• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

سنن ابن ماجه

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
14-بَاب مَا رُخِّصَ فِيهِ مِنْ ذَلِكَ
۱۴-باب: مذکورہ بالا برتنوں میں نبیذ بنا نے کی اجا زت​


3405- حَدَّثَنَا عَبْدُالْحَمِيدِ بْنُ بَيَانٍ الْوَاسِطِيُّ، حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ يُوسُفَ عَنْ شَرِيكٍ، عَنْ سِمَاكٍ، عَنِ الْقَاسِمِ بْنِ مُخَيْمِرَةَ، عَنِ ابْنِ بُرَيْدَةَ،عَنْ أَبِيهِ،عَنِ النَّبِيِّ ﷺ؛ قَالَ: " كُنْتُ نَهَيْتُكُمْ عَنِ الأَوْعِيَةِ، فَانْتَبِذُوا فِيهِ وَاجْتَنِبُوا كُلَّ مُسْكِرٍ " ۔
* تخريج: م/الجنائز ۳۶ (۹۷۷)، الأضاحي ۵ (۱۹۷۷)، الأشربۃ ۶ (۱۹۹۹)، د/الأشربۃ ۷ (۳۶۹۸)، ت/الأشربۃ ۶ (۱۸۶۹)، الجنائز ۵۳ (۱۰۴۵)، الأضاحي ۱۴ (۱۵۱۰)، ن/الجنائز ۱۰۰ (۲۰۳۴)، الأضاحي ۳۶ (۴۴۳۴)، الأشربۃ ۴۰ (۵۶۵۴، ۵۶۵۵)، (تحفۃ الأشراف: ۱۹۳۲)، وقد أخرجہ: حم (۵/۳۵۰، ۳۵۶، ۳۵۷، ۳۶۱) (صحیح)
۳۴۰۵- بریدہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا:''میں نے تمہیں (مخصوص) برتنوں کے استعمال سے روکا تھا، اب ان میں نبیذ تیار کر سکتے ہولیکن ہر نشہ لانے والی چیز سے بچو''۔


3406- حَدَّثَنَا يُونُسُ بْنُ عَبْدِالأَعْلَى، حَدَّثَنَا عَبْدُاللَّهِ بْنُ وَهْبٍ، أَنْبَأَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ عَنْ أَيُّوبَ ابْنِ هَانِئٍ، عَنْ مَسْرُوقِ بْنِ الأَجْدَعِ،عَنِ ابْنِ مَسْعُودٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ قَالَ: " إِنِّي كُنْتُ نَهَيْتُكُمْ عَنْ نَبِيذِ الأَوْعِيَةِ، أَلا وَإِنَّ وِعَائً لا يُحَرِّمُ شَيْئًا، كُلُّ مُسْكِرٍ حَرَامٌ "۔
* تخريج: تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفۃ الأشراف: ۹۵۶۳، ومصباح الزجاجۃ: ۱۱۷۹) (صحیح)
۳۴۰۶- عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:''میں نے تمہیں (مخصوص) برتنوں میں نبیذ بنانے سے منع کیا تھا، سنو! برتن کی وجہ سے کو ئی چیز حرام نہیں ہو تی، البتہ ہر نشہ لانے والی چیز حرام ہے''۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
15- بَاب نَبِيذِ الْجَرِّ
۱۵-باب: مٹی کے روغنی گھڑے میں نبیذ تیا ر کر نے کی مما نعت​


3407- حَدَّثَنَا سُوَيْدُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا الْمُعْتَمِرُ بْنُ سُلَيْمَانَ عَنْ أَبِيهِ، حَدَّثَتْنِي رُمَيْثَةُ،عَنْ عَائِشَةَ أَنَّهَا قَالَتْ: أَتَعْجِزُ إِحْدَاكُنَّ أَنْ تَتَّخِذَ كُلَّ عَامٍ مِنْ جِلْدِ أُضْحِيَّتِهَا سِقَائً؟ ثُمَّ قَالَتْ: نَهَى رَسُولُ اللَّهِ ﷺ أَنْ يُنْبَذَ فِي الْجَرِّ، وَفِي كَذَا، وَفِي كَذَا، إِلا الْخَلَّ ۔
* تخريج: تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفۃ الأشراف: ۱۷۸۴۰، ومصباح الزجاجۃ: ۱۱۸۰)، وقد أخرجہ: حم (۶/۸۰، ۹۸) (ضعیف الإسناد)
( سند میں سوید بن سعید مختلف فیہ ہے)
۳۴۰۷- ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ انہوں نے سوال کیا : کیا تم میں سے کو ئی عورت اس بات سے عاجز ہے کہ وہ ہر سال اپنی قربانی کے جا نو ر کی کھا ل سے ایک مشک تیار کرے؟پھر کہا:رسول اللہ ﷺ نے مٹی کے روغنی گھڑے میں نبیذ تیا ر کرنے سے منع فرمایا ہے، اور فلا ں فلاں برتن میں بھی، البتہ ان میں سرکہ بنا یا جا سکتا ہے۔


