• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

سنن الترمذی

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
10-بَاب مَا جَاءَ فِي الإِيمَانِ بِالْقَدَرِ خَيْرِهِ وَشَرِّهِ
۱۰-باب: اچھی اوربری تقدیر پرایمان لانے کابیان​


2144- حَدَّثَنَا أَبُو الْخَطَّابِ زِيَادُ بْنُ يَحْيَى الْبَصْرِيُّ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللهِ بْنُ مَيْمُونٍ، عَنْ جَعْفَرِ بْنِ مُحَمَّدٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِاللهِ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ ﷺ: "لاَيُؤْمِنُ عَبْدٌ حَتَّى يُؤْمِنَ بِالْقَدَرِ خَيْرِهِ وَشَرِّهِ حَتَّى يَعْلَمَ أَنَّ مَا أَصَابَهُ لَمْ يَكُنْ لِيُخْطِئَهُ، وَأَنَّ مَا أَخْطَأَهُ لَمْ يَكُنْ لِيُصِيبَهُ".
قَالَ أَبُو عِيسَى: وَفِي الْبَاب عَنْ عُبَادَةَ وَجَابِرٍ وَعَبْدِاللهِ بْنِ عَمْرٍو. وَهَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ لاَنَعْرِفُهُ إِلاَّ مِنْ حَدِيثِ عَبْدِاللهِ بْنِ مَيْمُونٍ. وَعَبْدُاللهِ بْنُ مَيْمُونٍ مُنْكَرُ الْحَدِيثِ.
* تخريج: تفرد بہ المؤلف (تحفۃ الأشراف: ۲۶۱۴) (صحیح)
۲۱۴۴- جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:'' کوئی بندہ مومن نہیں ہوسکتا یہاں تک کہ اچھی اوربری تقدیر پر ایمان لے آئے، اور یہ یقین کرلے کہ جو کچھ اسے لاحق ہو ا ہے چوکنے والانہ تھا اور جوکچھ چوک گیا ہے اسے لاحق ہونے والانہ تھا''۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث غریب ہے، ہم اسے صرف عبداللہ بن میمون کی روایت سے جانتے ہیں، ۲-عبداللہ بن میمون منکرحدیث ہیں،۳- اس باب میں عبادہ ، جابر اورعبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔


2145- حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلاَنَ، حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ، قَالَ: أَنْبَأَنَا شُعْبَةُ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ رِبْعِيِّ ابْنِ حِرَاشٍ، عَنْ عَلِيٍّ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ ﷺ: "لاَ يُؤْمِنُ عَبْدٌ حَتَّى يُؤْمِنَ بِأَرْبَعٍ: يَشْهَدُ أَنْ لاَ إِلَهَ إِلاَّ اللهُ وَأَنِّي مُحَمَّدٌ رَسُولُ اللهِ، بَعَثَنِي بِالْحَقِّ، وَيُؤْمِنُ بِالْمَوْتِ وَبِالْبَعْثِ بَعْدَالْمَوْتِ وَيُؤْمِنُ بِالْقَدَرِ".
* تخريج: ق/المقدمۃ ۱۰ (۸۱) (تحفۃ الأشراف: ۱۰۰۸۹) (صحیح)
2145/م- حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلاَنَ، حَدَّثَنَا النَّضْرُ بْنُ شُمَيْلٍ، عَنْ شُعْبَةَ نَحْوَهُ إِلاَّ أَنَّهُ قَالَ رِبْعِيٌّ: عَنْ رَجُلٍ عَنْ عَلِيٍّ.
* تخريج: انظر ماقبلہ (صحیح)
قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدِيثُ أَبِي دَاوُدَ عَنْ شُعْبَةَ عِنْدِي أَصَحُّ مِنْ حَدِيثِ النَّضْرِ، وَهَكَذَا رَوَى غَيْرُ وَاحِدٍ عَنْ مَنْصُورٍ عَنْ رِبْعِيٍّ عَنْ عَلِيٍّ. حَدَّثَنَا الْجَارُودُ قَالَ: سَمِعْتُ وَكِيعًا يَقُولُ: بَلَغَنَا أَنَّ رِبْعِيًّا لَمْ يَكْذِبْ فِي الإِسْلاَمِ كِذْبَةً.
۲۱۴۵- علی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:''کوئی بندہ چار چیزوں پر ایمان لائے بغیرمومن نہیں ہوسکتا: (۱) گواہی دے کہ اللہ کے سواکوئی معبودبرحق نہیں اور میں اللہ کارسول ہوں، اس نے مجھے حق کے ساتھ بھیجاہے،(۲) موت پر ایمان لائے،(۳) مرنے کے بعد دوبارہ اٹھائے جانے پر ایمان لائے، (۴) تقدیر پرایمان لائے''۔
۲۱۴۵/م- اس سند سے بھی علی رضی اللہ عنہ سے اسی جیسی حدیث مروی ہے، مگر اس میں سندیوں بیان کیا ہے ''ربعي عن رجل'' ۱؎ ۔امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- ابوداود کی شعبہ سے مروی حدیث میرے نزدیک نضر کی حدیث سے زیادہ صحیح ہے، اسی طرح کئی لوگوں نے ''عن منصور، عن ربعي، عن علي'' کی سند سے روایت کی ہے، ۲- وکیع کہتے ہیں: مجھے یہ خبر پہنچی ہے کہ ربعی بن خراش نے اسلام میں ایک بار بھی جھوٹ نہیں بولاہے۔
وضاحت ۱؎ : یعنی نضر بن شمیل نے ربعی اور علی کے درمیان '' عن رجل'' کا اضافہ کیا ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
11-بَاب مَا جَاءَ أَنَّ النَّفْسَ تَمُوتُ حَيْثُ مَا كُتِبَ لَهَا
۱۱-باب: موت اسی جگہ آتی ہے جہاں مقدر ہوتی ہے​


