• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

سنن الترمذی

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
10-بَاب مَا جَاءَ أَنَّ الدَّاعِيَ يَبْدَأُ بِنَفْسِهِ
۱۰-باب: دعاکرنے والا سب سے پہلے اپنے لیے دعا کرے​


3385- حَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْكُوفِيُّ، حَدَّثَنَا أَبُو قَطَنٍ، عَنْ حَمْزَةَ الزَّيَّاتِ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، عَنْ أُبَيِّ بْنِ كَعْبٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ كَانَ إِذَا ذَكَرَ أَحَدًا فَدَعَا لَهُ بَدَأَ بِنَفْسِهِ .
قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ صَحِيحٌ وَأَبُو قَطَنٍ اسْمُهُ عَمْرُو بْنُ الْهَيْثَمِ.
* تخريج: خ/العلم ۴۴ (۱۲۲)، والأنبیاء ۲۷ (۳۴۰۰)، وتفسیر (۴۷۲۵)، م/الفضائل ۴۶ (۲۳۸۰)، د/الحروف ح ۱۶ (۳۹۸۴) (تحفۃ الأشراف: ۴۱) (صحیح)
۳۳۸۵- ابی بن کعب رضی اللہ عنہ سے کہتے ہیں: جب رسو ل اللہ ﷺ کسی کو یاد کرکے اس کے لیے دعاکرتے، تو پہلے اپنے لیے دعاکرتے پھر اس کے لیے۔امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن غریب صحیح ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
11-بَاب مَا جَاءَ فِي رَفْعِ الأَيْدِي عِنْدَ الدُّعَاءِ
۱۱-باب: دعا کے وقت دونوں ہاتھ اٹھانے کابیان​


3386- حَدَّثَنَا أَبُو مُوسَى مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى وَإِبْرَاهِيمُ بْنُ يَعْقُوبَ وَغَيْرُ وَاحِدٍ، قَالُوا: حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ عِيسَى الْجُهَنِيُّ، عَنْ حَنْظَلَةَ بْنِ أَبِي سُفْيَانَ الْجُمَحِيِّ، عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ إِذَا رَفَعَ يَدَيْهِ فِي الدُّعَاءِ لَمْ يَحُطَّهُمَا حَتَّى يَمْسَحَ بِهِمَا وَجْهَهُ قَالَ مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى فِي حَدِيثِهِ: لَمْ يَرُدَّهُمَا حَتَّى يَمْسَحَ بِهِمَا وَجْهَهُ. قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ لا نَعْرِفُهُ إِلا مِنْ حَدِيثِ حَمَّادِ بْنِ عِيسَى وَقَدْ تَفَرَّدَ بِهِ وَهُوَ قَلِيلُ الْحَدِيثِ، وَقَدْ حَدَّثَ عَنْهُ النَّاسُ، وَحَنْظَلَةُ بْنُ أَبِي سُفْيَانَ الْجُمَحِيُّ ثِقَةٌ وَثَّقَهُ يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ الْقَطَّانُ.
* تخريج: تفرد بہ المؤلف (تحفۃ الأشراف: ۱۰۵۳۱) (ضعیف)
(سندمیں ''عیسیٰ بن حماد'' ضعیف راوی ہیں)
۳۳۸۶- عمربن خطاب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں : جب رسول اللہ ﷺ دعا میں ہاتھ اٹھا تے تھے تو جب تک اپنے دونوں ہاتھ منہ پر پھیر نہ لیتے انہیں نیچے نہ گراتے تھے، محمد بن مثنیٰ اپنی روایت میں کہتے ہیں :آپ دونوں ہاتھ جب دعا کے لیے اٹھاتے تو انہیں اس وقت تک واپس نہ لاتے جب تک کہ دونوں ہاتھ اپنے چہرے پر پھیر نہ لیتے ۱؎ ۔
امام ترمذی کہتے ہیں:۱- یہ حدیث غریب ہے، ہم اسے صرف حماد بن عیسیٰ کی روایت سے جانتے ہیں،۲- حماد بن عیسیٰ نے اسے تنہا روایت کیاہے، اور یہ بہت کم حدیثیں بیان کرتے ہیں ، ان سے کئی لوگوں نے روایت لی ہے، ۳-حنظلہ ابن ابی سفیان جمحی ثقہ ہیں، انہیں یحییٰ بن سعید قطان نے ثقہ کہا ہے۔
وضاحت ۱؎ : دونوں روایتوں کامفہوم ایک ہے فرق صرف الفاظ میں ہے، ایک میں ہے ''لم يحطهما'' اور دوسری میں ہے ''لايردهما'' اور یہی یہاں دونوں روایتوں کے ذکر سے بتانا مقصود ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
12-بَاب مَا جَاءَ فِيمَنْ يَسْتَعْجِلُ فِي دُعَائِهِ
۱۲-باب: دعا کی قبولیت میں جلدبازی نہ کرنے کابیان​


3387- حَدَّثَنَا الأَنْصَارِيُّ، حَدَّثَنَا مَعْنٌ، حَدَّثَنَا مَالِكٌ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ أَبِي عُبَيْدٍ مَوْلَى ابْنِ أَزْهَرَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنْ النَّبِيِّ ﷺ قَالَ: "يُسْتَجَابُ لأَحَدِكُمْ مَا لَمْ يَعْجَلْ يَقُولُ دَعَوْتُ فَلَمْ يُسْتَجَبْ لِي". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ .
وَأَبُو عُبَيْدٍ اسْمُهُ سَعْدٌ وَهُوَ مَوْلَى عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَزْهَرَ وَيُقَالُ مَوْلَى عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ وَعَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ أَزْهَرَ هُوَ ابْنُ عَمِّ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ.
قَالَ أَبُو عِيسَى: وَفِي الْبَاب عَنْ أَنَسٍ.
* تخريج: خ/الدعوات ۲۲ (۶۳۴۰)، م/الزکر والدعاء ۲۵ (۲۷۳۵)، د/الصلاۃ ۳۵۸ (۱۴۸۴)، ق/الدعاء ۸ (۳۸۵۳) (تحفۃ الأشراف: ۱۲۹۲۹)، وط/القرآن ۸ (۲۹)، وحم (۲/۳۹۶) (صحیح)
۳۳۸۷- ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا:'' تم میں سے ہرکسی کی دعا قبول کی جاتی ہے، جب تک کہ وہ جلدی نہ مچائے (جلدی یہ ہے کہ ) وہ کہنے لگتا ہے : میں نے دعا کی مگروہ قبول نہ ہوئی'' ۱؎ ۔
امام ترمذی کہتے ہیں:۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے، ۲- اس باب میں انس رضی اللہ عنہ سے بھی روایت ہے۔
وضاحت ۱؎ : اس سے معلوم ہواکہ دعاکرتے ہوئے انسان یہ کبھی نہ سوچے کہ دعاء مانگتے ہوئے اتناعرصہ گذرگیا اور دعا قبول نہیں ہوئی ، بلکہ اسے مسلسل دعاء مانگتے رہنا چاہیے، کیوں کہ اس تاخیر میں بھی کوئی مصلحت ہے جو صرف اللہ کو معلوم ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
13-بَاب مَا جَاءَ فِي الدُّعَاءِ إِذَا أَصْبَحَ وَإِذَا أَمْسَى
۱۳-باب: صبح وشام پڑھی جانے والی دعاؤں کابیان​


