• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

محدث بک

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,773
ری ایکشن اسکور
8,473
پوائنٹ
964
الحمدللہ
اور اسے کہتے ہیں انٹرنیٹی میکے میں چار ماہ چھبیس دن بعد قدم رنجا فرمانا!مسکراہٹ
عودا حمیدا ،اختنا و اخت ولید ۔
اللہ آپ سب کو دین و ایمان والی خوب باش زندگی گزارنے کی توفیق دے ۔
 

اخت ولید

سینئر رکن
شمولیت
اگست 26، 2013
پیغامات
1,792
ری ایکشن اسکور
1,296
پوائنٹ
326

اخت ولید

سینئر رکن
شمولیت
اگست 26، 2013
پیغامات
1,792
ری ایکشن اسکور
1,296
پوائنٹ
326
بہت عرصے سے چند سوالات زندگی پر چھا گئے تھے۔جواب ڈھونڈے نہ ملتے تھے۔آزمائش۔۔آزمائش اور فقط آزمائش!!
1)مصائب کیوں گھیر لیتے ہیں؟ہم تو بہت معصوم اور اچھے تھے۔
اپنے آپ کو معصوم اورنیکوکار سمجھتے سمجھتے ہم خود کو ناقابل شکست سمجھ بیٹھتے ہیں۔مصائب آ کر نہ جھنجھوڑیں تو فرعون بن بیٹھیں۔ہر شخص میں اللہ نے کوئی نہ کوئی کمزوری رکھ چھوڑی ہے تا کہ وہ خود کو خدا نہ سمجھ لے۔۔اس کمزوری پر گرفت کرتے ہی اسے اپنا غلام اور بے بس ہونا سمجھ آ جائے۔
2)بہت ہی اپنوں سے ٹھیس کیوں لگتی ہے؟
ہم اپنوں کی محبت میں حد سے بہت آگے نکل جاتے ہیں۔جو وقت اللہ کو دینا تھا،وہ "اپنوں" میں بانٹتے پھرتے ہیں۔پھر اللہ عزوجل انہیں اپنوں سے ہمیں ایسی ٹھیس پہنچاتا ہے کہ سب کچھ ختم ہو جاتا ہے۔محبت کے مرکز کو تبدیل جو کرلیتے ہیں۔خالق کی مخلوق،خالق سے زیادہ اچھی جو لگنے لگتی ہے۔اہل بصیرت خوف زدہ ہو کر تائب و عائد بن جاتے ہیں اور نادان زندگی بھر انہی "اپنوں"کا ماتم کرتے رہتے ہیں۔
 

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,773
ری ایکشن اسکور
8,473
پوائنٹ
964
عصر حاضر میں ’اعتدال‘ جیسی بہترین اصطلاح اپنی حقیقت کھو چکی ہے لہذا ’اعتدال ازم‘ سے ہوشیار رہیے۔
اپنے ارد گرد اعتدال کے نمونے دیکھیے ، لوگ اعتدال کے نام پر کیا کر رہے ہیں ، ملکوں کے ملک کس طرح اس اعتدال ، وسطیت کی طرف سفر کے نام پر بے دینی کی طرف گامزن ہیں.
’امت وسط ‘ والا اعتدال اور وسطیت واقعتا درست ہے ، لیکن و کذلک جعلناکم أمۃ وسطا لتکونوا شہداء علی الناس ..... میں اپنی حیثیت کو محسوس کریں۔
آج اسلامی تشخص پر سمجھوتہ کرکے بیرونی ایجنڈوں پر عمل پیرا ہونے اور خوشنما نعروں کے لیے دلائل تلاشنے اور حجتیں تراشنے کو اعتدال اور وسطیت سمجھ لیا گیا ہے۔
 

