- شمولیت
- اپریل 27، 2013
- پیغامات
- 26,585
- ری ایکشن اسکور
- 6,762
- پوائنٹ
- 1,207
مرزائی عذر:
خاتم کے معنی نبیوں کو ختم کرنے والا مگر صرف صاحب شریعت نبیوں کو تمام کو نہیں:
'' ہم خاتم النبیین کے معنے صاحب شریعت نبیوں کو ختم کرنے والا مانتے ہیں۔''(۷۰)
الجواب:
اس آیت (خاتم النبیین) اور حدیث (لا نبی بعدی) میں ہر قسم کی نبوت جدیدہ کی بندش ہے جیسا کہ ہم اوپر ثابت کر آئے ہیں خود مرزا صاحب کی زبان سے مزید سننا چاہو تو سن لو :
۱۔ لَا نَبِی بعدی میں (لا) نفی عام ہے۔ (۷۱)
۲۔ اَلا تعلم ان رب الرحیم المتفضل سمی نبینا ﷺ خاتم الانبیاء بغیر استثناء وفسرہٗ نبینا ﷺ فی قولہ لا نبی بَعْدِیْ۔(۷۲)
'' کیا تم نہیں جانتے کہ خدا رحیم و کریم نے ہمارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو بغیر کسی استثناء کے خاتم الانبیاء قرار دیا ہے اور ہمارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے خاتم النبیین کی تفسیر لا نبی بعدی کے ساتھ فرمائی ہے کہ میرے بعد کوئی نبی نہ ہوگا۔''
۳۔ خدا نے تمام نبوتوں اور رسالتوں کو قرآن شریف اور آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم پر ختم کردیا۔(۷۳)
۴۔ '' وحی رسالت ختم ہوگئی مگر ولایت و امامت و خلافت کبھی ختم نہ ہوگی۔'' (۷۴)
تحقیقی جواب:
اگر آیت خاتم النبیین میں تمام انبیاء علیہم السلام مراد نہیں بلکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم انبیاء تشریعی کے خاتم ہیں تو کیا مرزائی دوست آیۂ کریمہ:
۱۔ وَلکن الْبِرَّ مَنْ آمَنَ بِاللّٰہِ وَالْیَوْمِ الْاٰخِرِ وَالْمٰلَئِکَۃِ والکتاب والنبیین(سورۂ بقرہ) لیکن نیک وہ ہیں جو اللہ تعالیٰ پر ایمان لائیں اور قیامت کے دن اور ملائکہ اور تمام آسمانی کتابوں پر اور تمام انبیاء پر۔ (۷۵)
میں بھی یہی فرمائیں گے کہ تمام انبیاء پر ایمان لانا ضروری نہیں؟
۲۔ فبَعَثَ اللّٰہُ مبشرین ومنذرین (پس اللہ تعالیٰ نے تمام انبیاء علیہم السلام کو بشیر و نذیر بنا کر بھیجا) کیا یہ معنی صحیح ہو جائیں گے کہ اللہ تعالیٰ نے بعض انبیاء کو بشیر و نذیر بنایا اور بعض کو نہیں؟
۳۔ وَلَا یَاْمُرُکُمْ اَنْ تَتَّخِذُو الْمَلَائِکَۃَ وَالنَّبِیِّیْنَ اَرْبَابًا (اٰل عمران) (اللہ تعالیٰ تم کو اس کا حکم نہیں کرتا کہ ملائکہ اور انبیاء کو اپنا رب بنالو) کیا یہی مطلب ہوگا کہ اللہ تعالیٰ بعض انبیاء کے رب بنانے کا حکم نہیں کرتا اور بعض کا کرتا ہے؟ (۷۷)
