• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

سنن ابو داود

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,747
پوائنٹ
1,207

{ 19- كِتَاب الْعِلْمِ }
۱۹-کتاب: علم کے آداب ومسائل




1- بَاب الْحَثِّ عَلَى طَلَبِ الْعِلْمِ​
۱- باب: علم حاصل کرنے کی طرف رغبت دلانے کا بیان​

3641- حَدَّثَنَا مُسَدَّدُ بْنُ مُسَرْهَدٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُاللَّهِ بْنُ دَاوُدَ، سَمِعْتُ عَاصِمَ بْنَ رَجَائِ بْنِ حَيْوَةَ يُحَدِّثُ، عَنْ دَاوُدَ بْنِ جَمِيلٍ، عَنْ كَثِيرِ بْنِ قَيْسٍ قَالَ: كُنْتُ جَالِسًا مَعَ أَبِي الدَّرْدَائِ فِي مَسْجِدِ دِمَشْقَ، فَجَائَهُ رَجُلٌ، فَقَالَ: يَا أَبَا الدَّرْدَائِ! إِنِّي جِئْتُكَ مِنْ مَدِينَةِ الرَّسُولِ ﷺ لِحَدِيثٍ بَلَغَنِي أَنَّكَ تُحَدِّثُهُ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ ، مَا جِئْتُ لِحَاجَةٍ، قَالَ: فَإِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ يَقُولُ: < مَنْ سَلَكَ طَرِيقًا يَطْلُبُ فِيهِ عِلْمًا سَلَكَ اللَّهُ بِهِ طَرِيقًا مِنْ طُرُقِ الْجَنَّةِ، وَإِنَّ الْمَلائِكَةَ لَتَضَعُ أَجْنِحَتَهَا رِضًا لِطَالِبِ الْعِلْمِ، وَإِنَّ الْعَالِمَ لَيَسْتَغْفِرُ لَهُ مَنْ فِي السَّمَوَاتِ وَمَنْ فِي الأَرْضِ وَالْحِيتَانُ فِي جَوْفِ الْمَائِ، وَإِنَّ فَضْلَ الْعَالِمِ عَلَى الْعَابِدِ كَفَضْلِ الْقَمَرِ لَيْلَةَ الْبَدْرِ عَلَى سَائِرِ الْكَوَاكِبِ، وَإِنَّ الْعُلَمَاءَ وَرَثَةُ الأَنْبِيَائِ، وَإِنَّ الأَنْبِيَاءَ لَمْ يُوَرِّثُوا دِينَارًا وَلا دِرْهَمًا، وَرَّثُوا الْعِلْمَ؛ فَمَنْ أَخَذَهُ أَخَذَ بِحَظٍّ وَافِرٍ >۔
* تخريج: ت/العلم ۱۹ (۲۶۸۲)، ق/المقدمۃ ۱۷ (۲۲۳)، (تحفۃ الأشراف: ۱۰۹۵۸)، وقد أخرجہ: حم (۵/۱۹۶)، دي/المقدمۃ ۳۲ (۳۵۴) (صحیح)
(متابعات سے تقویت پاکر یہ حدیث صحیح ہے، ورنہ ''داود'' اور ''کثیر'' دونوں ضعیف ہیں، ملاحظہ ہو: زہد وکیع نمبر: ۵۱۹ بتحقیق الفریوائی)
۳۶۴۱- کثیر بن قیس کہتے ہیں کہ میں ابو الدرداء رضی اللہ عنہ کے ساتھ دمشق کی مسجد میں بیٹھا تھا کہ اتنے میں ان کے پاس ایک شخص آیااور ان سے کہنے لگا: اے ابو الدرداء! میں آپ کے پاس رسول اللہ ﷺ کے شہر سے اس حدیث کے لئے آیا ہوں جس کے متعلق مجھے یہ خبر ملی ہے کہ آپ اسے نبی اکرم ﷺ سے روایت کر تے ہیں میں آپ کے پاس کسی اور غر ض سے نہیں آیا ہوں، اس پر ابوالدرداء نے کہا: میں نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے ہو ئے سناہے: ''جو شخص طلب علم کے لئے راستہ طے کرتاہے اللہ تعالی اس کے بدلے اسے جنت کی راہ چلا تا ہے اور فر شتے طالب علم کی بخشش کی دعا کر تے ہیں یہاں تک کہ مچھلیاں پانی میں دعائیں کرتی ہیں، اور عالم کی فضیلت عابد پر ایسے ہی ہے جیسے چو دھویں رات کی تما م ستاروں پر، اور علما ء انبیاء کے وارث ہیں، اور نبیوں نے اپنا وارث درہم و دینار کا نہیں بنایا بلکہ علم کا وارث بنایا تو جس نے علم حاصل کیا اس نے ایک وافر حصہ لیا''۔


