• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

عبدالمنان

مشہور رکن
شمولیت
اپریل 04، 2015
پیغامات
735
ری ایکشن اسکور
178
پوائنٹ
123
3) قال الخليلي: حَدَّثَنِي أَبُو بَكْرٍ أَحْمَدُ بْنُ سَهْلِ بْنِ السَّرِيِّ بْنِ سَهْلٍ الْفَقِيهُ الْهَمْدَانِيُّ بِقَزْوِينَ، ثنا عَلِيُّ بْنُ الْحَسَنِ بْنِ أَحْيَدَ الْبَلْخِيُّ الْفَقِيهُ، قَالَ: أَخْبَرَنِي مُحَمَّدُ بْنُ سَهْلِ بْنِ أَبِي سَعِيدٍ الْقَطَّانُ التَّنُوخِيُّ، بِدِمَشْقَ، ثنا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ زِيَادٍ، [ثنا إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ يُوسُفَ الْفِرْيَابِيُّ، ثنا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْقُشَيْرِيُّ، ثنا مِسْعَرٌ، ثنا سَعِيدُ الْمَقْبُرِيُّ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:

«إِذَا جَامَعَ أَحَدُكُمْ أَهْلَهُ فَلَا يَنْظُرْ إِلَى الْفَرْجِ؛ فَإِنَّهُ يُورِثُ الْعَمَى، وَإِذَا جَامَعَ أَحَدُكُمْ فَلَا يُكْثِرِ الْكَلَامَ فَإِنَّهُ يُورِثُ الْخَرَسَ»

ترجمہ: تم میں سے جب کوئی اپنی بیوی سے جماع کرے تو اس کی شرمگاہ کی طرف نہ دیکھے اس لیے کہ ایسا کرنا اندھا کر دیتا ہے۔ اور جب تم میں سے کوئی جماع کرے تو زیادہ بات نہ کرے کیونکہ یہ گونگا کر دیتا ہے۔

۩تخريج: فوائد أبي يعلى الخليلي (رقم: 4)(المتوفى: ٤٤٦هـ)؛ الموضوعات لابن الجوزي (المتوفى: ٥٩٧هـ)؛ الضعيفة (196)؛ (موضوع)

[شیخ البانی رحمہ اللّٰہ: ابی یعلی خلیلی کہتے ہیں کہ اس حدیث کو صرف "محمد بن عبد الرحمن القشيري الشامی" نے ہی روایت کیا ہے اور وہ منکر احادیث روایت کرتا ہے۔ امام ذہبی کہتے ہیں کہ وہ متہم بالوضع ہے۔ أبو الفتح ازدی کہتے ہیں کہ کذاب، متروک الحدیث ہے۔ دار قطنی رحمہ اللّٰہ نے بھی متروک الحدیث کہا ہے۔ عقیلی رحمہ اللّٰہ کہتے ہیں کہ محمد بن عبدالرحمن کی احادیث منکر ہوتی ہیں اس کی کوئی سند نہیں ہوتی اور نہ اس کی کوئی متابعت کرتا ہے] ۔


5 )قال الطبراني: حَدَّثَنَا بَكْرُ بْنُ سَهْلٍ قَالَ: نَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي السَّرِيِّ الْعَسْقَلَانِيُّ قَالَ: نَا شُعَيْبُ بْنُ إِسْحَاقَ، عَنِ الْحَسَنِ بْنِ الصَّلْتِ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:

«مَنْ وَطِئَ امْرَأَتَهُ وَهِيَ حَائِضٌ، فَقُضِيَ بَيْنَهُمَا وَلَدٌ، فَأَصَابَهُ جُذَامٌ فَلَا يَلُومَنَّ إِلَّا نَفْسَهُ»

ترجمہ: اگر کوئی اپنی حائضہ بیوی سے جماع کرے اور ان کو اولاد دی جائے اور وہ جذام میں مبتلاء ہو جائے تو وہ اپنے علاوہ کسی اور کو ملامت نہ کرے۔

۩تخريج: رواه أبو العباس الأصم في " حديثه "؛ المعجم الأوسط للطبراني (3300)؛ الضعيفة (757).(ضعيف)

[بکر بن سھل ضعیف ہے، محمد بن أبي السري العسقلاني "صدوق له أوهام كثيرة"؛ شیخ البانی رحمہ اللّٰہ کہتے ہیں کہ حسن بن صلت کا ترجمہ (تعارف) نہیں مل سکا ] ۔


