• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

سیاہ کار عورت اور اس کی سزا

تلمیذ

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 12، 2011
پیغامات
765
ری ایکشن اسکور
1,506
پوائنٹ
191



وَلَا تُصَلِّ عَلَىٰ أَحَدٍ مِّنْهُم مَّاتَ أَبَدًا وَلَا تَقُمْ عَلَىٰ قَبْرِهِ ۖ إِنَّهُمْ كَفَرُوا بِاللَّـهِ وَرَسُولِهِ وَمَاتُوا وَهُمْ فَاسِقُونَ ﴿٨٤-٩﴾

اور (اے پیغمبر) ان میں سے کوئی مر جائے تو کبھی اس (کے جنازے) پر نماز نہ پڑھنا اور نہ اس کی قبر پر (جا کر) کھڑے ہونا۔ یہ خدا اور اس کے رسول کے ساتھ کفر کرتے رہے اور مرے بھی نافرمان (ہی مرے)
یہاں تو قرآن کہ رہا ہے کہ لا تصل علی احد منہم اور آپ اس کو جنازے کے اثبات پر دلیل لے رہے ہیں ؟؟؟؟؟
 

muslim

رکن
شمولیت
ستمبر 29، 2011
پیغامات
467
ری ایکشن اسکور
567
پوائنٹ
86
وَلَا تُصَلِّ عَلَىٰ أَحَدٍ مِّنْهُم مَّاتَ أَبَدًا وَلَا تَقُمْ عَلَىٰ قَبْرِهِ ۖ إِنَّهُمْ كَفَرُوا بِاللَّـهِ وَرَسُولِهِ وَمَاتُوا وَهُمْ فَاسِقُونَ ﴿٨٤-٩﴾

اور (اے پیغمبر) ان میں سے کوئی مر جائے تو کبھی اس (کے جنازے) پر نماز نہ پڑھنا اور نہ اس کی قبر پر (جا کر) کھڑے ہونا۔ یہ خدا اور اس کے رسول کے ساتھ کفر کرتے رہے اور مرے بھی نافرمان (ہی مرے)
 

muslim

رکن
شمولیت
ستمبر 29، 2011
پیغامات
467
ری ایکشن اسکور
567
پوائنٹ
86
مسلم صاحب کے اس اقتباس کو الیاسی نے لائک کیا ہے، جس سے صاف واضح ہے کہ مسلم صاحب کی طرح الیاسی اور ان کے استاد سب حدیث دشمنی میں متحد ہیں اور ان سب کے نزدیک محرف بائبل اور احادیث مبارکہ کا ایک ہی مقام ہے (والعیاذ باللہ!!)) بلکہ بائبل کی اہمیت حدیث سے زیادہ ہے، اسی لئے اسے پہلے ذکر کیا گیا ہے۔

البتہ مسلم صاحب اور ان میں فرق یہ ہے کہ مسلم صاحب علی الاعلان اپنے آپ کو منکر حدیث کہتے ہیں جبکہ یہ ٹولہ ’تقیہ‘ یا ’منافقت‘ کرتے ہوئے ایک سانس میں تو حدیث کو ماننے کا دعویٰ کرتے نہیں تھکتا۔ لیکن دوسرے ہی سانس میں یہ کہتا ہے کہ جو حدیث قرآن (سے اخذ کردہ ان کے باطل مفہوم) کے مخالف ہو وہ مردود ہوگی خوا وہ بخاری ومسلم کی ہی حدیث کیوں نہ ہو۔ گویا نبی کریمﷺ کی بات کو اپنے ناقص اور پلید عقل سے ٹکرا کر ردّ کر دیتے ہیں اور پھر بھی پکے مسلمان رہتے ہیں۔