3642- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْوَزِيرِ الدِّمَشْقِيُّ، حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ، قَالَ: لَقِيتُ شَبِيبَ بْنَ شَيْبَةَ فَحَدَّثَنِي [بِهِ]، عَنْ عُثْمَانَ بْنِ أَبِي سَوْدَةَ، عَنْ أَبِي الدَّرْدَائِ -يَعْنِي عَنِ النَّبِيِّ ﷺ - بِمَعْنَاهُ۔
* تخريج: تفرد بہ أبو داود، انظر ما قبلہ، (تحفۃ الأشراف: ۱۰۹۵۱) (صحیح)
(دیکھئے حدیث سابق)
۳۶۴۲- اس سند سے بھی ابو الدرداء رضی اللہ عنہ سے اسی مفہوم کی حدیث مرفوعاً مروی ہے۔


3643- حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ يُونُسَ، حَدَّثَنَا زَائِدَةُ، عَنِ الأَعْمَشِ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ : < مَا مِنْ رَجُلٍ يَسْلُكُ طَرِيقًا يَطْلُبُ فِيهِ عِلْمًا إِلاسَهَّلَ اللَّهُ لَهُ بِهِ طَرِيقَ الْجَنَّةِ، وَمَنْ أَبْطَأَ بِهِ عَمَلُهُ لَمْ يُسْرِعْ بِهِ نَسَبُهُ >۔
* تخريج: تفرد بہ أبو داود، (تحفۃ الأشراف: ۱۲۳۷۷)، وقد أخرجہ: م/الذکر والتوبۃ ۱۱ (۲۶۹۹)، ت/العلم ۲ (۲۶۴۶)، ق/المقدمۃ ۱۷ (۲۲۶)، حم (۲/۲۵۲)، دي/المقدمۃ ۳۲ (۳۵۶) (صحیح)
۳۶۴۳- ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ''جو شخص حصول علم کے لئے کوئی راستہ طے کرتا ہے تو اللہ تعالی اس کی وجہ سے اس کے لئے جنت کا راستہ آسان کر دیتا ہے، اور جس کو اس کے عمل نے پیچھے کردیا تو اسے اس کا نسب آگے نہیں کر سکے گا''۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,747
پوائنٹ
1,207
2- بَاب رِوَايَةِ حَدِيثِ أَهْلِ الْكِتَابِ
۲- باب: اہل کتاب (یہودونصاریٰ) کی باتوں کی روایت کاحکم​


3644- حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ ثَابِتٍ [الْمَرْوَزِيُّ]، حَدَّثَنَا عَبْدُالرَّزَّاقِ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، أَخْبَرَنِي ابْنُ أَبِي نَمْلَةَ الأَنْصَارِيُّ، عَنْ أَبِيهِ أَنَّهُ بَيْنَمَا هُوَ جَالِسٌ عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ وَعِنْدَهُ رَجُلٌ مِنَ الْيَهُودِ مُرَّ بِجَنَازَةٍ، فَقَالَ: يَا مُحَمَّدُ، هَلْ تَتَكَلَّمُ هَذِهِ الْجَنَازَةُ؟ فَقَالَ النَّبِيُّ ﷺ : < اللَّهُ أَعْلَمُ > فَقَالَ الْيَهُودِيُّ: إِنَّهَا تَتَكَلَّمُ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ : < مَا حَدَّثَكُمْ أَهْلُ الْكِتَابِ فَلا تُصَدِّقُوهُمْ وَلا تُكَذِّبُوهُمْ، وَقُولُوا: آمَنَّا بِاللَّهِ وَرُسُلِهِ، فَإِنْ كَانَ بَاطِلا لَمْ تُصَدِّقُوهُ، وَإِنْ كَانَ حَقًّا لَمْ تُكَذِّبُوهُ >۔
* تخريج: تفردبہ ، أبوداود، (تحفۃ الأشراف: ۱۲۱۷۷)، وقد أخرجہ: حم (۴/۱۳۶) (ضعیف)
(اس کے راوی ''ابن ابی نملہ '' لین الحدیث ہیں )
۳۶۴۴- ابو نملہ انصاری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ وہ رسول اللہ ﷺ کے پاس بیٹھے ہو ئے تھے اور آپ کے پاس ایک یہودی بھی تھا کہ اتنے میں ایک جنا زہ لے جایا گیا تو یہودی نے کہا: اے محمد!کیا جنا زہ بات کر تا ہے ؟ آپ ﷺ نے فرمایا:'' اللہ بہتر جانتا ہے''، یہودی نے کہا: جنازہ بات کر تا ہے ( مگر دنیا کے لوگ نہیں سنتے) رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ''جو بات تم سے اہل کتاب بیان کریں نہ تو تم ان کی تصدیق کر و نہ تکذیب، بلکہ یوں کہو: ہم ایمان لا ئے اللہ اور اس کے رسولوں پر، اگر وہ بات جھوٹ ہو گی تو تم نے اس کی تصدیق نہیں کی، اور اگر سچ ہو گی تو تم نے اس کی تکذیب نہیں کی''۔