3408- حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ مُوسَى الْخَطْمِيُّ، حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ، حَدَّثَنَا الأَوْزَاعِيُّ عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ،عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ؛ قَالَ: نَهَى رَسُولُ اللَّهِ ﷺ أَنْ يُنْبَذَ فِي الْجِرَارِ ۔
* تخريج: ن/الأشربۃ ۳۳ (۵۶۳۸)، (تحفۃ الأشراف: ۱۵۳۹۲)، وقد أخرجہ: م/الأشربۃ ۶ (۱۹۹۳)، حم (۲/۵۴۰) (صحیح)
۳۴۰۸- ابو ہر یرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے مٹی کے روغنی برتنوں میں نبیذ تیار کرنے سے منع فرمایا ہے۔


3409 - حَدَّثَنَا مُجَاهِدُ بْنُ مُوسَى، حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ عَنْ صَدَقَةَ أَبِي مُعَاوِيَةَ، عَنْ زَيْدِ بْنِ وَاقِدٍ،عَنْ خَالِدِ بْنِ عَبْدِاللَّهِ،عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ؛ قَالَ: أُتِيَ النَّبِيُّ ﷺ بِنَبِيذِ جَرٍّ يَنِشُّ فَقَالَ: "اضْرِبْ بِهَذَا، الْحَائِطَ، فَإِنَّ هَذَا شَرَابُ مَنْ لا يُؤْمِنُ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الآخِرِ "۔
* تخريج: د/الأشربۃ ۱۲ (۳۷۱۶)، ن/الأشربۃ ۲۵ (۵۶۱۳)، ۴۸ (۵۷۰۷)، (تحفۃ الأشراف: ۱۲۲۹۷) (صحیح)
۳۴۰۹- ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسو ل اللہ ﷺ کے پاس ایک ایسے گھڑے میں نبیذ لا ئی گئی جو جو ش ما ر رہی تھی، آپ ﷺ نے فرمایا:''اسے دیوارپر ما ر دو،اس لیے کہ یہ ایسے لو گوں کا مشرو ب ہے جو اللہ اور یو م آخرت پر ایمان نہیں رکھتے'' ۱؎ ۔
وضاحت ۱؎ : اس حدیث سے معلوم ہواکہ نبیذکا استعمال صرف اس وقت تک جائز ہے جب تک کہ اس میں تیزی سے جھاگ نہ اٹھنے لگے اگر اس میں تیزی کے ساتھ جھاگ اٹھنے لگے تو اس کااستعمال جائزنہیں۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
16- بَاب تَخْمِيرِ الإِنَاءِ
۱۶-باب: برتن ڈھانک کر رکھنے کا بیان​


3410- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رُمْحٍ، أَنْبَأَنَا اللَّيْثُ بْنُ سَعْدٍ عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ،عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِاللَّهِ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ أَنَّهُ قَالَ: " غَطُّوا الإِنَائَ، وَأَوْكُوا السِّقَائَ، وَأَطْفِئُوا السِّرَاجَ، وَأَغْلِقُوا الْبَابَ، فَإِنَّ الشَّيْطَانَ لا يَحُلُّ سِقَائً وَلا يَفْتَحُ بَابًا وَلا يَكْشِفُ إِنَائً، فَإِنْ لَمْ يَجِدْ أَحَدُكُمْ إِلا أَنْ يَعْرُضَ عَلَى إِنَائِهِ عُودًا وَيَذْكُرَ اسْمَ اللَّهِ فَلْيَفْعَلْ، فَإِنَّ الْفُوَيْسِقَةَ تُضْرِمُ عَلَى أَهْلِ الْبَيْتِ بَيْتَهُمْ "۔
* تخريج: م/الأشربۃ ۱۲ (۲۰۱۲)، د/الأشربۃ ۲۲ (۳۷۳۱)، ت/الأدب ۷۴ (۲۸۵۷)، (تحفۃ الأشراف: ۲۹۲۴)، وقد أخرجہ: خ/الأشربۃ ۲۲ (۵۶۲۳)، حم (۳/۳۵۵) (صحیح)
۳۴۱۰- جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:''برتن کو ڈھا نک کر رکھو، مشک کا منہ بند کرکے رکھو، چراغ بجھا دو، اور دروازہ بند کرلو، اس لئے کہ شیطان نہ ایسی مشک کو کھولتا ہے، اور نہ ایسے دروازے کو اور نہ ہی ایسے برتن کو جو بند کر دیا گیا ہو،اب اگر تم میں سے کسی کو ڈھانکنے کے لیے لکڑی کے علاوہ کو ئی چیز نہہو تو اسی کو''بسم اللهِ'' کہہ کر برتن پر آڑارکھ دے، اس لئے کہ چو ہیا لو گوں کے گھر جلا دیتی ہے'' ۱؎ ۔
وضاحت ۱ ؎ : چوہیا چراغ کی بتی منہ میں پکڑ کر لے جاتی ہے، اور اس سے گھرمیں آگ لگ جاتی ہے، تو سوتے وقت چراغ بجھا دینا ضروری ہے ، بعض علماء نے کہا ہے کہ پانی کا برتن ڈ ھانپ کر رکھنے میں ایک تو شیطان سے حفاظت ہے، دوسرے وباء سے حفاظت ہے جو سال میں ایک رات میں آسمان سے اترتی ہے، اور کھلے برتن میں سماجاتی ہے، تیسرے نجاستوں سے حفاظت ہے ،چوتھے کیڑے مکوڑوں سے حفاظت ہے، اور کبھی پانی میں کیڑا ہوتا ہے، اور آدمی غفلت میں پی جاتا ہے، اور نقصان اٹھاتا ہے اس لئے برتن ڈھانپنا بہت ضروری ہے، دوسری روایت میں اتنا زیادہ ہے کہ جب رات کا ایک حصہ گزر جائے، تو اپنے بچوں کو باہرجانے سے روک رکھو، غرض اس حدیث میں دین اور دنیا دونوں کے فائدے جمع ہیں ۔


