• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

سنن الترمذی

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
20-بَاب مِنْهُ
۲۰-باب: سوتے وقت پڑھی جانے والی دعاؤں سے متعلق ایک اور باب​


3401- حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عُمَرَ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنِ ابْنِ عَجْلاَنَ، عَنْ سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيِّ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ قَالَ: "إِذَا قَامَ أَحَدُكُمْ عَنْ فِرَاشِهِ، ثُمَّ رَجَعَ إِلَيْهِ؛ فَلْيَنْفُضْهُ بِصَنِفَةِ إِزَارِهِ ثَلاَثَ مَرَّاتٍ فَإِنَّهُ لاَ يَدْرِي مَا خَلَفَهُ عَلَيْهِ بَعْدُ فَإِذَا اضْطَجَعَ؛ فَلْيَقُلْ بِاسْمِكَ رَبِّي وَضَعْتُ جَنْبِي وَبِكَ أَرْفَعُهُ؛ فَإِنْ أَمْسَكْتَ نَفْسِي؛ فَارْحَمْهَا وَإِنْ أَرْسَلْتَهَا فَاحْفَظْهَا بِمَا تَحْفَظُ بِهِ عِبَادَكَ الصَّالِحِينَ فَإِذَا اسْتَيْقَظَ فَلْيَقُلْ: الْحَمْدُ لِلَّهِ الَّذِي عَافَانِي فِي جَسَدِي وَرَدَّ عَلَيَّ رُوحِي وَأَذِنَ لِي بِذِكْرِهِ".
وَفِي الْبَاب عَنْ جَابِرٍ وَعَائِشَةَ. قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدِيثُ أَبِي هُرَيْرَةَ حَدِيثٌ حَسَنٌ وَرَوَى بَعْضُهُمْ هَذَا الْحَدِيثَ وَقَالَ: فَلْيَنْفُضْهُ بِدَاخِلَةِ إِزَارِهِ.
* تخريج: خ/الدعوات ۱۳ (۶۳۲۰)، والتوحید ۱۳ (۷۳۹۳) (تعلیقا ومتصلا) م/الذکر والدعاء ۱۷ (۲۷۱۴)، د/الأدب ۱۰۷ (۵۰۵۰)، ن/عمل الیوم واللیلۃ ۲۵۸ (۸۹۰)، ق/الدعاء ۱۵ (۳۸۷۴) (تحفۃ الأشراف: ۱۳۰۳۷)، ودي/الاستئذان ۵۱ (۲۷۲۶) (حسن)
( فإذا استيقظت صحیحین میں نہیں ہے)
۳۴۰۱- ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا:'' جب کوئی تم میں سے اپنے بستر پر سے اٹھ جائے پھر لوٹ کر اس پر (لیٹنے، بیٹھنے) آئے تو اسے چاہیے کہ اپنے ازار (تہبند، لنگی ) کے (پلو) کو نے اور کنارے سے تین بار بستر کو جھاڑ دے، اس لیے کہ اسے کچھ پتہ نہیں کہ اس کے اٹھ کرجانے کے بعد وہاں کون سی چیز آکر بیٹھی یا چھپی ہے، پھر جب لیٹے تو کہے : ''بِاسْمِكَ رَبِّي وَضَعْتُ جَنْبِي وَبِكَ أَرْفَعُهُ فَإِنْ أَمْسَكْتَ نَفْسِي فَارْحَمْهَا وَإِنْ أَرْسَلْتَهَا فَاحْفَظْهَا بِمَا تَحْفَظُ بِهِ عِبَادَكَ الصَّالِحِينَ'' ۱؎ ، پھرنیند سے بیدا ر ہوجائے تو اسے چاہیے کہ کہے : ''الْحَمْدُ لِلَّهِ الَّذِي عَافَانِي فِي جَسَدِي وَرَدَّ عَلَيَّ رُوحِي وَأَذِنَ لِي بِذِكْرِهِ'' ۲؎ ۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- ابوہریرہ کی حدیث حدیث حسن ہے،۲- بعض دوسرے راویوں نے بھی یہ حدیث روایت کی ہے، اور اس روایت میں انہوں نے ''فَلْيَنْفُضْهُ بِدَاخِلَةِ إِزَارِهِ'' کا لفظ استعمال کیا ہے ''بِدَاخِلَةِ إِزَارِهِ'' سے مراد تہبند کا اندر والا حصہ ہے،۳- اس باب میں جعفر اور عائشہ رضی اللہ عنہا سے بھی احادیث آئی ہیں۔
وضاحت ۱؎ : اے میرے رب! میں تیرا نام لے کر (اپنے بستر پر ) اپنے پہلو کو ڈال رہاہوں یعنی سونے جارہاہوں، اور تیرا ہی نام لے کر میں اسے اٹھاؤں گا بھی، پھر اگر تو میری جان کو (سونے ہی کی حالت میں) روک لیتا ہے (یعنی مجھے موت دے دیتاہے ) تو میری جان پر رحم فرما، اور اگر توسونے دیتا ہے تو اس کی ویسی ہی حفاظت فرما جیسی کہ تواپنے نیک وصالح بندوں کی حفاظت کرتاہے۔
وضاحت ۲؎ : تمام تعریفیں اس اللہ کے لیے ہیں جس نے میرے بدن کو صحت مند رکھا، اور میری روح مجھ پر لوٹا دی اور مجھے اپنی یاد کی اجازت (اور توفیق ) دی ۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
21-بَاب مَا جَاءَ فِيمَنْ يَقْرَأُ الْقُرْآنَ عِنْدَ الْمَنَامِ
۲۱-باب: سوتے وقت قرآن پڑھنے کابیان​


3402- حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا الْمُفَضَّلُ بْنُ فَضَالَةَ، عَنْ عُقَيْلٍ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ كَانَ إِذَا أَوَى إِلَى فِرَاشِهِ كُلَّ لَيْلَةٍ جَمَعَ كَفَّيْهِ، ثُمَّ نَفَثَ فِيهِمَا فَقَرَأَ فِيهِمَا: {قُلْ هُوَ اللَّهُ أَحَدٌ}، وَ {قُلْ أَعُوذُ بِرَبِّ الْفَلَقِ}، وَ {قُلْ أَعُوذُ بِرَبِّ النَّاسِ} ثُمَّ يَمْسَحُ بِهِمَا مَااسْتَطَاعَ مِنْ جَسَدِهِ يَبْدَأُ بِهِمَا عَلَى رَأْسِهِ وَوَجْهِهِ وَمَا أَقْبَلَ مِنْ جَسَدِهِ يَفْعَلُ ذَلِكَ ثَلاثَ مَرَّاتٍ. قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ صَحِيحٌ.
* تخريج: خ/الدعوات ۱۲ (۶۳۱۹)، د/الأدب ۱۰۷ (۵۰۵۶)، ق/الدعاء ۱۵ (۳۸۷۵) (تحفۃ الأشراف: ۱۶۵۳۷) (صحیح)
۳۴۰۲- ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ ہر رات جب اپنے بستر پر آتے تو اپنی دونوں ہتھیلیاں اکٹھی کرتے ، پھر ان دونوں پریہ سورتیں : {قُل هُوَ اللَّهُ أَحَدٌ وَقُلْ أَعُوذُ بِرَبِّ الْفَلَقِ}اور{وَقُلْ أَعُوذُ بِرَبِّ النَّاسِ} ۱؎ پڑھ کر پھونک مارتے، پھر ان دونوں ہتھیلیوں کو اپنے جسم پرجہاں تک وہ پہنچتیں پھیرتے، اور شروع کرتے اپنے سر ، چہرے اور بدن کے اگلے حصے سے، اور ایسا آپ تین بار کرتے۔
امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن غریب صحیح ہے۔
وضاحت ۱؎ : انہیں معوذات کہاجاتاہے، کیوں کہ ان کے ذریعہ سے اللہ رب العالمین کے حضور پناہ کی درخواست کی جاتی ہے، معلوم ہواکہ سوتے وقت ان سورتوں کو پڑھنا چاہیے تاکہ سوتے میں اللہ کی پناہ حاصل ہوجائے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
22-بَاب مِنْهُ
۲۲-باب : سوتے وقت قرآن پڑھنے سے متعلق ایک اورباب​