Naeem Mukhtar

رکن
شمولیت
اپریل 13، 2016
پیغامات
81
ری ایکشن اسکور
25
پوائنٹ
32
آزادی
بھیڑیوں نے بکریوں کے حق میں جلوس نکالا کہ بکریوں کو آزادی دو بکریوں کے حقوق مارے جا رہے ہیں انہیں گھروں میں قید کر رکھا گیا ہے ایک بکری نے جب یہ آواز سنی تو دوسری بکریوں سے کہا کہ سنو سنو ہمارے حق میں جلوس نکالے جا رہے ہیں چلو ہم بھی نکلتے ہیں اور اپنے حقوق کی آواز اٹھاتے ہیں
ایک بوڑھی بکری بولی بیٹی ہوش کے ناخن لو یہ بھیڑئے ہمارے دشمن ہیں ان کی باتوں میں مت آو
مگر نوجوان بکریوں نے اس کی بات نہ مانی کہ جی آپ کا زمانہ اور تھا یہ جدید دور ہے اب کوئی کسی کے حقوق نہیں چھین سکتا یہ بھیڑئے ہمارے دشمن کیسے یہ تو ہمارے حقوق کی بات کر رہے ہیں
بوڑھی بکری سن کر بولی بیٹا یہ تمہیں برباد کرنا چاہتے ہیں ابھی تم محفوظ ہو اگر ان کی باتوں میں آگئی تو یہ تمہیں چیر پھاڑ کر رکھ دیں گے
بوڑھی بکری کی یہ بات سن کر جوان بکری غصے میں آگئی اور کہنے لگی کہ اماں تم تو بوڑھی ہوچکی اب ہمیں ہماری زندگی جینے دو تمہیں کیا پتہ آزادی کیا ہوتی ہے باہر خوبصورت کھیت ہونگے ہرے بھرے باغ ہونگے ہر طرف ہریالی ہوگی خوشیاں ہی خوشیاں ہونگی تم اپنی نصیحت اپنے پاس رکھو اب ہم مزید یہ قید برداشت نہیں کرسکتیں یہ کہ کر سب آزادی آزادی کے نعرے لگانے لگیں اور بھوک ہڑتال کردی ریوڑ کے مالک نے جب یہ صورتحال دیکھی تو مجبورا انہیں کھول کر آزاد کردیا بکریاں بہت خوش ہوئیں اور نعرے لگاتی چھلانگیں مارتی نکل بھاگیں
مگر یہ کیا؟؟؟؟ بھیڑئیوں نے تو ان پر حملہ کردیا اور معصوم بکریوں کو چیر پھاڑ کر رکھ دیا
آج عورتوں کے حقوق کی بات کرنے والے درحقیقت عورتوں تک پہنچنے کی آزادی چاہ رہے ہیں یہ ان معصوموں کے خون کے پیاسے ہیں انہیں عورتوں کے حقوق کی نہیں اپنی غلیظ پیاس کی فکر ہے کاش کہ کوئی سمجھے!!!!!!!

Sent from my SM-G360H using Tapatalk

بہت خوب
 

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,773
ری ایکشن اسکور
8,473
پوائنٹ
964
بہت ساری برائیاں اجتماعی حیثیت اختیار کرچکی ہوتی ہیں۔
ایک مرد قلندر نے اس قسم کی ایک برائی پر گاؤں کی مسجدوں میں نمازوں کے وقت جاکر تنبیہ کرنا شروع کردی ، کہ ہم سب فلاں غلط کام میں شریک ہیں ، یہ درست نہیں ، یہ حرام کام ہے ، اس سے بچ جائیں۔
’سمجھدار لوگوں ‘ کا رد عمل تھا، یہ بندہ بیوقوف لگتا ہے ، اس کے گھر والوں کو کہنا شروع ہوگئے ، اسے تھوڑا سمجھائیں ، یہ کس قسم کے کام کرنا شروع ہوگیا ہے۔
بتائیے ’غربت اسلام ‘ اور کس چیز کا نام ہے ؟
ایسے بندگان خدا کو چاہیے جب لوگوں کے طعنوں سے دل پسیج جائے تو ، ’ فطوبی للغربا ‘ کی نبوی بشارت سے خود کو تسکین دے لیا کریں ، جس ایک خوش خبری پر ساری دنیا اور اس کے فلسفے قربان کیے جاسکتے ہیں۔
 

