• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

حنفی مقلدوں سے ایک سوال؟

محمد علی جواد

سینئر رکن
شمولیت
جولائی 18، 2012
پیغامات
1,986
ری ایکشن اسکور
1,551
پوائنٹ
304
یعنی انسان کو اللہ رب العزت نے اختیار دیا ہے کہ وہ اللہ کی آیت پر غور وفکر کرے۔۔۔
لیکن غور وفکر سے مراد کیا ہے؟؟؟۔۔۔
کیونکہ ایک اور جگہ اللہ رب العالمین کا فرمان ہے کہ۔۔۔
کہ جو دے محمد صلی اللہ علیہ وسلم وہ لے لو اور جس سے منع کردیں رک جاؤ۔
ایک اور جگہ فرمایا کہ۔
اے ایمان والوں اپنے آوازوں کو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی آواز سے اونچا نہ کرو۔۔۔

ان سے بحیثیت انسان آپ کیا اجتہاد کریں گے؟؟؟۔۔۔۔
غور و فکر الله کی نشانیوں اور احکامات میں ہے -

"جو دے محمد صلی اللہ علیہ وسلم وہ لے لو اور جس سے منع کردیں رک جاؤ"۔ سے مراد یہ ہے کہ قرآن و صحیح حدیث کے واضح مفہوم اور صریح نص سے ثابت شدہ احکامات پر بغیر پس و پیش کے ایمان لانا ضروری ہے بلکہ واجب ہے -باقی وہ قرانی احکامات و احادیث جن میں مفہوم وضاحت طالب ہو ان میں اجتہاد کا دروازہ کھلا ہے -اور اس کا استمعال صحابہ کرام رضوان الله اجمعین کے دور میں بھی ہوا-
(واللہ عالم)
 

sufi

رکن
شمولیت
جون 25، 2012
پیغامات
196
ری ایکشن اسکور
310
پوائنٹ
63
"جو دے محمد صلی اللہ علیہ وسلم وہ لے لو اور جس سے منع کردیں رک جاؤ"۔ سے مراد یہ ہے کہ
کہ قرآن ہمیں اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے دیا اس کو لے لو۔ اور حدیث نامی تاریخ ہمیں محدثین نے صدیوں بعد دی ہے اس لئے اس پر تکیہ نا کرو مگر بقدر ضرورت۔
 

بہرام

مشہور رکن
شمولیت
اگست 09، 2011
پیغامات
1,173
ری ایکشن اسکور
439
پوائنٹ
132
وہ حدیث جس میں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ "میری اور میرے ہدایت یافتہ خلفاء کی سنت کو مضبوطی سے دانتوں سے تھام لو ، پکڑ لو"۔ کے معنی و مفہوم یہ ہیں کہ ایسے امور جو نبی کریم صل الله علیہ وسلم کے زمانے میں واقع پذیر نہیں ہوے اور جو صحابہ کرام کے دور میں واقع ہوے ان میں ان خلفاء کے اجتہادات کی پیروی کا حکم نبی کرم صل الله علیہ وسلم نے اپنی امت کو دیا - کیوں کہ خلفا ء نبی کریم صل الله علیہ وسلم سے براہ راست تعلیم یافتہ تھے -اور ان کے اجتہادات میں غلطی کے امکانات بہت کم تھے -

جہاں تک ابن عباس رضی الله عنہ کی بات کا تعلق ہے تو ان کا لوگوں پر غصّہ کرنا اپنی جگہ بجا تھا- کیوں کہ جب ایک مسلے میں نبی کریم صل الله علیہ وسلم کی حدیث سامنے موجود تھی - تو لوگوں کا حضرت ابو بکر صدیق رضی الله عنہ یا حضرت عمر رضی الله عنہ کے اس مسلے میں اقوال پیش کرنا کوئی معنی نہیں رکھتا- کیوں کہ جب نبی کا قول واضح ہو تو اس کے سامنے صحابی کے قول کو ترجیح نہیں دی جا سکتی -اور حضرت ابن عبّاس رضی الله عنہ اس بات پر ہی غصّہ ہوے (واللہ عالم)
یعنی اگر کسی امر کے لئے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا فرمان موجود ہو اور خلیفہ اس حکم کے خلاف عمل کرنے کا کہے تو پھر خلیفہ کی بات نہیں مانی جائے گی لیکن ایسا آپ لوگ کرتے نہیں ہو

مثال کے طور پر نماز تراویح کے لئے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا یہ حکم ہے کہ نماز تراویح گھر میں ادا کی جائے (صحیح بخاری )لیکن خلیفہ دوئم نے اس حکم کے خلاف نماز تراویح کو با جماعت مسجد میں پڑھانے کا اہتمام کیا جو کہ آج تک رائج ہے یہاں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے حکم کے خلاف خلیفہ دوئم کی سنت کو کیوں قبول کیا گیا ؟
 

محمد علی جواد

سینئر رکن
شمولیت
جولائی 18، 2012
پیغامات
1,986
ری ایکشن اسکور
1,551
پوائنٹ
304
یعنی اگر کسی امر کے لئے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا فرمان موجود ہو اور خلیفہ اس حکم کے خلاف عمل کرنے کا کہے تو پھر خلیفہ کی بات نہیں مانی جائے گی لیکن ایسا آپ لوگ کرتے نہیں ہو

مثال کے طور پر نماز تراویح کے لئے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا یہ حکم ہے کہ نماز تراویح گھر میں ادا کی جائے (صحیح بخاری )لیکن خلیفہ دوئم نے اس حکم کے خلاف نماز تراویح کو با جماعت مسجد میں پڑھانے کا اہتمام کیا جو کہ آج تک رائج ہے یہاں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے حکم کے خلاف خلیفہ دوئم کی سنت کو کیوں قبول کیا گیا ؟
آپ کو غلط فہمی ہے - نبی کریم صل الله علیہ وسلم تہجد (تراویح ) اپنے حجرے میں پڑھتے تھے - لیکن یہ آپ کا اپنا فعل تھا آپ کا حکم نہیں تھا -

نبی کریم صل الله علیہ وسلم نوافل گھر میں پڑھتے تھے - کیوں کہ یہ افضل ہے - لیکن اہل سنّت کی اکثریت نوافل اور سنتیں مسجدوں میں پڑھتی ہے -اس سے ثواب میں کمی تو ہوتی ہے لیکن آپ نے اس منع بھی نہیں کیا -

جب صحابہ کرام نے آپ کو رمضان میں تہجد پڑھتے دیکھا تو آپ کے پیچھے کھڑے ہو گئے - تین دن تک یہی معمول رہا پھر آپ نے یہ فعل ترک کر دیا کہ کہیں امّت پر فرض نہ ہو جائے -
نبی کرم صل الله علیہ وسلم کی وفات کے بعد اس کی فرضیت کا ڈر نہیں ر ہا تو حضرت عمر رضی الله نے اپنے دور میں نبی کریم کے اس فعل کو جاری کردیا -

ہم سے محمد بن سلام بیکندی نے بیان کیا ، کہا کہ ہم سے عبدہ بن سلیمان نے یحییٰ بن سعید انصاری کے واسطہ سے بیان کیا ، انہوں نے عمرہ بنت عبدالرحمن سے ، انہوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے ، آپ نے بتلایا کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم رات میں اپنے حجرہ کے اندر ( تہجد کی ) نماز پڑھتے تھے ۔ حجرے کی دیواریں پست تھیں اس لیے لوگوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھ لیا اور کچھ لوگ آپ کی اقتدا میں نماز کے لیے کھڑے ہو گئے ۔ صبح کے وقت لوگوں نے اس کا ذکر دوسروں سے کیا ۔ پھر جب دوسری رات آپ کھڑے ہوئے تو کچھ لوگ آپ کی اقتدا میں اس رات بھی کھڑے ہو گئے ۔ یہ صورت دو یا تین رات تک رہی ۔ اس کے بعد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بیٹھ رہے اور نماز کے مقام پر تشریف نہیں لائے ۔ پھر صبح کے وقت لوگوں نے اس کا ذکر کیا تو آپ نے فرمایا کہ میں ڈرا کہ کہیں رات کی نماز ( تہجد ) تم پر فرض نہ ہو جائے ۔ ( اس خیال سے میں نے یہاں کا آنا ناغہ کر دیا ) (صحیح بخاری ٧٢٩ کتاب الاذان)

تہجد (تراویح ) گھر میں افضل (مستحب) ہے مسجد کی نسبت- لیکن منع نہیں ہے -اس لئے حضرت عمر رضی الله عنہ کا فعل اپنا جگہ صحیح تھا - جو لوگ اس کو بدعت کہتے ہیں وہ صریح غلطی پر ہیں -
بلکل ایسے ہی جسے نبی کرم صل الله علیہ وسلم نےعورتوں کی نماز کو اپنے گھروں میں پڑھنے کو افضل قرار دیا - لیکن ان کو مسجدوں میں آنے سے منع بھی نہیں کیا -
 

محمد علی جواد

سینئر رکن
شمولیت
جولائی 18، 2012
پیغامات
1,986
ری ایکشن اسکور
1,551
پوائنٹ
304
کہ قرآن ہمیں اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے دیا اس کو لے لو۔ اور حدیث نامی تاریخ ہمیں محدثین نے صدیوں بعد دی ہے اس لئے اس پر تکیہ نا کرو مگر بقدر ضرورت۔
اگر حدیث ہم کو محدثین نے صدیوں بعد دی تو صحابہ کرام رضوان الله اجمعین قرانی احکامات جیسے نماز روزہ زکات اور دوسرے بہت سے اہم مسائل پر کس طرح عمل پیرا ہوتے تھے ؟؟؟ کیا ان کے پاس احادیث نبوی کا کوئی ذخیرہ نہیں تھا ؟؟؟
 

lovelyalltime

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 28، 2012
پیغامات
3,735
ری ایکشن اسکور
2,898
پوائنٹ
436
لیجئے حرب بھائی میں حاضر ہوں آپ بلائیں اور میں نہ آؤ ں ایسی تو کوئی بات نہیں​
حضرت ابن عباس رضی اﷲعنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی حدیث کے مقابلے پر جب قول ابو بکر و عمر سنا تو یہ فرمایا کہ​


اس روایت کو پڑھ کر ایسا لگا کہ حضرت ابن عباس رضی اﷲعنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم وہ حدیث نہیں سنی ہوگی جس میں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ
میری اور میرے ہدایت یافتہ خلفاء کی سنت کو مضبوطی سے دانتوں سے تھام لو ، پکڑ لو۔
اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے جب حضرت ابن عباس رضی اﷲعنہ کو صحیح بخاری کی حدیث کا علم نہیں تو پھر وہ اتنے بڑے مفسر و فقہی کس طرح ہو گئے کہیں ایسا تو نہیں کہ یہ حدیث تو ان کے علم میں ہو لیکن وہ ابو بکر و عمر کو وہ ہدایت یافتہ خلفاء میں شمار نہ کرتے ہوں اس لئے ان کی سنت پر عمل کرنا وہ ضروری نہ سمجھتے ہوں یا پھر تیسری صورت یہ ہو سکتی ہے کہ یہ حدیث حضرت ابن عباس رضی اﷲعنہ کے وصال کے بعدجعل کی گئی ہو



پہلے اپنے بارے میں بتا دیں کہ
کیا آپ کے نزدیک حضرت عمر راضی اللہ ھدایت یافتہ ہیں یا نہیں
اگر ہیں تو آپ کا کیا خیال ہے ان فتاویٰ اور اعمال کے بارے میں