3645- حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ يُونُسَ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي الزِّنَادِ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ خَارِجَةَ -يَعْنِي ابْنَ زَيْدِ ابْنِ ثَابِتٍ- قَالَ: قَالَ زَيْدُ بْنُ ثَابِتٍ: أَمَرَنِي رَسُولُ اللَّهِ ﷺ فَتَعَلَّمْتُ لَهُ كِتَابَ يَهُودَ، وَقَالَ: < إِنِّي وَاللَّهِ مَا آمَنُ يَهُودَ عَلَى كِتَابِي > فَتَعَلَّمْتُهُ، فَلَمْ يَمُرَّ بِي إِلا نِصْفُ شَهْرٍ حَتَّى حَذَقْتُهُ، فَكُنْتُ أَكْتُبُ لَهُ إِذَا كَتَبَ، وَأَقْرَأُ لَهُ إِذَا كُتِبَ إِلَيْهِ۔
* تخريج: خ/ الأحکام ۴۰ (۷۱۹۵ تعلیقًا)، ت/الاستئذان ۲۲ (۲۷۱۵)، (تحفۃ الأشراف: ۳۷۰۲)، وقد أخرجہ: حم (۵/۱۸۶) (حسن صحیح)
۳۶۴۵- زید بن ثابت رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: اللہ کے رسول ﷺ نے مجھے حکم دیا تو میں نے آپ کی خاطر یہودیوں کی تحریر سیکھ لی، آپ ﷺ نے فرمایا:'' قسم اللہ کی میں اپنی خط و کتابت کے سلسلہ میں یہودیوں سے مامون نہیں ہوں''، تو میں اسے سیکھنے لگا، ابھی آدھا مہینہ بھی نہیں گزرا تھا کہ میں نے اس میں مہارت حاصل کرلی، پھر جب آپ ﷺ کو کچھ لکھوا نا ہو تا تو میں ہی لکھتا اور جب کہیں سے کوئی مکتوب آتا تو اسے میں ہی پڑھتا۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,747
پوائنٹ
1,207
3- بَاب فِي كِتَابِ الْعِلْمِ
۳- باب: علم کے لکھنے کا بیان​


3646- حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ وَأَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ قَالا: حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ عُبَيْدِاللَّهِ بْنِ الأَخْنَسِ، عَنِ الْوَلِيدِ بْنِ عَبْدِاللَّهِ [بْنِ أَبِي مُغِيثٍ]، عَنْ يُوسُفَ بْنِ مَاهَكَ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ عَمْرٍو، قَالَ: كُنْتُ أَكْتُبُ كُلَّ شَيْئٍ أَسْمَعُهُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ أُرِيدُ حِفْظَهُ، فَنَهَتْنِي قُرَيْشٌ، وَقَالُوا: أَتَكْتُبُ كُلَّ شَيْئٍ [تَسْمَعُهُ] وَرَسُولُ اللَّهِ ﷺ بَشَرٌ يَتَكَلَّمُ فِي الْغَضَبِ وَالرِّضَا، فَأَمْسَكْتُ عَنِ الْكِتَابِ، فَذَكَرْتُ [ذَلِكَ] لِرَسُولِ اللَّهِ ﷺ ، فَأَوْمَأَ بِأُصْبُعِهِ إِلَى فِيهِ، فَقَالَ: < اكْتُبْ فَوَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ مَا يَخْرُجُ مِنْهُ إِلا حَقٌّ >۔
* تخريج: تفردبہ أبوداود، (تحفۃ الأشراف: ۸۹۵۵)، وقد أخرجہ: حم (۲/۱۶۲، ۱۹۲)، دي/المقدمۃ ۴۳ (۵۰۱) (صحیح)
۳۶۴۶- عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما کہتے ہیں: میں ہر اس حدیث کو جو رسول اللہ ﷺ سے سنتا یا د رکھنے کے لئے لکھ لیتا، تو قریش کے لوگوں نے مجھے لکھنے سے منع کر دیا، اور کہا : کیا تم رسول اللہ ﷺ سے ہر سنی ہوئی بات کو لکھ لیتے ہو ؟ حالاں کہ رسول اللہ ﷺ بشر ہیں، غصے اور خو شی دونوں حالتوں میں باتیں کر تے ہیں،تو میں نے لکھنا چھوڑ دیا، پھر رسول اللہ ﷺ سے اس کا ذکر کیا، آپ ﷺ نے اپنی انگلی سے اپنے منہ کی طرف اشا رہ کیا اور فرمایا:’’ لکھا کرو، قسم اس ذات کی جس کے ہاتھ میں میری جان ہے اس سے حق بات کے سوا کچھ نہیں نکلتا‘‘۔


