• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

سنن الترمذی

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
13-بَاب مَا جَاءَ فِي فَضْلِ قَارِئِ الْقُرْآنِ
۱۳-باب: قرآن کے قاری کی فضیلت کابیان​


2904- حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلانَ، حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، وَهِشَامٌ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ زُرَارَةَ بْنِ أَوْفَى، عَنْ سَعْدِ بْنِ هِشَامٍ، عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ "الَّذِي يَقْرَأُ الْقُرْآنَ وَهُوَ مَاهِرٌ بِهِ مَعَ السَّفَرَةِ الْكِرَامِ الْبَرَرَةِ وَالَّذِي يَقْرَؤُهُ -قَالَ هِشَامٌ وَهُوَ شَدِيدٌ عَلَيْهِ قَالَ شُعْبَةُ وَهُوَ عَلَيْهِ شَاقٌّ- فَلَهُ أَجْرَانِ".
قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
* تخريج: خ/تفسیر ۷۹ (۴۹۳۷)، م/المسافرین ۳۸ (۷۹۸)، د/الصلاۃ ۳۴۹ (۱۴۵۴)، ق/الأدب ۵۲ (۳۷۷۹) (تحفۃ الأشراف: ۱۶۱۰۲)، وحم (۶/۴۸، ۹۴، ۱۱۰، ۱۹۲)، ودي/فضائل القرآن ۱۱ (۳۴۱۱) (صحیح)
۲۹۰۴- ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:'' جو شخص قرآن پڑھتا ہے اور قرآن پڑھنے میں مہارت رکھتاہے وہ بزرگ پاکباز فرشتوں کے ساتھ ہوگا، اور جو شخص قرآن پڑھتا ہے اور بڑی مشکل سے پڑھ پاتاہے ، پڑھنا اسے بہت شاق گزرتاہے تو اسے دہرااجر ملے گا '' ۱؎ ۔امام ترمذی کہتے ہیں : یہ حدیث حسن صحیح ہے۔
وضاحت ۱؎ : قرآن پڑھنے میں مہارت رکھنے والا ہو یعنی حافظ قرآن ہونے کے ساتھ قرآن کو تجوید اور اچھی آواز سے پڑھنے والا ہو، ایسا شخص نیکو کار بزرگ فرشتوں کے ساتھ ہوگا، اور جو مشقت کے ساتھ اٹک اٹک کر پڑھتا ہے اور اسے قرآن پڑھنے کا ذوق وشوق ہے تو اسے اس مشقت کی وجہ سے دگنا اجر ملے گا۔


2905- حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ، أَخْبَرَنَا حَفْصُ بْنُ سُلَيْمَانَ، عَنْ كَثِيرِ بْنِ زَاذَانَ، عَنْ عَاصِمِ بْنِ ضَمْرَةَ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ: "مَنْ قَرَأَ الْقُرْآنَ وَاسْتَظْهَرَهُ فَأَحَلَّ حَلالَهُ وَحَرَّمَ حَرَامَهُ أَدْخَلَهُ اللَّهُ بِهِ الْجَنَّةَ وَشَفَّعَهُ فِي عَشْرَةٍ مِنْ أَهْلِ بَيْتِهِ كُلُّهُمْ قَدْ وَجَبَتْ لَهُ النَّارُ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ لا نَعْرِفُهُ إِلا مِنْ هَذَا الْوَجْهِ وَلَيْسَ إِسْنَادُهُ بِصَحِيحٍ وَحَفْصُ ابْنُ سُلَيْمَانَ يُضَعَّفُ فِي الْحَدِيثِ.
* تخريج: ق/المقدمۃ ۱۶ (۲۱۶) (تحفۃ الأشراف: ۱۰۱۴۶) (ضعیف جداً)
(سند میں حفص بن سلیمان ابوعمر قاری کوفی صاحب عاصم ابن ابی النجودقراء ت میں امام ہیں، اور حدیث میں متروک )
۲۹۰۵- علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:'' جس نے قرآن پڑھا اور اسے پوری طرح حفظ کرلیا، جس چیز کو قرآن نے حلال ٹھہرایا اسے حلال جانا اور جس چیز کو قرآن نے حرام ٹھہرایا اسے حرام سمجھا تو اللہ اسے اس قرآن کے ذریعہ جنت میں داخل فرمائے گا۔ اور اس کے خاندان کے دس ایسے لوگوں کے بارے میں اس (قرآن) کی سفارش قبول کرے گاجن پر جہنم واجب ہوچکی ہوگی '' ۱؎ ۔
امام ترمذی کہتے ہیں :۱- یہ حدیث غریب ہے، اسے ہم صرف اسی سند سے جانتے ہیں،۲- اس کی سند صحیح نہیں ہے ،۳- حفص بن سلیمان حدیث میں ضعیف قرار دیئے گئے ہیں۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
14-بَاب مَا جَاءَ فِي فَضْلِ الْقُرْآنِ
۱۴-باب: قرآن کریم کی فضیلت کابیان​