میرے دوستو! بخاری ومسلم کی دشمنی میں کم از کم اپنے ایمان کا بیڑہ غرق تو نہ کرو۔ جب تک یہ حدیث بخاری ومسلم تک نہیں پہنچی تھی، بلکہ جب صحابہ نے یہ حدیثیں نبی کریمﷺ سے سنی تھیں تو انہوں نے نبی کریمﷺ سے کیوں نہیں کہا کہ یہ تو قرآن کے مخالف ہیں لہٰذا ہم نہیں مانتے؟؟؟
صحابہ تو آیت وَما أَر‌سَلنا مِن رَ‌سولٍ إِلّا لِيُطاعَ بِإِذنِ اللَّـهِ ۚ وَلَو أَنَّهُم إِذ ظَلَموا أَنفُسَهُم جاءوكَ فَاستَغفَرُ‌وا اللَّـهَ وَاستَغفَرَ‌ لَهُمُ الرَّ‌سولُ لَوَجَدُوا اللَّـهَ تَوّابًا رَ‌حيمًا ٦٤ فَلا وَرَ‌بِّكَ لا يُؤمِنونَ حَتّىٰ يُحَكِّموكَ فيما شَجَرَ‌ بَينَهُم ثُمَّ لا يَجِدوا فى أَنفُسِهِم حَرَ‌جًا مِمّا قَضَيتَ وَيُسَلِّموا تَسليمًا کی وجہ سے رسول اللہﷺ کے ہر ہر حکم کو مانتے تھے، آپ کے کسی حکم کو نہ قرآن سے ٹکراتے اور نہ ہی عقل میں نہ آنے پر ردّ کرتے تھے۔

میرے دوستو! اگر حدیث کے بارے میں ہمارا ذہن نہیں کھلتا تو ہم کم از کم اپنے آپ کو صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کے طریقے پر چلا لیں۔

میرے دوستو! اللہ کی طرف سے نازل کردہ وحی کا ردّ کردینا یا اس کو اپنی ناقص عقل کے خلاف ٹھہرانا اور اس کی تاویل کرنے کی کوشش کرنا مسلمان کے شایان شان نہیں، یہ تاویلیں یہود ونصاریٰ کا کام ہے۔ خدارا درج ذيل آيات كا دردِ دل سے مطالعہ کرو، دیکھو کہ اللہ تعالیٰ کتنے خوبصورت اور دل موہ لینے والے انداز سے مؤمنین کو مخاطب فرما رہے ہیں:
﴿ أَلَم يَأنِ لِلَّذينَ ءامَنوا أَن تَخشَعَ قُلوبُهُم لِذِكرِ‌ اللَّـهِ وَما نَزَلَ مِنَ الحَقِّ وَلا يَكونوا كَالَّذينَ أوتُوا الكِتـٰبَ مِن قَبلُ فَطالَ عَلَيهِمُ الأَمَدُ فَقَسَت قُلوبُهُم ۖ وَكَثيرٌ‌ مِنهُم فـٰسِقونَ ١٦ ﴾ ۔۔۔ سورة الحديد
کیا اب تک ایمان والوں کے لیے وقت نہیں آیا کہ ان کے دل ذکر الٰہی سے اور جو حق (قرآن وسنت) اتر چکا ہے اس سے نرم ہو جائیں اور ان کی طرح نہ ہو جائیں جنہیں ان سے پہلے کتاب دی گئی تھی پھر جب ان پر ایک زمانہ دراز گزر گیا تو ان کے دل سخت ہو گئے اور ان میں بہت سے فاسق ہیں (16)

