• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

شیخ القراء قاری اِظہار احمد تھانوی﷫

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
قاری محمد خالد محمود
قاری محمد خالد قاری اظہار صاحب﷫ کے متعلق لکھتے ہیں کہ ۱۹۸۸ء میں جب قاری صاحب کو تمغۂ حسن کارکردگی عطا ہوا تو لوگوں نے بڑھ کر مبارکباد دی مگر آپ نے جواباً فرمایا بھائی اس تمغے کی کیا بات کرنی اصل تمغہ تو وہ ہے جو روز قیامت اللہ تعالی عطا فرمائے گا۔ بس وہ مل جائے تو کافی ہے۔ پھر کسی چیز کی حاجت نہیں۔
اللہ تعالی قاری صاحب کے دل کی مراد پوری کرے۔ (آمین)
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
قاری نور احمد صاحب
قاری نور احمد لکھتے ہیں کہ ایک دفعہ ہفتے والے دن جلسہ تقسیم اسناد ہوا۔ بادل چھائے ہوئے تھے اور ہلکی پھلکی بوندا باندی ہو رہی تھی۔ ہم بارہ فارغ التحصیل طلباء تھے حضرت شیخ سندات تقسیم کر رہے تھے اور آنکھوں میں آنسو بھی تھے جب راقم رخصت ہونے لگا تو کہنے لگا جب تو مصلی بچھا کر پڑھانے کے لئے بیٹھے گا تو برداشت اور حوصلے کا مادہ اپنے اندر پیدا کرنا۔ دیکھ کسی کو ایسی لاٹھی نہ مارنا کہ ہڈی ہی توڑ ڈالے بلکہ زیادہ زور زجر تو بیخ پر ہی دینا۔
۱۹۹۱ء میں بعد از اصرار حضرت شیخ کو اپنے ہمراہ اپنے مدرسہ واقع عثمانوالہ قصور لے گیا۔
پورا گاؤں حضرت شیخ کے استقبال کے لئے کھڑا ہو گیا ۔ بعد ازاں حضرت نے وہاں تلاوت بھی فرمائی۔ یہ حضرت کی کسی بھی محفل میں آخری تلاوت ہے ۔ اس کے بعد جلد ہی آپ دارِ فانی سے کوچ کر گئے۔
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
قاری عبد الرشید فاروقی﷫
قاری عبد الرشید فاروقی نے تجوید وقراء ت کے بعض مسائل قاری صاحب سے دریافت کئے تھے جنہیں انہوں نے باضابطہ تحریری شکل میں چھپوایا تاکہ لوگ فیض حاصل کرسکیں۔ یہ قاری صاحب کا بہت بڑا کارنامہ ہے۔
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
قاری تاج افسر
قاری تاج افسر جوکہ اسلامی یونیورسٹی ، اسلام آباد میں استاد ہیں، لکھتے ہیں:
’’تاریخ کا سوال ہو یا تفسیر کا، حدیث کا ہو یا تراجم کا، قراء ت کا ہو یارسم وفواصل کا، قاری صاحب کے جواب میں ایسا تسلسل ہوتا کہ جیسے سمندر ٹھاٹھیں مار رہا ہے اور جو چھوٹے چھوٹے اشکالات ہیں وہ اس کے سامنے ہلکے تنکے اور خس وخاشاک کی طرح بہہ رہے ہیں۔‘‘
وہ دن میرے دل ودماغ پر نقش ہے جب پہلا قدم یونیورسٹی میں رکھا، قواعد وضوابط کے متعلق کچھ نہ جانتا تھا چنانچہ حضرت قاری صاحب نے کمال شفقت کے ساتھ ہر مرحلہ پر میری راہنمائی فرمائی۔ قاری صاحب مرحوم نے ساری زندگی اپنے عالم ہونے کا اظہار نہیں کیا انتہائی سادہ اور درویشانہ مزاج کے آدمی تھے۔
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
قاری احسان احمد دانش
قاری احسان دانش قاری صاحب کی وفات پر نذرانۂ عقیدت پیش کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ میں نے قاری صاحب کے حکم سے سعودی عرب کیلئے انٹرویو دیا۔ اور آپ کی دعاؤں کے طفیل ریاض پہنچا۔ وہاں پر مجھے اکثر خط بھیجتے اور نصیحتیں کرتے۔ پردیس کی صعوبتوں پر صبر کی تلقین کرتے۔ اللہ انہیں اپنے جوار رحمت میں جگہ دے۔ آمین!
