- شمولیت
- اپریل 27، 2013
- پیغامات
- 26,584
- ری ایکشن اسکور
- 6,762
- پوائنٹ
- 1,207
پھر یہ بات بھی زیر غور رہنی چاہئے کہ امام ابوداو'د کی سنن کے نسخہ جات جو آپ کے شاگردوں نے آپ سے نقل کئے متعدد ہیں۔ جن میں سے زیادہ متعارف تین ہیں۔ ابوعلی لولوئی کا نسخہ جو ہمارے بلاد میں مطبوع ہے اور ابن داسہ رحمہ اللہ کا اور ابن الاعرابی رحمہ اللہ کا۔ ان نسخوں میں اختلافات ہیں کہیں اختلافات لفظی اور کہیں الفاظ کی کمی بیشی یا روایات کی کمی زیادتی۔ اور ان اختلافات نسخ کو بالعموم شراح نے بیان کر دیا ہے اور خصوصاً مولانا خلیل احمد صاحب نے بھی۔ جیسا کہ انہوں نے حضرت علی رضی اللہ عنہم کی حدیث تحت السرہ والی کو ابن الاعرابی کے نسخہ سے نقل فرما دیا ہے۔ ان کی عبارت یہ ہے:
واعلم أنہ کتب ھھنا علی الحاشیۃ أحادیث من روایۃ ابن الأعرابی فیناسب لنا أن نذکرھا ثنا محمد بن محبوب البنانی بنونین أبو عبداللہ البصری قال ثنا حفص بن غیاث عن عبد الرحمن بن إسحاق الواسطی أبو شیبۃ ضعیف عن زیاد بن زید السوائی الأعصم بمھملنین الکوفی مجھول عن أبی حجیفۃ وھب بن عبداﷲ السوائی بضم المھملۃ والمد بکنیۃ صحابی معروف صحب علیاً رضی اللہ عنہم أن علیاً قال من السنۃ وضع الکف علی الکف فی الصلوۃ تحت السرۃ رواہ أحمد و أبوداو'د و قال الشوکانی الحدیث ثابت فی بعض نسخ أبی داو'د و ھی نسخۃ ابن الأعرابی و لم یوجد فی غیرھا الخ
(بذل المجہود ج۲ ص۲۳)
ملاحظہ ہو کہ کس طرح مولانا نے اس مقام پر دوسرے نسخے کی روایت اس جگہ بیان فرما کر اس کی شرح بھی کر دی اور اپنے دلائل متعلقہ تحت السرۃ میں اس کو بھی پیش کر دیا۔ اب اگر حضرت ابی رضی اللہ عنہم کی حدیث میں بھی نسخوں کا اختلاف ہوتا اور کہیں بھی لفظ رکعۃ کا وجود ہوتا تو مولانا اپنے استدلال کی خاطر اس کا ذکر فرماتے اور اپنے مستدلات میں ایک دلیل بڑھا لیتے حالانکہ بیس ثابت کرنے کے لئے انہوں نے علامہ نیموی کی کتاب آثار السنن میں سے وہ روایتیں نقل کر دیں جن کے جوابات کئی بار علماء حدیث دے چکے ہیں۔ لیکن اس روایت کے بارے میں اشارہ تک نہیں فرمایا۔ ان مذکورہ بالا شواہد سے واضح ہو جاتا ہے کہ اصل لفظ عشرین لیلۃ ہی ہے اور اس کو عشرین رکعۃ بنانا تحریف ہے۔
(نعم الشہود علی تحریف الغالین فی سنن ابی داو'د ص ۴ تا ۷ طبع مکتبۃ السنۃ کراچی)
واعلم أنہ کتب ھھنا علی الحاشیۃ أحادیث من روایۃ ابن الأعرابی فیناسب لنا أن نذکرھا ثنا محمد بن محبوب البنانی بنونین أبو عبداللہ البصری قال ثنا حفص بن غیاث عن عبد الرحمن بن إسحاق الواسطی أبو شیبۃ ضعیف عن زیاد بن زید السوائی الأعصم بمھملنین الکوفی مجھول عن أبی حجیفۃ وھب بن عبداﷲ السوائی بضم المھملۃ والمد بکنیۃ صحابی معروف صحب علیاً رضی اللہ عنہم أن علیاً قال من السنۃ وضع الکف علی الکف فی الصلوۃ تحت السرۃ رواہ أحمد و أبوداو'د و قال الشوکانی الحدیث ثابت فی بعض نسخ أبی داو'د و ھی نسخۃ ابن الأعرابی و لم یوجد فی غیرھا الخ
(بذل المجہود ج۲ ص۲۳)
ملاحظہ ہو کہ کس طرح مولانا نے اس مقام پر دوسرے نسخے کی روایت اس جگہ بیان فرما کر اس کی شرح بھی کر دی اور اپنے دلائل متعلقہ تحت السرۃ میں اس کو بھی پیش کر دیا۔ اب اگر حضرت ابی رضی اللہ عنہم کی حدیث میں بھی نسخوں کا اختلاف ہوتا اور کہیں بھی لفظ رکعۃ کا وجود ہوتا تو مولانا اپنے استدلال کی خاطر اس کا ذکر فرماتے اور اپنے مستدلات میں ایک دلیل بڑھا لیتے حالانکہ بیس ثابت کرنے کے لئے انہوں نے علامہ نیموی کی کتاب آثار السنن میں سے وہ روایتیں نقل کر دیں جن کے جوابات کئی بار علماء حدیث دے چکے ہیں۔ لیکن اس روایت کے بارے میں اشارہ تک نہیں فرمایا۔ ان مذکورہ بالا شواہد سے واضح ہو جاتا ہے کہ اصل لفظ عشرین لیلۃ ہی ہے اور اس کو عشرین رکعۃ بنانا تحریف ہے۔
(نعم الشہود علی تحریف الغالین فی سنن ابی داو'د ص ۴ تا ۷ طبع مکتبۃ السنۃ کراچی)