• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

جمع قرآن اور اس کی تدوین

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
طباعت قرآن:
ابتداء میں جب تک پریس ایجاد نہ ہوا تھا۔ قرآن کریم کے تمام نسخے قلم سے لکھے جاتے تھے۔ پریس ایجاد ہونے کے بعد سب سے پہلے سن ۱۵۳۰ء میں اٹلی کے شہر "البندقیہ"میں قرآن طبع ہو امگر کلیسا اسے برداشت نہ کر سکا اور اسے ضائع کرنے کا حکم دیا۔ پھر ۱۶۹۷ء اور۱۶۹۸ء میں جرمنی اور اٹلی کے مستشرقین نے قرآن چھپوائے لیکن انہیں مقبولیت حاصل نہ ہو سکی۔ صحیح مصدقہ قرآنی طباعت سب سے پہلے مولائی عثمان نے روس کے شہر سینٹ پٹیرس برگ میں ۱۷۸۷ء میں کی۔ اسی طرح قازان میں بھی قرآن کو طبع کیا گیا۔ ۱۸۲۸ء میں ایران کے شہر تہران میں پتھر پر قرآن چھاپا گیا۔ اس کے بعد ہندوستان میں کئی بار قرآن مجید شائع ہوا۔ ۱۸۷۷ء میں ترکی کے شہر آستانہ (استنبول) میں طباعت قرآن ہوئی۔ ۱۹۲۳ء میں شیخ الازہر کی زیر سرپرستی قرآن کا ایک حسین و جمیل نسخہ شائع کیا گیا۔ جسے تمام اسلامی دنیا میں بہت شہر ت او رقبولیت حاصل ہوئی۔اور لاکھوں نسخے ہر سال شائع کر کے اطراف عالم میں بھیجے جاتے رہے۔ مشرق و مغرب کے تمام علماء اس بات پر متفق تھے کہ اس نسخے کی طباعت و کتابت ہر لحاظ سے مکمل اور معیاری ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
مصحف مرتل:
قرآن کریم کو ترتیل سے تلاوت کرکے ریکارڈنگ کرنے کا یہ منصوبہ ،استاذ لبیب سعید کی سربراہی میں ۱۴؍ رمضان ۱۳۷۹ھ کو قاہرہ میں پہلے اجلاس میں طے ہوا۔تاکہ لوگوں کو قراءت قرآن کے صحیح نطق کی تعلیم ہو اور صحیح تلفظ کان میں پڑے۔اور شاذ قراءتوں سے چھٹکارا ملے۔ چنانچہ محرم ۱۳۸۱ھ میں شیخ محمود الحصری کی آواز میں قرآن کریم کی قراءت بروایت حفص عن عاصم مکمل ہوئی اور ۱۳۸۲ھ میں ابوعمرو کی قراءت بروایت دوری مکمل ہوئی۔چند دیگرقراء حضرات کی مختلف روایتوں سے بھی ریکارڈنگ ہوئی تھی مگر یہ منصوبہ پایہ تکمیل تک پہنچے بغیر توقف کا شکار ہوگیا۔اس ریکارڈنگ کو مصحف مرتل کہتے ہیں۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
قراء ت قرآن کریم کے چار انداز ہیں:
تحقیق:
جو انتہائی اطمینان سے پڑھنے کی حالت ہے زبان کو قرآنی لہجہ میں ڈھالنے کی مشق کا یہ انداز عام ہے۔

ترتیل:
اطمینان اور ٹھہراؤ سے قرآن کریم کی تلاوت۔

تَدْویْر:
یہ ترتیل اور حدر کے درمیان کی کیفیت قراء ت ہے۔

حَدَر:
احکام قراء ت کا خیال کرتے ہوئے تیزی سے قراء ت کرنے کو حدر کہتے ہیں۔امام مجاہد ؒسے پوچھا گیا:
مَنْ أَقْرَأُ النَّاسِ؟
لوگوں میں سب سے زیادہ بہترین قاری کون ہوسکتا ہے؟ فرمایا:
مَنْ حَقَّقَ فِی حَدَرٍ۔
جس نے حدر میں احکام قراء ت کا خیال رکھا۔