3411- حَدَّثَنَا عَبْدُالْحَمِيدِ بْنُ بَيَانٍ الْوَاسِطِيُّ، حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ عَبْدِاللَّهِ عَنْ سُهَيْلٍ،عَنْ أَبِيهِ ،عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ؛ قَالَ: " أَمَرَنَا رَسُولُ اللَّهِ ﷺ بِتَغْطِيَةِ الإِنَاءِ، وَإِيكَاءِ السِّقَاءِ،وَإِكْفَاءِ الإِنَاءِ "۔
* تخريج: تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفۃ الأشراف: ۱۲۶۳۹، ومصباح الزجاجۃ: ۱۱۸۱)، وقد أخرجہ: حم (۲/۳۶۷)، دي/الأشربۃ ۲۶ (۲۱۷۸) (صحیح)
۳۴۱۱- ابو ہر یرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے ہمیں برتن ڈھا نکنے ،مشک کا منہ بند کردینے، اور برتن کو الٹ کر رکھنے کا حکم دیا ہے۔


3412 حَدَّثَنَا عِصْمَةُ بْنُ الْفَضْلِ، حَدَّثَنَا حَرَمِيُّ بْنُ عُمَارَةَ بْنِ أَبِي حَفْصَةَ، حَدَّثَنَا حَرِيشُ بْنُ خِرِّيتٍ، أَنْبَأَنَا ابْنُ أَبِي مُلَيْكَةَ،عَنْ عَائِشَةَ؛ قَالَتْ: كُنْتُ أَضَعُ لِرَسُولِ اللَّهِ ﷺ ثَلاثَةَ آنِيَةٍ مِنَ اللَّيْلِ مُخَمَّرَةً : إِنَائً لِطَهُورِهِ، وَإِنَائً لِسِوَاكِهِ، وَإِنَائً لِشَرَابِهِ ۔
* تخريج: تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفۃ الأشراف: ۱۶۲۳۷، ومصباح الزجاجۃ: ۱۱۸۲) (ضعیف)
(حریش بن خریت ضعیف راوی ہیں)۔
۳۴۰۱۲- ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ میں رسول اللہ ﷺ کے لئے رات کو تین ڈھکے ہوئے پانی کے برتن رکھتی:ایک آپ کے استنجا کے لیے ، دوسرا آپ کے مسواک یعنی وضو کے لئے، اور تیسرا آپ کے پینے کے لیے ۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
17-بَاب الشُّرْبِ فِي آنِيَةِ الْفِضَّةِ
۱۷ -باب: چاندی کے برتن میں پینے کا بیان ۱؎​
وضاحت ۱؎ : چاندی اور سونے کے برتن میں کھانا ، پینا مرد اور عورت دونوں کے لئے حرام ہے ،اسی طرح اس میں تیل یاسرمہ لگانا منع ہے ، چاہے برتن چھوٹا ہو ،یا بڑا اور جیسا ان برتنوں کا استعمال منع ہے ویسا ہی ان کابنا نامنع ہے، اور اگر کسی کے سامنے چاندی یا سونے کے برتن میں کھانارکھا جائے ، اور وہ اس کو دور نہ کر سکے تو اس برتن میں سے کھا نا نکال کر دوسرے برتن میں رکھ کر کھائے ،یا روٹی پر کھانا رکھ کر کھا ئے یا بائیں ہاتھ پر، اسی طرح اگر سرمہ دانی چاندی یا سونے کی ہو تو سرمہ اور کہیں انڈیل کر اس میں سے لگائے (ملاحظہ ہو: الروضۃ الندیۃ)۔