2906- حَدَّثَنَا عَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ، حَدَّثَنَا حُسَيْنُ بْنُ عَلِيٍّ الْجُعْفِيُّ، قَال: سَمِعْتُ حَمْزَةَ الزَّيَّاتَ عَنْ أَبِي الْمُخْتَارِ الطَّائِيِّ، عَنْ ابْنِ أَخِي الْحَارِثِ الأَعْوَرِ، عَنِ الْحَارِثِ، قَالَ: مَرَرْتُ فِي الْمَسْجِدِ؛ فَإِذَا النَّاسُ يَخُوضُونَ فِي الأَحَادِيثِ؛ فَدَخَلْتُ عَلَى عَلِيٍّ فَقُلْتُ: يَاأَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ! أَلاَ تَرَى أَنَّ النَّاسَ قَدْ خَاضُوا فِي الأَحَادِيثِ، قَالَ: وَقَدْ فَعَلُوهَا قُلْتُ: نَعَمْ، قَالَ: أَمَا إِنِّي قَدْ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ يَقُولُ: "أَلاَ إِنَّهَا سَتَكُونُ فِتْنَةٌ" فَقُلْتُ: مَا الْمَخْرَجُ مِنْهَا يَا رَسُولَ اللَّهِ! قَالَ: "كِتَابُ اللَّهِ فِيهِ نَبَأُ مَا كَانَ قَبْلَكُمْ وَخَبَرُ مَا بَعْدَكُمْ وَحُكْمُ مَا بَيْنَكُمْ وَهُوَ الْفَصْلُ لَيْسَ بِالْهَزْلِ؛ مَنْ تَرَكَهُ مِنْ جَبَّارٍ، قَصَمَهُ اللَّهُ، وَمَنِ ابْتَغَى الْهُدَى فِي غَيْرِهِ أَضَلَّهُ اللَّهُ، وَهُوَ حَبْلُ اللَّهِ الْمَتِينُ، وَهُوَ الذِّكْرُ الْحَكِيمُ وَهُوَ الصِّرَاطُ الْمُسْتَقِيمُ، هُوَ الَّذِي لاَ تَزِيغُ بِهِ الأَهْوَائُ، وَلا تَلْتَبِسُ بِهِ الأَلْسِنَةُ، وَلاَ يَشْبَعُ مِنْهُ الْعُلَمَائُ، وَلاَ يَخْلَقُ عَلَى كَثْرَةِ الرَّدِّ، وَلاَ تَنْقَضِي عَجَائِبُهُ هُوَ الَّذِي لَمْ تَنْتَهِ الْجِنُّ إِذْ سَمِعَتْهُ حَتَّى قَالُوا إِنَّا سَمِعْنَا قُرْآنًا عَجَبًا يَهْدِي إِلَى الرُّشْدِ فَآمَنَّا بِهِ" مَنْ قَالَ بِهِ صَدَقَ وَمَنْ عَمِلَ بِهِ أُجِرَ، وَمَنْ حَكَمَ بِهِ عَدَلَ، وَمَنْ دَعَا إِلَيْهِ هَدَى إِلَى صِرَاطٍ مُسْتَقِيمٍ خُذْهَا إِلَيْكَ يَا أَعْوَرُ.
قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ لاَ نَعْرِفُهُ إِلاَّ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ وَإِسْنَادُهُ مَجْهُولٌ، وَفِي الْحَارِثِ مَقَالٌ.
* تخريج: تفرد بہ المؤلف (تحفۃ الأشراف: ۱۰۰۵۷) (ضعیف)
(سندمیں حارث الأعور ضعیف راوی ہے ، اور ابن أخی الحارث مجہول )
۲۹۰۶- حارث اعور کہتے ہیں:مسجد میں گیا تو کیادیکھتاہوں کہ لوگ گپ شپ اور قصہ کہانیوں میں مشغول ہیں، میں علی رضی اللہ عنہ کے پاس پہنچا ۔ میں نے کہا: امیر المومنین ! کیا آپ دیکھ نہیں رہے ہیں کہ لوگ لایعنی باتوں میں پڑے ہوئے ہیں؟۔ انہوں نے کہا: کیا واقعی وہ ایسا کررہے ہیں؟ میں نے کہا: ہاں، انہوں نے کہا : مگر میں نے تو رسول اللہ ﷺکو فرماتے ہوئے سنا ہے: ''عنقریب کوئی فتنہ برپاہوگا'' ، میں نے کہا: اس فتنہ سے بچنے کی صورت کیاہوگی؟ اللہ کے رسول! آپ نے فرمایا:'' کتاب اللہ، اس میں تم سے پہلے کے لوگوں اورقوموں کی خبریں ہیں اور بعد کے لوگوں کی بھی خبریں ہیں، اور تمہارے درمیان کے امور ومعاملات کا حکم وفیصلہ بھی اس میں موجود ہے، اور وہ دوٹوک فیصلہ کرنے والا ہے، ہنسی مذاق کی چیز نہیں ہے۔ جس نے اسے سرکشی سے چھوڑدیا اللہ اسے توڑدے گا اورجو اسے چھوڑکر کہیں اورہدایت تلاش کرے گا اللہ اسے گمراہ کردے گا۔ وہ (قرآن) اللہ کی مضبوط رسی ہے یہ وہ حکمت بھراذکر ہے، وہ سیدھا راستہ ہے، وہ ہے جس کی وجہ سے خواہشیں ادھر ادھر نہیں بھٹک پاتی ہیں، جس کی وجہ سے زبانیں نہیں لڑکھڑاتیں ، اور علماء کو (خواہ کتناہی اسے پڑھیں) آسودگی نہیں ہوتی، اس کے باربار پڑھنے اور تکرار سے بھی وہ پرانا (اوربے مزہ) نہیں ہوتا۔ اوراس کی انوکھی (وقیمتی) باتیں ختم نہیں ہوتیں، اور وہ قرآن وہ ہے جسے سن کر جن خاموش نہ رہ سکے بلکہ پکار اٹھے : ہم نے ایک عجیب (انوکھا) قرآن سناہے جو بھلائی کا راستہ دکھاتاہے، تو ہم اس پر ایمان لے آئے، جو اس کے مطابق بولے گا اس کے مطابق عمل کرے گا اسے اجرو ثواب دیاجائے گا۔ اور جس نے اس کے مطابق فیصلہ کیا اس نے انصاف کیااور جس نے اس کی طرف بلایا اس نے اس نے سیدھے راستے کی ہدایت دی۔ اعور! ان اچھی باتوں کا خیال رکھو ''۔امام ترمذی کہتے ہیں :۱- یہ حدیث غریب ہے، اس حدیث کو ہم صرف اسی سند سے جانتے ہیں،۲- اس کی سند مجہول ہے ، ۳- حارث کے بارے میں کلام کیاگیا ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
15-بَاب مَا جَاءَ فِي تَعْلِيمِ الْقُرْآنِ
۱۵-باب: تعلیم قرآن کی فضیلت کابیان​


2907- حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلانَ، حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ، أَنْبَأَنَا شُعْبَةُ أَخْبَرَنِي عَلْقَمَةُ بْنُ مَرْثَدٍ، قَال: سَمِعْتُ سَعْدَ بْنَ عُبَيْدَةَ يُحَدِّثُ عَنْ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ عُثْمَانَ بْنِ عَفَّانَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ قَالَ: "خَيْرُكُمْ مَنْ تَعَلَّمَ الْقُرْآنَ وَعَلَّمَهُ". قَالَ أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ: فَذَاكَ الَّذِي أَقْعَدَنِي مَقْعَدِي هَذَا وَعَلَّمَ الْقُرْآنَ فِي زَمَنِ عُثْمَانَ حَتَّى بَلَغَ الْحَجَّاجَ بْنَ يُوسُفَ.
قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
* تخريج: خ/فضائل القرآن ۲۱ (۵۰۲۷)، د/الصلاۃ ۳۴۹ (۱۴۵۲)، ق/المقدمۃ ۱۶ (۲۱۱) (تحفۃ الأشراف: ۹۸۱۳) (صحیح)
۲۹۰۷- عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:'' تم میں سے بہتر وہ شخص ہے جو قرآن سیکھے اورسکھلائے''، ابوعبدالرحمن سلمی (راوی حدیث) کہتے ہیں: یہی وہ چیز ہے جس نے مجھے اپنی اس نشست گاہ (مسند) پربٹھارکھاہے، عثمان کے زمانہ میں قرآن کی تعلیم دینی شروع کی(اوردیتے رہے) یہاں تک حجاج بن یوسف کے زمانہ میں یہ سلسلہ چلتارہا''۔
امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن صحیح ہے۔


