• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

متنوع قراء ات کا ثبوت … روایت حفص کی روشنی میں

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
روایت حفص میں اس کی مثالیں
اوجہ سبعہ میں سے اس وجہ ’مفرد اور جمع کا اختلاف‘ کی بھی روایت حفص میں امثلہ موجود ہیں یعنی ایک آیت مبارکہ میں اگر کوئی کلمہ مفرد ہے تو دوسری آیت میں جمع ہے۔ روایت حفص میں اس کی چند مثالیں درج ذیل ہیں:
٭ اِرشاد باری تعالیٰ ہے:
’’ وَ قَالُوْا لَنْ تَمَسَّنَا النَّارُ اِلَّآ اَیَّامًا مَّعْدُوْدَۃً ‘‘ (بقرہ:۸۰)
’’ ذٰلِکَ بِأَنَّھُمْ قَالُوْا لَنْ تَمَسَّنَا النَّارُ إِلَّآ أَیَّامًا مَّعْدُوْدٰتٍ ‘‘ (آل عمر ان:۲۴)

مذکورہ دونوں آیات مبارکہ میں ’معدودۃ اور معدودات‘ کا اختلاف واضح ہے۔
٭ اِرشاد باری تعالیٰ ہے:
’’ وَکَمْ اَھْلَکْنَا قَبْلَھُمْ مِّنْ قَرْنٍ ‘‘ (مریم:۷۴)
’’ اَفَلَمْ یَھْدِلَھُمْ کَمْ اَھْلَکْنَا قَبْلَھُمْ مِّنَ الْقُرُوْنِ ‘‘ ( طہٰ:۱۲۸)