3413- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رُمْحٍ، أَنْبَأَنَا اللَّيْثُ بْنُ سَعْدٍ عَنْ نَافِعٍ، عَنْ زَيْدِ بْنِ عَبْدِاللَّهِ بْنِ عُمَرَ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ عَبْدِالرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي بَكْرٍ،عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ؛ أَنَّهَا أَخْبَرَتْهُ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ؛ قَالَ: " إِنَّ الَّذِي يَشْرَبُ فِي إِنَاءِ الْفِضَّةِ إِنَّمَا يُجَرْجِرُ فِي بَطْنِهِ نَارَ جَهَنَّمَ "۔
* تخريج:خ/الأشربۃ ۲۸ (۵۶۳۴)، م/اللباس ۱ (۲۰۶۵)، (تحفۃ الأشراف: ۱۸۱۸۲)، وقد أخرجہ: ط/صفۃ النبی ﷺ ۷ ( ۱۱)، حم (۶/۹۸،۳۰۱،۳۰۲، ۳۰۴، ۳۰۶)، دي/الأشربۃ ۲۵ (۲۱۷۵) (صحیح)
۳۴۱۳- ام المومنین ام سلمہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:'' جو شخص چاندی کے برتن میں پیتا ہے، وہ اپنے پیٹ میں جہنم کی آگ غٹ غٹ اتارتا ہے'' ۔


3414- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِالْمَلِكِ بْنِ أَبِي الشَّوَارِبِ، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ عَنْ أَبِي بِشْرٍ، عَنْ مُجَاهِدٍ، عَنْ عَبْدِالرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي لَيْلَى،عَنْ حُذَيْفَةَ؛ قَالَ: نَهَى رَسُولُ اللَّهِ ﷺ عَنِ الشُّرْبِ فِي آنِيَةِ الذَّهَبِ وَالْفِضَّةِ، وَقَالَ: " هِيَ لَهُمْ فِي الدُّنْيَا، وَهِيَ لَكُمْ فِي الآخِرَةِ " .
* تخريج: خ/الأطعمۃ ۲۹ (۵۴۲۶)، الأشربۃ ۲۷ (۵۶۳۲)، ۲۸ (۵۶۳۳)، اللباس ۲۵ (۵۸۳۱)، ۲۷ (۵۸۳۷)، م/اللباس ۲ (۲۰۶۷)، د/الأشربۃ ۱۷ (۳۷۲۳)، ت/الأشربۃ ۱۰ (۱۸۷۸)، ن/الزینۃ من المجتبیٰ ۳۳ (۵۳۰۳)، (تحفۃ الأشراف: ۳۳۷۳)، وقد أخرجہ: حم (۵/۳۸۵، ۳۹، ۳۹۶، ۳۹۸، ۴۰۰، ۴۰۸)، دي/الأشربۃ ۲۵ (۲۱۷۵، ۲۱۷۶) (صحیح)
۳۴۱۴- حذیفہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے سونے چاندی کے برتن میں پینے سے منع فرمایا ہے ، آپ کا ارشاد ہے: '' یہ ان(کافروں) کے لئے دنیا میں ہیں اور تمہارے لئے آخرت میں ہیں ''۔


3415- حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ سَعْدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ امْرَأَةِ ابْنِ عُمَرَ،عَنْ عَائِشَةَ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ؛ قَالَ: " مَنْ شَرِبَ فِي إِنَاءِ فِضَّةٍ فَكَأَنَّمَا يُجَرْجِرُ فِي بَطْنِهِ نَارَ جَهَنَّمَ "۔
* تخريج: تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفۃ الأشراف: ۱۷۸۶۵، ومصباح الزجاجۃ: ۱۱۸۳)، وقد أخرجہ: حم (۶/۹۸) (صحیح)
۳۴۱۵- ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:'' جو شخص چاندی کے برتن میں پیتا ہے گویا وہ اپنے پیٹ میں جہنم کی آگ غٹ غٹ اتارتا ہے'' ۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
18- بَاب الشُّرْبِ بِثَلاثَةِ أَنْفَاسٍ
۱۸-باب: پانی تین سانس میں پینے کا بیان​


