• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

سنن ابو داود

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
249- بَاب يَخْطُبُ عَلَى قَوْسٍ
۲۴۹-باب: کمان پر ٹیک لگا کر خطبہ دینے کا بیان​



1145- حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ، حَدَّثَنَا عَبْدُالرَّزَّاقِ، أَخْبَرَنَا ابْنُ عُيَيْنَةَ، عَنْ أَبِي جَنَابٍ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ الْبَرَاءِ، عَنْ أَبِيهِ أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ نُووِلَ يَوْمَ الْعِيدِ قَوْسًا فَخَطَبَ عَلَيْهِ۔
* تخريج: تفرد بہ أبو داود، (تحفۃ الأشراف: ۱۹۶۱)، وقد أخرجہ: حم (۴/۲۸۲، ۳۰۴) (حسن)
۱۱۴۵- براء رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ کو عید کے دن ایک کمان دی گئی تو آپ ﷺ نے اس پر( ٹیک لگاکر) خطبہ دیا۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
250- بَاب تَرْكِ الأَذَانِ فِي الْعِيدِ
۲۵۰-باب: عید میں اذان نہ دینے کابیان​



1146- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ، أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عَبْدِالرَّحْمَنِ بْنِ عَابِسٍ، قَالَ: سَأَلَ رَجُلٌ ابْنَ عَبَّاسٍ: أَشَهِدْتَ الْعِيدَ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ ؟ قَالَ: نَعَمْ، وَلَوْلا مَنْزِلَتِي مِنْهُ مَا شَهِدْتُهُ مِنَ الصِّغَرِ، فَأَتَى رَسُولُ اللَّهِ ﷺ الْعَلَمَ الَّذِي عِنْدَ دَارِ كَثِيرِ بْنِ الصَّلْتِ فَصَلَّى ثُمَّ خَطَبَ، وَلَمْ يَذْكُرْ أَذَانًا وَلا إِقَامَةً، قَالَ: ثُمَّ أَمَرَنَا بِالصَّدَقَةِ، قَالَ: فَجَعَلَ النِّسَاءُ يُشِرْنَ إِلَى آذَانِهِنَّ وَحُلُوقِهِنَّ، قَالَ: فَأَمَرَ بِلالا فَأَتَاهُنَّ ثُمَّ رَجَعَ إِلَى النَّبِيِّ ﷺ ۔
* تخريج: خ/الأذان ۱۶۱ (۸۶۳)، العیدین ۱۶ (۹۷۵)، ۸۱ (۹۷۷)، النکاح ۱۲۵ (۵۲۴۹)، الاعتصام ۱۲۵ (۵۲۴۹)، ن/العیدین ۱۸ (۱۵۷۶)، (تحفۃ الأشراف: ۵۸۱۶) (صحیح)
۱۱۴۶- عبدالرحمن بن عابس کہتے ہیں کہ ایک شخص نے ابن عباس رضی اللہ عنہما سے پوچھا : کیا آپ رسول اللہ ﷺ کے ساتھ صلاۃ عید میں حاضر رہے ہیں؟ آپ نے کہا: ہاں اور اگر رسول اللہ ﷺ کے نزدیک میری قدرو منزلت نہ ہو تی تو میں کمسنی کی وجہ سے آپ کے ساتھ حاضر نہ ہو پاتا ۱؎ ، رسول اللہ ﷺ اس نشان کے پاس تشریف لائے جو کثیر بن صلت کے گھر کے پاس تھا تو آپ نے صلاۃ پڑھی ،پھر خطبہ دیا اوراذان اور اقامت کا انہوں نے ذکر نہیں کیا، پھر آپ ﷺ نے ہمیں صدقے کا حکم دیا، تو عورتیں اپنے کانوں اور گلوں ( یعنی بالیوں اور ہاروں) کی طرف اشارے کرنے لگیں، وہ کہتے ہیں: تو آپ ﷺ نے بلال رضی اللہ عنہ کو حکم دیا چنا نچہ وہ ان کے پاس آئے پھر( صدقہ لے کر )نبی اکرم ﷺ کے پاس واپس لوٹ آئے ۔
وضاحت ۱؎ : مطلب یہ ہے کہ مجھے رسول اللہ ﷺ سے قرابت کا شرف حاصل تھا اس لئے مجھے آپ ﷺ کے ساتھ کھڑے ہونے کا موقع ملا ورنہ میری کمسنی کی وجہ سے لوگ مجھے آپ ﷺ کے ساتھ کھڑا نہ ہونے دیتے۔