4 )قَالَ ابْن عَسَاكِر في التاريخ: أَنْبَأَنَا أَبُو الْقَاسِم إِسْمَاعِيل بْن مُحَمَّد الفضلي الْحَافِظ أَنْبَأَنَا أَبُو إِبْرَاهِيم أسعد بْن مَسْعُود بْن عَلِيّ العُتْبِي بنَيْسابور أَنْبَأَنَا أَبُو بَكْر أَحْمَد بْن الْحَسَن الجبري حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاس مُحَمَّد بْن يَعْقُوب الْأَصَم حَدَّثَنَا أَبُو الدَّرْدَاء هَاشم بْن مُحَمَّد بْن صَالح الْأَنْصَارِيّ حَدَّثَنَا عَبْد الْعَزِيز بْن عَبْد اللَّه بْن عَامر الأوسي حَدَّثَنَا خيران بن الْعَلَاء الركيساني ثُمّ الدِّمَشْقِي عَنْ زُهَيْر بْن مُحَمَّد عَنِ ابْن شهَاب عَنْ قَبِيصَةَ بْنِ ذُؤَيْبٍ أَنّ رَسُولَ الله قَالَ

«لَا تُكْثِرُوا الْكَلامَ عِنْدَ مُجَامَعَةِ النِّسَاءِ فَإِنَّ مِنْهُ يَكُونُ الْخَرَسُ وَالْفَأْفَأَةُ» .

ترجمہ: عورتوں سے جماع کرتے وقت زیادہ بات مت کرو اس لیے کہ ایسا کرنے سے گونگا پن اور ہکلاہٹ پیدا ہوتی ہے۔
[الْخَرَسُ:گونگا ہونا؛ الْفَأْفَأَةُ : حرف فا اکثر بولنا]

۩تخريج:تاريخ دمشق لابن عساكر؛ الضعيفة (197) (ضعيف جدا)

شیخ البانی رحمہ اللّٰہ کہتے ہیں کہ اس حدیث کی چار علتیں ہیں۔
1)ارسال: اس لیے کہ قبيصة تابعی ہیں۔
2)زهير بن محمد تميمي "مختلف فيه" راوی ہیں۔حافظ ابن حجر رحمہ اللّٰہ کہتے ہیں کہ اہل شام کی زھیر سے روایت ٹھیک نہیں ہے۔ امام ترمذی کہتے ہیں کہ میں نے امام بخاری سے اس زھیر کی حدیث کے متعلق سوال کیا تو انہوں نے کہا کہ میری رائے میں اس زھیر کی احادیث موضوع ہیں۔ شیخ البانی رحمہ اللّٰہ کہتے ہیں کہ اس حدیث کو اہل شام کا زھیر سے روایت کرنا حدیث کے ضعیف ہونے پر دلالت کرتا ہے۔

3)خيران بن العلاء مشہور راوی نہیں ہے اور ابن حبان کے علاوہ اس کی کسی نے توثیق نہیں کی ہے۔

4)أبو الدرداء هاشم بن محمد بن صالح الأنصاري کے متعلق مجھے نہیں معلوم ہوسکا۔
خلاصہ یہ ہے کہ یہ سند بہت زیادہ ضعیف ہے اور حجت کے قابل نہیں ہے اور یہ حدیث منکر ہے۔
 
Last edited:

عبدالمنان

مشہور رکن
شمولیت
اپریل 04، 2015
پیغامات
735
ری ایکشن اسکور
178
پوائنٹ
123
قال ابن ابي الدنيا: حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ نَاصِحٍ، حَدَّثَنَا بَقِيَّةُ بْنُ الْوَلِيدِ، حَدَّثَنِي أَبُو يَعْقُوبَ الْمَدِينِيُّ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْحَسَنِ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّه عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؛ قَالَ:

«أَرْبَعُ مِنْ سَعَادَةِالْمَرْءِ: أَنْ تَكُونَ زَوْجَتُهُ مُوَافِقَةً، وأَوْلَادُهُ أَبْرَارًا، و َإِخْوَانُهُ صَالِحِينَ، و َأَنْ يَكُونَ رِزْقُهُ فِي بَلَدِهِ»

ترجمہ: چار چیزیں آدمی کی نیک بختی میں سے ہے۔ فرمانبردار بیوی،نیک اولاد، صالح بھائی اور اس کا رزق اپنے ہی شہر میں ہونا۔

۩تخريج: الإخوان لابن أبي الدنيا(رقم: 54،53) (المتوفى: ٢٨١هـ)؛ النسائي في حديثه (المتوفى: ٣٠٣هـ) ؛ المجالسة وجواهر العلم لأبي بكر أحمد بن مروان الدينوري المالكي (رقم:2381،541) (المتوفى: ٣٣٣هـ)؛ كتاب الفوائد (الغيلانيات)لأبي بكر الشافعي(المتوفى: ٣٥٤هـ)؛ الفردوس بمأثور الخطاب للديلميّ (المتوفى: ٥٠٩هـ)؛ تاريخ دمشق لابن عساكر (المتوفى: ٥٧١هـ) ؛ الضعيفة (759) (ضعيف جدا).