١: عمرفاروق رضی اللہ عنہ کے نزدیک امام کے پیچھے جہر وسر دونوں حالتوں میں فاتحہ کی قرات کی جائے گی۔
امام حاكم رحمه الله (المتوفى:405)نے کہا:
حَدَّثَنَاهُ أَبُو الْعَبَّاسِ مُحَمَّدُ بْنُ يَعْقُوبَ، ثنا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ الْجَبَّارِ، ثنا حَفْصُ بْنُ غِيَاثٍ، وَأَخْبَرَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ إِسْحَاقَ، أَنْبَأَ إِبْرَاهِيمُ بْنُ أَبِي طَالِبٍ، ثنا أَبُو كُرَيْبٍ، ثنا حَفْصٌ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ الشَّيْبَانِيِّ، عَنْ جَوَّابٍ التَّيْمِيِّ، وَإِبْرَاهِيمَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْتَشِرِ، عَنِ الْحَارِثِ بْنِ سُوَيْدٍ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ شَرِيكٍ، أَنَّهُ سَأَلَ عُمَرَ عَنِ الْقِرَاءَةِ خَلْفَ الْإِمَامِ، فَقَالَ: " اقْرَأْ بِفَاتِحَةِ الْكِتَابِ، قُلْتُ: وَإِنْ كُنْتَ أَنْتَ؟ قَالَ: �وَإِنْ كُنْتُ أَنَا� ، قُلْتُ: وَإِنْ جَهَرْتَ؟ قَالَ: �وَإِنْ جَهَرْتُ� [المستدرك على الصحيحين للحاكم: 1/ 365]۔
امام دارقطني رحمه الله (المتوفى:385)نے کہا:
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْقَاسِمِ بْنِ زَكَرِيَّا , ثنا أَبُو كُرَيْبٍ , ثنا حَفْصُ بْنُ غِيَاثٍ , عَنِ الشَّيْبَانِيِّ , عَنْ جَوَّابٍ , عَنْ يَزِيدَ بْنِ شَرِيكٍ , قَالَ: سَأَلْتُ عُمَرَ عَنِ الْقِرَاءَةِ خَلْفَ الْإِمَامِ , فَأَمَرَنِي أَنْ أَقْرَأَ , قَالَ: قُلْتُ: وَإِنْ كُنْتَ أَنْتَ؟ , قَالَ: �وَإِنْ كُنْتُ أَنَا� , قُلْتُ: وَإِنْ جَهَرْتَ؟ , قَالَ: �وَإِنْ جَهَرْتُ� . هَذَا إِسْنَادٌ صَحِيحٌ [سنن الدارقطني: 1/ 317]۔
٢: عمرفاروق رضی اللہ عنہ کے نزدیک سورۃ الحج میں سجدے ہیں۔
امام ابن أبي شيبة رحمه الله (المتوفى: 235)نے کہا:
حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ، عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ ثَعْلَبَةَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ صُعَيْرٍ، أَنَّهُ صَلَّى مَعَ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ �فَقَرَأَ بِالْحَجِّ، فَسَجَدَ فِيهَا سَجْدَتَيْنِ�[مصنف ابن أبي شيبة: 1/ 373]
٣: عمرفاروق رضی اللہ عنہ کے نزدیک سجدہ تلاوت واجب نہیں۔
امام بخاري رحمه الله (المتوفى:256)نے کہا:
حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُوسَى قَالَ أَخْبَرَنَا هِشَامُ بْنُ يُوسُفَ أَنَّ ابْنَ جُرَيْجٍ أَخْبَرَهُمْ قَالَ أَخْبَرَنِي أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي مُلَيْكَةَ عَنْ عُثْمَانَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ التَّيْمِيِّ عَنْ رَبِيعَةَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْهُدَيْرِ التَّيْمِيِّ قَالَ أَبُو بَكْرٍ وَكَانَ رَبِيعَةُ مِنْ خِيَارِ النَّاسِ عَمَّا حَضَرَ رَبِيعَةُ مِنْ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَرَأَ يَوْمَ الْجُمُعَةِ عَلَى الْمِنْبَرِ بِسُورَةِ النَّحْلِ حَتَّى إِذَا جَاءَ السَّجْدَةَ نَزَلَ فَسَجَدَ وَسَجَدَ النَّاسُ حَتَّى إِذَا كَانَتْ الْجُمُعَةُ الْقَابِلَةُ قَرَأَ بِهَا حَتَّى إِذَا جَاءَ السَّجْدَةَ قَالَ يَا أَيُّهَا النَّاسُ إِنَّا نَمُرُّ بِالسُّجُودِ فَمَنْ سَجَدَ فَقَدْ أَصَابَ وَمَنْ لَمْ يَسْجُدْ فَلَا إِثْمَ عَلَيْهِ وَلَمْ يَسْجُدْ عُمَرُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ [صحيح البخاري: 2/ 504]۔
٤: عمرفاروق رضی اللہ عنہ کے نزدیک فجر کی نماز اندھیرے میں پڑھنا چاہئے۔
امام مالك رحمه الله (المتوفى:179)نے کہا:
عَنْ نَافِعٍ مَوْلَى عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ، أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ كَتَبَ إِلَى عُمَّالِهِ: " إِنَّ أَهَمَّ أَمْرِكُمْ عِنْدِي الصَّلَاةُ. فَمَنْ حَفِظَهَا وَحَافَظَ عَلَيْهَا، حَفِظَ دِينَهُ. وَمَنْ ضَيَّعَهَا فَهُوَ لِمَا سِوَاهَا أَضْيَعُ، ثُمَّ كَتَبَ: أَنْ صَلُّوا الظُّهْرَ، إِذَا كَانَ الْفَيْءُ ذِرَاعًا، إِلَى أَنْ يَكُونَ ظِلُّ أَحَدِكُمْ [ص:7] مِثْلَهُ. وَالْعَصْرَ وَالشَّمْسُ مُرْتَفِعَةٌ بَيْضَاءُ نَقِيَّةٌ، قَدْرَ مَا يَسِيرُ الرَّاكِبُ فَرْسَخَيْنِ أَوْ ثَلَاثَةً، قَبْلَ غُرُوبِ الشَّمْسِ وَالْمَغْرِبَ إِذَا غَرَبَتِ الشَّمْسُ. وَالْعِشَاءَ إِذَا غَابَ الشَّفَقُ إِلَى ثُلُثِ اللَّيْلِ. فَمَنْ نَامَ فَلَا نَامَتْ عَيْنُهُ. فَمَنْ نَامَ فَلَا نَامَتْ عَيْنُهُ فَمَنْ نَامَ فَلَا نَامَتْ عَيْنُهُ ". وَالصُّبْحَ وَالنُّجُومُ بَادِيَةٌ مُشْتَبِكَةٌ[موطأ مالك ت عبد الباقي: 1/ 6]۔
٥: عمرفاروق رضی اللہ عنہ کے نزدیک عصر کا وقت ایک مثل سایہ کے بعد شروع ہوجاتاہے۔
امام ابن المنذر رحمه الله (المتوفى:319)نے کہا:
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ الْعَزِيزِ، قَالَ: ثنا حَجَّاجٌ، قَالَ: ثنا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ أَسْلَمَ، قَالَ: كَتَبَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ أَنَّ وَقْتَ الظُّهْرِ إِذَا كَانَ الظِّلُّ ذِرَاعًا إِلَى أَنْ يَسْتَوِيَ أَحَدُكُمْ بِظِلِّهِ[الأوسط لابن المنذر: 2/ 328]۔
٦: عمر فارق رضی اللہ عنہ نے حج تمتع سے منع کیا۔
امام بخاري رحمه الله (المتوفى:256) نے کہا:
حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ حَدَّثَنَا هَمَّامٌ عَنْ قَتَادَةَ قَالَ حَدَّثَنِي مُطَرِّفٌ عَنْ عِمْرَانَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ تَمَتَّعْنَا عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَنَزَلَ الْقُرْآنُ قَالَ رَجُلٌ بِرَأْيِهِ مَا شَاءَ.
[صحيح البخاري: 4/ 78]
٧: عمرفاروق رضی اللہ عنہ نے ام ولد لونڈی کی خرید وفروخت سے منع کیا۔
امام أبوداؤد رحمه الله (المتوفى:275)نے کہا:
حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ قَيْسٍ، عَنْ عَطَاءٍ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: �بِعْنَا أُمَّهَاتِ الْأَوْلَادِ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَبِي بَكْرٍ، فَلَمَّا كَانَ عُمَرُ نَهَانَا فَانْتَهَيْنَا�[سنن أبي داود: 2/ 421]۔
٨: عمرفاروق رضی اللہ عنہ کے نزدیک مفقودالخبر شوہر کی بیوی چارسال انتظارکرے گی۔
امام مالك رحمه الله (المتوفى:179) نے کہا:
عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ، أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ قَالَ: �أَيُّمَا امْرَأَةٍ فَقَدَتْ زَوْجَهَا فَلَمْ تَدْرِ أَيْنَ هُوَ؟ فَإِنَّهَا تَنْتَظِرُ أَرْبَعَ سِنِينَ، ثُمَّ تَعْتَدُّ أَرْبَعَةَ أَشْهُرٍ وَعَشْرًا ثُمَّ تَحِلُّ�[موطأ مالك ت عبد الباقي: 2/ 575]۔
امام سعید بن منصور رحمه الله (المتوفى:227) نے کہا:
حَدَّثَنَا سَعِيدٌ قَالَ: نا هُشَيْمٌ، قَالَ: أنا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ، عَنْ عُمَرَ أَنَّهُ قَالَ: �تَرَبَّصُ امْرَأَةُ الْمَفْقُودِ أَرْبَعَ سِنِينَ، ثُمَّ تَعْتَدُّ عِدَّةَ الْمُتَوَفَّى عَنْهَا زَوْجُهَا، وَتَزَوَّجُ إِنْ شَاءَتْ� .[سنن سعيد بن منصور (1/ 449)]۔
٩:عمرفاروق رضی اللہ عنہ کے نزدیک مروجہ نکاح حلالہ میں فریقین کے لئے رجم کی سزاء ہے۔
امام عبد الرزاق رحمه الله (المتوفى:211) نے کہا:
عَنِ الثَّوْرِيِّ، وَمَعْمَرٍ، عَنِ الْأَعْمَشِ، عَنِ الْمُسَيِّبِ بْنِ رَافِعٍ، عَنْ قَبِيصَةَ بْنِ جَابِرٍ الْأَسْدِيِّ قَالَ: قَالَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ: �لَا أُوتَى بِمُحَلِّلٍ وَلَا بِمُحَلَّلَةٍ إِلَّا رَجَمْتُهُمَا�[مصنف عبد الرزاق: 6/ 265]۔
امام سعيد بن منصور رحمه الله (المتوفى: 227)نے کہا:
أَخْبَرَنَا سَعِيدٌ، نا جَرِيرُ بْنُ عَبْدِ الْحَمِيدِ، عَنِ الْأَعْمَشِ، عَنِ الْمُسَيِّبِ بْنِ رَافِعٍ، عَنْ قَبِيصَةَ بْنِ جَابِرٍ الْأَسَدِيِّ، قَالَ: قَالَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ: �لَا أَجِدُ مُحِلًّا وَلَا مُحَلَّلًا لَهُ إِلَّا رَجَمْتُهُ�[سنن سعيد بن منصور: 2/ 75]۔
امام ابن أبي شيبة رحمه الله (المتوفى: 235) نے کہا:
حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ، عَنْ مُجَالِدٍ، عَنْ عَامِرٍ، عَنْ جَابِرٍ، قَالَ: قَالَ عُمَرُ: �لَا أُوتِيَ بِمُحَلِّلٍ وَلَا مُحَلَّلٍ لَهُ إِلَّا رَجَمْتُهُمَا�[مصنف ابن أبي شيبة: 7/ 292]۔
١٠: عمرفاروق رضی اللہ عنہ کے نزدیک بغیر ولی کے شادی شدہ جوڑے پر کوڑے لگائے جائیں گے۔
امام سعيد بن منصور رحمه الله (المتوفى: 227):
حَدَّثَنَا سَعِيدٌ، ثنا ابْنُ الْمُبَارَكِ، نا ابْنُ جُرَيْجٍ، عَنْ عَبْدِ الْحَمِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ قَالَ: سَمِعْتُ عِكْرِمَةَ بْنَ خَالِدٍ يَقُولُ: �جَمَعَتِ الطَّرِيقُ رَكْبًا، فَوَلَّتِ امْرَأَةٌ مِنْهُنَّ أَمْرَهَا رَجُلًا، فَزَوَّجَهَا، فَرُفِعُوا إِلَى عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ، فَجَلَدَ النَّاكِحَ وَالْمُنْكِحَ، وَفَرَّقَ بَيْنَهُمَا� [سنن سعيد بن منصور: 1/ 175]۔
امام دارقطني رحمه الله (المتوفى:385) نے کہا:
نا أَبُو بَكْرٍ النَّيْسَابُورِيُّ , نا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ , نا رَوْحٌ , نا ابْنُ جُرَيْجٍ , أَخْبَرَنِي عَبْدُ الْحَمِيدِ بْنُ جُبَيْرِ بْنِ شَيْبَةَ , عَنْ عِكْرِمَةَ بْنِ خَالِدٍ , قَالَ: جَمَعَتِ الطَّرِيقُ رَكْبًا فَجَعَلَتِ امْرَأَةٌ مِنْهُمْ ثَيِّبٌ أَمْرَهَا بِيَدِ رَجُلٍ غَيْرِ وَلِيٍّ فَأَنْكَحَهَا فَبَلَغَ ذَلِكَ عُمَرَ �فَجَلَدَ النَّاكِحَ وَالْمُنْكِحَ وَرَدَّ نِكَاحَهَا�[سنن الدارقطني: 3/ 225]۔
١١: عمرفاروق رضی اللہ عنہ کے نزدیک حالت احرام میں نکاح ممنوع ہے۔
امام مالك رحمه الله (المتوفى:179) نے کہا:
عَنْ دَاوُدَ بْنِ الْحُصَيْنِ، أَنَّ أَبَا غَطَفَانَ بْنَ طَرِيفٍ الْمُرِّيَّ أَخْبَرَهُ أَنَّ أَبَاهُ طَرِيفًا تَزَوَّجَ امْرَأَةً وَهُوَ مُحْرِمٌ �فَرَدَّ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ نِكَاحَهُ�[موطأ مالك ت عبد الباقي: 1/ 349]۔
امام بيهقي رحمه الله (المتوفى:458) نے کہا:
أَخْبَرَنَا أَبُو زَكَرِيَّا بْنُ أَبِي إِسْحَاقَ الْمُزَكِّي , ثنا أَبُو الْعَبَّاسِ مُحَمَّدُ بْنُ يَعْقُوبَ , أنبأ الرَّبِيعُ بْنُ سُلَيْمَانَ , أنبأ الشَّافِعِيُّ , أنبأ مَالِكٌ , عَنْ دَاوُدَ بْنِ الْحُصَيْنِ , عَنْ أَبِي غَطَفَانَ بْنِ طَرِيفٍ الْمُرِّيِّ أَنَّهُ أَخْبَرَهُ أَنَّ أَبَاهُ طَرِيفًا تَزَوَّجَ امْرَأَةً وَهُوَ مُحْرِمٌ فَرَدَّ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ نِكَاحَهُ [السنن الكبرى للبيهقي: 5/ 66]۔
١٢: عمرفاروق رضی اللہ عنہ کے نزدیک غلام اپنی بیوی کو صرف دو طلاق دے سکتا ہے۔
امام شافعي رحمه الله (المتوفى: 204) نے کہا:
أخبرنا سُفْيَانُ عن محمدِ بنِ عبدِ الرحمنِ مَوْلَى آلِ طلحَةَ عن سُليمانَ ابنِ يَسَارٍ عن عبدِ اللَّهِ بن عُتْبَةَ عن عُمَرُ بنُ الخطابِ أنَّهُ قال : - ينْكِحُ العبدُ امرأتينِ ويُطَلِّقُ تَطْلِيقَتَيْنِ وتَعْتَدُّ الأَمَّةُ حَيْضَتَيْنِ فإنْ لم تكنْ تحيضُ فشهرينِ أوْ شهراً ونصفاً قال سفيانُ : وكان ثقَةً ( ومنه يؤخذ أن عدة الأمة على النصف من عدة الحرة ) [مسند الشافعي،ص: 1283]۔
امام سعيد بن منصور رحمه الله (المتوفى: 227) نے کہا:
حَدَّثَنَا سَعِيدٌ قَالَ: نا سُفْيَانُ، قَالَ: سَمِعْتُ مُحَمَّدَ بْنَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، مَوْلَى آلِ طَلْحَةَ قَالَ: نا سُلَيْمَانُ بْنُ يَسَارٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ، قَالَ: قَالَ عُمَرُ: " يَنْكِحُ الْعَبْدُ اثْنَتَيْنِ وَيُطَلِّقُ تَطْلِيقَتَيْنِ، وَتَعْتَدُّ الْأَمَةُ حَيْضَتَيْنِ، فَإِنْ لَمْ تَحِضْ فَشَهْرًا وَنِصْفًا أَوْ قَالَ: شَهْرَيْنِ، شَكَّ سُفْيَانُ "[سنن سعيد بن منصور: 1/ 344]۔
١٣: عمرفاروق رضی اللہ عنہ کے نزدیک زبردستی کی طلاق مردود ہے۔
امام سعيد بن منصور رحمه الله (المتوفى: 227)نے کہا:
حَدَّثَنَا سَعِيدٌ قَالَ: نا إِبْرَاهِيمُ بْنُ قُدَامَةَ بْنِ إِبْرَاهِيمَ الْجُمَحِيُّ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبِي قُدَامَةَ بْنَ إِبْرَاهِيمَ، أَنَّ رَجُلًا عَلَى عَهْدِ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ تَدَلَّى بِشَتَّارٍ عَسَلًا فَأَقْبَلَتِ امْرَأَتُهُ فَجَلَسَتْ عَلَى الْحَبْلِ، فَقَالَتْ: لَتُطَلِّقَنَّهَا ثَلَاثًا وَإِلَّا قَطَعَتِ الْحَبْلَ، فَذَكَّرَهَا اللَّهَ وَالْإِسْلَامَ أَنْ تَفْعَلَ فَأَبَتْ أَوْ تَقْطَعَ الْحَبْلَ أَوْ يُطَلِّقَهَا، فَطَلَّقَهَا ثَلَاثًا، ثُمَّ خَرَجَ إِلَى عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ فَذَكَرَ ذَلِكَ لَهُ، فَقَالَ: �ارْجِعْ إِلَى أَهْلِكَ فَلَيْسَ هَذَا بِطَلَاقٍ�[سنن سعيد بن منصور: 1/ 313]۔
١٤: عمرفاروق رضی اللہ عنہ رکوع والا رفع الیدین کرتے اور ہرنماز کی آخری بیٹھک میں تورک کرتے تھے اوراسے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا حکم بتلاتے تھے۔
امام بيهقي رحمه الله (المتوفى:458) نے کہا:
أخبرنا أبو عبد الله الحافظ، قال: حدثني أبو أحمد الحسين بن علي، قال: حدثنا محمد بن إسحاق، قال: حدثنا أحمد بن الحسن الترمذي، حدثنا الحجاج بن ابراهيم الازرق، أخبرنا عبد الله بن وهب، أخبرني حيوة، عن ابي عيسي سليمان بن کيسان، عن عبد الله بن القاسم، قال: بينما الناس يصلون يطلولون في القيام والقعود والرکوع والسجود اذ خرج عمر بن الخطاب فلما راي ذلک غضب وهيت بهم حتي تجوزوا في الصلاة فانصرفوا فقال عمر اقبلوا علي بوجوهکم وانظروا الي کيف اصلي بکم صلاة رسول الله صلي الله عليه وسلم التي کان يصلي فيأمر بها فقام مستقبل القبلة فرفع يديه حتي حاذا بهما منکبيه فکبر ثم غض بصره وخفض جناحه ثم قام قدر ما يقرأ بأم القرأن وسورة من المفصل ثم رفع يديه حتي حاذي بهما منکبيه فکبر ثم رکع فوضع راحتيه علي رکبتيه وبسط يديه عليهما ومد عنقه وخفض عجزه غير منصوب ولا متقنع حتي ان لو قطرة ماء وقعت في فقرة قفاه لم تنته ان تقع فمکث قدر ثلاث تسبيحات غير عجل ثم کبر وذکر الحديث الي ان قال ثم کبر فرفع رأسه فاستوي علي عقبيه حتي وقع کل عظم منه موقعه ثم کبر فسجد قدر ذلک ورفع رأسه فاستوي قائما ثم صلي رکعة اخري مثلها ثم استوي جالسا فنحي رجليه عن مقعدته والزم مقعدته الارض ثم جلس قدر ان يتشهد بتسع کلمات ثم سلم وانصرف فقال للقوم هـکذا کان رسول اله صلي الله عليه وسلم يصلي بنا.
[خلافيات البيهقي ـ نقلا عن ـ مسند الفاروق لابن کثير:1/ 166 - 164،
وهو موجود في المكتبة الشاملة، وشرح الترمذي لإبن سيد الناس: 2/ 712، مخطوط، وفيه ذكر إسناده كاملا وذكره أيضا مختصرا الحافظ ابن حجر في الدراية في تخريج أحاديث الهداية 1/ 154والزيلعي في نصب الراية 1/ 415 وإسناده حسن].