نیز فرمایا:
﴿ أَلَم تَرَ‌ إِلَى الَّذينَ يَزعُمونَ أَنَّهُم ءامَنوا بِما أُنزِلَ إِلَيكَ وَما أُنزِلَ مِن قَبلِكَ يُر‌يدونَ أَن يَتَحاكَموا إِلَى الطّـٰغوتِ وَقَد أُمِر‌وا أَن يَكفُر‌وا بِهِ وَيُر‌يدُ الشَّيطـٰنُ أَن يُضِلَّهُم ضَلـٰلًا بَعيدًا ٦٠ وَإِذا قيلَ لَهُم تَعالَوا إِلىٰ ما أَنزَلَ اللَّـهُ وَإِلَى الرَّ‌سولِ رَ‌أَيتَ المُنـٰفِقينَ يَصُدّونَ عَنكَ صُدودًا ٦١ فَكَيفَ إِذا أَصـٰبَتهُم مُصيبَةٌ بِما قَدَّمَت أَيديهِم ثُمَّ جاءوكَ يَحلِفونَ بِاللَّـهِ إِن أَرَ‌دنا إِلّا إِحسـٰنًا وَتَوفيقًا ٦٢أُولـٰئِكَ الَّذينَ يَعلَمُ اللَّـهُ ما فى قُلوبِهِم فَأَعرِ‌ض عَنهُم وَعِظهُم وَقُل لَهُم فى أَنفُسِهِم قَولًا بَليغًا ٦٣وَما أَر‌سَلنا مِن رَ‌سولٍ إِلّا لِيُطاعَ بِإِذنِ اللَّـهِ ۚ وَلَو أَنَّهُم إِذ ظَلَموا أَنفُسَهُم جاءوكَ فَاستَغفَرُ‌وا اللَّـهَ وَاستَغفَرَ‌ لَهُمُ الرَّ‌سولُ لَوَجَدُوا اللَّـهَ تَوّابًا رَ‌حيمًا ٦٤ فَلا وَرَ‌بِّكَ لا يُؤمِنونَ حَتّىٰ يُحَكِّموكَ فيما شَجَرَ‌ بَينَهُم ثُمَّ لا يَجِدوا فى أَنفُسِهِم حَرَ‌جًا مِمّا قَضَيتَ وَيُسَلِّموا تَسليمًا ٦٥ ﴾ ۔۔۔ سورة النساء
کیا آپ نے انہیں نہیں دیکھا؟ جن کا دعویٰ تو یہ ہے کہ جو کچھ آپ پر اور جو کچھ آپ سے پہلے اتارا گیا ہے اس پر ان کا ایمان ہے، لیکن وه اپنے فیصلے غیر اللہ کی طرف لے جانا چاہتے ہیں حالانکہ انہین حکم دیا گیا ہے کہ شیطان کا انکار کریں، شیطان تو یہ چاہتا ہے کہ انہیں بہکا کر دور ڈال دے (60) ان سے جب کبھی کہا جائے کہ اللہ تعالیٰ کے نازل کرده کلام کی اور رسول ﷺ(احادیث مبارکہ) کی طرف آؤ تو آپ دیکھ لیں گے کہ یہ منافق آپ سے منھ پھیر کر رکے جاتے ہیں (61) پھر کیا بات ہے کہ جب ان پر ان کے کرتوت کے باعث کوئی مصیبت آپڑتی ہے تو پھر یہ آپ کے پاس آکر اللہ تعالیٰ کی قسمیں کھاتے ہیں کہ ہمارا اراده تو صرف بھلائی اور میل ملاپ ہی کا تھا (62) یہ وه لوگ ہیں کہ ان کے دلوں کا بھید اللہ تعالیٰ پر بخوبی روشن ہے، آپ ان سے چشم پوشی کیجئے، انہیں نصیحت کرتے رہیئے اور انہیں وه بات کہئے! جو ان کے دلوں میں گھر کرنے والی ہو (63) ہم نے ہر ہر رسول کو صرف اسی لئے بھیجا کہ اللہ تعالیٰ کے حکم سے اس کی فرمانبرداری کی جائے اور اگر یہ لوگ جب انہوں نے اپنی جانوں پر ﻇلم کیا تھا، تیرے پاس آ جاتے اور اللہ تعالیٰ سے استغفار کرتے اور رسول بھی ان کے لئے استغفار کرتے، تو یقیناً یہ لوگ اللہ تعالیٰ کو معاف کرنے واﻻ مہربان پاتے (64) سو قسم ہے تیرے پروردگار کی! یہ مومن نہیں ہو سکتے، جب تک کہ تمام آپس کے اختلاف میں آپ کو حاکم نہ مان لیں، پھر جو فیصلے آپ ان میں کر دیں ان سے اپنے دل میں اور کسی طرح کی تنگی اور ناخوشی نہ پائیں اور فرمانبرداری کے ساتھ قبول کر لیں (65)