مصاحف مرتلہ ترتیل صحیح کی ایک ممتاز صوتی صورت ہے اس لئے جہاں معلم قرآن نہ ہو یا علاقے دور دراز کے ہوں وہاں تحفیظ قرآن کریم کے لئے اور اس کی تعلیم کے لئے یہ ریکارڈنگ بہت ہی مفید ہے۔ہمارے دور میں سعودی عرب میں مدینہ منورہ کا مجمع الملک فہد صفر سن ۱۴۰۵ھ سے طباعت قرآن کا ایک تاریخی کردار اد ا کررہا ہے۔ تیس ملین قرآنی نسخوں کی سالانہ خوبصورت طباعت، عمدہ کاغذ وتجلید او رپھر دنیا بھر کی زبانوں میں اس کے تراجم نیز قراء حضرات کی مرتل ریکارڈنگ او ر مختلف زبانوں میں اس کا ترجمہ پھراس کی مفت تقسیم واقعی ایک قابل قدر کارنامہ ہے جو دنیائے اسلام میں اور پوری دنیا میں اللہ کے اس پیغام کو عام کرنے کا سبب بن رہا ہے۔ یہ سب قرآن مجید کی حفاظت کے الٰہی سامان ہیں جو تاابد رکھنے کے کئے جارہے ہیں۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
متفقہ رائے:
ہر دور کے علماء کی یہ متفقہ رائے رہی ہے کہ مرتب مصحف کے مطابق ہی تلاوت ہونی چاہئے یعنی ایک آیت کے بعد دوسری آیت یا ایک سورت کے بعد دوسری سورت تلاوت کرنی چاہئے۔ سینوں میں بھی اسی طرح محفوظ کیا جاتا ہے۔نیز کتابت بھی اسی ترتیب سے ہونی چاہئے۔ مستقبل کی ضروریات مد نظر رکھتے ہوئے قرآن مجید کی توقیفی ترتیب مقررکی گئی۔ اس ترتیب کی تین قسمیں ہیں:

۱۔ ہر آیت کا ہر کلمہ تقدیم وتاخیر کے بغیر اپنے مقام پر ہو۔ اسی نص پر اجماع ہے۔ کوئی ایسا عالم یا گروہ نہیں جو للہ الحمد رب العالمین پڑھتا ہو بلکہ سبھی{اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعَالَمِیْنَ } پڑھنے کے ہی قائل ہیں۔

۲۔ آیت کی ایسی ترتیب کہ ہر آیت سورۃ میں اپنے ہی مقام پر ہو۔ یہ بھی نص اور اجماع سے ثابت ہے راجح قول یہی ہے کہ ایسا کرنا واجب ہے۔ اس سے اختلاف کرنا حرام ہیں ایسی تلاوت بھی غلط ہوگی:{ الرَّحْمـنِ الرَّحِیْمِ¢مَالِکِ یَوْمِ الدِّیْن¢} کی بجائے مالک یوم الدین الرحمن الرحیم پڑھا جائے۔

عبد اللہ بن زبیرؓ نے امیر المومنین عثمان ؓسے عرض کی کہ آیت
{وَالَّذِیْنَ یُتَوَفَّوْنَ مِنْکُمْ وَیَذَرُوْنَ اَزْوَاجًاجصلے وَّصِیَّۃً لِّاَزْوَاجِہِمْ مَّتَاعًا اِلَی الْحَوْلِ غَیْرَ اِخْرَاجٍج }
کو اس آیت نے منسوخ کیا ہے
{وَالَّذِیْنَ یُتَوَفَّوْنَ مِنْکُمْ وَیَذَرُوْنَ اَزْوَاجًا یَّتَرَبَّصْنَ بِاَنْفُسِہِنَّ}
اور یہ آیت وصیت والی آیت سے تلاوت میں پہلے ہے تو آپ اسے بعد میں کیوں لکھ رہے ہیں؟ سیدنا عثمانؓ نے فرمایا: میرے بھتیجے! میں اس قرآن کی کسی آیت کو اس کی جگہ سے بدل نہیں سکتا۔(صحیح بخاری : ۴۵۳۰)