2146- حَدَّثَنَا بُنْدَارٌ، حَدَّثَنَا مُؤَمَّلٌ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنْ مَطَرِ بْنِ عُكَامِسٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ ﷺ: "إِذَا قَضَى اللهُ لِعَبْدٍ أَنْ يَمُوتَ بِأَرْضٍ، جَعَلَ لَهُ إِلَيْهَا حَاجَةً".
* تخريج: تفرد بہ المؤلف (تحفۃ الأشراف: ۱۱۲۸۴) (صحیح)
قَالَ أَبُو عِيسَى: وَفِي الْبَاب عَنْ أَبِي عَزَّةَ، وَهَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ، وَلاَ يُعْرَفُ لِمَطَرِ بْنِ عُكَامِسٍ، عَنِ النَّبِيِّ ﷺ غَيْرُ هَذَا الْحَدِيثِ.
2146/أ- حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلاَنَ، حَدَّثَنَا مُؤَمَّلٌ وَأَبُو دَاوُدَ الْحَفَرِيُّ، عَنْ سُفْيَانَ نَحْوَهُ.
* تخريج: انظر ماقبلہ (صحیح)
۲۱۴۶- مطر بن عکامس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:'' جب اللہ تعالیٰ کسی بندے کی موت کے لیے کسی زمین کا فیصلہ کردیتاہے تو وہاں اس کی کوئی حاجت وضرورت پیداکردیتاہے '' ۱؎ ۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث حسن غریب ہے، ۲- مطر بن عکامس کی نبی اکرم ﷺ سے اس حدیث کے علاوہ کوئی دوسری حدیث نہیں معلوم ہے،۳- اس باب میں ابوعزہ سے بھی روایت ہے۔
۲۱۴۶/أ- اس سند سے بھی مطر بن عکامس رضی اللہ عنہ سے اسی جیسی حدیث مروی ہے۔
وضاحت ۱؎ : چنانچہ بندہ اپنی ضرورت کی تکمیل کے لیے زمین کے اس حصہ کی جانب سفر کرتاہے جہاں اللہ نے اس کی موت اس کے لیے مقدر کر رکھی ہے، پھر وہاں پہنچ کر اس کی موت ہوتی ہے،{وَمَا تَدْرِي نَفْسٌ بِأَيِّ أَرْضٍ تَمُوتُ}[لقمان:34] (اورکسی جان کو اس بات کا علم نہیں ہوتاکہ اُس کی موت کسی سرزمین میں آئے گی) اسی طرف اشارہ ہے کہ زمین کے کس حصہ میں موت آئے گی کسی کو کچھ خبر نہیں۔


2147- حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ وَعَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ الْمَعْنَى وَاحِدٌ، قَالاَ: حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ أَبِي الْمَلِيحِ بْنِ أُسَامَةَ، عَنْ أَبِي عَزَّةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ ﷺ: "إِذَا قَضَى اللهُ لِعَبْدٍ أَنْ يَمُوتَ بِأَرْضٍ جَعَلَ لَهُ إِلَيْهَا حَاجَةً" أَوْ قَالَ: "بِهَا حَاجَةً".
قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ صَحِيحٌ. وَأَبُو عَزَّةَ لَهُ صُحْبَةٌ وَاسْمُهُ يَسَارُ بْنُ عَبْدٍ، وَأَبُو الْمَلِيحِ اسْمُهُ عَامِرُ بْنُ أُسَامَةَ بْنِ عُمَيْرٍ الْهُذَلِيُّ وَيُقَالُ زَيْدُ بْنُ أُسَامَةَ.
* تخريج: تفرد بہ المؤلف (تحفۃ الأشراف: ۱۱۸۳۴) (صحیح)
۲۱۴۷- ابوعزہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:'' جب اللہ تعالیٰ کسی بندے کی موت کے لیے کسی زمین کا فیصلہ کردیتاہے تو وہاں اس کی کوئی حاجت پیداکردیتاہے''۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث صحیح ہے، ۲- ابوعزہ کو شرف صحبت حاصل ہے اور ان کا نام یسار بن عبدہے، ۳- راوی ابوملیح کانام عامر بن اسامہ بن عمیر ہذلی ہے۔ انہیں زیدبن اسامہ بھی کہاجاتاہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
13-بَاب مَا جَاءَ فِي الْقَدَرِيَّةِ
۱۳-باب: فرقئہ قدریہ کابیان​


