• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

عبدالمنان

مشہور رکن
شمولیت
اپریل 04، 2015
پیغامات
735
ری ایکشن اسکور
178
پوائنٹ
123
قال عَبْدُ الرَّزَّاق في المصنف : أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «أَيُّمَا امْرَأَةٍ نُكِحَتْ عَلَى صَدَاقٍ، أَوْ حِبَاءٍ، أَوْ عِدَةٍ قَبْلَ عِصْمَةِ النِّكَاحِ فَهُوَ لَهَا وَمَا كَانَ بَعْدَ عِصْمَةِ النِّكَاحِ، فَهُوَ لِمَنْ أُعْطِيَهُ، وَأَحَقُّ مَا يُكْرَمُ عَلَيْهِ الرَّجُلُ ابْنَتُهُ وَأُخْتُهُ».

* تخريج: مصنف عبد الرزاق (10739)؛مسند أحمد (6709)؛ سنن أبي داود (2129)؛ سنن النسائي (3353)؛ ابن ماجه (1955)؛ شرح مشكل الآثار للطحاوي (4471) ، والبيهقي في سنن الكبرى للبيهقي (14428)؛ الضعيفة (1007)شیخ البانی رحمہ اللّٰہ کہتے ہیں کہ یہ حدیث ضعیف ہے)

[شيخ البانی رحمہ اللّٰہ کہتے ہیں کہ اس کے راوی ''ابن جریج'' مدلس ہیں اورعنعنہ سے روایت ہےاس لیے یہ حدیث ضعیف ہے، ابن جریج کی متابعت حجاج بن أرطاة نے (السنن الكبرى للبيهقي: 14429) کی ہے اور وہ بھی مدلس ہی ہیں]

[ شیخ شعیب ارنؤوط مسند احمد کی تحقیق میں کہتے ہیں کہ ابن جریج کا نام عبد الملك بن عبد العزيز ہے ان کی سماعت کی تصریح نسائی اور شرح مشکل الآثار میں موجود ہے اس لیے تدلیس کا شبہ ختم ہو جاتا ہے اور یہ حدیث حسن ہے، مصنف عبدالرزاق (10740) اور سنن کبری (14429)میں عائشہ رضی ﷲ عنہا کی حدیث شاہد ہےلیکن اس کی سند میں حجاج بن أرطاة مدلس ہے اور روایت عنعنہ سے کی ہے، مصنف عبدالرزاق میں مکحول کی مرسل روایت (10743) ہے اور عمر بن عبدالعزیز رحمہ اللّٰہ کا قول (10745)بھی ہے] وﷲاعلم

عبداللہ بن عمروبن العاص رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:'' جس عورت نے مہر یا عطیہ یا وعدے پر نکاح کیا تو نکاح سے قبل ملنے والی چیز عورت کی ہو گی اور جوکچھ نکاح کے بعد ملے گا وہ اسی کا ہے جس کو دیا گیا(انعام وغیرہ)، مرد جس چیزکے سبب اپنے اکرام کا مستحق ہے وہ اس کی بیٹی یا بہن ہے''۔
 

عبدالمنان

مشہور رکن
شمولیت
اپریل 04، 2015
پیغامات
735
ری ایکشن اسکور
178
پوائنٹ
123
قال أبو بكر بن أبي شيبة: حَدَّثَنَا ابْنُ فُضَيْلٍ، عَنْ أَبِي نَصْرٍ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ مُسَاوِرٍ الْحِمْيَرِيِّ، عَنْ أُمِّهِ ، قَالَ: سَمِعْتُ أُمَّ سَلَمَةَ تَقُولُ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:

«أَيُّمَا امْرَأَةٍ مَاتَتْ وَزَوْجُهَا عَنْهَا رَاضٍ دَخَلَتِ الْجَنَّةَ»

* تخريج: مصنف ابن أبي شيبة 17123؛سنن الترمذي (1161) وقَالَ الترمذي: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيب ؛ابن ماجه 1854؛ الثقفي في الثقفيات (ج٩ رقم ٣٠)؛ الحاكم (7328)؛ الضعيفة (1426)