1147- حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ، عَنِ الْحَسَنِ بْنِ مُسْلِمٍ، عَنْ طَاوُسٍ؛ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ صَلَّى الْعِيدَ بِلا أَذَانٍ وَلا إِقَامَةٍ، وَأَبَا بَكْرٍ، وَعُمَرَ أَوْ عُثْمَانَ، شَكَّ يَحْيَى۔
* تخريج: خ/العیدین ۸ (۹۶۲)، ۱۹ (۹۷۸)، التفسیر ۳ (۴۸۹۵)، م/العیدین ۸ (۸۸۴)، ق/إقامۃ الصلاۃ ۵۵ (۱۲۷۴)، (تحفۃ الأشراف: ۵۶۹۸) (صحیح)
۱۱۴۷- عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے عید کی صلاۃ بغیر اذان اور اقامت کے پڑھی اور ابوبکر اور عمر یا عثمان رضی اللہ عنھم نے بھی، یہ شک یحییٰ قطان کو ہوا ہے۔



1148- حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، وَهَنَّادٌ، قَالا: حَدَّثَنَا أَبُو الأَحْوَصِ، عَنْ سِمَاكٍ -يَعْنِي ابْنَ حَرْبٍ- عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ قَالَ: صَلَّيْتُ مَعَ النَّبِيِّ ﷺ غَيْرَ مَرَّةٍ وَلا مَرَّتَيْنِ الْعِيدَيْنِ بِغَيْرِ أَذَانٍ وَلا إِقَامَةٍ۔
* تخريج: م/العیدین (۸۸۷)، ت/الصلاۃ ۲۶۷ (الجمعۃ ۳۲) (۵۳۲)، (تحفۃ الأشراف: ۲۱۶۶)، وقد أخرجہ: حم (۵/۹۴، ۱۰۷) (حسن صحیح)

۱۱۴۸- جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: میں نے نبی اکرم ﷺ کے ساتھ ایک دو بار نہیں (بارہا) عیدین کی صلاۃ بغیر اذان اور اقامت کے پڑھی ہے ۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
251- بَاب التَّكْبِيرِ فِي الْعِيدَيْنِ
۲۵۱-باب: عیدین کی تکبیرات کا بیان​




1149- حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا ابْنُ لَهِيعَةَ، عَنْ عُقَيْلٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ كَانَ يُكَبِّرُ فِي الْفِطْرِ وَالأَضْحَى فِي الأُولَى سَبْعَ تَكْبِيرَاتٍ وَفِي الثَّانِيَةِ خَمْسًا ۔
* تخريج: ق/إقامۃ ۱۵۶ (۱۲۸۰)، (تحفۃ الأشراف: ۱۶۴۲۵)، وقد أخرجہ: حم (۶/۶۵، ۷۰) (صحیح)
۱۱۴۹- ام المومنین عا ئشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں: رسول اللہ ﷺ عید الفطر اورعیدالاضحی کی پہلی رکعت میں سا ت تکبیریں اور دوسری رکعت میں پانچ تکبیریں کہتے تھے ۱؎ ۔
وضاحت ۱؎ : یہی سارے محدثین ، امام مالک، امام احمد اور امام شافعی کا مذہب ہے، لیکن امام مالک اور امام احمد کے نزدیک پہلی رکعت میں سات تکبیریں تکبیر تحریمہ ملا کر ہیں، اور دوسری رکعت میں پانچ تکبیریں قیام کے علاوہ، اور امام شافعی کے نزدیک پہلی رکعت میں تکبیر تحریمہ کے علاوہ زائد سات تکبیریں اور دوسری رکعت میں قیام کی تکبیر کے علاوہ زائد پانچ تکبیرات (اور سبھی کے نزدیک یہ تکبیریں دونوں رکعتوں میں قرأت سے پہلے کہی جائیں گی)، امام ابوحنیفہ کے نزدیک پہلی رکعت میں قرأت سے پہلے تکبیر تحریمہ کے علاوہ تین تکبیریں ہیں اور دوسری رکعت میں قرأت کے بعد تکبیررکوع کے علاوہ تین تکبیریں ہیں، لیکن اس کے لئے کوئی مرفوع صحیح حدیث نہیں ہے۔


1150- حَدَّثَنَا ابْنُ السَّرْحِ، أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ، أَخْبَرَنِي ابْنُ لَهِيعَةَ، عَنْ خَالِدِ بْنِ يَزِيدَ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، بِإِسْنَادِهِ وَمَعْنَاهُ، قَالَ: سِوَى تَكْبِيرَتَيِ الرُّكُوعِ۔
* تخريج: انظر ما قبلہ، (تحفۃ الأشراف: ۱۶۴۲۵) (صحیح)
۱۱۵۰- اس طریق سے بھی ابن شہا ب سے اسی سند سے اسی مفہوم کی روایت مر وی ہے ، اس میں ہے (یہ تکبیریں) رکوع کی دونوں تکبیروں کے علاوہ ہوتیں۔