2149- حَدَّثَنَا وَاصِلُ بْنُ عَبْدِ الأَعْلَى الْكُوفِيُّ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ فُضَيْلٍ، عَنِ الْقَاسِمِ بْنِ حَبِيبٍ وَعَلِيُّ بْنُ نِزَارٍ، عَنْ نِزَارٍ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ ﷺ: "صِنْفَانِ مِنْ أُمَّتِي لَيْسَ لَهُمَا فِي الإِسْلاَمِ نَصِيبٌ: الْمُرْجِئَةُ وَالْقَدَرِيَّةُ".
* تخريج: ق/المدقدمۃ ۹ (۷۳) (تحفۃ الأشراف: ۶۲۲۲) (ضعیف)
(سندمیں ''نزار بن حیان اسدی '' ضعیف ہیں)
قَالَ أَبُو عِيسَى: وَفِي الْبَاب عَنْ عُمَرَ وَابْنِ عُمَرَ وَرَافِعِ بْنِ خَدِيجٍ، وَهَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ.
2149/م1- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بِشْرٍ، حَدَّثَنَا سَلاَّمُ بْنُ أَبِي عَمْرَةَ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، عَنِ النَّبِيِّ ﷺ.
* تخريج: انظر ماقبلہ (تحفۃ الأشراف: ۶۱۳۲) (ضعیف)
(سندمیں ''سلام بن ابی عمرہ'' ضعیف ہیں)


2149/م2- قَالَ مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ، وَحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بِشْرٍ، حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ نِزَارٍ، عَنْ نِزَارٍ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، عَنِ النَّبِيِّ ﷺ نَحْوَهُ.
* تخريج: انظر حدیث رقم ۲۱۴۹ (ضعیف)
۲۱۴۹- عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:'' میری امت کے دوقسم کے لوگوں کے لیے اسلام میں کوئی حصہ نہیں ہے:(۱) مرجئہ (۲) قدریہ '' ۱؎ ۔
امام ترمذی کہتے ہیں:۱- یہ حدیث حسن صحیح غریب ہے،۲- اس باب میں عمر، ابن عمر اور رافع بن خدیج رضی اللہ عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں ۔
۲۱۴۹/م۱- اس سند سے بھی عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے اسی جیسی حدیث مروی ہے۔
۲۱۴۹/م۲- اس سند بھی ابن عباس رضی اللہ عنہما سے اسی جیسی حدیث مروی ہے۔
وضاحت ۱؎ : مرجئہ : باطل اور گمراہ فرقوں میں سے ایک فرقہ ہے جویہ اعتقاد رکھتاہے کہ بندہ کو اپنے افعال کے سلسلہ میں کچھ بھی اختیار حاصل نہیں، جمادات کی طرح وہ مجبور محض ہے اُن کا یہ بھی عقیدہ ہے کہ جس طرح کفر کے ساتھ اطاعت و فرمانبرداری کچھ بھی مفید نہیں اسی طرح ایمان کے ساتھ معصیت ذرہ برابر نقصان دہ نہیں۔
قدریہ : وہ فرقہ ہے جس کا یہ عقیدہ ہے کہ بندہ اپنے افعال کا خود خالق ہے اس میں اللہ کے ارادہ و مشیئت کا کچھ بھی دخل نہیں ، یہ فرقہ تقدیر کا سرے سے منکر ہے۔یہ بات تودرست ہے کہ یہ دونوں فرقے افراط وتفریط کا شکارہیں، مگرمذکوربالاسب مرفوع روایات ضعیف درجہ کی ہیں، اگرانہیں عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما تک موقوف تسلیم کیاجائے تو درست ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
14-باب
۱۴-باب​


2150- حَدَّثَنَا أَبُو هُرَيْرَةَ مُحَمَّدُ بْنُ فِرَاسٍ الْبَصْرِيُّ، حَدَّثَنَا أَبُو قُتَيْبَةَ، حَدَّثَنَا أَبُوالْعَوَّامِ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ مُطَرِّفِ بْنِ عَبْدِ اللهِ بْنِ الشِّخِّيرِ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ النَّبِيِّ ﷺ قَالَ: "مُثِّلَ ابْنُ آدَمَ وَإِلَى جَنْبِهِ تِسْعٌ وَتِسْعُونَ مَنِيَّةً إِنْ أَخْطَأَتْهُ الْمَنَايَا وَقَعَ فِي الْهَرَمِ حَتَّى يَمُوتَ".
قَالَ أَبُو عِيسَى: وَهَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ. لاَ نَعْرِفُهُ إِلاَّ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ، وَأَبُوالْعَوَّامِ هُوَ عِمْرَانُ وَهُوَ ابْنُ دَاوَرَ الْقَطَّانُ.
* تخريج: تفرد بہ المؤلف (تحفۃ الأشراف: ۵۳۵۲) (حسن)
۲۱۵۰- عبداللہ بن شخیر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا:'' ابن آدم کی مثال ایسی ہے کہ اس کے پہلو میں ننانوے آفتیں ہیں اگر وہ ان آفتوں سے بچ گیا تو بڑھاپے میں گرفتار ہوجائے گایہاں تک کہ اسے موت آجائے گی '' ۱؎ ۔امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن غریب ہے۔ ہم اسے صرف اسی سند سے جانتے ہیں۔
وضاحت ۱؎ : مفہوم یہ ہے کہ انسان پیدائش سے لے کر بڑھاپے تک مختلف قسم کے آفات ومصائب سے گھرا ہواہے، اگر وہ ان آفات سے کسی طرح بچ نکلا تو بڑھاپے جیسی آفت سے وہ نہیں بچ سکے گا، اور بالآخر موت اسے آدبوچے گی گویا یہ دنیا مومن کے لیے قید خانہ اور کافرکے لیے سبز وسنہرا باغ ہے، اسی لیے مومن کو اللہ کے ہر فیصلہ پر صبر کرنا چاہیے، اور اللہ نے اس کے لیے جوکچھ مقدر کررکھا ہے اس پر راضی رہنا چاہیے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
15-بَاب مَا جَاءَ فِي الرِّضَا بِالْقَضَائِ
۱۵-باب: اللہ کے فیصلہ پر راضی ہونے کابیان​