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
قاری عبد الستار فاضل قراء ت عشرہ
قاری عبد الستار کہتے ہیں کہ ان میں دوسروں کے احترام کا جذبہ ہر وقت غالب رہتا تھا۔ راقم نے بارہا دیکھا کہ بعض عاقبت نااندیش حضرت شیخ کے متعلق بے سروپا ہرزہ سرائی کرتے۔ یہ باتیں آپ تک پہنچتیں، لیکن نہایت بردباری اور تحمل سے برداشت کرتے اور ان کاجواب نہ دیتے۔ غیبت سے بہت دور رہتے اور اگر کبھی کوئی ایسی بات یا کلمات کہنا شروع کرتا جس سے غیبت کی بو آتی ہو تو فوراً موضوع بدل دیتے۔
اللہ تعالی میرے استاد گرامی، شیخ مربی اور ماہر علوم وفنون قرآنی کو کروٹ کروٹ جنت نصیب کرے اور ہمیں ان کے نقش قدم پر چلنے کی توفیق عطا فرمائے۔ (آمین)
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
قاری محمد یحییٰ رسولنگری
قاری یحییٰ رسولنگری بھی قاری صاحب کے شاگردوں میں سے تھے، وہ لکھتے ہیں کہ ایک مرتبہ استاد صاحب جامعہ عزیزیہ میں بطور ممتحن تشریف لائے اور قاری محمد نور احمد صاحب سے سورۃ طہٰ سے ابتدائی آیات سن کر بے حد خوش ہوئے اور دعا دی کہ اللہ آپ کو ترقی بخشے نیز فرمایا کہ تم نے ابھی تک اپنے لہجہ کو کما حقہ محفوظ کیا ہوا ہے۔
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
قاری صاحب کے تلامذہ
قاری صاحب کے تلامذہ کی فہرست بہت طویل ہے جن میں قاری عبد الشکور صاحب برق حال مقیم جدہ سعودی عرب، الشیخ المقری مولانا قاری محمد عزیر صاحب فاضل قراء ات سبعہ، الشیخ قاری محمد ادریس عاصم فاضل قراء ات سبعہ ، قاری محمد سعید چترالوی حال مقیم دبئی، قاری الٰہی بخش نظامی، قاری عبد الحلیم چترالوی، قاری عبد الباعث سرحدی، فاضل قراء ات سبعہ وعشرہ، محترم قاری عبد الرحمن صاحب ڈیروی فاضل قراء ات سبعہ وعشرہ، قاری محمد یوسف لکھنؤ ، قاری عطاء اللہ ڈیروی، فاضل قراء ات سبعہ وعشرہ ، قاری محمد امین کیمل پوری، قاری عبد الستار فاضل قراء ات سبعہ وعشرہ، قاری عبد الرشید ، عبید الرحمن بلتستانی اور قاری بزرگ شاہ فاضل جامعۃ الازہر قاہرہ وغیرہ کے نام شامل ہیں۔
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
قاری محمد ادریس عاصم
مولانا قاری اظہار احمد تھانوی کے بارے میں کہتے ہیں کہ وہ علم وعمل کا آفتاب تھے جو بھی ان کی مجلس میں آیا ان سے تعلق پر فخر کرتا تھا۔ اورعلم کی جھولیاں بھر کے لے جاتا تھا۔
نظر کے نور نے روشن کیا سینے کو
اب اہل درد ترستے ہیں اس قرینے کو​