(مترجم: مجھے نسائی کی کتاب نہیں ملی، کتاب الفوائد میں یہ حدیث نہیں ملی اور دیلمی کی فردوس میں بھی حدیث نہیں ملی)

شیخ البانی رحمہ اللّٰہ: ابن ابي الدنيا، امام نسائی اور ابن عساکر نے اس سند سے روایت کیا ہے( عن بقية بن الوليد عن "أبي يعقوب المدني" عن "عبد الله بن الحسين" عن أبيه عن جده) اور ابن عساکر رحمہ اللّٰہ حدیث روایت کرنے کے بعد کہتے ہیں کہ یہ حدیث بہت زیادہ ضعیف ہے۔ شیخ البانی کہتے ہیں کہ یہ سند بہت زیادہ ضعیف ہے "أبي يعقوب المدني" کو میں نہیں جانتا، یہ "بقية بن الوليد" کے مجہول شیوخ میں سے ہے جن سے وہ تدلیس کرتے تھے۔ ابن معين رحمہ اللّٰہ کہتے ہیں کہ جب "بقية بن الوليد" اپنے شیخ کا نام نہ بیان کرے بلکہ کنیت بیان کرے تو جان لو کہ اس کی سند کسی کام کی نہیں ہے۔ ابن مبارک رحمہ اللّٰہ کہتے ہیں کہ "بقية بن الوليد" اچھا آدمی ہے کاش کہ وہ ناموں کی کنیت اور کنیت کے نام بیان کرتے۔شیخ البانی کہتے ہیں کہ میں "عبد الله بن الحسين" ( ابن ابي الدنيا کی دونوں روایتوں میں "عبد الله بن الحسن" ہے-مترجم ) کو بھی نہیں جانتا اور نہ ہی حسين بن علي بن أبي طالب رضي الله عنهما کے کسی بیٹے کو جانتا ہوں جس کا نام عبداللہ ہو۔

ابو بکر دينوري کی سند (حَدَّثَنَا أَحْمَدُ، نَا مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَيْنِ، حَدَّثَنِي أَبِي الْحُسَيْنُ بْنُ مُوسَى، عَنْ أَبِيهِ مُوسَى بْنِ جَعْفَرٍ، عَنْ جَعْفَرِ بْنِ مُحَمَّدٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ الْحُسَيْنِ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ عَلَيْهِمُ السَّلَامُ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ) میں موسى ابن عبد الله بن حسن کو ہم نہیں پہچانتے، لیکن دینوری خود "متہم بالوضع" ہے، حافظ ابن حجر رحمہ اللّٰہ "لسان المیزان" میں کہتے ہیں کہ دار قطنی رحمہ اللّٰہ نے صراحت کی ہے کہ ابو بكر أحمد بن مروان دينوری احادیث گھڑتا تھا۔
 

عبدالمنان

مشہور رکن
شمولیت
اپریل 04، 2015
پیغامات
735
ری ایکشن اسکور
178
پوائنٹ
123
اولاد کی تربیت

الْوَلَدُ سِرُّ أَبِيهِ
ترجمہ: بچہ اپنے والد کا راز ہے۔

تخریج: الضعيفة (48): لا أصل له( اس کی کوئی سند نہیں ہے۔


«أحب الأسماء إلى الله ما عُبّدَ وحُمّدَ».

ترجمہ: ﷲ تعالٰی کے پسندیدہ نام وہ ہیں جس سے ﷲ تعالٰی کی بندگی اور اس کی تعریف ظاہر ہوتی ہو۔

تخریج: االضعيفة (411)(لا أصل له- اس کی کوئی سند نہیں ہے)

فائدہ: ابن حزم رحمہ اللّٰہ ہر اس نام کے حرام ہونے پر اتفاق نقل کیا ہے جس سے غیرﷲ کی بندگی ظاہر ہوتی ہو، جیسے عبدالعزیٰ، عبدالکعبہ وغیرہ۔ ابن قیم رحمہ اللّٰہ نے بھی "تحفة المودود" میں یہی بات کہی ہے۔ اور اسی طرح عبد على اور عبد الحسين نام رکھنا بھی جائز نہیں ہے جیسا کہ شیعہ کے پاس یہ نام عام ہے۔ اور نہ ہی عبدالنبی اور عبدالرسول نام رکھنا جائز ہے جیسا کہ بعض جاہل اہل سنت رکھتے ہیں۔

قال الطبراني في الكبير: حَدَّثَنَا عَبْدَانُ بْنُ أَحْمَدَ،[ثنا إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ يُوسُفَ، [ثنا مُحَمَّدُ بْنُ خَالِدٍ، ثنا مَالِكُ بْنُ أَنَسٍ، عَنْ أَبِي حَازِمٍ، عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ قَالَ: مَرَّ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى صِبْيَانٍ وَهُمْ يَلْعَبُونَ بِالتُّرَابِ، فَنَهَاهُمْ بَعْضُ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ:

«دَعْهُمْ فَإِنَّ التُّرَابَ رَبِيعُ الصِّبْيَانِ»

ترجمہ: نبی ﷺ بچوں کے پاس سے گزرے اور وہ مٹی میں کھیل رہے تھے تو ان کو نبی ﷺ کے بعض صحابہ نے روکا تو نبی ﷺ نے فرمایا: ان کو چھوڑو اس لیے کہ مٹی بچوں کے لیے موسم بہار کی بارش کی طرح ہے۔

۩تخريج: المعجم الكبير للطبراني (المتوفى: ٣٦٠هـ)؛الكامل في ضعفاء الرجال ابن عدي الجرجاني (المتوفى: ٣٦٥هـ) مسند الشهاب للقضاعي (المتوفى: ٤٥٤هـ)؛ الضعيفة (410)؛ (موضوع).

