ساجد تاج
فعال رکن
- شمولیت
- مارچ 09، 2011
- پیغامات
- 7,174
- ری ایکشن اسکور
- 4,517
- پوائنٹ
- 604
دوسرا دور:
دوسرا دور: خلافت صدیقی میں : سیدنا ابوبکر صدیق ؓ کے دور میں جمع قرآن کی تفصیلات سیدنا زیدؓ بن ثابت نے دی ہیں۔ وہ فرماتے ہیں:’’جنگ یمامہ کے فوراً بعد ۱۲ھ کو سیدنا ابوبکر صدیق ؓ نے ایک روز پیغام بھیج کر مجھے بلوا بھیجا۔ میں ان کے پاس پہنچا تو وہاںسیدنا عمر ؓ بھی موجود تھے۔ ابو بکر صدیق ؓ نے مجھے فرمایا:عمر ؓ نے آ کر مجھ سے یہ بات کہی ہے کہ جنگ یمامہ میں قرآن کے ستر حفاظ شہید ہو گئے ہیں او راگر مختلف مقامات پر اسی طرح حفاظ قرآن شہید ہوتے رہے تو مجھے اندیشہ ہے کہ کہیں قرآن کا ایک بڑا حصہ ناپید نہ ہو جائے۔لہٰذا میری رائے یہ ہے کہ قرآن کو یک جا کر دینا چاہئے۔ میں نے عمرؓ سے کہا:جو کام نبیﷺ نے نہیں کیا ہم وہ کیسے کریں؟ عمرؓنے جواب دیا: خدا کی قسم!یہ کام کرنا ہی زیادہ بہتر ہے۔اس کے بعد عمرؓ مجھ سے بار بار یہی کہتے رہے یہاں تک کہ میرا بھی شرح صدر ہو گیا اور اب میری بھی رائے وہی ہے جو عمرؓ کی ہے۔ اس کے بعدخلیفہ رسول حضرت ابوبکرؓ نے مجھ سے فرمایا:زید! تم نوجوان ہو اورسمجھ دار بھی۔ ہمیں تمہارے بارے میں کوئی بدگمانی نہیں ہے۔ تم نے رسول اللہﷺ پر اترنے والی وحی کو لکھا ہے۔ فتَتَبَّعِ الْقُرْآنَ فَأَجْمِعْہُتو تم قرآن کو تلاش کر کے اسے جمع کرو۔
کاتب وحی سیدنازیدؓ فرماتے ہیں:خدا کی قسم! اگر یہ حضرات مجھے کوئی پہاڑ دوسری جگہ منتقل کرنے کا حکم دیتے تو ایسا کرنا میرے لئے آسان ہوتا۔ میں نے عرض کی:آپ وہ کام کیسے کرسکتے ہیںجو رسول اللہ ﷺ نے نہیں کیا؟۔ سیدنا ابوبکر صدیق ؓ نے فرمایا:خدا کی قسم! ایسا کرنا ہی بہتر ہے۔اس کے بعد خلیفہ محترم بار بار مجھے یہی کہتے رہے یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ نے میرا سینہ بھی اس رائے پر کھول دیا جو حضرات ابوبکرؓ و عمرؓ کی تھی۔ چنانچہ میں نے قرآنی آیات کو تلاش کرنا شروع کیا او رکھجور کی شاخوں، پتھر کی تختیوں اورلوگوں کے سینوں سے قرآن کو جمع کر ڈالا۔جس کے صحیفے سیدنا ابوبکر ؓکے پاس ان کی وفات تک رہے ۔ بعد میں یہی صحیفے ام المؤمنین سیدہ حفصہ بنت عمر ؓکے پاس آگئے۔(صحیح بخاری ،کتاب التفسیر باب قولہ تعالیٰ لَقَدْ جَآءَكُمْ رَسُوْلٌ مِّنْ اَنْفُسِكُمْ)
خلیفہ رسول ابوبکر ؓکے اس عمل کو صحابہ رسول نے اور تمام امت نے سراہا اور امت پر ایک بڑا احسان سمجھا۔ سیدناعلیؓ بن ابی طالب نے فرمایا:
أَعْظَمُ النَّاسِ فِی الْمَصَاحِفِ أَجْرَأُ أَبِی بَکْرٍ، رَحْمَۃُ اللہِ عَلَی أَبِی بَکْرٍ ہُوَ أَوَّلُ مَنْ جَمَعَ کِتَابَ اللہِ۔ ’’مصاحف کو جمع کرنے میں سب سے زیادہ جری سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ ثابت ہوئے ہیں، اللہ تعالیٰ کی ان پر رحمت ہو وہ اُمت کے پہلے فرد ہیں جنہوں نے کتاب اللہ کو جمع کر ڈالا۔‘‘