3647- حَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَلِيٍّ، أَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ، حَدَّثَنَا كَثِيرُ بْنُ زَيْدٍ، عَنِ الْمُطَّلِبِ بْنِ عَبْدِاللَّهِ بْنِ حَنْطَبٍ قَالَ: دَخَلَ زَيْدُ بْنُ ثَابِتٍ عَلَى مُعَاوِيَةَ فَسَأَلَهُ عَنْ حَدِيثٍ فَأَمَرَ إِنْسَانًا يَكْتُبُهُ، فَقَالَ لَهُ زَيْدٌ: إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ أَمَرَنَا أَنْ لا نَكْتُبَ شَيْئًا مِنْ حَدِيثِهِ، فَمَحَاهُ۔
* تخريج: تفرد بہ أبو داود، (تحفۃ الأشراف: ۳۷۴۰)، وقد أخرجہ: حم (۵/۱۸۲) (ضعیف الإسناد)
(اس کے راواۃ’’کثیر‘‘ اور’’ مطلب ‘‘ متکلم فیہ ہیں )
۳۶۴۷- مطلب بن عبداللہ بن حنطب کہتے ہیں کہ زید بن ثابت رضی اللہ عنہ معاویہ رضی اللہ عنہ کے پاس آئے اور ان سے ایک حدیث کے متعلق پوچھا، توانہوں نے ایک شخص کوا س حدیث کے لکھنے کا حکم دیا، تو زید رضی اللہ عنہ نے ان سے کہا: رسول اللہ ﷺ نے ہمیں حکم دیا ہے کہ ہم آپ کی حدیثوں میں سے کچھ نہ لکھیں تو انہوں نے اسے مٹا دیا ۱؎ ۔
وضاحت ۱؎ : یہ ممانعت پہلے تھی جب احادیث کے قرآن کے ساتھ خلط ملط ہوجانے کا اندیشہ تھا، بعد میں کتابت حدیث کی اجازت دے دی گئی جیسا کہ پہلی روایت سے واضح ہے۔


3648- حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ يُونُسَ، حَدَّثَنَا ابْو شِهَابٍ، عَنِ الْحَذَّائِ، عَنْ أَبِي الْمُتَوَكِّلِ النَّاجِيِّ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، قَالَ: مَا كُنَّا نَكْتُبُ غَيْرَ التَّشَهُّدِ وَالْقُرْآنِ۔
* تخريج: تفرد بہ أبو داود، (تحفۃ الأشراف: ۴۲۵۸) (شاذ)
(اس کے راوی’’ ابو شہاب حَنَّاط ‘‘ حافظہ کے کمزور ہیں، اور ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے صحیح روایت تو یہ ہے کہ قرآن کے سوا اور کچھ مت لکھو)
۳۶۴۸- ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں : ہم لوگ تشہد اور قرآن کے علاوہ کچھ نہیں لکھتے تھے۔


3649- حَدَّثَنَا مُؤَمَّلٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ (ح) وَحَدَّثَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ الْوَلِيدِ بْنِ مَزْيَدٍ قَالَ: أَخْبَرَنِي أَبِي، عَنِ الأَوْزَاعِيِّ، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو سَلَمَةَ -يَعْنِي ابْنَ عَبْدِالرَّحْمَنِ- قَالَ: حَدَّثَنِي أَبُو هُرَيْرَةَ قَالَ: لَمَّا فُتِحَتْ مَكَّةُ قَامَ النَّبِيُّ ﷺ ، فَذَكَرَ الْخُطْبَةَ خُطْبَةَ النَّبِيِّ ﷺ ، قَالَ: فَقَامَ رَجُلٌ مِنْ أَهْلِ الْيَمَنِ يُقَالُ لَهُ أَبُوشَاهَ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ! اكْتُبُوا لِي، فَقَالَ: < اكْتُبُوا لأَبِي شَاهَ >۔
* تخريج: انظر حدیث رقم : (۲۰۱۷)، (تحفۃ الأشراف: ۱۵۳۸۳) (صحیح)
۳۶۴۹- ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: جب مکہ فتح ہوا تونبی اکرم ﷺ کھڑے ہو ئے،پھر انہوں نے (ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے)نبی اکرم ﷺ کے خطبہ کا ذکر کیا، پھر کہا: کہ ایک یمنی شخص کھڑا ہوا جسے ابو شاہ کہا جا تا تھا، اوراس نے عرض کیا : اللہ کے رسول!میرے لئے(یہ خطبہ ) لکھ دیجئے، آپ ﷺ نے فرمایا:’’ ابو شاہ کے لئے لکھ دو‘‘۔