1151- حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا الْمُعْتَمِرُ قَالَ: سَمِعْتُ عَبْدَاللَّهِ بْنَ عَبْدِالرَّحْمَنِ الطَّائِفِيَّ يُحَدِّثُ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ، قَالَ: قَالَ نَبِيُّ اللَّهِﷺ : <التَّكْبِيرُ فِي الْفِطْرِ سَبْعٌ فِي الأُولَى، وَخَمْسٌ فِي الآخِرَةِ وَالْقِرَائَةُ بَعْدَهُمَا كِلْتَيْهِمَا >۔
* تخريج: ق/إقامۃ الصلاۃ ۱۵۶ (۱۲۷۸)، (تحفۃ الأشراف: ۸۷۲۸)، وقد أخرجہ: حم (۲/۱۸۰) (حسن)
۱۱۵۱- عبداللہ بن عمرو بن العا ص رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ اللہ کے نبی ﷺ نے فرمایا: ’’عیدالفطرکی پہلی رکعت میں سات تکبیریں اور دوسری رکعت میں پانچ تکبیریں ہیں، اور دونوں میں قرأت تکبیر(زوائد) کے بعد ہے‘‘۔

1152- حَدَّثَنَا أَبُو تَوْبَةَ الرَّبِيعُ بْنُ نَافِعٍ، حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ -يَعْنِي ابْنَ حَيَّانَ-، عَنْ أَبِي يَعْلَى الطَّائِفِيِّ، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ كَانَ يُكَبِّرُ فِي الْفِطْرِ الأُولَى سَبْعًا، ثُمَّ يَقْرَأُ، ثُمَّ يُكَبِّرُ، ثُمَّ يَقُومُ فَيُكَبِّرُ أَرْبَعًا، ثُمَّ يَقْرَأُ ثُمَّ يَرْكَعُ.
قَالَ أَبودَاود : رَوَاهُ وَكِيعٌ وَابْنُ الْمُبَارَكِ، قَالا: سَبْعًا وَخَمْسًا۔
* تخريج: انظر حدیث رقم : ۱۱۵۱، (تحفۃ الأشراف: ۸۷۲۸) (حسن صحیح)
(لیکن ’’أربعاً‘‘ کا لفظ صحیح نہیں ہے، صحیح لفظ ’’خمساً‘‘ ہے)
۱۱۵۲- عبد اللہ بن عمرو بن العاص رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ عید الفطر کی پہلی رکعت میں سات تکبیریں کہتے تھے پھر قرأت کرتے پھر ’’الله أكبر‘‘ کہتے پھر (دوسری رکعت کے لئے )کھڑے ہوتے تو چار تکبیریں کہتے پھر قرأت کرتے پھر رکوع کرتے۔
ابو داود کہتے ہیں:اِسے وکیع اور ابن مبارک نے بھی روایت کیا ہے، ان دونوں نے سات اور پانچ تکبیریں نقل کی ہیں ۔

1153- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلاءِ ، وَابْنُ أَبِي زِيَادٍ، الْمَعْنَى قَرِيبٌ، قَالا: حَدَّثَنَا زَيْدٌ -يَعْنِي ابْنَ حُبَابٍ- عَنْ عَبْدِالرَّحْمَنِ بْنِ ثَوْبَانَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ مَكْحُولٍ قَالَ: أَخْبَرَنِي أَبُو عَائِشَةَ -جَلِيسٌ لأَبِي هُرَيْرَةَ- أَنَّ سَعِيدَ بْنَ الْعَاصِ سَأَلَ أَبَا مُوسَى الأَشْعَرِيَّ وَحُذَيْفَةَ بْنَ الْيَمَانِ: كَيْفَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ يُكَبِّرُ فِي الأَضْحَى وَالْفِطْرِ؟ فَقَالَ أَبُو مُوسَى: كَانَ يُكَبِّرُ أَرْبَعًا تَكْبِيرَهُ عَلَى الْجَنَائِزِ، فَقَالَ حُذَيْفَةُ: صَدَقَ، فَقَالَ أَبُو مُوسَى: كَذَلِكَ كُنْتُ أُكَبِّرُ فِي الْبَصْرَةِ حَيْثُ كُنْتُ عَلَيْهِمْ، و قَالَ أَبُو عَائِشَةَ: وَأَنَا حَاضِرٌ سَعِيدَ بْنَ الْعَاصِ۔
* تخريج: تفردبہ أبوداود، (تحفۃ الأشراف: ۳۳۹۳)، وقد أخرجہ: حم (۴/۴۱۶) (حسن)
(ملاحظہ ہو: صحیح ابی داود: ۱۰۴۶/م)
۱۱۵۳- مکحول کہتے ہیں کہ ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کے ہم نشیں ابو عائشہ نے مجھے خبر دی ہے کہ سعید بن العاص نے ابوموسیٰ اشعری اور حذیفہ بن یمان رضی اللہ عنہما سے پوچھا کہ رسول اللہ ﷺ عیدالاضحی اور عید الفطر میں کیسے تکبیر یں کہتے تھے؟ تو ابو موسی نے کہا: چا ر تکبیریں کہتے تھے جنا زہ کی چا روں تکبیروں کی طرح، یہ سن کر حذیفہ نے کہا: انہوں نے سچ کہا، اس پر ابو موسیٰ نے کہا: میں اتنی ہی تکبیریں بصرہ میں کہا کرتا تھا، جہاں پر میں حاکم تھا، ابو عا ئشہ کہتے ہیں: اس (گفتگو کے وقت ) میں سعید بن العاص کے پاس موجود تھا ۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
252- بَاب مَا يُقْرَأُ فِي الأَضْحَى وَالْفِطْرِ
۲۵۲-باب: عید الا ضحی اور عید الفطر میں کون سی سورتیں پڑھے؟