حضرت الاستاذ کو علامہ شاطبی﷫ ، علامہ جزری﷫ اور علامہ دانی﷫ کا حقیقی جانشین کہا جائے تو مبالغہ نہ ہو گا، کیونکہ حقیقت میں قاری صاحب ان علماء کے علوم کے وارث ہیں۔ صرف راقم ہی نہیں دنیا بھر کے استاد، جو اپنے فن میں ماہر ہیں، حضرت الاستاذ کی تعریف میں رطب السان ہیں۔
حضرت الاستاذ مارچ؍۱۹۸۴ء میں بحیثیت جج پاکستان کی طرف سے نامزد ہو کر مکہ مکرمہ میں ہونے والے انٹرنیشنل مقابلہ حفظ قرآن والتجوید والتفسیر میں تشریف لے گئے۔ حضرت الاستاذ اپنے مخصوص پاکستانی لباس شیروانی ، شلوار اور جناح کیپ زیب تن کئے مقابلہ کے ہال میں تشریف لائے تو عجیب شان نظر آئی وضع قطع بار عب، باوقار انداز میں تلاوت فرمائی، ایسی عمدہ اور میٹھی آواز کہ دل جکڑے۔ نہ صرف ماہرین فن بلکہ اکابرین بھی آپ کی علمی شخصیت کے معترف تھے۔ جن میں مولانا قاری عبد العزیز شوقی صاحب، مولانا قاری محمد صدیق لکھنؤ صاحب مدظلہ ، مولانا قاری سید حسن شاہ صاحب ، مولانا قاری عبد الوہاب مکی، مولانا قاری محمد شریف صاحب شامل ہیں۔مولانا قاری حسین صاحب کو سیالکوٹ سے منعقدہ محفل قراء ات کے احوال لکھنے کا کہا گیا تو انہوں نے فوراً فرمایا:
’’ بھائی اس کے لئے تو قاری اظہار احمد سے رجوع کر و وہ عالم فاضل آدمی ہیں۔ نہایت ادیبانہ انداز میں محفل کی روئیداد تحریر کریں گے۔‘‘
اس واقعہ سے پتہ چلتا ہے کہ اکابر بھی حضرت الاستاذ کی علمی شخصیت کے معترف تھے۔ اکابرین کا ذکر آئے تو سب سے پہلے قاری صاحب کے دیرینہ رفیق الاستاد القراء حضرت قاری محمد صدیق ہیں۔ قاری صدیق فرماتے ہیں:
’’اللہ ان خادمین قرآن کو ثواب سے فیض یاب فرمائیں اور دوسرے لوگوں کو ان کے لب ولہجہ کو اپنانے کی توفیق دے۔ (آمین)
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
مولانا قاری عبد الماجد ذاکر صاحب
یہاں ہم محترم عبد الماجد ذاکر صاحب کی تقریرات کا اقتباس نقل کرتے ہیں۔ جو انہوں نے قاری اظہار احمد تھانوی کی یاد میں منعقدہ تعزیتی اجلاس جو ۱۹؍ دسمبر ۱۹۹۱ء بروز جمعرات کو ریاض سعودی عرب میں ہوا۔
جہاں تک ان کی للہیت تقویٰ اور طہارت کی بات ہے، اس میں وہ بہت اونچے مرتبے پر فائزتھے جس پر ہم صرف رشک اور تمنا ہی کر سکتے ہیں ساتھ ساتھ جہاں تک حضرت موحوم کی خوش خلقی اور کریمانہ اخلاق کی بات ہے اس میں بھی ان کا کوئی ثانی نہ تھا۔
ان تمام خوبیوں کے ساتھ ساتھ جو چیز ان کو ممتاز کرتی ہے وہ ان کا عجز وانکسار تھا۔ اللہ تعالی نے ان کو جتنے علوم وفنون سے نوازا وہ اتنے ہی متواضع تھے ہر اس درخت کی مانند جو پھلوں سے لدا ہو اور اس کی شاخیں زمین پر جھکی ہوں۔
 
Top