2908- حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلاَنَ، حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ السَّرِيِّ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عَلْقَمَةَ بْنِ مَرْثَدٍ، عَنْ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ السُّلَمِيِّ، عَنْ عُثْمَانَ بْنِ عَفَّانَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ: "خَيْرُكُمْ أَوْ أَفْضَلُكُمْ مَنْ تَعَلَّمَ الْقُرْآنَ وَعَلَّمَهُ".
قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ هَكَذَا رَوَى عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ وَغَيْرُ وَاحِدٍ عَنْ سُفْيَانَ الثَّوْرِيِّ، عَنْ عَلْقَمَةَ بْنِ مَرْثَدٍ، عَنْ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ عُثْمَانَ، عَنِ النَّبِيِّ ﷺ وَسُفْيَانُ لاَ يَذْكُرُ فِيهِ عَنْ سَعْدِ بْنِ عُبَيْدَةَ.
وَقَدْ رَوَى يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ الْقَطَّانُ هَذَا الْحَدِيثَ، عَنْ سُفْيَانَ، وَشُعْبَةَ، عَنْ عَلْقَمَةَ بْنِ مَرْثَدٍ، عَنْ سَعْدِ بْنِ عُبَيْدَةَ، عَنْ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ عُثْمَانَ، عَنِ النَّبِيِّ ﷺ.
* تخريج: انظر ماقبلہ (صحیح)
2908/م- حَدَّثَنَا بِذَلِكَ مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، عَنْ سُفْيَانَ، وَشُعْبَةَ، قَالَ مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ: وَهَكَذَا ذَكَرَهُ يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، عَنْ سُفْيَانَ، وَشْعْبَةَ غَيْرَ مَرَّةٍ، عَنْ عَلْقَمَةَ بْنِ مَرْثَدٍ، عَنْ سَعْدِ بْنِ عُبَيْدَةَ، عَنْ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ عُثْمَانَ، عَنِ النَّبِيِّ ﷺ قَالَ مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، وَأَصْحَابُ سُفْيَانَ لاَ يَذْكُرُونَ فِيهِ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ سَعْدِ بْنِ عُبَيْدَةَ، قَالَ مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ: وَهُوَ أَصَحُّ.
قَالَ أَبُو عِيسَى: وَقَدْ زَادَ شُعْبَةُ فِي إِسْنَادِ هَذَا الْحَدِيثِ سَعْدَ بْنَ عُبَيْدَةَ، وَكَأَنَّ حَدِيثَ سُفْيَانَ أَصَحُّ قَالَ عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ: قَالَ يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ: مَا أَحَدٌ يَعْدِلُ عِنْدِي شُعْبَةَ، وَإِذَا خَالَفَهُ سُفْيَانُ أَخَذْتُ بِقَوْلِ سُفْيَانَ.
قَالَ أَبُو عِيسَى: سَمِعْت أَبَا عَمَّارٍ يَذْكُرُ عَنْ وَكِيعٍ، قَالَ: قَالَ شُعْبَةُ: سُفْيَانُ أَحْفَظُ مِنِّي، وَمَا حَدَّثَنِي سُفْيَانُ عَنْ أَحَدٍ بِشَيْئٍ فَسَأَلْتُهُ إِلاَّ وَجَدْتُهُ كَمَا حَدَّثَنِي وَفِي الْبَاب عَنْ عَلِيٍّ وَسَعْدٍ.
* تخريج: انظر ماقبلہ (صحیح)
۲۹۰۸- عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:'' تم میں سب سے بہتر یاتم میں سب سے افضل وہ شخص ہے جو قرآن سیکھے اور سکھلائے''۔امام ترمذی کہتے ہیں:۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے،۲- عبدالرحمن بن مہدی اورکئی دوسروں نے اسی طرح بسند سفیان الثوری عن علقمہ بن مرثدعن ابی عبدالرحمن عن عثمان عن النبی ﷺ روایت کی ہے،۳- سفیان اس کی سند میں سعد بن عبیدہ کا ذکر نہیں کرتے ہیں،۴- یحییٰ بن سعید قطان نے یہ حدیث بسند سفیان و شعبہ عن علقمہ بن مرثدعن سعد بن عبیدہ عن ابی عبدالرحمن عن عثمان عن النبی ﷺ روایت کی۔ ہم سے بیان کیا اسے محمد بن بشار نے، وہ کہتے ہیں: ہم سے بیان کیا یحییٰ بن سعید نے سفیان اورشعبہ کے واسطہ سے، ۵-محمد بن بشار کہتے ہیں: ایسا ہی یحییٰ بن سعید نے اس روایت کو سفیان اور شعبہ کے واسطہ سے ، ایک نہیں کئی بارذکر کیا،اوران دونوں نے بسندعلقمہ بن مرثد عن سعد بن عبیدہ عن ابی عبدالرحمن عن عثمان عن النبی ﷺ روایت کی، ۶-محمد بن بشار کہتے ہیں: اصحاب سفیان اس روایت میں '' عن سفیان عن سعد بن عبیدہ'' کاذکر نہیں کرتے ہیں۔ محمد بن بشار کہتے ہیں۔ اور یہ زیادہ صحیح ہے،۷- شعبہ نے اس حدیث کی سند میں سعد بن عبیدہ کا اضافہ کیا ہے گویا کہ سفیان کی حدیث (جو شعبہ کے ہم سبق ہیں) زیادہ صحیح ہے۔ علی بن عبداللہ(ابن المدینی) کہتے ہیں: یحییٰ بن سعید نے کہا کہ میرے نزدیک شعبہ کے برابر کوئی (ثقہ) نہیں ہے۔ اور جب سفیان ان کی مخالفت کرتے ہیں تو میں سفیان کی بات لے لیتاہوں،۸- میں نے ابوعمار کو وکیع کے واسطہ سے ذکر کرتے ہوئے سنا ہے : شعبہ نے کہا: سفیان مجھ سے زیادہ قوی حافظہ والے ہیں۔ (اور اس کی دلیل یہ ہے کہ ) مجھ سے سفیان نے کسی شخص سے کوئی چیز روایت کی تومیں نے اس شخص سے وہ چیز (براہ راست) پوچھی تو میں نے ویسا ہی پایا جیسا سفیان مجھ سے بیان کیاتھا،۹- اس باب میں علی اور سعد سے بھی احادیث آئی ہیں۔