١٥: ھدم طلاق سے متعلق عمرفاروق رضی اللہ عنہ کا موقف۔
امام ابن أبي شيبة رحمه الله (المتوفى: 235) نے کہا:
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ قَالَ: نا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ، وَسُلَيْمَانَ بْنِ يَسَارٍ، وَحُمَيْدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ: سَمِعْنَا أَبَا هُرَيْرَةَ يَقُولُ: سَأَلْتُ عُمَرَ عَنْ رَجُلٍ مِنْ أَهْلِ الْبَحْرَيْنِ طَلَّقَ امْرَأَتَهُ تَطْلِيقَةً أَوْ تَطْلِيقَتَيْنِ، فَتَزَوَّجَتْ، ثُمَّ إِنَّ زَوْجَهَا طَلَّقَهَا، ثُمَّ إِنَّ الْأَوَّلَ تَزَوَّجَهَا، عَلَى كَمْ هِيَ عِنْدَهُ؟ قَالَ: �هِيَ عَلَى مَا بَقِيَ مِنَ الطَّلَاقِ�[مصنف ابن أبي شيبة: 4/ 112]۔
امام ابن أبي شيبة رحمه الله (المتوفى: 235) نے دوسری سند سے کہا:
نا أَبُو خَالِدٍ الْأَحْمَرُ، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ، عَنْ سَعِيدٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنْ عُمَرَ قَالَ: �عَلَى مَا بَقِيَ مِنَ الطَّلَاقِ�[مصنف ابن أبي شيبة: 4/ 112]۔
امام سعيد بن منصور رحمه الله (المتوفى: 227) نے کہا:
حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ، أنا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنْ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ، رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: �هِيَ عَلَى مَا بَقِيَ مِنَ الطَّلَاقِ�[سنن سعيد بن منصور: 1/ 398]۔
١٦: عمرفاروق رضی اللہ عنہ کے نزدیک اپنی بیوی کو�� أَنْتِ عَلَيَّ حَرَامٌ�� کہنے سے تین طلاقیں پڑجائیں گی۔
امام عبد الرزاق رحمه الله (المتوفى:211)نے کہا:
عَنِ الثَّوْرِيِّ، عَنْ حَبِيبِ بْنِ أَبِي ثَابِتٍ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ قَالَ: رُفِعَ إِلَى عُمَرَ رَجُلٌ فَارَقَ امْرَأَتَهُ بِتَطْلِيقَتَيْنِ، ثُمَّ قَالَ: أَنْتِ عَلَيَّ حَرَامٌ قَالَ: �مَا كُنْتُ لِأَرُدُّهَا عَلَيْهِ أَبَدًا�[مصنف عبد الرزاق: 6/ 405]۔
امام سعيد بن منصور رحمه الله (المتوفى: 227) نے کہا:
حَدَّثَنَا سَعِيدٌ، نا خَالِدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ سَعِيدٍ الْجُرَيْرِيِّ، عَنِ الْحَسَنِ، أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ، كَتَبَ إِلَى أَبِي مُوسَى الْأَشْعَرِيِّ: " لَقَدْ هَمَمْتُ أَنْ أَجْعَلَ إِذَا طَلَّقَ الرَّجُلُ امْرَأَتَهُ ثَلَاثًا فِي مَجْلِسٍ أَنْ أَجْعَلَهَا وَاحِدَةً، وَلَكِنَّ أَقْوَامًا حَمَلُوا عَلَى أَنْفُسِهِمْ، فَأَلْزِمْ كُلَّ نَفْسٍ مَا أَلْزَمَ نَفْسَهُ، مَنْ قَالَ لِامْرَأَتِهِ: أَنْتِ عَلَيَّ حَرَامٌ فَهِيَ حَرَامٌ، وَمَنْ قَالَ لِامْرَأَتِهِ: أَنْتِ بَائِنَةٌ فَهِيَ بَائِنَةٌ، وَمَنْ قَالَ: أَنْتِ طَالِقٌ ثَلَاثًا فَهِيَ ثَلَاثٌ "[سنن سعيد بن منصور: 1/ 301]۔
١٧: عمر فاروق رضی اللہ عنہ کے نزدیک دس دینار سے کم یعنی ربع دینار یا اس سے زائد کی چوری پرہاتھ کاٹنا درست ہے۔
امام ابن أبي شيبة رحمه الله (المتوفى: 235) نے کہا:
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ قَالَ: حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي بَكْرٍ، عَنْ عَمْرَةَ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ: �تُقْطَعُ فِي رُبْعِ دِينَارٍ� وَقَالَتْ عَمْرَةُ: قَطَعَ عُمَرُ فِي أُتْرُجَّةٍ "[مصنف ابن أبي شيبة: 5/ 475]۔
امام بيهقي رحمه الله (المتوفى:458)نے کہا:
أَخْبَرَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ الْحَارِثِ الْفَقِيهُ، أنبأ أَبُو مُحَمَّدِ بْنُ حَيَّانَ، ثنا أَبُو يَعْلَى، وَإِبْرَاهِيمُ بْنُ مُحَمَّدٍ، قَالَا: ثنا شَيْبَانُ، ثنا أَبُو هِلَالٍ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَنَسٍ، قَالَ: قَطَعَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَبُو بَكْرٍ وَعُمَرُ رَضِيَ اللهُ عَنْهُمَا فِي مِجَنٍّ، قُلْتُ: كَمْ كَانَ يُسَاوِي؟ قَالَ: خَمْسَةَ دَرَاهِمَ " [السنن الكبرى للبيهقي: 8/ 260]۔
١٨: عمرفاروق رضی اللہ عنہ کے نزدیک ضب حلال ہے۔
امام ابن أبي شيبة رحمه الله (المتوفى: 235)نے کہا:
حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ، قَالَ: قَالَ عُمَرُ: �ضَبٌّ أَحَبُّ إِلَيَّ مِنْ دَجَاجَةٍ�[مصنف ابن أبي شيبة: 5/ 125]۔
امام ابن طبری رحمه الله (المتوفى:310 )نے کہا:
حَدَّثَنِي عَبْدَةُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الصَّفَّارُ، حَدَّثَنَا عَبَّادُ بْنُ لَيْثٍ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ، قَالَ: قَالَ عُمَرُ: �مَا يَسُرُّنِي أَنَّ لِي مَكَانَ كُلِّ ضَبٍّ دَجَاجَةً�[تهذيب الآثار مسند عمر (1/ 173)]۔
١٩: عمرفاروق رضی اللہ عنہ کے نزدیک مزارعہ (بٹائی پر کھیت دینا) جائزہے۔
امام ابن أبي شيبة رحمه الله (المتوفى: 235) نے کہا:
حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، وَوَكِيعٌ، عَنْ عَمْرِو بْنِ عُثْمَانَ، عَنْ أَبِي جَعْفَرٍ، قَالَ: سَأَلْتُهُ عَنِ الْمُزَارَعَةِ بِالثُّلُثِ وَالرُّبُعِ، فَقَالَ: �إِنْ نَظَرْتَ فِي آلِ أَبِي بَكْرٍ، وَآلِ عُمَرَ، وَآلِ عَلِيٍّ وَجَدْتُهُمْ يَفْعَلُونَ ذَلِكَ�
[مصنف ابن أبي شيبة: 4/ 377]۔
امام بخاري رحمه الله (المتوفى:256)نے کہا:
مَا بِالْمَدِينَةِ أَهْلُ بَيْتِ هِجْرَةٍ إِلَّا يَزْرَعُونَ عَلَى الثُّلُثِ وَالرُّبُعِ وَزَارَعَ عَلِيٌّ وَسَعْدُ بْنُ مَالِكٍ وَعَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْعُودٍ وَعُمَرُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِيزِ وَالْقَاسِمُ وَعُرْوَةُ وَآلُ أَبِي بَكْرٍ وَآلُ عُمَرَ وَآلُ عَلِيٍّ وَابْنُ سِيرِينَ وَقَالَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ الْأَسْوَدِ كُنْتُ أُشَارِكُ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ يَزِيدَ فِي الزَّرْعِ وَعَامَلَ عُمَرُ النَّاسَ عَلَى إِنْ جَاءَ عُمَرُ بِالْبَذْرِ مِنْ عِنْدِهِ فَلَهُ الشَّطْرُ وَإِنْ جَاءُوا بِالْبَذْرِ فَلَهُمْ[صحيح البخاري: 6/ 48]۔
٢٠: عمرفاروق رضی اللہ عنہ کے نزدیک مدت ایلا گذرجانے کے بعد رجوع یا طلاق ہے۔
امام طبری رحمه الله (المتوفى:310)نے کہا:
حدثنا علي بن سهل قال، حدثنا الوليد بن مسلم قال، أخبرنا المثنى بن الصباح، عن عمرو بن شعيب عن سعيد بن المسيب: أن عمر قال في الإيلاء: لا شيء عليه حتى يُوقَف، فيطلق أو يمسك [تفسير الطبري (4/ 488)]۔