3403- حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلانَ، حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ قَالَ: أَخْبَرَنَا شُعْبَةُ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ عَنْ رَجُلٍ عَنْ فَرْوَةَ بْنِ نَوْفَلٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّهُ أَتَى النَّبِيَّ ﷺ فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ! عَلِّمْنِي شَيْئًا أَقُولُهُ إِذَا أَوَيْتُ إِلَى فِرَاشِي قَالَ اقْرَأْ: {قُلْ يَا أَيُّهَا الْكَافِرُونَ} فَإِنَّهَا بَرَائَةٌ مِنَ الشِّرْكِ. قَالَ شُعْبَةُ: أَحْيَانًا يَقُولُ: مَرَّةً وَأَحْيَانًا لا يَقُولُهَا.
* تخريج: تفرد بہ المؤلف، وانظر مایأتي (تحفۃ الأشراف: ۱۱۰۲۵) (صحیح)
3403/م- حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ حِزَامٍ أَخْبَرَنَا يَحْيَى بْنُ آدَمَ، عَنْ إِسْرَائِيلَ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنْ فَرْوَةَ بْنِ نَوْفَلٍ، عَنْ أَبِيهِ أَنَّهُ أَتَى النَّبِيَّ ﷺ فَذَكَرَ نَحْوَهُ بِمَعْنَاهُ وَهَذَا أَصَحُّ.
وَرَوَى زُهَيْرٌ هَذَا الْحَدِيثَ عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنْ فَرْوَةَ بْنِ نَوْفَلٍ، عَنْ أَبِيهِ عَنِ النَّبِيِّ ﷺ نَحْوَهُ وَهَذَا أَشْبَهُ، وَأَصَحُّ مِنْ حَدِيثِ شُعْبَةَ قَدْ اضْطَرَبَ أَصْحَابُ أَبِي إِسْحَاقَ فِي هَذَا الْحَدِيثِ. وَقَدْ رُوِيَ هَذَا الْحَدِيثُ مِنْ غَيْرِ هَذَا الْوَجْهِ، وَقَدْ رَوَاهُ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ نَوْفَلٍ، عَنْ أَبِيهِ عَنْ النَّبِيِّ ﷺ وَعَبْدُ الرَّحْمَنِ هُوَ أَخُو فَرْوَةَ بْنِ نَوْفَلٍ.
* تخريج: د/الأدب ۱۰۷ (۵۰۵۵)، ن/عمل الیوم والیلۃ ۲۳۰ (۸۰۱) (تحفۃ الأشراف: ۱۱۷۱۸)، وحم (۵/۴۵۶)، ودي/فضائل القرآن ۲۲ (۳۴۷۰) (صحیح)
۳۴۰۳- فروہ بن نوفل رضی اللہ عنہ ۱؎ سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ کے پاس آکرانہوں نے کہا: اور کہا: اللہ کے رسول ! مجھے کوئی ایسی چیز بتایئے جسے میں جب اپنے بستر پرجانے لگوں تو پڑھ لیاکروں،آپ نے فرمایا:''{قُلْ يَا أَيُّهَا الْكَافِرُونَ } پڑھ لیاکرو، کیونکہ اس سورہ میں شرک سے برأۃ (نجات) ہے۔
شعبہ کہتے ہیں: (ہمارے استاذ) ابواسحاق کبھی کہتے ہیں کہ سورہ {قُلْ يَا أَيُّهَا الْكَافِرُونَ } ایک بار پڑھ لیاکرو، اور کبھی ایک بار کا ذکرنہیں کرتے۔
۳۴۰۳/م- اسرائیل نے ابواسحاق سے،اور ابواسحاق نے فروہ بن نوفل سے، فروہ نے اپنے والد نوفل سے روایت کی ہے کہ وہ نبی اکرم ﷺ کے پاس آئے ، پھر آگے انہوں نے اس سے پہلی حدیث کے ہم معنی حدیث ذکر کی ۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- اور یہ روایت زیادہ صحیح ہے،۲- نیز زہیر نے یہ حدیث ابواسحاق سے، ابواسحاق نے فروہ بن نوفل سے، فروہ نے اپنے والد نوفل سے ، اور نوفل نے نبی اکرم ﷺ سے اسی طرح روایت کی ہے، اور یہ روایت شعبہ کی روایت سے زیادہ مشابہ اور زیادہ صحیح ہے۔ اور ابواسحاق کے اصحاب (شاگرد) اس حدیث میں مضطرب ہیں، ۳-یہ حدیث اس سند کے علاوہ دوسری سندوں سے بھی آئی ہے، اس حدیث کو عبدالرحمن بن نوفل نے بھی اپنے باپ (نوفل) سے اورنوفل نے نبی اکرم ﷺ سے روایت کی ہے، اور عبدالرحمن یہ عروہ بن نوفل کے بھائی ہیں۔
وضاحت ۱؎ : تحقیقی بات ہے کہ فروہ کے باپ ''نوفل الاشجعی ''صحابی ہیں آگے ''سندوں سے مؤلف یہ حدیث نوفل کی مسندسے ذکرکررہے ہیں،وہی صحیح ہے۔


3404- حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ يُونُسَ الْكُوفِيُّ، حَدَّثَنَا الْمُحَارِبِيُّ، عَنْ لَيْثٍ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ، عَنْ جَابِرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: كَانَ النَّبِيُّ ﷺ: "لا يَنَامُ حَتَّى يَقْرَأَ بِ تَنْزِيلُ السَّجْدَةِ وَتَبَارَكَ". هَكَذَا رَوَى سُفْيَانُ وَغَيْرُ وَاحِدٍ هَذَا الْحَدِيثَ عَنْ لَيْثٍ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ عَنْ جَابِرٍ عَنِ النَّبِيِّ ﷺ نَحْوَهُ. وَقَدْ رَوَى زُهَيْرٌ هَذَا الْحَدِيثَ عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ قَالَ: قُلْتُ لَهُ: سَمِعْتَهُ مِنْ جَابِرٍ قَالَ: لَمْ أَسْمَعْهُ مِنْ جَابِرٍ إِنَّمَا سَمِعْتُهُ مِنْ صَفْوَانَ أَوِ ابْنِ صَفْوَانَ.
وَقَدْ رَوَى شَبَابَةُ، عَنْ مُغِيرَةَ بْنِ مُسْلِمٍ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ،عَنْ جَابِرٍ نَحْوَ حَدِيثِ لَيْثٍ.
* تخريج: انظر حدیث رقم ۲۸۹۲ (صحیح)
۳۴۰۴- جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں :نبی اکرم ﷺ اس وقت تک سوتے نہ تھے جب تک کہ سونے سے پہلے آپ سورہ ''سجدہ ''اور سورہ ''تبارک الذی'' (یعنی سورہ ملک) پڑھ نہ لیتے تھے۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- سفیان (ثوری) اور کچھ دوسرے لوگوں نے بھی یہ حدیث لیث سے ، لیث نے ابوالزبیر سے، ابوالزبیر نے جابر کے واسطہ سے نبی اکرم ﷺ سے اسی طرح روایت کی ہے،۲- زہیر نے بھی یہ حدیث ابوالزبیر سے روایت کی ہے، وہ کہتے ہیں کہ میں نے ان سے کہا: کیا آپ نے یہ حدیث جابر سے(خود) سنی ہے؟ تو انہوں نے کہا کہ میں نے یہ حدیث جابر سے نہیں سنی ہے، میں نے یہ حدیث صفوان یا ابن صفوان سے سنی ہے،۳- شبا بہ نے مغیرہ بن مسلم سے ، مغیرہ نے ابوالزبیر سے اور ابوالزبیر نے جابر سے لیث کی حدیث کی طرح روایت کی ہے۔