إِنَّما أَعِظُكُم بِوٰحِدَةٍ ۖ أَن تَقوموا لِلَّـهِ مَثنىٰ وَفُرٰ‌دىٰ ثُمَّ تَتَفَكَّر‌وا
خدارا اکیلے یا اکھٹے ہو کر غور کرو کہیں ایسا نہ ہو کہ قبر میں یا پھر حشر میں پچھتانا پڑے۔

اللہ سے ہی ہدایت کا سوال ہے!!



اللہ کا کلام اور رسول کی حدیث (بخاری و مسلم وغیرہ وغیرہ) آپ کی نزدیک دونوں اللہ کی وحی اور اس کا کلام ہیں۔
کیا اللہ کے دیگر تمام رسول اور انبیاء کرام کے لیئے بھی اللہ کا یہی دستور اور اللہ کی یہی سنّت رہی ھے؟
کیا انبیاء سابقین بھی، اللہ کی کتاب کے ساتھ حدیث کی کتابیں بھی لائے؟
 

تلمیذ

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 12، 2011
پیغامات
765
ری ایکشن اسکور
1,506
پوائنٹ
191
وَلَا تُصَلِّ عَلَىٰ أَحَدٍ مِّنْهُم مَّاتَ أَبَدًا وَلَا تَقُمْ عَلَىٰ قَبْرِهِ ۖ إِنَّهُمْ كَفَرُوا بِاللَّـهِ وَرَسُولِهِ وَمَاتُوا وَهُمْ فَاسِقُونَ ﴿٨٤-٩﴾

اور (اے پیغمبر) ان میں سے کوئی مر جائے تو کبھی اس (کے جنازے) پر نماز نہ پڑھنا اور نہ اس کی قبر پر (جا کر) کھڑے ہونا۔ یہ خدا اور اس کے رسول کے ساتھ کفر کرتے رہے اور مرے بھی نافرمان (ہی مرے)
وَلَا تُصَلِّ عَلَىٰ أَحَدٍ مِّنْهُم مَّاتَ أَبَدًا وَلَا تَقُمْ عَلَىٰ قَبْرِهِ ۖ إِنَّهُمْ كَفَرُوا بِاللَّـهِ وَرَسُولِهِ وَمَاتُوا وَهُمْ فَاسِقُونَ ﴿٨٤-٩﴾

اور (اے پیغمبر) ان میں سے کوئی مر جائے تو کبھی اس (کے جنازے) پر نماز نہ پڑھنا اور نہ اس کی قبر پر (جا کر) کھڑے ہونا۔ یہ خدا اور اس کے رسول کے ساتھ کفر کرتے رہے اور مرے بھی نافرمان (ہی مرے)
یہاں ارشاد ہے کہ تو کبھی اس (کے جنازے) پر نماز نہ پڑھنا ۔ جنازے سے منع کیا جارہا ہے اور آپ بات جنازے کے اثبات کی کر رہے ہیں
 

muslim

رکن
شمولیت
ستمبر 29، 2011
پیغامات
467
ری ایکشن اسکور
567
پوائنٹ
86
وَلَا تُصَلِّ عَلَىٰ أَحَدٍ مِّنْهُم مَّاتَ أَبَدًا وَلَا تَقُمْ عَلَىٰ قَبْرِهِ ۖ إِنَّهُمْ كَفَرُوا بِاللَّـهِ وَرَسُولِهِ وَمَاتُوا وَهُمْ فَاسِقُونَ ﴿٨٤-٩﴾

اور (اے پیغمبر) ان میں سے کوئی مر جائے تو کبھی اس (کے جنازے) پر نماز نہ پڑھنا اور نہ اس کی قبر پر (جا کر) کھڑے ہونا۔ یہ خدا اور اس کے رسول کے ساتھ کفر کرتے رہے اور مرے بھی نافرمان (ہی مرے)
یہاں ارشاد ہے کہ تو کبھی اس (کے جنازے) پر نماز نہ پڑھنا ۔ جنازے سے منع کیا جارہا ہے اور آپ بات جنازے کے اثبات کی کر رہے ہیں