3650- حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ سَهْلٍ الرَّمْلِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ، قَالَ: قُلْتُ لأَبِي عَمْرٍو: مَا يَكْتُبُوهُ؟ قَالَ: الْخُطْبَةَ الَّتِي سَمِعَهَا يَوْمَئِذٍ مِنْهُ۔
* تخريج: انظر حدیث رقم (۲۰۱۷)، (تحفۃ الأشراف: ۱۵۳۸۳) (صحیح)
۳۶۵۰- ولید(بن مزید) کہتے ہیں : میں نے ابو عمرو(اوزاعی) سے کہا:’’ وہ لوگ لکھ دیں‘‘ سے کیا مراد ہے؟ انہوں نے کہا: وہ خطبہ جسے آپ سے اس روزابو شاہ نے سنا تھا۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,747
پوائنٹ
1,207
4- بَاب فِي التَّشْدِيدِ فِي الْكَذِبِ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ ﷺ
۴- باب: رسول اللہ ﷺ پر جھوٹ باندھنے کی سخت وعید کا بیان​


3651- حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عَوْنٍ، أَخْبَرَنَا [خَالِدٌ] (ح) وَحَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا خَالِدٌ -الْمَعْنَى- عَنْ بَيَانِ بْنِ بِشْرٍ- قَالَ مُسَدَّدٌ: أَبُو بِشْرٍ- عَنْ وَبَرَةُ بْنِ عَبْدِالرَّحْمَنِ، عَنْ عَامِرِ بْنِ عَبْدِاللَّهِ بْنِ الزُّبَيْرِ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: قُلْتُ لِلزُّبَيْرِ: مَا يَمْنَعُكَ أَنْ تُحَدِّثَ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ كَمَا يُحَدِّثُ عَنْهُ أَصْحَابُهُ؟ فَقَالَ: أَمَا وَاللَّهِ لَقَدْ كَانَ لِي مِنْهُ وَجْهٌ وَمَنْزِلَةٌ، وَلَكِنِّي سَمِعْتُهُ يَقُولُ: < مَنْ كَذَبَ عَلَيَّ مُتَعَمِّدًا فَلْيَتَبَوَّأْ مَقْعَدَهُ مِنَ النَّارِ >۔
* تخريج: خ/العلم ۳۸ (۱۰۷)، ق/المقدمۃ ۴ (۳۶)، (تحفۃ الأشراف: ۳۶۲۳)، وقد أخرجہ: حم (۱/۱۶۵، ۱۶۶)، دي/المقدمۃ ۲۵ (۲۳۹) (صحیح)
۳۶۵۱- عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ میں نے زبیر رضی اللہ عنہ سے پوچھا :آپ رسول اللہ ﷺ سے اور صحابہ کی طرح حدیثیں کیوں نہیں بیان کر تے؟ تو انہوں نے کہا: اللہ کی قسم مجھ کو رسول اللہ ﷺ سے ایک طرح کی قربت ومنزلت حاصل تھی لیکن میں نے آپ کو بیان فرما تے ہو ئے سنا ہے: ’’جس نے مجھ پر جان بوجھ کر جھوٹ باندھا اس کا ٹھکانہ جہنم ہے‘‘۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,747
پوائنٹ
1,207
5- بَاب الْكَلامِ فِي كِتَابِ اللَّهِ بِغَيْرِ عِلْمٍ
۵- باب: بغیر علم کے اللہ کی کتاب کے سلسلہ میں کچھ کہنا کیسا ہے؟​


3652- حَدَّثَنَا عَبْدُاللَّهِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ يَحْيَى، حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ [بْنُ إِسْحَاقَ] الْمُقْرِئُ [الْحَضْرَمِيُّ] حَدَّثَنَا سُهَيْلُ بْنُ مِهْرَانَ [أَخو حَزْمٍ الْقُطَعِيُّ] حَدَّثَنَا أَبُو عِمْرَانَ، عَنْ جُنْدُبٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ : < مَنْ قَالَ فِي كِتَابِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ بِرَأْيِهِ فَأَصَابَ فَقَدْ أَخْطَأَ >۔
* تخريج: ت/تفسیر القرآن ۱ (۲۹۵۲)، (تحفۃ الأشراف: ۳۲۶۲) (ضعیف)
( اس کے راوی '' سہیل '' ضعیف ہیں )
۳۵۶۲- جندب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:'' جس نے اللہ تعالی کی کتاب میں اپنی عقل سے کوئی بات کہی اور درستگی کو پہنچ گیا تو بھی اس نے غلطی کی''۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,747
پوائنٹ
1,207
6- بَاب تَكْرِيرِ الْحَدِيثِ
۶- باب: ایک بات کوباربار دہرانے کا بیان​