(شیخ البانی رحمہ اللّٰہ نے اس حدیث کو ضعیف کہا ہے)

(ابن الجوزي رحمہ ﷲ نے "العلل المتناهية في الأحاديث الواهية" میں کہا ہے کہ مساور اور ان کی والدہ دونوں مجہول ہیں،ابن حجر رحمہ اللّٰہ نے بھی اس کی صراحت کی ہے، امام ذہبی "ميزان الاعتدال في نقد الرجال" میں کہتے ہیں کہ مساور اور انکی والدہ مجہول ہیں اور یہ حدیث منکر ہے، اور امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن غریب ہے۔ )

ام المومنین ام سلمہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:'' جو عورت مرجائے اور اس کا شوہر اس سے خوش ہو تو وہ جنت میں داخل ہوگی''۔
 

عبدالمنان

مشہور رکن
شمولیت
اپریل 04، 2015
پیغامات
735
ری ایکشن اسکور
178
پوائنٹ
123
قال الطبراني: حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ الْقَاسِمِ قَالَ: نا عِيسَى بْنُ الْمُسَاوِرِ قَالَ: نا سُوَيْدُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِيزِ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ زَيْدٍ، عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:

«إِنَّ الْمَرْأَةَ إِذَا خَرَجَتْ مِنْ بَيْتِهَا، وَزَوْجُهَا كَارِهٌ لذَلِكَ، لَعَنَهَا كُلُّ مَلَكٍ فِي السَّمَاءِ، وَكُلُّ شَيْءٍ تَمُرُّ عَلَيْهِ، غَيْرَ الْجِنِّ وَالْإِنْسِ، حَتَّى تَرْجِعَ».

تخریج: معجم الأوسط للطبراني( 513)؛الضعيفة (1102).

(شیخ البانی رحمہ اللّٰہ کہتے ہیں کہ یہ حدیث بہت زیادہ ضعيف ہے، احمد بن حنبل رحمہ اللّٰہ نے اس حدیث کے راوی سويد بن عبد العزيز کو متروک الحدیث کہا ہے)

جب عورت اپنے گھر سے باہر نکلتی ہے اور اس کا شوہر اس کے گھر سے باہر نکلنے کو ناپسند کرتا ہے تو آسمان کا ہر فرشتہ اور ہر وہ چیز جس پر سے وہ گزرتی ہے سوائے جن و انس کے اس کے گھر واپس لوٹنے تک اس پر لعنت کرتے رہتے ہیں۔
 

عبدالمنان

مشہور رکن
شمولیت
اپریل 04، 2015
پیغامات
735
ری ایکشن اسکور
178
پوائنٹ
123
قال ابو داود: حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ، حَدَّثَنَا النَّهَّاسُ بْنُ قَهْمٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي شَدَّادٌ أَبُوعَمَّارٍ، عَنْ عَوْفِ بْنِ مَالِكٍ الأَشْجَعِيِّ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ :

«أَنَا وَامْرَأَةٌ سَفْعَاءُ الْخَدَّيْنِ كَهَاتَيْنِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ» - وَأَوْمَأَ يَزِيدُ بِالْوُسْطَى وَالسَّبَّابَةِ:- «امْرَأَةٌ آمَتْ مِنْ زَوْجِهَا ذَاتُ مَنْصِبٍ وَجَمَالٍ حَبَسَتْ نَفْسَهَا عَلَى يَتَامَاهَا حَتَّى بَانُوا أَوْ مَاتُوا»

* تخريج: أبوداود (5149)؛مسند أحمد (24006،24008)؛ابن أبي الدنيا في العيال(86)؛ الضعيفة( 1122)؛

(شیخ البانی رحمہ اللّٰہ نے اس حدیث کو ضعیف کہا ہے)
( اس کے راوی ''نھاس بن قهم'' ضعیف ہیں)