 

lovelyalltime

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 28، 2012
پیغامات
3,735
ری ایکشن اسکور
2,898
پوائنٹ
436
بہرام


یہاں میں حضرت علی راضی اللہ کے فتاویٰ اور اعمال لکھ رہا ہوں . کیا آپ مانتے ہیں اور عمل کرتے ہیں
١: علی رضی اللہ عنہ کے نزدیک موزے پرمسح درست ہے۔
امام ابن المنذر رحمه الله (المتوفى:319) نے کہا:
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْوَهَّابِ، ثنا جَعْفَرُ بْنُ عَوْنٍ، ثنا يَزِيدُ بْنُ مَرْدَانَبَةَ، ثنا الْوَلِيدُ بْنُ سَرِيعٍ، عَنْ عَمْرِو بْنِ حُرَيْثٍ، قَالَ: رَأَيْتُ عَلِيًّا بَالَ، ثُمَّ تَوَضَّأَ، وَمَسَحَ عَلَى الْجَوْرَبَيْنِ[الأوسط لابن المنذر: 1/ 462 ]۔
٢:علی رضی اللہ عنہ کے نزدیک بغیر ولی کے نکاح جائز نہیں۔
امام بيهقي رحمه الله (المتوفى:458) نے کہا:
أخبرنا أبو عبد الله الحافظ وأبو سعيد بن أبي عمرو قالا ثنا أبو العباس محمد بن يعقوب أنا أحمد بن عبد الحميد ثنا أبو أسامة عن سفيان عن سلمة بن كهيل عن معاوية بن سويد يعني بن مقرن عن أبيه عن علي رضي الله عنه قال : أيما امرأة نكحت بغير إذن وليها فنكاحها باطل لا نكاح إلا بإذن ولي هذا إسناده صحيح وقد روي عن علي رضي الله عنه بأسانيد أخر وإن كان الاعتماد على هذا دونها [السنن الكبرى للبيهقي: 7/ 111 ]۔
٣: علی رضی اللہ عنہ کے نزدیک وترکی نماز سنت ہے۔
امام احمد رحمہ اللہ (المتوفى: 241) نے کہا:
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ، عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، سَمِعْتُ عَاصِمَ بْنَ ضَمْرَةَ، يُحَدِّثُ عَنْ عَلِيٍّ، قَالَ: " لَيْسَ الْوَتْرُ بِحَتْمٍ كَالصَّلَاةِ، وَلَكِنَّهُ سُنَّةٌ فَلَا تَدَعُوهُ " قَالَ شُعْبَةُ: " وَوَجَدْتُهُ مَكْتُوبًا عِنْدِي: وَقَدْ أَوْتَرَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " [مسند أحمد ط الرسالة (2/ 205) ]۔
٤:علی رضی اللہ عنہ کے نزدیک بے نمازی کافر ہے۔
امام ابن ابی شیبہ رحمہ اللہ(المتوفى: 235) نے کہا:
حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي إِسْمَاعِيلَ , عَنْ مَعْقِلٍ الْخَثْعَمِيِّ قَالَ: أَتَى عَلِيًّا رَجُلٌ وَهُوَ فِي الرَّحْبَةِ فَقَالَ: يَا أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ , مَا تَرَى فِي امْرَأَةٍ لَا تُصَلِّي؟ قَالَ: �مَنْ لَمْ يُصَلِّ فَهُوَ كَافِرٌ�[مصنف ابن أبي شيبة (6/ 171)]۔
٥:علی رضی اللہ عنہ کے نزدیک مرد اپنی فوت شدہ بیوی کو غسل دے سکتاہے۔
امام عبد الرزاق رحمه الله (المتوفى:211) نے کہا:
أَخْبَرَنِي عُمَارَةُ بْنُ مُهَاجِرٍ، عَنْ أُمِّ جَعْفَرِ بِنْتِ مُحَمَّدٍ، عَنْ جَدَّتِهَا أَسْمَاءَ بِنْتِ عُمَيْسٍ قَالَتْ: أَوْصَتْ فَاطِمَةُ إِذَا مَاتَتْ أَنْ لَا يُغَسِّلَهَا إِلَّا أَنَا وَعَلِيٌّ قَالَتْ: �فغَسَّلْتُهَا أَنَا وَعَلِيٌّ�[مصنف عبد الرزاق: 3/ 409]
٦:علی رضی اللہ عنہ کے نزدیک متوفی عنہا کی عدت ابعدالاجلین ہے۔
امام ابن أبي شيبة رحمه الله (المتوفى: 235) نے کہا:
حَدَّثَنَا شَبَابَةُ، عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ عُبَيْدِ بْنِ الْحَسَنِ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ مَعْقِلٍ، قَالَ: شَهِدْتُ عَلِيًّا وَسَأَلَهُ رَجُلٌ عَنْ امْرَأَةٍ تُوُفِّيَ عَنْهَا زَوْجُهَا وَهِيَ حَامِلٌ، قَالَ: �تَتَرَبَّصُ أَبْعَدَ الْأَجَلَيْنِ�[مصنف ابن أبي شيبة: 3/ 555]
٧:علی رضی اللہ عنہ کے نے آگ سے جلا کرسزادی ۔
امام بخاري رحمه الله (المتوفى:256) نے کہا:
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ أَيُّوبَ عَنْ عِكْرِمَةَ أَنَّ عَلِيًّا رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ حَرَّقَ قَوْمًا فَبَلَغَ ابْنَ عَبَّاسٍ فَقَالَ لَوْ كُنْتُ أَنَا لَمْ أُحَرِّقْهُمْ لِأَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَا تُعَذِّبُوا بِعَذَابِ اللَّهِ وَلَقَتَلْتُهُمْ كَمَا قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ بَدَّلَ دِينَهُ فَاقْتُلُوهُ[صحيح البخاري: 7/ 568]
٨:علی رضی اللہ عنہ کے نزدیک عیدمیں بارہ تکبیرات ہیں۔
امام عبد الرزاق رحمه الله (المتوفى:211)نے کہا:
عَنِ ابْنِ أَبِي يَحْيَى، عَنْ جَعْفَرِ بْنِ مُحَمَّدٍ، عَنْ أَبِيهِ قَالَ: �عَلِيٌّ يُكَبِّرُ فِي الْأَضْحَى وَالْفِطْرِ وَالِاسْتِسْقَاءِ سَبْعًا فِي الْأُولَى، وَخَمْسًا فِي الْأُخْرَى، وَيُصَلِّي قَبْلَ الْخُطْبَةِ وَيَجْهَرُ بِالْقِرَاءَةِ� قَالَ: �وَكَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَبُو بَكْرٍ وَعُمَرُ وَعُثْمَانُ يَفْعَلُونَ ذَلِكَ�[مصنف عبد الرزاق: 3/ 292]۔
٩: علی رضی اللہ عنہ کے نزدیک لوطی کو قتل کیا جائے گا۔
امام بيهقي رحمه الله (المتوفى:458)نے کہا:
أخبرنا أبو الحسين بن بشران أنبأ الحسين بن صفوان ثنا بن أبي الدنيا ثنا محمد بن الصباح ثنا شريك عن القاسم بن الوليد عن بعض قومه أن عليا رضي الله عنه رجم لوطيا
[السنن الكبرى للبيهقي: 8/ 232]
امام ابن أبي شيبة رحمه الله (المتوفى: 235): نے کہا:
حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنِ ابْنِ أَبِي لَيْلَى، عَنِ الْقَاسِمِ بْنِ الْوَلِيدِ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ قَيْسٍ: �أَنَّ عَلِيًّا رَجَمَ لُوطِيًّا�[مصنف ابن أبي شيبة: 5/ 497]
امام ابن حزم رحمه الله (المتوفى:456)نے کہا:
نا مُحَمَّدُ بْنُ سَعِيدِ بْنِ نُبَاتٍ نا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ نَصْرٍ نا قَاسِمُ بْنُ أَصْبَغَ نا ابْنُ وَضَّاحٍ نا مُوسَى بْنُ مُعَاوِيَةَ نا وَكِيعٌ نا ابْنُ أَبِي لَيْلَى عَنْ الْقَاسِمِ بْنِ الْوَلِيدِ الْمِهْرَانِيِّ عَنْ يَزِيدَ بْنِ قَيْسٍ أَنَّ عَلِيًّا رَجَمَ لُوطِيًّا[المحلى لابن حزم: 12/ 390]
١٠علی رضی اللہ عنہ کے نزدیک ربع دینار کی چوری پرہاتھ کاٹنا درست ہے۔
امام بيهقي رحمه الله (المتوفى:458):
أخبرنا أصحاب جعفر بن محمد عن أبيه أن عليا رضي الله عنه قال القطع في ربع دينار فصاعدا[السنن الكبرى للبيهقي: 8/ 260]۔
امام عبد الرزاق رحمه الله (المتوفى:211):
أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ , قَالَ: أَخْبَرَنِي جَعْفَرُ بْنُ مُحَمَّدٍ , عَنْ أَبِيهِ , أَنَّ عَلِيًّا: �قَطَعَ فِي بَيْضَةٍ مِنْ حَدِيدٍ�[مصنف عبد الرزاق: 10/ 237]
امام ابن أبي شيبة رحمه الله (المتوفى: 235) نے کہا:
حَدَّثَنَا حَاتِمُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ، عَنْ جَعْفَرٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَلِيٍّ: �أَنَّهُ قَطَعَ يَدَ سَارِقٍ فِي بَيْضَةِ حَدِيدٍ ثَمَنُهَا رُبْعُ دِينَارٍ� [مصنف ابن أبي شيبة: 5/ 475]
١١: علی رضی اللہ عنہ کے نزدیک اپنی بیوی کو�� أَنْتِ عَلَيَّ حَرَامٌ�� کہنے سے تین طلاقیں پڑجائیں گی۔
امام عبد الرزاق رحمه الله (المتوفى:211)نے کہا:
عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ قَالَ: حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ مُحَمَّدٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَلِيٍّ، أَنَّهُ قَالَ فِي الرَّجُلِ يَقُولُ لِامْرَأَتِهِ: أَنْتِ عَلَيَّ حَرَامٌ قَالَ: �هِيَ ثَلَاثٌ�[مصنف عبد الرزاق: 6/ 403]۔
امام بيهقي رحمه الله (المتوفى:458):
أخبرنا أبو القاسم مجالد بن عبد الله بن مجالد البجلي بالكوفة نا مسلم بن محمد بن أحمد بن مسلم التميمي نا الحضرمي نا سعيد بن عمرو الأشعثي أنا عبثر بن القاسم عن مطرف عن عامر هو الشعبي : في الرجل يجعل امرأته عليه حراما قال يقولون إن عليا رضي الله عنه جعلها ثلاثا[السنن الكبرى للبيهقي: 7/ 351]
١٢: علی رضی اللہ عنہ کے نزدیک زبردستی کی طلاق مردود ہے۔
امام ابن أبي شيبة رحمه الله (المتوفى: 235):
نا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ، وَوَكِيعٌ، عَنْ حَمَّادِ بْنِ سَلَمَةَ، عَنْ حُمَيْدٍ، عَنِ الْحَسَنِ، عَنْ عَلِيٍّ، �أَنَّهُ كَانَ لَا يَرَى طَلَاقَ الْمُكْرَهِ شَيْئًا�[مصنف ابن أبي شيبة: 4/ 82]
امام ابن حزم رحمه الله (المتوفى:456)نے کہا:
وَمِنْ طَرِيقِ حَمَّادِ بْنِ سَلَمَةَ عَنْ حُمَيْدٍ عَنْ الْحَسَنِ: أَنَّ عَلِيَّ بْنَ أَبِي طَالِبٍ قَالَ: لَيْسَ لِمُسْتَكْرَهٍ طَلَاقٌ.[المحلى لابن حزم: 7/ 206]۔
١٣:علی رضی اللہ عنہ کے نزدیک نکاح سے قبل طلاق نہیں ہے۔
امام ابن أبي شيبة رحمه الله (المتوفى: 235)نے کہا:
حَدَّثَنَا ابْنُ فُضَيْلٍ، عَنْ لَيْثٍ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ مَيْسَرَةَ، عَنِ النِّزَالِ بْنِ سَبْرَةَ، عَنْ عَلِيٍّ، قَالَ: �لَا طَلَاقَ إِلَّا بَعْدَ نِكَاحٍ� وَذُكِرَ أَنَّ أَبَا حَنِيفَةَ قَالَ: إِنْ حَلَفَ بِطَلَاقِهَا ثُمَّ تَزَوَّجَهَا طُلِقَتْ[مصنف ابن أبي شيبة: 7/ 305]۔
١٤: ھدم طلاق سے متعلق علی رضی اللہ عنہ کا موقف۔
امام بيهقي رحمه الله (المتوفى:458)نے کہا:
أخبرنا أبو محمد عبد الله بن يوسف أنا أبو سعيد بن الأعرابي نا الحسن بن محمد بن الصباح الزعفراني نا عبد الوهاب بن عطاء عن سعيد عن الحكم عن رجل من أهل هجر يقال له مزيدة عن أبيه أن عليا رضي الله عنه قال : هي عنده على ما بقي من طلاقها قال قال سعيد كان قتادة يأخذ بهذا القول يعني في الرجل يطلق تطليقة أو تطليقتين ثم تزوج ثم يراجعها[السنن الكبرى للبيهقي: 7/ 365]۔
امام بيهقي رحمه الله (المتوفى:458)نے مزید کہا:
أخبرنا أبو محمد بن يوسف أنا أبو سعيد بن الأعرابي نا الزعفراني نا أبو عباد نا شعبة نا الحكم عن مزيدة بن جابر عن أبيه أنه سمع عليا رضي الله عنه يقول : هي عنده على ما بقي [السنن الكبرى للبيهقي: 7/ 365]
١٥: اپنی ایک بیوی کو ایک ہزار طلاق دینے سے متعلق علی رضی اللہ عنہ کا موقف۔
امام ابن أبي شيبة رحمه الله (المتوفى: 235) نے کہا:
نا وَكِيعٌ، عَنِ الْأَعْمَشِ، عَنْ حَبِيبٍ قَالَ: جَاءَ رَجُلٌ إِلَى عَلِيٍّ فَقَالَ: إِنِّي طَلَّقْتُ امْرَأَتِي أَلْفًا قَالَ: �بَانَتْ مِنْكَ بِثَلَاثٍ، وَاقْسِمْ سَائِرَهَا بَيْنَ نِسَائِكَ�[مصنف ابن أبي شيبة: 4/ 62]
امام دارقطنی رحمہ اللہ ( 507) نے کہا:
نا بن صاعد نا محمد بن زنبور نا فضيل بن عياض عن الأعمش عن حبيب بن أبي ثابت قال : جاء رجل إلى علي بن أبي طالب فقال إني طلقت امرأتي ألفا قال علي يحرمها عليك ثلاث وسائرهن اقسمهن بين نسائك [سنن الدارقطني: 4/ 21]
اس کے علاوہ فقہ علی نامی کتاب میں درج ذیل اقوال بھی ان سے منقول ہیں :
: علی رضی اللہ عنہ مدینہ کے حرم ہونے کے قائل تھے (فقہ علی :ص٦٩٤)۔
: علی رضی اللہ عنہ سجدوں کے درمیان دعاکے قائل تھے ، (فقہ علی: ٤٨٠)۔
: علی رضی اللہ عنہ دوبارہ جنازہ کے جواز کے قائل تھے،(فقہ علی:٥٠٦)۔
: علی رضی اللہ عنہ کے نزدیک شاتم رسول کا ذمہ ٹوٹ جاتاہے،(فقہ علی:٣٣٦)۔
: علی رضی اللہ عنہ سفر میں جمع بین الصلاتین کے قائل تھے،(فقہ علی: ٤٢٧)۔
: علی رضی اللہ عنہ کے نزدیک حرم میں کفارداخل نہیں ہوسکتے،(فقہ علی:٦٩٩)۔
: علی رضی اللہ عنہ ، عیدگاہ میں جاتے وقت تکبیرکے قائل تھے (فقہ علی:٦٠٤)۔
نوٹ : فقہ علی نامی کتاب تک ہماری رسائی نہیں اس کتاب کے حوالے ��علمی مقالات: ج٢
ص ٦١٥ تا ٦١٨ سے ماخوذ ہیں۔
علی رضی اللہ عنہ کے ان اقوال یا اعمال کو تمام احناف یا جمہور احناف نہیں مانتے اس کی وجہ کیا ہے ؟؟؟؟ بتانے کی زحمت کریں !!
 