3653- حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ مَرْزُوقٍ، أَخْبَرَنَا شُعْبَةُ، عَنْ أَبِي عَقِيلٍ هَاشِمِ بْنِ بِلالٍ، عَنْ سَابِقِ ابْنِ نَاجِيَةَ، عَنْ أَبِي سَلامٍ، عَنْ رَجُلٍ خَدَمَ النَّبِيَّ ﷺ أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ كَانَ إِذَا حَدَّثَ حَدِيثًا أَعَادَهُ ثَلاثَ مَرَّاتٍ۔
* تخريج: تفرد بہ أبو داود، (تحفۃ الأشراف: ۱۵۶۷۶) (ضعیف الإسناد)
( اس کے راوی '' سابق'' لین الحدیث ہیں، مگر یہ حدیث انس رضی اللہ عنہ سے صحیح بخاری میں مروی ہے)
۳۶۵۳- ابو سلام ایک شخص سے جس نے نبی اکرم ﷺ کی خدمت کی ہے روایت کرتے ہیں، وہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ جب کوئی (اہم)بات بیان کر تے تو اسے تین مر تبہ دہراتے ( تا کہ اچھی طرح سامع کی سمجھ میں آجائے)۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,747
پوائنٹ
1,207
7- بَاب فِي سَرْدِ الْحَدِيثِ
۷- باب: جلدی جلدی حدیثیں بیان کرنے کا بیان​


3654- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَنْصُورٍ الطُّوسِيُّ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُرْوَةَ، قَالَ: جَلَسَ أَبُو هُرَيْرَةَ إِلَى جَنْبِ حُجْرَةِ عَائِشَةَ رَضِي اللَّه عَنْهَا وَهِيَ تُصَلِّي، فَجَعَلَ يَقُولُ: اسْمَعِي يَا رَبَّةَ الْحُجْرَةِ، مَرَّتَيْنِ، فَلَمَّا قَضَتْ صَلاتَهَا قَالَتْ: أَلا تَعْجَبُ إِلَى هَذَا وَحَدِيثِهِ، إِنْ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ لَيُحَدِّثُ الْحَدِيثَ لَوْ شَاءَ الْعَادُّ أَنْ يُحْصِيَهُ أَحْصَاهُ۔
* تخريج: خ/المناقب ۲۳ (۳۵۶۷)، (تحفۃ الأشراف: ۱۶۴۴۵)، وقد أخرجہ: م/الزہد ۷۱ (۲۴۹۳) (صحیح)
۳۶۵۴- عروہ کہتے ہیں: ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ ام المومنین عا ئشہ رضی اللہ عنہا کے حجرے کے بغل میں بیٹھے تھے اور وہ صلاۃ پڑھ رہی تھیں تو وہ کہنے لگے:سن اے حجرے والی ! دو بار یہ جملہ کہا، جب ام المومنین عائشہ ؓصلاۃ سے فارغ ہو ئیں تو کہنے لگیں: کیا تمہیں اس پرا ور اس کی حدیث پر تعجب نہیں کہ وہ کیسے جلدی جلدی بیان کر رہا ہے، رسول اللہ ﷺ جب کلام کرتے تو اگر شمار کرنے والا اسے شمار کرنا چاہتا تو شما ر کر لیتا (یعنی آپ ﷺ صاف صاف اور بالکل واضح انداز میں بات کرتے تھے)۔


3655- حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ دَاوُدَ الْمَهْرِيُّ، أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ، أَخْبَرَنِي يُونُسُ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ أَنَّ عُرْوَةَ بْنَ الزُّبَيْرِ حَدَّثَهُ أَنَّ عَائِشَةَ زَوْجَ النَّبِيِّ ﷺ قَالَتْ: أَلا يُعْجِبُكَ أَبُوهُرَيْرَةَ؟ جَاءَ فَجَلَسَ إِلَى جَانِبِ حُجْرَتِي يُحَدِّثُ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ يُسْمِعُنِي ذَلِكَ، وَكُنْتُ أُسَبِّحُ، فَقَامَ قَبْلَ أَنْ أَقْضِيَ سُبْحَتِي، وَلَوْ أَدْرَكْتُهُ لَرَدَدْتُ عَلَيْهِ، إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ لَمْ يَكُنْ يَسْرُدُ الْحَدِيثَ [مِثْلَ] سَرْدِكُمْ۔
* تخريج: خ/الناقب ۲۳ (۳۵۶۸تعلیقًا)، م فضائل الصحابۃ ۳۵ (۲۴۹۳)، (تحفۃ الأشراف: ۱۶۶۹۸)، وقد أخرجہ: ت/ المناقب ۹ (۲۶۴۳)، حم (۶/ ۱۱۸، ۱۵۷) (صحیح)
۳۶۵۵- عروہ بن زبیر کہتے ہیں کہ ام المو منین عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا: کیا تمہیں ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ پر تعجب نہیں کہ وہ آئے اور میرے حجرے کے ایک جانب بیٹھے اور مجھے سنانے کے لئے رسول اللہ ﷺ سے حدیث بیان کر نے لگے، میں نفل صلاۃ پڑھ رہی تھی،تو وہ قبل اس کے کہ میں اپنی صلاۃ سے فارغ ہوتی اٹھے (اور چلے گئے)اور اگر میں انہیں پاتی تو ان سے کہتی کہ رسول اللہ ﷺ تمہاری طرح جلدی جلدی با تیں نہیں کر تے تھے ۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,747
پوائنٹ
1,207
8- بَاب التَّوَقِّي فِي الْفُتْيَا
۸- باب: فتوی دینے میں احتیاط برتنے کا بیان​