3416- حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا ابْنُ مَهْدِيٍّ، حَدَّثَنَا عَزْرَةُ بْنُ ثَابِتٍ الأَنْصَارِيُّ، عَنْ ثُمَامَةَ بْنِ عَبْدِاللَّهِ،عَنْ أَنَسٍ أَنَّهُ كَانَ يَتَنَفَّسُ فِي الإِنَاءِ ثَلاثًا، وَزَعَمَ أَنَسٌ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ كَانَ يَتَنَفَّسُ فِي الإِنَاءِ ثَلاثًا۔
* تخريج: خ/الأشربۃ ۶۶ (۵۶۳۱)، م/الأشربۃ ۱۶ (۲۰۲۸)، ت/الأشربۃ ۱۳ (۱۸۸۴)، (تحفۃ الأشراف: ۴۹۸)، وقد أخرجہ: د/الأشربۃ ۱۹ (۳۷۲۸)، حم (۳/۱۱۴، ۱۱۹، ۱۲۸، ۱۸۵)، دي/الأشربۃ ۲۰ (۲۱۶۶) (صحیح)
۳۴۱۶- انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ وہ برتن سے تین سانسوں میں پیتے اور کہتے تھے: رسول اللہ ﷺ بھی تین سانسوں میں پیا کرتے تھے ۱؎ ۔
وضاحت ۱ ؎ : تین سانس میں پا نی پینا مستحب ہے، مگر ضرور ی ہے کہ جب سانس لے تو برتن کو اپنے منہ سے علیحدہ کرلے، اور دوسری حدیث میں جو برتن میں سانس لینے سے منع کیا ہے اس کا یہی مطلب ہے کہ برتن منہ سے لگا ہو، اور سانس لے یہ مکروہ ہے، اس لئے کہ پانی ناک میں چڑھ جانے کا ڈر ہے ۔


3417- حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ، وَمُحَمَّدُ بْنُ الصَّبَّاحِ، قَالا: حَدَّثَنَا مَرْوَانُ بْنُ مُعَاوِيَةَ، حَدَّثَنَا رِشْدِينُ بْنُ كُرَيْبٍ،عَنْ أَبِيهِ،عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ شَرِبَ، فَتَنَفَّسَ فِيهِ مَرَّتَيْنِ ۔
* تخريج: ت/الأشربۃ ۱۴ (۱۸۸۶)، (تحفۃ الأشراف: ۶۳۴۷)، وقد أخرجہ: حم (۱/۲۸۴، ۲۸۵) (ضعیف)
(رشد ین بن کریب ضعیف راوی ہے )
۳۴۱۷- عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے پانی پیا، تو آپ نے دوبار سانس لی ۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
19-بَاب اخْتِنَاثِ الأَسْقِيَةِ
۱۹ -باب: مشک کا منہ باہر نکال کر پانی پینے کا بیان​


3418- حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ السَّرْحِ، حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ عَنْ يُونُسَ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عُبَيْدِاللَّهِ بْنِ عَبْدِاللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ،عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ؛ قَالَ: نَهَى رَسُولُ اللَّهِ ﷺ عَنِ اخْتِنَاثِ الأَسْقِيَةِ أَنْ يُشْرَبَ مِنْ أَفْوَاهِهَا۔
* تخريج: خ/الأشربۃ ۲۳ (۵۶۲۵، ۵۶۲۶)، م/الأشربۃ ۱۳ (۲۰۲۳)، د/الأشربۃ ۱۵ (۳۷۲۰)، ت/الأشربۃ ۱۷ (۱۸۹۰)، (تحفۃ الأشراف: ۴۱۳۸)، وقد أخرجہ: حم (۳/۶، ۶۷، ۶۹، ۹۳)، دي/الأشربۃ ۱۹ (۲۱۹۵) (صحیح)
۳۴۱۸- ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے مشک کے منہ باہر نکال کر ان سے پانی پینے سے منع "فرمایا ہے۔


3419- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا أَبُو عَامِرٍ، حَدَّثَنَا زَمْعَةُ بْنُ صَالِحٍ عَنْ سَلَمَةَ بْنِ وَهْرَامَ عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ؛ قَالَ: نَهَى رَسُولُ اللَّهِ ﷺ عَنِ اخْتِنَاثِ الأَسْقِيَةِ، وَإِنَّ رَجُلا -بَعْدَ مَا نَهَى رَسُولُ اللَّهِ ﷺ عَنْ ذَلِكَ- قَامَ مِنَ اللَّيْلِ إِلَى سِقَائٍ فَاخْتَنَثَهُ، فَخَرَجَتْ عَلَيْهِ مِنْهُ حَيَّةٌ ۔
* تخريج: تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفۃ الأشراف: ۶۰۹۹، ومصباح الزجاجۃ: ۱۱۸۴) (ضعیف)
(سند میں زمعہ بن صالح ضعیف راوی ہیں، لیکن مرفوع حدیث صحیح ہے ،کما تقدم،نیز ملاحظہ ہو: الصحیحہ : ۱۱۲۶)
۳۴۱۹- عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے مشک کے منہ باہر کرکے پانی پینے سے منع فرمایا،رسول اللہ ﷺ کی اس ممانعت کے بعد ایک شخص نے رات کو اٹھ کر مشک کے منہ سے پانی پینا چاہا، تو اس میں سے ایک سانپ نکلا ۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
20-بَاب الشُّرْبِ مِنْ فِي السِّقَاءِ
۲۰-باب: مشک کے منہ سے پانی پینے کا بیان​