3388- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ أَبِي الزِّنَادِ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبَانَ بْنِ عُثْمَانَ قَال: سَمِعْتُ عُثْمَانَ بْنَ عَفَّانَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ: "مَا مِنْ عَبْدٍ يَقُولُ فِي صَبَاحِ كُلِّ يَوْمٍ وَمَسَائِ كُلِّ لَيْلَةٍ بِسْمِ اللَّهِ الَّذِي لاَ يَضُرُّ مَعَ اسْمِهِ شَيْئٌ فِي الأَرْضِ وَلاَ فِي السَّمَائِ وَهُوَ السَّمِيعُ الْعَلِيمُ ثَلاَثَ مَرَّاتٍ لَمْ يَضُرَّهُ شَيْئٌ"، وَكَانَ أَبَانُ قَدْ أَصَابَهُ طَرَفُ فَالِجٍ فَجَعَلَ الرَّجُلُ يَنْظُرُ إِلَيْهِ فَقَالَ لَهُ أَبَانُ: مَا تَنْظُرُ أَمَا إِنَّ الْحَدِيثَ كَمَا حَدَّثْتُكَ، وَلَكِنِّي لَمْ أَقُلْهُ يَوْمَئِذٍ لِيُمْضِيَ اللَّهُ عَلَيَّ قَدَرَهُ.
قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ غَرِيبٌ.
* تخريج: د/الأدب ۱۱۰ (۵۰۸۸)، ق/الدعاء ۱۴ (۳۸۶۹) (تحفۃ الأشراف: ۹۷۷۸)، وحم (۱/۶۲، ۷۲) (صحیح)
۳۳۸۸- ابان بن عثمان کہتے ہیں کہ میں نے عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:''ایسا کوئی شخص نہیں ہے جو ہر روز صبح و شام کو''بِسْمِ اللَّهِ الَّذِي لاَ يَضُرُّ مَعَ اسْمِهِ شَيْئٌ فِي الأَرْضِ وَلاَ فِي السَّمَائِ وَهُوَ السَّمِيعُ الْعَلِيمُ '' ۱؎ تین بار پڑھے اور اسے کوئی چیز نقصان پہنچادے۔ ابان کو ایک جانب فالج کا اثر تھا، (حدیث سن کر) حدیث سننے والا شخص ان کی طرف دیکھنے لگا ، ابان نے ان سے کہا: میاں کیادیکھ رہے ہو؟ حدیث بالکل ویسی ہی ہے جیسی میں نے تم سے بیان کی ہے۔ لیکن بات یہ ہے کہ جس دن مجھ پر فالج کا اثر ہوا اس دن میں نے یہ دعا نہیں پڑھی تھی، اور نتیجہ یہ ہواکہ اللہ نے مجھ پر اپنی تقدیر کا فیصلہ جاری کردیا''۔
امام ترمذی کہتے ہیں : یہ حدیث حسن صحیح غریب ہے۔
وضاحت ۱؎ : میں اس اللہ کے نام کے ذریعہ سے پناہ مانگتاہوں جس کے نام کی برکت سے زمین وآسمان کی کوئی چیز نقصان نہیں پہنچا سکتی، اور وہ سننے والا جاننے والاہے۔


3389- حَدَّثَنَا أَبُو سَعِيدٍ الأَشَجُّ، حَدَّثَنَا عُقْبَةُ بْنُ خَالِدٍ، عَنْ أَبِي سَعْدٍ سَعِيدِ بْنِ الْمَرْزُبَانِ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ ثَوْبَانَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ: " مَنْ قَالَ حِينَ يُمْسِي رَضِيتُ بِاللَّهِ رَبًّا وَبِالإِسْلاَمِ دِينًا وَبِمُحَمَّدٍ نَبِيًّا كَانَ حَقًّا عَلَى اللَّهِ أَنْ يُرْضِيَهُ.
قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ.
* تخريج: تفرد بہ المؤلف (تحفۃ الأشراف: ۲۱۲۲) (ضعیف)
(سندمیں سعید بن المرزبان ضعیف راوی ہیں،تراجع الالبانی ۲۰۷)
۳۳۸۹- ثوبان رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:'' جوشخص شام کے وقت کہاکرے '' رَضِيتُ بِاللَّهِ رَبًّا وَبِالإِسْلاَمِ دِينًا وَبِمُحَمَّدٍ نَبِيًّا'' ۱؎ تو اللہ پر یہ حق بنتا ہے کہ وہ اس بندے کو بھی اپنی طرف سے راضی وخوش کردے''۔امام ترمذی کہتے ہیں : یہ حدیث اس سند سے حسن غریب ہے۔
وضاحت ۱؎ : میں اللہ کے رب ہونے ، اسلام کے دین ہونے اور محمدﷺ کے نبی ہونے پر راضی (وخوش) ہوں ۔