عوف بن مالک اشجعی کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:''میں اور بیوہ عورت جس کے چہرے کی رنگت زیب وزینت سے محرومی کے باعث بد ل گئی ہو دونوں قیامت کے دن اس طرح ہوں گے'' ( یزید نے کلمے کی اور بیچ کی انگلی کی طرف اشارہ کیا )'' عورت جو اپنے شوہر سے محروم ہو گئی ہو، منصب اور جمال والی ہو اور اپنے بچوں کی حفاظت و پرورش کی خاطر دوسری شادی نہ کرے یہاں تک کہ وہ بڑے ہوجائیں یا وفات پا جائیں''۔
 

عبدالمنان

مشہور رکن
شمولیت
اپریل 04، 2015
پیغامات
735
ری ایکشن اسکور
178
پوائنٹ
123
قال ابو داود: حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ بْنُ هِشَامٍ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ إِسْمَاعِيلَ بْنِ أُمَيَّةَ، حَدَّثَنِي الثِّقَةُ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ :

«آمِرُوا النِّسَاءَ فِي بَنَاتِهِنَّ»

تخريج: أبو داود (2095)؛ مسند أحمد(4905)؛ سنن الكبرى للبيهقي (13664)؛ الضعيفة (1386).

(شیخ البانی رحمہ اللّٰہ نے اس حدیث کو ضعیف کہا ہے، شیخ شعیب ارنؤوط نے اس حدیث کو مسند أحمد میں حسن کہا ہے، وﷲاعلم)
(اس کی سند میں ایک راوی ''الثقۃ'' مبہم ہے)

عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: '' عورتوں سے ان کی بیٹیوں کے بارے میں (شادی کے متعلق) مشورہ لو''
 

عبدالمنان

مشہور رکن
شمولیت
اپریل 04، 2015
پیغامات
735
ری ایکشن اسکور
178
پوائنٹ
123
قال ابن خزيمة: نا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى، ثنا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ، ثنا الْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ، ثنا زُهَيْرُ بْنُ مُحَمَّدٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْكَدِرِ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:

" ثَلَاثَةٌ لَا يَقْبَلُ اللَّهُ لَهُمْ صَلَاةً وَلَا يَصْعَدُ لَهُمْ حَسَنَةٌ: الْعَبْدُ الْآبِقُ حَتَّى يَرْجِعَ إِلَى مَوَالِيهِ، فَيَضَعُ يَدَهُ فِي أَيْدِيهِمْ، وَالْمَرْأَةُ السَّاخِطُ عَلَيْهَا زَوْجُهَا حَتَّى يَرْضَى، وَالسَّكْرَانُ حَتَّى يَصْحُوَ "

تخريج: صحيح ابن خزيمة (940)(المتوفى: ٣١١هـ)؛ صحيح ابن حبان (5355) (المتوفى: ٣٥٤هـ)؛ الكامل في ضعفاء الرجال لابن عدی (المتوفى: ٣٦٥هـ)؛ السنن الكبرى للبيهقي (1830) (المتوفى: ٤٥٨هـ)؛ شعب الإيمان للبيهقي تاريخ (5202)؛ المعجم الأوسط للطبراني(9231) الطبراني (المتوفى: ٣٦٠هـ)؛دمشق لابن عساكر (المتوفى: ٥٧١هـ)؛ الضعيفة(1075)

(شیخ البانی رحمہ اللّٰہ نے اس حدیث کو ضعیف کہا ہے)

(زهير بن محمد الخراساني الشامي لین الحدیث ہیں اور ان کی سند میں اضطراب ہے۔ امام ذہبی "المہذب " میں کہتے ہیں کہ یہ حدیث زہیر بن محمد کی منکر روایات میں سے ہے) ۔

تین آدمی ایسے ہیں جن کی ﷲ تعالٰی نہ کوئی نماز قبول کرتا ہے اور نہ ان کی کوئی نیکی (آسمان کی طرف) چڑھتی ہے: 1)بھاگا ہوا غلام جب تک وہ اپنے مالکوں کی طرف لوٹ کر نہیں آتا اور اپنا ہاتھ ان کے ہاتھ میں نہیں دیتا،2) وہ عورت جس کا شوہر اس سے ناراض ہو جب تک اس سے راضی نہیں ہوتا،3)شرابی جب تک اس کا نشہ نہیں اتر جاتا۔
 