3420- حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ هِلَالٍ الصَّوَّافُ،حَدَّثَنَا عَبْدُالْوَارِثِ بْنُ سَعِيدٍ، عَنْ أَيُّوبَ،عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ؛ قَالَ : نَهَى رَسُولُ اللَّهِ ﷺ عَنِ الشُّرْبِ مِنْ فِي السِّقَاءِ۔
* تخريج:خ/الأشربۃ ۲۴ (۵۶۲۷ ، ۵۶۲۸)، (تحفۃ الأشراف: ۱۴۲۴۵)، وقد أخرجہ: حم (۲/۲۳۰، ۲۴۷، ۳۲۷، ۳۵۳، ۴۸۷)، دي/الأشربۃ ۱۹ (۲۱۶۴) (صحیح)
۳۴۲۰- ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے مشک کے منہ سے پانی پینے سے منع فرمایا ۱؎ ۔
وضاحت ۱ ؎ : ممانعت کی وجہ ظاہر ہے کہ پانی اس صورت میں نظر نہیں آتا، اور اندیشہ ہے کہ پانی میں کوڑا یا کیڑا ہو ، اور وہ پی جائے، دوسرے یہ کہ مشک میں بد بوہو جانے کا خیال ہے ، تیسرے یہ کہ پانی گرنے کا اندیشہ ہے ، اور اکثر علماء کے نزدیک یہ ممانعت تنزیہی ہے،یعنی خلاف اولیٰ۔


3421- حَدَّثَنَا بَكْرُ بْنُ خَلَفٍ،أَبُو بِشْرٍ حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ،حَدَّثَنَا خَالِدٌ الْحَذَّاءُ عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ نَهَى أَنْ يُشْرَبَ مِنْ فَمِ السِّقَاءِ ۔
* تخريج: خ/الأشربۃ ۲۴ (۵۶۲۹)، (تحفۃ الأشراف: ۶۰۵۶)، وقد أخرجہ: د/الأشربۃ ۱۴ (۳۷۱۹)، الأطعمۃ ۲۵ (۳۷۸۶)، ت/الأطعمۃ ۲۴ (۱۸۲۵)، ن/الضحایا ۴۳ (۴۴۵۳)، حم (۱/۲۲۶، ۲۴۱،۲۹۳، ۳۳۹)، دي/الأشربۃ ۱۹ (۲۱۶۳) (صحیح)
۳۴۲۱- عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے اس بات سے منع "فرمایا ہے کہ مشک کے منہ سے پانی پیا جائے ۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
21-بَاب الشُّرْبُ قَائِمًا
۲۱ -باب: کھڑے ہوکر پینے کا بیان​


3422- حَدَّثَنَا سُوَيْدُ بْنُ سَعِيدٍ،حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُسْهِرٍ عَنْ عَاصِمٍ،عَنِ الشَّعْبِيِّ،عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ؛ قَالَ: سَقَيْتُ النَّبِيَّ ﷺ مِنْ زَمْزَمَ، فَشَرِبَ قَائِمًا، فَذَكَرْتُ ذَلِكَ لِعِكْرِمَةَ، فَحَلَفَ بِاللَّهِ، مَا فَعَلَ ۔
* تخريج: خ/الحج ۷۶ (۱۶۳۷)، الأشربۃ ۱۶ (۵۶۱۷)، م/الأشربۃ ۱۵ (۲۰۲۷)، ولیس عندہ ''فذکرت''، ت/الأشربۃ ۱۲ (۱۸۸۲)، الشمائل ۳۱ (۱۹۷، ۱۹۹)، ن/الحج ۱۶۵ (۲۹۶۷)، (تحفۃ الأشراف: ۵۷۶۷)، وقد أخرجہ: حم (۱/۲۱۴، ۲۲۰، ۲۴۲، ۲۴۳، ۲۴۹، ۲۸۷، ۳۴۲، ۳۶۹، ۳۷۲ ) (صحیح)
۳۴۲۲- عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ میں نے نبی اکرم ﷺ کو زمزم کا پانی پلایا، تو آپ نے کھڑے کھڑے پیا ۱؎ ۔
شعبی کہتے ہیں: میں نے یہ حدیث عکرمہ سے بیان کی تو انہوں نے قسم کھا کر کہا کہ نبی اکرم ﷺ نے ایسا نہیں کیا ۔
وضاحت ۱ ؎ : یعنی کھڑے ہو کر پانی نہیں پیا،یہ عکرمہ نے اپنے گمان کے مطابق قسم کھائی، ورنہ مشہور روایتوں سے یہ ثابت ہے کہ آپ ﷺ نے زمزم کا پانی کھڑے کھڑے ہی پیا، اور بعض علماء نے کہا کہ زمزم کا پانی اور وضو سے بچا ہوا پانی کھڑے رہ کر پینا مستحب ہے ،اورباقی کل پانی بیٹھ کر پینا چاہیے، اور احتمال ہے کہ رسول اکرم ﷺ نے جو زمزم کا پانی کھڑے رہ کر پیا یہ عذر کی وجہ سے ہو کہ وہاں بھیڑبھاڑ کی وجہ سے آپ ﷺ نے بیٹھنے کی جگہ نہ پائی ہو، اور بعضوں نے کہاکہ کھڑے رہ کر پانی پینا پہلے منع تھا ،اس کی ممانعت منسوخ ہوگئی ،اور بعضوں نے کہا : پہلے جائز تھا، پھر منع ہوا ،جابر رضی اللہ عنہ سے ایسا مروی ہے، غرض بہتر یہی ہے بیٹھ کر پانی پیئے، مجبوری کی بات اور ہے۔