3390- حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ وَكِيعٍ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، عَنِ الْحَسَنِ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ سُوَيْدٍ، عَنْ عَبْدِالرَّحْمَنِ بْنِ يَزِيدَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ: كَانَ النَّبِيُّ ﷺ إِذَا أَمْسَى قَالَ: "أَمْسَيْنَا وَأَمْسَى الْمُلْكُ لِلَّهِ وَالْحَمْدُ لِلَّهِ وَلاَ إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ وَحْدَهُ لاَ شَرِيكَ لَهُ، أُرَاهُ قَالَ: فِيهَا لَهُ الْمُلْكُ وَلَهُ الْحَمْدُ وَهُوَ عَلَى كُلِّ شَيْئٍ قَدِيرٌ، أَسْأَلُكَ خَيْرَ مَا فِي هَذِهِ اللَّيْلَةِ، وَخَيْرَ مَا بَعْدَهَا وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ شَرِّ هَذِهِ اللَّيْلَةِ وَشَرِّ مَا بَعْدَهَا، وَأَعُوذُ بِكَ مِنَ الْكَسَلِ، وَسُوئِ الْكِبَرِ، وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ عَذَابِ النَّارِ، وَعَذَابِ الْقَبْرِ، وَإِذَا أَصْبَحَ قَالَ ذَلِكَ أَيْضًا أَصْبَحْنَا، وَأَصْبَحَ الْمُلْكُ لِلَّهِ وَالْحَمْدُ لِلَّهِ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، وَقَدْ رَوَاهُ شُعْبَةُ بِهَذَا الإِسْنَادِ عَنِ ابْنِ مَسْعُودٍ لَمْ يَرْفَعْهُ.
* تخريج: م/الذکر والدعاء ۱۸ (۲۷۲۳)، د/الأدب ۱۱۰ (۵۰۷۱) (تحفۃ الأشراف: ۹۳۸۶) (صحیح)
۳۳۹۰- عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ جب شام ہوتی تو نبی اکرم ﷺ کہتے ''أَمْسَيْنَا وَأَمْسَى الْمُلْكُ لِلَّهِ وَالْحَمْدُ لِلَّهِ وَلاَ إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ وَحْدَهُ لاَ شَرِيكَ لَهُ، أُرَاهُ قَالَ فِيهَا، لَهُ الْمُلْكُ وَلَهُ الْحَمْدُ وَهُوَ عَلَى كُلِّ شَيْئٍ قَدِيرٌ أَسْأَلُكَ خَيْرَ مَا فِي هَذِهِ اللَّيْلَةِ وَخَيْرَ مَا بَعْدَهَا وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ شَرِّ هَذِهِ اللَّيْلَةِ وَشَرِّ مَا بَعْدَهَا وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ الْكَسَلِ وَسُوئِ الْكِبَرِ وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ عَذَابِ النَّارِ وَعَذَابِ الْقَبْرِ'' ۱؎ ، اور جب صبح ہوتی تو اس وقت بھی یہی دعاپڑھتے ، تھوڑی سی تبدیلی کے ساتھ ''أمسينا'' کی جگہ '' أصْبَحْنَا'' اور '' أَمْسَى '' کی جگہ '' اصبح '' کہتے '' وَأَصْبَحَ الْمُلْكُ لِلَّهِ وَالْحَمْدُ لِلَّهِ '' (صبح کی ہم نے ، اورصبح کی ساری بادشاہی نے ،اورساری تعریفیں اللہ کے لیے ہیں)۔
امام ترمذی کہتے ہیں : یہ حدیث حسن صحیح ہے، شعبہ نے یہ حدیث اسی سند سے ابن مسعود سے روایت کی ہے، اور اسے مرفوعاًروایت نہیں کیا ہے۔
وضاحت ۱؎ : ہم نے شام کی اور ساری بادشاہی نے شام کی اللہ کے حکم سے، تمام تعریفیں اللہ کے لیے ہیں ، اللہ وحدہ لاشریک لہ کے سوا کوئی معبودبرحق نہیں ، اسی کے لیے بادشاہت ہے اسی کے لیے حمد ہے اور وہ ہرچیز پر قادر ہے، اس رات میں جو خیر ہے، اس کا میں طالب ہوں، اور رات کے بعد کی بھی جو بھلائی ہے اس کابھی میں خواہاں ہوں، اور اس رات کی برائی اور رات کے بعد کی بھی برائی سے میں پناہ مانگتاہوں، اورپناہ مانگتا ہوں میں سستی اور کاہلی سے،اور پناہ مانگتاہوں بوڑھا پے کی تکلیف سے، اور پناہ مانگتاہوں آگ کے عذاب سے اور پناہ مانگتاہوں قبر کے عذاب سے۔


3391- حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُاللَّهِ بْنُ جَعْفَرٍ، أَخْبَرَنَا سُهَيْلُ بْنُ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ يُعَلِّمُ أَصْحَابَهُ يَقُولُ: "إِذَا أَصْبَحَ أَحَدُكُمْ فَلْيَقُلْ اللَّهُمَّ بِكَ أَصْبَحْنَا وَبِكَ أَمْسَيْنَا وَبِكَ نَحْيَا وَبِكَ نَمُوتُ وَإِلَيْكَ الْمَصِيرُ وَإِذَا أَمْسَى فَلْيَقُلْ اللَّهُمَّ بِكَ أَمْسَيْنَا وَبِكَ أَصْبَحْنَا وَبِكَ نَحْيَا وَبِكَ نَمُوتُ وَإِلَيْكَ النُّشُورُ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ.
* تخريج: تفرد بہ المؤلف (تحفۃ الأشراف: ۱۲۶۸۸) (صحیح)
۳۳۹۱- ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ اپنے صحابہ کو سکھاتے ہوئے کہتے تھے کہ جب تمہاری صبح ہوتو کہو '' اللَّهُمَّ بِكَ أَصْبَحْنَا وَبِكَ أَمْسَيْنَا وَبِكَ نَحْيَا وَبِكَ نَمُوتُ وَإِلَيْكَ الْمَصِيرُ'' ۱؎ ۔
اور آپ نے اپنے صحابہ کو سکھایا جب تم میں سے کسی کی شام ہو تو اسے چاہیے کہ کہے ''اللَّهُمَّ بِكَ أَمْسَيْنَا وَبِكَ أَصْبَحْنَا وَبِكَ نَحْيَا وَبِكَ نَمُوتُ وَإِلَيْكَ النُّشُورُ'' ۲؎ ۔ امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن ہے۔
وضاحت ۱؎ : اے اللہ ! تیرے حکم سے ہم نے صبح کی اور تیرے ہی حکم سے ہم نے شام کی، تیرے حکم سے ہم زندہ ہیں اور تیرے ہی حکم سے ہم مریں گے۔
وضاحت ۲؎ : ہم نے تیرے ہی حکم سے شام کی اور تیرے ہی حکم سے صبح کی تھی ، تیرے ہی حکم سے ہم زندہ ہیں اور تیرا جب حکم ہوگا ، ہم مرجائیں گے اور تیری ہی طرف ہمیں اٹھ کر جانا ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
14-بَاب مِنْهُ
۱۴-باب: صبح وشام پڑھی جانے والی دعاؤں سے متعلق ایک اور باب​