3405- حَدَّثَنَا صَالِحُ بْنُ عَبْدِاللَّهِ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ أَبِي لُبَابَةَ، قَالَ: قَالَتْ عَائِشَةُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا: كَانَ النَّبِيُّ ﷺ لا يَنَامُ حَتَّى يَقْرَأَ الزُّمَرَ وَبَنِي إِسْرَائِيلَ.
قَالَ أَبُوعِيسَى: أَخْبَرَنِي مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ قَالَ أَبُو لُبَابَةَ: هَذَا اسْمُهُ مَرْوَانُ مَوْلَى عَبْدِالرَّحْمَنِ بْنِ زِيَادٍ وَسَمِعَ مِنْ عَائِشَةَ سَمِعَ مِنْهُ حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ.
* تخريج: انظر حدیث رقم ۲۹۲۰ (صحیح)
۳۴۰۵- ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں : نبی اکرم ﷺ سورہ زمر اور سورہ بنی اسرائیل جب تک پڑھ نہ لیتے سوتے نہ تھے۔
امام ترمذی کہتے ہیں: مجھے محمد بن اسماعیل بخاری نے خبردی ہے کہ ابولبابہ کانام مروان ہے، اوریہ عبدالرحمن بن زیاد کے آزاد کردہ غلام ہیں، انہوں نے عائشہ سے سنا ہے اور ان(ابولبابہ) سے حما د بن زید نے سنا ہے۔


3406- حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ، أَخْبَرَنَا بَقِيَّةُ بْنُ الْوَلِيدِ، عَنْ بَحِيرِ بْنِ سَعْدٍ، عَنْ خَالِدِ بْنِ مَعْدَانَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي بِلالٍ عَنِ الْعِرْبَاضِ بْنِ سَارِيَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ كَانَ لاَ يَنَامُ حَتَّى يَقْرَأَ الْمُسَبِّحَاتِ وَيَقُولُ: فِيهَا آيَةٌ خَيْرٌ مِنْ أَلْفِ آيَةٍ.
قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ.
* تخريج: انظر حدیث رقم ۲۹۲۱ (ضعیف)
(سندمیں بقیۃ بن الولید مدلس راوی ہیں، اورروایت عنعنہ سے ہے،نیز عبد اللہ بن أبی بلال الخزاعی الشامی مقبول عندالمتابعہ ہیں، اور ان کا کوئی متابع نہیں اس لیے ضعیف ہیں ، البانی صاحب نے صحیح الترمذی میں پہلی جگہ ضعیف الإسناد لکھا ہے، اور دوسری جگہ حسن جب کہ ضعیف الترغیب (۳۴۴) میں اسے ضعیف کہاہے)
۳۴۰۶- عرباض بن ساریہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ جب تک '' مُسَبِّحَاتِ'' ۱؎ پڑھ نہ لیتے سوتے نہ تھے ۲؎ ، آپ فرماتے تھے :'' ان میں ایک ایسی آیت ہے جو ہزار آیتوں سے بہتر ہے''۔
امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن غریب ہے۔
وضاحت ۱؎ : وہ سورتیں جن کے شروع میں سبح یسبح یا سبحان اللہ ہے۔
وضاحت ۲؎ : سونے کے وقت پڑھی جانے والی سورتوں اوردعاؤں کے بارے میں آپﷺسے متعدد روایات واردہیں جن میں بعض کا مولف نے بھی ذکرکیا ہے ، نبی اکرمﷺ سے بالکل ممکن ہے کہ وہ ساری دعائیں اورسورتیں پڑھ لیتے ہوں، یا نشاط اورچستی کے مطابق کبھی کوئی پڑھ لیتے ہوں اورکبھی کوئی۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
23-بَاب مِنْهُ
۲۳-باب: سوتے وقت پڑھی جانے والی دعاؤں سے متعلق ایک اور باب​


3407- حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلانَ، حَدَّثَنَا أَبُو أَحْمَدَ الزُّبَيْرِيُّ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنِ الْجُرَيْرِيِّ، عَنْ أَبِي الْعَلائِ بْنِ الشِّخِّيرِ، عَنْ رَجُلٍ مَنْ بَنِي حَنْظَلَةَ قَالَ: صَحِبْتُ شَدَّادَ بْنَ أَوْسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ فِي سَفَرٍ فَقَالَ: أَلاَ أُعَلِّمُكَ مَا كَانَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ يُعَلِّمُنَا أَنْ نَقُولَ اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ الثَّبَاتَ فِي الأَمْرِ، وَأَسْأَلُكَ عَزِيمَةَ الرُّشْدِ، وَأَسْأَلُكَ شُكْرَ نِعْمَتِكَ، وَحُسْنَ عِبَادَتِكَ، وَأَسْأَلُكَ لِسَانًا صَادِقًا، وَقَلْبًا سَلِيمًا، وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ شَرِّ مَا تَعْلَمُ، وَأَسْأَلُكَ مِنْ خَيْرِ مَا تَعْلَمُ، وَأَسْتَغْفِرُكَ مِمَّا تَعْلَمُ إِنَّكَ أَنْتَ عَلاَّمُ الْغُيُوبِ.
* تخريج: ن/عمل الیوم واللیلۃ ۲۳۳ (۸۱۲) (تحفۃ الأشراف: ۴۸۳۱)، وحم (۴/۱۲۵) (ضعیف)
( سند میں ایک راوی ''مبہم'' ہے)