1154- حَدَّثَنَا الْقَعْنَبِيُّ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ ضَمْرَةَ بْنِ سَعِيدٍ الْمَازِنِيِّ، عَنْ عُبَيْدِاللَّهِ بْنِ عَبْدِاللَّهِ ابْنِ عُتْبَةَ بْنِ مَسْعُودٍ أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ سَأَلَ أَبَا وَاقِدٍ [اللَّيْثِيَّ]: مَاذَا كَانَ يَقْرَأُ بِهِ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ فِي الأَضْحَى وَالْفِطْرِ؟ قَالَ: كَانَ يَقْرَأُ فِيهِمَا {ق وَالْقُرْآنِ الْمَجِيدِ} وَ: {اقْتَرَبَتِ السَّاعَةُ وَانْشَقَّ الْقَمَرُ}۔
* تخريج: م/العیدین ۳ (۸۹۱)، ت/الصلاۃ ۲۶۸ (الجمعۃ ۳۳)، (۵۳۴، ۵۳۵)، ن/العیدین ۱۱ (۱۵۶۸)، ق/إقامۃ ۱۵۷ (۱۲۸۲)، (تحفۃ الأشراف: ۱۵۵۱۳)، وقد أخرجہ: ط/ العیدین ۴ (۸)، حم (۵/۲۱۷، ۲۱۸، ۲۱۹) (صحیح)
۱۱۵۴- عبیدا للہ بن عبداللہ بن عتبہ بن مسعود سے روایت ہے کہ عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے ا بو واقدلیثی رضی اللہ عنہ سے پوچھا: رسول اللہ ﷺ عیدالا ضحی اور عیدالفطر میں کون سی سورت پڑھتے تھے؟آپ نے کہا: آپ ﷺ ان میں {ق، وَالْقُرْآنِ الْمَجِيدِ} اور {اقْتَرَبَتِ السَّاعَةُ وَانْشَقَّ الْقَمَرُ} پڑھتے تھے ۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
253- بَاب الْجُلُوسِ لِلْخُطْبَةِ
۲۵۳-باب: خطبہ سننے کے لئے لوگوں کا بیٹھنا​

1155- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الصَّبَّاحِ الْبَزَّازُ، حَدَّثَنَا الْفَضْلُ بْنُ مُوسَى السِينَانِيُّ، حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ، عَنْ عَطَائٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ السَّائِبِ، قَالَ: شَهِدْتُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ الْعِيدَ فَلَمَّا قَضَى الصَّلاةَ قَالَ: <إِنَّا نَخْطُبُ فَمَنْ أَحَبَّ أَنْ يَجْلِسَ لِلْخُطْبَةِ فَلْيَجْلِسْ، وَمَنْ أَحَبَّ أَنْ يَذْهَبَ فَلْيَذْهَبْ>.​
قَالَ أَبودَاود : هَذَا مُرْسَلٌ [عَنْ عَطَائٍ عَنِ النَّبِيِّ ﷺ ]۔​
* تخريج: ن/العیدین ۱۴ (۱۵۷۲)، ق/إقامۃ ۱۵۹ (۱۲۹۰)، (تحفۃ الأشراف: ۵۳۱۵) (صحیح)​
۱۱۵۵- عبداللہ بن سا ئب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: میں رسول اللہ ﷺ کے ساتھ عید میں حاضر ہو ا توجب آپ صلاۃ پڑھ چکے تو فرمایا: ’’ہم خطبہ دیں گے تو جو شخص خطبہ سننے کے لئے بیٹھنا چا ہے بیٹھے اور جو جانا چا ہے جائے ‘‘۔
ابو داود کہتے ہیں :یہ مرسل ہے، عطا نے اسے نبی اکرم ﷺ سے روایت کیا ہے۔​
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
254-بَاب الْخُرُوجِ إِلَى الْعِيدِ فِي طَرِيقٍ وَيَرْجِعُ فِي طَرِيقٍ
۲۵۴-باب: عید کے لئے ایک راستے سے جائے اور دوسرے سے واپس آئے​