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,773
ری ایکشن اسکور
8,473
پوائنٹ
964
’’قُلْ إِنَّنِي هَدَانِي رَ‌بِّي إِلَىٰ صِرَ‌اطٍ مُّسْتَقِيمٍ دِينًا قِيَمًا‘‘
عجب ، تکبر اور گھمنڈ سے پناہ مانگتے ہوئےاس آیت کی معنویت پر غور کرتے رہنا چاہیے ، کہ اللہ اپنے نبی ( صلی اللہ علیہ وسلم ) اور اس کے متبعین سے کیسا اطمینان و انشراح صدر چاہتا ہے۔
جدید علم الکلام کے متاثرین ایمان و یقین کی اس دولت کو ’ خود پسندی ‘ جیسی مذموم صفت بناکر پیش کرنا شروع کردیتے ہیں۔
 

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,773
ری ایکشن اسکور
8,473
پوائنٹ
964
جو خود دینی اقدار چھوڑ کر مصلحتوں کے جوہڑ میں اتر پڑے، اسے یہ حق نہیں پہنچتا کہ دینداروں کو ’ انتہا پسندی‘ کے طعنے دے، بلکہ اسے اپنے بارے میں محسوس کرنا چاہیے کہ وہ خود دلدل میں اتر رہا ہے۔
حرام ، حرام ہی رہتا ہے ، چاہے ساری دنیا اسے اختیار کرلے۔
لوگوں کی پرواہ نہ کریں، ہر ایک نے اپنا حساب خود دیناہے۔
دین میں استقامت کا مطلب شریعت کی پیروی ہے، خواہشات نفس کی اسیری نہیں۔
إذا انحدرت في مستنقع التنازلات في دينك فلا تتهجم على الثابتين بأنهم متشدّدون بل أبصر موضع قدميك لتعرف أنك تخوض في الوحل الحرام يبقى حراماً حتى لو كان الجميع يفعله دعك منهم فسوف تُحاسب وحدك {وَكُلُّهُمْ آتِيهِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ فَرْدًا} فاستقم ( كما أُمرت ) لا كما رغبت
 
Last edited:

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,773
ری ایکشن اسکور
8,473
پوائنٹ
964
ایک حکومتی ادارے کی طرف سے بنائی گئی ویڈیوز دیکھیں، جن کا مقصد قومی و عوامی نظریات و عزائم دکھانا تھا، دیکھ کر دکھ ہوا۔
پلے کارڈ والی آنٹیوں والا پیغام ہی تھا، کہ ہم کسی سے کم نہیں، اور ہم نے آگے بڑھنا ہے .. وغیرہ وغیرہ۔
عجب یہ ہے کہ پاکستانی بیٹی کے طور پر بہت ساری خواتین دکھائی گئیں، حتی کہ ملالہ بھی آگئی، البتہ عافیہ صدیقی جیسی بیٹیوں کا نام تک اس میں نہیں تھا۔
پتہ نہیں یہ ادارے عافیہ کو اپنی بیٹی سمجھتے نہیں ، یا پھراپنی اس بے حسی پر شرمندہ ہیں، اس لیے اس کا ذکر کرنے سے گھبراتے ہیں۔
اور دوسری طرف ملالہ کہاں سے ہماری قوم کی نمائندہ ہوگئی ؟!
دین پسند طبقہ جو اس قوم کی اکثریت ہے ، انہیں اپنی آواز اور جذبات کا زیادہ سے زیادہ اظہار کرنے کی ضرورت ہے، ورنہ دین بیزاروں کی شرذمہ قلیلہ معاشرے میں چھارہی ہے۔
 
Top