44-كِتَاب الْقِرَائَاتِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ
۴۴-کتاب: قرآن کریم کی قرأت وتلاوت
1-بَاب فِي فَاتِحَةِ الْكِتَابِ
۱-باب: سورہ فاتحہ کی قرأت کابیان
2927- حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ، أَخْبَرَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ الأُمَوِيُّ، عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ، عَنْ ابْنِ أَبِي مُلَيْكَةَ، عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ قَالَتْ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ يُقَطِّعُ قِرَائَتَهُ يَقُولُ: {الْحَمْدُ لِلَّهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ}، ثُمَّ يَقِفُ {الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ}، ثُمَّ يَقِفُ وَكَانَ يَقْرَؤُهَا "مَلِكِ يَوْمِ الدِّينِ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ وَبِهِ يَقْرَأُ أَبُو عُبَيْدٍ وَيَخْتَارُهُ، وَهَكَذَا رَوَى يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ الأُمَوِيُّ وَغَيْرُهُ، عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ، عَنِ ابْنِ أَبِي مُلَيْكَةَ، عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ، وَلَيْسَ إِسْنَادُهُ بِمُتَّصِلٍ لأَنَّ اللَّيْثَ ابْنَ سَعْدٍ رَوَى هَذَا الْحَدِيثَ عَنْ ابْنِ أَبِي مُلَيْكَةَ، عَنْ يَعْلَى بْنِ مَمْلَكٍ، عَنْ أُمِّ سَلمَةَ أَنَّهَا وَصَفَتْ قِرَائَةَ النَّبِيِّ ﷺ حَرْفًا حَرْفًا وَحَدِيثُ اللَّيْثِ أَصَحُّ، وَلَيْسَ فِي حَدِيثِ اللَّيْثِ وَكَانَ يَقْرَأُ مَلِكِ يَوْمِ الدِّينِ.
* تخريج: د/الحروف والقراء ت (۴۰۰۱) (تحفۃ الأشراف: ۱۸۱۸۳) (صحیح)
۲۹۲۷- ام المومنین ام سلمہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں : رسول اللہ ﷺ ٹھہرٹھہرکر پڑھتے تھے، آپ : ''الحمد للہ رب العالمین '' پڑھتے ، پھر رک جاتے ، پھر'' الرحمن الرحیم'' پڑھتے پھررک جاتے، اور ''ملک یوم الدین'' پڑھتے تھے ۱؎ ۔
امام ترمذی کہتے ہیں :۱- یہ حدیث غریب ہے ،۲- ابوعبید بھی یہی پڑھتے تھے اور اسی کو پسند کرتے تھے ۲؎ ، ۳-یحییٰ بن سعید اموی اور ان کے سوا دوسرے لوگوں نے ابن جریج سے اورابن جریج نے ابن ابی ملیکہ کے واسطہ سے ام سلمہ سے اسی طرح روایت کی ہے، اس حدیث کی سندمتصل نہیں ہے، کیونکہ لیث بن سعد نے یہ حدیث ابن ابی ملیکہ سے ابن ابی ملیکہ نے یعلی بن مملک سے انہوں نے ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے روایت کی ہے کہ انہوں نے نبی اکرم ﷺ کی قرأت کی کیفیت ایک ایک حرف الگ کرکے بیان کی۔ لیث کی حدیث زیادہ صحیح ہے اور لیث کی حدیث میں یہ ذکر نہیں ہے کہ آپﷺ'' ملک یوم الدین'' پڑھتے تھے۔
وضاحت ۱؎ : رسول اکرمﷺیعنی''مالک یوم الدین''کی جگہ ''ملک یوم الدین ''پڑھتے تھے۔
وضاحت ۲؎ : یعنی:ابوعبیدقاسم بن سلام ''مالک یوم الدین'' کے بجائے ملک یوم الدین کوپڑھنا پسندکرتے تھے۔
2928- حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ مُحَمَّدُ بْنُ أَبَانَ، حَدَّثَنَا أَيُّوبُ بْنُ سُوَيْدٍ الرَّمْلِيُّ، عَنْ يُونُسَ بْنِ يَزِيدَ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ أَنَسٍ أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ وَأَبَا بَكْرٍ، وَعُمَرَ وَأُرَاهُ قَالَ: وَعُثْمَانَ كَانُوا يَقْرَئُونَ {مَالِكِ يَوْمِ الدِّينِ}. قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ لاَ نَعْرِفُهُ مِنْ حَدِيثِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ إِلاَّ مِنْ حَدِيثِ هَذَا الشَّيْخِ أَيُّوبَ بْنِ سُوَيْدٍ الرَّمْلِيِّ وَقَدْ رَوَى بَعْضُ أَصْحَابِ الزُّهْرِيِّ هَذَا الْحَدِيثَ، عَنِ الزُّهْرِيِّ أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ وَأَبَا بَكْرٍ وَعُمَرَ كَانُوا يَقْرَئُونَ {مَالِكِ يَوْمِ الدِّينِ} وَرَوَى عَبْدُ الرَّزَّاقِ عَنْ مَعْمَرٍ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ وَأَبَا بَكْرٍ وَعُمَرَ كَانُوا يَقْرَئُونَ مَالِكِ يَوْمِ الدِّينِ.