3407/أ- قَالَ: وَكَانَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ يَقُولُ: "مَا مِنْ مُسْلِمٍ يَأْخُذُ مَضْجَعَهُ يَقْرَأُ سُورَةً مِنْ كِتَابِ اللَّهِ إِلاَّ وَكَّلَ اللَّهُ بِهِ مَلَكًا فَلاَ يَقْرَبُهُ شَيْئٌ يُؤْذِيهِ حَتَّى يَهُبَّ مَتَى هَبَّ".
قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ إِنَّمَا نَعْرِفُهُ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ، وَالْجُرَيْرِيُّ هُوَ سَعِيدُ بْنُ إِيَاسٍ أَبُومَسْعُودٍ الْجُرَيْرِيُّ، وَأَبُو الْعَلاَئِ اسْمُهُ يَزِيدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الشِّخِّيرِ.
* تخريج: انظر ما قبلہ (ضعیف)
۳۴۰۷- بنی حنظلہ کے ایک شخص نے کہا کہ میں شداد بن اوس رضی اللہ عنہ کے ساتھ ایک سفر میں تھا، انہوں نے کہا: کیا میں تمہیں ایسی چیز نہ سکھاؤں جسے ہمیں رسول اللہ ﷺ سکھاتے تھے، آپ نے ہمیں سکھایا کہ ہم کہیں: ''اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ الثَّبَاتَ فِي الأَمْرِ، وَأَسْأَلُكَ عَزِيمَةَ الرُّشْدِ، وَأَسْأَلُكَ شُكْرَ نِعْمَتِكَ وَحُسْنَ عِبَادَتِكَ وَأَسْأَلُكَ لِسَانًا صَادِقًا وَقَلْبًا سَلِيمًا، وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ شَرِّ مَا تَعْلَمُ، وَأَسْأَلُكَ مِنْ خَيْرِ مَا تَعْلَمُ وَأَسْتَغْفِرُكَ مِمَّا تَعْلَمُ، إِنَّكَ أَنْتَ عَلاَّمُ الْغُيُوبِ'' ۱؎ ۔
۳۴۰۷/أ- شدادبن اوس رضی اللہ عنہ نے کہا: اور رسول اللہ ﷺ فرماتے تھے:'' جو مسلمان بھی اپنے بستر پر سونے کے لیے جاتا ہے، اورکتاب اللہ (قرآن پاک) میں سے کوئی سورت پڑھ لیتا ہے تو اللہ تعالیٰ اس کی حفاظت کے لیے فرشتہ مقرر کردیتا ہے، جس کی وجہ سے تکلیف دینے والی کوئی چیز اس کے قریب نہیں پھٹکتی ، یہاں تک کہ وہ سوکر اٹھے جب بھی اٹھے۔امام ترمذی کہتے ہیں:۱- اس حدیث کو ہم صرف اسی سند سے جانتے ہیں ،۲- جریری: یہ سعید بن ایاس ابومسعود جریری ہیں۔
وضاحت ۱؎ : اے اللہ ! میں تجھ سے کام میں ثبات (جماؤ ٹھہراؤ) کی توفیق مانگتاہوں، میں تجھ سے نیکی وبھلائی کی پختگی چاہتاہوں، میں چاہتاہوں کہ تو مجھے اپنی نعمت کے شکریہ کی توفیق دے، اپنی اچھی عبادت کرنے کی توفیق دے، میں تجھ سے لسان صادق اور قلب سلیم کا طالب ہوں، میں تیری پناہ چاہتاہوں اس شر سے جو تیرے علم میں ہے اور اس خیر کا بھی میں تجھ سے طلب گار ہوں جو تیرے علم میں ہے اور تجھ سے مغفرت مانگتاہوں ان گناہوں کی جنہیں تو جانتا ہے تو بے شک ساری پوشیدہ باتوں کا جاننے والا ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
24-بَاب مَا جَاءَ فِي التَّسْبِيحِ وَالتَّكْبِيرِ وَالتَّحْمِيدِ عِنْدَ الْمَنَامِ
۲۴-باب: سوتے وقت سبحان اللہ ، اللہ اکبر اور الحمدللہ پڑھنے کابیان​


3408- حَدَّثَنَا أَبُو الْخَطَّابِ زِيَادُ بْنُ يَحْيَى الْبَصْرِيُّ، حَدَّثَنَا أَزْهَرُ السَّمَّانُ، عَنِ ابْنِ عَوْنٍ، عَنْ ابْنِ سِيرِينَ، عَنْ عَبِيدَةَ، عَنْ عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: شَكَتْ إِلَيَّ فَاطِمَةُ مَجْلَ يَدَيْهَا مِنَ الطَّحِينِ فَقُلْتُ: لَوْ أَتَيْتِ أَبَاكِ؛ فَسَأَلْتِهِ خَادِمًا فَقَالَ: "أَلاَ أَدُلُّكُمَا عَلَى مَا هُوَ خَيْرٌ لَكُمَا مِنْ الْخَادِمِ إِذَا أَخَذْتُمَا مَضْجَعَكُمَا تَقُولاَنِ ثَلاَثًا وَثَلاَثِينَ وَثَلاَثًا وَثَلاَثِينَ وَأَرْبَعًا وَثَلاَثِينَ مِنْ تَحْمِيدٍ وَتَسْبِيحٍ وَتَكْبِيرٍ"، وَفِي الْحَدِيثِ قِصَّةٌ. قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ مِنْ حَدِيثِ ابْنِ عَوْنٍ. وَقَدْ رُوِيَ هَذَا الْحَدِيثُ مِنْ غَيْرِ وَجْهٍ عَنْ عَلِيٍّ.
* تخريج: خ/فرض الخمس ۶ (۳۱۱۲)، والمناقب ۹ (۳۷۰۵)، والنفقات ۶ (۵۳۶۱)، م/الذکر والدعاء ۱۹ (۲۷۲۷)، د/الأدب ۱۰۹ (۵۰۶۲) (تحفۃ الأشراف: ۱۰۲۳۵)، وحم (۱/۹۶، ۱۳۶، ۱۴۶)، ودي/الاستئذان ۵۲ (۲۷۲۷) (صحیح)
۳۴۰۸- علی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ فاطمہ رضی اللہ عنہا نے مجھ سے آٹا پیسنے کے سبب ہاتھوں میں آبلے پڑجانے کی شکایت کی، میں نے ان سے کہا: کاش آپ اپنے ابوجان کے پاس جاتیں اور آپ ﷺسے اپنے لیے ایک خادم مانگ لیتیں،(وہ گئیں تو) آپ نے(جواب میں) فرمایا:'' کیا میں تم دونوں کو ایسی چیز نہ بتادوں جو تم دونوں کے لیے خادم سے زیادہ بہتر اور آرام دہ ہو، جب تم دونوں اپنے بستروں پر سونے کے لیے جاؤ تو ۳۳-۳۳ بار الحمد للہ اور سبحان اللہ اور ۳۴ بار اللہ اکبر کہہ لیاکرو، اس حدیث میں ایک طویل قصہ ہے ۱؎ ۔
امام ترمذی کہتے ہیں:۱- یہ حدیث ابن عون کی روایت سے حسن غریب ہے،۲- یہ حدیث کئی اور سندوں سے علی رضی اللہ عنہ سے آئی ہے۔
وضاحت ۱؎ : وہ قصہ یہ ہے کہ کہیں سے مال غنیمت آیا تھا جس میں غلام اورباندیاں بھی تھیں،علی رضی اللہ عنہ نے انھیں میں سے مانگنے کے لیے فاطمہ رضی اللہ عنہا کوبھیجا،لیکن آپ نے فاطمہ رضی اللہ عنہا کو لوٹادیااوررات میں ان کے گھرآکرمذکورہ تسبیحات بتائیں۔


