللہ کے فضل سے اسلام اور اس کی رحمت سے قرآن مراد ہے ایک قول یہ ہے کہ فضل اللہ سے قرآن اور رحمت سے مراد احادیث مراد ہے… قرآن اسلام، احادیث اور حکمت ایمانیہ اس دنیا میں نہ آتے اگر آپ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف نہ لاتے ، امت کو یہ نعمتیں آپ کی بدولت نصیب ہوئی ہیں (خزائن العرفان ص:۳۰۹) (ہم میلاد کیوں مناتے ہیں ص:۲۳)

محمدی
اول: اس سب کچھ تفسیر کے باوجود کسی نے آیت کی تفسیر میں میلاد النبی منانے کو بیان کیا ہے؟ اگر کسی نے بیان کیا ہے تو حوالہ بیان فرمائیے اگر کسی نے بیان نہیں کیا تو پھر یہ بریلوی کشید کہاں سے حاصل ہوئی اور جو کچھ اس آیت سے تم کو سمجھ آیا وہ ان مفسرین کو کیوں سمجھ نہ آیا۔ آیت حضرت محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر اتری جو بجا طور پر آپ فضل اللہ بھی تھے۔ یا آپ لوگوں پر اتری جو عفریت بریلویت سے متاثر ہیں ، اگر یہ آیت حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر اتری ، آپ فضل اللہ بھی ہیں تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس آیت کے حکم پر عمل کرتے ہوئے اپنا میلاد کبھی منایا ہے؟ اگر نہیں منایا تو کیوں نہیں منایا۔ اگر اس آیت سے میلاد منانے کا مفہوم بنتا تھا اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس مفہوم کو بیان نہیں کیا اور نہ اس پر عمل کیا، تو کیا اس سے یہ لازم نہیں آتا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے قرآنِ مجید کی اس آیت پر عمل نہیں فرمایا تو کیا اس لازم سے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی گستاخی لازم تو نہیں آتی۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
دوم: بقول صدر الافاصل اس آیت میں فضل اللہ سے مراد اسلام اور رحمت سے قرآن مراد ہے تو جنہوں نے یہ تفسیر کی ہے انہوں نے اس آیت پر عمل کرتے ہوئے عید اسلام ، عید قرآن منایا ، صحابہ کرام کے سامنے یہ آیت اتری کیا انہوں نے اس آیت پر عمل کرتے ہوئے جشن عید اسلام جشن عید قرآن سمجھا اور پھر منایا؟ ائمہ فقہاء و محدثین و مفسرین نے اس آیت سے بات سے بات بنا کر میلاد منانا سمجھا اور میلاد منایا یا یہ صرف چودھویں صدی کی بریلویانہ کشید ہے؟۔

سوم: اس آیت سے جشن میلاد نبوی منانا کون سی نص ہے، عبارت النص اشارۃ النص یا اقتضاء النص۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
چہارم: اس آیت سے بلاشبہ قرآن و حدیث پر خوش ہونے کا حکم دیا گیا ہے جس سے معلوم ہوا کہ اگر خوشی کرنی ہے تو نزول قرآن پر خوشی کرو لیکن یہ خوشی کس طرح ہو، ظاہر بات ہے کہ اس نزول قرآن میں چراغاں کی ضرورت ہے نہ جلوسوں کی اور نہ دھمالیں پانے کی کیونکہ فرحت کا تعلق دل سے ہے تو صحابہ کرام کو بھی قرآنِ مجید کے نزول سے یقینا خوشی تھی لیکن انہوں نے اظہار فرحت کے یہ طور طریقے اختیار نہیں جو آج تم اختیار کر رہے ہو۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
نیز اظہار فرحت کو عید قرار دینا بھی ضروری نہیں کیونکہ اگر ایسا ہوتا تو وہ عید قرآن ہوتی نہ کہ عید میلاد، عید میلاد کا اثبات تو پھر بھی اس آیت سے نہیں ہوتا۔

اگر کہا جائے کہ قرآنِ مجید اور اسلام نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی ذات مقدس کی وجہ سے ملا اس لئے اصل خوشی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی آمد اور ولادت سے ہوئی نہ کہ قرآن و اسلام سے۔

