• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

سنن الترمذی

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
30-بَاب مِنْهُ
۳۰-باب: تہجدکے لیے اٹھے تو اس میں پڑھی جانے والی دعاؤں سے متعلق ایک اور باب​


3419- حَدَّثَنَا عَبْدُاللَّهِ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عِمْرَانَ بْنِ أَبِي لَيْلَى، حَدَّثَنِي أَبِي حَدَّثَنِي ابْنُ أَبِي لَيْلَى، عَنْ دَاوُدَ بْنِ عَلِيٍّ -هُوَ ابْنُ عَبْدِاللَّهِ بْنِ عَبَّاسٍ- عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: سَمِعْتُ نَبِيَّ اللَّهِ ﷺ يَقُولُ: "لَيْلَةً حِينَ فَرَغَ مِنْ صَلاَتِهِ اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ رَحْمَةً مِنْ عِنْدِكَ تَهْدِي بِهَا قَلْبِي، وَتَجْمَعُ بِهَا أَمْرِي، وَتَلُمُّ بِهَا شَعَثِي، وَتُصْلِحُ بِهَا غَائِبِي، وَتَرْفَعُ بِهَا شَاهِدِي، وَتُزَكِّي بِهَا عَمَلِي، وَتُلْهِمُنِي بِهَا رُشْدِي، وَتَرُدُّ بِهَا أُلْفَتِي، وَتَعْصِمُنِي بِهَا مِنْ كُلِّ سُوئٍ اللَّهُمَّ أَعْطِنِي إِيمَانًا وَيَقِينًا لَيْسَ بَعْدَهُ كُفْرٌ وَرَحْمَةً أَنَالُ بِهَا شَرَفَ كَرَامَتِكَ فِي الدُّنْيَا وَالآخِرَةِ اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ الْفَوْزَ فِي الْعَطَائِ، وَنُزُلَ الشُّهَدَائِ، وَعَيْشَ السُّعَدَائِ، وَالنَّصْرَ عَلَى الأَعْدَائِ، اللَّهُمَّ إِنِّي أُنْزِلُ بِكَ حَاجَتِي، وَإِنْ قَصُرَ رَأْيِي وَضَعُفَ عَمَلِي افْتَقَرْتُ إِلَى رَحْمَتِكَ؛ فَأَسْأَلُكَ يَا قَاضِيَ الأُمُورِ! وَيَا شَافِيَ الصُّدُورِ! كَمَا تُجِيرُ بَيْنَ الْبُحُورِ أَنْ تُجِيرَنِي مِنْ عَذَابِ السَّعِيرِ، وَمِنْ دَعْوَةِ الثُّبُورِ، وَمِنْ فِتْنَةِ الْقُبُورِ اللَّهُمَّ مَا قَصُرَ عَنْهُ رَأْيِي، وَلَمْ تَبْلُغْهُ نِيَّتِي، وَلَمْ تَبْلُغْهُ مَسْأَلَتِي مِنْ خَيْرٍ وَعَدْتَهُ أَحَدًا مِنْ خَلْقِكَ أَوْ خَيْرٍ أَنْتَ مُعْطِيهِ أَحَدًا مِنْ عِبَادِكَ فَإِنِّي أَرْغَبُ إِلَيْكَ فِيهِ، وَأَسْأَلُكَهُ بِرَحْمَتِكَ رَبَّ الْعَالَمِينَ اللَّهُمَّ ذَا الْحَبْلِ الشَّدِيدِ وَالأَمْرِ الرَّشِيدِ أَسْأَلُكَ الأَمْنَ يَوْمَ الْوَعِيدِ وَالْجَنَّةَ يَوْمَ الْخُلُودِ مَعَ الْمُقَرَّبِينَ الشُّهُودِ الرُّكَّعِ السُّجُودِ الْمُوفِينَ بِالْعُهُودِ إِنَّكَ رَحِيمٌ وَدُودٌ، وَأَنْتَ تَفْعَلُ مَا تُرِيدُ اللَّهُمَّ اجْعَلْنَا هَادِينَ مُهْتَدِينَ غَيْرَ ضَالِّينَ وَلاَ مُضِلِّينَ سِلْمًا لأَوْلِيَائِكَ، وَعَدُوًّا لأَعْدَائِكَ نُحِبُّ بِحُبِّكَ مَنْ أَحَبَّكَ، وَنُعَادِي بِعَدَاوَتِكَ مَنْ خَالَفَكَ اللَّهُمَّ هَذَا الدُّعَائُ، وَعَلَيْكَ الإِجَابَةُ، وَهَذَا الْجُهْدُ، وَعَلَيْكَ التُّكْلاَنُ اللَّهُمَّ اجْعَلْ لِي نُورًا فِي قَلْبِي، وَنُورًا فِي قَبْرِي، وَنُورًا مِنْ بَيْنِ يَدَيَّ، وَنُورًا مِنْ خَلْفِي، وَنُورًا عَنْ يَمِينِي، وَنُورًا عَنْ شِمَالِي، وَنُورًا مِنْ فَوْقِي، وَنُورًا مِنْ تَحْتِي، وَنُورًا فِي سَمْعِي، وَنُورًا فِي بَصَرِي، وَنُورًا فِي شَعْرِي، وَنُورًا فِي بَشَرِي، وَنُورًا فِي لَحْمِي، وَنُورًا فِي دَمِي، وَنُورًا فِي عِظَامِي، اللَّهُمَّ أَعْظِمْ لِي نُورًا، وَأَعْطِنِي نُورًا، وَاجْعَلْ لِي نُورًا سُبْحَانَ الَّذِي تَعَطَّفَ الْعِزَّ، وَقَالَ بِهِ سُبْحَانَ الَّذِي لَبِسَ الْمَجْدَ، وَتَكَرَّمَ بِهِ سُبْحَانَ الَّذِي لاَ يَنْبَغِي التَّسْبِيحُ إِلاَّ لَهُ سُبْحَانَ ذِي الْفَضْلِ وَالنِّعَمِ سُبْحَانَ ذِي الْمَجْدِ وَالْكَرَمِ سُبْحَانَ ذِي الْجَلاَلِ وَالإِكْرَامِ".
قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ لاَ نَعْرِفُهُ مِثْلَ هَذَا مِنْ حَدِيثِ ابْنِ أَبِي لَيْلَى إِلاَّ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ. وَقَدْ رَوَى شُعْبَةُ وَسُفْيَانُ الثَّوْرِيُّ، عَنْ سَلَمَةَ بْنِ كُهَيْلٍ، عَنْ كُرَيْبٍ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ عَنْ النَّبِيِّ ﷺ بَعْضَ هَذَا الْحَدِيثِ، وَلَمْ يَذْكُرْهُ بِطُولِهِ.
* تخريج: تفرد بہ المؤلف (تحفۃ الأشراف: ۶۲۹۲) (ضعیف الإسناد)
(سندمیں داود بن علی لین الحدیث راوی ہیں)
۳۴۱۹- عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ میں نے نبی اکرم ﷺ کو ایک رات صلاۃ (تہجد ) سے فارغ ہوکر پڑھتے ہوئے سنا (آپ پڑھ رہے تھے) : '' اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ رَحْمَةً مِنْ عِنْدِكَ تَهْدِي بِهَا قَلْبِي وَتَجْمَعُ بِهَا أَمْرِي وَتَلُمُّ بِهَا شَعَثِي وَتُصْلِحُ بِهَا غَائِبِي وَتَرْفَعُ بِهَا شَاهِدِي وَتُزَكِّي بِهَا عَمَلِي وَتُلْهِمُنِي بِهَا رُشْدِي وَتَرُدُّ بِهَا أُلْفَتِي وَتَعْصِمُنِي بِهَا مِنْ كُلِّ سُوئٍ اللَّهُمَّ أَعْطِنِي إِيمَانًا وَيَقِينًا لَيْسَ بَعْدَهُ كُفْرٌ وَرَحْمَةً أَنَالُ بِهَا شَرَفَ كَرَامَتِكَ فِي الدُّنْيَا وَالآخِرَةِ اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ الْفَوْزَ فِي الْعَطَائِ وَنُزُلَ الشُّهَدَائِ وَعَيْشَ السُّعَدَائِ وَالنَّصْرَ عَلَى الأَعْدَائِ اللَّهُمَّ إِنِّي أُنْزِلُ بِكَ حَاجَتِي وَإِنْ قَصُرَ رَأْيِي وَضَعُفَ عَمَلِي افْتَقَرْتُ إِلَى رَحْمَتِكَ فَأَسْأَلُكَ يَا قَاضِيَ الأُمُورِ وَيَا شَافِيَ الصُّدُورِ كَمَا تُجِيرُ بَيْنَ الْبُحُورِ أَنْ تُجِيرَنِي مِنْ عَذَابِ السَّعِيرِ وَمِنْ دَعْوَةِ الثُّبُورِ وَمِنْ فِتْنَةِ الْقُبُورِ اللَّهُمَّ مَا قَصُرَ عَنْهُ رَأْيِي وَلَمْ تَبْلُغْهُ نِيَّتِي وَلَمْ تَبْلُغْهُ مَسْأَلَتِي مِنْ خَيْرٍ وَعَدْتَهُ أَحَدًا مِنْ خَلْقِكَ أَوْ خَيْرٍ أَنْتَ مُعْطِيهِ أَحَدًا مِنْ عِبَادِكَ فَإِنِّي أَرْغَبُ إِلَيْكَ فِيهِ وَأَسْأَلُكَهُ بِرَحْمَتِكَ رَبَّ الْعَالَمِينَ اللَّهُمَّ ذَا الْحَبْلِ الشَّدِيدِ وَالأَمْرِ الرَّشِيدِ أَسْأَلُكَ الأَمْنَ يَوْمَ الْوَعِيدِ وَالْجَنَّةَ يَوْمَ الْخُلُودِ مَعَ الْمُقَرَّبِينَ الشُّهُودِ الرُّكَّعِ السُّجُودِ الْمُوفِينَ بِالْعُهُودِ إِنَّكَ رَحِيمٌ وَدُودٌ وَأَنْتَ تَفْعَلُ مَا تُرِيدُ اللَّهُمَّ اجْعَلْنَا هَادِينَ مُهْتَدِينَ غَيْرَ ضَالِّينَ وَلاَ مُضِلِّينَ سِلْمًا لأَوْلِيَائِكَ وَعَدُوًّا لأَعْدَائِكَ نُحِبُّ بِحُبِّكَ مَنْ أَحَبَّكَ وَنُعَادِي بِعَدَاوَتِكَ مَنْ خَالَفَكَ اللَّهُمَّ هَذَا الدُّعَائُ وَعَلَيْكَ الإِجَابَةُ وَهَذَا الْجُهْدُ وَعَلَيْكَ التُّكْلاَنُ اللَّهُمَّ اجْعَلْ لِي نُورًا فِي قَلْبِي وَنُورًا فِي قَبْرِي وَنُورًا مِنْ بَيْنِ يَدَيَّ وَنُورًا مِنْ خَلْفِي وَنُورًا عَنْ يَمِينِي وَنُورًا عَنْ شِمَالِي وَنُورًا مِنْ فَوْقِي وَنُورًا مِنْ تَحْتِي وَنُورًا فِي سَمْعِي وَنُورًا فِي بَصَرِي وَنُورًا فِي شَعْرِي وَنُورًا فِي بَشَرِي وَنُورًا فِي لَحْمِي وَنُورًا فِي دَمِي وَنُورًا فِي عِظَامِي اللَّهُمَّ أَعْظِمْ لِي نُورًا وَأَعْطِنِي نُورًا وَاجْعَلْ لِي نُورًا سُبْحَانَ الَّذِي تَعَطَّفَ الْعِزَّ وَقَالَ بِهِ سُبْحَانَ الَّذِي لَبِسَ الْمَجْدَ وَتَكَرَّمَ بِهِ سُبْحَانَ الَّذِي لاَ يَنْبَغِي التَّسْبِيحُ إِلاَّ لَهُ سُبْحَانَ ذِي الْفَضْلِ وَالنِّعَمِ سُبْحَانَ ذِي الْمَجْدِ وَالْكَرَمِ سُبْحَانَ ذِي الْجَلاَلِ وَالإِكْرَامِ'' ۱؎ ۔
امام ترمذی کہتے ہیں:۱- یہ حدیث غریب ہے اور ہم اسے ابن ابی لیلیٰ کی روایت سے اسی سند سے جانتے ہیں، ۲-شعبہ اورسفیان ثوری نے سلمہ بن کہیل سے، سلمہ نے کریب سے، اور کریب نے ابن عباس کے واسطہ سے، نبی اکرم ﷺ سے اس حدیث کے بعض حصوں کی روایت کی ہے، انہوں نے یہ پوری لمبی حدیث ذکر نہیں کی ہے۔
وضاحت ۱؎ : '' اے اللہ ! میں تجھ سے ایسی رحمت کا طالب ہوں، جس کے ذریعہ تو میرے دل کو ہدایت عطاکر دے، اور جس کے ذریعہ میرے معاملے کو مجتمع ومستحکم کردے ، میرے پراگندہ امور کر درست فرمادے، اور کے ذریعہ میرے باطن کی اصلاح فرمادے، اور اس کے ذریعہ میرے ظاہر کو بلند کردے،اور اس کے ذریعہ میرے عمل کو صاف ستھرا بنادے، اس کے ذریعہ سیدھی راہ کی طرف میری رہنمائی فرما، اس کے ذریعہ ہماری باہمی الفت وچاہت کولوٹا دے، اوراس کے ذریعہ ہر برائی سے مجھے بچالے، اے اللہ ! تو ہمیں ایسا ایمان ویقین دے کہ پھر اس کے بعد کفر کی طرف جانا نہ ہو، اے اللہ ! تو ہمیں ایسی رحمت عطاکر جس کے ذریعہ میں دنیا وآخرت میں تیری کرامت کا شرف حاصل کرسکوں، اے اللہ ! میں تجھ سے '' عطاء'' (بخشش) اور قضا (فیصلے) میں کامیابی مانگتاہوں، میں تجھ سے شہدا کی سی مہمان نوازی ، نیک بختوں کی سی خوش گوار زندگی اور دشمنوں کے خلاف تیری مدد کا خواستگار ہوں، اور میں اگرچہ کم سمجھ اور کمزور عمل کا آدمی ہوں مگر میں اپنی ضروریات کو لے کر تیرے ہی پاس پہنچتاہوں، میں تیری رحمت کا محتاج ہوں، اے معاملات کے نمٹانے وفیصلہ کرنے والے! اے سینوں کی بیماریوں سے شفا دینے والے تو مجھے بچالے جہنم کی آگ سے، تباہی وبربادی کی پکار (نوحہ وماتم) سے، اور قبروں کے فتنوں عذاب اورمنکرنکیرکے سوالات سے اسی طرح بچالے جس طرح کہ توسمندروں میں (گھرے اور طوفانوں کے اندر پھنسے ہوئے لوگوں کو) بچاتا ہے، اے اللہ ! جس چیز تک پہنچنے سے میری رائے عقل قاصر رہی، جس چیز تک میری نیت و ارادے کی بھی رسائی نہ ہوسکی، جس بھلائی کا تونے اپنی مخلوق میں سے کسی سے وعدہ کیا اور میں اسے تجھ سے مانگ نہ سکا، یا جو بھلائی تو از خود اپنے بندوں میں سے کسی بندے کو دینے والا ہے میں بھی اسے تجھ سے مانگنے اورپانے کی خواہش اور آرزو کرتاہوں، اور اے رب العالمین ! سارے جہاں کے پالنہار ، تیری رحمت کے سہارے تجھ سے اس چیز کا سوالی ہوں ، اے اللہ بڑی قوت والے اور اچھے کاموں والے ، میں تجھ سے وعیدکے دن یعنی قیامت کے دن امن وچین چاہتاہوں ، میں تجھ سے ہمیشہ کے لیے تیرے مقرب بندوں ، تیرے کلمہ گو بندوں ، تیرے آگے جھکنے والے بندوں ، تیرے سامنے سجدہ ریزہونے والے بندوں ، تیرے وعدہ و اقرار کے پابند بندوں کے ساتھ جنت میں جانے کی دعا مانگتاہوں ، (اے رب!) تو رحیم ہے (بندوں پر رحم کرنے والا) تو ودود ہے (اپنے بندوں سے محبت فرمانے والا) تو (بااختیار ہے) جوچاہتاہے کرتاہے، اے اللہ ! تو ہمیں ہدایت دینے والا بنا مگر ایسا جو خود بھی ہدایت یافتہ ہو جو نہ خود گمراہ ہو ، نہ دوسروں کو گمراہ بنانے والا ہو، تمہارے دوستوں کے لیے صلح جو ہو، اور تمہارے دشمنوں کے لیے دشمن، جو شخص تجھ سے محبت رکھتا ہو ہم اس شخص سے تجھ سے محبت رکھنے کے سبب محبت رکھیں، اور جو شخص تیرے خلاف کرے ہم اس شخص سے تجھ سے دشمنی رکھنے کے سبب دشمنی رکھیں، اے اللہ یہ ہماری دعا و درخواست ہے، اور اس دعا کو قبول کرنا بس تیرے ہی ہاتھ میں ہے، یہ ہماری کوشش ہے اور بھروسہ بس تیری ہی ذات پر ہے، اے اللہ ! تو میری قبر میں نور (روشنی) کردے، اے اللہ ! تو میرے قلب میں نور بھر دے، اے اللہ! تو میرے آگے اور سامنے نور پھیلا دے، اے اللہ تو میرے پیچھے نور کردے، میرے آگے اور سامنے نور پھیلادے، اے اللہ تومیرے پیچھے نور کردے، نور میرے داہنے بھی نور میرے بائیں بھی، نور میرے اوپر بھی اور نور میرے نیچے بھی، نور میرے کانوں میں بھی نور میری آنکھوں میں بھی، نور میرے بالوں میں بھی نور میری کھال میں بھی نور، میرے گوشت میں بھی، نور میرے خون میں بھی اور نور میں اضافہ فرمادے، میرے لیے نور بنادے، پاک ہے وہ ذات جس نے عزت کو اپنا اوڑھنا بنایا، اور عزت ہی کو اپنا شعار بنانے کا حکم دیا، پاک ہے وہ ذات جس نے مجد وشرف کو اپنا لباس بنایا اور جس کے سبب سے وہ مکرم و مشرف ہوا، پاک ہے وہ ذات جس کے سوا کسی اور کے لیے تسبیح سزاوار نہیں، پاک ہے فضل اور نعمتوں والا، پاک ہے مجد وکرم والا، پاک ہے عظمت وبزرگی والا۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
31-بَاب مَا جَاءَ فِي الدُّعَاءِ عِنْدَ افْتِتَاحِ الصَّلاَةِ بِاللَّيْلِ
۳۱-باب: صلاۃِ تہجد شروع کرتے وقت کی دعا کابیان​