3409- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى، حَدَّثَنَا أَزْهَرُ السَّمَّانُ، عَنِ ابْنِ عَوْنٍ، عَنْ مُحَمَّدٍ، عَنْ عَبِيدَةَ، عَنْ عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: جَاءَتْ فَاطِمَةُ إِلَى النَّبِيِّ ﷺ تَشْكُو مَجْلا بِيَدَيْهَا فَأَمَرَهَا بِالتَّسْبِيحِ وَالتَّكْبِيرِ وَالتَّحْمِيدِ.
* تخريج: انظر ماقبلہ (صحیح)
۳۴۰۹- علی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں : (آپ کی بیٹی) فاطمہ رضی اللہ عنہا نبی اکرم ﷺ کے پاس اپنے ہاتھوں میں آبلے پڑجانے کی شکایت کرنے آئیں تو آپ نے انہیں تسبیح (سبحان اللہ ) تکبیر (اللہ اکبر) اور تحمید (الحمد للہ) پڑھنے کا حکم دیا۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
25-بَاب مِنْهُ
۲۵-باب: سوتے وقت ذکروتسبیح سے متعلق ایک اور باب​


3410- حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ ابْنُ عُلَيَّةَ، حَدَّثَنَا عَطَائُ بْنُ السَّائِبِ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ عَمْرٍو رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ: "خَلَّتَانِ لاَيُحْصِيهِمَا رَجُلٌ مُسْلِمٌ إِلاَّ دَخَلَ الْجَنَّةَ، أَلاَ وَهُمَا يَسِيرٌ وَمَنْ يَعْمَلُ بِهِمَا قَلِيلٌ يُسَبِّحُ اللَّهَ فِي دُبُرِ كُلِّ صَلاَةٍ عَشْرًا، وَيَحْمَدُهُ عَشْرًا، وَيُكَبِّرُهُ عَشْرًا"، قَالَ: فَأَنَا رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ يَعْقِدُهَا بِيَدِهِ قَالَ: "فَتِلْكَ خَمْسُونَ وَمِائَةٌ بِاللِّسَانِ وَأَلْفٌ وَخَمْسُ مِائَةٍ فِي الْمِيزَانِ وَإِذَا أَخَذْتَ مَضْجَعَكَ تُسَبِّحُهُ وَتُكَبِّرُهُ وَتَحْمَدُهُ مِائَةً فَتِلْكَ مِائَةٌ بِاللِّسَانِ وَأَلْفٌ فِي الْمِيزَانِ؛ فَأَيُّكُمْ يَعْمَلُ فِي الْيَوْمِ وَاللَّيْلَةِ أَلْفَيْنِ وَخَمْسَ مِائَةِ سَيِّئَةٍ؟" قَالُوا: فَكَيْفَ لاَ يُحْصِيهَا قَالَ: "يَأْتِي أَحَدَكُمْ الشَّيْطَانُ وَهُوَ فِي صَلاَتِهِ فَيَقُولُ: اذْكُرْ كَذَا اذْكُرْ كَذَا حَتَّى يَنْفَتِلَ فَلَعَلَّهُ لاَ يَفْعَلُ، وَيَأْتِيهِ وَهُوَ فِي مَضْجَعِهِ فَلاَ يَزَالُ يُنَوِّمُهُ حَتَّى يَنَامَ".
قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ. وَقَدْ رَوَى شُعْبَةُ وَالثَّوْرِيُّ عَنْ عَطَائِ بْنِ السَّائِبِ هَذَا الْحَدِيثَ. وَرَوَى الأَعْمَشُ هَذَا الْحَدِيثَ عَنْ عَطَائِ بْنِ السَّائِبِ مُخْتَصَرًا.
وَفِي الْبَاب عَنْ زَيْدِ بْنِ ثَابِتٍ وَأَنَسٍ وَابْنِ عَبَّاسٍ.
* تخريج: د/الأدب ۱۰۹ (۵۰۶۵)، ن/السھو ۹۱ (۱۳۴۹)، ق/الإقامۃ ۳۲ (۹۲۶) (تحفۃ الأشراف: ۸۶۳۸)، وحم (۲/۱۶۰، ۲۰۵) (صحیح)
۳۴۱۰- عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:'' دوعادتیں ایسی ہیں جنہیں جو بھی مسلمان پابندی اور پختگی سے اپنائے رہے گا وہ جنت میں جائے گا، دھیان سے سن لو، دونوں آسان ہیں مگر ان پر عمل کرنے والے تھوڑے ہیں، ہر صلاۃ کے بعد دس بار اللہ کی تسبیح کرے (سبحان اللہ کہے) دس بار حمد بیان کرے ( الحمدللہ کہے) اور دس بار اللہ کی بڑائی بیان کرے (اللہ اکبر کہے) ۔
عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما کہتے ہیں : میں نے رسول اللہ ﷺ کو انہیں اپنی انگلیوں پر شمار کرتے ہوئے دیکھا ہے، آپ نے فرمایا:'' یہ تو زبان سے گننے میں ڈیڑھ سو ۱؎ ہوئے لیکن یہ (دس گنابڑھ کر) میزان میں ڈیڑھ ہزار ہوجائیں گے۔ (یہ ایک خصلت و عادت ہوئی) اور (دوسری خصلت وعادت یہ ہے کہ) جب تم بستر پر سونے جاؤ تو سوبار سبحان اللہ ، اللہ اکبر اور الحمد للہ کہو، یہ زبان سے کہنے میں تو سوہیں لیکن میزان میں ہزار ہیں، (اب بتاؤ) کون ہے تم میں جو دن ورات ڈھائی ہزار گناہ کرتا ہو؟ لوگوں نے کہا: ہم اسے ہمیشہ اور پابندی کے ساتھ کیوں نہیں کرسکیں گے؟ آپ نے فرمایا: ''(اس وجہ سے) کہ تم میں سے کوئی صلاۃ پڑھ رہاہوتا ہے، شیطان اس کے پاس آتا ہے اور اس سے کہتا ہے: فلاں بات کو یاد کرو، فلاں چیز کو سوچ لو، یہاں تک کہ وہ اس کی توجہ اصل کام سے ہٹا دیتاہے، تاکہ وہ اسے نہ کرسکے، ایسے ہی آدمی اپنے بستر پرہوتاہے اورشیطان آکر اسے (تھپکیاں دے دے کر) سلاتارہتاہے یہاں تک کہ وہ (بغیر تسبیحات پڑھے) سوجاتاہے ۲؎ ۔امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے،۲- شعبہ اور ثوری نے یہ حدیث عطاء بن سائب سے روایت کی ہے۔ اوراعمش نے یہ حدیث عطاء بن سائب سے اختصار کے ساتھ روایت کی ہے،۳- اس باب میں زید بن ثابت ، انس اور ابن عباس رضی اللہ عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔
وضاحت ۱؎ : ہر صلاۃ کے بعد دس مرتبہ اگر انہیں پڑھاجائے تو ان کی مجموعی تعداد ڈیڑھ سوہوتی ہے۔
وضاحت ۲؎ : یہی وجہ ہے کہ یہ ددمستقل عادتیں وخصلتیں رکھنے والے لوگ تھوڑے ہیں۔


