- شمولیت
- اپریل 27، 2013
- پیغامات
- 26,582
- ری ایکشن اسکور
- 6,748
- پوائنٹ
- 1,207
سیدنا زید کا انتخاب کیوں؟سیدنازید ؓ کو دو خلفاء نے کتابت قرآن او راس کے جمع کرنے کی زحمت کیوں دی؟اس پر ان کی نظر کیوں پڑی؟ اس میں کوئی شک نہیں کہ وہ بعض مخصوص خوبیوں اور خداداد صلاحیتوں کے مالک تھے۔ غالباً ایک وجہ یہ بھی ہو سکتی ہے کہ آپ ﷺ سیدنازید ؓ کو ہمسایہ ہونے کی وجہ سے دوسروں پر ترجیح دیتے۔ اس لئے وحی کے بعد آپﷺ انہیں بلوا بھیجتے اور زید ؓ وحی لکھ لیا کرتے تھے۔(کتاب المصاحف: ۳)۔نیز مدینہ تشریف آوری کے ساتھ ہی بنونجار کے اس بچے کی تعریف جب اہل محلہ نے آپ ﷺ کے سامنے کی کہ دس سے زیادہ سورتیں یہ بچہ یاد کرچکا ہے تو آپ ﷺ نے انہیں فرمایا: زیدـؓ: تم یہود کی تحریر کو میرے لئے سیکھ لو۔مراد یہ کہ ان کی زبان کو ایسا سیکھو کہ تم خود بولنا، لکھنا اورپڑھنا جان سکو۔ زیدؓ کا اپنا بیان ہے کہ :
مَا مَرَّتْ بِیْ خَمْسَ عَشَرَۃَ لَیْلَۃً حَتّٰی حَذَقْتُہُ
پندرہ دن نہیں گذرے تھے کہ میں نے اس میں مہارت حاصل کرلی۔
بعد میں عبرانی زبان کے ترجمان بھی یہی تھے اور انہیں جواب لکھنے والے بھی ۔(مسند احمد: ۲۱۱۰۸؛ سنن ابی داؤد: ۳۶۴؛ سنن ترمذی: ۲۸۵۸)ایک اور وجہ علماء نے یہ بیان کی ہے کہ سیدنا زیدؓ بن ثابت کو خود نبی اکرم ﷺ نے قرآن کریم حفظ کرایا تھا۔اس کے علاوہ نبی اکرم ﷺ نے آخری رمضان میں دو مرتبہ قرآن کی دہرائی کی توسیدنا زیدؓ بھی موجود تھے۔(الفتاوی الکبری ۷؍۲۱۳، ۸؍ ۱۴۷) سیدنا ابوبکر صدیق ؓاور زید ؓبن ثابت کا قرآن مجید کو جمع کرنے پر تأمل بھی قابل غور ہے کہ وہ کسی کام کو شرعی حیثیت دینے میں اور اسے قبول کرنے میں کتنے محتاط تھے۔نیز اللہ تعالی نے ان مبارک ہستیوں کو جمع قرآن کا الہام کرکے حفاظت قرآن کا ذمہ دار بنادیا جس کی ابتداء مشورہ فاروقی سے ہوئی اورتکمیل سیدنا ابوبکر ؓکے ہاتھوں یہ کہہ کرکراڈالی:
إِنَّکَ رَجُلٌ شَابٌ، عَاقِلٌ، لاَ نَتَّہِمُکَ، وَقَدْ کُنْتُ تَکْتُبُ الْوَحْیَ لِرَسُولِ اللّٰہِ ﷺ اور پھر حضرت زید ؓ کا یہ کہنا: فَوَاللّٰہِ لَوْ کَلَّفُوْنِیْ نَقْلَ جَبَلٍ مِنَ الْجِبَالِ مَا کَانَ أَثْقَلَ عَلَیَّ مِمَّا أَمَرَنِی بِہِ مِنْ جَمْعِ الْقُرْآنِ۔
مَا مَرَّتْ بِیْ خَمْسَ عَشَرَۃَ لَیْلَۃً حَتّٰی حَذَقْتُہُ
پندرہ دن نہیں گذرے تھے کہ میں نے اس میں مہارت حاصل کرلی۔
بعد میں عبرانی زبان کے ترجمان بھی یہی تھے اور انہیں جواب لکھنے والے بھی ۔(مسند احمد: ۲۱۱۰۸؛ سنن ابی داؤد: ۳۶۴؛ سنن ترمذی: ۲۸۵۸)ایک اور وجہ علماء نے یہ بیان کی ہے کہ سیدنا زیدؓ بن ثابت کو خود نبی اکرم ﷺ نے قرآن کریم حفظ کرایا تھا۔اس کے علاوہ نبی اکرم ﷺ نے آخری رمضان میں دو مرتبہ قرآن کی دہرائی کی توسیدنا زیدؓ بھی موجود تھے۔(الفتاوی الکبری ۷؍۲۱۳، ۸؍ ۱۴۷) سیدنا ابوبکر صدیق ؓاور زید ؓبن ثابت کا قرآن مجید کو جمع کرنے پر تأمل بھی قابل غور ہے کہ وہ کسی کام کو شرعی حیثیت دینے میں اور اسے قبول کرنے میں کتنے محتاط تھے۔نیز اللہ تعالی نے ان مبارک ہستیوں کو جمع قرآن کا الہام کرکے حفاظت قرآن کا ذمہ دار بنادیا جس کی ابتداء مشورہ فاروقی سے ہوئی اورتکمیل سیدنا ابوبکر ؓکے ہاتھوں یہ کہہ کرکراڈالی:
إِنَّکَ رَجُلٌ شَابٌ، عَاقِلٌ، لاَ نَتَّہِمُکَ، وَقَدْ کُنْتُ تَکْتُبُ الْوَحْیَ لِرَسُولِ اللّٰہِ ﷺ اور پھر حضرت زید ؓ کا یہ کہنا: فَوَاللّٰہِ لَوْ کَلَّفُوْنِیْ نَقْلَ جَبَلٍ مِنَ الْجِبَالِ مَا کَانَ أَثْقَلَ عَلَیَّ مِمَّا أَمَرَنِی بِہِ مِنْ جَمْعِ الْقُرْآنِ۔