3392- حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلاَنَ، حَدَّثَنَا أَبُودَاوُدَ، قَالَ: أَنْبَأَنَا شُعْبَةُ، عَنْ يَعْلَى بْنِ عَطَائٍ قَال: سَمِعْتُ عَمْرَو بْنَ عَاصِمٍ الثَّقَفِيَّ يُحَدِّثُ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ أَبُو بَكْرٍ: يَا رَسُولَ اللَّهِ! مُرْنِي بِشَيْئٍ أَقُولُهُ إِذَا أَصْبَحْتُ، وَإِذَا أَمْسَيْتُ قَالَ: "قُلْ اللَّهُمَّ عَالِمَ الْغَيْبِ وَالشَّهَادَةِ فَاطِرَ السَّمَوَاتِ وَالأَرْضِ رَبَّ كُلِّ شَيْئٍ وَمَلِيكَهُ، أَشْهَدُ أَنْ لاَ إِلَهَ إِلاَّ أَنْتَ، أَعُوذُ بِكَ مِنْ شَرِّ نَفْسِي وَمِنْ شَرِّ الشَّيْطَانِ وَشِرْكِهِ، قَالَ: قُلْهُ إِذَا أَصْبَحْتَ، وَإِذَا أَمْسَيْتَ، وَإِذَا أَخَذْتَ مَضْجَعَكَ".
قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
* تخريج: د/الأدب ۱۱۰ (۵۰۷۶) (تحفۃ الأشراف: ۱۴۲۷۴) وحم (۲/۲۹۷)، ودي/الاستئذان ۵۴ (۲۷۳۱) (صحیح)
۳۳۹۲- ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ابوبکر رضی اللہ عنہ نے عرض کیا: اللہ کے رسول! مجھے کوئی ایسی چیز بتادیجئے جسے میں صبح و شام میں پڑھ لیاکروں، آپ نے فرمایا:'' کہہ لیاکرو:''اللَّهُمَّ عَالِمَ الْغَيْبِ وَالشَّهَادَةِ فَاطِرَ السَّمَوَاتِ وَالأَرْضِ رَبَّ كُلِّ شَيْئٍ وَمَلِيكَهُ أَشْهَدُ أَنْ لاَ إِلَهَ إِلاَّ أَنْتَ أَعُوذُ بِكَ مِنْ شَرِّ نَفْسِي وَمِنْ شَرِّ الشَّيْطَانِ وَشِرْكِهِ '' ۱؎ آپ نے فرمایا:'' یہ دعا صبح وشام اور جب اپنی خواب گاہ میں سونے چلو پڑھ لیا کرو'' ۔
امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن صحیح ہے۔
وضاحت ۱؎ اے اللہ ! غائب وحاضر، موجود اور غیر موجود کے جاننے والے،آسمانوں اور زمین کے پیدا کرنے والے، ہرچیز کے مالک ! میں گواہی دیتاہوں کہ تیرے سوا کوئی معبود برحق نہیں ہے، میں اپنے نفس کے شر سے تیری پناہ چاہتاہوں، میں شیطان کے شر اور اس کی دعوت ِشرک سے تیری پناہ چاہتاہوں۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
15-بَاب مِنْهُ
۱۵-باب: صبح وشام پڑھی جانے والی دعاؤں سے متعلق ایک اور باب​