2151- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا أَبُو عَامِرٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِي حُمَيْدٍ، عَنْ إِسْمَاعِيلَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ سَعْدِ بْنِ أَبِي وَقَّاصٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ سَعْدٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ ﷺ: "مِنْ سَعَادَةِ ابْنِ آدَمَ رِضَاهُ: بِمَا قَضَى اللهُ لَهُ، وَمِنْ شَقَاوَةِ ابْنِ آدَمَ تَرْكُهُ اسْتِخَارَةَ اللهِ، وَمِنْ شَقَاوَةِ ابْنِ آدَمَ سَخَطُهُ بِمَا قَضَى اللهُ لَهُ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ، لاَ نَعْرِفُهُ إِلاَّ مِنْ حَدِيثِ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِي حُمَيْدٍ، وَيُقَالُ لَهُ أَيْضًا حَمَّادُ بْنُ أَبِي حُمَيْدٍ، وَهُوَ أَبُو إِبْرَاهِيمَ الْمَدَنِيُّ وَلَيْسَ هُوَ بِالْقَوِيِّ عِنْدَ أَهْلِ الْحَدِيثِ.
* تخريج: تفرد بہ المؤلف (تحفۃ الأشراف: ۳۹۳۴) (ضعیف)
(سندمیں ''محمد بن أبی حمید'' ضعیف ہیں)
۲۱۵۱- سعدبن ابی وقاص رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:'' اللہ کے فیصلے پر راضی ہونا ابن آدم کی سعادت (نیک بختی) ہے، اللہ سے خیرطلب نہ کرنا ابن آدم کی شقاوت(بدبختی) ہے اور اللہ کے فیصلے پر ناراض ہونا ابن آدم کی شقاوت (بدبختی) ہے''۔
امام ترمذی کہتے ہیں:۱- یہ حدیث غریب ہے، ۲- ہم اسے صرف محمد بن ابی حمید کی روایت سے جانتے ہیں، انہیں حماد بن ابی حمید بھی کہاجاتاہے، ان کی کنیت ابوابراہیم ہے، اور مدینہ کے رہنے والے ہیں، یہ محدثین کے نزدیک قوی نہیں ہیں۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
16-باب
۱۶-باب : قدریہ سے متعلق ایک اورباب​


2152- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ، حَدَّثَنَا حَيْوَةُ بْنُ شُرَيْحٍ، أَخْبَرَنِي أَبُوصَخْرٍ قَالَ: حَدَّثَنِي نَافِعٌ أَنَّ ابْنَ عُمَرَ جَاءَهُ رَجُلٌ فَقَالَ: إِنَّ فُلاَنًا يَقْرَأُ عَلَيْكَ السَّلاَمَ، فَقَالَ لَهُ: إِنَّهُ بَلَغَنِي أَنَّهُ قَدْ أَحْدَثَ، فَإِنْ كَانَ قَدْ أَحْدَثَ فَلاَ تُقْرِئْهُ مِنِّي السَّلاَمَ، فَإِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللهِ ﷺ يَقُولُ: "يَكُونُ فِي هَذِهِ الأُمَّةِ أَوْ فِي أُمَّتِي- الشَّكُّ مِنْهُ - خَسْفٌ أَوْ مَسْخٌ - أَوْ قَذْفٌ فِي أَهْلِ الْقَدَرِ".
قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ غَرِيبٌ. وَأَبُو صَخْرٍ اسْمُهُ حُمَيْدُ بْنُ زِيَادٍ.
* تخريج: ق/الفتن ۲۹ (۴۰۶۱) (تحفۃ الأشراف: ۷۶۵۱) (حسن)
۲۱۵۲- نافع کابیان ہے، ابن عمر رضی اللہ عنہما کے پاس ایک شخص آیا اوراس نے کہا: فلاں شخص نے آپ کوسلام عرض کیا ہے، اس سے ابن عمر نے کہا: مجھے خبر ملی ہے کہ اس نے دین میں نیا عقیدہ ایجاد کیا ہے، اگر اس نے دین میں نیاعقیدہ ایجاد کیا ہے تو اسے میرا سلام نہ پہنچانا، اس لیے کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے سنا ہے: اس امت میں یامیری امت میں، (یہ شک راوی کی طرف سے ہواہے) تقدیر کا انکار کرنے والوں پر خسف ، مسخ یا قذف کاعذاب ہوگا ۱؎ ۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث حسن صحیح غریب ہے، ۲- ابوصخر کانام حمید بن زیاد ہے۔
وضاحت ۱؎ : خسف : زمین میں دھنسا نے، مسخ: صورتیں تبدیل کرنے اور قذف: پتھروں کے عذاب کو کہتے ہیں۔