2909- حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ بْنُ زِيَادٍ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ إِسْحَاقَ، عَنِ النُّعْمَانِ بْنِ سَعْدٍ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ: " خَيْرُكُمْ مَنْ تَعَلَّمَ الْقُرْآنَ وَعَلَّمَهُ ". قَالَ أَبُو عِيسَى: وَهَذَا حَدِيثٌ لاَ نَعْرِفُهُ مِنْ حَدِيثِ عَلِيٍّ عَنِ النَّبِيِّ ﷺ إِلاَّ مِنْ حَدِيثِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ إِسْحَاقَ.
* تخريج: تفرد بہ المؤلف (تحفۃ الأشراف: ۱۰۲۹۹) (صحیح)
( سندمیں عبد الرحمن بن اسحاق کوفی ضعیف راوی ہیں، اور نعمان بن سعدلین الحدیث ، لیکن سابقہ حدیث سے تقویت پاکر یہ حدیث صحیح لغیرہ ہے)
۲۹۰۹- علی ابن ابی طالب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :'' تم میں سب سے بہتر وہ شخص ہے جو قرآن سیکھے اورسکھلائے''۔امام ترمذی کہتے ہیں : اس حدیث کو ہم علی بن ابی طالب کی روایت سے جسے وہ رسول اللہ ﷺ سے روایت کرتے ہیں صرف عبدالرحمن بن اسحاق کی روایت سے جانتے ہیں۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
16-بَاب مَا جَاءَ فِيمَنْ قَرَأَ حَرْفًا مِنَ الْقُرْآنِ مَالَهُ مِنَ الأَجْرِ
۱۶-باب: جس نے قرآن کاایک حرف پڑھا اس کے ثواب کا بیان​


2910- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ الْحَنَفِيُّ، حَدَّثَنَا الضَّحَّاكُ بْنُ عُثْمَانَ، عَنْ أَيُّوبَ بْنِ مُوسَى، قَال: سَمِعْتُ مُحَمَّدَ بْنَ كَعْبٍ الْقُرَظِيَّ قَال: سَمِعْتُ عَبْدَاللَّهِ بْنَ مَسْعُودٍ يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ: "مَنْ قَرَأَ حَرْفًا مِنْ كِتَابِ اللَّهِ فَلَهُ بِهِ حَسَنَةٌ وَالْحَسَنَةُ بِعَشْرِ أَمْثَالِهَا لاَ أَقُولُ الم حَرْفٌ، وَلَكِنْ أَلِفٌ حَرْفٌ، وَلاَمٌ حَرْفٌ، وَمِيمٌ حَرْفٌ". وَيُرْوَى هَذَا الْحَدِيثُ مِنْ غَيْرِ هَذَا الْوَجْهِ عَنِ ابْنِ مَسْعُودٍ. وَرَوَاهُ أَبُو الأَحْوَصِ، عَنِ ابْنِ مَسْعُودٍ رَفَعَهُ بَعْضُهُمْ وَوَقَفَهُ بَعْضُهُمْ، عَنِ ابْنِ مَسْعُودٍ. قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ غَرِيبٌ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ سَمِعْت قُتَيْبَةَ يَقُولُ: بَلَغَنِي أَنَّ مُحَمَّدَ بْنَ كَعْبٍ الْقُرَظِيَّ وُلِدَ فِي حَيَاةِ النَّبِيِّ ﷺ وَمُحَمَّدُ بْنُ كَعْبٍ يُكْنَى أَبَاحَمْزَةَ.
* تخريج: تفرد بہ المؤلف (تحفۃ الأشراف: ۹۵۴۷) (صحیح)
۲۹۱۰- عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:'' جس نے کتاب اللہ کاایک حرف پڑھا اسے اس کے بدلے ایک نیکی ملے گی،اور ایک نیکی دس گنا بڑھادی جائے گی ، میں نہیں کہتا '' الم ''ایک حرف ہے، بلکہ الف ایک حرف ہے، لام ایک حرف ہے اور میم ایک حرف ہے''۔
امام ترمذی کہتے ہیں :۱- یہ حدیث اس سند کے علاوہ دوسری سند سے بھی ابن مسعود سے روایت کی گئی ہے، ۲-اس حدیث کو ابوالاحوص نے ابن مسعود سے روایت کیا ہے۔بعض نے اسے مرفوعاً روایت کیا ہے اور بعض نے اسے ابن مسعود سے موقوفاً روایت کیا ہے ،۳- یہ حدیث اس سند سے حسن صحیح غریب ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
17-باب
۱۷-باب​


