- شمولیت
- اپریل 27، 2013
- پیغامات
- 26,584
- ری ایکشن اسکور
- 6,762
- پوائنٹ
- 1,207
{ 19- كِتَاب الْعِلْمِ }
۱۹-کتاب: علم کے آداب ومسائل
1- بَاب الْحَثِّ عَلَى طَلَبِ الْعِلْمِ
۱- باب: علم حاصل کرنے کی طرف رغبت دلانے کا بیان
3641- حَدَّثَنَا مُسَدَّدُ بْنُ مُسَرْهَدٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُاللَّهِ بْنُ دَاوُدَ، سَمِعْتُ عَاصِمَ بْنَ رَجَائِ بْنِ حَيْوَةَ يُحَدِّثُ، عَنْ دَاوُدَ بْنِ جَمِيلٍ، عَنْ كَثِيرِ بْنِ قَيْسٍ قَالَ: كُنْتُ جَالِسًا مَعَ أَبِي الدَّرْدَائِ فِي مَسْجِدِ دِمَشْقَ، فَجَائَهُ رَجُلٌ، فَقَالَ: يَا أَبَا الدَّرْدَائِ! إِنِّي جِئْتُكَ مِنْ مَدِينَةِ الرَّسُولِ ﷺ لِحَدِيثٍ بَلَغَنِي أَنَّكَ تُحَدِّثُهُ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ ، مَا جِئْتُ لِحَاجَةٍ، قَالَ: فَإِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ يَقُولُ: < مَنْ سَلَكَ طَرِيقًا يَطْلُبُ فِيهِ عِلْمًا سَلَكَ اللَّهُ بِهِ طَرِيقًا مِنْ طُرُقِ الْجَنَّةِ، وَإِنَّ الْمَلائِكَةَ لَتَضَعُ أَجْنِحَتَهَا رِضًا لِطَالِبِ الْعِلْمِ، وَإِنَّ الْعَالِمَ لَيَسْتَغْفِرُ لَهُ مَنْ فِي السَّمَوَاتِ وَمَنْ فِي الأَرْضِ وَالْحِيتَانُ فِي جَوْفِ الْمَائِ، وَإِنَّ فَضْلَ الْعَالِمِ عَلَى الْعَابِدِ كَفَضْلِ الْقَمَرِ لَيْلَةَ الْبَدْرِ عَلَى سَائِرِ الْكَوَاكِبِ، وَإِنَّ الْعُلَمَاءَ وَرَثَةُ الأَنْبِيَائِ، وَإِنَّ الأَنْبِيَاءَ لَمْ يُوَرِّثُوا دِينَارًا وَلا دِرْهَمًا، وَرَّثُوا الْعِلْمَ؛ فَمَنْ أَخَذَهُ أَخَذَ بِحَظٍّ وَافِرٍ >۔
* تخريج: ت/العلم ۱۹ (۲۶۸۲)، ق/المقدمۃ ۱۷ (۲۲۳)، (تحفۃ الأشراف: ۱۰۹۵۸)، وقد أخرجہ: حم (۵/۱۹۶)، دي/المقدمۃ ۳۲ (۳۵۴) (صحیح)
(متابعات سے تقویت پاکر یہ حدیث صحیح ہے، ورنہ ''داود'' اور ''کثیر'' دونوں ضعیف ہیں، ملاحظہ ہو: زہد وکیع نمبر: ۵۱۹ بتحقیق الفریوائی)
۳۶۴۱- کثیر بن قیس کہتے ہیں کہ میں ابو الدرداء رضی اللہ عنہ کے ساتھ دمشق کی مسجد میں بیٹھا تھا کہ اتنے میں ان کے پاس ایک شخص آیااور ان سے کہنے لگا: اے ابو الدرداء! میں آپ کے پاس رسول اللہ ﷺ کے شہر سے اس حدیث کے لئے آیا ہوں جس کے متعلق مجھے یہ خبر ملی ہے کہ آپ اسے نبی اکرم ﷺ سے روایت کر تے ہیں میں آپ کے پاس کسی اور غر ض سے نہیں آیا ہوں، اس پر ابوالدرداء نے کہا: میں نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے ہو ئے سناہے: ''جو شخص طلب علم کے لئے راستہ طے کرتاہے اللہ تعالی اس کے بدلے اسے جنت کی راہ چلا تا ہے اور فر شتے طالب علم کی بخشش کی دعا کر تے ہیں یہاں تک کہ مچھلیاں پانی میں دعائیں کرتی ہیں، اور عالم کی فضیلت عابد پر ایسے ہی ہے جیسے چو دھویں رات کی تما م ستاروں پر، اور علما ء انبیاء کے وارث ہیں، اور نبیوں نے اپنا وارث درہم و دینار کا نہیں بنایا بلکہ علم کا وارث بنایا تو جس نے علم حاصل کیا اس نے ایک وافر حصہ لیا''۔
3642- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْوَزِيرِ الدِّمَشْقِيُّ، حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ، قَالَ: لَقِيتُ شَبِيبَ بْنَ شَيْبَةَ فَحَدَّثَنِي [بِهِ]، عَنْ عُثْمَانَ بْنِ أَبِي سَوْدَةَ، عَنْ أَبِي الدَّرْدَائِ -يَعْنِي عَنِ النَّبِيِّ ﷺ - بِمَعْنَاهُ۔
* تخريج: تفرد بہ أبو داود، انظر ما قبلہ، (تحفۃ الأشراف: ۱۰۹۵۱) (صحیح)
(دیکھئے حدیث سابق)
۳۶۴۲- اس سند سے بھی ابو الدرداء رضی اللہ عنہ سے اسی مفہوم کی حدیث مرفوعاً مروی ہے۔
3643- حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ يُونُسَ، حَدَّثَنَا زَائِدَةُ، عَنِ الأَعْمَشِ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ : < مَا مِنْ رَجُلٍ يَسْلُكُ طَرِيقًا يَطْلُبُ فِيهِ عِلْمًا إِلاسَهَّلَ اللَّهُ لَهُ بِهِ طَرِيقَ الْجَنَّةِ، وَمَنْ أَبْطَأَ بِهِ عَمَلُهُ لَمْ يُسْرِعْ بِهِ نَسَبُهُ >۔
* تخريج: تفرد بہ أبو داود، (تحفۃ الأشراف: ۱۲۳۷۷)، وقد أخرجہ: م/الذکر والتوبۃ ۱۱ (۲۶۹۹)، ت/العلم ۲ (۲۶۴۶)، ق/المقدمۃ ۱۷ (۲۲۶)، حم (۲/۲۵۲)، دي/المقدمۃ ۳۲ (۳۵۶) (صحیح)
۳۶۴۳- ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ''جو شخص حصول علم کے لئے کوئی راستہ طے کرتا ہے تو اللہ تعالی اس کی وجہ سے اس کے لئے جنت کا راستہ آسان کر دیتا ہے، اور جس کو اس کے عمل نے پیچھے کردیا تو اسے اس کا نسب آگے نہیں کر سکے گا''۔