نئی بحث چھیڑنے سے پہلے موضوع کی طرف آئیں۔


قرآن میں زانی کی سزا سنگسار نہیں ھے۔ معلوم نہیں اس بات پر ایمان لانے میں کیا رکاوٹ ھے۔
 
شمولیت
اگست 05، 2012
پیغامات
115
ری ایکشن اسکور
453
پوائنٹ
57
نئی بحث چھیڑنے سے پہلے موضوع کی طرف آئیں۔


قرآن میں زانی کی سزا سنگسار نہیں ھے۔ معلوم نہیں اس بات پر ایمان لانے میں کیا رکاوٹ ھے۔
یہ در اصل مسلم صاحب کا بحث سے فرار ہے۔

نہ جانے یہ جنازہ اور ختنہ دونوں کیسے قرآن سے ثابت کرتے ہیں؟ معلوم نہیں کہ ان کا ختنہ بھی ہوا ہے یا نہیں؟؟!!

مسلم صاحب بھی مرنے کے بعد شائد نبی کریم ﷺ بتائے گئے طریقے کی بجائے قرآنی حکم ﴿ فَبَعَثَ اللَّـهُ غُر‌ابًا يَبحَثُ فِى الأَر‌ضِ لِيُرِ‌يَهُ كَيفَ يُوٰر‌ى سَوءَةَ أَخيهِ ۚ قالَ يـٰوَيلَتىٰ أَعَجَزتُ أَن أَكونَ مِثلَ هـٰذَا الغُر‌ابِ فَأُوٰرِ‌ىَ سَوءَةَ أَخى ۖ فَأَصبَحَ مِنَ النّـٰدِمينَ ﴾ پر ہی عمل کرنا چاہیں گے۔
 

muslim

رکن
شمولیت
ستمبر 29، 2011
پیغامات
467
ری ایکشن اسکور
567
پوائنٹ
86
یہ در اصل مسلم صاحب کا بحث سے فرار ہے۔

نہ جانے یہ جنازہ اور ختنہ دونوں کیسے قرآن سے ثابت کرتے ہیں؟ معلوم نہیں کہ ان کا ختنہ بھی ہوا ہے یا نہیں؟؟!!

مسلم صاحب بھی مرنے کے بعد شائد نبی کریم ﷺ بتائے گئے طریقے کی بجائے قرآنی حکم ﴿ فَبَعَثَ اللَّـهُ غُر‌ابًا يَبحَثُ فِى الأَر‌ضِ لِيُرِ‌يَهُ كَيفَ يُوٰر‌ى سَوءَةَ أَخيهِ ۚ قالَ يـٰوَيلَتىٰ أَعَجَزتُ أَن أَكونَ مِثلَ هـٰذَا الغُر‌ابِ فَأُوٰرِ‌ىَ سَوءَةَ أَخى ۖ فَأَصبَحَ مِنَ النّـٰدِمينَ ﴾ پر ہی عمل کرنا چاہیں گے۔


اصل پیغام ارسال کردہ از: راجا

قرآن میں کسی شے کا مذکور نہ ہونا، کیا اس کے غیر شرعی ہونے کو مستلزم ہے؟
قرآن میں وضاحت سے جنازہ کا بھی ذکر نہیں، تو کیا منکرین حدیث نماز جنازہ کو غیرقرآنی سمجھتے ہوئے ، بغیر جنازہ کے مدفون ہوتے ہیں؟
قرآن میں ختنہ کا بھی ذکر نہیں، تو کیا آپ۔۔؟
علی ھذا القیاس۔


قرآن میں کسی شے کا مذکور نہ ہونا، کیا اس کے غیر شرعی ہونے کو مستلزم ہے؟
جو بات قرآن میں نہیں لکھی اسے قرآن سے منسوب کرنا، کیا غیر شرعی فعل نہیں ھے؟