2911- حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ، حَدَّثَنَا أَبُو النَّضْرِ، حَدَّثَنَا بَكْرُ بْنُ خُنَيْسٍ، عَنْ لَيْثِ بْنِ أَبِي سُلَيْمٍ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَرْطَاةَ، عَنْ أَبِي أُمَامَةَ، قَالَ: قَالَ النَّبِيُّ ﷺ: "مَا أَذِنَ اللَّهُ لِعَبْدٍ فِي شَيْئٍ أَفْضَلَ مِنْ رَكْعَتَيْنِ يُصَلِّيهِمَا، وَإِنَّ الْبِرَّ لَيُذَرُّ عَلَى رَأْسِ الْعَبْدِ مَا دَامَ فِي صَلاتِهِ وَمَا تَقَرَّبَ الْعِبَادُ إِلَى اللَّهِ بِمِثْلِ مَا خَرَجَ مِنْهُ. قَالَ أَبُو النَّضْرِ يَعْنِي الْقُرْآنَ".
قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ لا نَعْرِفُهُ إِلا مِنْ هَذَا الْوَجْهِ، وَبَكْرُ بْنُ خُنَيْسٍ قَدْ تَكَلَّمَ فِيهِ ابْنُ الْمُبَارَكِ، وَتَرَكَهُ فِي آخِرِ أَمْرِهِ، وَقَدْ رُوِيَ هَذَا الْحَدِيثُ عَنْ زَيْدِ بْنِ أَرْطَاةَ عَنْ جُبَيْرِ بْنِ نُفَيْرٍ عَنِ النَّبِيِّ ﷺ مُرْسَلٌ.
* تخريج: تفرد بہ المؤلف (تحفۃ الأشراف: ۴۸۶۳)، وانظر حم (۵/۲۶۸) (ضعیف)
(سندمیں بکر بن خنیس سے بہت ہی غلطیاں ہوئی ہیں، اور لیث بن ابی سلیم ضعیف راوی ہیں)
۲۹۱۱- ابوامامہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرمﷺ نے فرمایا:'' اللہ تعالیٰ کسی بندے کی کوئی بات اتنی زیادہ توجہ اور ہمہ تن گوش ہوکر نہیں سنتا جتنی دورکعتیں پڑھنے والے بندے کی سنتاہے، اور بندہ جب تک صلاۃ پڑھ رہاہوتاہے اس کے سر پر نیکی کی بارش ہوتی رہتی ہے، اور بندے اللہ عزوجل سے (کسی چیز سے) اتنا قریب نہیں ہوتے جتنا اس چیز سے جو اس کی ذات سے نکلی ہے ''،ابونضر کہتے ہیں : آپ اس قول سے قرآن مراد لیتے تھے۔امام ترمذی کہتے ہیں :۱- یہ حدیث حسن غریب ہے اور ہم اسے صرف اسی سند سے جانتے ہیں،۲- بکر بن خنیس کے بارے میں ابن مبارک نے کلام کیا ہے اور آخر امر یعنی بعد میں (ان کے ضعیف ہونے کی وجہ سے ) ان سے روایت کرنی چھوڑدی تھی،۳- یہ حدیث زید بن ارطاۃ کے واسطہ سے جبیر بن نفیر سے مروی ہے انہوں نے نبی ﷺ سے مرسل طریقہ سے روایت کی ہے۔


2912- حَدَّثَنَا بِذَلِكَ إِسْحَاقُ بْنُ مَنْصُورٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُالرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ، عَنْ مُعَاوِيَةَ، عَنِ الْعَلاَئِ بْنِ الْحَارِثِ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَرْطَاةَ، عَنْ جُبَيْرِ بْنِ نُفَيْرٍ، قَالَ: قَالَ النَّبِيُّ ﷺ: "إِنَّكُمْ لَنْ تَرْجِعُوا إِلَى اللَّهِ بِأَفْضَلَ مِمَّا خَرَجَ مِنْهُ يَعْنِي الْقُرْآنَ".
* تخريج: د/المراسیل (۱۰۳) (تحفۃ الأشراف: ۱۸۴۷۱) (ضعیف)
(جبیر بن نفیر تابعی ہیں، اس لیے یہ روایت مرسل ہے، تراجع الالبانی ۱۹۳)
۲۹۱۲- جبیر بن نفیر کہتے ہیں کہ نبی اکرمﷺ نے فرمایا:'' تم اللہ کی طرف رجوع کرنے کے لیے قرآن سے بڑھ کر کوئی اور ذریعہ نہیں پاسکتے''۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
18-باب
۱۸-باب​


2913- حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، عَنْ قَابُوسَ بْنِ أَبِي ظَبْيَانَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ: "إِنَّ الَّذِي لَيْسَ فِي جَوْفِهِ شَيْئٌ مِنَ الْقُرْآنِ كَالْبَيْتِ الْخَرِبِ". قَالَ: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
* تخريج: تفرد بہ المؤلف (تحفۃ الأشراف: ۵۴۰۴) (ضعیف)
۲۹۱۳- عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:'' وہ شخص جس کے دل میں قرآن کا کچھ حصہ یاد نہ ہو وہ ویران گھر کی طرح ہے ''۔امام ترمذی کہتے ہیں : یہ حدیث حسن صحیح ہے۔


2914- حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلانَ، حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ الْحَفَرِيُّ، وَأَبُو نُعَيْمٍ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ عَاصِمِ ابْنِ أَبِي النَّجُودِ، عَنْ زِرٍّ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو، عَنِ النَّبِيِّ ﷺ قَالَ: "يُقَالُ -لِصَاحِبِ الْقُرْآنِ-: اقْرَأْ وَارْتَقِ وَرَتِّلْ كَمَا كُنْتَ تُرَتِّلُ فِي الدُّنْيَا، فَإِنَّ مَنْزِلَتَكَ عِنْدَ آخِرِ آيَةٍ تَقْرَأُ بِهَا". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
* تخريج: د/الصلاۃ ۳۵۵ (۱۴۶۴) (تحفۃ الأشراف: ۸۶۲۷)، وحم (۲/۱۹۲) (حسن)
2914 (م)- حَدَّثَنَا بُنْدَارٌ، حَدَّثَنَا عَبْدُالرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ عَاصِمٍ بِهَذَا الإِسْنَادِ نَحْوَهُ.
* تخريج: انظر ماقبلہ (حسن)
۲۹۱۴- عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا:'' (قیامت کے دن) صاحب قرآن سے کہاجائے گا:(قرآن) پڑھتاجا اور (بلندی کی طرف) چڑھتا جا۔ اور ویسے ہی ٹھہر ٹھہر کر پڑھ جس طرح تو دنیا میں ٹھہر ٹھہرکر ترتیل کے ساتھ پڑھتا تھا۔پس تیری منزل وہ ہوگی جہاں تیری آخری آیت کی تلاوت ختم ہوگی '' ۱؎ ۔
امام ترمذی کہتے ہیں : یہ حدیث حسن صحیح ہے۔ بندارنے ہم سے بطریق:'' عبدالرحمن بن مہدی، عن سفیان، عن عاصم''اسی جیسی حدیث بیان کی۔
وضاحت ۱؎ : معلوم ہواکہ قرآن پڑھنے کی بہت بڑی فضیلت ہے اور جسے قرآن جس قدر یاد ہوگا وہ اپنے پڑھنے کے مطابق جنت میں مقام حاصل کرے گا، یعنی جتنا قرآن یاد ہوگا اسی حساب سے وہ ترتیل سے پڑھتا جائے گا اور جنت کے درجات پر فائز ہوتا چلاجائے گا ۔