3656- حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُوسَى الرَّازِيُّ، حَدَّثَنَا عِيسَى، عَنِ الأَوْزَاعِيِّ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ سَعْدٍ، عَنِ الصُّنَابِحِيِّ، عَنْ مُعَاوِيَةَ أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ نَهَى عَنِ الْغُلُوطَاتِ۔
* تخريج: تفردبہ أبوداود، (تحفۃ الأشراف: ۱۱۴۲۸)، وقد أخرجہ: حم (۵/۴۳۵) (ضعیف)
( اس کے راوی ''عبداللہ بن سعد البجلی '' لین الحدیث ہیں )
۳۶۵۶- معا ویہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ نے ایسی باتوں سے منع فرمایا ہے جس میں بکثرت غلطی واقع ہو ۱؎ ۔
وضاحت ۱؎ : یعنی ایسے مسائل پوچھنا جس کا مقصد حصول علم نہ ہو، بلکہ دوسروں کاامتحان لینا اورانہیں ذلیل کرنا۔


3657- حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ، حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِالرَّحْمَنِ الْمُقْرِئُ، حَدَّثَنَا سَعِيدٌ -يَعْنِي ابْنَ أَبِي أَيُّوبَ- عَنْ بَكْرِ بْنِ عَمْرٍو، عَنْ مُسْلِمِ بْنِ يَسَارٍ أَبِي عُثْمَانَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ : < مَنْ أَفْتَى > (ح) وَحَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ دَاوُدَ، أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ، حَدَّثَنِي يَحْيَى بْنُ أَيُّوبَ، عَنْ بَكْرِ بْنِ عَمْرٍو، عَنْ عَمْرِو بْنِ أَبِي نُعَيْمَةَ، عَنْ أَبِي عُثْمَانَ الطُّنْبُذِيِّ رَضِيعِ عَبْدِالْمَلِكِ بْنِ مَرْوَانَ قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ : < مَنْ أُفْتِيَ بِغَيْرِ عِلْمٍ كَانَ إِثْمُهُ عَلَى مَنْ أَفْتَاهُ >.
زَادَ سُلَيْمَانُ الْمَهْرِيُّ فِي حَدِيثِهِ: < وَمَنْ أَشَارَ عَلَى أَخِيهِ بِأَمْرٍ يَعْلَمُ أَنَّ الرُّشْدَ فِي غَيْرِهِ فَقَدْخَانَهُ > وَهَذَا لَفْظُ سُلَيْمَانَ۔
* تخريج: ق/المقدمۃ ۸ (۵۳)، (تحفۃ الأشراف: ۱۴۶۱۱)، وقد أخرجہ: حم (۲/۳۲۱، ۳۶۵)، دي/المقدمۃ ۲۰ (۱۶۱) (حسن)
۳۶۵۷- ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:'' جس نے فتوی دیا''- اور سلیمان بن داود مہری کی روایت میں ہے جس کو بغیر علم کے فتوی دیا گیا -تو اس کا گناہ فتوی دینے والے پر ہو گا''۔
سلیمان مہری نے اپنی روایت میں اتنا اضافہ کیا ہے کہ جس نے اپنے بھا ئی کو کسی ایسے امر کا مشورہ دیا جس کے متعلق وہ یہ جانتا ہو کہ بھلائی اس کے علاوہ دوسرے میں ہے تو اس نے اس کے ساتھ خیا نت کی۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,747
پوائنٹ
1,207
9- بَاب كَرَاهِيَةِ مَنْعِ الْعِلْمِ
۹- باب: علم چھپانے پر وارد وعید کا بیان​


