258- جُمَّاعُ أَبْوَابِ صَلاةِ الاسْتِسْقَاءِ وَتَفْرِيعِهَا
۲۵۸-باب: صلاۃِ استسقا اور اس کے احکام ومسائل
1161- حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ ثَابِتٍ الْمَرْوَزِيُّ، حَدَّثَنَا عَبْدُالرَّزَّاقِ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عَبَّادِ بْنِ تَمِيمٍ، عَنْ عَمِّهِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ خَرَجَ بِالنَّاسِ لِيَسْتَسْقِيَ، فَصَلَّى بِهِمْ رَكْعَتَيْنِ جَهَرَ بِالْقِرَائَةِ فِيهِمَا، وَحَوَّلَ رِدَائَهُ، وَرَفَعَ يَدَيْهِ فَدَعَا وَاسْتَسْقَى وَاسْتَقْبَل َ الْقِبْلَةَ۔
* تخريج: خ/الاستسقاء ۱ (۱۰۰۵)، ۴ (۱۰۱۲)، ۱۵ (۱۰۲۳)، والدعوات ۲۵ (۶۳۴۳)، م/الاستسقاء ۱ (۸۹۴)، ت/الصلاۃ ۲۷۸ (الجمعۃ ۴۳) (۵۵۶)، ن/الاستسقاء ۲ (۱۵۰۴)، ۳ (۱۵۰۶)، ۵ (۱۵۰۸)، ۶ (۱۵۰۹)، ۷ (۱۵۱۰)، ۸ (۱۵۱۱)، ۱۲ (۱۵۱۹)، ۱۴ (۱۵۲۱)، ق/الإقامۃ ۱۵۳ (۱۲۶۷)، (تحفۃ الأشراف: ۵۲۹۷)، وقد أخرجہ: ط/صلاۃ الاستسقاء ۱(۱)، حم (۴/۳۸، ۳۹، ۴۰، ۴۱، ۴۲)، دي/الصلاۃ ۱۸۸ (۱۵۴۱) (صحیح)
۱۱۶۱- عبداللہ بن زید بن عاصم رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ لوگوں کے سا تھ صلاۃِ استسقا کے لئے نکلے،تو آپ نے انہیں دو رکعت پڑھائی، جن میں بلند آواز سے قرأت کی اور اپنی چادرپلٹی اورقبلہ رخ ہوکر بارش کے لئے دونوں ہاتھ اٹھا کر دعا کی ۱؎ ۔
وضاحت ۱؎ : یعنی چادر کو اس طرح پلٹا کہ اوپر کا حصہ نیچے ہوگیا اور نیچے کا اوپر ، اور داہنا کنارہ بائیں طرف ہوگیا اور بایاں کنارہ داہنی طرف، اس کا طریقہ یہ ہے کہ داہنے ہاتھ سے چادر کا نیچے کا بایاں کونہ اور بائیں ہاتھ سے نیچے کا داہنا کونہ پکڑ کر پیٹھ کے پیچھے اپنے دونوں ہاتھوں کو پھرادے اس طرح سے کہ جو کونہ داہنے ہاتھ سے پکڑا ہے وہ داہنے کندھے پر آجائے، اور جو بائیں ہاتھ سے پکڑا ہے وہ بائیں کندھے پر آجائے۔
1162- حَدَّثَنَا ابْنُ السَّرْحِ، وَسُلَيْمَانُ بْنُ دَاوُدَ قَالا: أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي ابْنُ أَبِي ذِئْبٍ، وَيُونُسُ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ قَالَ: أَخْبَرَنِي عَبَّادُ بْنُ تَمِيمٍ الْمَازِنِيُّ أَنَّهُ سَمِعَ عَمَّهُ -وَكَانَ مِنْ أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ - يَقُولُ: خَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ يَوْمًا يَسْتَسْقِي، فَحَوَّلَ إِلَى النَّاسِ ظَهْرَهُ يَدْعُو اللَّهَ عَزَّوَجَلَّ، قَالَ سُلَيْمَانُ بْنُ دَاوُدَ: وَاسْتَقْبَلَ الْقِبْلَةَ، وَحَوَّلَ رِدَائَهُ، ثُمَّ صَلَّى رَكْعَتَيْنِ، قَالَ ابْنُ أَبِي ذِئْبٍ: وَقَرَأَ فِيهِمَا، زَادَ ابْنُ السَّرْحِ: يُرِيدُ الْجَهْرَ۔