2153- حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا رِشْدِينُ بْنُ سَعْدٍ، عَنْ أَبِي صَخْرٍ حُمَيْدِ بْنِ زِيَادٍ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، عَنِ النَّبِيِّ ﷺ: "يَكُونُ فِي أُمَّتِي خَسْفٌ وَمَسْخٌ وَذَلِكَ فِي الْمُكَذِّبِينَ بِالْقَدَرِ".
* تخريج: انظر ماقبلہ (حسن)
۲۱۵۳- عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺنے فرمایا:'' میری امت میں خسف اور مسخ کا عذاب ہوگا اور یہ عذاب تقدیر کے جھٹلانے والوں پر آئے گا''۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
17-باب
۱۷-باب: تقدیر سے متعلق ایک اور باب​


2154- حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَانِ بْنُ زَيْدِ بْنِ أَبِي الْمَوَالِي الْمُزَنِيُّ، عَنْ عُبَيْدِاللهِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَانِ بْنِ مَوْهَبٍ، عَنْ عَمْرَةَ، عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ: قَالَ رَسُولُ اللهِ ﷺ: "سِتَّةٌ لَعَنْتُهُمْ وَلَعَنَهُمْ اللهُ وَكُلُّ نَبِيٍّ كَانَ: الزَّائِدُ فِي كِتَابِ اللهِ، وَالْمُكَذِّبُ بِقَدَرِ اللهِ، وَالْمُتَسَلِّطُ بِالْجَبَرُوتِ لِيُعِزَّ بِذَلِكَ مَنْ أَذَلَّ اللهُ وَيُذِلَّ مَنْ أَعَزَّ اللهُ، وَالْمُسْتَحِلُّ لِحُرُمِ اللهِ وَالْمُسْتَحِلُّ مِنْ عِتْرَتِي مَا حَرَّمَ اللهُ وَالتَّارِكُ لِسُنَّتِي".
قَالَ أَبُو عِيسَى: هَكَذَا رَوَى عَبْدُ الرَّحْمَانِ بْنُ أَبِي الْمَوَالِي هَذَا الْحَدِيثَ عَنْ عُبَيْدِاللهِ ابْنِ عَبْدِالرَّحْمَانِ بْنِ مَوْهَبٍ، عَنْ عَمْرَةَ، عَنْ عَائِشَةَ، عَنِ النَّبِيِّ ﷺ. وَرَوَاهُ سُفْيَانُ الثَّوْرِيُّ وَحَفْصُ بْنُ غِيَاثٍ وَغَيْرُ وَاحِدٍ عَنْ عُبَيْدِاللهِ بْنِ عَبْدِالرَّحْمَانِ بْنِ مَوْهَبٍ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ حُسَيْنٍ، عَنْ النَّبِيِّ ﷺ مُرْسَلاً، وَهَذَا أَصَحُّ.
* تخريج: تفرد بہ المؤلف (لم یذکرہ المزي ولایوجد في أکثر نسخ الترمذي و شروح الجامع) (ضعیف)
(سندمیں ''عبید اللہ بن عبد الرحمن'' ضعیف ہیں)
۲۱۵۴- ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:'' چھ قسم کے لوگ ایسے ہیں جن پر میں نے، اللہ تعالیٰ نے اور تمام انبیاء نے لعنت بھیجی ہے: اللہ کی کتاب میں اضافہ کرنے والا، اللہ کی تقدیر کو جھٹلانے والا، طاقت کے ذریعہ غلبہ حاصل کرنے والا تاکہ ا س کے ذریعہ اسے عزت دے جسے اللہ نے ذلیل کیا ہے، اور اسے ذلیل کرے جسے اللہ نے عزت بخشی ہے،اللہ کی محرمات کو حلال سمجھنے والا ، میرے کنبہ میں سے اللہ کی محرمات کو حلال سمجھنے والا اور میری سنت ترک کرنے والا''۔
امام ترمذی کہتے ہیں: عبدالرحمن بن ابوموالی نے یہ حدیث اسی طرح ''عن عبيدالله بن عبدالرحمن بن موهب عن عمرة عن عائشة عن النبي ﷺ'' کی سند سے روایت کی ہے۔ سفیان ثوری ، حفص بن غیاث اور کئی لوگوں نے اسے ''عن عبيدالله بن عبدالرحمن بن موهب عن علي بن حسن عن النبي ﷺ'' کی سند سے مرسلاً روایت کیا ہے۔ یہ زیادہ صحیح ہے۔