3420- حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ مُوسَى وَغَيْرُ وَاحِدٍ، قَالُوا: أَخْبَرَنَا عُمَرُ بْنُ يُونُسَ، حَدَّثَنَا عِكْرِمَةُ بْنُ عَمَّارٍ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ أَبِي كَثِيرٍ قَالَ: حَدَّثَنِي أَبُو سَلَمَةَ، قَالَ: سَأَلْتُ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا بِأَيِّ شَيْئٍ كَانَ النَّبِيُّ ﷺ يَفْتَتِحُ صَلاَتَهُ إِذَا قَامَ مِنَ اللَّيْلِ قَالَتْ: كَانَ إِذَا قَامَ مِنَ اللَّيْلِ افْتَتَحَ صَلَاتَهُ فَقَالَ: "اللَّهُمَّ رَبَّ جِبْرِيلَ وَمِيكَائِيلَ وَإِسْرَافِيلَ فَاطِرَ السَّمَوَاتِ وَالأَرْضِ عَالِمَ الْغَيْبِ وَالشَّهَادَةِ أَنْتَ تَحْكُمُ بَيْنَ عِبَادِكَ فِيمَا كَانُوا فِيهِ يَخْتَلِفُونَ اهْدِنِي لِمَا اخْتُلِفَ فِيهِ مِنْ الْحَقِّ بِإِذْنِكَ إِنَّكَ تَهْدِي مَنْ تَشَائُ إِلَى صِرَاطٍ مُسْتَقِيمٍ".
قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ.
* تخريج: م/المسافرین ۲۶ (۷۷۰)، د/الصلاۃ ۱۲۱ (۷۶۷)، ن/قیام اللیل ۱۲ (۱۶۲۶)، ق/الإقامۃ ۱۸۰ (۱۳۵۷) (تحفۃ الأشراف: ۱۷۷۷۹) (صحیح)
۳۴۲۰- ابوسلمہ کہتے ہیں کہ میں نے عائشہ رضی اللہ عنہا سے پوچھا: رات میں جب نبی اکرم ﷺ تہجد پڑھنے کے لیے کھڑے ہوتے تھے تو اپنی صلاۃ کے شروع میں کیا پڑھتے تھے؟ انہوں نے کہا: جب رات کو کھڑے ہوتے ، صلاۃ شروع کرتے وقت یہ دعا پڑھتے : ''اللَّهُمَّ رَبَّ جِبْرِيلَ وَمِيكَائِيلَ وَإِسْرَافِيلَ فَاطِرَ السَّمَوَاتِ وَالأَرْضِ عَالِمَ الْغَيْبِ وَالشَّهَادَةِ أَنْتَ تَحْكُمُ بَيْنَ عِبَادِكَ فِيمَا كَانُوا فِيهِ يَخْتَلِفُونَ اهْدِنِي لِمَا اخْتُلِفَ فِيهِ مِنْ الْحَقِّ بِإِذْنِكَ إِنَّكَ تَهْدِي مَنْ تَشَائُ إِلَى صِرَاطٍ مُسْتَقِيمٍ '' ۱؎ ۔
امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن غریب ہے۔
وضاحت ۱؎ : اے اللہ ! جبرئیل ، میکائیل و اسرافیل کے رب ! آسمانوں اور زمین کے پیدا کرنے والے ، چھپے اور کھلے کے جاننے والے، اپنے بندوں کے درمیان ان کے اختلافات کا فیصلہ کرنے والا ہے ، اے اللہ ! جس چیز میں بھی اختلاف ہوا ہے اس میں حق کو اپنانے ، حق کو قبول کرنے کی اپنے اذن وحکم سے مجھے ہدایت فرما، (توفیق دے) کیونکہ توہی جسے چاہتاہے سیدھی راہ پر چلاتا ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
32-بَاب مِنْهُ
۳۲-باب: تہجدمیں پڑھی جانے والی دعاؤں سے متعلق ایک اور باب​