عبدالمنان

مشہور رکن
شمولیت
اپریل 04، 2015
پیغامات
735
ری ایکشن اسکور
178
پوائنٹ
123
قال ابن عدي: حَدَّثَنَا عُمَر بْنُ سِنَانٍ، حَدَّثَنا حسين ابن المُبَارك الطبراني، حَدَّثَنا إِسْمَاعِيلُ بْنُ عَيَّاشٍ عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيهِ

«خَيْرُ نِسَاءِ أُمَّتِي أَصْبَحَهُنَّ وُجُوهًا وَأَقَلُّهُنَّ مُهُورًا»

تخريج: الكامل في ضعفاء الرجال لابن عدي (المتوفى: ٣٦٥‌ھ)؛ تاريخ دمشق لابن عساكر (المتوفى: ٥٧١ھ)؛ الضعيفة (1197)؛
( شیخ البانی رحمہ اللّٰہ نے اس حدیث کو موضوع کہا ہے)

(ابن عدی رحمہ اللّٰہ " الكامل في ضعفاء الرجال" میں سند کے ایک راوی حسین بن مبارک طبرانی کے متعلق کہتے ہیں کہ وہ اہل شام سے منکر اسانید اور متون روایت کرتا ہے اور اس کی احادیث منکر ہوتی ہیں)

میری امت کی بہترین عورتیں وہ ہیں جن کے چہرے سفید سرخ مائل ہوں اور جن کے مہر سب سے کم ہو۔
 

عبدالمنان

مشہور رکن
شمولیت
اپریل 04، 2015
پیغامات
735
ری ایکشن اسکور
178
پوائنٹ
123
قال ابن خزيمة: نا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى، ثنا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ، ثنا الْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ، ثنا زُهَيْرُ بْنُ مُحَمَّدٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْكَدِرِ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:

" ثَلَاثَةٌ لَا يَقْبَلُ اللَّهُ لَهُمْ صَلَاةً وَلَا يَصْعَدُ لَهُمْ حَسَنَةٌ: الْعَبْدُ الْآبِقُ حَتَّى يَرْجِعَ إِلَى مَوَالِيهِ، فَيَضَعُ يَدَهُ فِي أَيْدِيهِمْ، وَالْمَرْأَةُ السَّاخِطُ عَلَيْهَا زَوْجُهَا حَتَّى يَرْضَى، وَالسَّكْرَانُ حَتَّى يَصْحُوَ "

تخريج: صحيح ابن خزيمة (940)(المتوفى: ٣١١هـ)؛ صحيح ابن حبان (5355) (المتوفى: ٣٥٤هـ)؛ الكامل في ضعفاء الرجال لابن عدی (المتوفى: ٣٦٥هـ)؛ السنن الكبرى للبيهقي (1830) (المتوفى: ٤٥٨هـ)؛ شعب الإيمان للبيهقي (5202)؛ المعجم الأوسط للطبراني(9231)(المتوفى: ٣٦٠هـ)؛تاريخ دمشق لابن عساكر (المتوفى: ٥٧١هـ)؛ الضعيفة(1075)

(شیخ البانی رحمہ اللّٰہ نے اس حدیث کو ضعیف کہا ہے)

(زهير بن محمد الخراساني الشامي لین الحدیث ہیں اور ان کی سند میں اضطراب ہے۔ امام ذہبی "المہذب " میں کہتے ہیں کہ یہ حدیث زہیر بن محمد کی منکر روایات میں سے ہے) ۔

تین آدمی ایسے ہیں جن کی ﷲ تعالٰی نہ کوئی نماز قبول کرتا ہے اور نہ ان کی کوئی نیکی (آسمان کی طرف) چڑھتی ہے: 1)بھاگا ہوا غلام جب تک وہ اپنے مالکوں کی طرف لوٹ کر نہیں آتا اور اپنا ہاتھ ان کے ہاتھ میں نہیں دیتا،2) وہ عورت جس کا شوہر اس سے ناراض ہو جب تک اس سے راضی نہیں ہوتا،3)شرابی جب تک اس کا نشہ نہیں اتر جاتا۔
 