3423- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الصَّبَّاحِ، أَنْبَأَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ عَنْ يَزِيدَ بْنِ يَزِيدَ بْنِ جَابِرٍ،عَنْ عَبْدِالرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي عَمْرَةَ،عَنْ جَدَّةٍ لَهُ ( يُقَالُ لَهَا كَبْشَةُ الأَنْصَارِيَّةُ ) أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ دَخَلَ عَلَيْهَا، وَعِنْدَهَا قِرْبَةٌ مُعَلَّقَةٌ، فَشَرِبَ مِنْهَا وَهُوَ قَائِمٌ، فَقَطَعَتْ فَمَ الْقِرْبَةِ، تَبْتَغِي بَرَكَةَ مَوْضِعِ فِي رَسُولِ اللَّهِ ﷺ۔
* تخريج: ت/الأشربۃ ۱۸ (۱۸۹۲)، (تحفۃ الأشراف: ۱۸۰۴۹)، وقد أخرجہ: حم (۶/۴۳۴) (صحیح)
۳۴۲۳- کبشہ انصاریہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ ان کے پاس تشریف لے گئے، ان کے پاس ایک پانی کی مشک لٹکی ہوئی تھی، آپ ﷺ نے کھڑ ے کھڑے اس کے منہ سے منہ لگا کر پانی پیا،تو انہوں نے مشک کے منہ کو جہاں رسول اللہ ﷺ کے منہ کا لمس ہوا تھا برکت کے لیے کاٹ کر رکھ لیا ۔


3424- حَدَّثَنَا حُمَيْدُ بْنُ مَسْعَدَةَ،حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ الْمُفَضَّلِ، حَدَّثَنَا سَعِيدٌ عَنْ قَتَادَةَ،عَنْ أَنَسِ ابْنِ مَالِكٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ نَهَى عَنِ الشُّرْبِ قَائِمًا ۔
* تخريج: م/الأشربۃ ۱۴ (۲۰۲۴)، ت/الأشربۃ ۱۱ (۱۸۷۹)، (تحفۃ الأشراف: ۱۱۸۰)، وقد أخرجہ: حم (۳/۱۳۱، ۱۸۲، ۲۷۷) (صحیح)
۳۴۲۴- انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے کھڑے ہو کر پینے سے منع فرمایا۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
22- بَاب إِذَا شَرِبَ أَعْطَى الأَيْمَنَ فَالأَيْمَنَ
۲۲ -باب: آدمی مشروب پی کر داہنی طرف والے کو دے پھر وہ اپنے داہنی طرف والے کو​


3425 - حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ،حَدَّثَنَا مَالِكُ بْنُ أَنَسٍ، عَنِ الزُّهْرِيِّ،عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ أُتِيَ بِلَبَنٍ،قَدْ شِيبَ بِمَائٍ، وَعَنْ يَمِينِهِ أَعْرَابِيٌّ وَعَنْ يَسَارِهِ أَبُوبَكْرٍ، فَشَرِبَ ثُمَّ أَعْطَى الأَعْرَابِيَّ، وَقَالَ: " الأَيْمَنُ فَالأَيْمَنُ "۔
* تخريج: خ/الأشربۃ ۱۴ (۵۶۱۲)، ۱۸ (۵۶۱۹)، المساقاۃ ۱ (۲۳۵۲)، الھبۃ ۴ (۲۵۷۱)، م/الأشربۃ ۱۷ (۲۰۲۹)، د/الأشربۃ ۱۹ (۳۷۲۶)، ت/الأشربۃ ۱۹ (۱۸۹۳)، (تحفۃ الأشراف: ۱۵۲۸)، وقد أخرجہ: ط/صفۃ النبی ﷺ ۹ (۱۷)، حم (۳/۱۱۰، ۱۱۳، ۱۹۷)، دي/الأشربۃ ۱۸ (۲۱۶۲) (صحیح)
۳۴۲۵- انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ کے پاس دودھ آیا جس میں پانی ملا ہوا تھا،اس وقت آپ کے دائیں جانب ایک اعرابی اور آپ کے بائیں جانب ابوبکر رضی اللہ عنہ تھے، تو آپ ﷺ نے پیا، پھر اعرابی کو دیا اورفرمایا:'' دائیں طرف والے کو دینا چاہئے، پھر وہ اپنے دائیں طرف والے کو دے'' ۱؎ ۔
وضاحت ۱ ؎ : حالانکہ ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کا درجہ اس اعرابی سے بہت زیادہ تھامگر آپ ﷺ نے داہنے کی رعا یت مقام و مرتبت پر مقدم رکھی۔


