محمد فیض الابرار
سینئر رکن
- شمولیت
- جنوری 25، 2012
- پیغامات
- 3,039
- ری ایکشن اسکور
- 1,234
- پوائنٹ
- 402
خلیل الرحمن جاوید
03218707857
03218707857
-یہ تدیبر بھی کتاب و سنّت کے منافی نہیں تھی -تاہم یہ مطابق بھی نہ تھی -کیونکہ اگر مطابق ہوتی تو حضرت عمرو بن العاص رضی الله عنہ کا کیا ذکر - بہت سے صحابہ کرام ایسی وصیتیں کر جاتے -اور یہ بھی معلوم نہیں ہوسکا کہ ان کے بیٹے عبد الله رضی الله عنہ نے ان کی وصیت پر عمل کیا تھا یا نہیں - ( کتاب روح اور سماع موتہ ص ١٣٩-١٤٠)-
ایک اور قابل ذکر بات یہ ہے کہ اس حدیث میں ایک راوی ابو عاصم (النبیل ‘ضحاک بن مخلد) کو عقیلی اپنی کتاب الضغفاء میں لائے ہیں-
الضعفاء للعقیلی ص۱۷۱ )میزان الاعتدال الجز الثانی ص۳۲۵-
یہ الگ بات ہے کہ ڈاکٹرابوجابرعبداللہ دامانوی صاحب اپنی تألیف عذاب قبر میں اپنے نظریات کو جلا بخشنے کے لئے عمرو بن العاص رضی الله عنہ کی سیاق الموت والی روایت کے راوی ضحاک بن مخلد کے ضعیف ہونے پر نہ صرف عقیلی بلکہ امام ذہبی رح
کو
بھی کڑی تنقید
کا نشانہ بنایا ہے
- اور کہا ہے کہ ضحاک بن مخلد ثقہ راویوں میں سے ہے -(واللہ اعلم)-
شکریہ-
بسم اللہ الرحمن الرحیم
اس تھریڈ میں مجھے مخاطب کرکے جواب لکھنے کا کہا گیا تھا ،اور مجھے اندازہ تھا کہ ہمارے یہ دو بھائی جس مشن پر ہیں بالآخر سیدناعمرو بن العاص رضی الله عنہ کی مذکورہ بالا وصیت بھی زیر بحث لاکر اس پر بھی اپنے جہل مرکب ہونے کا ثبوت دیں گے اور عثمانی مردود کی تقلید میں اس پربات ضرور کریں گے ؛
اس لئے میں نے شروع میں ہی کہا تھا کہ پہلے آپ اپنی تحقیق جھاڑ لیں ۔۔۔۔
سو صحابہ کرام سے محبت کرنے والے تمام حضرات کےلئے عرض ہے ،کہ :
(۱) سیدنا عمرو بن العاص رضی الله عنہ کی یہ وصیت صحیح مسلم
کی کتاب الایمان میں بسند صحیح موجود ہے ،اس لئے اس ضعیف ہونے کا تو سوال ہی پیدا نہیں ہوتا ۔
(۲) وصیت کرنے والے صحابی ایک جلیل القدر اور مشہور ترین کبار صحابہ میں سے ایک شخصیت ہیں
فاتح مصر اور حضرت امیر معاویہ کے قریب ترین مشیر۔ حضرت امیر معاویہ کے مشیران میں سے تھے ۔ رضی اللہ عنہم
علامہ الذہبی ؒ سير أعلام النبلاء ۔میں لکھتے ہیں :
عمرو بن العاص بن وائل السهمي * (ع)
الإمام، أبو عبد الله - ويقال: أبو محمد - السهمي.
داهية قريش، ورجل العالم، ومن يضرب به المثل في الفطنة، والدهاء، والحزم.
هاجر إلى رسول الله -صلى الله عليه وسلم - مسلما في أوائل سنة ثمان،
یعنی قریش کی عظیم شخصیت جو امامت وسیادت پر فائز اور بصیرت وذہانت میں ایک مثال ہے ۔
کراچی کےایک بدبخت نے انہیں ’‘ سیاق موت میں بحران کا شکار قرار دیا، اور کہا کہ وہ موت کے قرب کے وقت اپنے آپے باہر تھے۔
ایسی عظیم ہستی کے متعلق ایسے توہین آمیز کلمات کوئی بےایمان ہی اداکرسکتا ہے ۔
اگر کسی کو ان وصیت اچھی نہیں لگتی ۔تو اس پرعمل نہ کرے ۔۔لیکن ان کے متعلق تبصرہ کرنے نہ بیٹھ جائے ۔
محترم -یہ میری نہیں -بات بنتی نظر نہیں آتی
۔۔۔
بسم اللہ الرحمن الرحیم
اس تھریڈ میں مجھے مخاطب کرکے جواب لکھنے کا کہا گیا تھا ،اور مجھے اندازہ تھا کہ ہمارے یہ دو بھائی جس مشن پر ہیں بالآخر سیدناعمرو بن العاص رضی الله عنہ کی مذکورہ بالا وصیت بھی زیر بحث لاکر اس پر بھی اپنے جہل مرکب ہونے کا ثبوت دیں گے اور عثمانی مردود کی تقلید میں اس پربات ضرور کریں گے ؛
اس لئے میں نے شروع میں ہی کہا تھا کہ پہلے آپ اپنی تحقیق جھاڑ لیں ۔۔۔۔
سو صحابہ کرام سے محبت کرنے والے تمام حضرات کےلئے عرض ہے ،کہ :
(۱) سیدنا عمرو بن العاص رضی الله عنہ کی یہ وصیت صحیح مسلم
کی کتاب الایمان میں بسند صحیح موجود ہے ،اس لئے اس ضعیف ہونے کا تو سوال ہی پیدا نہیں ہوتا ۔
(۲) وصیت کرنے والے صحابی ایک جلیل القدر اور مشہور ترین کبار صحابہ میں سے ایک شخصیت ہیں
فاتح مصر اور حضرت امیر معاویہ کے قریب ترین مشیر۔ حضرت امیر معاویہ کے مشیران میں سے تھے ۔ رضی اللہ عنہم
علامہ الذہبی ؒ سير أعلام النبلاء ۔میں لکھتے ہیں :
عمرو بن العاص بن وائل السهمي * (ع)
الإمام، أبو عبد الله - ويقال: أبو محمد - السهمي.
داهية قريش، ورجل العالم، ومن يضرب به المثل في الفطنة، والدهاء، والحزم.
هاجر إلى رسول الله -صلى الله عليه وسلم - مسلما في أوائل سنة ثمان،
یعنی قریش کی عظیم شخصیت جو امامت وسیادت پر فائز اور بصیرت وذہانت میں ایک مثال ہے ۔
کراچی کےایک بدبخت نے انہیں ’‘ سیاق موت میں بحران کا شکار قرار دیا، اور کہا کہ وہ موت کے قرب کے وقت اپنے آپے باہر تھے۔
ایسی عظیم ہستی کے متعلق ایسے توہین آمیز کلمات کوئی بےایمان ہی اداکرسکتا ہے ۔
اگر کسی کو ان وصیت اچھی نہیں لگتی ۔تو اس پرعمل نہ کرے ۔۔لیکن ان کے متعلق تبصرہ کرنے نہ بیٹھ جائے ۔