3421- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِالْمَلِكِ بْنِ أَبِي الشَّوَارِبِ، حَدَّثَنَا يُوسُفُ بْنُ الْمَاجِشُونِ، حَدَّثَنِي أَبِي عَنْ عَبْدِالرَّحْمَنِ الأَعْرَجِ، عَنْ عُبَيْدِاللَّهِ بْنِ أَبِي رَافِعٍ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ كَانَ إِذَا قَامَ إِلَى الصَّلاَةِ قَالَ: "وَجَّهْتُ وَجْهِيَ لِلَّذِي فَطَرَ السَّمَوَاتِ وَالأَرْضَ حَنِيفًا وَمَا أَنَا مِنْ الْمُشْرِكِينَ إِنَّ صَلاَتِي وَنُسُكِي وَمَحْيَايَ وَمَمَاتِي لِلَّهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ لاَ شَرِيكَ لَهُ وَبِذَلِكَ أُمِرْتُ وَأَنَا مِنَ الْمُسْلِمِينَ اللَّهُمَّ أَنْتَ الْمَلِكُ لاَ إِلَهَ إِلاَّ أَنْتَ أَنْتَ رَبِّي وَأَنَا عَبْدُكَ ظَلَمْتُ نَفْسِي، وَاعْتَرَفْتُ بِذَنْبِي فَاغْفِرْ لِي ذُنُوبِي جَمِيعًا إِنَّهُ لاَيَغْفِرُ الذُّنُوبَ إِلاَّ أَنْتَ وَاهْدِنِي لأَحْسَنِ الأَخْلاَقِ لاَ يَهْدِي لأَحْسَنِهَا إِلاَّ أَنْتَ وَاصْرِفْ عَنِّي سَيِّئَهَا إِنَّهُ لاَ يَصْرِفُ عَنِّي سَيِّئَهَا إِلاَّ أَنْتَ آمَنْتُ بِكَ تَبَارَكْتَ وَتَعَالَيْتَ أَسْتَغْفِرُكَ وَأَتُوبُ إِلَيْكَ فَإِذَا رَكَعَ قَالَ اللَّهُمَّ لَكَ رَكَعْتُ وَبِكَ آمَنْتُ وَلَكَ أَسْلَمْتُ خَشَعَ لَكَ سَمْعِي وَبَصَرِي وَمُخِّي وَعِظَامِي وَعَصَبِي"، فَإِذَا رَفَعَ رَأْسَهُ قَالَ: "اللَّهُمَّ رَبَّنَا لَكَ الْحَمْدُ مِلْئَ السَّمَوَاتِ وَالأَرَضِينَ وَمِلْئَ مَا بَيْنَهُمَا وَمِلْئَ مَا شِئْتَ مِنْ شَيْئٍ بَعْدُ"، فَإِذَا سَجَدَ قَالَ: "اللَّهُمَّ لَكَ سَجَدْتُ وَبِكَ آمَنْتُ وَلَكَ أَسْلَمْتُ سَجَدَ وَجْهِيَ لِلَّذِي خَلَقَهُ فَصَوَّرَهُ وَشَقَّ سَمْعَهُ وَبَصَرَهُ فَتَبَارَكَ اللَّهُ أَحْسَنُ الْخَالِقِينَ"، ثُمَّ يَكُونُ آخِرَ مَا يَقُولُ بَيْنَ التَّشَهُّدِ وَالسَّلاَمِ: "اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِي مَاقَدَّمْتُ وَمَا أَخَّرْتُ وَمَا أَسْرَرْتُ وَمَا أَعْلَنْتُ وَمَا أَنْتَ أَعْلَمُ بِهِ مِنِّي أَنْتَ الْمُقَدِّمُ وَأَنْتَ الْمُؤَخِّرُ لاَإِلَهَ إِلاَّ أَنْتَ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
* تخريج: م/المسافرین ۲۶ (۷۶۸)، دالصلاۃ ۱۲۱ (۷۶۰)، ن/الافتتاح ۱۷ (۸۹۸)، ق/الإقامۃ ۱۵ (۸۶۴) (تحفۃ الأشراف: ۱۰۲۲۸)، وحم (۱/۹۴، ۹۵، ۱۰۲)، ودي/الصلاۃ ۳۳ (۱۲۷۴)، وانظر حدیث رقم ۳۴۲۳ (صحیح)
۳۴۲۱- علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ جب صلاۃ میں کھڑے ہوتے تو پڑھتے : ''وَجَّهْتُ وَجْهِيَ لِلَّذِي فَطَرَ السَّمَوَاتِ وَالأَرْضَ حَنِيفًا وَمَا أَنَا مِنْ الْمُشْرِكِينَ، إِنَّ صَلاَتِي وَنُسُكِي وَمَحْيَايَ وَمَمَاتِي لِلَّهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ لاَ شَرِيكَ لَهُ، وَبِذَلِكَ أُمِرْتُ وَأَنَا مِنَ الْمُسْلِمِينَ، اللَّهُمَّ أَنْتَ الْمَلِكُ، لاَ إِلَهَ إِلاَّ أَنْتَ أَنْتَ رَبِّي وَأَنَا عَبْدُكَ، ظَلَمْتُ نَفْسِي وَاعْتَرَفْتُ بِذَنْبِي فَاغْفِرْ لِي ذُنُوبِي جَمِيعًا إِنَّهُ لاَ يَغْفِرُ الذُّنُوبَ إِلاَّ أَنْتَ وَاهْدِنِي لأَحْسَنِ الأَخْلاَقِ لاَ يَهْدِي لأَحْسَنِهَا إِلاَّ أَنْتَ وَاصْرِفْ عَنِّي سَيِّئَهَا إِنَّهُ لاَ يَصْرِفُ عَنِّي سَيِّئَهَا إِلاَّ أَنْتَ آمَنْتُ بِكَ تَبَارَكْتَ وَتَعَالَيْتَ أَسْتَغْفِرُكَ وَأَتُوبُ إِلَيْكَ'' ۔
پھر جب آپ رکوع کرتے تو پڑھتے : '' اللَّهُمَّ لَكَ رَكَعْتُ وَبِكَ آمَنْتُ وَلَكَ أَسْلَمْتُ خَشَعَ لَكَ سَمْعِي وَبَصَرِي وَمُخِّي وَعِظَامِي وَعَصَبِي'' ۔ پھر آپ جب سراٹھاتے توکہتے: '' اللَّهُمَّ رَبَّنَا لَكَ الْحَمْدُ مِلْئَ السَّمَوَاتِ وَالأَرَضِينَ وَمِلْئَ مَا بَيْنَهُمَا وَمِلْئَ مَا شِئْتَ مِنْ شَيْئٍ بَعْدُ'' ۔ پھر جب آپ سجدہ فرماتے تو کہتے : '' اللَّهُمَّ لَكَ سَجَدْتُ وَبِكَ آمَنْتُ وَلَكَ أَسْلَمْتُ سَجَدَ وَجْهِيَ لِلَّذِي خَلَقَهُ فَصَوَّرَهُ وَشَقَّ سَمْعَهُ وَبَصَرَهُ فَتَبَارَكَ اللَّهُ أَحْسَنُ الْخَالِقِينَ'' ۔ پھرآپ سب سے آخر میں تشہد اور سلام کے درمیان جو دعا پڑھتے تھے، وہ دعا یہ تھی: '' اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِي مَاقَدَّمْتُ وَمَا أَخَّرْتُ وَمَا أَسْرَرْتُ وَمَا أَعْلَنْتُ وَمَا أَنْتَ أَعْلَمُ بِهِ مِنِّي أَنْتَ الْمُقَدِّمُ وَأَنْتَ الْمُؤَخِّرُ لاَإِلَهَ إِلاَّ أَنْتَ'' ۔امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن صحیح ہے۔