ابن عدی رحمہ اللّٰہ کہتے ہیں کہ یہ حدیث اس سند (حَدَّثَنَا بن قتيبة وعبدان، قالا: حَدَّثَنا إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُحَمد بْنِ يوسف، حَدَّثَنا "مُحَمد بن مخلد الحمصي"، حَدَّثَنا مَالِكُ بْنُ أَنَسٍ، عَن أَبِي حَازِمٍ عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ) سے منکر ہے، محمد بن مخلد الحمصي ( طبرانی کی سند میں مُحَمَّدُ بْنُ خَالِد ہے) امام مالک اور دوسرے محدیثین سے باطل احادیث روایت کرتا تھا۔ امام ذہبی نے اس حدیث کو محمد بن مخلد کی باطل احادیث میں شمار ہے۔ ہیثمی رحمہ اللّٰہ کہتے ہیں کہ محمد بن مخلد متہم بالوضع ہے۔ خطيب بغدادی رحمہ اللّٰہ کہتے ہیں کہ اس حدیث کا متن صحیح نہیں ہے۔

شیخ البانی رحمہ اللّٰہ کہتے ہیں کہ مسند شہاب کی سند میں (أَخْبَرَنَا أَبُو الْقَاسِمِ يَحْيَى بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَلِيِّ بْنِ الْحُسَيْنِ، ثنا جَدِّي "عَلِيُّ بْنُ الْحُسَيْنِ بْنِ بُنْدَار" ٍ، ثنا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ الْحَمِيدِ الْغَضَائِرِيُّ، ثنا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ الْفِرْيَابِيُّ، بِمَكَّةَ، ثنا مَالِكُ بْنُ سَعِيدٍ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ) أبو القاسم اور ان کے دادا علي بن الحسين بن بندار کا تعارف ( ترجمہ) مجھے نہیں مل سکا۔

البتّہ ميزان الاعتدال اور لسان الميزان میں ہے کہ محمد بن طاهر نے علي بن الحسن بن بندار الإستراباذي کو متہم کہا ہے۔
شیخ البانی کہتے ہیں کہ یہ وہی "علی بن حسین بن بندار " ہو سکتا ہے جو مسند شہاب کی سند میں ہے اس لیے کہ وہ اسی طبقے سے ہے اور مسند شہاب کی سند میں "علی" کے باپ کے نام کی تحریف ہو کر حسن سے حسین ہو گیا ہو۔ وﷲاعلم۔


قال الطبراني في الأوسط: حَدَّثَنَا أَحْمَدُ قَالَ: نا مُعَلَّلُ بْنُ نُفَيْلٍ قَالَ: نا مُحَمَّدُ بْنُ مِحْصَنٍ الْعُكَّاشِيُّ، عَنْ سُفْيَانَ الثَّوْرِيِّ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ عَلْقَمَةَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ:

«نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يُسَمِّيَ الرَّجُلُ عَبْدَهُ أَوْ وَلَدَهُ حَارِثُ، أَوْ مُرَّةُ، أَوْ وَلِيدٌ، أَوْ حَكَمٌ، أَوْ أَبُو الْحَكَمِ، أَوْ أَفْلَحُ، أَوْ نَجِيحٌ، أَوْ يَسَارٌ، وَقَالَ:«أَحَبُّ الْأَسْمَاءِ إِلَى اللَّهِ مَا تُعُبُّدَ بِهِ، وَأَصْدَقُ الْأَسْمَاءِ هَمَّامٌ».

ترجمہ: نبی ﷺ نے اس بات سے روکا ہے کہ آدمی اپنے غلام یا بیٹے کا نام حَارِثُ، مُرَّةُ، وَلِيدٌ، حَكَمٌ، أَبُو الْحَكَمِ، أَفْلَحُ، نَجِيحٌ یا يَسَارٌ رکھے۔ اور فرمایا کہ ﷲ تعالٰی کے پسندیدہ نام وہ ہیں جس سے بندگی ظاہر ہو، اور سب سے اچھا نام هَمَّامٌ ہے۔

۩تخريج: المعجم الكبيرللطبراني (9992)؛ المعجم الأوسط للطبراني (694)(المتوفى: ٣٦٠هـ)؛ الضعيفة (408)؛ (موضوع)

طبرانی رحمہ اللّٰہ کہتے ہیں کہ اس حدیث کو سُفْيَانَ الثَّوْرِي سے سوائے مُحَمَّدُ بْنُ مِحْصَنٍ الْعُكَّاشِي کے کسی نے روایت نہیں کیا ہے۔ ہیثمی رحمہ اللّٰہ مجمع الزوائد میں کہتے ہیں کہ مُحَمَّدُ بْنُ مِحْصَنٍ الْعُكَّاشِي متروک الحدیث ہے۔ شیخ البانی رحمہ اللّٰہ کہتے ہیں کہ وہ کذاب ہے جیسا کہ امام ابن مَعین رحمہ اللّٰہ نے کہا ہے۔ اور دار قطنی رحمہ اللّٰہ نے کہا کہ وہ حدیثیں گھڑتا تھا۔
 