2155- حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ مُوسَى، حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ الطَّيَالِسِيُّ، حَدَّثَنَا عَبْدُالْوَاحِدِ بْنُ سُلَيْمٍ، قَالَ: قَدِمْتُ مَكَّةَ، فَلَقِيتُ عَطَائَ بْنَ أَبِي رَبَاحٍ، فَقُلْتُ لَهُ: يَا أَبَا مُحَمَّدٍ! إِنَّ أَهْلَ الْبَصْرَةِ يَقُولُونَ فِي الْقَدَرِ، قَالَ: يَا بُنَيَّ أَتَقْرَأُ الْقُرْآنَ؟ قُلْتُ: نَعَمْ، قَالَ: فَاقْرَأْ الزُّخْرُفَ. قَالَ: فَقَرَأْتُ {حم وَالْكِتَابِ الْمُبِينِ إِنَّا جَعَلْنَاهُ قُرْآنًا عَرَبِيًّا لَعَلَّكُمْ تَعْقِلُونَ وَإِنَّهُ فِي أُمِّ الْكِتَابِ لَدَيْنَا لَعَلِيٌّ حَكِيمٌ} فَقَالَ: أَتَدْرِي مَا أُمُّ الْكِتَابِ؟ قُلْتُ: اللهُ وَرَسُولُهُ أَعْلَمُ، قَالَ: فَإِنَّهُ كِتَابٌ كَتَبَهُ اللهُ قَبْلَ أَنْ يَخْلُقَ السَّمَاوَاتِ وَقَبْلَ أَنْ يَخْلُقَ الأَرْضَ، فِيهِ إِنَّ فِرْعَوْنَ مِنْ أَهْلِ النَّارِ وَفِيهِ {تَبَّتْ يَدَا أَبِي لَهَبٍ وَتَبَّ}. قَالَ عَطَائٌ: فَلَقِيتُ الْوَلِيدَ بْنَ عُبَادَةَ بْنِ الصَّامِتِ صَاحِبَ رَسُولِ اللهِ ﷺ فَسَأَلْتُهُ مَاكَانَ وَصِيَّةُ أَبِيكَ عِنْدَ الْمَوْتِ؟ قَالَ: دَعَانِي أَبِي فَقَالَ لِي: يَا بُنَيَّ! اتَّقِ اللهَ، وَاعْلَمْ أَنَّكَ لَنْ تَتَّقِيَ اللهَ حَتَّى تُؤْمِنَ بِاللهِ وَتُؤْمِنَ بِالْقَدَرِ كُلِّهِ خَيْرِهِ وَشَرِّهِ، فَإِنْ مُتَّ عَلَى غَيْرِ هَذَا دَخَلْتَ النَّارَ، إِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللهِ ﷺ يَقُولُ: "إِنَّ أَوَّلَ مَا خَلَقَ اللهُ الْقَلَمَ، فَقَالَ: اكْتُبْ، فَقَالَ: مَاأَكْتُبُ؟ قَالَ: اكْتُبْ الْقَدَرَ مَا كَانَ وَمَا هُوَ كَائِنٌ إِلَى الأَبَدِ". قَالَ أَبُو عِيسَى: وَهَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ.
* تخريج: تفرد بہ المؤلف (تحفۃ الأشراف: ۵۱۱۹) (صحیح)
۲۱۵۵- عبدالواحد بن سلیم کہتے ہیں کہ میں مکہ گیا تو عطاء بن ابی رباح سے ملاقات کی اور ان سے کہا: ابومحمد! بصرہ والے تقدیر کے سلسلے میں (برسبیل انکار)کچھ گفتگو کرتے ہیں، انہوں نے کہا:بیٹے ! کیا تم قرآن پڑھتے ہو؟ میں نے کہا: ہاں، انہوں نے کہا: سورہ زخرف پڑھو، میں نے پڑھا:{حم وَالْكِتَابِ الْمُبِينِ إِنَّا جَعَلْنَاهُ قُرْآنًا عَرَبِيًّا لَعَلَّكُمْ تَعْقِلُونَ وَإِنَّهُ فِي أُمِّ الْكِتَابِ لَدَيْنَا لَعَلِيٌّ حَكِيمٌ} ۱؎ پڑھی ، انہوں نے کہا: جانتے ہو أم الکتاب کیاہے؟ میں نے کہا: اللہ اور اس کے رسول زیادہ جانتے ہیں، انہوں نے کہا: وہ ایک کتاب ہے جسے اللہ تعالیٰ نے آسمان اور زمین کے پیدا کرنے سے پہلے لکھاہے، اس میں یہ لکھا ہواہے کہ فرعون جہنمی ہے اوراس میں { تَبَّتْ يَدَا أَبِي لَهَبٍ وَتَبَّ } ۲؎ بھی لکھاہواہے۔ عطاء کہتے ہیں: پھر میں ولید بن عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ سے ملا ( ولید کے والد عبادہ بن صامت صحابی رسول تھے) اور ان سے سوال کیا: مرتے وقت آپ کے والد کی کیا وصیت تھی؟ کہا: میرے والد نے مجھے بلایا اور کہا: بیٹے! اللہ سے ڈرو اور یہ جان لو کہ تم اللہ سے ہرگز نہیں ڈر سکتے جب تک تم اللہ پر اور تقدیر کی اچھائی اور برائی پر ایمان نہ لاؤ۔ اگر اس کے سوا دوسرے عقیدہ پرتمہاری موت آئے گی تو جہنم میں جاؤگے، میں نے رسول اللہ ﷺکوفرماتے سنا ہے:'' اللہ تعالیٰ نے سب سے پہلے قلم کو پیدا کیا'' اور فرمایا:'' لکھو''، قلم نے عرض کیا: کیالکھوں؟ اللہ تعالیٰ نے فرمایا:'' تقدیر لکھو جوکچھ ہوچکا ہے اور جو ہمیشہ تک ہونے والاہے''۔
امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث اس سند سے غریب ہے۔
وضاحت ۱؎ : حمقسم ہے اس واضح کتاب کی ، ہم نے اس کو عربی زبان کا قرآن بنایاہے کہ تم سمجھ لو، یقینا یہ لوح محفوظ میں ہے، اور ہمارے نزدیک بلند مرتبہ حکمت والی ہے۔ (الزخرف: ۱-۴)
وضاحت ۲؎ : ابولہب کے دونوں ہاتھ ٹوٹ گئے، اور وہ (خود ) ہلاک ہوگیا(تبت :۱)۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
18-بَابٌ
۱۸-باب: تقدیر سے متعلق ایک اور باب​