* تخريج: تفرد بہ المؤلف (تحفۃ الأشراف: ۱۵۷۰) (ضعیف الإسناد)
(سندمیں ''ایوب بن محمد الرملی'' روایت میں غلطیاں کرجاتے تھے، اس روایت میں صحیح بات یہ ہے کہ یہ
''الزہري عن النبی ﷺ مرسلاً'' ہے جیسا کہ مولف نے وضاحت کی ہے، مگر دیگر سندوں سے یہ حدیث ثابت ہے)
۲۹۲۸- انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ ، ابوبکروعمر رضی اللہ عنہما (راوی زہری کہتے ہیں کہ) اورمیرا خیال ہے کہ انس رضی اللہ عنہ نے عثمان رضی اللہ عنہ کابھی نام لیا کہ یہ سب لوگ''مالك يوم الدين'' پڑھتے تھے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:۱- یہ حدیث غریب ہے ،۲- ہم اسے صرف زہری کی روایت سے جسے وہ انس بن مالک سے روایت کرتے ہیں صرف اس شیخ یعنی ایوب بن سوید رملی کی روایت سے ہی جانتے ہیں،۳- زہری کے بعض اصحاب (تلامذہ)نے یہ حدیث زہری سے(مرسلاً) روایت کی ہے کہ نبی اکرم ﷺ اور ابوبکر وعمر ''مالك يوم الدين'' پڑھتے تھے۔ اور عبدالرزاق نے معمر سے، معمر نے زہری سے اورزہری نے سعید بن مسیب سے (مرسلاً) روایت کی ہے کہ نبی اکرم ﷺ اور ابوبکر وعمر''مالك يوم الدين'' پڑھتے تھے، (یعنی: اس کو مرفوعاً صرف ایوب بن سویدہی نے روایت کیاہے، اوروہ ضعیف ہیں)۔
2929- حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ الْمُبَارَكِ، عَنْ يُونُسَ بْنِ يَزِيدَ، عَنْ أَبِي عَلِيِّ بْنِ يَزِيدَ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ قَرَأَ أَنَّ النَّفْسَ بِالنَّفْسِ وَالْعَيْنُ بِالْعَيْنِ.
* تخريج: د/الحروف (۳۹۷۶) (تحفۃ الأشراف: ۱۵۷۲) (ضعیف الإسناد)
(سندمیں ابوعلی بن یزیدمجہول راوی ہے)
2929/أ- حَدَّثَنَا سُوَيْدُ بْنُ نَصْرٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْمُبَارَكِ، عَنْ يُونُسَ بْنِ يَزِيدَ بِهَذَا الإِسْنَادِ نَحْوَهُ. قَالَ أَبُو عِيسَى: وَأَبُو عَلِيِّ بْنُ يَزِيدَ هُوَ أَخُو يُونُسَ بْنِ يَزِيدَ وَهَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ، قَالَ مُحَمَّدٌ: تَفَرَّدَ ابْنُ الْمُبَارَكِ بِهَذَا الْحَدِيثِ عَنْ يُونُسَ بْنِ يَزِيدَ، وَهَكَذَا قَرَأَ أَبُو عُبَيْدٍ وَالْعَيْنُ بِالْعَيْنِ اتِّبَاعًا لِهَذَا الْحَدِيثِ.