عبدالمنان

مشہور رکن
شمولیت
اپریل 04، 2015
پیغامات
735
ری ایکشن اسکور
178
پوائنٹ
123
قال عبد بن حميد: أَخْبَرَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ، وَحَبَّانُ بْنُ هِلَالٍ، ثَنَا عَامِرُ بْنُ صَالِحٍ، عَنْ أَيُّوبَ بْنِ مُوسَى، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:

«مَانَحَلَ وَالِدٌ وَلَدَهُ أَفْضَلَ مِنْ أَدَبٍ حَسَنٍ»

ترجمہ: عمرو بن سعید بن عاص کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:'' حسن ادب سے بہتر کسی با پ نے اپنے بیٹے کو تحفہ نہیں دیا''۔

۩تخريج: المنتخب من مسند عبد الحميد بن حميد (رقم: 362) (المتوفى: ٢٤٩هـ)؛التاريخ الكبير للبخاري (المتوفى: ٢٥٦هـ)؛ سنن الترمذي (1952)(المتوفى: ٢٧٩هـ)؛ أحاديث مسلم بن إبراهيم الفراهيدي للضريس البجلي الرازي (المتوفى: ٢٩٤هـ)؛ الضعفاء الكبير للعقيلي مرسلًا و عن ابي هريرة مرفوعًا (المتوفى: ٣٢٢هـ)؛ المعجم الكبير للطبراني عن ابن عمر مرفوعا(المتوفى: ٣٦٠هـ)؛ الكامل في ضعفاء الرجال لابن عدي (المتوفى: ٣٦٥هـ)؛ المستدرك على الصحيحين للحاكم (7679)(المتوفى: ٤٠٥هـ)؛ مسند الشهاب للقضاعي (1295) (المتوفى: ٤٥٤هـ)؛ موضح أوهام الجمع والتفريق للخطيب البغدادي (المتوفى: ٤٦٣هـ)؛ تاريخ دمشق لابن عساكر (المتوفى: ٥٧١هـ)؛ الضعيفة (1121)؛ ( ضعيف)

[شیخ البانی رحمہ اللّٰہ: تمام محدثین نے عامر بن صالح الخزاز سے روایت کی ہے اور عامر بن صالح حافظہ کے کمزور ہیں، ''موسی بن عمرو'' مجہول الحال ہے، امام بخاری اور ترمذی دونوں نے اس حدیث کو مرسل کہا ہے کیونکہ أيوب بن موسى کے دادا کا سماع نبی ﷺ سے ثابت نہیں ہے]
[شیخ البانی رحمہ اللّٰہ کہتے ہیں کہ یہ حدیث طبرانی رحمہ اللّٰہ کی " المعجم الکبیر" میں ابن عمر رضی ﷲ عنہ سے اور عقیلی کی "الضعفاء الكبير" میں ابو ہریرہ رضی ﷲ عنہ سے بھی مروی ہے لیکن دونوں کی سند واھی (بہت زیادہ ضعیف) ہے۔ " المعجم الکبیر" کی سند میں "محمد بن موسى" منكر الحديث ہے اور "عمرو بن دينار الأعور البصري قهرمان آل الزبير" بھی ضعيف ہے (یہ عمرو بن دينار مکی نہیں ہے جو کہ ثقہ راوی ہیں)۔ "الضعفاء الكبير" کی سند کے ایک راوی" مهدي بن هلال" کو يحيى بن سعيد اور ابن معين رحمہما ﷲ نے کذاب کہا ہے] ۔
 

عبدالمنان

مشہور رکن
شمولیت
اپریل 04، 2015
پیغامات
735
ری ایکشن اسکور
178
پوائنٹ
123
قال ابو القاسم حامض: حَدثنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُسْلِمِ بْنِ وَارَةَ الرَّازِيُّ قَالَ: {نَا عَمْرُو بْنُ عَاصِمٍ الْكِلَابِيُّ قَالَ: نَا جَدِّي عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ الْوَازِعِ، عَنْ أَيُّوبَ السَّخْتِيَانِيُّ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ، عَن جَابر، قَالَ: قَالَ رَسُول
الله - صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم َ -:

«ثَلَاثٌ مَنْ فَعَلَهُنَّ ثِقَةً بِاللَّهِ وَاحْتِسَابًا كَانَ حَقًّا عَلَى اللَّهِ أَنْ يُعِينَهُ وَأَنْ يُبَارِكَ لَهُ: مَنْ سَعَى فِي فِكَاكِ رَقَبَةٍ ثِقَةً بِاللَّهِ وَاحْتِسَابًا، كَانَ حَقًّا عَلَى اللَّهِ أَنْ يُعِينَهُ، وَأَنْ يُبَارِكَ لَهُ، وَمَنْ تَزَوَّجَ ثِقَةً بِاللَّهِ وَاحْتِسَابًا، كَانَ حَقًّا عَلَى اللَّهِ أَنْ يُعِينَهُ، وَأَنْ يُبَارِكَ لَهُ، وَمَنْ أَحْيَا أَرْضًا مَيِّتَةً ثِقَةً بِاللَّهِ وَاحْتِسَابًا، كَانَ حَقًّا عَلَى اللَّهِ أَنْ يُعِينَهُ، وَأَنْ يُبَارِكَ لَهُ»

ترجمہ: تین کام ایسے ہیں جو بھی ان کو ﷲ تعالٰی پر بھروسہ کرتے ہوئے اور اجر و ثواب کی نیت سے کرے گا تو ﷲ تعالٰی پر اس کا یہ حق ہوگا کہ وہ اس کی مدد کرے اور اس کو برکت دے۔۔ 1)جو شخص ﷲ تعالٰی پر بھروسہ کرتے ہوئے اور اجر و ثواب کی نیت سے غلام کو آزاد کرانے کی کوشش کرے تو ﷲ تعالٰی پر یہ حق ہے کہ وہ اس کی مدد کرے اور اس کو برکت دے، 2)جو شخص ﷲ تعالٰی پر بھروسہ کرتے ہوئے اور اجر و ثواب کی نیت سے شادی کرے تو ﷲ تعالٰی پر یہ حق ہے کہ وہ اس کی مدد کرے اور اس کو برکت دے،3) اور جو شخص ﷲ تعالٰی پر بھروسہ کرتے ہوئے اور اجر و ثواب کی نیت سے مردہ زمین کو زندہ کرے تو ﷲ تعالٰی پر یہ حق ہے کہ وہ اس کی مدد کرے اور اس کو برکت دے۔

۩تخريج: منتقى من حديث المروزي لأَبي القَاسِمِ حَامض (المتوفى: ٣٢٩هـ)؛ المعجم الأوسط للطبراني (4918) (المتوفى: ٣٦٠هـ)؛ المنتخب من الفوائد لابن منده (المتوفى: ٣٩٥هـ)؛ السنن الكبرى للبيهقي (21613) (المتوفى: ٤٥٨هـ)؛ الفوائد العوالي المنتقاة (الثقفيات) - للقاسم بن الفضل الثقفي (المتوفى: ٤٨٩هـ)؛ المنتقى من مسموعات مرو -لضياء الدين المقدسي(657) (المتوفى: ٦٤٣هـ)؛ الضعيفة (1256)؛ (ضعيف)

[ابن حجر رحمہ اللّٰہ نے عمرو بن عاصم الکلابی کے متعلق "تقريب التهذيب" میں کہا ہے کہ "صدوق في حفظه شيء"، عمرو بن عاصم کے دادا عبيد الله بن الوازع مجہول ہیں(تقریب التھذیب)، شیخ البانی رحمہ اللّٰہ کہتے ہیں کہ ابو زبیر معروف مدلس ہیں اور روایت عنعنہ سے کی ہے].
 

عبدالمنان

مشہور رکن
شمولیت
اپریل 04، 2015
پیغامات
735
ری ایکشن اسکور
178
پوائنٹ
123
قال العقيلي: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ حَنِيفَةَ الْقَصَبِيُّ الْوَاسِطِيُّ قَالَ: حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ جَبَلَةَ قَالَ: حَدَّثَنَا "مُجَاشِعُ بْنُ عَمْرٍو" قَالَ: حَدَّثَنَا "عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ زَيْدِ بْنِ أَسْلَم"َ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَنَسٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:

«رَكْعَتَانِ مِنَ الْمُتَزَوِّجِ أَفْضَلُ مِنْ سَبْعِينَ رَكْعَةً مِنَ الْأَعْزَبِ»

ترجمہ: شادی شدہ آدمی کی دو رکعتیں کنوارے آدمی کی 70 رکعتوں سے بہتر ہے۔

۩تخريج: الضعفاء الكبيرالعقيلي (المتوفى: ٣٢٢هـ)؛ الموضوعات لابن الجوزي (المتوفى: ٥٩٧هـ) من طريق العقيلي؛ رواه أبو الحسين الأبنوسي في " الفوائد "؛الضعيفة (639)؛ (موضوع) .