2156- حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ عَبْدِاللهِ بْنِ الْمُنْذِرِ الْبَاهِلِيُّ الصَّنْعَانِيُّ، حَدَّثَنَا عَبْدُاللهِ بْنُ يَزِيدَ الْمُقْرِئُ، حَدَّثَنَا حَيْوَةُ بْنُ شُرَيْحٍ، حَدَّثَنِي أَبُو هَانِئٍ الْخَوْلاَنِيُّ أَنَّهُ سَمِعَ أَبَاعَبْدِالرَّحْمَانِ الْحُبُلِيَّ، يَقُولُ: سَمِعْتُ عَبْدَاللهِ بْنَ عَمْرٍو يَقُولُ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللهِ ﷺ يَقُولُ: "قَدَّرَ اللهُ الْمَقَادِيرَ قَبْلَ أَنْ يَخْلُقَ السَّمَاوَاتِ وَالأَرْضَ بِخَمْسِينَ أَلْفَ سَنَةٍ".
قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ غَرِيبٌ.
* تخريج: م/القدر ۲ (۲۶۵۳) (تحفۃ الأشراف: ۸۸۵) (صحیح)
۲۱۵۶- عبداللہ بن عمروبن العاص رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کوفرماتے سنا: ''اللہ تعالیٰ نے تقدیر کو زمین و آسمان کی پیدائش سے پچاس ہزار سال پہلے لکھاتھا''۔
امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث اس سند سے حسن صحیح غریب ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
19-باب
۱۹-باب: تقدیر سے متعلق ایک اور باب​


2157- حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلاَئِ وَمُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، قَالاَ: حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنْ سُفْيَانَ الثَّوْرِيِّ، عَنْ زِيَادِ بْنِ إِسْمَاعِيلَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبَّادِ بْنِ جَعْفَرٍ الْمَخْزُومِيِّ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: جَاءَ مُشْرِكُو قُرَيْشٍ إِلَى رَسُولِ اللهِ ﷺ يُخَاصِمُونَ فِي الْقَدَرِ، فَنَزَلَتْ هَذِهِ الآيَةُ {يَوْمَ يُسْحَبُونَ فِي النَّارِ عَلَى وُجُوهِهِمْ ذُوقُوا مَسَّ سَقَرَ إِنَّا كُلَّ شَيْئٍ خَلَقْنَاهُ بِقَدَرٍ} [القمر: 48-94]. قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
* تخريج: م/القدر ۴ (۲۶۵۶)، ق/المقدمۃ ۱۰ (۸۳)، ویأتي برقم (۳۲۹۰) (تحفۃ الأشراف: ۱۴۵۸۹)، وحم (۲/۴۴۴، ۴۷۶) (صحیح)
۲۱۵۷- ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: مشرکین قریش تقدیر کے بارے میں جھگڑتے ہوئے رسول اللہ ﷺ کے پاس آئے تو یہ آیت نازل ہوئی { يَوْمَ يُسْحَبُونَ فِي النَّارِ عَلَى وُجُوهِهِمْ ذُوقُوا مَسَّ سَقَرَ إِنَّا كُلَّ شَيْئٍ خَلَقْنَاهُ بِقَدَرٍ } ۱؎ ۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث صحیح ہے، ۲- مذکورہ حدیث مجھ سے قبیصہ نے بیان کی، وہ کہتے ہیں: مجھ سے عبدالرحمن بن زید نے بیان کی۔
وضاحت ۱؎ : یعنی جس دن وہ جہنم میں منہ کے بل گھسیٹے جائیں گے (تواُن سے کہاجائے گا) تم لوگ جہنم کامزہ چکھو، ہم نے ہر چیز کو اندازے سے پیداکیا ہے۔ (القمر: ۴۸-۴۹)۔