اسی طرح مسند احمد(حدیث نمبر۳۹۹) ، سنن ابی داؤد(۷۸۶)، سنن نسائی(۸۰۰۷) وسنن ترمذی(۳۰۸۶) میں سیدناعثمان ؓ سے ایک روایت ہے کہ جناب رسالت مآب ﷺ پرجب مختلف سورتیں نازل ہوتیں تو آپ ﷺ نزول کے بعد کسی کاتب کو بلوا بھیجتے پھر آپ ﷺ اسے فرماتے کہ
ضَعُوْا ہٰذِہِ الْآیاتِ فِی السُّورَۃِ الَّتِیْ یُذْکَرُ فِیْہَا کَذَا وَکذَا۔
ان آیات کو اس سورۃ میں وہاں رکھو جس میں یہ یہ بات ذکر کی گئی ہے۔

۳۔ قراء ت میں سورتوں کی ایسی ترتیب کہ مصحف میں ہر سورۃ اپنے مقام پر ہو۔ غالب اجتہاد یہی ہے ۔ بعض علماء کی رائے یہ بھی ہے کہ قراء ت یا کتابت میں یہ ترتیب واجب نہیں۔ ان کا استدلال سیدنا حذیفہ بن یمان ؓ کی ( صحیح مسلم: ۷۷۲)روایت ہے کہ انہوں نے رسول اللہ ﷺ کے ساتھ ایک رات نماز پڑھی۔ آپ ﷺ نے سورۃ البقرۃ تلاوت فرمائی ، پھر سورۃ النساء، اور پھر آل عمران۔ نیز امام بخاریؒ احنف سے تعلیقاً بیان فرماتے ہیں:
انہوں نے پہلی رکعت میں سورۃ کہف پڑھی، اور دوسری میں سورہ یوسف یا یونس اور پھر بیان کیا کہ انہوں نے سیدنا عمر بن خطا ب ؓکے ساتھ انہی دو سورتوں کے ساتھ نماز فجر پڑھی تھی۔( باب الجمع بین السورتین فی الرکعۃ)

شیخ الاسلام امام ابن تیمیہ ؒ فرماتے ہیں: ایک سورۃ کو دوسری سورۃ کے آگے پیچھے پڑھا جا سکتا ہے اور کتابت بھی کی جاسکتی ہے۔ اسی لئے تو صحابہ رسول کے مصاحف، کتابت میں ایک دوسرے سے مختلف تھے مگر جب انہوں نے خلافت عثمانی میں ایک ہی مصحف پر اتفاق کرلیا تو یہ خلفاء راشدین کی سنت قرار پائی اور حدیث رسول میں ہے کہ(جب سنت رسول نہ ہو تو) ان کی سنت کی اتباع واجب ہے۔

توقیفی ترتیب میں مکی ومدنی سورتیں باہم جڑکر سات گروپ میں منقسم ہوگئی ہیں۔ بعض علماء کے ہاں یہی سبع من المثانی کا مفہوم ہے ان میں ہر گروپ مکی دور سے شروع ہو کر مدنی دور پر اختتام پذیر ہوتا ہے اس طرح کار رسالت کو سمجھنے میں بڑی آسانی ہوتی ہے۔ جس میں دل چسپ بات یہ ہے کہ ہر گروپ میں سورتوں کی ترتیب نزولی ہے یعنی ہر گروپ کے اندر سورتیں اسی ترتیب سے رکھی گئی ہیں جس ترتیب سے وہ نازل ہوئی تھیں۔

٭٭٭٭٭

قرآن کریم اور اس کے چند مباحث
 
Top