شیخ البانی رحمہ اللّٰہ: عُقیلی رحمہ اللّٰہ کہتے ہیں کہ مُجَاشِعُ بْنُ عَمْرٍو کی حدیث منکر ہے محفوظ نہیں ہے۔ يَحْيَى بْنُ مَعِينٍ رحمہ اللّٰہ کہتے ہیں کہ میں نے مُجَاشِعُ بْنُ عَمْرٍو کو جھوٹوں میں سے ایک جھوٹا پایا ہے۔ اور ابن حبان رحمہ اللّٰہ کہتے ہیں کہ ثقہ رواۃ کے نام پر احادیث گھڑتا تھا اس کا ذکر کرنا بھی جائز نہیں ہے الا یہ کہ اس کی برائی بیان کرنا ہو۔

اس سند کی دوسری علت: عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ زَيْدِ بْنِ أَسْلَم بھی متہم بالوضع ہے۔

شیخ البانی رحمہ اللّٰہ کہتے ہیں کہ اس حدیث کی ایک دوسری سند أبو الحسين الأبنوسي کی " الفوائد " میں ہے۔ (عن أحمد بن مسلم قال: حدثنا أحمد بن محمد يعني ابن عمر بن يونس قال:حدثنا داود بن عبد الله النمري عن محمد بن عجلان عن نافع عن ابن عمر مرفوعا به)۔ شیخ البانی کہتے ہیں کہ مجھے أحمد بن مسلم اور داود بن عبد الله النمري دونوں کا ترجمہ نہیں ملا۔ أحمد بن محمد بن عمر بن يونس كذاب
راوی ہے۔ امام ذہبی کہتے ہیں کہ اس کو ابو حاتم اور ابن صاعد نے کذاب کہا ہے۔ دار قطنی نے ضعیف اور مرۃ نے متروک الحدیث کہا ہے۔

قال تمام بن محمد: أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِيٍّ مُحَمَّدُ بْنُ هَارُونَ بْنِ شُعَيْبٍ، ثنا أَبُو عَلِيٍّ إِسْمَاعِيلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْعُذْرِيُّ، ثنا سُلَيْمَانُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، ثنا مَسْعُودُ بْنُ عَمْرٍو الْبَكْرِيُّ، ثنا حُمَيْدٌ الطَّوِيلُ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:

«رَكْعَتَانِ مِنَ الْمُتَأَهِّلِ، خَيْرٌ مِنَ اثْنَتَيْنِ وَثَمَانِينَ رَكْعَةً مِنَ الْعَزْبِ»

ترجمہ: شادی شدہ آدمی کی دو رکعتیں کنوارے آدمی کی 82 رکعتوں سے بہتر ہے۔

۩تخريج: الفوائد لتمام بن محمد الدمشقي (رقم: 751) (المتوفى: ٤١٤هـ)؛ الأحاديث المختارة لضياء الدين المقدسي (2101) (المتوفى: ٦٤٣هـ)؛الضعيفة (640)؛ (باطل)

شیخ البانی رحمہ اللّٰہ: امام ذہبی رحمہ اللّٰہ مَسْعُودُ بْنُ عَمْرٍو الْبَكْرِي کے متعلق کہتے ہیں کہ میں اسے نہیں جانتا اور اس کی حدیث باطل ہے۔ ابن جوزی رحمہ اللّٰہ نے اس حدیث کو موضوع کہا ہے۔
 

عبدالمنان

مشہور رکن
شمولیت
اپریل 04، 2015
پیغامات
735
ری ایکشن اسکور
178
پوائنٹ
123
كتاب الطلاق


قال ابو نعيم: حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ يَحْيَى الضَّرِيرُ الْخَبَّازُ، ثنا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الْعَزِيزِ،[ ثنا أَبُو إِبْرَاهِيمَ التَّرْجُمَانِيُّ، ثنا{{عَمْرُو بْنُ جُمَيْعٍ، عَنْ جُوَيْبِرٍ، عَنِ الضَّحَّاك}} ِ، عَنِ النَّزَّالِ، عَنْ عَلِيٍّ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:

«تَزَوَّجُوا وَلَا تُطَلِّقُوا، فَإِنَّ الطَّلَاقَ يَهْتَزُّ لَهُ الْعَرْشُ»

ترجمہ: نکاح کرو اور طلاق مت دو اس لئے کہ طلاق سے عرش ہل جاتا ہے۔

۩تخریج : تاريخ أصبهان لأبي نعيم الأصبهاني (المتوفى: ٤٣٠هـ)؛ تاريخ بغداد للخطيب البغدادي (المتوفى: ٤٦٣هـ)؛ الفردوس بمأثور الخطاب للديلميّ (المتوفى: ٥٠٩هـ)؛ الضعيفة(147)؛ (موضوع)

(عمرو بن جمیع کذاب تھا اور حدیثیں گھڑتا تھا اس لئے یہ حدیث موضوع اور من گھڑت ہے)

۩کن محدثین نے اس کو موضوع کہا ہے

"الموضوعات" إبن الجوزي (المتوفى: ٥٩٧هـ)؛ "اللآلىء المصنوعة في الأحاديث الموضوعة" جلال الدين السيوطي (المتوفى: ٩١١هـ)؛ "تنزيه الشريعة المرفوعة عن الأخبار الشنيعة الموضوعة" إبن عراق (المتوفى: ٩٦٣هـ)؛ "سلسلة الأحاديث الضعيفة والموضوعة وأثرها السيئ في الأمة" محمد ناصر الدين الألباني (المتوفى: ١٤٢٠هـ) وغيرهم.
 