3393- حَدَّثَنَا الْحُسَيْنُ بْنُ حُرَيْثٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ أَبِي حَازِمٍ، عَنْ كَثِيرِ بْنِ زَيْدٍ، عَنْ عُثْمَانَ بْنِ رَبِيعَةَ، عَنْ شَدَّادِ بْنِ أَوْسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ قَالَ لَهُ: "أَلاَ أَدُلُّكَ عَلَى سَيِّدِ الاِسْتِغْفَارِ: اللَّهُمَّ أَنْتَ رَبِّي لاَ إِلَهَ إِلاَّ أَنْتَ خَلَقْتَنِي، وَأَنَا عَبْدُكَ وَأَنَا عَلَى عَهْدِكَ وَوَعْدِكَ مَا اسْتَطَعْتُ، أَعُوذُ بِكَ مِنْ شَرِّ مَا صَنَعْتُ، وَأَبُوئُ لَكَ بِنِعْمَتِكَ عَلَيَّ وَأَعْتَرِفُ بِذُنُوبِي؛ فَاغْفِرْ لِي ذُنُوبِي إِنَّهُ لاَ يَغْفِرُ الذُّنُوبَ إِلاَّ أَنْتَ لاَ يَقُولُهَا أَحَدُكُمْ حِينَ يُمْسِي؛ فَيَأْتِي عَلَيْهِ قَدَرٌ قَبْلَ أَنْ يُصْبِحَ إِلاَّ وَجَبَتْ لَهُ الْجَنَّةُ، وَلاَ يَقُولُهَا حِينَ يُصْبِحُ؛ فَيَأْتِي عَلَيْهِ قَدَرٌ قَبْلَ أَنْ يُمْسِيَ إِلاَّ وَجَبَتْ لَهُ الْجَنَّةُ". وَفِي الْبَاب عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ وَابْنِ عُمَرَ وَابْنِ مَسْعُودٍ وَابْنِ أَبْزَى وَبُرَيْدَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ. قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ. وَقَدْ رُوِيَ هَذَا الْحَدِيثُ مِنْ غَيْرِ هَذَا الْوَجْهِ عَنْ شَدَّادِ بْنِ أَوْسٍ وَعَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ أَبِي حَازِمٍ هُوَ ابْنُ أَبِي حَازِمٍ الزَّاهِدُ.
* تخريج: تفرد بہ المؤلف (تحفۃ الأشراف: ۴۸۲۵) (وأخرجہ خ/الدعوات ۲ (۶۳۰۶)، ون/الاستعاذۃ ۵۶ (۵۵۲۴)، وحم (۴/۱۲۲، ۱۲۵)، نحوہ بدون قولہ ''ألاا أدلک علی سید الاستغفار'') (صحیح)
۳۳۹۳- شداد بن اوس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے ان سے فرمایا:'' کیامیں تمہیں ''سید الإستغفار''(طلبِ مغفرت کی دعاؤں میں سب سے اہم دعا) نہ بتاؤں؟ (وہ یہ ہے) : ''اللَّهُمَّ أَنْتَ رَبِّي لاَ إِلَهَ إِلاَّ أَنْتَ خَلَقْتَنِي وَأَنَا عَبْدُكَ وَأَنَا عَلَى عَهْدِكَ وَوَعْدِكَ مَا اسْتَطَعْتُ أَعُوذُ بِكَ مِنْ شَرِّ مَا صَنَعْتُ وَأَبُوئُ لَكَ بِنِعْمَتِكَ عَلَيَّ وَأَعْتَرِفُ بِذُنُوبِي فَاغْفِرْ لِي ذُنُوبِي إِنَّهُ لاَ يَغْفِرُ الذُّنُوبَ إِلاَّ أَنْتَ'' ۱؎ ۔
شداد کہتے ہیں : آپ نے فرمایا:'' یہ دعا تم میں سے کوئی بھی شام کو پڑھتا ہے او ر صبح ہونے سے پہلے ہی اس پر '' قدر'' (موت) آجاتی ہے تو جنت اس کے لیے واجب ہوجاتی ہے، اور کوئی بھی شخص ایسا نہیں ہے جو اس دعا کو صبح کے وقت پڑھے اور شام ہونے سے پہلے اسے '' قدر'' (موت) آجائے مگر یہ کہ جنت اس پر واجب ہوجاتی ہے''۔
امام ترمذی کہتے ہیں:۱- یہ حدیث اس سندسے حسن غریب ہے،۲- یہ حدیث اس سند کے علاوہ دوسری سندوں سے شداد بن اوس رضی اللہ عنہ کے واسطہ سے آئی ہے،۳- اس باب میں ابوہریرہ ، ابن عمر، ابن مسعود ، ابن ابزی اور بریدہ رضی اللہ عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔
وضاحت ۱؎ : اے اللہ! تو میرا رب ہے، تیرے سوا میرا کوئی معبودبرحق نہیں، تونے مجھے پیدا کیا، میں تیرا بندہ ہوں، میں اپنی استطاعت بھر تجھ سے کیے ہوئے وعدہ واقرار پر قائم ہوں، اور میں تیری ذات کے ذریعہ اپنے کئے کے شر سے پناہ مانگتاہوں تونے مجھے جو نعمتیں دی ہیں، ان کا اقرار اور اعتراف کرتاہوں، میں اپنے گناہوں کو تسلیم کرتاہوں تو میرے گناہوں کو معاف کردے، کیوں کہ گناہ تو بس توہی معاف کرسکتاہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
16-بَاب مَا جَاءَ فِي الدُّعَاءِ إِذَا أَوَى إِلَى فِرَاشِهِ
۱۶-باب: آدمی جب اپنے بستر پر سونے کے لیے جائے تو کیا دعاپڑھے؟​


3394- حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عُمَرَ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ الْهَمْدَانِيِّ، عَنِ الْبَرَائِ بْنِ عَازِبٍ أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ قَالَ لَهُ: "أَلاَ أُعَلِّمُكَ كَلِمَاتٍ تَقُولُهَا إِذَا أَوَيْتَ إِلَى فِرَاشِكَ؛ فَإِنْ مِتَّ مِنْ لَيْلَتِكَ مِتَّ عَلَى الْفِطْرَةِ، وَإِنْ أَصْبَحْتَ أَصْبَحْتَ، وَقَدْ أَصَبْتَ خَيْرًا تَقُولُ: " اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْلَمْتُ نَفْسِي إِلَيْكَ، وَوَجَّهْتُ وَجْهِي إِلَيْكَ، وَفَوَّضْتُ أَمْرِي إِلَيْكَ رَغْبَةً وَرَهْبَةً إِلَيْكَ، وَأَلْجَأْتُ ظَهْرِي إِلَيْكَ لاَ مَلْجَأَ وَلاَ مَنْجَى مِنْكَ إِلاَّ إِلَيْكَ آمَنْتُ بِكِتَابِكَ الَّذِي أَنْزَلْتَ وَنَبِيِّكَ الَّذِي أَرْسَلْتَ" قَالَ الْبَرَائُ: فَقُلْتُ: وَبِرَسُولِكَ الَّذِي أَرْسَلْتَ، قَالَ: فَطَعَنَ بِيَدِهِ فِي صَدْرِي، ثُمَّ قَالَ: وَنَبِيِّكَ الَّذِي أَرْسَلْتَ. قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ غَرِيبٌ. وَفِي الْبَاب عَنْ رَافِعِ بْنِ خَدِيجٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، وَقَدْ رُوِيَ مِنْ غَيْرِ وَجْهٍ عَنِ الْبَرَائِ، وَرَوَاهُ مَنْصُورُ بْنُ الْمُعْتَمِرِ، عَنْ سَعْدِ بْنِ عُبَيْدَةَ، عَنِ الْبَرَائِ عَنِ النَّبِيِّ ﷺ نَحْوَهُ إِلاَّ أَنَّهُ قَالَ: إِذَا أَوَيْتَ إِلَى فِرَاشِكَ وَأَنْتَ عَلَى وُضُوئٍ.
* تخريج: ن/عمل الیوم واللیلۃ ۲۱۵ (۷۵۹)، و۲۲۲ (۷۷۳-۷۸۷) (تحفۃ الأشراف: ۱۸۵۸) (صحیح)
۳۳۹۴- براء بن عازب رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے ان سے کہا : کیا میں تمہیں ایسے کچھ کلمات نہ سکھاؤں جنہیں تم اپنے بسترپر سونے کے لیے جانے لگو تو کہہ لیاکرو، اگر تم اسی رات میں مرجاؤ تو فطرت پر (یعنی اسلام پر)مروگے اور اگر تم نے صبح کی تو صبح کی، خیر(اجروثواب) حاصل کرکے، تم کہو : ''اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْلَمْتُ نَفْسِي إِلَيْكَ وَوَجَّهْتُ وَجْهِي إِلَيْكَ وَفَوَّضْتُ أَمْرِي إِلَيْكَ رَغْبَةً وَرَهْبَةً إِلَيْكَ وَأَلْجَأْتُ ظَهْرِي إِلَيْكَ لاَ مَلْجَأَ وَلاَ مَنْجَى مِنْكَ إِلاَّ إِلَيْكَ آمَنْتُ بِكِتَابِكَ الَّذِي أَنْزَلْتَ وَنَبِيِّكَ الَّذِي أَرْسَلْتَ '' ۱؎ ۔
براء کہتے ہیں: میں نے ''نبيك الذي أرسلت'' کی جگہ ''برسولك الذي أرسلت'' کہہ دیا تو آپ ﷺ نے میرے سینے پر اپنے ہاتھ سے کونچا ، پھر فرمایا:''ونبيك الذي أرسلت'' ۲؎ ۔
امام ترمذی کہتے ہیں:۱- یہ حدیث حسن ہے،۲- یہ حدیث براء رضی اللہ عنہ سے کئی سند وں سے آئی ہے،۳- اس حدیث کو منصور بن معتمر نے سعد بن عبید ہ سے اورسعد نے براء کے واسطہ سے نبی اکرم ﷺ سے اسی طرح روایت کی ہے، البتہ ان کی روایت میں اتنا فرق ہے کہ جب تم اپنے بستر پر آؤ اور تم وضوء سے ہو تو یہ دعا پڑھاکرو،۴- اس باب میں رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ سے بھی روایت ہے۔
وضاحت ۱؎ : اے اللہ! میں نے اپنی جان تیرے حوالے کردی، میں اپنا رخ تیری طرف کرکے پوری طرح متوجہ ہوگیا، میں نے اپنا معاملہ تیری سپردگی میں دے دیا، تجھ سے امیدیں وابستہ کرکے اور تیرا خوف دل میں بساکر ، میری پیٹھ تیرے حوالے ، تیرے سوا نہ میرے لیے کوئی جائے پناہ ہے اور نہ ہی تجھ سے بچ کر تیرے سوا کوئی ٹھکانا میں تیری اس کتاب پر ایمان لایا جو تونے اتاری ہے، میں تیرے اس رسول پر ایمان لایا جسے تو نے رسول بنا کر بھیجا ہے۔
وضاحت ۲؎ : یعنی میں نے جو الفاظ استعمال کیے ہیں وہی کہو، انہیں بدلو نہیں۔چاہے یہ الفاظ قرآن کے نہ بھی ہوں۔