قرآن میں وضاحت سے جنازہ کا بھی ذکر نہیں، تو کیا منکرین حدیث نماز جنازہ کو غیرقرآنی سمجھتے ہوئے ، بغیر جنازہ کے مدفون ہوتے ہیں؟

وَلَا تُصَلِّ عَلَىٰ أَحَدٍ مِّنْهُم مَّاتَ أَبَدًا وَلَا تَقُمْ عَلَىٰ قَبْرِهِ ۖ إِنَّهُمْ كَفَرُوا بِاللَّـهِ وَرَسُولِهِ وَمَاتُوا وَهُمْ فَاسِقُونَ ﴿٨٤-٩﴾

اور (اے پیغمبر) ان میں سے کوئی مر جائے تو کبھی اس (کے جنازے) پر نماز نہ پڑھنا اور نہ اس کی قبر پر (جا کر) کھڑے ہونا۔ یہ خدا اور اس کے رسول کے ساتھ کفر کرتے رہے اور مرے بھی نافرمان (ہی مرے)


قرآن میں ختنہ کا بھی ذکر نہیں، تو کیا آپ۔۔؟

ختنہ کرانا یہودی مذہب میں فرض ھے۔ مسلمانوں میں یہ عمل سماجی طور پر یہودیوں سے ہی آیا ھے۔ ختنہ کرانا یا نہ کرانا، اسلام میں یہ کوئی شرعی مسلہ نہیں ھے۔


موضوع کی طرف آئیں۔ قرآن میں زانی کی سزا سنگسار نہیں ھے۔ معلوم نہیں اس بات پر ایمان لانے میں کیا رکاوٹ ھے۔
 
شمولیت
اگست 05، 2012
پیغامات
115
ری ایکشن اسکور
453
پوائنٹ
57
قرآن میں کسی شے کا مذکور نہ ہونا، کیا اس کے غیر شرعی ہونے کو مستلزم ہے؟
گویا آپ کے نزدیک شریعت قرآن کے علاوہ کہیں اور سے بھی ثابت ہوتی ہے؟؟؟
نبی کریمﷺ کی حدیث مبارکہ کو تو آپ مانتے نہیں!
پھر لازماً قرآن کے علاوہ آپ کے نزدیک غلام احمد پرویز کی حدیث سے ہی شریعت ثابت ہوتی ہوگی؟؟؟

قرآن میں وضاحت سے جنازہ کا بھی ذکر نہیں، تو کیا منکرین حدیث نماز جنازہ کو غیرقرآنی سمجھتے ہوئے ، بغیر جنازہ کے مدفون ہوتے ہیں؟
وَلَا تُصَلِّ عَلَىٰ أَحَدٍ مِّنْهُم مَّاتَ أَبَدًا وَلَا تَقُمْ عَلَىٰ قَبْرِهِ ۖ إِنَّهُمْ كَفَرُوا بِاللَّـهِ وَرَسُولِهِ وَمَاتُوا وَهُمْ فَاسِقُونَ ﴿٨٤-٩﴾
اور (اے پیغمبر) ان میں سے کوئی مر جائے تو کبھی اس (کے جنازے) پر نماز نہ پڑھنا اور نہ اس کی قبر پر (جا کر) کھڑے ہونا۔ یہ خدا اور اس کے رسول کے ساتھ کفر کرتے رہے اور مرے بھی نافرمان (ہی مرے)
آپ اپنے بارے میں کیا وصیت کرتے ہیں کہ آپ کی نماز جنازہ پڑھی جائے یا نہیں؟؟؟ کیونکہ نمازِ جنازہ تو قرآن کریم سے ثابت ہی نہیں ہے۔ اور سنت رسولﷺ کو آپ مانتے نہیں! کیا آپ کو بھی قصہ ابنَی آدم میں کوّے کی طرح بغیر نمازِ جنازہ کے ایسے ہی دفنا دیا جائے؟

ختنہ کرانا یہودی مذہب میں فرض ھے۔ مسلمانوں میں یہ عمل سماجی طور پر یہودیوں سے ہی آیا ھے۔ ختنہ کرانا یا نہ کرانا، اسلام میں یہ کوئی شرعی مسلہ نہیں ھے۔
یہودی مذہب میں کیا ہے کیا نہیں؟ اسے چھوڑ دیں!