3422- حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ الْخَلاَّلُ، حَدَّثَنَا أَبُوالْوَلِيدِ، حَدَّثَنَا عَبْدُالْعَزِيزِ بْنُ أَبِي سَلَمَةَ وَيُوسُفُ بْنُ الْمَاجِشُونِ، قَالَ عَبْدُالْعَزِيزِ: حَدَّثَنِي عَمِّي، وَقَالَ يُوسُفُ: أَخْبَرَنِي أَبِي حَدَّثَنِي الأَعْرَجُ، عَنْ عُبَيْدِاللَّهِ بْنِ أَبِي رَافِعٍ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ كَانَ إِذَاقَامَ إِلَى الصَّلاَةِ قَالَ: "وَجَّهْتُ وَجْهِيَ لِلَّذِي فَطَرَ السَّمَوَاتِ وَالأَرْضَ حَنِيفًا وَمَا أَنَا مِنَ الْمُشْرِكِينَ إِنَّ صَلاَتِي وَنُسُكِي وَمَحْيَايَ وَمَمَاتِي لِلَّهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ لاَ شَرِيكَ لَهُ وَبِذَلِكَ أُمِرْتُ وَأَنَا مِنَ الْمُسْلِمِينَ اللَّهُمَّ أَنْتَ الْمَلِكُ لاَ إِلَهَ إِلاَّ أَنْتَ أَنْتَ رَبِّي وَأَنَا عَبْدُكَ ظَلَمْتُ نَفْسِي وَاعْتَرَفْتُ بِذَنْبِي؛ فَاغْفِرْ لِي ذُنُوبِي جَمِيعًا إِنَّهُ لاَيَغْفِرُ الذُّنُوبَ إِلاَّ أَنْتَ، وَاهْدِنِي لأَحْسَنِ الأَخْلاَقِ لاَ يَهْدِي لأَحْسَنِهَا إِلاَّ أَنْتَ، وَاصْرِفْ عَنِّي سَيِّئَهَا لاَ يَصْرِفُ عَنِّي سَيِّئَهَا إِلاَّ أَنْتَ لَبَّيْكَ وَسَعْدَيْكَ وَالْخَيْرُ كُلُّهُ فِي يَدَيْكَ وَالشَّرُّ لَيْسَ إِلَيْكَ أَنَا بِكَ وَإِلَيْكَ تَبَارَكْتَ وَتَعَالَيْتَ أَسْتَغْفِرُكَ وَأَتُوبُ إِلَيْكَ"، فَإِذَا رَكَعَ قَالَ: "اللَّهُمَّ لَكَ رَكَعْتُ وَبِكَ آمَنْتُ وَلَكَ أَسْلَمْتُ خَشَعَ لَكَ سَمْعِي وَبَصَرِي وَعِظَامِي وَعَصَبِي"، فَإِذَا رَفَعَ قَالَ: "اللَّهُمَّ رَبَّنَا لَكَ الْحَمْدُ مِلْئَ السَّمَائِ وَمِلْئَ الأَرْضِ وَمِلْئَ مَا بَيْنَهُمَا وَمِلْئَ مَا شِئْتَ مِنْ شَيْئٍ بَعْدُ فَإِذَا سَجَدَ قَالَ: اللَّهُمَّ لَكَ سَجَدْتُ وَبِكَ آمَنْتُ وَلَكَ أَسْلَمْتُ سَجَدَ وَجْهِي لِلَّذِي خَلَقَهُ فَصَوَّرَهُ وَشَقَّ سَمْعَهُ وَبَصَرَهُ فَتَبَارَكَ اللَّهُ أَحْسَنُ الْخَالِقِينَ "، ثُمَّ يَقُولُ: مِنْ آخِرِ مَا يَقُولُ بَيْنَ التَّشَهُّدِ وَالتَّسْلِيمِ: "اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِي مَا قَدَّمْتُ وَمَا أَخَّرْتُ وَمَا أَسْرَرْتُ وَمَا أَعْلَنْتُ وَمَا أَسْرَفْتُ وَمَا أَنْتَ أَعْلَمُ بِهِ مِنِّي أَنْتَ الْمُقَدِّمُ وَأَنْتَ الْمُؤَخِّرُ لاَ إِلَهَ إِلاَّ أَنْتَ".
قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
* تخريج: انظر ماقبلہ (صحیح)
۳۴۲۲- علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ جب صلاۃ کے لیے کھڑے ہوتے تو ( تکبیر تحریمہ کے بعد) کہتے: '' وَجَّهْتُ وَجْهِيَ لِلَّذِي فَطَرَ السَّمَوَاتِ وَالأَرْضَ حَنِيفًا وَمَا أَنَا مِنْ الْمُشْرِكِينَ، إِنَّ صَلاَتِي وَنُسُكِي وَمَحْيَايَ وَمَمَاتِي لِلَّهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ، لاَ شَرِيكَ لَهُ وَبِذَلِكَ أُمِرْتُ وَأَنَا مِنْ الْمُسْلِمِينَ، اللَّهُمَّ أَنْتَ الْمَلِكُ لاَ إِلَهَ إِلاَّ أَنْتَ أَنْتَ رَبِّي وَأَنَا عَبْدُكَ، ظَلَمْتُ نَفْسِي وَاعْتَرَفْتُ بِذَنْبِي فَاغْفِرْ لِي ذُنُوبِي جَمِيعًا إِنَّهُ لاَ يَغْفِرُ الذُّنُوبَ إِلاَّأَنْتَ، وَاهْدِنِي لأَحْسَنِ الأَخْلاَقِ لاَ يَهْدِي لأَحْسَنِهَا إِلاَّ أَنْتَ، وَاصْرِفْ عَنِّي سَيِّئَهَا لاَيَصْرِفُ عَنِّي سَيِّئَهَا إِلاَّ أَنْتَ، لَبَّيْكَ وَسَعْدَيْكَ وَالْخَيْرُ كُلُّهُ فِي يَدَيْكَ، وَالشَّرُّ لَيْسَ إِلَيْكَ أَنَا بِكَ وَإِلَيْكَ، تَبَارَكْتَ وَتَعَالَيْتَ أَسْتَغْفِرُكَ وَأَتُوبُ إِلَيْكَ'' ۔
پھر جب آپ رکو ع کرتے تو پڑھتے : '' اللَّهُمَّ لَكَ رَكَعْتُ وَبِكَ آمَنْتُ وَلَكَ أَسْلَمْتُ خَشَعَ لَكَ سَمْعِي وَبَصَرِي وَعِظَامِي وَعَصَبِي'' ۔ پھر جب آپ رکوع سے سر اٹھاتے تو آپ کہتے : '' اللَّهُمَّ رَبَّنَا لَكَ الْحَمْدُ مِلْئَ السَّمَائِ وَمِلْئَ الأَرْضِ وَمِلْئَ مَا بَيْنَهُمَا وَمِلْئَ مَا شِئْتَ مِنْ شَيْئٍ بَعْدُ'' ۔پھر جب سجدہ میں جاتے تو کہتے : ''اللَّهُمَّ لَكَ سَجَدْتُ وَبِكَ آمَنْتُ وَلَكَ أَسْلَمْتُ سَجَدَ وَجْهِي لِلَّذِي خَلَقَهُ فَصَوَّرَهُ وَشَقَّ سَمْعَهُ وَبَصَرَهُ فَتَبَارَكَ اللَّهُ أَحْسَنُ الْخَالِقِينَ'' ۔پھر آپ سب سے آخر میں تشہد اور سلام کے درمیان پڑھتے : '' اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِي مَا قَدَّمْتُ وَمَا أَخَّرْتُ وَمَاأَسْرَرْتُ وَمَا أَعْلَنْتُ وَمَا أَسْرَفْتُ وَمَا أَنْتَ أَعْلَمُ بِهِ مِنِّي أَنْتَ الْمُقَدِّمُ وَأَنْتَ الْمُؤَخِّرُ لاَ إِلَهَ إِلاَّ أَنْتَ'' ۔امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن صحیح ہے۔