3411- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِالأَعْلَى، حَدَّثَنَا عَثَّامُ بْنُ عَلِيٍّ، عَنِ الأَعْمَشِ، عَنْ عَطَائِ بْنِ السَّائِبِ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ عَمْرٍو رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ: رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ يَعْقِدُ التَّسْبِيحَ. قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ مِنْ حَدِيثِ الأَعْمَشِ.
* تخريج: د/الصلاۃ ۳۵۹ (۱۵۰۲)، ن/السھو ۹۷ (۱۳۵۶) (تحفۃ الأشراف: ۸۶۳۷) (صحیح)
۳۴۱۱- عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو تسبیح (سبحان اللہ ) انگلیوں پر گنتے ہوئے دیکھا ہے ۔امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث اعمش کی روایت سے حسن غریب ہے۔


3412- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ بْنِ سَمُرَةَ الأَحْمَسِيُّ الْكُوفِيُّ، حَدَّثَنَا أَسْبَاطُ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ قَيْسٍ الْمُلائِيُّ، عَنْ الْحَكَمِ بْنِ عُتَيْبَةَ، عَنْ عَبْدِالرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي لَيْلَى، عَنْ كَعْبِ بْنِ عُجْرَةَ، عَنْ النَّبِيِّ ﷺ قَالَ: "مُعَقِّبَاتٌ لاَ يَخِيبُ قَائِلُهُنَّ يُسَبِّحُ اللَّهَ فِي دُبُرِ كُلِّ صَلاَةٍ ثَلاَثًا وَثَلاَثِينَ وَيَحْمَدُهُ ثَلاَثًا وَثَلاَثِينَ وَيُكَبِّرُهُ أَرْبَعًا وَثَلاَثِينَ".
قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ وَعَمْرُو بْنُ قَيْسٍ الْمُلاَئِيُّ ثِقَةٌ حَافِظٌ. وَرَوَى شُعْبَةُ هَذَا الْحَدِيثَ عَنِ الْحَكَمِ، وَلَمْ يَرْفَعْهُ، وَرَوَاهُ مَنْصُورُ بْنُ الْمُعْتَمِرِ، عَنِ الْحَكَمِ فَرَفَعَهُ.
* تخريج: م/المساجد ۲۶ (۵۹۶)، ن/السھو ۹۲ (۱۳۵۰)، وعمل الیوم واللیلۃ ۵۹ (۱۵۵) (تحفۃ الأشراف: ۱۱۱۱۵) (صحیح)
۳۴۱۲- کعب بن عجرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا:'' کچھ چیزیں صلاۃ کے پیچھے (بعد میں) پڑھنے کی ایسی ہیں کہ ان کا کہنے والا محروم ونامراد نہیں رہتا، ہر صلاۃ کے بعد ۳۳ بار سبحان اللہ کہے، ۳۳ بار الحمد للہ کہے، اور ۳۴ بار اللہ اکبر کہے''۔امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث حسن ہے،۲- شعبہ نے یہ حدیث حکم سے روایت کی ہے، اوراسے مرفوع نہیں کیا ہے، اور منصور بن معتمر نے حکم سے روایت کی ہے اوراسے مرفوع کیا ہے۔


3413- حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ خَلَفٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ، عَنْ هِشَامِ بْنِ حَسَّانَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِيرِينَ، عَنْ كَثِيرِ بْنِ أَفْلَحَ، عَنْ زَيْدِ بْنِ ثَابِتٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: أُمِرْنَا أَنْ نُسَبِّحَ دُبُرَ كُلِّ صَلاَةٍ ثَلاَثًا وَثَلاَثِينَ وَنَحْمَدَهُ ثَلاَثًا وَثَلاَثِينَ وَنُكَبِّرَهُ أَرْبَعًا وَثَلاَثِينَ قَالَ: فَرَأَى رَجُلٌ مِنَ الأَنْصَارِ فِي الْمَنَامِ فَقَالَ: أَمَرَكُمْ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ أَنْ تُسَبِّحُوا فِي دُبُرِ كُلِّ صَلاَةٍ ثَلاَثًا وَثَلاَثِينَ، وَتَحْمَدُوا اللَّهَ ثَلاَثًا وَثَلاَثِينَ، وَتُكَبِّرُوا أَرْبَعًا وَثَلاَثِينَ قَالَ: نَعَمْ، قَالَ: فَاجْعَلُوا خَمْسًا وَعِشْرِينَ، وَاجْعَلُوا التَّهْلِيلَ مَعَهُنَّ فَغَدَا عَلَى النَّبِيِّ ﷺ فَحَدَّثَهُ، فَقَالَ: "افْعَلُوا". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
* تخريج: ن/السھو ۹۳ (۱۳۵۱) (تحفۃ الأشراف: ۳۴۱۳)، وحم (۵/۵۸۵، ۱۹۰)، ودي/الصلاۃ ۹۰ (۱۳۹۴) (صحیح)
۳۴۱۳- زید بن ثابت رضی اللہ عنہ کہتے ہیں : ہمیں حکم دیا گیا کہ ہر صلاۃ کے بعد ہم (سلام پھیر کر) ۳۳بار سبحان اللہ ، ۳۳بار الحمد للہ اور ۳۴ بار اللہ اکبرکہیں، راوی(زید) کہتے ہیں کہ ایک انصاری نے خواب دیکھا، خواب میں نظر آنے والے شخص (فرشتہ) نے پوچھا: کیا تمہیں رسول اللہ ﷺ نے حکم دیاہے کہ ہر صلاۃ کے بعد ۳۳بار سبحان اللہ ۳۳بار الحمد للہ اور ۳۴ بار اللہ اکبر کہہ لیاکرو؟ اس نے کہا: ہاں، (توسائل (فرشتے) نے کہا: (۳۳-۳۳اور ۳۴ کے بجائے ) ۲۵کرلو، اور لا إلہ إلا اللہ کو بھی انہیں کے ساتھ شامل کرلو، (اس طرح کل سوہوجائیں گے) صبح جب ہوئی تو وہ نبی اکرم ﷺ کے پاس گئے ، اور آپ سے یہ واقعہ بیان کیاتو آپ نے فرمایا:'' ایسا ہی کرلو'' ۱؎ ۔
امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن صحیح ہے۔
وضاحت ۱؎ : اس سلسلے میں تین روایتیں ہیں ایک یہی اس حدیث میں مذکورطریقہ (یعنی ۳۳/۳۳/اور۳۴بار)دوسرا طریقہ وہی جو فرشتے نے بتایا،اورایک تیسراطریقہ یہ ہے کہ سبحان اللہ ، الحمدللہ ،اللہ اکبر۳۳/۳۳بار،اورایک بارسوکاعددپوراکرنے کے لیے ''لاالہ الااللہ''کہے، جوطریقہ بھی اپنائے سب ثابت ہے ، کبھی یہ کرے اورکبھی وہ۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
26-بَاب مَا جَاءَ فِي الدُّعَاءِ إِذَا انْتَبَهَ مِنْ اللَّيْلِ
۲۶-باب: رات میں نیند سے جاگے تو کیا دعاپڑھے؟​