* * *​
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207

31- كِتَاب الْفِتَنِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ
۳۱- کتاب: ایام فتن کے احکام اور امت میں واقع ہونے والے فتنوں کی پیش گوئیاں


1- بَاب مَا جَاءَ لاَ يَحِلُّ دَمُ امْرِئٍ مُسْلِمٍ إِلاَّ بِإِحْدَى ثَلاَثٍ
۱-باب: تین صورتوں کے سوا کسی مسلمان کا خون حلال نہیں​


2158- حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدَةَ الضَّبِّيُّ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ، عَنْ أَبِي أُمَامَةَ بْنِ سَهْلِ بْنِ حُنَيْفٍ، أَنَّ عُثْمَانَ بْنَ عَفَّانَ أَشْرَفَ يَوْمَ الدَّارِ، فَقَالَ أَنْشُدُكُمُ اللهَ أَتَعْلَمُونَ أَنَّ رَسُولَ اللهِ ﷺ قَالَ: "لاَ يَحِلُّ دَمُ امْرِئٍ مُسْلِمٍ إِلاَّ بِإِحْدَى ثَلاَثٍ: زِنًا بَعْدَ إِحْصَانٍ، أَوِ ارْتِدَادٍ بَعْدَ إِسْلاَمٍ، أَوْ قَتْلِ نَفْسٍ بِغَيْرِ حَقٍّ فَقُتِلَ بِهِ" فَوَاللهِ مَا زَنَيْتُ فِي جَاهِلِيَّةٍ، وَلاَ فِي إِسْلاَمٍ، وَلاَ ارْتَدَدْتُ مُنْذُ بَايَعْتُ رَسُولَ اللهِ ﷺ وَلاَ قَتَلْتُ النَّفْسَ الَّتِي حَرَّمَ اللهُ فَبِمَ تَقْتُلُونَنِي؟. قَالَ أَبُو عِيسَى: وَفِي الْبَاب عَنِ ابْنِ مَسْعُودٍ وَعَائِشَةَ وَابْنِ عَبَّاسٍ، وَهَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ، وَرَوَاهُ حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ فَرَفَعَهُ، وَرَوَى يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ الْقَطَّانُ وَغَيْرُ وَاحِدٍ، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ هَذَا الْحَدِيثَ، فَأَوْقَفُوهُ وَلَمْ يَرْفَعُوهُ، وَقَدْ رُوِيَ هَذَا الْحَدِيثُ مِنْ غَيْرِ وَجْهٍ عَنْ عُثْمَانَ عَنِ النَّبِيِّ ﷺ مَرْفُوعًا.
* تخريج: د/الدیات ۳ (۴۵۰۲)، ن/المحاربۃ ۵ (۴۰۲۴)، ق/الحدود ۱(۲۵۳۳) (تحفۃ الأشراف: ۹۷۸۲)، وحم (۱/۶۱، ۶۲، ۶۵، ۷۰) (صحیح)
۲۱۵۸- ابوامامہ بن سہل بن حنیف رضی اللہ عنہما جب باغیوں نے عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ کے گھر کا محاصرہ کررکھاتھا توانہوں نے اپنے گھر کی چھت پر آکرکہا: میں تمہیں اللہ تعالیٰ کی قسم دیتاہوں، کیا تم نہیں جانتے ہو کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا:'' تین صورتوں کے سوا کسی مسلمان کا خون حلال نہیں: شادی کے بعدزناکرنا ، یااسلام لانے کے بعدمرتد ہوجانا، یا کسی کو ناحق قتل کرنا جس کے بدلے میں قاتل کوقتل کیاجائے ، اللہ کی قسم! میں نے نہ جاہلیت میں زناکیا ہے نہ اسلام میں، نہ رسول اللہﷺ سے بیعت کرنے کے بعد میں مرتدہواہوں اورنہ ہی اللہ کے حرام کردہ کسی نفس کا قاتل ہوں ، پھر (آخر) تم لوگ کس وجہ سے مجھے قتل کررہے ہو ؟۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث حسن ہے،۲- اسے حماد بن سلمہ نے یحیی بن سعید کے واسطہ سے مرفوعاًروایت کیا ہے، اوریحیی بن سعید قطان اور دوسرے کئی لوگوں نے یحییٰ بن سعید سے یہ حدیث روایت کی ہے، لیکن یہ موقوف ہے نہ کہ مرفوع،۳- اس باب میں ابن مسعود، عائشہ اورابن عباس رضی اللہ عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں، ۴- اوریہ حدیث عثمان کے واسطہ سے نبی اکرمﷺ سے کئی دیگر سندوں بھی سے مرفوعاًمروی ہے۔
 
Top