1156- حَدَّثَنَا عَبْدُاللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ، حَدَّثَنَا عَبْدُاللَّهِ -يَعْنِي ابْنَ عُمَرَ- عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ أَخَذَ يَوْمَ الْعِيدِ فِي طَرِيقٍ ثُمَّ رَجَعَ فِي طَرِيقٍ آخَرَ۔
* تخريج: ق/إقامۃ ۱۶۲ (۱۲۹۹)، (تحفۃ الأشراف: ۷۷۲۲)، وقد أخرجہ: حم (۲/۱۰۹) (صحیح)
۱۱۵۶- عبداللہ بن عمررضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ عید کے دن ایک راستے سے گئے پھر دوسرے راستے سے واپس آئے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
255- بَاب إِذَا لَمْ يَخْرُجِ الإِمَامُ لِلْعِيدِ مِنْ يَوْمِهِ يَخْرُجُ مِنَ الْغَدِ
۲۵۵-باب: اگرعید کے دن امام عید کے لئے نہ نکل سکے تو دوسرے دن نکل کر عید پڑھے​




1157- حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ عُمَرَ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ جَعْفَرِ بْنِ أَبِي وَحْشِيَّةَ، عَنْ أَبِي عُمَيْرِ بْنِ أَنَسٍ، عَنْ عُمُومَةٍ لَهُ مِنْ أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ أَنَّ رَكْبًا جَائُوا إِلَى النَّبِيِّ ﷺيَشْهَدُونَ أَنَّهُمْ رَأَوُا الْهِلالَ بِالأَمْسِ، فَأَمَرَهُمْ أَنْ يُفْطِرُوا وَإِذَا أَصْبَحُوا [أَنْ] يَغْدُوا إِلَى مُصَلَّاهُمْ۔
* تخريج: ن/العیدین ۱ (۱۵۵۸)، ق/الصیام ۶ (۱۶۵۳)، (تحفۃ الأشراف: ۱۵۶۰۳)، وقد أخرجہ: حم (۵/۵۷، ۵۸) (صحیح)

۱۱۵۷- ابو عمیر بن انس کے ایک چچا سے جو نبی اکرم ﷺ کے اصحاب میں سے ہیں،روایت ہے کہ کچھ سوارنبی اکرم ﷺ کے پاس آئے وہ گواہی دے رہے تھے کہ کل انہوں نے چاند دیکھا ہے، تو آپ نے انہیں افطار کرنے اور دوسرے دن صبح ہوتے ہی اپنی عید گا ہ جانے کا حکم دیا۔


1158- حَدَّثَنَا حَمْزَةُ بْنُ نُصَيْرٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي مَرْيَمَ، حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ سُوَيْدٍ، أَخْبَرَنِي أُنَيْسُ ابْنُ أَبِي يَحْيَى، أَخْبَرَنِي إِسْحَاقُ بْنُ سَالِمٍ مَوْلَى نَوْفَلِ بْنِ عَدِيٍّ، أَخْبَرَنِي بَكْرُ بْنُ مُبَشِّرٍ الأَنْصَارِيُّ، قَالَ: كُنْتُ أَغْدُو مَعَ أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ إِلَى الْمُصَلَّى يَوْمَ الْفِطْرِ وَيَوْمَ الأَضْحَى فَنَسْلُكُ بَطْنَ بَطْحَانَ حَتَّى نَأْتِيَ الْمُصَلَّى فَنُصَلِّيَ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ ثُمَّ نَرْجِعَ مِنْ بَطْنِ بَطْحَانَ إِلَى بُيُوتِنَا۔
* تخريج: تفردبہ أبو داود، (تحفۃ الأشراف: ۲۰۲۶) (ضعیف) (اسحاق بن سالم مجہول راوی ہیں)

۱۱۵۸- بکر بن مبشر انصاری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں عیدالفطر اور عیدالا ضحی کے دن رسول اللہ ﷺ کے اصحاب کے ساتھ عیدگاہ جاتا تھا تو ہم وادی بطحان سے ہوکر جاتے یہاں تک کہ عیدگاہ پہنچتے اور رسول اللہ ﷺ کے ساتھ صلاۃپڑھتے پھر اسی وادی بطحان سے ہی اپنے گھر واپس آتے تھے ۱؎ ۔
وضاحت ۱؎: ایک تو یہ حدیث ضعیف ہے دوسرے اس کا تعلق پچھلے باب سے ہے ، سنن ابو داود کے بعض نسخوں میں پچھلے ہی باب میں ہے ۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
256-بَاب الصَّلاةِ بَعْدَ صَلاةِ الْعِيدِ
۲۵۶-باب: صلاۃِ عید کے بعد نفل پڑھنے کی ممانعت​