3414- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِيزِ بْنِ أَبِي رِزْمَةَ، حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ، حَدَّثَنَا الأَوْزَاعِيُّ، حَدَّثَنِي عُمَيْرُ بْنُ هَانِئٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي جُنَادَةُ بْنُ أَبِي أُمَيَّةَ، حَدَّثَنِي عُبَادَةُ بْنُ الصَّامِتِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ قَالَ: "مَنْ تَعَارَّ مِنَ اللَّيْلِ فَقَالَ: لاَإِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ وَحْدَهُ لاَ شَرِيكَ لَهُ لَهُ الْمُلْكُ وَلَهُ الْحَمْدُ وَهُوَ عَلَى كُلِّ شَيْئٍ قَدِيرٌ وَسُبْحَانَ اللَّهِ وَالْحَمْدُ لِلَّهِ وَلاَ إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ وَاللَّهُ أَكْبَرُ وَلاَ حَوْلَ وَلاَ قُوَّةَ إِلاَّ بِاللَّهِ ثُمَّ قَالَ رَبِّ اغْفِرْ لِي أَوْ قَالَ ثُمَّ دَعَا اسْتُجِيبَ لَهُ فَإِنْ عَزَمَ فَتَوَضَّأَ ثُمَّ صَلَّى قُبِلَتْ صَلاَتُهُ".
قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ غَرِيبٌ.
* تخريج: خ/التہجد ۲۱ (۱۱۵۴)، والأدب ۱۰۸ (۵۰۶۰)، ق/الدعاء ۱۶ (۳۸۷۸) (تحفۃ الأشراف: ۵۰۷۴)، ودي/الاستئذان ۵۳ (۲۷۲۹) (صحیح)
۳۴۱۴- عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:'' جب کوئی نیندسے جاگے پھر کہے ''لاَ إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ وَحْدَهُ لاَ شَرِيكَ لَهُ لَهُ الْمُلْكُ وَلَهُ الْحَمْدُ وَلاَ إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ وَاللَّهُ أَكْبَرُ وَلاَ حَوْلَ وَلاَ قُوَّةَ إِلاَّ بِاللَّهِ'' ۱؎ ، پھرکہے ''رَبِّ اغْفِرْ لِي'' اے میرے رب ہمیں بخش دے، یا آپ نے کہا: پھروہ دعا کرے تواس کی دعا قبول کی جائے گی، پھر اگر اس نے ہمت کی اور وضو کیا پھر صلاۃ پڑھی تو اس کی صلاۃ مقبول ہوگی''۔
امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن صحیح غریب ہے۔
وضاحت ۱؎ : اللہ واحد کے سوا اور کوئی معبودبرحق نہیں ہے، اس کا کوئی شریک نہیں ہے، بادشاہت اسی کی ہے اور اسی کے لیے سب تعریفیں ہیں، اللہ کے سوا کوئی معبودبرحق نہیں ہے اوراللہ سب سے بڑا ہے، اور گناہ سے بچنے کی قوت اور نیکی کرنے کی طاقت نہیں ہے مگر اللہ کی توفیق سے۔


3415- حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ، حَدَّثَنَا مَسْلَمَةُ بْنُ عَمْرٍو، قَالَ: كَانَ عُمَيْرُ بْنُ هَانِئٍ يُصَلِّي كُلَّ يَوْمٍ أَلْفَ سَجْدَةٍ وَيُسَبِّحُ مِائَةَ أَلْفِ تَسْبِيحَةٍ.
* تخريج: تفرد بہ المؤلف (تحفۃ الأشراف: ۱۹۱۸۱) (ضعیف الإسناد)
(سندمیں ''مسلمہ بن عمرو شامی'' مجہول راوی ہیں)
۳۴۱۵- مسلمہ بن عمرو کہتے ہیں کہ عمیر بن ہانی ۱؎ ہردن ہزار رکعتیں صلاۃ پڑھتے تھے، اور سوہزار (یعنی ایک لاکھ) تسبیحات پڑھتے تھے، یعنی سبحان اللہ کہتے تھے۔
وضاحت ۱؎ : یہ دمشق کے رہنے والے ایک تابعی ہیں، ستۃکے رواۃ میں سے ہیں، اورثقہ ہیں،۱۲۷ھ میں شہیدکردیئے گئے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
27-بَاب مِنْهُ
۲۷-باب: رات میں جاگنے پر پڑھی جانے والی دعاؤں سے متعلق ایک اور باب​


3416- حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ مَنْصُورٍ، أَخْبَرَنَا النَّضْرُ بْنُ شُمَيْلٍ، وَوَهْبُ بْنُ جَرِيرٍ، وَأَبُو عَامِرٍ الْعَقَدِيُّ، وَعَبْدُ الصَّمَدِ بْنُ عَبْدِ الْوَارِثِ، قَالُوا: حَدَّثَنَا هِشَامٌ الدَّسْتُوَائِيُّ، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ قَالَ: حَدَّثَنِي رَبِيعَةُ بْنُ كَعْبٍ الأَسْلَمِيُّ، قَالَ: كُنْتُ أَبِيتُ عِنْدَ بَابِ النَّبِيِّ ﷺ فَأُعْطِيهِ وَضُوئَهُ؛ فَأَسْمَعُهُ الْهَوِيَّ مِنَ اللَّيْلِ يَقُولُ: سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ وَأَسْمَعُهُ الْهَوِيَّ مِنَ اللَّيْلِ يَقُولُ: "الْحَمْدُ لِلَّهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ".
قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
* تخريج: م/الصلاۃ ۴۳ (۴۸۹)، د/الصلاۃ ۳۱۲ (۱۳۲۰)، ن/التطبیق ۷۹ (۱۱۳۹)، وقیام اللیل ۹ (۱۶۱۷)، ق/الدعاء ۱۶ (۱۶۷۹) (تحفۃ الأشراف: ۳۶۰۳)، وحم (۴/۵۹) (صحیح)
۳۴۱۶- ربیعہ بن کعب اسلمی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نبی اکرم ﷺ کے دروازے کے پاس سوتا تھا، اور آپ کو وضو کا پانی دیاکرتاتھا، میں آپ کو ''سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ'' کہتے ہوئے سنتا تھا، نیز میں آپ کو {الْحَمْدُ لِلَّهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ} پڑھتے ہوئے سنتا تھا ۱؎ ۔امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن صحیح ہے۔
وضاحت ۱؎ : یعنی: جب جب آپ رات میں اٹھاکرتے تو یہ دونوں دعائیں کافی دیرتک پڑھتے تھے یا کبھی یہ اورکبھی وہ پڑھتے تھے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
28-بَاب مِنْهُ
۲۸-باب: سوتے اور جاگتے وقت پڑھی جانے والی دعاؤں سے متعلق ایک اور باب​