عبدالمنان

مشہور رکن
شمولیت
اپریل 04، 2015
پیغامات
735
ری ایکشن اسکور
178
پوائنٹ
123
غلطی سے دو مرتبہ چلا گیا۔
 
Last edited:

محمد علی جواد

سینئر رکن
شمولیت
جولائی 18، 2012
پیغامات
1,986
ری ایکشن اسکور
1,551
پوائنٹ
304
غزوہ ہند سے متعلق جھوٹی روایات


طبرانی کتاب الکبیر میں حدیث نقل کرتے ہیں

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي زُرْعَةَ الدِّمَشْقِيُّ، ثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ، ثَنَا الْجَرَّاحُ بْنُ مَلِيحٍ، عَنِ الزُّبَيْدِيِّ ح وَحَدَّثَنَا خَيْرُ بْنُ عَرَفَةَ، ثَنَا حَيْوَةُ بْنُ شُرَيْحٍ، ثَنَا بَقِيَّةُ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ سَالِمٍ، عَنِ الزُّبَيْدِيِّ، حَدَّثَنِي لُقْمَانُ بْنُ عَامِرٍ، حَدَّثَنِي عَبْدُ الْأَعْلَى بْنُ عَدِيٍّ الْبَهْرَانِيُّ، عَنْ ثَوْبَانَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: ” عِصَابَتَانِ مِنْ أُمَّتِي أَحْرَزَهُمَا اللَّهُ مِنَ النَّارِ: عِصَابَةٌ تَغْزُو الْهِنْدَ، وَعِصَابَةٌ تَكُونُ مَعَ عِيسَى ابْنِ مَرْيَمَ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ


ثوبان رضی الله عنہ روایت کرتے ہیں کہ رسول الله صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا میری امت کے دو گروہ ہیں جن کو الله اگ سے بچائے گا ایک وہ جو ہند سے لڑے گا اور دوسرا وہ جو عیسیٰ ابن مریم کے ساتھ ہو گا

ثوبان المتوفی ٥٤ ھ نبی صلی الله علیہ وسلم کے آزاد کردہ غلام تھے ، ان کو ثوبان النَّبَوِيُّ رضی الله عنہ کہا جاتا ہے- یہ شام میں رملہ میں مقیم رہے کتاب سیر الاعلام النبلاء کے مطابق وَقَالَ مُصْعَبٌ الزُّبَيْرِيُّ: سَكَنَ الرَّمْلَةَ، وَلَهُ بِهَا دَارٌ، وَلَمْ يُعْقِبْ، وَكَانَ مِنْ نَاحِيَةِ اليَمَنِ. اور مُصْعَبٌ الزُّبَيْرِيُّ کہتے ہیں یہ الرَّمْلَةَ میں رہے جہاں ان کا گھر تھا اور واپس نہیں گئے اور یہ یمنی تھے

تاریخ الکبیر از امام بخاری کے مطابق ثوبان رضی الله عنہ سے سننے کا دعوی کرنے والے عَبد الأَعلى بْنُ عَدِي، البَهرانِيّ، قَاضِي حِمص ہیں جو ١٠٤ ھ میں فوت ہوئے ہیں – ان کی توثیق متقدمین میں سے صرف ابن حبان نے کی ہے ان سے سننے والے لقمان بن عامر الوصابى یا الأوصابى المتوفی ١٢٠ ھ ہیں ان کا درجہ صدوق کا جو ثقاہت کا ادنی درجہ ہے- ہے اور أبو حاتم کہتے ہیں يكتب حديثه ان کی حدیث لکھ لی جائے – عموما یہ الفاظ اس وقت بولے جاتے ہیں جب راوی کی توثیق اور ضیف ہونے پر کوئی رائے نہ ہو اور ان کے ساتھ ایسا ہی معاملہ ہے – ان سے سنے والے مُحَمَّد بْن الوليد الزُّبَيْدِيُّ المتوفی ١٤٩ ھ ہیں جو ثقہ ہیں- لب لباب یہ ہے کہ اس کی سند مظبوط نہیں اور ایسی حدیث پر دلیل نہیں لی جاتی ان کو لکھا جاتا ہے حتی کہ اس کا کوئی شواہد مل جائے