شمولیت
جنوری 19، 2013
پیغامات
301
ری ایکشن اسکور
571
پوائنٹ
86
یعنی اگر کسی امر کے لئے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا فرمان موجود ہو اور خلیفہ اس حکم کے خلاف عمل کرنے کا کہے تو پھر خلیفہ کی بات نہیں مانی جائے گی لیکن ایسا آپ لوگ کرتے نہیں ہو

مثال کے طور پر نماز تراویح کے لئے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا یہ حکم ہے کہ نماز تراویح گھر میں ادا کی جائے (صحیح بخاری )لیکن خلیفہ دوئم نے اس حکم کے خلاف نماز تراویح کو با جماعت مسجد میں پڑھانے کا اہتمام کیا جو کہ آج تک رائج ہے یہاں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے حکم کے خلاف خلیفہ دوئم کی سنت کو کیوں قبول کیا گیا ؟[/quote
نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم نے تراویح مسجد میں پڑھائی تھی یا نہیں
 

بہرام

مشہور رکن
شمولیت
اگست 09، 2011
پیغامات
1,173
ری ایکشن اسکور
439
پوائنٹ
132
پہلے اپنے بارے میں بتا دیں کہ
کیا آپ کے نزدیک حضرت عمر راضی اللہ ھدایت یافتہ ہیں یا نہیں
اگر ہیں تو آپ کا کیا خیال ہے ان فتاویٰ اور اعمال کے بارے میں