3426- حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ،حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ عَيَّاشٍ،حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عُبَيْدِاللَّهِ بْنِ عَبْدِاللَّهِ،عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ؛ قَالَ: أُتِيَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ بِلَبَنٍ، وَعَنْ يَمِينِهِ ابْنُ عَبَّاسٍ، وَعَنْ يَسَارِهِ خَالِدُ بْنُ الْوَلِيدِ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ لابْنِ عَبَّاسٍ: " أَتَأْذَنُ لِي أَنْ أَسْقِيَ خَالِدًا ! " قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: مَا أُحِبُّ أَنْ أُوثِرَ بِسُؤْرِ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ عَلَى نَفْسِي أَحَدًا، فَأَخَذَ ابْنُ عَبَّاسٍ فَشَرِبَ وَشَرِبَ خَالِدٌ ۔
* تخريج:تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفۃ الأشراف: ۵۸۵۸، ومصباح الزجاجۃ: ۱۱۸۵)، وقد أخرجہ: د/الأشربۃ ۲۱ (۳۷۳۰)، ت/الدعوات ۵۵ (۳۴۵۵)، حم (۱/۲۲۰، ۲۲۵) (حسن)
۳۴۲۶- عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ کے پاس دودھ آیا، اس وقت آپ کے دائیں جانب ابن عباس رضی اللہ عنہما اور بائیں جانب خالد بن ولید رضی اللہ عنہ تھے ، رسول اللہ ﷺ نے ابن عباس رضی اللہ عنہما سے پوچھا: کیا تم مجھے اس کی اجازت دیتے ہو کہ پہلے خالد کو پلاؤں ؟ ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا: میں رسول اللہ ﷺ کے جوٹھے کے لئے اپنے اوپر کسی کوترجیح دینا پسند نہیں کرتا، چنانچہ ابن عباس رضی اللہ عنہما نے لیا، اور پیا، اور پھر خالد رضی اللہ عنہ نے پیا ۱؎ ۔
وضاحت ۱ ؎ : عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کم عمر بچے تھے ،اور خالد بڑی عمروالے ، اس لئے آپ ﷺ نے ابن عباس رضی اللہ عنہما سے پہلے ان کو دینے کی اجازت چاہی ، لیکن جب انہوں نے اجازت نہ دی تو آپ ﷺ خاموش ہے کیونکہ اصولاًاور قاعدے سے پہلے ابن عباس رضی اللہ عنہ کا حق تھا، ان پرزبر دستی نہیں ہوسکتی تھی۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
23-بَاب التَّنَفُّسِ فِي الإِنَاءِ
۲۳-باب: پانی کے برتن میں سانس لینے کا بیان​


3427- حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ،حَدَّثَنَا دَاوُدُ بْنُ عَبْدِاللَّهِ عَنْ عَبْدِالْعَزِيزِ بْنِ مُحَمَّدٍ، عَنِ الْحَارِثِ بْنِ أَبِي ذُبَابٍ، عَنْ عَمِّهِ،عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ؛ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ: "إِذَا شَرِبَ أَحَدُكُمْ، فَلا يَتَنَفَّسْ فِي الإِنَاءِ، فَإِذَا أَرَادَ أَنْ يَعُودَ، فَلْيُنَحِّ الإِنَائَ ثُمَّ لِيَعُدْ إِنْ كَانَ يُرِيدُ "۔
* تخريج: تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفۃ الأشراف: ۱۵۴۹۰، ومصباح الزجاجۃ: ۱۱۸۶) (صحیح)
۳۴۲۷- ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ''جب تم میں سے کوئی کچھ پئے تو برتن میں سانس نہ لے، اور اگر سانس لینا چاہے تو برتن کو منہ سے علیحدہ کرلے ، پھر اگر چاہے تو دوبارہ پئے'' ۔


3428- حَدَّثَنَا بَكْرُ بْنُ خَلَفٍ أَبُو بِشْرٍ،حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ عَنْ خَالِدٍ الْحَذَّاءِ،عَنْ عِكْرِمَةَ،عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ؛ قَالَ: نَهَى رَسُولُ اللَّهِ ﷺ عَنِ التَّنَفُّسِ فِي الإِنَاءِ ۔
* تخريج: د/الأشربۃ ۲۰ (۳۷۲۸)، ت/الأشربۃ ۱۵ (۱۸۸۸)، (تحفۃ الأشراف: ۶۰۵۶)، وقد أخرجہ: حم (۱/۲۲۰ھ ۳۰۹، ۳۵۷)، دي/الأشربۃ ۲۷ (۲۱۸۰) (صحیح)
۳۴۲۸- عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں:رسول اللہ ﷺ نے برتن میں سانس لینے سے منع فرمایا۔
 
Top