عبدالمنان

مشہور رکن
شمولیت
اپریل 04، 2015
پیغامات
735
ری ایکشن اسکور
178
پوائنٹ
123
قال الترمذي: حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ قَالَ: حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ قَالَ: [أَخْبَرَنَا عِيسَى بْنُ مَيْمُونٍ الأَنْصَارِيُّ، عَنْ القَاسِمِ بْنِ مُحَمَّدٍ، عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ:قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:

«أَعْلِنُوا هَذَا النِّكَاحَ، وَاجْعَلُوهُ فِي المَسَاجِدِ، وَاضْرِبُوا عَلَيْه ِبِالدُّفُوفِ»

ترجمہ:ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:'' نکاح کا اعلان کرو، اسے مسجدوں میں کرو اور اس پر دف بجاؤ''۔

۩تخريج: الترمذي(1089)؛السنن الكبرى للبيهقي (14699)؛ الضعيفة( ‌978)؛ (ضعيف بهذا التمام)

(سند میں عیسیٰ بن میمون ضعیف ہے مگراعلان والا ٹکڑا شواہد کی بناپر صحیح ہے)
 

عبدالمنان

مشہور رکن
شمولیت
اپریل 04، 2015
پیغامات
735
ری ایکشن اسکور
178
پوائنٹ
123
قال سَعِيدٌ بن منصور : حدثنا أَبُو مُعَاوِيَةَ، قَالَ: قَالَ: زَوَّجَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ امْرَأَةً عَلَى سُورَةٍ مِنَ الْقُرْآنِ ثُمَّ قَالَ:
«لَا تَكُونُ لِأَحَدٍ بَعْدَكَ مَهْرًا»

ترجمہ: نبی ﷺ نے ایک عورت کی شادی قرآن مجید کی ایک سورت کے بدلے کر دی پھر فرمایا « تیرے بعد قرآن کسی کے لیے مہر نہیں ہوگا»

۩تخريج: سنن سعيد بن منصور (رقم: 642) (المتوفى: ٢٢٧هـ) ؛الضعيفة (982)؛(منكر).

( یہ مرسل روایت ہے اور اس کا ایک راوی مجہول ہے؛ یہ حدیث بخاری، مسلم، مؤطا مالک، نسائی، ترمذی اور بیہقی میں بھی ہے لیکن آخری جملہ « تیرے بعد قرآن کسی کے لیے مہر نہیں ہوگا» کسی بھی روایت میں نہیں ہے اس لیے یہ جملہ منکر ہے)۔
 

عبدالمنان

مشہور رکن
شمولیت
اپریل 04، 2015
پیغامات
735
ری ایکشن اسکور
178
پوائنٹ
123
قال ابن عدي: حَدَّثَنَا الْقَاسِمُ بْنُ اللَّيْثِ الرَّسْعَنِيُّ، وَعَبد اللَّهِ بْنُ مُحَمد بْنِ نَصْرٍ الرَّمْلِيُّ وَعُمَرُ بْنُ أَحْمَدَ بْنُ سِنَانٍ، وَمُحمد بْنُ مُعَافَى بْنِ أبي حنظلة الصيداوي قَالُوا، حَدَّثَنا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ، حَدَّثَنا عَبد الْمَلِكِ بْنُ مُحَمد الصنعاني، حَدَّثَنا زَيْدُ بْنُ جُبَيْرَةَ، عَن يَحْيى بْنِ سَعِيد الأَنْصَارِيِّ، عَن أَنَس بْنِ مَالِكٍ قَال رَسُول اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيهِ وَسلَّمَ

«خَيْرُ نِسَائِكُمُ الْعَفِيفَةُ الْغَلِمَةُ»

ترجمہ: تمہاری بہترین عورتیں وہ ہیں جو پاکدامن اور (اپنے شوہر کو) زیادہ چاہنے والی ہو۔
[عفيفة: پاکدامن عورت؛ غلمة: زیادہ شہوت والی عورت] ۔

۩تخريج: الكامل في ضعفاء الرجال لابن عدي (المتوفى: ٣٦٥‌ھ)؛ الفردوس بمأثور الخطاب للديلميّ (المتوفى: ٥٠٩هـ)؛ الضعيفة (1498)؛ (ضعيف جدا)

[شیخ البانی رحمہ اللّٰہ: ابن حجر رحمہ اللّٰہ کہتے ہیں کہ عبد الملك بن محمد الصنعاني لين الحديث ہے مناوی رحمہ اللّٰہ کہتے ہیں کہ ابن حبان ‌ؒ نے کہا کہ عبد الملك بن محمد کو دلیل بنانا جائز نہیں۔ امام ذہبی کہتے ہیں کہ زید بن جبیرۃ متروک الحدیث ہے اور ابو حاتم رحمہ اللّٰہ کہتے ہیں کہ زيد بن جبيرة ضعيف الحديث ہے۔ شیخ البانی کہتے ہیں کہ اس حدیث کی ایک اور سند ہے لیکن وہ بھی معلول (علت والی) ہی ہے۔
 
Top