3423- حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ الْخَلاَّلُ، حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ دَاوُدَ الْهَاشِمِيُّ، حَدَّثَنَا عَبْدُالرَّحْمَنِ ابْنُ أَبِي الزِّنَادِ، عَنْ مُوسَى بْنِ عُقْبَةَ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ الْفَضْلِ، عَنْ عَبْدِالرَّحْمَنِ الأَعْرَجِ، عَنْ عُبَيْدِاللَّهِ بْنِ أَبِي رَافِعٍ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ أَنَّهُ كَانَ إِذَا قَامَ إِلَى الصَّلاَةِ الْمَكْتُوبَةِ رَفَعَ يَدَيْهِ حَذْوَ مَنْكِبَيْهِ، وَيَصْنَعُ ذَلِكَ أَيْضًا إِذَا قَضَى قِرَائَتَهُ وَأَرَادَ أَنْ يَرْكَعَ، وَيَصْنَعُهَا إِذَا رَفَعَ رَأْسَهُ مِنَ الرُّكُوعِ، وَلاَ يَرْفَعُ يَدَيْهِ فِي شَيْئٍ مِنْ صَلاَتِهِ وَهُوَ قَاعِدٌ فَإِذَا قَامَ مِنْ سَجْدَتَيْنِ رَفَعَ يَدَيْهِ كَذَلِكَ فَكَبَّرَ وَيَقُولُ حِينَ يَفْتَتِحُ الصَّلاَةَ بَعْدَ التَّكْبِيرِ: "وَجَّهْتُ وَجْهِيَ لِلَّذِي فَطَرَ السَّمَوَاتِ وَالأَرْضَ حَنِيفًا وَمَا أَنَا مِنْ الْمُشْرِكِينَ إِنَّ صَلاَتِي وَنُسُكِي وَمَحْيَايَ وَمَمَاتِي لِلَّهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ لاَ شَرِيكَ لَهُ وَبِذَلِكَ أُمِرْتُ وَأَنَا مِنَ الْمُسْلِمِينَ اللَّهُمَّ أَنْتَ الْمَلِكُ لاَ إِلَهَ إِلاَّ أَنْتَ سُبْحَانَكَ أَنْتَ رَبِّي وَأَنَا عَبْدُكَ ظَلَمْتُ نَفْسِي وَاعْتَرَفْتُ بِذَنْبِي فَاغْفِرْ لِي ذُنُوبِي جَمِيعًا إِنَّهُ لاَيَغْفِرُ الذُّنُوبَ إِلاَّ أَنْتَ وَاهْدِنِي لأَحْسَنِ الأَخْلاَقِ لاَ يَهْدِي لأَحْسَنِهَا إِلاَّ أَنْتَ وَاصْرِفْ عَنِّي سَيِّئَهَا لاَيَصْرِفُ عَنِّي سَيِّئَهَا إِلاَّ أَنْتَ لَبَّيْكَ وَسَعْدَيْكَ أَنَا بِكَ وَإِلَيْكَ وَلاَ مَنْجَا وَلاَ مَلْجَأَ إِلاَّ إِلَيْكَ أَسْتَغْفِرُكَ وَأَتُوبُ إِلَيْكَ"، ثُمَّ يَقْرَأُ فَإِذَا رَكَعَ كَانَ كَلاَمُهُ فِي رُكُوعِهِ أَنْ يَقُولَ: "اللَّهُمَّ لَكَ رَكَعْتُ وَبِكَ آمَنْتُ وَلَكَ أَسْلَمْتُ وَأَنْتَ رَبِّي خَشَعَ سَمْعِي وَبَصَرِي وَمُخِّي وَعَظْمِي لِلَّهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ"، فَإِذَا رَفَعَ رَأْسَهُ مِنَ الرُّكُوعِ قَالَ: "سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ"، ثُمَّ يُتْبِعُهَا: "اللَّهُمَّ رَبَّنَا وَلَكَ الْحَمْدُ مِلْئَ السَّمَوَاتِ وَالأَرْضِ وَمِلْئَ مَا شِئْتَ مِنْ شَيْئٍ بَعْدُ" فَإِذَا سَجَدَ قَالَ فِي سُجُودِهِ: "اللَّهُمَّ لَكَ سَجَدْتُ وَبِكَ آمَنْتُ وَلَكَ أَسْلَمْتُ وَأَنْتَ رَبِّي سَجَدَ وَجْهِي لِلَّذِي خَلَقَهُ وَشَقَّ سَمْعَهُ وَبَصَرَهُ تَبَارَكَ اللَّهُ أَحْسَنُ الْخَالِقِينَ" وَيَقُولُ عِنْدَ انْصِرَافِهِ مِنْ الصَّلاَةِ: "اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِي مَا قَدَّمْتُ وَمَا أَخَّرْتُ وَمَا أَسْرَرْتُ وَمَا أَعْلَنْتُ أَنْتَ إِلَهِي لاَ إِلَهَ إِلاَّ أَنْتَ".
قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، وَالْعَمَلُ عَلَى هَذَا عِنْدَ الشَّافِعِيِّ وَبَعْضُ أَصْحَابِنَا. وَأَحْمَدُ لاَ يَرَاهُ و قَالَ بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ مِنْ أَهْلِ الْكُوفَةِ وَغَيْرِهِمْ: يَقُولُ هَذَا فِي صَلاَةِ التَّطَوُّعِ، وَلاَ يَقُولُهُ فِي الْمَكْتُوبَةِ، سَمِعْت أَبَا إِسْمَاعِيلَ يَعْنِي التِّرْمِذِيَّ مُحَمَّدَ بْنَ إِسْمَاعِيلَ بْنِ يُوسُفَ يَقُولُ: سَمِعْتُ سُلَيْمَانَ بْنَ دَاوُدَ الْهَاشِمِيَّ يَقُولُ: وَذَكَرَ هَذَا الْحَدِيثَ فَقَالَ: هَذَا عِنْدَنَا مِثْلُ حَدِيثِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ سَالِمٍ، عَنْ أَبِيهِ.
* تخريج: د/الصلاۃ ۱۱۸ (۷۴۴)، ن/الافتتاح ۱۷ (۸۹۸)، ق/الإقامۃ ۱۵ (۸۶۴) (تحفۃ الأشراف: ۱۰۲۲۸)، دي/الصلاۃ ۳۳ (۱۲۷۴)، وانظر ماقبلہ (حسن صحیح)
۳۴۲۳- علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ جب فرض صلاۃ پڑھنے کھڑے ہوتے تھے تو اپنے دونوں ہاتھ اپنے دونوں کندھوں کے برابر اٹھاتے، اور ایسا اس وقت بھی کرتے تھے جب اپنی قرأت پوری کرلیتے تھے اور رکوع کا ارادہ کرتے تھے، اور ایسا ہی کرتے تھے جب رکوع سے سراٹھا تے تھے ۱؎ ، بیٹھے ہونے کی حالت میں اپنی صلاۃ کے کسی حصے میں بھی رفع یدین نہ کرتے تھے، پھر جب دونوں سجدے کرکے کھڑے ہوتے تو اپنے دونوں ہاتھ اٹھاتے اسی طرح ، پھر تکبیر (اللہ اکبر) کہتے اور صلاۃ شروع کرتے وقت تکبیر (تحریمہ) کے بعد پڑھتے : '' وَجَّهْتُ وَجْهِيَ لِلَّذِي فَطَرَ السَّمَوَاتِ وَالأَرْضَ حَنِيفًا وَمَا أَنَا مِنَ الْمُشْرِكِينَ إِنَّ صَلاَتِي وَنُسُكِي وَمَحْيَايَ وَمَمَاتِي لِلَّهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ لاَ شَرِيكَ لَهُ وَبِذَلِكَ أُمِرْتُ وَأَنَا مِنَ الْمُسْلِمِينَ اللَّهُمَّ أَنْتَ الْمَلِكُ لاَ إِلَهَ إِلاَّ أَنْتَ سُبْحَانَكَ أَنْتَ رَبِّي وَأَنَا عَبْدُكَ ظَلَمْتُ نَفْسِي وَاعْتَرَفْتُ بِذَنْبِي فَاغْفِرْ لِي ذُنُوبِي جَمِيعًا إِنَّهُ لاَ يَغْفِرُ الذُّنُوبَ إِلاَّ أَنْتَ وَاهْدِنِي لأَحْسَنِ الأَخْلاَقِ لاَ يَهْدِي لأَحْسَنِهَا إِلاَّ أَنْتَ وَاصْرِفْ عَنِّي سَيِّئَهَا لاَيَصْرِفُ عَنِّي سَيِّئَهَا إِلاَّ أَنْتَ لَبَّيْكَ وَسَعْدَيْكَ أَنَا بِكَ وَإِلَيْكَ وَلاَ مَنْجَا وَلاَ مَلْجَأَ إِلاَّ إِلَيْكَ أَسْتَغْفِرُكَ وَأَتُوبُ إِلَيْكَ'' ۔
(یہ دعا پڑھنے کے بعد) پھر قرأت کرتے، رکوع میں جاتے، رکوع میں آپ یہ دعا پڑھتے: ''اللَّهُمَّ لَكَ رَكَعْتُ وَبِكَ آمَنْتُ وَلَكَ أَسْلَمْتُ وَأَنْتَ رَبِّي خَشَعَ سَمْعِي وَبَصَرِي وَمُخِّي وَعَظْمِي لِلَّهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ'' پھر جب آپ اپنا سر رکوع سے اٹھاتے توکہتے : '' سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ'' ۔''سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ '' کہنے کے فوراً بعد آپ پڑھتے : '' اللَّهُمَّ رَبَّنَا وَلَكَ الْحَمْدُ مِلْئَ السَّمَوَاتِ وَالأَرْضِ وَمِلْئَ مَا شِئْتَ مِنْ شَيْئٍ بَعْدُ'' ۔ اس کے بعد جب سجدہ کرتے تو سجدوں میں پڑھتے : '' اللَّهُمَّ لَكَ سَجَدْتُ وَبِكَ آمَنْتُ وَلَكَ أَسْلَمْتُ وَأَنْتَ رَبِّي سَجَدَ وَجْهِي لِلَّذِي خَلَقَهُ وَشَقَّ سَمْعَهُ وَبَصَرَهُ تَبَارَكَ اللَّهُ أَحْسَنُ الْخَالِقِينَ'' ۔اور جب صلاۃ سے سلام پھیر نے چلتے تو (سلام پھیر نے سے پہلے ) پڑھتے : '' اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِي مَا قَدَّمْتُ وَمَاأَخَّرْتُ وَمَا أَسْرَرْتُ وَمَا أَعْلَنْتُ أَنْتَ إِلَهِي لاَ إِلَهَ إِلاَّ أَنْتَ'' ۔
امام ترمذی کہتے ہیں:۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے،۲- اور اسی پرعمل ہے امام شافعی اور ہمارے بعض اصحاب کا، ۳-امام احمد بن حنبل ایسا خیال نہیں رکھتے،۴- اہل کوفہ اور ان کے علاوہ کے بعض علماء کا کہنا ہے کہ آپ ﷺ انہیں نفلی صلاتوں میں پڑھتے تھے نہ کہ فرض صلاتوں میں ۲؎ ۳- میں نے ابواسماعیل ترمذی محمد بن اسماعیل بن یوسف کو کہتے ہوئے سنا ہے کہ میں نے سلیمان بن داود ہاشمی کو کہتے ہوئے سنا ، انہوں نے ذکر کیا اسی حدیث کا پھر کہا: یہ حدیث میرے نزدیک ایسے ہی مستند اور قوی ہے، جیسے زہری کی وہ حدیث قوی و مستند ہوتی ہے جسے وہ سالم بن عبداللہ سے اور سالم اپنے باپ سے روایت کرتے ہیں۔
وضاحت ۱؎ : یعنی ان تینوں حالتوں وصورتوں میں رفع یدین کرتے تھے۔
وضاحت ۲؎ : فرض صلاۃ خصوصا باجماعت صلاۃ میں امام کو تخفیف کی ہدایت کی گئی ہے ، تواس میں اتنی لمبی لمبی دعائیں آپ خود کیسے پڑھ سکتے تھے، یہ انفرادی صلاتوں کے لیے ہے خواہ فرض ہو یا نفل۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
33-بَاب مَا يَقُولُ فِي سُجُودِ الْقُرْآنِ
۳۳-باب: سجدہ تلاوت میں آدمی کیاپڑھے؟​