3417- حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ بْنِ مُجَالِدِ بْنِ سَعِيدٍ الْهَمْدَانِيُّ، حَدَّثَنَا أَبِي، عَنْ عَبْدِالْمَلِكِ بْنِ عُمَيْرٍ، عَنْ رِبْعِيٍّ، عَنْ حُذَيْفَةَ بْنِ الْيَمَانِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ كَانَ إِذَا أَرَادَ أَنْ يَنَامَ قَالَ: "اللَّهُمَّ بِاسْمِكَ أَمُوتُ وَأَحْيَا" وَإِذَا اسْتَيْقَظَ قَالَ: "الْحَمْدُ لِلَّهِ الَّذِي أَحْيَا نَفْسِي بَعْدَ مَا أَمَاتَهَا وَإِلَيْهِ النُّشُورُ".
قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
* تخريج: خ/الدعوات ۷ (۶۳۱۲)، والتوحید ۱۳ (۷۳۹۴)، د/الأدب ۱۰۷ (۵۰۴۹)، ق/الدعاء ۱۶ (۳۸۸۰) (تحفۃ الأشراف: ۳۳۰۸)، وحم (۵/۱۵۴)، ودي/الاستئذان ۵۳ (۲۷۲۸) (صحیح)
۳۴۱۷- حذیفہ بن الیمان رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ جب سونے کا ارادہ فرماتے تو کہتے : ''اللَّهُمَّ بِاسْمِكَ أَمُوتُ وَأَحْيَا'' ۱؎ ، اور جب آپ سوکر اٹھتے تو کہتے : ''الْحَمْدُ لِلَّهِ الَّذِي أَحْيَا نَفْسِي بَعْدَ مَا أَمَاتَهَا وَإِلَيْهِ النُّشُورُ'' ۲؎ ۔ امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن صحیح ہے۔
وضاحت ۱؎ : تیرا ہی نام لے کر مرتا (یعنی سوتا) ہوں اور تیرا ہی نام لے کر جیتا (یعنی سوکر اٹھتا)ہوں۔
وضاحت ۲؎ : تمام تعریفیں اس اللہ کے لیے ہیں جس نے میری جان (میری ذات ) کو زندگی بخشی ، اس کے بعد کہ اسے (عارضی) موت دے دی تھی اور اسی کی طرف پلٹ کر جانا ہے، بعض روایات میں اس کے الفاظ یوں بھی آئے ہیں،''الْحَمْدُ لِلَّهِ الَّذِي أَحْيَا نَفْسِي بَعْدَ مَا أَمَاتَهَا وَإِلَيْهِ النُّشُورُ''معنی ایک ہی ہے)۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
29-بَاب مَا جَاءَ مَا يَقُولُ إِذَا قَامَ مِنْ اللَّيْلِ إِلَى الصَّلاَةِ
۲۹-باب: رات میں صلاۃِ تہجد پڑھنے کے لیے اٹھے تو کیا کہے؟​


3418- حَدَّثَنَا الأَنْصَارِيُّ، حَدَّثَنَا مَعْنٌ، حَدَّثَنَا مَالِكُ بْنُ أَنَسٍ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ، عَنْ طَاوُسٍ الْيَمَانِيِّ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ كَانَ إِذَا قَامَ إِلَى الصَّلاَةِ مِنْ جَوْفِ اللَّيْلِ يَقُولُ: "اللَّهُمَّ لَكَ الْحَمْدُ أَنْتَ نُورُ السَّمَوَاتِ وَالأَرْضِ وَلَكَ الْحَمْدُ أَنْتَ قَيَّامُ السَّمَوَاتِ وَالأَرْضِ، وَلَكَ الْحَمْدُ أَنْتَ رَبُّ السَّمَوَاتِ وَالأَرْضِ، وَمَنْ فِيهِنَّ أَنْتَ الْحَقُّ، وَوَعْدُكَ الْحَقُّ وَلِقَاؤُكَ حَقٌّ وَالْجَنَّةُ حَقٌّ وَالنَّارُ حَقٌّ وَالسَّاعَةُ حَقٌّ، اللَّهُمَّ لَكَ أَسْلَمْتُ وَبِكَ آمَنْتُ وَعَلَيْكَ تَوَكَّلْتُ وَإِلَيْكَ أَنَبْتُ وَبِكَ خَاصَمْتُ وَإِلَيْكَ حَاكَمْتُ؛ فَاغْفِرْ لِي مَا قَدَّمْتُ وَمَا أَخَّرْتُ وَمَاأَسْرَرْتُ وَمَا أَعْلَنْتُ أَنْتَ إِلَهِي لاَ إِلَهَ إِلاَّ أَنْتَ".
قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
وَقَدْ رُوِيَ مِنْ غَيْرِ وَجْهٍ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ عَنْ النَّبِيِّ ﷺ.
* تخريج: خ/التہجد ۱ (۱۱۲۰)، والدعوات ۱۰ (۶۳۱۷)، والتوحید ۸ (۷۳۸۵)، و۲۴ (۷۴۴۲)، و۳۵ (۷۴۹۹)، م/المسافرین ۲۶ (۷۶۹)، د/الصلاۃ ۱۲۱ (۷۷۱)، ن/قیام اللیل ۹ (۱۶۲۰)، ق/الإقامۃ ۱۸۰ (۱۳۵۵) (تحفۃ الأشراف: ۵۷۵۱)، وحم (۱/۲۹۸)، ودي/الصلاۃ ۱۶۹ (۱۵۲۷) (صحیح)
۳۴۱۸- عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ جب رات میں تہجد کے لیے اٹھتے تو یہ دعا پڑھتے: '' اللَّهُمَّ لَكَ الْحَمْدُ أَنْتَ نُورُ السَّمَوَاتِ وَالأَرْضِ وَلَكَ الْحَمْدُ أَنْتَ قَيَّامُ السَّمَوَاتِ وَالأَرْضِ وَلَكَ الْحَمْدُ أَنْتَ رَبُّ السَّمَوَاتِ وَالأَرْضِ وَمَنْ فِيهِنَّ أَنْتَ الْحَقُّ وَوَعْدُكَ الْحَقُّ وَلِقَاؤُكَ حَقٌّ وَالْجَنَّةُ حَقٌّ وَالنَّارُ حَقٌّ وَالسَّاعَةُ حَقٌّ اللَّهُمَّ لَكَ أَسْلَمْتُ وَبِكَ آمَنْتُ وَعَلَيْكَ تَوَكَّلْتُ وَإِلَيْكَ أَنَبْتُ وَبِكَ خَاصَمْتُ وَإِلَيْكَ حَاكَمْتُ فَاغْفِرْ لِي مَا قَدَّمْتُ وَمَا أَخَّرْتُ وَمَاأَسْرَرْتُ وَمَا أَعْلَنْتُ أَنْتَ إِلَهِي لاَ إِلَهَ إِلاَّ أَنْتَ'' ۱؎ ۔
امام ترمذی کہتے ہیں:۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے،۲- یہ حدیث کئی سندوں سے ابن عباس سے آئی ہے، اوروہ اسے نبی اکرم ﷺ سے روایت کرتے ہیں۔
وضاحت ۱؎ : اے اللہ ! تیرے ہی لیے سب تعریف ہے تو ہی آسمانوں اور زمین کا نور ہے، (اور آسمان وزمین کے درمیان روشنی پیدا کرنے والا) تیرے ہی لیے سب تعریف ہے تو ہی آسمانوں اور زمین کو قائم کرنے والا ہے، تیرے لیے ہی سب تعریف ہے تو آسمانوں اور زمین کا اور جو کچھ ان دونوں کے درمیان ہے سب کا رب ہے، تو حق ہے تیرا وعدہ حق (سچا) ہے تیری ملاقات حق ہے، جنت حق ہے جہنم حق ہے، قیامت حق ہے۔ اے اللہ ! میں نے اپنے کو تیرے سپرد کردیا، اور تجھ ہی پر ایمان لایا، اور تجھ ہی پر بھروسہ کیا، اور تیری ہی طرف رجوع کیا، اور تیرے ہی خاطر میں لڑا اور تیرے ہی پاس فیصلہ کے لیے گیا۔ اے اللہ! میں پہلے جوکچھ کرچکاہوں اور جوکچھ بعد میں کروں گا اور جوپوشیدہ کروں اور جوکھلے عام کروں میرے سارے گناہ اور لغزشیں معاف کردے، تو ہی میرا معبود ہے، اور تیرے سوا میرا کوئی معبود برحق نہیں ہے۔
 
Top