اس پس منظر میں ابو بکر قدوسی بھائی کی ایک بہترین تحریر
لبرلز ..... انتہا پسندی کا نیا جنم.....
.
دیکھئے بات سننا ہی مشکل ہے ، ہضم کہاں سے ہو گی؟....یہ ١٩٧٧ کے دن نہیں جب مذہبی قوتیں کچھ بہم مل بھی بیٹھا کرتی تھیں اور کچھ مشترکہ مقاصد بھی ہوتے تھے.....اب فاصلے بہت بڑھ چکے.....ممتاز قادری کی پھانسی کچھ دن تو مشترکہ اشو رہے گا...اور اس کے بعد یہ صرف بریلوی حضرات کا داخلی معاملہ رہ جائے گا.... خود بریلوی حضرات اس پر ٹھنڈے دل سے غور کریں ... کہ ایسا کیوں ہوا ؟.....
ابھی پچھلے دنوں کی بات ہے کہ ایک مختصر سے انتہا پسند گروہ کی وجہ سے دیوبندیت زیر عتاب تھی...اور آپ صرف بغلیں ہی نہیں بجا رہے تھے بلکہ "مارو . جانے نہ پائے. " کے نعرے بلند کر رہے تھے....اور آج کل اہل حدیث زیر عتاب ہیں...اور ٹی ٹی پی تو پھر کوئی وجود رکھتی تھی ....اہل حدیث تو اس معدوم گروہ کے نام پر زیر عتاب ہیں کہ جن کا یہاں وجود تک نہیں لیکن....ہر کوئی اپنی اپنی خود ہی بھگت رہا ہے...اور دوسرے تماشا دیکھ رہے ہیں.. وہ دن گیے کہ جب شاہ احمد نورانی، مولانا عبدالستار خان نیازی ، علامہ احسان الہی ظہیر مفتی محمود احمد موجود ہوتے تھے...اور مسلکی اختلافات بھی ہوتے تھےلیکن کچھ مقاصد کے لیے مل بیٹھتے تھے.....
لیکن آج اس بے گانگی کے مجرم بھی ہم خود ہی ہیں...لبرلز تو توہین رسالت کے قانون کو ختم کرنا چاہتے ہیں....اپنی بد باطنی کے سبب ! لیکن کبھی سوچا کہ ان کو یہ موقع کس نے فراہم کیا....؟... توہین رسالت کے مقدمے اکثر مسلمانوں پر درج کیے گیے اور مسلمانوں نے درج کروائے...محض ذاتی اور مسلکی عصبیت کے پیش نگاہ...اور ان میں سے پیشتر زیادتی پر مبنی تھے....ہم نے خود پہلے اپنے عمل سے اس قانون کو مذاق بنا دیا...اس نفاق اور تعصب نے خود اس گھر کو آگ لگا دی اور آج ہم الگ الگ ہیں
ہم کو سمجھنا ہو گا کہ اصل جھگڑا کیا...؟...اصل لڑائی لبرل ازم اور مذہبیت کی ہے...اور لبرلز کی کامیابی ہے کہ وہ اپنے مقاصد کے لیے یک جان بھی ہیں اور متحرک بھی..جبکہ آپ کی صورت حال میں ذکر کر چکا....ان کی کامیابی ہے کہ بظاہر مذھبی طاقتوں کو ساتھ لے کر چلنے والی مسلم لیگ بھی ان کے اشاروں پر ناچ رہی ہے...مذھب کو ، مولوی کو ، داڑھی اور مدارس کو نفرت اور ذلت کا نشان بنا کے رکھ دیا گیا ہے...اور یہ تمام کام میڈیا کی مدد سے بخوبی اور کامیابی سے انجام دیا گیا...اور اس میں موجودہ حکومت ان لبرلز کا دامے درمے قدمے سخنے ساتھ دے رہی ہے
وقت ابھی بھی آپ کے ہاتھ میں ہے .. مذہبی طاقتیں اپنے اپنے مسالک پر رہتے ہوۓ ابھی بھی مل بیٹھیں تو ان کے آگے روک لگائی جا سکتی ہے.....ابو بکر قدوسی