1159- حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ عُمَرَ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، حَدَّثَنِي عَدِيُّ بْنُ ثَابِتٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: خَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ يَوْمَ فِطْرٍ، فَصَلَّى رَكْعَتَيْنِ لَمْ يُصَلِّ قَبْلَهُمَا وَلابَعْدَهُمَا، ثُمَّ أَتَى النِّسَاءَ وَمَعَهُ بِلالٌ فَأَمَرَهُنَّ بِالصَّدَقَةِ فَجَعَلَتِ الْمَرْأَةُ تُلْقِي خُرْصَهَا وَسِخَابَهَا۔
* تخريج: خ/العیدین ۸ (۹۶۴)، ۲۶ (۹۸۹)، الزکاۃ ۲۱ (۱۴۳۱)، اللباس ۵۷ (۵۸۸۱)، ۵۹ (۵۸۸۳)، م/العیدین (۸۸۴)، ت/الجمعۃ ۳۵ (۵۳۷)، ن/العیدین ۲۹ (۱۵۸۸)، ق/إقامۃ الصلاۃ ۱۶۰ (۱۲۹۱)، (تحفۃ الأشراف: ۵۵۵۸)، وقد أخرجہ: حم (۱/۳۵۵)، دي/الصلاۃ ۲۱۹ (۱۶۴۶)، وانظر أیضاحدیث رقم : ۱۱۴۲) (صحیح)

۱۱۵۹- عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں: رسول اللہ ﷺ عیدالفطر کے دن نکلے توآپ نے دو رکعت پڑھی، نہ اس سے پہلے کوئی صلاۃ پڑھی اور نہ اس کے بعد، پھر عورتوں کے پاس تشریف لائے اورآپ کے ساتھ بلال رضی اللہ عنہ بھی تھے، آپ نے انہیں صدقہ کا حکم دیا توعورتیں اپنی بالیاں اوراپنے ہار(بلال رضی اللہ عنہ کے کپڑے میں نکال نکال کر) ڈالنے لگیں۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
257- بَاب يُصَلِّي بِالنَّاسِ الْعِيدَ فِي الْمَسْجِدِ إِذَا كَانَ يَوْمُ مَطَرٍ
۲۵۷-باب: بارش کا دن ہو توامامِ عید کی صلاۃ لوگوں کو مسجد میں پڑھائے​




1160- حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ، حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ (ح) وَحَدَّثَنَا الرَّبِيعُ بْنُ سُلَيْمَانَ، حَدَّثَنَا عَبْدُاللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ، حَدَّثَنَا رَجُلٌ مِنَ الْقَرَوِيِّينَ، وَسَمَّاهُ الرَّبِيعُ فِي حَدِيثِهِ عِيسَى بْنَ عَبْدِالأَعْلَى بْنِ أَبِي فَرْوَةَ، سَمِعَ أَبَا يَحْيَى عُبَيْدَاللَّهِ التَّيْمِيَّ يُحَدِّثُ؛ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنَّهُ أَصَابَهُمْ مَطَرٌ فِي يَوْمِ عِيدٍ، فَصَلَّى بِهِمُ النَّبِيُّ ﷺ صَلاةَ الْعِيدِ فِي الْمَسْجِدِ۔
* تخريج: ق/إقامۃ ۱۶۷ (۱۳۱۳)، (تحفۃ الأشراف: ۱۴۱۲۰) (ضعیف)
(عیسیٰ بن عبد الاعلی مجہول راوی ہیں)
۱۱۶۰- ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ (ایک بار) عید کے دن بارش ہو نے لگی تو رسول اللہ ﷺ نے انہیں عید کی صلاۃ مسجد میں پڑھائی۔


* * * * *​
* * *​
* *​
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
258- جُمَّاعُ أَبْوَابِ صَلاةِ الاسْتِسْقَاءِ وَتَفْرِيعِهَا
۲۵۸-باب: صلاۃِ استسقا اور اس کے احکام ومسائل​



1161- حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ ثَابِتٍ الْمَرْوَزِيُّ، حَدَّثَنَا عَبْدُالرَّزَّاقِ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عَبَّادِ بْنِ تَمِيمٍ، عَنْ عَمِّهِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ خَرَجَ بِالنَّاسِ لِيَسْتَسْقِيَ، فَصَلَّى بِهِمْ رَكْعَتَيْنِ جَهَرَ بِالْقِرَائَةِ فِيهِمَا، وَحَوَّلَ رِدَائَهُ، وَرَفَعَ يَدَيْهِ فَدَعَا وَاسْتَسْقَى وَاسْتَقْبَل َ الْقِبْلَةَ۔
* تخريج: خ/الاستسقاء ۱ (۱۰۰۵)، ۴ (۱۰۱۲)، ۱۵ (۱۰۲۳)، والدعوات ۲۵ (۶۳۴۳)، م/الاستسقاء ۱ (۸۹۴)، ت/الصلاۃ ۲۷۸ (الجمعۃ ۴۳) (۵۵۶)، ن/الاستسقاء ۲ (۱۵۰۴)، ۳ (۱۵۰۶)، ۵ (۱۵۰۸)، ۶ (۱۵۰۹)، ۷ (۱۵۱۰)، ۸ (۱۵۱۱)، ۱۲ (۱۵۱۹)، ۱۴ (۱۵۲۱)، ق/الإقامۃ ۱۵۳ (۱۲۶۷)، (تحفۃ الأشراف: ۵۲۹۷)، وقد أخرجہ: ط/صلاۃ الاستسقاء ۱(۱)، حم (۴/۳۸، ۳۹، ۴۰، ۴۱، ۴۲)، دي/الصلاۃ ۱۸۸ (۱۵۴۱) (صحیح)
۱۱۶۱- عبداللہ بن زید بن عاصم رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ لوگوں کے سا تھ صلاۃِ استسقا کے لئے نکلے،تو آپ نے انہیں دو رکعت پڑھائی، جن میں بلند آواز سے قرأت کی اور اپنی چادرپلٹی اورقبلہ رخ ہوکر بارش کے لئے دونوں ہاتھ اٹھا کر دعا کی ۱؎ ۔
وضاحت ۱؎ : یعنی چادر کو اس طرح پلٹا کہ اوپر کا حصہ نیچے ہوگیا اور نیچے کا اوپر ، اور داہنا کنارہ بائیں طرف ہوگیا اور بایاں کنارہ داہنی طرف، اس کا طریقہ یہ ہے کہ داہنے ہاتھ سے چادر کا نیچے کا بایاں کونہ اور بائیں ہاتھ سے نیچے کا داہنا کونہ پکڑ کر پیٹھ کے پیچھے اپنے دونوں ہاتھوں کو پھرادے اس طرح سے کہ جو کونہ داہنے ہاتھ سے پکڑا ہے وہ داہنے کندھے پر آجائے، اور جو بائیں ہاتھ سے پکڑا ہے وہ بائیں کندھے پر آجائے۔