آپ کے نزدیک اسلام کا ختنہ سے کوئی تعلق نہیں؟!! سیدھی سی بات ہے کہ پھر آپ بھی مختون نہیں ہوں گے!!!

اگر ہیں تو کیوں؟؟؟
 

muslim

رکن
شمولیت
ستمبر 29، 2011
پیغامات
467
ری ایکشن اسکور
567
پوائنٹ
86
گویا آپ کے نزدیک شریعت قرآن کے علاوہ کہیں اور سے بھی ثابت ہوتی ہے؟؟؟
یہ تو آپ کا دعوی ھے۔
میرے لیئے تو اللہ کی کتاب ہی کافی ھے۔

آپ اپنے بارے میں کیا وصیت کرتے ہیں کہ آپ کی نماز جنازہ پڑھی جائے یا نہیں؟؟؟ کیونکہ نمازِ جنازہ تو قرآن کریم سے ثابت ہی نہیں ہے۔ اور سنت رسولﷺ کو آپ مانتے نہیں! کیا آپ کو بھی قصہ ابنَی آدم میں کوّے کی طرح بغیر نمازِ جنازہ کے ایسے ہی دفنا دیا جائے؟
اللہ کے پہلے رسول سے لے کر آخرئ نبی تک کیا مسلمان بغیر صلاۃ المیّت کے مدفون ہوتے رہے؟؟؟ بشمول انبیاء کرام؟؟؟؟؟


یہودی مذہب میں کیا ہے کیا نہیں؟ اسے چھوڑ دیں!

آپ کے نزدیک اسلام کا ختنہ سے کوئی تعلق نہیں؟!! سیدھی سی بات ہے کہ پھر آپ بھی مختون نہیں ہوں گے!!!

اگر ہیں تو کیوں؟؟؟

بھائی صاحب ختنہ کرائیں تو بھی ٹھیک ھے اور نہ کرایئں تو بھی ٹھیک ھے۔ اس کا شریعت سے کیا تعلق ھے؟



قرآن میں زانی کی سزا سنگسار نہیں ھے۔ سچ کو جان بوجھ کر مت چھپائیں۔
 

الیاسی

رکن
شمولیت
فروری 28، 2012
پیغامات
425
ری ایکشن اسکور
736
پوائنٹ
86
الیاسی صاحب ایک استدلال یہ ہے کہ "کل" لفظ آنے سے تمام زانی اس آیت سے مراد ہیں (غیر شادی شدہ اور شادی شدہ)
یہاں "کل" کے حوالہ سے کچھ عرض کرنا مذکور ہے اگرمیری یہ گذرارشات حق ہں تو اللہ کی طرف سے ہے اور اگر میں غلطی پر ہوں تو میری اصلاح کردیجيے گا ۔
قرآن فرماتا ہے
الزانية والزاني فاجلدوا كل واحد منهما مائة جلدة
اولا

یہاں کل سے مراد ہے کہ زانی مرد اور زانیہ عورت کو سو کوڑے مارے جائیں ، یعنی دونوں کو کوڑے مارے جائیں ایسا نہ ہو کہ مرد کو تو کوڑے مارے جائیں اور عورت کو حقوق نسواں کی علمبردار انجمنوں کی دباؤ میں آکر چھوڑ دیا جائے ۔ نہیں کل واحد منہما یعنی عورت کو بھی سو کوڑے مارو اور مرد کو بھی
اللہ تبارک و تعالی کو معلوم تھا کل حقوق نسواں کے نام سے ایک فتنہ اٹھے گا کہیں اس فتنے کی زد میں آکر امت کے لوگ زانیہ عورت کو سو کوڑے مارنا ترک نہ کردیں