کتاب الفتن از نعیم بن حماد کی روایت ہے

حَدَّثَنَا بَقِيَّةُ بْنُ الْوَلِيدِ، عَنْ صَفْوَانَ، عَنْ بَعْضِ الْمَشْيَخَةِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَذَكَرَ الْهِنْدَ، فَقَالَ: «لَيَغْزُوَنَّ الْهِنْدَ لَكُمْ جَيْشٌ، يَفْتَحُ اللَّهُ عَلَيْهِمْ حَتَّى يَأْتُوا بِمُلُوكِهِمْ مُغَلَّلِينَ بِالسَّلَاسِلِ، يَغْفِرُ اللَّهُ ذُنُوبَهُمْ، فَيَنْصَرِفُونَ حِينَ يَنْصَرِفُونَ فَيَجِدُونَ ابْنَ مَرْيَمَ بِالشَّامِ» قَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ: إِنْ أَنَا أَدْرَكْتُ تِلْكَ الْغَزْوَةَ بِعْتُ كُلَّ طَارِفٍ لِي وَتَالِدٍ وَغَزَوْتُهَا، فَإِذَا فَتْحَ اللَّهُ عَلَيْنَا وَانْصَرَفْنَا فَأَنَا أَبُو هُرَيْرَةَ الْمُحَرِّرُ، يَقْدَمُ الشَّامَ فَيَجِدُ فِيهَا عِيسَى ابْنَ مَرْيَمَ، فَلَأَحْرِصَنَّ أَنْ أَدْنُوَ مِنْهُ فَأُخْبِرُهُ أَنِّي قَدْ صَحِبْتُكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ، قَالَ: فَتَبَسَّمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَضَحِكَ، ثُمَّ قَالَ: «هَيْهَاتَ هَيْهَاتَ»


بَقِيَّةُ بْنُ الْوَلِيد ، صَفْوَانَ سے وہ اپنے بعض مشائخ سے وہ ابو ہریرہ رضی الله عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ

ضرور تمہارا ایک لشکر ہندوستان سے جنگ کرے گا الله ان مجاہدین کو فتح عطا کرے گا حتی کہ وہ ان ہندووں کے بادشاہوں کو بیڑیوں میں جکڑ کر لائیں گے اور الله ان کی مغفرت کرے گا پھر جب مسلمان واپس جائیں گے تو عیسیٰ ابن مریم کو شام میں پائیں گے- ابو بریرہ نے کہا اگر میں نے اس جنگ کو پایا تو نیا، پرانا مال سب بیچ کر اس میں شامل ہوں گا پس جب الله فتح دے گا اور ہم واپس ہوں گے تو میں عیسیٰ کو شام میں پاؤں گا اس پر میں با شوق ان کو بتاؤں گا کہ میں اے رسول الله آپ کے ساتھ تھا- اس پر رسول الله صلی الله علیہ وسلم مسکرائے اور ہنسے اور کہا بہت مشکل مشکل

بقية بن الوليد بن صائد مدلس ہیں جو ضعیف اور مجھول راویوں سے روایت کرنے پر بدنام ہیں اس میں بھی عن سے روایت کرتے ہیں اور کتاب المدلسن کے مطابق تدليس التسوية تک کرتے ہیں یعنی استاد کے استاد تک کو ہڑپ کر جاتے ہیں صَفْوَانَ کا اتا پتا نہیں جس سے یہ سن کر بتا رہے ہیں اور وہ اپنے مشائخ کا نام تک نہیں لیتے

ایسی روایت پر اعتماد کیسے کیا جا سکتا ہے
 
Top