3395- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ عُمَرَ، حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ الْمُبَارَكِ، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ، عَنْ يَحْيَى بْنِ إِسْحَاقَ ابْنِ أَخِي رَافِعِ بْنِ خَدِيجٍ، عَنْ رَافِعِ بْنِ خَدِيجٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ قَالَ: "إِذَا اضْطَجَعَ أَحَدُكُمْ عَلَى جَنْبِهِ الأَيْمَنِ، ثُمَّ قَالَ: اللَّهُمَّ أَسْلَمْتُ نَفْسِي إِلَيْكَ، وَوَجَّهْتُ وَجْهِي إِلَيْكَ، وَأَلْجَأْتُ ظَهْرِي إِلَيْكَ، وَفَوَّضْتُ أَمْرِي إِلَيْكَ لاَ مَلْجَأَ، وَلاَ مَنْجَى مِنْكَ إِلاَّ إِلَيْكَ أُومِنُ بِكِتَابِكَ، وَبِرَسُولِكَ؛ فَإِنْ مَاتَ مِنْ لَيْلَتِهِ دَخَلَ الْجَنَّةَ".
قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ مِنْ حَدِيثِ رَافِعِ بْنِ خَدِيجٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ.
* تخريج: ن/عمل الیوم واللیلۃ ۲۲۲ (۷۷۱) (تحفۃ الأشراف: ۳۵۸۹) (ضعیف)
(سندمیں یحیی بن کثیر ثقہ راوی ہیں ،لیکن تدلیس اور ارسال کرتے ہیں، اور یہاں روایت عنعنہ سے کی ہے )
۳۳۹۵- رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا:'' جب تم میں سے کوئی اپنی داہنی کروٹ لیٹے پھر پڑھے : '' اللَّهُمَّ أَسْلَمْتُ نَفْسِي إِلَيْكَ وَوَجَّهْتُ وَجْهِي إِلَيْكَ وَأَلْجَأْتُ ظَهْرِي إِلَيْكَ وَفَوَّضْتُ أَمْرِي إِلَيْكَ لاَ مَلْجَأَ وَلاَ مَنْجَى مِنْكَ إِلاَّ إِلَيْكَ أُومِنُ بِكِتَابِكَ وَبِرَسُولِكَ'' ۱؎ ،پھر اسی رات میں مرجائے، تو وہ جنت میں جائے گا۔
امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ کی روایت سے حسن غریب ہے۔
وضاحت ۱؎ : اے اللہ ! میں نے اپنی جان تیرے سپرد کردی ،میں نے اپنا منہ (اور وں کی طر ف سے پھیر کر) تیری طرف کردیا ، میں نے اپنی پیٹھ تیری طرف ٹیک دی، میں نے اپنا معاملہ تیرے حوالے کردیا، تجھ سے بچ کر تیرے سوا اور کوئی جائے پناہ وجائے نجات نہیں ہے، میں تیری کتاب اور تیرے رسولوں پر ایمان لاتاہوں۔