1162- حَدَّثَنَا ابْنُ السَّرْحِ، وَسُلَيْمَانُ بْنُ دَاوُدَ قَالا: أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي ابْنُ أَبِي ذِئْبٍ، وَيُونُسُ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ قَالَ: أَخْبَرَنِي عَبَّادُ بْنُ تَمِيمٍ الْمَازِنِيُّ أَنَّهُ سَمِعَ عَمَّهُ -وَكَانَ مِنْ أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ - يَقُولُ: خَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ يَوْمًا يَسْتَسْقِي، فَحَوَّلَ إِلَى النَّاسِ ظَهْرَهُ يَدْعُو اللَّهَ عَزَّوَجَلَّ، قَالَ سُلَيْمَانُ بْنُ دَاوُدَ: وَاسْتَقْبَلَ الْقِبْلَةَ، وَحَوَّلَ رِدَائَهُ، ثُمَّ صَلَّى رَكْعَتَيْنِ، قَالَ ابْنُ أَبِي ذِئْبٍ: وَقَرَأَ فِيهِمَا، زَادَ ابْنُ السَّرْحِ: يُرِيدُ الْجَهْرَ۔
* تخريج: انظر ما قبلہ، (تحفۃ الأشراف: ۵۲۹۷) (صحیح)
۱۱۶۲- ابن شہاب زہری کہتے ہیں کہ مجھے عباد بن تمیم مازنی نے خبردی ہے کہ انہوں نے اپنے چچا (عبداللہ بن زید بن عاصم رضی اللہ عنہ) سے (جوصحابی رسول تھے) سنا کہ ایک روز رسول اللہ ﷺ لوگوں کو سا تھ لے کر صلاۃِ استسقا کے لئے نکلے اور لوگوں کی طرف اپنی پیٹھ کر کے اللہ عزوجل سے دعا کرتے رہے ۔
سلیما ن بن داود کی روایت میں ہے کہ آپ نے قبلہ کا استقبال کیا اور اپنی چادر پلٹی پھر دو رکعتیں پڑھیں۔
اور ابن ابی ذئب کی روایت میں ہے کہ آپ نے ان دونوں میں قرأت کی ۔
ابن سرح نے یہ اضا فہ کیا ہے کہ قرأت سے ان کی مراد جہری قرأت ہے۔


1163- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَوْفٍ، قَالَ: قَرَأْتُ فِي كِتَابِ عَمْرِو بْنِ الْحَارِثِ -يَعْنِي الْحِمْصِيَّ- عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ سَالِمٍ، عَنِ الزُّبَيْدِيِّ؛ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ مُسْلِمٍ، بِهَذَا الْحَدِيثِ بِإِسْنَادِهِ، لَمْ يَذْكُرِ الصَّلاةَ، قَالَ: وَحَوَّلَ رِدَائَهُ، فَجَعَلَ عِطَافَهُ الأَيْمَنَ عَلَى عَاتِقِهِ الأَيْسَرِ، وَجَعَلَ عِطَافَهُ الأَيْسَرَ عَلَى عَاتِقِهِ الأَيْمَنِ، ثُمَّ دَعَا اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ۔
* تخريج: انظر حدیث رقم : (۱۱۶۱)، (تحفۃ الأشراف: ۵۲۹۷) (صحیح)
۱۱۶۳- اس طریق سے بھی محمد بن مسلم(ابن شہاب زہری) سے سابقہ سند سے یہی حدیث مروی ہے، اس میں راوی نے صلاۃ کا ذکرنہیں کیا ہے اس میں ہے : آپﷺ نے اپنی چادر پلٹی تو چادر کا داہنا کنارہ اپنے بائیں کندھے پر اور بایاں کنارہ اپنے داہنے کندھے پر کر لیا ،پھر اللہ عزوجل سے دعا کی۔