3658- حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، أَخْبَرَنَا عَلِيُّ بْنُ الْحَكَمِ، عَنْ عَطَائٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ : < مَنْ سُئِلَ عَنْ عِلْمٍ فَكَتَمَهُ أَلْجَمَهُ اللَّهُ بِلِجَامٍ مِنْ نَارٍ يَوْمَ الْقِيَامَةِ >۔
* تخريج: ت/العلم ۳ (۲۶۴۹)، ق/المقدمۃ ۲۴ (۲۶۱)، (تحفۃ الأشراف: ۱۴۱۹۶)، وقد أخرجہ: حم (۲/۲۶۳، ۳۰۵، ۳۴۴، ۳۵۳، ۴۹۵، ۴۹۶، ۴۹۹، ۵۰۸) (حسن صحیح)
۳۶۵۸- ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:'' جس سے کوئی دین کا مسئلہ پوچھا گیا اور اس نے اسے چھپا لیا تو اللہ تعالی قیامت کے دن اسے آگ کی لگا م پہنا ئے گا''۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,747
پوائنٹ
1,207
10- بَاب فَضْلِ نَشْرِ الْعِلْمِ
۱۰- باب: علم پھیلانے کی فضیلت کا بیان​


3659- حَدَّثَنَا زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ وَعُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، قَالا: حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، عَنِ الأَعْمَشِ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ عَبْدِاللَّهِ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ : < تَسْمَعُونَ وَيُسْمَعُ مِنْكُمْ وَيُسْمَعُ مِمَّنْ سَمِعَ مِنْكُمْ >۔
* تخريج: تفردبہ أبوداود، حم (۱/۳۲۱)، (تحفۃ الأشراف: ۵۵۳۲) (صحیح)
۳۶۵۹- عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:'' تم لوگ ( علم دین ) مجھ سے سنتے ہو اور لوگ تم سے سنیں گے اور پھر جن لوگوں نے تم سے سنا ہے لوگ ان سے سنیں گے''۔


3660- حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ شُعْبَةَ، حَدَّثَنِي عُمَرُ بْنُ سُلَيْمَانَ مِنْ وَلَدِ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ، عَنْ عَبْدِالرَّحْمَنِ بْنِ أَبَانَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ زَيْدِ بْنِ ثَابِتٍ قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ يَقُولُ: < نَضَّرَ اللَّهُ امْرَأً سَمِعَ مِنَّا حَدِيثًا فَحَفِظَهُ حَتَّى يُبَلِّغَهُ، فَرُبَّ حَامِلِ فِقْهٍ إِلَى مَنْ هُوَ أَفْقَهُ مِنْهُ، وَرُبَّ حَامِلِ فِقْهٍ لَيْسَ بِفَقِيهٍ >۔
* تخريج: ت/العلم ۷ (۲۶۵۶)، (تحفۃ الأشراف: ۳۶۹۴)، وقد أخرجہ: ق/المقدمۃ ۱۸ (۱۲۳۰)، حم (۱/۴۳۷، ۵/۱۸۳)، دي/المقدمۃ ۲۴(۲۳۵) (صحیح)
۳۶۶۰- زید بن ثابت رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو فرما تے ہو ئے سنا:'' اللہ تعالی اس شخص کو تروتازہ رکھے جس نے ہم سے کوئی بات سنی اور اسے یاد رکھا یہاں تک کہ اسے دوسروں تک پہنچا دیا کیو نکہ بہت سے حاملین فقہ ایسے ہیں جو فقہ کو اپنے سے زیادہ فقہ و بصیرت والے کو پہنچا دیتے ہیں، اور بہت سے فقہ کے حاملین خو د فقیہ نہیں ہوتے ہیں''۔


3661- حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ مَنْصُورٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُالْعَزِيزِ بْنُ أَبِي حَازِمٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ سَهْلٍ -يَعْنِي ابْنَ سَعْدٍ- عَنِ النَّبِيِّ ﷺ قَالَ: < وَاللَّهِ لأَنْ يَهْدِيَ اللَّهُ بِهُدَاكَ رَجُلا وَاحِدًا خَيْرٌ لَكَ مِنْ حُمْرِ النَّعَمِ >۔
* تخريج: تفرد بہ أبو داود، (تحفۃ الأشراف: ۴۷۳۰)، وقد أخرجہ: خ/الجھاد ۱۰۲(۲۹۴۲)، ۱۴۳ (۳۰۰۹)، المناقب ۱ (۳۷۰۱)، المغازي ۳۸ (۴۲۱۰)، م/فضائل الصحابۃ ۴ (۲۴۰۶)، حم (۱/۱۸۵) (صحیح)
۳۶۶۱- سہل بن سعد رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا:'' قسم اللہ کی، اگر تیر ی رہنما ئی سے اللہ تعالی ایک آدمی کو بھی ہدایت دے دے تو یہ تیرے لئے سرخ اونٹ سے(جو بہت قیمتی اور عزیز ہوتے ہیں) بہتر ہے''۔
 
Top