3424- حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَزِيدَ بْنِ خُنَيْسٍ، حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عُبَيْدِاللَّهِ بْنِ أَبِي يَزِيدَ قَالَ: قَالَ لِي ابْنُ جُرَيْجٍ أَخْبَرَنِي عُبَيْدُاللَّهِ بْنُ أَبِي يَزِيدَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: جَاءَ رَجُلٌ إِلَى النَّبِيِّ ﷺ فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ! رَأَيْتُنِي اللَّيْلَةَ وَأَنَا نَائِمٌ كَأَنِّي كُنْتُ أُصَلِّي خَلْفَ شَجَرَةٍ؛ فَسَجَدْتُ فَسَجَدَتِ الشَّجَرَةُ لِسُجُودِي، وَسَمِعْتُهَا وَهِيَ تَقُولُ: اللَّهُمَّ اكْتُبْ لِي بِهَا عِنْدَكَ أَجْرًا وَضَعْ عَنِّي بِهَا وِزْرًا وَاجْعَلْهَا لِي عِنْدَكَ ذُخْرًا، وَتَقَبَّلْهَا مِنِّي كَمَا تَقَبَّلْتَهَا مِنْ عَبْدِكَ دَاوُدَ قَالَ ابْنُ جُرَيْجٍ: قَالَ لِي جَدُّكَ: قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: فَقَرَأَ النَّبِيُّ ﷺ سَجْدَةً، ثُمَّ سَجَدَ قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: فَسَمِعْتُهُ وَهُوَ يَقُولُ مِثْلَ مَا أَخْبَرَهُ الرَّجُلُ عَنْ قَوْلِ الشَّجَرَةِ. قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ لاَ نَعْرِفُهُ إِلاَّ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ وَفِي الْبَاب عَنْ أَبِي سَعِيدٍ.
* تخريج: انظر حدیث رقم ۵۷۹ (حسن)
۳۴۲۴- عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ ایک شخص نے رسول اللہ ﷺ کے پاس آکر عرض کیا: اللہ کے رسول ! میں سویا ہواتھا ، رات میں نے اپنے آپ کو خواب میں د یکھا گویا کہ میں ایک درخت کے پیچھے صلاۃ پڑھ رہاہوں، میں نے سجدہ کیا تو درخت نے بھی میرے سجدے کی متابعت کرتے ہوئے سجدہ کیا، میں نے سنا وہ پڑھ رہاتھا : '' اللَّهُمَّ اكْتُبْ لِي بِهَا عِنْدَكَ أَجْرًا وَضَعْ عَنِّي بِهَا وِزْرًا وَاجْعَلْهَا لِي عِنْدَكَ ذُخْرًا وَتَقَبَّلْهَا مِنِّي كَمَا تَقَبَّلْتَهَا مِنْ عَبْدِكَ دَاوُدَ'' ۱؎ ۔ابن جریج کہتے ہیں: مجھ سے تمہارے (یعنی حسن بن عبیداللہ کے) دادا (عبیداللہ) نے کہا کہ ابن عباس نے کہا کہ رسول اللہ ﷺ نے (اس موقع پر) سجدہ کی ایک آیت پڑھی، پھر سجدہ کیا، ابن عباس کہتے ہیں: میں نے آپ کو (سجدہ میں) پڑھتے ہوئے سنا آپ وہی دعاپڑھ رہے تھے، جو (خواب والے) آدمی نے آپ کو درخت کی دعا سنائی تھی ۲؎ ۔امام ترمذی کہتے ہیں:۱- یہ حدیث غریب ہے، ہم اسے کسی اور سے نہیں صرف اسی سند سے جانتے ہیں،۲- اس باب میں ابوسعید خدری سے بھی روایت ہے۔
وضاحت ۱؎ : اے اللہ ! تو اس کے بدلے میرے لیے اپنے پاس اجر وثواب لکھ لے، اور اس کے عوض مجھ پر سے (گناہوں کا) بوجھ اتاردے اور اسے اپنے پاس (میرے لیے آخرت کا) ذخیرہ بنادے، اور اسے میرے لیے ایسے ہی قبول کرلے جس طرح تونے اپنے بندے داود علیہ السلام کے لیے قبو ل کیا تھا۔
وضاحت ۲؎ : اللہ کی طرف سے احکام ومسائل بتانے کے مختلف طریقے اختیارکیے گئے تھے، ان میں سے ایک طریقہ یہ تھا کہ اللہ کسی صحابی کو خواب دکھاتا، اس میں فرشتہ کوئی مسئلہ بتاتااوروہ صحابی بیدارہوکر اللہ کے رسول ﷺسے ذکرکرتا،آپ اس کی تقریر (تصدیق)کردیتے،جیسے اذان میں ہواتھا۔


3425- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ الثَّقَفِيُّ، حَدَّثَنَا خَالِدٌ الْحَذَّائُ، عَنْ أَبِي الْعَالِيَةِ، عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ: كَانَ النَّبِيُّ ﷺ يَقُولُ فِي سُجُودِ الْقُرْآنِ بِاللَّيْلِ: "سَجَدَ وَجْهِي لِلَّذِي خَلَقَهُ وَشَقَّ سَمْعَهُ وَبَصَرَهُ بِحَوْلِهِ وَقُوَّتِهِ".
قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
* تخريج: انظر حدیث رقم ۵۸۰ (صحیح)
۳۴۲۵- ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ نبی اکرم ﷺ رات کے وقت سجدئہ تلاوت میں پڑھتے تھے: ''سَجَدَ وَجْهِي لِلَّذِي خَلَقَهُ وَشَقَّ سَمْعَهُ وَبَصَرَهُ بِحَوْلِهِ وَقُوَّتِهِ '' ۱؎ ۔
امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن صحیح ہے۔
وضاحت ۱؎ : میرا چہرہ اس کے آگے سجدہ ریز ہوا جس نے اسے اپنی قدرت وقوت سے پیدا کیا ، جس نے اسے سننے کے لیے کان اور دیکھنے کے لیے آنکھیں دیں۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
34-بَاب مَا جَاءَ مَا يَقُولُ إِذَا خَرَجَ مِنْ بَيْتِهِ
۳۴-باب: گھر سے نکلتے وقت کیا پڑھے؟​


3426- حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ الأُمَوِيُّ، حَدَّثَنَا أَبِي حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ، عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ عَبْدِاللَّهِ بْنِ أَبِي طَلْحَةَ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ: "مَنْ قَالَ -يَعْنِي إِذَا خَرَجَ مِنْ بَيْتِهِ-: بِسْمِ اللَّهِ تَوَكَّلْتُ عَلَى اللَّهِ لاَ حَوْلَ وَلا قُوَّةَ إِلاَّ بِاللَّهِ يُقَالُ لَهُ: كُفِيتَ، وَوُقِيتَ، وَتَنَحَّى عَنْهُ الشَّيْطَانُ".
قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ غَرِيبٌ، لاَ نَعْرِفُهُ إِلاَّ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ.
* تخريج: د/الأدب ۱۱۲ (۵۰۹۵)، ن/عمل الیوم واللیلۃ ۳۷ (۸۹) (تحفۃ الأشراف: ۱۸۳) (صحیح)
۳۴۲۶- انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:'' جو شخص گھر سے نکلتے وقت :''بِسْمِ اللَّهِ تَوَكَّلْتُ عَلَى اللَّهِ لاَ حَوْلَ وَلا قُوَّةَ إِلاَّ بِاللَّهِ'' ۱؎ کہے، اس سے کہاجائے گا: تمہاری کفایت کردی گئی، اورتم (دشمن کے شرسے)بچالیے گئے ،اورشیطان تم سے دورہوگیا۔
امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن صحیح غریب ہے، ہم اسے صرف اسی سند سے جانتے ہیں۔
وضاحت ۱؎ : میں نے اللہ کے نام سے شروع کیا، میں نے اللہ پر بھروسہ کیا اور گناہوں سے بچنے اور کسی نیکی کے بجالانے کی قدرت و قوت نہیں ہے سوائے سہارے اللہ کے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
35-بَاب مِنْهُ
۳۵-باب: سابقہ باب سے متعلق ایک اور باب​


3427- حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلاَنَ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ عَامِرٍ الشَّعْبِيِّ، عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ كَانَ إِذَا خَرَجَ مِنْ بَيْتِهِ قَالَ: "بِسْمِ اللَّهِ تَوَكَّلْتُ عَلَى اللَّهِ، اللَّهُمَّ إِنَّا نَعُوذُ بِكَ مِنْ أَنْ نَزِلَّ أَوْ نَضِلَّ أَوْ نَظْلِمَ أَوْ نُظْلَمَ أَوْ نَجْهَلَ أَوْ يُجْهَلَ عَلَيْنَا". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
* تخريج: د/الأدب ۱۱۲ (۵۰۹۴)، ن/الاستعاذۃ ۳۰ (۵۴۸۸)، ۶۵ (۵۵۴۱)، ق/الدعاء ۱۸ (۳۸۸۴) (تحفۃ الأشراف: ۱۸۱۶۸)، وحم (۶/۳۰۶، ۳۱۸، ۳۲۳) (صحیح)
۳۴۲۷- ام المومنین ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ جب گھر سے نکلتے تویہ دعا پڑھتے تھے : ''بِسْمِ اللَّهِ تَوَكَّلْتُ عَلَى اللَّهِ ، اللَّهُمَّ إِنَّا نَعُوذُ بِكَ مِنْ أَنْ نَزِلَّ أَوْ نَضِلَّ أَوْ نَظْلِمَ أَوْ نُظْلَمَ أَوْ نَجْهَلَ أَوْ يُجْهَلَ عَلَيْنَا'' ۱؎ ۔امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن صحیح ہے۔
وضاحت ۱؎ : شروع کرتاہوں اللہ کے نام سے ، بھروسہ کرتاہوں اللہ پر ، اے اللہ تیری پناہ چاہتاہوں اس بات سے کہ حق وصواب سے کہیں پھر نہ جاؤں ، یا راہ حق سے بھٹکا نہ دیاجاؤں، یا میں کسی پر ظلم کروں یا مجھ پر ظلم کیاجائے، یا میں کسی کے ساتھ جاہلانہ برتاؤ کروں یا کوئی میرے ساتھ جاہلانہ انداز سے پیش آئے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
36-بَاب مَا يَقُولُ إِذَا دَخَلَ السُّوقَ
۳۶-باب: بازار میں داخل ہوتو کیا پڑھے؟​


3428- حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ، أَخْبَرَنَا أَزْهَرُ بْنُ سِنَانٍ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ وَاسِعٍ قَالَ: قَدِمْتُ مَكَّةَ فَلَقِيَنِي أَخِي سَالِمُ بْنُ عَبْدِاللَّهِ بْنِ عُمَرَ؛ فَحَدَّثَنِي عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ قَالَ: "مَنْ دَخَلَ السُّوقَ فَقَالَ: لاَ إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ وَحْدَهُ لاَ شَرِيكَ لَهُ لَهُ الْمُلْكُ وَلَهُ الْحَمْدُ يُحْيِي وَيُمِيتُ وَهُوَ حَيٌّ لاَ يَمُوتُ بِيَدِهِ الْخَيْرُ وَهُوَ عَلَى كُلِّ شَيْئٍ قَدِيرٌ كَتَبَ اللَّهُ لَهُ أَلْفَ أَلْفِ حَسَنَةٍ وَمَحَا عَنْهُ أَلْفَ أَلْفِ سَيِّئَةٍ وَرَفَعَ لَهُ أَلْفَ أَلْفِ دَرَجَةٍ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ. وَقَدْ رَوَاهُ عَمْرُو بْنُ دِينَارٍ وَهُوَ قَهْرَمَانُ آلِ الزُّبَيْرِ، عَنْ سَالِمِ ابْنِ عَبْدِ اللَّهِ هَذَا الْحَدِيثَ نَحْوَهُ.
* تخريج: ق/التجارات ۴۰ (۲۲۳۵) (تحفۃ الأشراف: ۱۰۵۲۸) (حسن)
۳۴۲۸- عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:'' جس نے بازار میں داخل ہوتے وقت یہ دعا پڑھی: '' لاَ إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ وَحْدَهُ لاَ شَرِيكَ لَهُ لَهُ الْمُلْكُ وَلَهُ الْحَمْدُ يُحْيِي وَيُمِيتُ وَهُوَ حَيٌّ لاَيَمُوتُ بِيَدِهِ الْخَيْرُ وَهُوَ عَلَى كُلِّ شَيْئٍ قَدِيرٌ'' ۱؎ تواللہ تعالیٰ اس کے لیے دس لاکھ نیکیاں لکھتا ہے اور اس کی دس لاکھ برائیاں مٹادیتا ہے اور اس کے دس لاکھ درجے بلندفرماتا ہے''۔
امام ترمذی کہتے ہیں:۱- یہ حدیث غریب ہے،۲- عمرو بن دینار زبیر رضی اللہ عنہ کے گھروالوں کے آمد وخرچ کے منتظم تھے، انہوں نے یہ حدیث سالم بن عبداللہ سے اسی طرح روایت کی ہے۔
وضاحت ۱؎ : نہیں کوئی معبود برحق ہے مگر اللہ اکیلا، اس کا کوئی شریک نہیں ہے ، اسی کے لیے ملک (بادشاہت) ہے اور اسی کے لیے حمدوثناء ہے وہی زندہ کرتا اور وہی مارتا ہے، وہ زندہ ہے کبھی مرے گا نہیں، اسی کے ہاتھ میں ساری بھلائیاں ہیں، اور وہ ہر چیز پر قدرت رکھتا ہے۔