١: عمرفاروق رضی اللہ عنہ کے نزدیک امام کے پیچھے جہر وسر دونوں حالتوں میں فاتحہ کی قرات کی جائے گی۔
امام حاكم رحمه الله (المتوفى:405)نے کہا:
حَدَّثَنَاهُ أَبُو الْعَبَّاسِ مُحَمَّدُ بْنُ يَعْقُوبَ، ثنا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ الْجَبَّارِ، ثنا حَفْصُ بْنُ غِيَاثٍ، وَأَخْبَرَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ إِسْحَاقَ، أَنْبَأَ إِبْرَاهِيمُ بْنُ أَبِي طَالِبٍ، ثنا أَبُو كُرَيْبٍ، ثنا حَفْصٌ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ الشَّيْبَانِيِّ، عَنْ جَوَّابٍ التَّيْمِيِّ، وَإِبْرَاهِيمَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْتَشِرِ، عَنِ الْحَارِثِ بْنِ سُوَيْدٍ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ شَرِيكٍ، أَنَّهُ سَأَلَ عُمَرَ عَنِ الْقِرَاءَةِ خَلْفَ الْإِمَامِ، فَقَالَ: " اقْرَأْ بِفَاتِحَةِ الْكِتَابِ، قُلْتُ: وَإِنْ كُنْتَ أَنْتَ؟ قَالَ: �وَإِنْ كُنْتُ أَنَا� ، قُلْتُ: وَإِنْ جَهَرْتَ؟ قَالَ: �وَإِنْ جَهَرْتُ� [المستدرك على الصحيحين للحاكم: 1/ 365]۔
امام دارقطني رحمه الله (المتوفى:385)نے کہا:
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْقَاسِمِ بْنِ زَكَرِيَّا , ثنا أَبُو كُرَيْبٍ , ثنا حَفْصُ بْنُ غِيَاثٍ , عَنِ الشَّيْبَانِيِّ , عَنْ جَوَّابٍ , عَنْ يَزِيدَ بْنِ شَرِيكٍ , قَالَ: سَأَلْتُ عُمَرَ عَنِ الْقِرَاءَةِ خَلْفَ الْإِمَامِ , فَأَمَرَنِي أَنْ أَقْرَأَ , قَالَ: قُلْتُ: وَإِنْ كُنْتَ أَنْتَ؟ , قَالَ: �وَإِنْ كُنْتُ أَنَا� , قُلْتُ: وَإِنْ جَهَرْتَ؟ , قَالَ: �وَإِنْ جَهَرْتُ� . هَذَا إِسْنَادٌ صَحِيحٌ [سنن الدارقطني: 1/ 317]۔
٢: عمرفاروق رضی اللہ عنہ کے نزدیک سورۃ الحج میں سجدے ہیں۔
امام ابن أبي شيبة رحمه الله (المتوفى: 235)نے کہا:
حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ، عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ ثَعْلَبَةَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ صُعَيْرٍ، أَنَّهُ صَلَّى مَعَ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ �فَقَرَأَ بِالْحَجِّ، فَسَجَدَ فِيهَا سَجْدَتَيْنِ�[مصنف ابن أبي شيبة: 1/ 373]
٣: عمرفاروق رضی اللہ عنہ کے نزدیک سجدہ تلاوت واجب نہیں۔
امام بخاري رحمه الله (المتوفى:256)نے کہا:
حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُوسَى قَالَ أَخْبَرَنَا هِشَامُ بْنُ يُوسُفَ أَنَّ ابْنَ جُرَيْجٍ أَخْبَرَهُمْ قَالَ أَخْبَرَنِي أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي مُلَيْكَةَ عَنْ عُثْمَانَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ التَّيْمِيِّ عَنْ رَبِيعَةَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْهُدَيْرِ التَّيْمِيِّ قَالَ أَبُو بَكْرٍ وَكَانَ رَبِيعَةُ مِنْ خِيَارِ النَّاسِ عَمَّا حَضَرَ رَبِيعَةُ مِنْ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَرَأَ يَوْمَ الْجُمُعَةِ عَلَى الْمِنْبَرِ بِسُورَةِ النَّحْلِ حَتَّى إِذَا جَاءَ السَّجْدَةَ نَزَلَ فَسَجَدَ وَسَجَدَ النَّاسُ حَتَّى إِذَا كَانَتْ الْجُمُعَةُ الْقَابِلَةُ قَرَأَ بِهَا حَتَّى إِذَا جَاءَ السَّجْدَةَ قَالَ يَا أَيُّهَا النَّاسُ إِنَّا نَمُرُّ بِالسُّجُودِ فَمَنْ سَجَدَ فَقَدْ أَصَابَ وَمَنْ لَمْ يَسْجُدْ فَلَا إِثْمَ عَلَيْهِ وَلَمْ يَسْجُدْ عُمَرُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ [صحيح البخاري: 2/ 504]۔
٤: عمرفاروق رضی اللہ عنہ کے نزدیک فجر کی نماز اندھیرے میں پڑھنا چاہئے۔
امام مالك رحمه الله (المتوفى:179)نے کہا:
عَنْ نَافِعٍ مَوْلَى عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ، أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ كَتَبَ إِلَى عُمَّالِهِ: " إِنَّ أَهَمَّ أَمْرِكُمْ عِنْدِي الصَّلَاةُ. فَمَنْ حَفِظَهَا وَحَافَظَ عَلَيْهَا، حَفِظَ دِينَهُ. وَمَنْ ضَيَّعَهَا فَهُوَ لِمَا سِوَاهَا أَضْيَعُ، ثُمَّ كَتَبَ: أَنْ صَلُّوا الظُّهْرَ، إِذَا كَانَ الْفَيْءُ ذِرَاعًا، إِلَى أَنْ يَكُونَ ظِلُّ أَحَدِكُمْ [ص:7] مِثْلَهُ. وَالْعَصْرَ وَالشَّمْسُ مُرْتَفِعَةٌ بَيْضَاءُ نَقِيَّةٌ، قَدْرَ مَا يَسِيرُ الرَّاكِبُ فَرْسَخَيْنِ أَوْ ثَلَاثَةً، قَبْلَ غُرُوبِ الشَّمْسِ وَالْمَغْرِبَ إِذَا غَرَبَتِ الشَّمْسُ. وَالْعِشَاءَ إِذَا غَابَ الشَّفَقُ إِلَى ثُلُثِ اللَّيْلِ. فَمَنْ نَامَ فَلَا نَامَتْ عَيْنُهُ. فَمَنْ نَامَ فَلَا نَامَتْ عَيْنُهُ فَمَنْ نَامَ فَلَا نَامَتْ عَيْنُهُ ". وَالصُّبْحَ وَالنُّجُومُ بَادِيَةٌ مُشْتَبِكَةٌ[موطأ مالك ت عبد الباقي: 1/ 6]۔
٥: عمرفاروق رضی اللہ عنہ کے نزدیک عصر کا وقت ایک مثل سایہ کے بعد شروع ہوجاتاہے۔
امام ابن المنذر رحمه الله (المتوفى:319)نے کہا:
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ الْعَزِيزِ، قَالَ: ثنا حَجَّاجٌ، قَالَ: ثنا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ أَسْلَمَ، قَالَ: كَتَبَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ أَنَّ وَقْتَ الظُّهْرِ إِذَا كَانَ الظِّلُّ ذِرَاعًا إِلَى أَنْ يَسْتَوِيَ أَحَدُكُمْ بِظِلِّهِ[الأوسط لابن المنذر: 2/ 328]۔
٦: عمر فارق رضی اللہ عنہ نے حج تمتع سے منع کیا۔
امام بخاري رحمه الله (المتوفى:256) نے کہا:
حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ حَدَّثَنَا هَمَّامٌ عَنْ قَتَادَةَ قَالَ حَدَّثَنِي مُطَرِّفٌ عَنْ عِمْرَانَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ تَمَتَّعْنَا عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَنَزَلَ الْقُرْآنُ قَالَ رَجُلٌ بِرَأْيِهِ مَا شَاءَ.
[صحيح البخاري: 4/ 78]
٧: عمرفاروق رضی اللہ عنہ نے ام ولد لونڈی کی خرید وفروخت سے منع کیا۔
امام أبوداؤد رحمه الله (المتوفى:275)نے کہا:
حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ قَيْسٍ، عَنْ عَطَاءٍ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: �بِعْنَا أُمَّهَاتِ الْأَوْلَادِ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَبِي بَكْرٍ، فَلَمَّا كَانَ عُمَرُ نَهَانَا فَانْتَهَيْنَا�[سنن أبي داود: 2/ 421]۔
٨: عمرفاروق رضی اللہ عنہ کے نزدیک مفقودالخبر شوہر کی بیوی چارسال انتظارکرے گی۔
امام مالك رحمه الله (المتوفى:179) نے کہا:
عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ، أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ قَالَ: �أَيُّمَا امْرَأَةٍ فَقَدَتْ زَوْجَهَا فَلَمْ تَدْرِ أَيْنَ هُوَ؟ فَإِنَّهَا تَنْتَظِرُ أَرْبَعَ سِنِينَ، ثُمَّ تَعْتَدُّ أَرْبَعَةَ أَشْهُرٍ وَعَشْرًا ثُمَّ تَحِلُّ�[موطأ مالك ت عبد الباقي: 2/ 575]۔
امام سعید بن منصور رحمه الله (المتوفى:227) نے کہا:
حَدَّثَنَا سَعِيدٌ قَالَ: نا هُشَيْمٌ، قَالَ: أنا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ، عَنْ عُمَرَ أَنَّهُ قَالَ: �تَرَبَّصُ امْرَأَةُ الْمَفْقُودِ أَرْبَعَ سِنِينَ، ثُمَّ تَعْتَدُّ عِدَّةَ الْمُتَوَفَّى عَنْهَا زَوْجُهَا، وَتَزَوَّجُ إِنْ شَاءَتْ� .[سنن سعيد بن منصور (1/ 449)]۔
٩:عمرفاروق رضی اللہ عنہ کے نزدیک مروجہ نکاح حلالہ میں فریقین کے لئے رجم کی سزاء ہے۔
امام عبد الرزاق رحمه الله (المتوفى:211) نے کہا:
عَنِ الثَّوْرِيِّ، وَمَعْمَرٍ، عَنِ الْأَعْمَشِ، عَنِ الْمُسَيِّبِ بْنِ رَافِعٍ، عَنْ قَبِيصَةَ بْنِ جَابِرٍ الْأَسْدِيِّ قَالَ: قَالَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ: �لَا أُوتَى بِمُحَلِّلٍ وَلَا بِمُحَلَّلَةٍ إِلَّا رَجَمْتُهُمَا�[مصنف عبد الرزاق: 6/ 265]۔
امام سعيد بن منصور رحمه الله (المتوفى: 227)نے کہا:
أَخْبَرَنَا سَعِيدٌ، نا جَرِيرُ بْنُ عَبْدِ الْحَمِيدِ، عَنِ الْأَعْمَشِ، عَنِ الْمُسَيِّبِ بْنِ رَافِعٍ، عَنْ قَبِيصَةَ بْنِ جَابِرٍ الْأَسَدِيِّ، قَالَ: قَالَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ: �لَا أَجِدُ مُحِلًّا وَلَا مُحَلَّلًا لَهُ إِلَّا رَجَمْتُهُ�[سنن سعيد بن منصور: 2/ 75]۔
امام ابن أبي شيبة رحمه الله (المتوفى: 235) نے کہا:
حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ، عَنْ مُجَالِدٍ، عَنْ عَامِرٍ، عَنْ جَابِرٍ، قَالَ: قَالَ عُمَرُ: �لَا أُوتِيَ بِمُحَلِّلٍ وَلَا مُحَلَّلٍ لَهُ إِلَّا رَجَمْتُهُمَا�[مصنف ابن أبي شيبة: 7/ 292]۔
١٠: عمرفاروق رضی اللہ عنہ کے نزدیک بغیر ولی کے شادی شدہ جوڑے پر کوڑے لگائے جائیں گے۔
امام سعيد بن منصور رحمه الله (المتوفى: 227):
حَدَّثَنَا سَعِيدٌ، ثنا ابْنُ الْمُبَارَكِ، نا ابْنُ جُرَيْجٍ، عَنْ عَبْدِ الْحَمِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ قَالَ: سَمِعْتُ عِكْرِمَةَ بْنَ خَالِدٍ يَقُولُ: �جَمَعَتِ الطَّرِيقُ رَكْبًا، فَوَلَّتِ امْرَأَةٌ مِنْهُنَّ أَمْرَهَا رَجُلًا، فَزَوَّجَهَا، فَرُفِعُوا إِلَى عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ، فَجَلَدَ النَّاكِحَ وَالْمُنْكِحَ، وَفَرَّقَ بَيْنَهُمَا� [سنن سعيد بن منصور: 1/ 175]۔
امام دارقطني رحمه الله (المتوفى:385) نے کہا:
نا أَبُو بَكْرٍ النَّيْسَابُورِيُّ , نا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ , نا رَوْحٌ , نا ابْنُ جُرَيْجٍ , أَخْبَرَنِي عَبْدُ الْحَمِيدِ بْنُ جُبَيْرِ بْنِ شَيْبَةَ , عَنْ عِكْرِمَةَ بْنِ خَالِدٍ , قَالَ: جَمَعَتِ الطَّرِيقُ رَكْبًا فَجَعَلَتِ امْرَأَةٌ مِنْهُمْ ثَيِّبٌ أَمْرَهَا بِيَدِ رَجُلٍ غَيْرِ وَلِيٍّ فَأَنْكَحَهَا فَبَلَغَ ذَلِكَ عُمَرَ �فَجَلَدَ النَّاكِحَ وَالْمُنْكِحَ وَرَدَّ نِكَاحَهَا�[سنن الدارقطني: 3/ 225]۔
١١: عمرفاروق رضی اللہ عنہ کے نزدیک حالت احرام میں نکاح ممنوع ہے۔
امام مالك رحمه الله (المتوفى:179) نے کہا:
عَنْ دَاوُدَ بْنِ الْحُصَيْنِ، أَنَّ أَبَا غَطَفَانَ بْنَ طَرِيفٍ الْمُرِّيَّ أَخْبَرَهُ أَنَّ أَبَاهُ طَرِيفًا تَزَوَّجَ امْرَأَةً وَهُوَ مُحْرِمٌ �فَرَدَّ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ نِكَاحَهُ�[موطأ مالك ت عبد الباقي: 1/ 349]۔
امام بيهقي رحمه الله (المتوفى:458) نے کہا:
أَخْبَرَنَا أَبُو زَكَرِيَّا بْنُ أَبِي إِسْحَاقَ الْمُزَكِّي , ثنا أَبُو الْعَبَّاسِ مُحَمَّدُ بْنُ يَعْقُوبَ , أنبأ الرَّبِيعُ بْنُ سُلَيْمَانَ , أنبأ الشَّافِعِيُّ , أنبأ مَالِكٌ , عَنْ دَاوُدَ بْنِ الْحُصَيْنِ , عَنْ أَبِي غَطَفَانَ بْنِ طَرِيفٍ الْمُرِّيِّ أَنَّهُ أَخْبَرَهُ أَنَّ أَبَاهُ طَرِيفًا تَزَوَّجَ امْرَأَةً وَهُوَ مُحْرِمٌ فَرَدَّ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ نِكَاحَهُ [السنن الكبرى للبيهقي: 5/ 66]۔
١٢: عمرفاروق رضی اللہ عنہ کے نزدیک غلام اپنی بیوی کو صرف دو طلاق دے سکتا ہے۔
امام شافعي رحمه الله (المتوفى: 204) نے کہا:
أخبرنا سُفْيَانُ عن محمدِ بنِ عبدِ الرحمنِ مَوْلَى آلِ طلحَةَ عن سُليمانَ ابنِ يَسَارٍ عن عبدِ اللَّهِ بن عُتْبَةَ عن عُمَرُ بنُ الخطابِ أنَّهُ قال : - ينْكِحُ العبدُ امرأتينِ ويُطَلِّقُ تَطْلِيقَتَيْنِ وتَعْتَدُّ الأَمَّةُ حَيْضَتَيْنِ فإنْ لم تكنْ تحيضُ فشهرينِ أوْ شهراً ونصفاً قال سفيانُ : وكان ثقَةً ( ومنه يؤخذ أن عدة الأمة على النصف من عدة الحرة ) [مسند الشافعي،ص: 1283]۔
امام سعيد بن منصور رحمه الله (المتوفى: 227) نے کہا:
حَدَّثَنَا سَعِيدٌ قَالَ: نا سُفْيَانُ، قَالَ: سَمِعْتُ مُحَمَّدَ بْنَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، مَوْلَى آلِ طَلْحَةَ قَالَ: نا سُلَيْمَانُ بْنُ يَسَارٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ، قَالَ: قَالَ عُمَرُ: " يَنْكِحُ الْعَبْدُ اثْنَتَيْنِ وَيُطَلِّقُ تَطْلِيقَتَيْنِ، وَتَعْتَدُّ الْأَمَةُ حَيْضَتَيْنِ، فَإِنْ لَمْ تَحِضْ فَشَهْرًا وَنِصْفًا أَوْ قَالَ: شَهْرَيْنِ، شَكَّ سُفْيَانُ "[سنن سعيد بن منصور: 1/ 344]۔
١٣: عمرفاروق رضی اللہ عنہ کے نزدیک زبردستی کی طلاق مردود ہے۔
امام سعيد بن منصور رحمه الله (المتوفى: 227)نے کہا:
حَدَّثَنَا سَعِيدٌ قَالَ: نا إِبْرَاهِيمُ بْنُ قُدَامَةَ بْنِ إِبْرَاهِيمَ الْجُمَحِيُّ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبِي قُدَامَةَ بْنَ إِبْرَاهِيمَ، أَنَّ رَجُلًا عَلَى عَهْدِ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ تَدَلَّى بِشَتَّارٍ عَسَلًا فَأَقْبَلَتِ امْرَأَتُهُ فَجَلَسَتْ عَلَى الْحَبْلِ، فَقَالَتْ: لَتُطَلِّقَنَّهَا ثَلَاثًا وَإِلَّا قَطَعَتِ الْحَبْلَ، فَذَكَّرَهَا اللَّهَ وَالْإِسْلَامَ أَنْ تَفْعَلَ فَأَبَتْ أَوْ تَقْطَعَ الْحَبْلَ أَوْ يُطَلِّقَهَا، فَطَلَّقَهَا ثَلَاثًا، ثُمَّ خَرَجَ إِلَى عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ فَذَكَرَ ذَلِكَ لَهُ، فَقَالَ: �ارْجِعْ إِلَى أَهْلِكَ فَلَيْسَ هَذَا بِطَلَاقٍ�[سنن سعيد بن منصور: 1/ 313]۔
١٤: عمرفاروق رضی اللہ عنہ رکوع والا رفع الیدین کرتے اور ہرنماز کی آخری بیٹھک میں تورک کرتے تھے اوراسے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا حکم بتلاتے تھے۔
امام بيهقي رحمه الله (المتوفى:458) نے کہا:
أخبرنا أبو عبد الله الحافظ، قال: حدثني أبو أحمد الحسين بن علي، قال: حدثنا محمد بن إسحاق، قال: حدثنا أحمد بن الحسن الترمذي، حدثنا الحجاج بن ابراهيم الازرق، أخبرنا عبد الله بن وهب، أخبرني حيوة، عن ابي عيسي سليمان بن کيسان، عن عبد الله بن القاسم، قال: بينما الناس يصلون يطلولون في القيام والقعود والرکوع والسجود اذ خرج عمر بن الخطاب فلما راي ذلک غضب وهيت بهم حتي تجوزوا في الصلاة فانصرفوا فقال عمر اقبلوا علي بوجوهکم وانظروا الي کيف اصلي بکم صلاة رسول الله صلي الله عليه وسلم التي کان يصلي فيأمر بها فقام مستقبل القبلة فرفع يديه حتي حاذا بهما منکبيه فکبر ثم غض بصره وخفض جناحه ثم قام قدر ما يقرأ بأم القرأن وسورة من المفصل ثم رفع يديه حتي حاذي بهما منکبيه فکبر ثم رکع فوضع راحتيه علي رکبتيه وبسط يديه عليهما ومد عنقه وخفض عجزه غير منصوب ولا متقنع حتي ان لو قطرة ماء وقعت في فقرة قفاه لم تنته ان تقع فمکث قدر ثلاث تسبيحات غير عجل ثم کبر وذکر الحديث الي ان قال ثم کبر فرفع رأسه فاستوي علي عقبيه حتي وقع کل عظم منه موقعه ثم کبر فسجد قدر ذلک ورفع رأسه فاستوي قائما ثم صلي رکعة اخري مثلها ثم استوي جالسا فنحي رجليه عن مقعدته والزم مقعدته الارض ثم جلس قدر ان يتشهد بتسع کلمات ثم سلم وانصرف فقال للقوم هـکذا کان رسول اله صلي الله عليه وسلم يصلي بنا.
[خلافيات البيهقي ـ نقلا عن ـ مسند الفاروق لابن کثير:1/ 166 - 164،
وهو موجود في المكتبة الشاملة، وشرح الترمذي لإبن سيد الناس: 2/ 712، مخطوط، وفيه ذكر إسناده كاملا وذكره أيضا مختصرا الحافظ ابن حجر في الدراية في تخريج أحاديث الهداية 1/ 154والزيلعي في نصب الراية 1/ 415 وإسناده حسن].
١٥: ھدم طلاق سے متعلق عمرفاروق رضی اللہ عنہ کا موقف۔
امام ابن أبي شيبة رحمه الله (المتوفى: 235) نے کہا:
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ قَالَ: نا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ، وَسُلَيْمَانَ بْنِ يَسَارٍ، وَحُمَيْدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ: سَمِعْنَا أَبَا هُرَيْرَةَ يَقُولُ: سَأَلْتُ عُمَرَ عَنْ رَجُلٍ مِنْ أَهْلِ الْبَحْرَيْنِ طَلَّقَ امْرَأَتَهُ تَطْلِيقَةً أَوْ تَطْلِيقَتَيْنِ، فَتَزَوَّجَتْ، ثُمَّ إِنَّ زَوْجَهَا طَلَّقَهَا، ثُمَّ إِنَّ الْأَوَّلَ تَزَوَّجَهَا، عَلَى كَمْ هِيَ عِنْدَهُ؟ قَالَ: �هِيَ عَلَى مَا بَقِيَ مِنَ الطَّلَاقِ�[مصنف ابن أبي شيبة: 4/ 112]۔
امام ابن أبي شيبة رحمه الله (المتوفى: 235) نے دوسری سند سے کہا:
نا أَبُو خَالِدٍ الْأَحْمَرُ، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ، عَنْ سَعِيدٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنْ عُمَرَ قَالَ: �عَلَى مَا بَقِيَ مِنَ الطَّلَاقِ�[مصنف ابن أبي شيبة: 4/ 112]۔
امام سعيد بن منصور رحمه الله (المتوفى: 227) نے کہا:
حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ، أنا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنْ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ، رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: �هِيَ عَلَى مَا بَقِيَ مِنَ الطَّلَاقِ�[سنن سعيد بن منصور: 1/ 398]۔
١٦: عمرفاروق رضی اللہ عنہ کے نزدیک اپنی بیوی کو�� أَنْتِ عَلَيَّ حَرَامٌ�� کہنے سے تین طلاقیں پڑجائیں گی۔
امام عبد الرزاق رحمه الله (المتوفى:211)نے کہا:
عَنِ الثَّوْرِيِّ، عَنْ حَبِيبِ بْنِ أَبِي ثَابِتٍ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ قَالَ: رُفِعَ إِلَى عُمَرَ رَجُلٌ فَارَقَ امْرَأَتَهُ بِتَطْلِيقَتَيْنِ، ثُمَّ قَالَ: أَنْتِ عَلَيَّ حَرَامٌ قَالَ: �مَا كُنْتُ لِأَرُدُّهَا عَلَيْهِ أَبَدًا�[مصنف عبد الرزاق: 6/ 405]۔
امام سعيد بن منصور رحمه الله (المتوفى: 227) نے کہا:
حَدَّثَنَا سَعِيدٌ، نا خَالِدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ سَعِيدٍ الْجُرَيْرِيِّ، عَنِ الْحَسَنِ، أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ، كَتَبَ إِلَى أَبِي مُوسَى الْأَشْعَرِيِّ: " لَقَدْ هَمَمْتُ أَنْ أَجْعَلَ إِذَا طَلَّقَ الرَّجُلُ امْرَأَتَهُ ثَلَاثًا فِي مَجْلِسٍ أَنْ أَجْعَلَهَا وَاحِدَةً، وَلَكِنَّ أَقْوَامًا حَمَلُوا عَلَى أَنْفُسِهِمْ، فَأَلْزِمْ كُلَّ نَفْسٍ مَا أَلْزَمَ نَفْسَهُ، مَنْ قَالَ لِامْرَأَتِهِ: أَنْتِ عَلَيَّ حَرَامٌ فَهِيَ حَرَامٌ، وَمَنْ قَالَ لِامْرَأَتِهِ: أَنْتِ بَائِنَةٌ فَهِيَ بَائِنَةٌ، وَمَنْ قَالَ: أَنْتِ طَالِقٌ ثَلَاثًا فَهِيَ ثَلَاثٌ "[سنن سعيد بن منصور: 1/ 301]۔
١٧: عمر فاروق رضی اللہ عنہ کے نزدیک دس دینار سے کم یعنی ربع دینار یا اس سے زائد کی چوری پرہاتھ کاٹنا درست ہے۔
امام ابن أبي شيبة رحمه الله (المتوفى: 235) نے کہا:
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ قَالَ: حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي بَكْرٍ، عَنْ عَمْرَةَ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ: �تُقْطَعُ فِي رُبْعِ دِينَارٍ� وَقَالَتْ عَمْرَةُ: قَطَعَ عُمَرُ فِي أُتْرُجَّةٍ "[مصنف ابن أبي شيبة: 5/ 475]۔
امام بيهقي رحمه الله (المتوفى:458)نے کہا:
أَخْبَرَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ الْحَارِثِ الْفَقِيهُ، أنبأ أَبُو مُحَمَّدِ بْنُ حَيَّانَ، ثنا أَبُو يَعْلَى، وَإِبْرَاهِيمُ بْنُ مُحَمَّدٍ، قَالَا: ثنا شَيْبَانُ، ثنا أَبُو هِلَالٍ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَنَسٍ، قَالَ: قَطَعَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَبُو بَكْرٍ وَعُمَرُ رَضِيَ اللهُ عَنْهُمَا فِي مِجَنٍّ، قُلْتُ: كَمْ كَانَ يُسَاوِي؟ قَالَ: خَمْسَةَ دَرَاهِمَ " [السنن الكبرى للبيهقي: 8/ 260]۔
١٨: عمرفاروق رضی اللہ عنہ کے نزدیک ضب حلال ہے۔
امام ابن أبي شيبة رحمه الله (المتوفى: 235)نے کہا:
حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ، قَالَ: قَالَ عُمَرُ: �ضَبٌّ أَحَبُّ إِلَيَّ مِنْ دَجَاجَةٍ�[مصنف ابن أبي شيبة: 5/ 125]۔
امام ابن طبری رحمه الله (المتوفى:310 )نے کہا:
حَدَّثَنِي عَبْدَةُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الصَّفَّارُ، حَدَّثَنَا عَبَّادُ بْنُ لَيْثٍ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ، قَالَ: قَالَ عُمَرُ: �مَا يَسُرُّنِي أَنَّ لِي مَكَانَ كُلِّ ضَبٍّ دَجَاجَةً�[تهذيب الآثار مسند عمر (1/ 173)]۔
١٩: عمرفاروق رضی اللہ عنہ کے نزدیک مزارعہ (بٹائی پر کھیت دینا) جائزہے۔
امام ابن أبي شيبة رحمه الله (المتوفى: 235) نے کہا:
حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، وَوَكِيعٌ، عَنْ عَمْرِو بْنِ عُثْمَانَ، عَنْ أَبِي جَعْفَرٍ، قَالَ: سَأَلْتُهُ عَنِ الْمُزَارَعَةِ بِالثُّلُثِ وَالرُّبُعِ، فَقَالَ: �إِنْ نَظَرْتَ فِي آلِ أَبِي بَكْرٍ، وَآلِ عُمَرَ، وَآلِ عَلِيٍّ وَجَدْتُهُمْ يَفْعَلُونَ ذَلِكَ�
[مصنف ابن أبي شيبة: 4/ 377]۔
امام بخاري رحمه الله (المتوفى:256)نے کہا:
مَا بِالْمَدِينَةِ أَهْلُ بَيْتِ هِجْرَةٍ إِلَّا يَزْرَعُونَ عَلَى الثُّلُثِ وَالرُّبُعِ وَزَارَعَ عَلِيٌّ وَسَعْدُ بْنُ مَالِكٍ وَعَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْعُودٍ وَعُمَرُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِيزِ وَالْقَاسِمُ وَعُرْوَةُ وَآلُ أَبِي بَكْرٍ وَآلُ عُمَرَ وَآلُ عَلِيٍّ وَابْنُ سِيرِينَ وَقَالَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ الْأَسْوَدِ كُنْتُ أُشَارِكُ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ يَزِيدَ فِي الزَّرْعِ وَعَامَلَ عُمَرُ النَّاسَ عَلَى إِنْ جَاءَ عُمَرُ بِالْبَذْرِ مِنْ عِنْدِهِ فَلَهُ الشَّطْرُ وَإِنْ جَاءُوا بِالْبَذْرِ فَلَهُمْ[صحيح البخاري: 6/ 48]۔
٢٠: عمرفاروق رضی اللہ عنہ کے نزدیک مدت ایلا گذرجانے کے بعد رجوع یا طلاق ہے۔
امام طبری رحمه الله (المتوفى:310)نے کہا:
حدثنا علي بن سهل قال، حدثنا الوليد بن مسلم قال، أخبرنا المثنى بن الصباح، عن عمرو بن شعيب عن سعيد بن المسيب: أن عمر قال في الإيلاء: لا شيء عليه حتى يُوقَف، فيطلق أو يمسك [تفسير الطبري (4/ 488)]۔


اول بات یہ کہ یہ سارا مواد درجہ ذیل لنک سے چوری کیا گیا ہے ہونا تو یہ چاہئے تھا کہ اگر موصوف کو یہ شیئر ہی کرنا تھا تو اس کا لنک بھی فراہم فرماتے اور اس طرح دوسروں کی محنت کو اپنے نام سے شائع کرنا علمی سرقہ کہلاتا ہے
http://www.ahnafexpose.com/index.php/en/answer/article/198-ahnaf-ka-umar-ra-ka-iktalaf
سوال کا جواب یہ ہے کہ اگر حنفی بھی سنی کتب میں درج حضرت عمر کے فتوہ پر عمل نہیں کرتے تو یہاں بھی ابن عباس رضی اللہ عنہ والی صورت حال ہے ۔
 
Top