3396- حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ مَنْصُورٍ، أَخْبَرَنَا عَفَّانُ بْنُ مُسْلِمٍ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ، عَنْ ثَابِتٍ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ كَانَ إِذَا أَوَى إِلَى فِرَاشِهِ قَالَ: الْحَمْدُ لِلَّهِ الَّذِي أَطْعَمَنَا، وَسَقَانَا، وَكَفَانَا، وَآوَانَا فَكَمْ مِمَّنْ لاَ كَافِيَ لَهُ وَلاَ مُؤْوِيَ. قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ غَرِيبٌ.
* تخريج: م/الذکر والدعاء ۱۷ (۲۷۱۵)، د/الأدب ۱۰۷ (۵۰۵۳) (تحفۃ الأشراف: ۳۱۱)، وحم (۳/۱۵۳، ۱۶۷، ۲۳۵) (صحیح)
۳۳۹۶- انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ جب اپنے بستر پرسونے کے لیے آتے تو کہتے : ''الْحَمْدُ لِلَّهِ الَّذِي أَطْعَمَنَا وَسَقَانَا وَكَفَانَا وَآوَانَا فَكَمْ مِمَّنْ لاَ كَافِيَ لَهُ وَلاَ مُؤْوِيَ '' ۱؎ ۔
امام ترمذی کہتے ہیں : یہ حدیث حسن صحیح غریب ہے۔
وضاحت ۱؎ : تمام تعریفیں اس اللہ کے لیے ہیں جس نے ہم کو کھلایا اور پلایا اور بچایا ہم کو (مخلوق کے شر سے) اور ہم کو ( رہنے سہنے کے لیے) ٹھکانا دیا، جب کہ کتنے ہی ایسے لوگ ہیں جن کا نہ کوئی حمایتی اور محافظ ہے اور نہ ہی کوئی ٹھکانا اور جائے رہائش ۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
17-بَاب مِنْهُ
۱۷-باب: سوتے وقت پڑھی جانے والی دعاؤں سے متعلق ایک اور باب​


3397- حَدَّثَنَا صَالِحُ بْنُ عَبْدِاللَّهِ، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، عَنِ الْوَصَّافِيِّ، عَنْ عَطِيَّةَ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ عَنِ النَّبِيِّ ﷺ قَالَ: "مَنْ قَالَ حِينَ يَأْوِي إِلَى فِرَاشِهِ: أَسْتَغْفِرُ اللَّهَ الْعَظِيمَ الَّذِي لاَ إِلَهَ إِلاَّ هُوَ الْحَيَّ الْقَيُّومَ وَأَتُوبُ إِلَيْهِ ثَلاَثَ مَرَّاتٍ غَفَرَ اللَّهُ لَهُ ذُنُوبَهُ، وَإِنْ كَانَتْ مِثْلَ زَبَدِ الْبَحْرِ، وَإِنْ كَانَتْ عَدَدَ وَرَقِ الشَّجَرِ وَإِنْ كَانَتْ عَدَدَ رَمْلِ عَالِجٍ وَإِنْ كَانَتْ عَدَدَ أَيَّامِ الدُّنْيَا". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ لاَ نَعْرِفُهُ إِلاَّ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ مِنْ حَدِيثِ الْوَصَّافِيِّ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ الْوَلِيدِ.
* تخريج: تفرد بہ المؤلف (تحفۃ الأشراف: ۴۲۱۴) (ضعیف)
(سندمیں ''عطیہ عوفی'' ضعیف ہیں)
۳۳۹۷- ابوسعیدخدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:'' جو شخص اپنے بستر پر سونے کے لیے جاتے ہوئے تین بار کہے :'' أَسْتَغْفِرُ اللَّهَ الْعَظِيمَ الَّذِي لاَ إِلَهَ إِلاَّ هُوَ الْحَيَّ الْقَيُّومَ وَأَتُوبُ إِلَيْهِ '' ۱؎ ، اللہ اس کے گناہ بخش دے گا اگر چہ وہ گناہ سمندر کی جھاگ کی طرح (بے شمار) ہوں، اگرچہ وہ گناہ درخت کے پتوں کی تعداد میں ہوں ، اگرچہ وہ گناہ اکٹھا ریت کے ذروں کی تعداد میں ہوں، اگر چہ وہ دنیا کے دنوں کے برابر ہوں۔
امام ترمذی کہتے ہیں:۱- یہ حدیث حسن غریب ہے،۲- ہم اسے صرف اس سند سے عبید اللہ بن ولید وصافی کی روایت سے جانتے ہیں۔
وضاحت ۱ ؎ : میں اُس عظیم ترین اللہ سے استغفارکرتاہوں کہ جس کے سواکوئی معبود برحق نہیں ہے ، وہ ہمیشہ زندہ اور تاابد قائم ودائم رہنے والا ہے ، اور میں اسی کی طرف رجوع ہوتاہوں۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
18-بَاب مِنْهُ
۱۸-باب: سوتے وقت پڑھی جانے والی دعاؤں سے متعلق ایک اور باب​


3398- حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عُمَرَ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عَبْدِالْمَلِكِ بْنِ عُمَيْرٍ، عَنْ رِبْعِيِّ بْنِ حِرَاشٍ، عَنْ حُذَيْفَةَ بْنِ الْيَمَانِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ كَانَ إِذَا أَرَادَ أَنْ يَنَامَ وَضَعَ يَدَهُ تَحْتَ رَأْسِهِ، ثُمَّ قَالَ: اللَّهُمَّ قِنِي عَذَابَكَ يَوْمَ تَجْمَعُ أَوْ تَبْعَثُ عِبَادَكَ.
قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
* تخريج: تفرد بہ المؤلف (تحفۃ الأشراف: ۲۳۲۰) (صحیح)
۳۳۹۸- حذیفہ بن یمان رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ جب سونے کا ارادہ کرتے تو اپنا ہاتھ اپنے سرکے نیچے رکھتے ، پھر پڑھتے : ''اللَّهُمَّ قِنِي عَذَابَكَ يَوْمَ تَجْمَعُ أَوْ تَبْعَثُ عِبَادَكَ'' ۱؎ ۔
امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن صحیح ہے۔
وضاحت ۱؎ : اے اللہ ! مجھے تو اس دن کے عذاب سے بچالے جس دن تو اپنے بندوں کو جمع کرے گا یا اٹھائے گا۔