3429- حَدَّثَنَا بِذَلِكَ أَحْمَدُ بْنُ عَبْدَةَ الضَّبِّيُّ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ وَالْمُعْتَمِرُ بْنُ سُلَيْمَانَ، قَالا: حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ دِينَارٍ وَهُوَ قَهْرَمَانُ آلِ الزُّبَيْرِ عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِاللَّهِ بْنِ عُمَرَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ قَالَ: "مَنْ قَالَ فِي السُّوقِ لاَ إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ وَحْدَهُ لاَ شَرِيكَ لَهُ لَهُ الْمُلْكُ وَلَهُ الْحَمْدُ يُحْيِي وَيُمِيتُ وَهُوَ حَيٌّ لاَ يَمُوتُ بِيَدِهِ الْخَيْرُ وَهُوَ عَلَى كُلِّ شَيْئٍ قَدِيرٌ كَتَبَ اللَّهُ لَهُ أَلْفَ أَلْفِ حَسَنَةٍ وَمَحَا عَنْهُ أَلْفَ أَلْفِ سَيِّئَةٍ وَبَنَى لَهُ بَيْتًا فِي الْجَنَّةِ".
* تخريج: انظر ماقبلہ (حسن)
قَالَ أَبُو عِيسَى: وَعَمْرُو بْنُ دِينَارٍ هَذَا هُوَ شَيْخٌ بَصْرِيٌّ تَكَلَّمَ فِيهِ بَعْضُ أَصْحَابِ الْحَدِيثِ. وَرَوَاهُ يَحْيَى بْنُ سُلَيْمٍ الطَّائِفِيُّ، عَنْ عِمْرَانَ بْنِ مُسْلِمٍ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ دِينَارٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، عَنْ النَّبِيِّ ﷺ وَلَمْ يَذْكُرْ فِيهِ عَنْ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ.
۳۴۲۹- عمرو بن دینار زبیر رضی اللہ عنہ کے گھر کے منتظم کار، سالم بن عبداللہ بن عمر سے روایت کرتے،اور وہ اپنے باپ سے اور وہ ان کے دادا عمر رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:'' جو شخص بازار جاتے ہوئے یہ دعا پڑھے : '' لا إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ وَحْدَهُ لاَ شَرِيكَ لَهُ، لَهُ الْمُلْكُ وَلَهُ الْحَمْدُ يُحْيِي وَيُمِيتُ وَهُوَ حَيٌّ لاَ يَمُوتُ بِيَدِهِ الْخَيْرُ وَهُوَ عَلَى كُلِّ شَيْئٍ قَدِيرٌ'' ۱؎ تو اللہ اس کے لیے دس لاکھ نیکیاں لکھ دے گا اور دس لاکھ اس کے گناہ مٹادے گا اور جنت میں اس کے لیے ایک گھر بنائے گا۔
امام ترمذی کہتے ہیں:۱- یہ عمرو بن دینار بصری شیخ ہیں، اور بعض اصحاب حدیث نے ان کے بارے میں کلام کیا ہے ۲- یحییٰ بن سلیم طائفی نے یہ حدیث عمران بن مسلم سے، عمران نے عبداللہ بن دینار سے، اور عبداللہ بن دینار نے ابن عمر رضی اللہ عنہما کے واسطہ سے نبی اکرم ﷺ سے روایت کی ہے، اور اس میں انہوں نے عمر رضی اللہ عنہ سے روایت کا ذکر نہیں کیا ہے ۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
37-بَاب مَا يَقُولُ الْعَبْدُ إِذَا مَرِضَ
۳۷-باب: آدمی جب بیمار ہوتو کیا دعاپڑھے؟​


3430- حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ وَكِيعٍ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ جُحَادَةَ، حَدَّثَنَا عَبْدُالْجَبَّارِ بْنُ عَبَّاسٍ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنِ الأَغَرِّ أَبِي مُسْلِمٍ قَالَ: أَشْهَدُ عَلَى أَبِي سَعِيدٍ وَأَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّهُمَا شَهِدَا عَلَى النَّبِيِّ ﷺ أَنَّهُ قَالَ: "مَنْ قَالَ: لاَ إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ وَاللَّهُ أَكْبَرُ صَدَّقَهُ رَبُّهُ فَقَالَ: لاَإِلَهَ إِلاَّ أَنَا وَأَنَا أَكْبَرُ وَإِذَا قَالَ: لاَ إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ وَحْدَهُ قَالَ: يَقُولُ: اللَّهُ لاَ إِلَهَ إِلاَّ أَنَا وَحْدِي، وَإِذَا قَالَ: لاَ إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ وَحْدَهُ لاَ شَرِيكَ لَهُ قَالَ: اللَّهُ لاَإِلَهَ إِلاَّ أَنَا وَحْدِي لاَ شَرِيكَ لِي، وَإِذَا قَالَ: لاَ إِلَهَ إِلاَّاللَّهُ لَهُ الْمُلْكُ وَلَهُ الْحَمْدُ قَالَ: اللَّهُ لاَ إِلَهَ إِلاَّ أَنَا لِيَ الْمُلْكُ وَلِيَ الْحَمْدُ، وَإِذَا قَالَ: لاَ إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ وَلاَ حَوْلَ وَلاَ قُوَّةَ إِلاَّ بِاللَّهِ قَالَ: لاَ إِلَهَ إِلاَّ أَنَا وَلاَ حَوْلَ وَلاَ قُوَّةَ إِلاَّ بِي وَكَانَ يَقُولُ: مَنْ قَالَهَا فِي مَرَضِهِ، ثُمَّ مَاتَ لَمْ تَطْعَمْهُ النَّارُ".
قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ .
* تخريج: ن/عمل الیوم واللیلۃ ۱۷ (۳۰، ۳۱)، ۱۳ (۳۴۸)، ق/الأدب ۵۴ (۳۷۹۴) (تحفۃ الأشراف: ۳۹۶۶، ۱۲۱۷۲) (صحیح)
3430/م- وَقَدْ رَوَاهُ شُعْبَةُ عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنِ الأَغَرِّ أَبِي مُسْلِمٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ وَأَبِي سَعِيدٍ بِنَحْوِ هَذَا الْحَدِيثِ بِمَعْنَاهُ، وَلَمْ يَرْفَعْهُ شُعْبَةُ، حَدَّثَنَا بِذَلِكَ مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ، عَنْ شُعْبَةَ بِهَذَا.
* تخريج: انظر ما قبلہ (صحیح)
۳۴۳۰- ابومسلم خولانی کہتے ہیں :میں گواہی دیتاہوں کہ ابوسعیدخدری اور ابوہریرہ رضی اللہ عنہما نے گواہی دی کہ ان دونوں کی موجود گی میں ر سول اللہ ﷺ نے فرمایا:'' جو : '' لاَ إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ وَاللَّهُ أَكْبَرُ'' ۱؎ کہتا ہے تو اس کا رب اس کی تصدیق کرتاہے اورکہتاہے: (ہاں) میرے سوا کوئی معبودبرحق نہیں ہے، میں ہی سب سے بڑا ہوں، اور جب : ''لاَ إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ وَحْدَهُ'' ۲؎ کہتاہے،توآپ نے فرمایا:'' اللہ کہتا ہے (ہاں) مجھ تنہا کے سوا کوئی معبودبرحق نہیں، اور جب کہتا ہے : '' لاَ إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ وَحْدَهُ لاَ شَرِيْكَ لَهُ'' ۳؎ تواللہ کہتاہے ، (ہاں ) مجھ تنہا کے سوا کوئی معبودبرحق نہیں،اور میرا کوئی شریک نہیں ہے، اور جب کہتا ہے : '' لاَإِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ لَهُ الْمُلْكُ وَ لَهُ الحَمْدُ '' ۴؎ تو اللہ کہتاہے: کوئی معبودبرحق نہیں مگر میں، میرے لیے ہی بادشاہت ہے اور میرے لیے ہی حمد ہے، اور جب کہتا ہے : ''لاَإِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ وَلاَ حَوْلَ وَلاَ قُوَّةَ إِلاَّ بِاللّهِ '' ۵؎ تو اللہ کہتاہے: (ہاں) میرے سوا کوئی معبود نہیں ہے اور گناہوں سے بچنے اور بھلے کام کرنے کی قوت نہیں ہے مگر میری توفیق سے، اور آپ فرماتے تھے: جو ان کلمات کو اپنی بیماری میں کہے ، اور مرجائے تو آگ اسے نہ کھائے گی''۔امام ترمذی کہتے ہیں:۱- یہ حدیث حسن غریب ہے۔
۳۴۳۰/م- اس سندسے شعبہ نے ابواسحاق سے،ابواسحاق نے اغر ابومسلم سے، اورابومسلم نے ابوہریرہ اور ابوسعید خدری سے اس حدیث کے مانند ہم معنی حدیث روایت کی، اور شعبہ نے اسے مرفوع نہیں کیا ۔
وضاحت ۱؎ : اللہ کے سوا کوئی معبودبرحق نہیں ہے ، اللہ سب سے بڑا ہے۔
وضاحت ۲؎ : اللہ واحد کے سوا کوئی معبودبرحق نہیں ہے۔
وضاحت ۳؎ : اللہ واحد کے سوا کوئی معبود نہیں ہے اس کا کوئی شریک وساجھی نہیں۔
وضاحت ۴؎ : اللہ کے سوا کوئی معبودبرحق نہیں، اسی کے لیے بادشاہت ہے اور اسی کے لیے حمد ہے۔
وضاحت ۵؎ : اللہ کے سوا کوئی معبودبرحق نہیں ہے، اور گناہ سے بچنے او ر بھلے کام کرنے کی طاقت نہیں ہے، مگر اللہ تعالیٰ کی توفیق سے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
38-بَاب مَا يَقُولُ إِذَا رَأَى مُبْتَلًى
۳۸-باب: جب کوئی کسی کو مصیبت میں مبتلا دیکھے تو کیا کہے؟​