2915- حَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَلِيٍّ، حَدَّثَنَا عَبْدُالصَّمَدِ بْنُ عَبْدِالْوَارِثِ، أَخْبَرَنَا شُعْبَةُ، عَنْ عَاصِمٍ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ ﷺ قَالَ: "يَجِيئُ الْقُرْآنُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ فَيَقُولُ: يَا رَبِّ حَلِّهِ، فَيُلْبَسُ تَاجَ الْكَرَامَةِ، ثُمَّ يَقُولُ: يَا رَبِّ زِدْهُ؛ فَيُلْبَسُ حُلَّةَ الْكَرَامَةِ، ثُمَّ يَقُولُ: يَا رَبِّ ارْضَ عَنْهُ، فَيَرْضَى عَنْهُ، فَيُقَالُ لَهُ: اقْرَأْ وَارْقَ، وَتُزَادُ بِكُلِّ آيَةٍ حَسَنَةً".
قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
* تخريج: تفرد بہ المؤلف (تحفۃ الأشراف: ۱۲۸۱۱)، وحم (۲/۴۷۱)، ودي/فضائل القرآن (۳۳۴۹) (حسن)
2915/م- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ عَاصِمِ بْنِ بَهْدَلَةَ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ نَحْوَهُ وَلَمْ يَرْفَعْهُ.
قَالَ أَبُو عِيسَى: وَهَذَا أَصَحُّ مِنْ حَدِيثِ عَبْدِ الصَّمَدِ عَنْ شُعْبَةَ.
* تخريج: انظر ماقبلہ (حسن)
۲۹۱۵- ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا:'' قرآن قیامت کے دن پیش ہوگا پس کہے گا: اے میرے رب! اسے (یعنی صاحب قرآن کو) جوڑا پہنا ، تو اسے کرامت (عزت وشرافت) کا تاج پہنایاجائے گا۔ پھر وہ کہے گا: اے میرے رب ! اسے اور دے ، تو اسے کرامت کا جوڑا پہنایاجائے گا۔ وہ پھرکہے گا: اے میرے رب اس سے راضی وخوش ہوجا، تو وہ اس سے راضی وخوش ہوجائے گا۔ اس سے کہاجائے گا پڑھتا جا اورچڑھتا جا ، تیرے لیے ہر آیت کے ساتھ ایک نیکی کا اضافہ کیاجاتارہے گا''۔امام ترمذی کہتے ہیں :۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے۔
۲۹۱۵/م- محمد بن بندارنے اس حدیث کو ہم سے بطریق ''محمدبن جعفر، عن شعبۃ، عن عاصم بن بہدلۃ، عن ابی صالح عن ابی ہریرۃ رضی اللہ عنہ ، موقوفاً اسی طرح روایت کی اور انہوں نے اسے مرفوع نہیں کیا۔امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث عبدالصمد کی اس حدیث سے زیادہ صحیح ہے جسے وہ شعبہ سے روایت کرتے ہیں (یعنی موقوفاً زیادہ صحیح ہے)۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
19-باب
۱۹-باب​


2916- حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ بْنُ الْحَكَمِ الْوَرَّاقُ الْبَغْدَادِيُّ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَجِيدِ بْنُ عَبْدِ الْعَزِيزِ، عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ، عَنْ الْمُطَّلِبِ بْن حَنْطَبٍ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ: "عُرِضَتْ عَلَيَّ أُجُورُ أُمَّتِي حَتَّى الْقَذَاةُ يُخْرِجُهَا الرَّجُلُ مِنَ الْمَسْجِدِ وَعُرِضَتْ عَلَيَّ ذُنُوبُ أُمَّتِي فَلَمْ أَرَ ذَنْبًا أَعْظَمَ مِنْ سُورَةٍ مِنَ الْقُرْآنِ أَوْ آيَةٍ أُوتِيهَا رَجُلٌ ثُمَّ نَسِيَهَا".
قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ لاَ نَعْرِفُهُ إِلاَّ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ، قَالَ: وَذَاكَرْتُ بِهِ مُحَمَّدَ بْنَ إِسْمَاعِيلَ؛ فَلَمْ يَعْرِفْهُ، وَاسْتَغْرَبَهُ، قَالَ مُحَمَّدٌ: وَلاَ أَعْرِفُ لِلْمُطَّلِبِ بْنِ عَبْدِاللَّهِ سَمَاعًا مِنْ أَحَدٍ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ ﷺ إِلاَّ قَوْلَهُ: حَدَّثَنِي مَنْ شَهِدَ خُطْبَةَ النَّبِيِّ ﷺ قَالَ: و سَمِعْت عَبْدَاللَّهِ بْنَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ يَقُولُ: لاَ نَعْرِفُ لِلْمُطَّلِبِ سَمَاعًا مِنْ أَحَدٍ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ ﷺ قَالَ عَبْدُ اللَّهِ: وَأَنْكَرَ عَلِيُّ بْنُ الْمَدِينِيِّ أَنْ يَكُونَ الْمُطَّلِبِ سَمِعَ مِنْ أَنَسٍ.
* تخريج: د/الصلاۃ ۱۶ (۴۶۱) (تحفۃ الأشراف: ۱۵۹۲) (ضعیف)
(سندمیں مطلب اور ابن جریج دونوں مدلس راوی ہیں اور عنعنہ سے روایت ہے، نیز دونوں (مطلب اور انس) کے درمیان سند میں انقطاع بھی ہے، ملاحظہ ہو ضعیف أبی داود ۱/۱۶۴)
۲۹۱۶- انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:'' میری امت کے نیک اعمال کے اجروثواب میرے سامنے پیش کیے گئے یہاں تک کہ اس تنکے کا ثواب بھی پیش کیاگیا جسے آدمی مسجد سے نکال کر پھینک دیتاہے۔ اور مجھ پر میری امت کے گناہ (بھی ) پیش کیے گئے تو میں نے کوئی گناہ اس سے بڑھ کر نہیں دیکھاکہ کسی کو قرآن کی کوئی سورہ یا کوئی آیت یاد ہو اور اس نے اسے بھلادیا ہو''۔
امام ترمذی کہتے ہیں :۱- یہ حدیث غریب ہے،۲- اس حدیث کو ہم صرف اسی سند سے جانتے ہیں،۳- میں نے اس حدیث کا تذکرہ محمد بن اسماعیل بخاری سے کیا تو اس کووہ پہچان نہ سکے اور انہوں نے اس حدیث کو غریب قراردیا ، ۴- محمدبن اسماعیل بخاری نے یہ بھی کہاکہ میں نہیں جانتا کہ مطلب بن عبداللہ کی کسی صحابی رسول سے سماع ثابت ہے، سوائے مطلب کے اس قول کے کہ مجھ سے اس شخص نے روایت کی ہے جو نبی ﷺ کی حاضرین میں موجود تھا، ۵- میں نے عبداللہ بن عبدالرحمن (دارمی)کو کہتے ہوئے سنا ہے کہ ہم مطلب کا سماع کسی صحابی رسول سے نہیں جانتے ، ۶- عبداللہ (دارمی یہ بھی) کہتے ہیں: علی بن مدینی اس بات کا انکار کرتے ہیں کہ مطلب نے انس سے سنا ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
20-باب
۲۰- باب​