3399- حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ، أَخْبَرَنَا إِسْحَاقُ بْنُ مَنْصُورٍ -هُوَ السَّلُولِيُّ- عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ يُوسُفَ بْنِ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنْ أَبِي بُرْدَةَ، عَنِ الْبَرَائِ بْنِ عَازِبٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ يَتَوَسَّدُ يَمِينَهُ عِنْدَ الْمَنَامِ، ثُمَّ يَقُولُ: رَبِّ قِنِي عَذَابَكَ يَوْمَ تَبْعَثُ عِبَادَكَ. قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ.
وَرَوَى الثَّوْرِيُّ هَذَا الْحَدِيثَ عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنْ الْبَرَائِ لَمْ يَذْكُرْ بَيْنَهُمَا أَحَدًا، وَرَوَى شُعْبَةُ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنْ أَبِي عُبَيْدَةَ وَرَجُلٌ آخَرَ عَنِ الْبَرَائِ، وَرَوَى إِسْرَائِيلُ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ يَزِيدَ، عَنِ الْبَرَائِ، وَعَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنْ أَبِي عُبَيْدَةَ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ عَنِ النَّبِيِّ ﷺ مِثْلَهُ.
* تخريج: ن/عمل الیوم واللیلۃ ۲۱۵ (۷۵۲-۷۵۸) (تحفۃ الأشراف: ۱۹۲۳)، وحم (۴/۲۹۰، ۲۹۸) (صحیح)
۳۳۹۹- براء بن عازب رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ سوتے وقت اپنے داہنے ہاتھ کا تکیہ بناتے تھے، پھر پڑھتے تھیـ: '' رَبِّ قِنِي عَذَابَكَ يَوْمَ تَبْعَثُ عِبَادَكَ '' ۱؎ ۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث اس سند سے حسن غریب ہے،۲- یہ حدیث (امام) ثوری نے ابواسحاق سے روایت کی، اور ابواسحاق نے براء سے، اور امام ثوری نے ان دونوں یعنی ابواسحاق و براء کے بیچ میں کسی اور راوی کا ذکر نہیں کیا ،۳- روایت کی شعبہ نے ابواسحاق سے، اور ابواسحاق نے ابوعبیدہ سے، اور ایک دوسرے شخص نے براء سے، ۴- اسرائیل نے ابواسحاق سے، اور ابواسحاق نے عبداللہ بن یزید کے واسطہ سے براء سے روایت کی ہے ، اور ابواسحاق نے ابوعبیدہ اور ابوعبیدہ نے عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کے واسطہ سے نبی اکرمﷺ سے اسی کی طرح روایت کی۔
وضاحت ۱؎ : اے میرے رب ! مجھے اس دن کے عذاب سے بچا لے جس دن کہ تو مردوں کو اٹھا کر زندہ کرے گا۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
19-بَاب مِنْهُ
۱۹-باب: سوتے وقت پڑھی جانے والی دعاؤں سے متعلق ایک اور باب​


3400- حَدَّثَنَا عَبْدُاللَّهِ بْنُ عَبْدِالرَّحْمَنِ، أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَوْنٍ، أَخْبَرَنَا خَالِدُ بْنُ عَبْدِاللَّهِ، عَنْ سُهَيْلٍ، عَنْ أَبِيهِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ يَأْمُرُنَا إِذَا أَخَذَ أَحَدُنَا مَضْجَعَهُ أَنْ يَقُولَ: "اللَّهُمَّ رَبَّ السَّمَوَاتِ وَرَبَّ الأَرَضِينَ وَرَبَّنَا وَرَبَّ كُلِّ شَيْئٍ، وَفَالِقَ الْحَبِّ وَالنَّوَى، وَمُنْزِلَ التَّوْرَاةِ وَالإِنْجِيلِ وَالْقُرْآنِ أَعُوذُ بِكَ مِنْ شَرِّ كُلِّ ذِي شَرٍّ أَنْتَ آخِذٌ بِنَاصِيَتِهِ أَنْتَ الأَوَّلُ فَلَيْسَ قَبْلَكَ شَيْئٌ، وَأَنْتَ الآخِرُ فَلَيْسَ بَعْدَكَ شَيْئٌ، وَالظَّاهِرُ فَلَيْسَ فَوْقَكَ شَيْئٌ، وَالْبَاطِنُ فَلَيْسَ دُونَكَ شَيْئٌ، اقْضِ عَنِّي الدَّيْنَ، وَأَغْنِنِي مِنْ الْفَقْرِ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
* تخريج: م/الذکر والدعاء ۱۷ (۲۷۱۳)، د/الأدب ۱۰۷ (۵۰۵۱)، ق/الدعاء ۲ (۳۸۷۳) (تحفۃ الأشراف: ۱۲۶۳۱)، وحم (۲/۴۰۴) (صحیح)
۳۴۰۰- ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ ہمیں حکم دیتے تھے کہ جب ہم میں سے کوئی اپنے بستر پر سونے کے لیے جائے تو کہے :''اللَّهُمَّ رَبَّ السَّمَوَاتِ وَرَبَّ الأَرَضِينَ وَرَبَّنَا وَرَبَّ كُلِّ شَيْئٍ وَفَالِقَ الْحَبِّ وَالنَّوَى وَمُنْزِلَ التَّوْرَاةِ وَالإِنْجِيلِ وَالْقُرْآنِ أَعُوذُ بِكَ مِنْ شَرِّ كُلِّ ذِي شَرٍّ أَنْتَ آخِذٌ بِنَاصِيَتِهِ أَنْتَ الأَوَّلُ فَلَيْسَ قَبْلَكَ شَيْئٌ وَأَنْتَ الآخِرُ فَلَيْسَ بَعْدَكَ شَيْئٌ وَالظَّاهِرُ فَلَيْسَ فَوْقَكَ شَيْئٌ وَالْبَاطِنُ فَلَيْسَ دُونَكَ شَيْئٌ اقْضِ عَنِّي الدَّيْنَ وَأَغْنِنِي مِنَ الْفَقْرِ'' ۱؎ ۔
امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن صحیح ہے۔
وضاحت ۱؎ : اے آسمانوں اور زمینوں کے رب! اے ہمارے رب ! اے ہرچیز کے رب! زمین چیر کر دانے اور گٹھلی سے پودے اگانے والے ، توراۃ، انجیل اور قرآن نازل کرنے والے، اے اللہ ! میں تیری پناہ چاہتاہوں ہرشر والی چیز کے شر سے، تو ہی ہر شر وفساد کی پیشانی اپنی گرفت میں لے سکتاہے۔تو ہی سب سے پہلے ہے تجھ سے پہلے کوئی چیز نہیں ہے، توہی سب سے آخر ہے، تیرے بعد کوئی چیز نہیں ہے، تو سب سے ظاہر( اوپر) ہے تیرے اوپر کوئی چیز نہیں ہے، تو باطن (نیچے وپوشیدہ) ہے تیرے سے نیچے کوئی چیز نہیں ہے، مجھ پر جو قرض ہے اسے تو اداکردے اور تو مجھے محتاجی سے نکال کر غنی کردے۔
 
Top