* تخريج: انظر ما قبلہ، (تحفۃ الأشراف: ۵۲۹۷) (صحیح)
۱۱۶۲- ابن شہاب زہری کہتے ہیں کہ مجھے عباد بن تمیم مازنی نے خبردی ہے کہ انہوں نے اپنے چچا (عبداللہ بن زید بن عاصم رضی اللہ عنہ) سے (جوصحابی رسول تھے) سنا کہ ایک روز رسول اللہ ﷺ لوگوں کو سا تھ لے کر صلاۃِ استسقا کے لئے نکلے اور لوگوں کی طرف اپنی پیٹھ کر کے اللہ عزوجل سے دعا کرتے رہے ۔
سلیما ن بن داود کی روایت میں ہے کہ آپ نے قبلہ کا استقبال کیا اور اپنی چادر پلٹی پھر دو رکعتیں پڑھیں۔
اور ابن ابی ذئب کی روایت میں ہے کہ آپ نے ان دونوں میں قرأت کی ۔
ابن سرح نے یہ اضا فہ کیا ہے کہ قرأت سے ان کی مراد جہری قرأت ہے۔
1163- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَوْفٍ، قَالَ: قَرَأْتُ فِي كِتَابِ عَمْرِو بْنِ الْحَارِثِ -يَعْنِي الْحِمْصِيَّ- عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ سَالِمٍ، عَنِ الزُّبَيْدِيِّ؛ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ مُسْلِمٍ، بِهَذَا الْحَدِيثِ بِإِسْنَادِهِ، لَمْ يَذْكُرِ الصَّلاةَ، قَالَ: وَحَوَّلَ رِدَائَهُ، فَجَعَلَ عِطَافَهُ الأَيْمَنَ عَلَى عَاتِقِهِ الأَيْسَرِ، وَجَعَلَ عِطَافَهُ الأَيْسَرَ عَلَى عَاتِقِهِ الأَيْمَنِ، ثُمَّ دَعَا اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ۔
* تخريج: انظر حدیث رقم : (۱۱۶۱)، (تحفۃ الأشراف: ۵۲۹۷) (صحیح)
۱۱۶۳- اس طریق سے بھی محمد بن مسلم(ابن شہاب زہری) سے سابقہ سند سے یہی حدیث مروی ہے، اس میں راوی نے صلاۃ کا ذکرنہیں کیا ہے اس میں ہے : آپﷺ نے اپنی چادر پلٹی تو چادر کا داہنا کنارہ اپنے بائیں کندھے پر اور بایاں کنارہ اپنے داہنے کندھے پر کر لیا ،پھر اللہ عزوجل سے دعا کی۔
1164- حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُالْعَزِيزِ، عَنْ عُمَارَةَ بْنِ غَزِيَّةَ، عَنْ عَبَّادِ بْنِ تَمِيمٍ أَنَّ عَبْدَاللَّهِ بْنَ زَيْدٍ قَالَ: اسْتَسْقَى رَسُولُ اللَّهِ ﷺ وَعَلَيْهِ خَمِيصَةٌ [لَهُ] سَوْدَاءُ، فَأَرَادَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ أَنْ يَأْخُذَ بِأَسْفَلِهَا فَيَجْعَلَهُ أَعْلاهَا فَلَمَّا ثَقُلَتْ قَلَبَهَا عَلَى عَاتِقِهِ۔