تو عرض ہے کہ جب اصل نعمت اور فضل ، قرآن و اسلام ہے تو ا س پر خوشی بعثت نبوی پر ہونی چاہئے کہ بعثت چالیس سال کے بعد ہوئی اور بعثت میں قرآن و اسلام ملا لہٰذا عید بعثت النبی صلی اللہ علیہ وسلم منانی چاہئے تا کہ قرآن اسلام کی خوشی بھی ہو جائے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
صحابہ کرام، اسلام ، قرآن، بعثت محمدی (نبوی محمدی) کی خوشی مناتے تھے لیکن ان کی خوشی و فرحت دل سے ہوتی تھی کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم جیسا عظیم الشان نبی ملا۔ قرآنِ مجید جیسی عظیم کتاب ملی، دین اسلام جیسا کامل مکمل دین ملا، یہ ساری نعمتیں ہیں جن پر وہ خوش ہوا کرتے تھے لیکن مسرت و فرحت اور خوشی کا اظہار انہوں نے اطاعت کر کے تعلیمات نبوی تعلیمات قرآنی تعلیمات اسلامی پر عمل کر کے کیا اور اپنے آپ کو اسلامی تعلیم قرآنی تعلیم نبوی تعلیم کے ڈھانچہ میں ڈھال کر کیا، بھنگڑا ڈال کر نہیں ، جلوس نکال کر نہیں چراغاں کر کے نہیں۔

ہم مانتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی ذات مقدس کے ظہور اور ولادت پر جتنی خوشی کی جائے کم ہے لیکن سعیدی میلادی بریلوی صاحب! اصل سوال یہ ہے کہ خوشی منانے کا بھی کوئی طریقہ نبوی اور طریقہ صحابہ کرام اس موقعہ پر ثابت ہے۔ اگر ثابت ہے تو کیا ہے باحوالہ بتائیے۔ کیا اس میں وہ چیزیں ہیں جو تم میلادی لوگ کر رہے ہو، اگر وہ چیزیں نہیں اور یقینا نہیں تو پھر یہ کون سی محبت رسول ہے اور کون سی عقیدت رسول کہ نام رسول اللہ کا محبت رسول اللہ کی مگر طریقے نصاری کے، خوشی حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی ولادت کی اور اطوار طور طریقے لایعنی ۔ لیبل عشق رسول کا مگر قدم بقدم پر رسول اللہ کی مخالفت۔ ہم تسلیم کرتے ہیں کہ ولادت نبوی پر خوش ہونا ناجائز نہیں جس طرح ہم تسلیم کرتے ہیں کہ میدان کربلا میں حسین رضی اللہ عنہ اور ان کے رفقاء ، اہل خاندان کی مظلومانہ شہادت پر رنجیدہ ہونا اور رنج و غم کا اظہار کرنا ناجائز نہیں لیکن جس طرح رنج و غم کے اظہار کیلئے ماتم، سینہ کوبی ، زنجیر زنی ضروری نہیں بلکہ اظہارغم کیلئے یہ سارے طریقے مصنوعی اور خود ساختہ اور شریعت اسلامیہ کے خلاف ہیں اسی طرح میلاد نبوی پر اظہار مسرت کیلئے غیر مسلموں کی دیکھا دیکھی جلوس نکالنا چراغاں کرنا بازاروں گلی کوچوں کو سجانا بھی ضروری نہیں بلکہ خانہ ساز اور مصنوعی اور شریعت اسلامیہ کی روح کے خلاف ہیں۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
جس طرح شیعوں کا یہ کہنا غلط اور خلاف واقع ہے کہ اہل سنت کو شہداء کربلا سے محبت نہیں اور ان کو ان کی شہادت پر رنج و غم نہیں ہے کیونکہ یہ ماتمی جلوس جو نہیں نکالتے ذوالجناح نہیں نکالتے اور جلوس کے اندر سینہ کوبی نہیں کرتے، بالکل اسی طرح عفریت بریلویت سے متاثرین کا یہ کہنا بھی خلاف واقع ہے کہ اہلحدیث اہل سنت کو ولادت نبوی سے خوشی نہیں کیونکہ یہ لوگ بریلوی خود ساختہ طریقے جو اختیار نہیں کرتے۔

ہم اہلحدیث، اہل انصاف سے عرض کریں گے کہ وہ ذرا سوچیں، اگر بریلوی میلادی لوگ اہلحدیث پر اس الزام تراشی میں سچے ہیں تو پھر شیعہ اپنے دعویٰ میں سچے کیوں نہیں؟۔

ہم میلاد کیوں مناتے ہیں؟
 

ثاقب ہستم

مبتدی
شمولیت
نومبر 11، 2018
پیغامات
1
ری ایکشن اسکور
0
پوائنٹ
3
دونوں طرف سے ایسے زبردست دلایل پیش کیے جارہے ہیں کہ مجھ جیسے عام انسان کو یہ طے کرنا مشکل ہے کہ کون صحیح اور کون غلط ہے۔۔۔اخر میں میں کسی بھی نتیجھے پر نہیں پہنچھا کہ ایا قبر پر پھول رکھنا چاھیے یا نہیں۔۔۔
 
Top