2917- حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلانَ، حَدَّثَنَا أَبُو أَحْمَدَ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ الأَعْمَشِ، عَنْ خَيْثَمَةَ، عَنِ الْحَسَنِ، عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ أَنَّهُ مَرَّ عَلَى قَاصٍّ يَقْرَأُ، ثُمَّ سَأَلَ فَاسْتَرْجَعَ، ثُمَّ قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ يَقُولُ: "مَنْ قَرَأَ الْقُرْآنَ فَلْيَسْأَلِ اللَّهَ بِهِ فَإِنَّهُ سَيَجِيئُ أَقْوَامٌ يَقْرَئُونَ الْقُرْآنَ يَسْأَلُونَ بِهِ النَّاسَ". و قَالَ مَحْمُودٌ: وَهَذَا خَيْثَمَةُ الْبَصْرِيُّ الَّذِي رَوَى عَنْهُ جَابِرٌ الْجُعْفِيُّ وَلَيْسَ هُوَ خَيْثَمَةَ بْنَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ وَخَيْثَمَةُ هَذَا شَيْخٌ بَصْرِيٌّ يُكْنَى أَبَا نَصْرٍ قَدْ رَوَى عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ أَحَادِيثَ، وَقَدْ رَوَى جَابِرٌ الْجُعْفِيُّ عَنْ خَيْثَمَةَ هَذَا أَيْضًا أَحَادِيثَ. قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ لَيْسَ إِسْنَادُهُ بِذَاكَ.
* تخريج: تفرد بہ المؤلف (تحفۃ الأشراف: ۱۰۷۹۵)، وانظر حم (۴/۴۳۲، ۴۳۶، ۴۳۹) (حسن)
( سند میں کلام ہے، لیکن شواہد کی بنا پر یہ حدیث حسن ہے، ملاحظہ ہو الصحیحۃ رقم ۲۵۷)
۲۹۱۷- عمران بن حصین رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ وہ ایک قصہ گو کے پاس سے گزرے جو قرآن پڑھ رہاتھا (پڑھ کر) وہ مانگنے لگا۔ تو انہوں نے ''إنا لله وإنا إليه راجعون'' پڑھا، پھر کہا: میں نے رسول اللہ ﷺ کو کہتے ہوئے سنا ہے جو قرآن پڑھے تو اسے اللہ ہی سے مانگنانی چاہیے۔کیوں کہ عنقریب کچھ لوگ ایسے آئیں گے جو قرآن پڑھ پڑھ کر لوگوں سے مانگیں گے۔امام ترمذی کہتے ہیں:۱- یہ حدیث حسن ہے، اس کی سند ویسی قوی نہیں ہے،۲- محمودبن غیلان کہتے ہیں: یہ خیثمہ بصری ہیں جن سے جابر جعفی نے روایت کی ہے۔ یہ خیثمہ بن عبدالرحمن نہیں ہیں۔ اور خیثمہ شیخ بصری ہیں ان کی کنیت ابونصر ہے اورانہوں نے انس بن مالک سے کئی حدیثیں روایت کی ہیں۔ اورجابر جعفی نے بھی خیثمہ سے کئی حدیثیں روایت کی ہیں۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
21-باب
۲۱- باب​


2918- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ الْوَاسِطِيُّ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، حَدَّثَنَا أَبُو فَرْوَةَ يَزِيدُ بْنُ سِنَانٍ، عَنْ أَبِي الْمُبَارَكِ، عَنْ صُهَيْبٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ: "مَا آمَنَ بِالْقُرْآنِ مَنِ اسْتَحَلَّ مَحَارِمَهُ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ لَيْسَ إِسْنَادُهُ بِالْقَوِيِّ، وَقَدْ خُولِفَ وَكِيعٌ فِي رِوَايَتِهِ وقَالَ مُحَمَّدٌ: أَبُو فَرْوَةَ يَزِيدُ بْنُ سِنَانٍ الرُّهَاوِيُّ لَيْسَ بِحَدِيثِهِ بَأْسٌ إِلاَّ رِوَايَةَ ابْنِهِ مُحَمَّدٍ عَنْهُ فَإِنَّهُ يَرْوِي عَنْهُ مَنَاكِيرَ. قَالَ أَبُو عِيسَى: وَقَدْ رَوَى مُحَمَّدُ بْنُ يَزِيدَ بْنِ سِنَانٍ، عَنْ أَبِيهِ هَذَا الْحَدِيثَ؛ فَزَادَ فِي هَذَا الإِسْنَادِ، عَنْ مُجَاهِدٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ، عَنْ صُهَيْبٍ، وَلاَ يُتَابَعُ مُحَمَّدُ بْنُ يَزِيدَ عَلَى رِوَايَتِهِ وَهُوَ ضَعِيفٌ، وَأَبُو الْمُبَارَكِ رَجُلٌ مَجْهُولٌ.
* تخريج: تفرد بہ المؤلف (تحفۃ الأشراف: ۴۹۷۲) (ضعیف)
(سندمیں ابوالمبارک مجہول راوی ہے)
۲۹۱۸- صہیب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:'' جس نے قرآن کی حرام کی ہوئی چیزوں کو حلال جانا وہ قرآن پر ایمان نہیں رکھتا''۔ امام ترمذی کہتے ہیں :۱- اس حدیث کی سندزیادہ قوی نہیں ہے، وکیع کی روایت میں وکیع سے اختلاف کیاگیا ہے،۲- محمد بن اسماعیل بخاری کہتے ہیں: ابوفروہ کہتے ہیں : یزید بن سنان رہاوی کی روایت لینے میں کوئی حرج نہیں ہے۔ سوائے اس روایت کے جسے ان کے بیٹے محمد ان سے روایت کرتے ہیں، اس لیے کہ وہ ان سے مناکیر روایت کرتے ہیں، ۳-محمدبن یزید بن سنان نے اپنے باپ سے یہ حدیث بھی روایت کی ہے اور اس کی سند میں اتنا اضافہ کیا ہے : ''عن مجاہد عن سعید بن المسیب عن صہیب '' محمد بن یزید کی روایت کی کسی نے متابعت نہیں کی ، وہ ضعیف ہیں ،اور ابوالمبارک ایک مجہول شخص ہیں۔