1164- حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُالْعَزِيزِ، عَنْ عُمَارَةَ بْنِ غَزِيَّةَ، عَنْ عَبَّادِ بْنِ تَمِيمٍ أَنَّ عَبْدَاللَّهِ بْنَ زَيْدٍ قَالَ: اسْتَسْقَى رَسُولُ اللَّهِ ﷺ وَعَلَيْهِ خَمِيصَةٌ [لَهُ] سَوْدَاءُ، فَأَرَادَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ أَنْ يَأْخُذَ بِأَسْفَلِهَا فَيَجْعَلَهُ أَعْلاهَا فَلَمَّا ثَقُلَتْ قَلَبَهَا عَلَى عَاتِقِهِ۔
* تخريج: انظر حدیث رقم : (۱۱۶۱)، (تحفۃ الأشراف: ۵۲۹۷) (صحیح)
۱۱۶۴- عبداللہ بن زید رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے صلاۃِ استسقا پڑھی ،آپ ﷺ کے اوپر ایک سیاہ چادر تھی تو آپ نے اس کے نچلے کنارے کوپکڑنے اور پلٹ کر اسے اوپر کرنے کا ارادہ کیا جب وہ بھا ری لگی تو اسے اپنے کندھے ہی پر پلٹ لیا۔


1165- حَدَّثَنَا النُّفَيْلِيُّ، وَعُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، نَحْوَهُ قَالا: حَدَّثَنَا حَاتِمُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ إِسْحَاقَ بْنِ عَبْدِاللَّهِ بْنِ كِنَانَةَ قَالَ: أَخْبَرَنِي أَبِي، قَالَ: أَرْسَلَنِي الْوَلِيدُ بْنُ عُتْبَةَ -قَالَ عُثْمَانُ: ابْنُ عُقْبَةَ، وَكَانَ أَمِيرَ الْمَدِينَةِ- إِلَى ابْنِ عَبَّاسٍ أَسْأَلُهُ عَنْ صَلاةِ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ فِي الاسْتِسْقَاءِ فَقَالَ: خَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ مُتَبَذِّلا مُتَوَاضِعًا مُتَضَرِّعًا حَتَّى أَتَى الْمُصَلَّى، زَادَ عُثْمَانُ: فَرَقَى عَلَى الْمِنْبَرِ، ثُمَّ اتَّفَقَا: وَلَمْ يَخْطُبْ خُطَبَكُمْ هَذِهِ، وَلَكِنْ لَمْ يَزَلْ فِي الدُّعَاءِ وَالتَّضَرُّعِ وَالتَّكْبِيرِ، ثُمَّ صَلَّى رَكْعَتَيْنِ كَمَا يُصَلِّي فِي الْعِيدِ.
قَالَ أَبودَاود: وَالإِخْبَارُ لِلنُّفَيْلِيِّ وَالصَّوَابُ: ابْنُ عُقْبَةَ۔
* تخريج: ت/الصلاۃ ۲۷۸ (۵۵۸)، ن/الاستسقاء ۳ (۱۵۰۷)، ق/إقامۃ ۱۵۳ (۱۲۶۶)، (تحفۃ الأشراف: ۵۳۵۹)، وقد أخرجہ: حم (۱/۲۳۰، ۲۶۹، ۳۵۵) (حسن)
۱۱۶۵- ہشام بن اسحاق بن عبداللہ بن کنانہ کہتے ہیں کہ میرے والد نے مجھے خبر دی ہے کہ مجھے ولید بن عتبہ نے (عثمان کی روایت میں ولید بن عقبہ ہے، جو مدینہ کے حاکم تھے) ا بن عباس رضی اللہ عنہما کے پاس بھیجا کہ میں جاکر ان سے رسول اللہ ﷺ کی صلاۃِ استسقا کے بارے پوچھوں تو انہوں نے کہا:رسول اللہ ﷺ پھٹے پرانے لباس میں عاجزی کے ساتھ گر یہ وزاری کرتے ہوئے عیدگاہ تک تشریف لائے،عثمان بن ابی شیبہ کی روایت میں اتنااضافہ ہے کہ آپ منبر پر چڑھے، آگے دونوں راوی روایت میں متفق ہیں: آپ نے تمہارے ان خطبوں کی طرح خطبہ نہیں دیا، بلکہ آپ برابر دعا ،گریہ ورزاری اور تکبیر میں لگے رہے، پھر دو رکعتیں پڑھیں جیسے عید میں دورکعتیں پڑھتے ہیں۔
ابو داود کہتے ہیں: روایت نفیلی کی ہے اور صحیح ولید بن عقبہ ہے ۔
 
Top