* تخريج: انظر ماقبلہ (ضعیف الإسناد)
۲۹۲۹- انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے پڑھا :
أَنَّ النَّفْسَ بِالنَّفْسِ وَالْعَيْنُ ۱؎ بِالْعَيْنِ ۲؎ ۔امام ترمذی کہتے ہیں:۱- یہ حدیث حسن غریب ہے،۲- ابوعلی بن یزید ، یونس بن یزید کے بھائی ہیں، ۳-محمدبن اسماعیل بخاری کہتے ہیں: اس حدیث کو یونس بن یزید سے روایت کرنے میں ابن مبارک منفرد (تنہا) ہیں،۴- اور ابوعبید(قاسم بن سلام)نے اس حدیث کی اتباع میں اس طرح (العین ُبالعینِ) پڑھاہے۔
۲۹۳۰/أ- ہم سے سویدبن نصر نے بیان کیا،وہ کہتے ہیں ہم سے عبداللہ بن مبارک نے یونس بن یزیدسے اسی سند کے ساتھ اسی طرح کی حدیث بیان کی۔
وضاحت ۱؎ : یعنی: العینُ کی نون پرپیش کے ساتھ ، جبکہ یہ ''النفس''پر عطف ہے جس کاتقاضاہے کہ نون پربھی زبر (فتحہ) پڑھا جائے ۔
وضاحت ۲؎ : جان کے بدلے جان اورآنکھ کے بدلے آنکھ ہے (المائدۃ : ۴۵)۔
2930- حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ، حَدَّثَنَا رِشْدِينُ بْنُ سَعْدٍ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ زِيَادِ بْنِ أَنْعُمَ، عَنْ عُتْبَةَ بْنِ حُمَيْدٍ، عَنْ عُبَادَةَ بْنِ نُسَيٍّ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ غَنْمٍ، عَنْ مُعَاذِ بْنِ جَبَلٍ أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ قَرَأَ هَلْ تَسْتَطِيعُ رَبَّكَ.
قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ لاَ نَعْرِفُهُ إِلاَّ مِنْ حَدِيثِ رِشْدِينَ، وَلَيْسَ إِسْنَادُهُ بِالْقَوِيِّ، وَرِشْدِينُ بْنُ سَعْدٍ، وَالأَفْرِيقِيُّ يُضَعَّفَانِ فِي الْحَدِيثِ.
* تخريج: تفرد بہ المؤلف (تحفۃ الأشراف: ۱۱۳۳۷) (ضعیف الإسناد)
(سندمیں عبد الرحمن بن زیاد افریقی اور رشدین بن سعد ضعیف راوی ہیں)
۲۹۳۰- معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے پڑھا
''هَلْ تَسْتَطِيعُ رَبَّكَ'' ۱؎ ۔
امام ترمذی کہتے ہیں:۱- یہ حدیث غریب ہے، ہم اسے صرف رشدین کی حدیث سے جانتے ہیں،۲- اور اس کی سند قوی نہیں ہے ، رشدین بن سعد اور (عبدالرحمن بن زیاد بن انعم) افریقی دونوں حدیث بیان کرنے میں ضعیف ہیں ۔
وضاحت ۱؎ : مشہورقراء ت یوں ہے
{هَلْ يَسْتَطِيعُ رَبُّكَ}یعنی یاء تحتانیہ اورراء کے اوپرضمہ کے ساتھ ، پوری آیت اس طرح ہے
{هَلْ يَسْتَطِيعُ رَبُّكَ أَن يُنَزِّلَ عَلَيْنَا مَآئِدَةً مِّنَ السَّمَاء}(المائدۃ :۱۱۲)اوراس حدیث میں مذکورقراء ت کسائی کی ہے ، معنی ہوگا کیا تواپنے رب سے مانگنے کی طاقت رکھتاہے۔