2919- حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَرَفَةَ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ عَيَّاشٍ، عَنْ بَحِيرِ بْنِ سَعْدٍ، عَنْ خَالِدِ بْنِ مَعْدَانَ، عَنْ كَثِيرِ بْنِ مُرَّةَ الْحَضْرَمِيِّ، عَنْ عُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ يَقُولُ: "الْجَاهِرُ بِالْقُرْآنِ، كَالْجَاهِرِ بِالصَّدَقَةِ، وَالْمُسِرُّ بِالْقُرْآنِ، كَالْمُسِرِّ بِالصَّدَقَةِ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ. وَمَعْنَى هَذَا الْحَدِيثِ أَنَّ الَّذِي يُسِرُّ بِقِرَائَةِ الْقُرْآنِ أَفْضَلُ مِنَ الَّذِي يَجْهَرُ بِقِرَائَةِ الْقُرْآنِ، لأَنَّ صَدَقَةَ السِّرِّ أَفْضَلُ عِنْدَ أَهْلِ الْعِلْمِ مِنْ صَدَقَةِ الْعَلانِيَةِ، وَإِنَّمَا مَعْنَى هَذَا عِنْدَ أَهْلِ الْعِلْمِ لِكَيْ يَأْمَنَ الرَّجُلُ مِنَ الْعُجْبِ، لأَنَّ الَّذِي يُسِرُّ الْعَمَلَ لاَ يُخَافُ عَلَيْهِ الْعُجْبُ مَا يُخَافُ عَلَيْهِ مِنْ عَلاَنِيَتِهِ.
* تخريج: د/الصلاۃ ۳۱۵ (۱۳۳۳)، ن/قیام اللیل ۲۴ (۱۶۶۴)، والزکاۃ ۶۸ (۲۵۶۰) (تحفۃ الأشراف: ۹۹۴۹)، وحم (۴/۱۵۱، ۱۵۸) (صحیح)
۲۹۱۹- عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا ہے: '' بلند آوازسے قرآن پڑھنے والا ایسا ہے جیسا کھلے عام صدقہ دینے والا، اور آہستگی وخاموشی سے قرآن پڑھنے والا ایسا ہے جیسے چھپاکر صدقہ دینے والا''۔ امام ترمذی کہتے ہیں:۱- یہ حدیث حسن غریب ہے،۲- اس حدیث کامعنی ومطلب یہ ہے کہ جوشخص آہستگی سے قرآن پڑھتا ہے وہ اس شخص سے افضل ہے جو بلندآوازسے قرآن پڑھتا ہے، اس لیے کہ اہل علم کے نزدیک چھپاکر صدقہ دینا برسرعام صدقہ دینے سے افضل ہے۔ مفہوم یہ ہے کہ اہل علم کے نزدیک اس سے آدمی عجب (خودنمائی) سے محفوظ رہتاہے۔ کیوں کہ جوشخص چھپا کر عمل کرتاہے اس کے عجب میں پڑنے کا اتنا خطرہ نہیں ہے جتنا اس کے کھلے عام عمل کرنے میں ہے ۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
22-باب
۲۲-باب​


2920- حَدَّثَنَا صَالِحُ بْنُ عَبْدِاللَّهِ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ أَبِي لُبَابَةَ، قَالَ: قَالَتْ عَائِشَةُ: كَانَ النَّبِيُّ ﷺ لاَ يَنَامُ عَلَى فِرَاشِهِ حَتَّى يَقْرَأَ بَنِي إِسْرَائِيلَ وَالزُّمَرَ.
قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ، وَأَبُو لُبَابَةَ شَيْخٌ بَصْرِيٌّ قَدْ رَوَى عَنْهُ حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ غَيْرَ حَدِيثٍ، وَيُقَالُ: اسْمُهُ مَرْوَانُ أَخْبَرَنِي بِذَلِكَ مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ فِي كِتَابِ التَّارِيخِ.
* تخريج: ن/عمل الیوم واللیلۃ ۲۰۵ (۷۱۲)، ویأتي عند المؤلف في الدعوات (برقم ۳۴۰۵) (تحفۃ الأشراف: ۱۷۶۰۱) (صحیح)
۲۹۲۰- ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ نبی اکرمﷺ جب تک سورہ نبی اسرائیل اور سورہ زمر پڑھ نہ لیتے بستر پر سوتے نہ تھے۔امام ترمذی کہتے ہیں :۱- یہ حدیث حسن غریب ہے ،۲- ابولبابہ ایک بصری شیخ ہیں ، حماد بن زید نے ان سے کئی حدیثیں روایت کی ہیں، کہاجاتاہے کہ ان کانام مروان ہے ،یہ بات مجھے محمد بن اسماعیل بخاری نے کتاب التاریخ میں بتائی ہے۔


2921- حَدَّثَنَا عَليُّ بْنُ حُجْرٍ، أَخْبَرَنَا بَقِيَّةُ بْنُ الْوَلِيدِ، عَنْ بَحِيرِ بْنِ سَعْدٍ، عَنْ خَالِدِ بْنِ مَعْدَانَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي بِلاَلٍ، عَنْ عِرْبَاضِ بْنِ سَارِيَةَ أَنَّهُ حَدَّثَهُ أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ كَانَ يَقْرَأُ الْمُسَبِّحَاتِ قَبْلَ أَنْ يَرْقُدَ، وَيَقُولُ إِنَّ فِيهِنَّ آيَةً خَيْرٌ مِنْ أَلْفِ آيَةٍ.
قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ.
* تخريج: د/الأدب ۱۰۷ (۵۰۵۷) (تحفۃ الأشراف: ۹۸۸۸) (ضعیف)
(سندمیں بقیۃ بن الولید مدلس راوی ہیں، اورروایت عنعنہ سے ہے،نیز عبد اللہ بن أبی بلال الخزاعی الشامی مقبول عندالمتابعہ ہیں، اور ان کا کوئی متابع نہیں اس لیے ضعیف ہیں)
۲۹۲۱- عرباض بن ساریہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں : نبی اکرمﷺ سونے سے پہلے مسبحات پڑھتے تھے ۱؎ آپ فرماتے تھے: ''ان میں ایک آیت ایسی ہے جو ہزار آیتوں سے بہتر ہے''۔امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن غریب ہے۔
وضاحت ۱؎ : مسبحات وہ سورتیں ہیں جو سبحان اللہ ، سبح اور یسبح سے شروع ہوتی ہیں، وہ یہ ہیں:بنی اسرائیل ، الحدید، الحشر، الجمعہ ، الصف ، التغابن، اورالاعلیٰ ۔
 
Top