* تخريج: انظر حدیث رقم : (۱۱۶۱)، (تحفۃ الأشراف: ۵۲۹۷) (صحیح)
۱۱۶۴- عبداللہ بن زید رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے صلاۃِ استسقا پڑھی ،آپ ﷺ کے اوپر ایک سیاہ چادر تھی تو آپ نے اس کے نچلے کنارے کوپکڑنے اور پلٹ کر اسے اوپر کرنے کا ارادہ کیا جب وہ بھا ری لگی تو اسے اپنے کندھے ہی پر پلٹ لیا۔
1165- حَدَّثَنَا النُّفَيْلِيُّ، وَعُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، نَحْوَهُ قَالا: حَدَّثَنَا حَاتِمُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ إِسْحَاقَ بْنِ عَبْدِاللَّهِ بْنِ كِنَانَةَ قَالَ: أَخْبَرَنِي أَبِي، قَالَ: أَرْسَلَنِي الْوَلِيدُ بْنُ عُتْبَةَ -قَالَ عُثْمَانُ: ابْنُ عُقْبَةَ، وَكَانَ أَمِيرَ الْمَدِينَةِ- إِلَى ابْنِ عَبَّاسٍ أَسْأَلُهُ عَنْ صَلاةِ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ فِي الاسْتِسْقَاءِ فَقَالَ: خَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ مُتَبَذِّلا مُتَوَاضِعًا مُتَضَرِّعًا حَتَّى أَتَى الْمُصَلَّى، زَادَ عُثْمَانُ: فَرَقَى عَلَى الْمِنْبَرِ، ثُمَّ اتَّفَقَا: وَلَمْ يَخْطُبْ خُطَبَكُمْ هَذِهِ، وَلَكِنْ لَمْ يَزَلْ فِي الدُّعَاءِ وَالتَّضَرُّعِ وَالتَّكْبِيرِ، ثُمَّ صَلَّى رَكْعَتَيْنِ كَمَا يُصَلِّي فِي الْعِيدِ.
قَالَ أَبودَاود: وَالإِخْبَارُ لِلنُّفَيْلِيِّ وَالصَّوَابُ: ابْنُ عُقْبَةَ۔
* تخريج: ت/الصلاۃ ۲۷۸ (۵۵۸)، ن/الاستسقاء ۳ (۱۵۰۷)، ق/إقامۃ ۱۵۳ (۱۲۶۶)، (تحفۃ الأشراف: ۵۳۵۹)، وقد أخرجہ: حم (۱/۲۳۰، ۲۶۹، ۳۵۵) (حسن)
۱۱۶۵- ہشام بن اسحاق بن عبداللہ بن کنانہ کہتے ہیں کہ میرے والد نے مجھے خبر دی ہے کہ مجھے ولید بن عتبہ نے (عثمان کی روایت میں ولید بن عقبہ ہے، جو مدینہ کے حاکم تھے) ا بن عباس رضی اللہ عنہما کے پاس بھیجا کہ میں جاکر ان سے رسول اللہ ﷺ کی صلاۃِ استسقا کے بارے پوچھوں تو انہوں نے کہا:رسول اللہ ﷺ پھٹے پرانے لباس میں عاجزی کے ساتھ گر یہ وزاری کرتے ہوئے عیدگاہ تک تشریف لائے،عثمان بن ابی شیبہ کی روایت میں اتنااضافہ ہے کہ آپ منبر پر چڑھے، آگے دونوں راوی روایت میں متفق ہیں: آپ نے تمہارے ان خطبوں کی طرح خطبہ نہیں دیا، بلکہ آپ برابر دعا ،گریہ ورزاری اور تکبیر میں لگے رہے، پھر دو رکعتیں پڑھیں جیسے عید میں دورکعتیں پڑھتے ہیں۔
ابو داود کہتے ہیں: روایت نفیلی کی ہے اور صحیح ولید بن عقبہ ہے ۔