ثانیا

اللہ تبارک و تعالی نے فاجلدواھما نہیں فرمایا تاکہ کل کچھ فتنہ پرور لوگ پچاس کوڑے زانی مرد کو اور پچاس کوڑے زانیہ عورت کو مار کر تلک مائہ کاملہ کہ کر حد نافذ کردیتے بلکہ کل واحد منہما کہ دونوں کو سو سو کوڑے مارنے کا کہا گيا
كل واحد منهما مائة جلده سے دو امور ثابت ہوئے کوڑے زانی کو بھی لگیں گے اور زانیہ کو بھی اور دونوں میں سے ہر ایک کو(مرد اور عورت) سو کوڑے لگیں گے
یہاں اس بات کا ذکر نہیں ہر زانی کی یہی سزا ہے چاہے وہ شادی شدہ ہو یا غیر شادی شدہ ۔
اگر کل سے مراد تمام ہوتا ہے بغیر کسی استثناء کے تو یہاں کل سے بھی یہ مراد لیں وَنزلْنَا عَلَيْكَ الْكِتَابَ تِبْيَانًا لِكُلِّ شَيْءٍ
اور بتائیں کے شیء سے کیا ہر چیز مراد ہے بغیر کسی استثناء کے
الیاسی صاحب سے درخواست ہے کہ وہ لفظ "کل" کی مذید وضاحت کریں کہ وہ کس طرح اس کا احاطہ شادی شدہ اور غیر شادی شدہ سب پر کر رہے ہیں

ایک بات اور عرض کرتا جائوں بعض افراد اعتراض کرتے ہیں کہ اللہ تبارک و تعالی کی اس میں کیا حکمت تھی کہ رجم کی آیت کے الفاظ کی تلاوت کیوں اٹھائی گئی اور حکم باقی رہنے دیا گيا ۔ اللہ تبارک و تعالی کی حکمتوں کا ہم کہاں احاطہ کرسکتیں ہیں لیکن کچھ تھوڑا بہت جو سمجھ پاتیں ہیں بیان کر دیتے ہیں۔۔ یہ رجم کی آیت بطور تلاوت اٹھایا جانا بطور ابتلاء و آزمائش کے ہے
اہل کتاب کی کتب میں رجم کا حکم مکتوب تھا لیکن انہوں نے اس حکم پر عمل نہ کیا بلکہ انکار کیا یہاں تک کہ اس آیت کو چھپایا اور اس امت کی فضیلت دیکھیں کہ قرآن سے رجم کی آیت اٹھالی گئیں بطور تلاوت اور اس حکم باقی رکھا گيا لیکن پھر بھی اس امت کے علماء اور فقہاء رجم کی آیت کا صرف تلاوت اٹھائے جانے کے باوجود رجم کا انکار نہیں کرتے ۔(کیوں کہ آیت مکتوب نہیں لیکن حکم نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہے ) واقعی میں یہ امت سب امتوں سے فضیلت والی امت ہے
جناب تلمیذ صاحب بدقسمتی سے چند دنوں سے میں محدث فورم سے غیر حاضر رہا
آپ نے تو صرف احتمالات ذکر کی ہے نا اسی طرح تو میں بھی پچاس احتمالات ذکر کرونگا
میری مدعا یہ ہے کہ کل سے مراد ہر فرد ہے عربی زبان میں کل کی تین قسمی ہوتی ہیں کل کلی کل مجموعی اور کل افرادی
اور ہر قسم کی مطابق زانی کا سزا کوڑے ہی بنتے ہیں اس لیے زانی کا سزا کوڑے ہی ہے آپ قرآن سے رجم ثابت نھیں کرسکتے وھاں تبیانا لکل شیء میں بھی کل سے ہر چیز مراد ہے ہاں قرآن شریف استثناء کرے تو ٹھیک ہے اور یہاں بھی صرف باندی کا استثناء قرآن سے ثابت ہے اور بس :::::::::: جواب میں پلیز پلیز مختصر اور پواینٹ ٹو پواینٹ بات کیا کرے
 
Top