3431- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِاللَّهِ بْنِ بَزِيعٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُالْوَارِثِ بْنُ سَعِيدٍ، عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ مَوْلَى آلِ الزُّبَيْرِ، عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِاللَّهِ بْنِ عُمَرَ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، عَنْ عُمَرَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ قَالَ: "مَنْ رَأَى صَاحِبَ بَلاَئٍ فَقَالَ الْحَمْدُ لِلَّهِ الَّذِي عَافَانِي مِمَّا ابْتَلاَكَ بِهِ وَفَضَّلَنِي عَلَى كَثِيرٍ مِمَّنْ خَلَقَ تَفْضِيلاَ إِلاَّ عُوفِيَ مِنْ ذَلِكَ الْبَلاَئِ كَائِنًا مَا كَانَ مَا عَاشَ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ. وَفِي الْبَاب عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ.
وَعَمْرُو بْنُ دِينَارٍ قَهْرَمَانِ آلِ الزُّبَيْرِ هُوَ شَيْخٌ بَصْرِيٌّ وَلَيْسَ هُوَ بِالْقَوِيِّ فِي الْحَدِيثِ وَقَدْ تَفَرَّدَ بِأَحَادِيثَ عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِاللَّهِ بْنِ عُمَرَ. وَقَدْ رُوِيَ عَنْ أَبِي جَعْفَرٍ مُحَمَّدِ بْنِ عَلِيٍّ أَنَّهُ قَالَ إِذَا رَأَى صَاحِبَ بَلاَئٍ فَتَعَوَّذَ مِنْهُ يَقُولُ ذَلِكَ فِي نَفْسِهِ وَلاَ يُسْمِعُ صَاحِبَ الْبَلاَئِ.
* تخريج: ق/الدعاء ۲۲ (۳۸۹۲) (تحفۃ الأشراف: ۱۰۵۳۲) (حسن)
(سندمیں عمرو بن دینار قھر مان آل زبیر ضعیف راوی ہیں،لیکن شواہد کی بنا پر یہ حدیث حسن لغیرہ ہے، دیکھیے اگلی حدیث)
۳۴۳۱- عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا:'' جو شخص مصیبت میں گرفتار کسی شخص کو دیکھے اور کہے : '' الْحَمْدُ لِلَّهِ الَّذِي عَافَانِي مِمَّا ابْتَلاَكَ بِهِ وَفَضَّلَنِي عَلَى كَثِيرٍ مِمَّنْ خَلَقَ تَفْضِيلاَ '' ۱؎ تو وہ زندگی بھر ہر بلا و مصیبت سے محفوظ رہے گا خواہ وہ کیسی ہو''۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث غریب ہے،۲- اور عمرو بن دینار آل زبیر کے خزانچی ہیں اور بصری شیخ ہیں اور حدیث میں زیادہ قوی نہیں ہیں، اور یہ سالم بن عبداللہ بن عمر سے کئی احادیث کی روایت میں منفرد ہیں،۳- ابوجعفر محمد بن علی سے روایت ہے ، انہوں نے کہا : جب آدمی کسی کو مصیبت میں گرفتار دیکھے تو اس بلا سے آہستہ سے پناہ مانگے مصیبت زدہ شخص کو نہ سنا ئے،۴- اس باب میں ابوہریرہ سے بھی روایت ہے۔
وضاحت ۱؎ : سب تعریف اللہ کے لیے ہے کہ جس نے مجھے اس بلا ومصیبت سے بچا یا جس سے تجھے دوچار کیا، اور مجھے فضیلت دی، اپنی بہت سی مخلوقات پر۔


3432- حَدَّثَنَا أَبُوجَعْفَرٍ السِّمْنَانِيُّ وَغَيْرُ وَاحِدٍ قَالُوا: حَدَّثَنَا مُطَرِّفُ بْنُ عَبْدِاللَّهِ الْمَدِينِيُّ، حَدَّثَنَا عَبْدُاللَّهِ بْنُ عُمَرَ الْعُمَرِيُّ، عَنْ سُهَيْلِ بْنِ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ: " مَنْ رَأَى مُبْتَلًى فَقَالَ الْحَمْدُ لِلَّهِ الَّذِي عَافَانِي مِمَّا ابْتَلاَكَ بِهِ وَفَضَّلَنِي عَلَى كَثِيرٍ مِمَّنْ خَلَقَ تَفْضِيلاً لَمْ يُصِبْهُ ذَلِكَ الْبَلاَئُ".
قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ.
* تخريج: تفرد بہ المؤلف (تحفۃ الأشراف: ۱۲۶۹۰) (صحیح)
( سندمیں عبد اللہ بن عمر العمری ضعیف راوی ہیں ، لیکن شواہد کی بنا پر یہ حدیث صحیح لغیرہ ہے، ملاحظہ ہو: الصحیحہ : ۲۰۶، ۲۷۳۷،وتراجع الالبا نی ۲۲۸)
۳۴۳۲- ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:'' جو شخص کسی شخص کو مصیبت میں مبتلا دیکھے پھر کہے:''الْحَمْدُ لِلَّهِ الَّذِي عَافَانِي مِمَّا ابْتَلاَكَ بِهِ وَفَضَّلَنِي عَلَى كَثِيرٍ مِمَّنْ خَلَقَ تَفْضِيلاً لَمْ يُصِبْهُ ذَلِكَ الْبَلاَئُ '' تو اسے یہ بلا نہ پہنچے گی''۔
امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث اس سند سے غریب ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
39-بَاب مَا يَقُولُ إِذَا قَامَ مِنَ الْمَجْلِسِ
۳۹-باب: مجلس سے اٹھتے وقت کیا پڑھے؟​


3433- حَدَّثَنَا أَبُوعُبَيْدَةَ بْنُ أَبِي السَّفَرِ الْكُوفِيُّ وَاسْمُهُ أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِاللَّهِ الْهَمْدَانِيُّ، حَدَّثَنَا الْحَجَّاجُ بْنُ مُحَمَّدٍ، قَالَ: قَالَ ابْنُ جُرَيْجٍ: أَخْبَرَنِي مُوسَى بْنُ عُقْبَةَ، عَنْ سُهَيْلِ بْنِ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ: "مَنْ جَلَسَ فِي مَجْلِسٍ؛ فَكَثُرَ فِيهِ لَغَطُهُ فَقَالَ قَبْلَ أَنْ يَقُومَ مِنْ مَجْلِسِهِ ذَلِكَ: سُبْحَانَكَ اللَّهُمَّ وَبِحَمْدِكَ أَشْهَدُ أَنْ لاَ إِلَهَ إِلاَّ أَنْتَ أَسْتَغْفِرُكَ وَأَتُوبُ إِلَيْكَ إِلاَّ غُفِرَ لَهُ مَا كَانَ فِي مَجْلِسِهِ ذَلِكَ".
وَفِي الْبَاب عَنْ أَبِي بَرْزَةَ وَعَائِشَةَ. قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ غَرِيبٌ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ لا نَعْرِفُهُ مِنْ حَدِيثِ سُهَيْلٍ إِلاَّ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ.
* تخريج: ن/عمل الیوم واللیلۃ ۱۳۷ (۳۹۷/م) (تحفۃ الأشراف: ۱۲۷۵۲) (صحیح)
۳۴۳۳- ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :'' جو شخص کسی مجلس میں بیٹھے اور اس سے بہت سی لغو اور بیہودہ باتیں ہوجائیں ، اور وہ اپنی مجلس سے اٹھ جانے سے پہلے پڑھ لے : ''سُبْحَانَكَ اللَّهُمَّ وَبِحَمْدِكَ أَشْهَدُ أَنْ لاَ إِلَهَ إِلاَّ أَنْتَ أَسْتَغْفِرُكَ وَأَتُوبُ إِلَيْكَ '' ۱؎ تواس کی اس مجلس میں اس سے ہونے والی لغزشیں معاف کردی جاتی ہیں''۔امام ترمذی کہتے ہیں :۱- یہ حدیث اس سند سے حسن صحیح غریب ہے ، اور ہم اسے سہیل کی روایت سے صرف اسی سند سے جانتے ہیں، ۲- اس باب میں ابو برزہ اور عائشہ رضی اللہ عنہما سے بھی احادیث آئی ہیں۔
وضاحت ۱؎ : پاک ہے تو اے اللہ ! اور سب تعریف تیرے لیے ہے، میں گواہی دیتاہوں کہ تیرے سوا کوئی معبودبرحق نہیں، میں تجھ سے مغفرت چاہتا ہوں اور تیری طرف رجوع کرتاہوں۔


3434- حَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَبْدِالرَّحْمَنِ الْكُوفِيُّ، حَدَّثَنَا الْمُحَارِبِيُّ، عَنْ مَالِكِ بْنِ مِغْوَلٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سُوقَةَ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ: كَانَ يُعَدُّ لِرَسُولِ اللَّهِ ﷺ فِي الْمَجْلِسِ الْوَاحِدِ مِائَةُ مَرَّةٍ مِنْ قَبْلِ أَنْ يَقُومَ: "رَبِّ اغْفِرْ لِي وَتُبْ عَلَيَّ إِنَّكَ أَنْتَ التَّوَّابُ الْغَفُورُ".
* تخريج: د/الصلاۃ ۳۶۱ (۱۵۱۶)، ق/الأدب ۵۷ (۳۸۱۴) (تحفۃ الأشراف: ۸۴۲۲) (صحیح)
3434/م- قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عُمَرَ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سُوقَةَ بِهَذَا الإِسْنَادِ نَحْوَهُ بِمَعْنَاهُ. هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ غَرِيبٌ.
* تخريج: انظر ما قبلہ (صحیح)
۳۴۳۴- عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ کی ایک مجلس میں مجلس سے اٹھنے سے پہلے سو سو مرتبہ : '' رَبِّ اغْفِرْ لِي وَتُبْ عَلَيَّ إِنَّكَ أَنْتَ التَّوَّابُ الْغَفُورُ'' ۱؎ گنا جاتاتھا ۔
سفیان نے محمد بن سوقہ سے اسی سند کے ساتھ اسی طرح اسی کے ہم معنی حدیث روایت کی۔ امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن صحیح غریب ہے۔
وضاحت ۱؎ : اے ہمارے رب ! ہمیں بخش دے اور ہماری توبہ قبول فرما، بے شک تو توبہ قبول کرنے اور بخشنے والا ہے۔
 
Top