۴۔ وَاِذْا اَخَذَ اللّٰہُ مِیْثَاقَ النَّبِیِّیْنَ (الایۃ)اور جب کہ اللہ تعالیٰ نے تمام انبیاء سے عہد لیا۔ کیا اس کا یہ مطلب ہوگا کہ بعض سے عہد لیا اور بعض سے نہیں؟(۷۸)
۵۔ اَنَا قائد المرسلین(حدیث) میں مرسلین کا قائد ہوں کیا اس سے یہ مراد ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم بعض کے قائد ہیں اور بعض کے نہیں؟ (۷۹)
الحاصل یہاں تمام انبیاء مراد ہیں۔
یعنی آپ صلی اللہ علیہ وسلم تمام انبیاء علیہم السلام کے ختم کرنے والے ہیں۔
-------------------------------------------
(۷۰) احمدیہ پاکٹ بک ص۵۲۵، طبعہ ۱۹۳۲ء
(۷۱) ایام الصلح ص۱۴۶ و روحانی ۳۹۳،ج۱۴
(۷۲) حمامۃ البشرٰی ص۲۰ و روحانی ص۲۰۰،ج۷ و تفسیر مرزا ص۵۶ ج۷
(۷۳) مکتوب مرزا مورخہ ۷؍ اگست ۱۸۹۹ء بنام نواب محمد علی خاں مندرجہ الحکم جلد ۳ نمبر ۲۹ مورخہ ۱۷؍اگست ۱۸۹۹ء ص۶ و مکتوبات احمدیہ ص۱۰۳، ج۵ نمبر ۴ ومجدد اعظم ص۸۰۲،ج۲ والنبوۃ فی الاسلام ص۳۴۳
(۷۴) مکتوب مرزا مندرجہ بدر جلد ۲ نمبر ۲۴ مورخہ ۱۴؍جون ۱۹۰۶ء بحوالہ قمر الھدٰی ص۱۷۲
(۷۵) پ۲ البقرہ آیت نمبر ۱۷۷
(۷۶) البقرہ آیت نمبر ۲۱۳
(۷۷) اٰل عمران آیت نمبر ۸۰
(۷۸) اٰل عمران آیت نمبر ۸۱
(۷۹) سنن دارمی ص۲۷،ج۱ (المقدمۃ) باب ما اعطی النبی ﷺ امام بغوی نے مصابیح السنہ ص۴۰،ج۴ میں اور خطیب نے مشکوٰۃ ص۵۱۴ میں بیان کی ہے، (باب فضائل سید المرسلین)
خاتم کے معنی نبیوں کو ختم کرنے والا مگر صرف صاحب شریعت نبیوں کو تمام کو نہیں:
'' ہم خاتم النبیین کے معنے صاحب شریعت نبیوں کو ختم کرنے والا مانتے ہیں۔''(۷۰)
الجواب:
اس آیت (خاتم النبیین) اور حدیث (لا نبی بعدی) میں ہر قسم کی نبوت جدیدہ کی بندش ہے جیسا کہ ہم اوپر ثابت کر آئے ہیں خود مرزا صاحب کی زبان سے مزید سننا چاہو تو سن لو :
۱۔ لَا نَبِی بعدی میں (لا) نفی عام ہے۔ (۷۱)
۲۔ اَلا تعلم ان رب الرحیم المتفضل سمی نبینا ﷺ خاتم الانبیاء بغیر استثناء وفسرہٗ نبینا ﷺ فی قولہ لا نبی بَعْدِیْ۔(۷۲)
'' کیا تم نہیں جانتے کہ خدا رحیم و کریم نے ہمارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو بغیر کسی استثناء کے خاتم الانبیاء قرار دیا ہے اور ہمارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے خاتم النبیین کی تفسیر لا نبی بعدی کے ساتھ فرمائی ہے کہ میرے بعد کوئی نبی نہ ہوگا۔''
۳۔ خدا نے تمام نبوتوں اور رسالتوں کو قرآن شریف اور آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم پر ختم کردیا۔(۷۳)
۴۔ '' وحی رسالت ختم ہوگئی مگر ولایت و امامت و خلافت کبھی ختم نہ ہوگی۔'' (۷۴)
تحقیقی جواب:
اگر آیت خاتم النبیین میں تمام انبیاء علیہم السلام مراد نہیں بلکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم انبیاء تشریعی کے خاتم ہیں تو کیا مرزائی دوست آیۂ کریمہ:
۱۔ وَلکن الْبِرَّ مَنْ آمَنَ بِاللّٰہِ وَالْیَوْمِ الْاٰخِرِ وَالْمٰلَئِکَۃِ والکتاب والنبیین(سورۂ بقرہ) لیکن نیک وہ ہیں جو اللہ تعالیٰ پر ایمان لائیں اور قیامت کے دن اور ملائکہ اور تمام آسمانی کتابوں پر اور تمام انبیاء پر۔ (۷۵)
میں بھی یہی فرمائیں گے کہ تمام انبیاء پر ایمان لانا ضروری نہیں؟
۲۔ فبَعَثَ اللّٰہُ مبشرین ومنذرین (پس اللہ تعالیٰ نے تمام انبیاء علیہم السلام کو بشیر و نذیر بنا کر بھیجا) کیا یہ معنی صحیح ہو جائیں گے کہ اللہ تعالیٰ نے بعض انبیاء کو بشیر و نذیر بنایا اور بعض کو نہیں؟
۳۔ وَلَا یَاْمُرُکُمْ اَنْ تَتَّخِذُو الْمَلَائِکَۃَ وَالنَّبِیِّیْنَ اَرْبَابًا (اٰل عمران) (اللہ تعالیٰ تم کو اس کا حکم نہیں کرتا کہ ملائکہ اور انبیاء کو اپنا رب بنالو) کیا یہی مطلب ہوگا کہ اللہ تعالیٰ بعض انبیاء کے رب بنانے کا حکم نہیں کرتا اور بعض کا کرتا ہے؟ (۷۷)
۴۔ وَاِذْا اَخَذَ اللّٰہُ مِیْثَاقَ النَّبِیِّیْنَ (الایۃ)اور جب کہ اللہ تعالیٰ نے تمام انبیاء سے عہد لیا۔ کیا اس کا یہ مطلب ہوگا کہ بعض سے عہد لیا اور بعض سے نہیں؟(۷۸)
۵۔ اَنَا قائد المرسلین(حدیث) میں مرسلین کا قائد ہوں کیا اس سے یہ مراد ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم بعض کے قائد ہیں اور بعض کے نہیں؟ (۷۹)
الحاصل یہاں تمام انبیاء مراد ہیں۔
یعنی آپ صلی اللہ علیہ وسلم تمام انبیاء علیہم السلام کے ختم کرنے والے ہیں۔
-------------------------------------------
(۷۰) احمدیہ پاکٹ بک ص۵۲۵، طبعہ ۱۹۳۲ء
(۷۱) ایام الصلح ص۱۴۶ و روحانی ۳۹۳،ج۱۴
(۷۲) حمامۃ البشرٰی ص۲۰ و روحانی ص۲۰۰،ج۷ و تفسیر مرزا ص۵۶ ج۷
(۷۳) مکتوب مرزا مورخہ ۷؍ اگست ۱۸۹۹ء بنام نواب محمد علی خاں مندرجہ الحکم جلد ۳ نمبر ۲۹ مورخہ ۱۷؍اگست ۱۸۹۹ء ص۶ و مکتوبات احمدیہ ص۱۰۳، ج۵ نمبر ۴ ومجدد اعظم ص۸۰۲،ج۲ والنبوۃ فی الاسلام ص۳۴۳
(۷۴) مکتوب مرزا مندرجہ بدر جلد ۲ نمبر ۲۴ مورخہ ۱۴؍جون ۱۹۰۶ء بحوالہ قمر الھدٰی ص۱۷۲
(۷۵) پ۲ البقرہ آیت نمبر ۱۷۷
(۷۶) البقرہ آیت نمبر ۲۱۳
(۷۷) اٰل عمران آیت نمبر ۸۰
(۷۸) اٰل عمران آیت نمبر ۸۱
(۷۹) سنن دارمی ص۲۷،ج۱ (المقدمۃ) باب ما اعطی النبی ﷺ امام بغوی نے مصابیح السنہ ص۴۰،ج۴ میں اور خطیب نے مشکوٰۃ ص۵۱۴ میں بیان کی ہے، (باب فضائل سید المرسلین)