مذکورہ دونوں آیات مبارکہ میں ’قرن اور القرون‘کا اختلاف واضح ہے ۔
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
(٧) لہجات کا اِختلاف
سبعہ اوجہ میں سے ایک وجہ ’لہجات کا اختلاف‘ ہے۔ یعنی قراء اتِ متواترہ میں سے بعض قراء ات میں ایک لہجہ ہے تو دیگر قراء ات میں دوسرا لہجہ ہے۔ جیسے تفخیم و ترقیق، فتح و امالہ، مدوقصر، تسہیل و ابدال اور نقل وغیرہ وغیرہ۔
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
روایت ِحفص میں اِس کی مثالیں
اوجہ سبعہ میں سے اس وجہ ’لہجات کا اختلاف‘ کی روایت حفص میں بھی متعدد مثالیں موجود ہیں جو درج ذیل ہیں:
٭ تفخیم و ترقیق: قراء ِعشرہ میں سے امام ورش﷫ صاد، طاء اور ظاء کے بعد آنے والے لام مفتوح کو موٹا پڑھتے ہیں، جب یہ تینوں حروف مفتوح یا ساکن ہوں۔ جیسے : الصَّلٰوۃ، أَظْلَمُ۔جبکہ دیگر قراء کرام ہر حال میں باریک پڑھتے ہیں۔
اسی طرح روایت حفص میں لفظ جلالہ ’اﷲ‘کے لام کو موٹا پڑھا جاتاہے، جب اس سے پہلے زبر یا پیش ہو، اور اگر اس سے قبل زیر ہو تو باریک پڑھا جاتا ہے۔ ایسے ہی راء کو متعدد صورتوں میں موٹا پڑھا جاتا ہے اور کئی صورتوں میں باریک پڑھا جاتا ہے۔
٭ مدوقصر : قراء اتِ عشرہ میں مدمتصل اور مدمنفصل کی مدود کو لمبا کرنے کے بارے میں قراء ِعشرہ کا اختلاف ہے۔ جن میں امام حفص بھی شامل ہیں۔ امام حفص﷫ مدمتصل اور مدمنفصل دونوں میں ہی توسط کرتے ہیں۔
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
٭ فتح و امالہ: قراء ِعشرہ میں سے امام حمزہ ﷫اور امام کسائی ﷫کی قراء ات میں بکثرت امالہ پایا جاتا ہے۔ اس طرح بعض کلمات میں امام بصری﷫ اور امام ورش﷫ بھی امالہ یا تقلیل کرتے ہیں۔
اب اَوجہ سبعہ میں سے اِس وجہ کی ایک مثال روایت حفص میں بھی پائی جاتی ہے جہاں امام حفص﷫ امالہ کرتے ہیں۔ وہ لفظ ہے:’’مَجْرٹھَا‘‘ (ھود: ۴۳) اس کی راء کو امام حفص﷫ نے امالہ سے پڑھا ہے۔
٭ نقل حرکت: قراء ِعشرہ میں سے امام ورش﷫ کی قراء ت میں بکثرت نقل حرکت پائی جاتی ہے اور وقفاً امام حمزہ﷫ بھی اس میں شریک ہوجاتے ہیں۔
اوجہ سبعہ میں سے اس وجہ کی ایک مثال روایت حفص میں بھی موجود ہے جہاں امام حفص﷫ نقل حرکت کرتے ہیں۔ ’’ بِئْسَ الاِسْمُ الْفُسُوْقُ بَعْدَ الْاِِیْمَانِ ‘‘ (حجرات:۱۱) یہاں امام حفص نقل حرکت سے پڑھتے ہیں۔
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
٭ تسہیل : قراء ِعشرہ میں سے امام نافع﷫، مکی﷫ اور بصری﷫ کی قراء ات میں بکثرت تسہیل وارد ہے۔ اوجہ سبعہ میں سے اس وجہ کی چار مثالیں روایت حفص میں بھی موجود ہیں۔ ایک جگہ صرف تسہیل ہے۔ مثلاً ’’ء أعْجَمِیٌ‘‘ (فصلت:۴۴) امام حفصa اس کلمہ کے دوسرے ہمزہ میں تسہیل کرتے ہیں جبکہ تین کلمات میں دو وجوہ تسہیل اور ابدال کرتے ہیں۔ وہ تینوں کلمات درج ذیل ہیں:
’’ ء آلْئٰنَ ‘‘ (یونس:۵۱،۹۱) ’’ ء آلذَّکَرَیْنِ‘‘ (الانعام:۱۴۳،۱۴۴)’’ ء آﷲُ ‘‘ (یونس:۵۹،نمل:۵۹)
مذکورہ تینوں کلمات میں امام حفص﷫ تسہیل اور ابدال دونوں طرح سے ہی پڑھتے ہیں۔
٭ ابدال: قراء عشرہ میں سے امام ورش﷫ اور سوسی﷫ کی قراء ات میں بکثرت ابدال پایا جاتا ہے۔ جبکہ روایت میں بھی بعض کلمات ایسے ہیں جہاں امام حفص﷫ کے لیے دو دو وجوہ جائز ہیں وہ کلمات درج ذیل ہیں:
’’بَِصْطَۃً ۔س ‘‘ (بقرہ:۲۴۷) ’’ الْمُصَیْطِرُوْنَ۔س ‘‘ (الطور :۳۷) ’’ بِمُصَیْطِرٍ۔س ‘‘(الغاشیہ:۲۲)
ان تینوں کلمات میں امام حفص﷫ کے لیے سین اور صاد دونوں طرح سے پڑھنا جائز ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ان کلمات کے اوپر چھوٹی سی (س) لکھ دی جاتی ہے۔
مذکورہ مثالوں سے معلوم ہوتا ہے کہ سبعہ اوجہ میں پائے جانیوالے لہجوں کی مثالیں ’حفص‘ میں بھی پائی جاتی ہیں۔
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
قرآنی قصص میں اسلوبِ بلاغت
مذکورہ اوجہ سبعہ کا اختلاف عموماً ایک ایک کلمہ کے گرد گھومتا ہے جبکہ اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید میں متعدد مقامات پر مختلف سابقہ اقوام کے قصے نقل کئے۔ مثلاً حضرت آدم﷤، حضرت نوح﷤، حضرت عیسیٰ﷤، حضرت موسیٰ﷤، حضرت ھود﷤، حضرت صالح﷤ اورحضرت شعیب﷤ اور ان کی اقوام کے قصے۔ اگر آپ ان قصص کو غور سے پڑھیں تومعلوم ہوگا کہ اللہ تعالیٰ نے ہر جگہ مختلف اسلوب سے کلام کیا ہے اور مختلف مقامات پر مختلف الفاظ استعمال کئے
ہیں۔ جو قرآن مجید کے اسلوب ِبلاغت کا ایک معجزہ ہے۔
یاد رہے کہ زیر نظر مضمون میں ہم نے جو سات وجوہ نقل کی ہیں وہ سبعہ احرف کی تعیین میں وارد اہل علم کے اقوال میں سے کسی مخصوص قول سے ماخوذ نہیں ہیں بلکہ دو مختلف اقوال سے منتخب کی گئی ہیں ’’ایک قول سے پانچ اور دوسرے سے دو‘‘اور اس میں ان وجوہ کو منتخب کیا گیا ہے جس کی مثالیں روایت میں بکثرت موجود ہیں۔
ہم اپنی کم علمی کی بناء پر یہی چند ایک امثلہ تلاش کرنے میں کامیاب ہوئے ہیں۔ اگرکوئی صاحب ذوق اس میدان میں مزید محنت کرے تو یہ امثلہ ا س سے کئی گنا زیادہ ہوسکتی ہے۔ ٭٭٭٭

٭۔۔۔۔۔٭۔۔۔۔۔٭
 
Top